Tag: turkey

  • سعودی عرب نے شام میں ترک فوجی آپریشن کی مخالفت کردی

    سعودی عرب نے شام میں ترک فوجی آپریشن کی مخالفت کردی

    ریاض: سعودی عرب نے ترکی کے اقدامات کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں ترک دستوں کی مسلح کارروائی جارحیت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے وزیرخارجہ عادل الجبیر کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ترکی شام میں جارحیت کا مظاہرہ کررہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ ترکی فوج کے اس آپریشن سے خطے کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوں گے، فوجی کارروائی سے نہ صرف علاقائی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی بلکہ اس کے خطے میں استحکام پر بھی بہت منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    سعودی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ داعش کے خلاف بین الاقوامی جنگ جاری ہے، ترک حکام کے حالیہ اقدامات سے جنگ متاثر ہوسکتی ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ ترک فوج تیار ہے، شام میں کرد ملیشیا کے خلاف آپریشن کسی بھی لمحے شروع ہو سکتا ہے۔

    ترک فوج کی جارحیت کا قانونی جواب دیا جائے گا، شام

    ادھر امریکی فوج نے بھی ترک سرحد سے انخلا شروع کر دیا تھا، وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ امریکا کی مسلح افواج آپریشن کی حمایت نہیں کریں گی نہ ہی اس کا حصہ بنیں گی۔ خیال رہے کہ آج امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں واضح کیا ہے کہ امریکا کا شام آپریشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    دوسری طرف شامی ڈیموکریٹک کونسل کے ایک سینئر رہ نما نے کہا تھا کہ ترکی کے عزائم خطرناک ہیں، وہ ایسی جنگ کو ہوا دینا چاہتا ہے جس کے ساتھ سرحد کے دونوں طرف خاص طور پر ترکی کے اندر بڑے پیمانے پر انتشار پھیلنے کا اندیشہ ہے۔

  • امریکا نے دولت اسلامیہ کو سوفیصد شکست دے دی: صدرٹرمپ

    امریکا نے دولت اسلامیہ کو سوفیصد شکست دے دی: صدرٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا نے دولت اسلامیہ کو 100فیصد شکست دے دی، شام کے جن علاقوں میں ترکی حملہ کر ررہا وہاں امریکی فوج نہیں ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ داعش کو شکست دے کر ہم نے اپنا کام بخوبی مکمل کرلیا، اب ترکی کردوں پر حملہ کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ترکی اور کرد 200سال سے ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں، شام کے حوالے سے امریکا کے پاس 3آپشنز تھے، پہلا یہ تھا کہ ہم ہزاروں فوجی شام بھیجتے اور عسکری طور پر فاتح ہوتے۔

    امریکی صدر کے مطابق دوسرا یہ آپشن تھا کہ ترکی پر سخت معاشی پابندیاں لگاتے، اور تیسرا آپشن یہ تھا کہ ترکی اور کردوں کے درمیان ثالثی کرواتے۔

    ترکی کی شمالی شام میں مسلح گروپوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری

    خیال رہے کہ ترکی نے شام میں فوجی آپریشن کا فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنی فوج کو وہاں سے بے دخل کرنے کے اچانک فیصلے کے فوری بعد کیا جبکہ ٹرمپ کے فیصلے کو واشنگٹن میں تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق فوجی کارروائی کے حوالے سے ترک سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ شام میں فوجی آپریشن فضائی کارروائی سے شروع کیا گیا ہے اور اس میں بری فوج کا تعاون بھی حاصل ہوگا۔

    ترک میڈیا کے مطابق راس العین میں بمباری کی گئی، طیاروں کے اڑنے کی آوازیں بھی سنی جاسکتی ہیں اور عمارتوں سے دھواں اٹھتا نظر آرہا ہے،شام میں فوجی کارروائی کے تازہ سلسلے پر متعدد ممالک کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے کہ اس سے خطے کے بحران میں اضافہ ہوگا۔

  • ترکی: حکومت مخالف ٹویٹ لائیک کرنے پر امریکی سفیر طلب، معافی مانگنا پڑی

    ترکی: حکومت مخالف ٹویٹ لائیک کرنے پر امریکی سفیر طلب، معافی مانگنا پڑی

    انقرہ: ترکی نے حکومت مخالف ایک ٹویٹ کو لائیک کرنے پر امریکی سفیر جیفری پوونیئر کو طلب کرلیا جس پر انہیں معافی بھی مانگنا پڑی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کو مطلوب جلاوطن ترک صحافی ارگن باباہن کی 5 اکتوبر کو کی گئی ایک متنازع ٹویٹ کو امریکی سفارت خانے کے آفیشل ٹویٹر اکاﺅنٹ سے لائیک کیا گیا تھا جس پر ترکی وزارت خارجہ نے انقرہ میں تعینات امریکی سفیر جیفری پوونیئر کو طلب کرلیا اور وضاحت مانگی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سفارت خانے کے آفیشل ٹویٹر اکاﺅنٹ سے غلطی تسلیم کرنے اور معذرت کرنے کے باوجود امریکی سفیر کی ترک وزارتِ خارجہ میں طلبی کے بعد امریکی سفارت خانے کو دوبارہ معافی نامہ بھی جاری کرنا پڑا تھا۔

    امریکی وضاحت میں کہا گیا کہ ارگن باباہن سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی ان کی ٹویٹ کے مواد سے متفق ہیں، اپنی غلطی پر افسوس ہے۔

    ترک صحافی نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ترکی کے لوگ ایک ایسے سیاسی دور کے لیے تیار ہو جائیں جو ترک نیشنل پارٹی کے رہنما کے بغیر ہوگا، اس ٹویٹ کو ترک نیشنل پارٹی کے علیل رہنما باہچلے کی ممکنہ موت کی خواہش سے تعبیر کیا گیا۔

    ترک نیشنل پارٹی صدر اردگان کی جماعت کے ساتھ اقتدار میں شریک بھی ہے۔ واضح رہے کہ ترک حکومت کو مطلوب متنازع ٹویٹ کرنے والے صحافی ارگن باباہن پر 2016 میں ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت میں سازش کرنے والوں کے ساتھ رابطوں کا الزام ہے اور گرفتاری کے ڈر کی وجہ سے ہی صحافی نے جلاوطنی اختیار کی ہے۔

  • ترکی کا مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے ساتھ کھڑے رکھنے کا عزم

    ترکی کا مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے ساتھ کھڑے رکھنے کا عزم

    انقرہ: ترک پارلیمنٹ کے اسپیکر مصطفیٰ سینٹوپ نے کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کا ساتھ دینا ترکی کی ذمہ داری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر مصطفی سینٹوپ نے کہا کہ ہم مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ترکی اس مسئلے پر پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونا اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ترک قوم جنگ آزادی کے دوران ہندوستانی مسلمانوں کی مدد کو نہیں بھول سکی اور نہ ہم نے اس دوستی کو بھلایا ہے۔

    ترک اسپیکر کا کہنا تھا کہ بھارت نے 5 اگست سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگا رکھا ہے اور وہاں پرانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں سیکڑوں لوگوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اور پوری سیاسی قیادت کو قید کررکھا ہے۔

    خیال رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے بھی مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ میں آواز بلند کی تھی اور عالمی برادری پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے لیے فعال کردار ادا کرے۔

    پاکستان اور بھارت میں ایٹمی جنگ ہوئی توکروڑوں افراد مارے جائیں گے، امریکی جریدے

    واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آج مسلسل 60 ویں روز بھی کرفیو برقرار ہے اور مواصلات کا نظام مکمل پر معطل ہے، قابض انتظامیہ نے ٹیلی فون سروس بند کررکھی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ پرسخت پابندیاں عائد ہیں۔

    کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مواصلاتی نظام کی معطلی، مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کے باعث لوگوں کو بچوں کے لیے دودھ، زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

  • گھریلو تشدد سے ہلاک خواتین کی یاد میں انوکھا اقدام

    گھریلو تشدد سے ہلاک خواتین کی یاد میں انوکھا اقدام

    انقرہ: ترکی میں گھریلو تشدد کے باعث ہلاک ہونے والی خواتین کی یاد میں سڑک پر ایک منفرد ڈسپلے رکھا گیا جس نے گزرنے والوں کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی۔

    ترکی کے شہر استنبول میں ایک سڑک پر جوتوں کی دیوار بنا دی گئی، دیوار پر سجائے گئے جوتوں کے 440 جوڑے، ان 440 خواتین کی یاد میں رکھے گئے جو سنہ 2018 میں اپنے گھر والوں کے ہاتھوں ہلاک ہوئیں۔

    یہ ڈسپلے ایک ترک فنکار وحیت تونا نے کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس ڈسپلے کا مقصد یہ ہے کہ سڑک پر سے گزرتے لوگ رک کر اس دیوار کو دیکھیں اور خواتین پر ہونے والے تشدد کے بارے میں سوچیں۔

    ترکی میں تقریباً 38 فیصد خواتین گھریلو تشدد کا شکار ہیں اور ان میں 15 سے لے کر 59 سال تک کی ہر عمر کی عورت شامل ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2018 میں 440 خواتین گھریلو تشدد سے ہلاک ہوئیں، اور رواں برس یہ تعداد بڑھ گئی۔ سنہ 2019 کے صرف پہلے 6 ماہ میں گھریلو تشدد سے مرنے والی خواتین کی تعداد 214 رہی۔

    رواں برس کے آغاز میں اس وقت پورے ملک میں ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوا جب ایک خاتون کے سابق شوہر نے بیٹی کے سامنے انہیں قتل کردیا تھا، اس وقت ہزاروں خواتین سڑکوں پر نکل آئیں اور ملک میں گھریلو تشدد کی روک تھام کے لیے مظاہرے کیے۔

    38 سالہ خاتون کے مرنے سے قبل آخری الفاظ تھے، ’میں مرنا نہیں چاہتی‘۔

    ترک فنکار کو امید ہے کہ ان کا یہ عمل ان آگاہی کی کوششوں کا ایک فائدہ مند حصہ ثابت ہوگا جو ملک بھر میں خواتین پر تشدد کے خلاف کی جارہی ہیں۔

  • ترک صدر طیب اردوان 24 اکتوبر کو پاکستان آئیں گے

    ترک صدر طیب اردوان 24 اکتوبر کو پاکستان آئیں گے

    اسلام آباد: ترک صدر رجب طیب اردوان 24 اکتوبر کو پاکستان آئیں گے، دورے کی تفصیلات پاک ترک وزارت خارجہ کے حکام طے کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوان 24 اکتوبر کو پاکستان آئیں گے، ترک صدر کے ہمراہ کاروباری و تجارتی وفد بھی پاکستان آئے گا۔

    سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ دورے کی تفصیلات پاک ترک وزارت خارجہ حکام طے کر رہے ہیں، ترک صدر نے دورے کی تصدیق وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران کی تھی۔ دونوں رہنماؤں میں ملاقات اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران ہوئی۔

    ذرائع کے مطابق ترک صدر کے دورہ پاکستان کو اکتوبر کے پہلے ہفتے میں حتمی شکل دی جائے گی، ترک صدر کے دورہ پاکستان سے پہلے شاہ محمود قریشی بھی ترکی جائیں گے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 20 اکتوبر کو 2 روزہ دورے پر ترکی جائیں گے۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ترک سیاسی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے، وزیر خارجہ بین الاقوامی کانفرس میں بھی شرکت کریں گے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود ہیں جہاں ان کی ترک صدر سمیت دیگر رہنماؤں سے ملاقات ہوئی ہے جبکہ وہ مختلف فورمز پر بھی خطاب کرچکے ہیں۔

    2 روز قبل اقوام متحدہ ہیڈ کوارٹرز میں نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کے سلسلے میں کانفرنس کا انعقاد بھی کیا گیا جس کا اہتمام پاکستان، ملائیشیا اور ترکی کی جانب سے مشترکہ طور پر کیا گیا تھا، ترک صدر رجب طیب اردوان بھی کانفرنس میں شریک ہوئے۔

  • ڈی جی آئی ایس پی آر کی ترک صحافیوں کو مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر بریفنگ

    ڈی جی آئی ایس پی آر کی ترک صحافیوں کو مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر بریفنگ

    راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر نے ترک صحافیوں کو مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر بریفنگ دیتے ہوئے تازہ ترین حالات سے آگاہ کیا.

    پاک فوج کے شعبہ برائے تعلقات عامہ کے مطابق ترکی سے آئے صحافیوں کے وفد نے میجر جنرل آصف غفور سے ملاقات کی اور آئی ایس پی آر کا دورہ کیا.

    اس موقع پر ترک صحافیوں کو فروری سے جاری پاک بھارت کشیدگی پربریفنگ دی گئی.

    ترک صحافیوں کو ایل اوسی اورورکنگ باؤنڈری کی صورت حال اور مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا گیا

    آئی ایس پی آر کے مطابق ترک صحافیوں کاوفد کل مظفرآباد، 18 ستمبر کو چکوٹھی کا دورہ کرے گا۔ وفد مقامی کشمیریوں اورسیزفائرسے متاثرہ افراد سے بھی ملے گا۔

    مزید پڑھیں: یورپین پارلیمنٹ میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر کل بحث ہو گی

    خیال رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو غیر قانونی اقدام کرتے ہوئے مقبوضہ وادی کی خصوصی اہمیت ختم کر دی تھی، گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے کشمیر میں کرفیو نافذ ہے۔

    وادی میں ایک انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔ غذائی بحران اور ادویہ کی شدید قلت ہے۔ سماجی تنظیموں کی نشان دہی کے وجود مودی سرکار کے کانوں پر جوں نہیں رینگی۔

  • ترکی کا امریکا سے پیٹریاٹ میزائل خریدنے کا فیصلہ

    ترکی کا امریکا سے پیٹریاٹ میزائل خریدنے کا فیصلہ

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ وہ ترکی کے لیے امریکی پیٹریاٹ میزائلوں کے حصول کے لیے صدر ٹرمپ سے گفتگو کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ترک صدر کے قریبی اور ذاتی نوعیت کا تعلق روسی میزائل خریدنے کے باعث پیدا ہونے والے بحران کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

    برطانوی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو میں ترک صدر نے روسی ہتھیار خریدنے کے بعد سے امریکا اور ترکی کے مابین تناؤ کم کرنے کا عندیہ بھی دیا اور امریکی پیٹریاٹ میزائلوں کی خریداری میں بھی دلچسپی ظاہر کی۔

    صدر اردوان کا کہنا تھا کہ انہوں نے قریب دو ہفتے قبل صدر ٹرمپ سے ٹیلی فون پر گفتگو کی تھی، ایس 400 کا جو بھی پیکیج ہم خریدیں، اس سے قطع نظر ہم آپ سے خاص تعداد میں پیٹریاٹ میزائل خرید سکتے ہیں،لیکن میں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ یہ میزائل کم از کم ایس چار سو سے مطابقت رکھتے ہوں۔

    روسی میزائل سسٹم کے سبب امریکی وزارت خزانہ کا ترکی کی عملی سرزنش پر غور

    انہوں (ٹرمپ) نے کہا، کیا آپ سنجیدہ ہیں، میں نے کہا جی ہاں۔ اردوان کے مطابق اس کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس معاملے پر باہمی ملاقات میں تفصیل سے گفتگو کی جائے گی اور اس کے ساتھ مشترکہ پروڈکشن کے امکان اور فراہمی کی شرائط پر تبادہ خیال بھی کیا جائے گا۔

    ترک صدر نے کہا کہ میرے خیال میں امریکا جیسا ملک اپنے اتحادی ملک ترکی کو مزید نقصان نہیں پہنچانے چاہے گا کیوں کہ یہ عقلی رویہ نہیں ہے۔

    صدر اردوان کے مطابق ترک سرحد کے قریبی شامی علاقوں میں سیف زون کے قیام کے منصوبے پر بھی امریکی ہم منصب سے بات چیت جاری ہے۔

  • سابق ترک وزیراعظم داؤد اولو کی اردوان سے راہ جدا، نئی سیاسی تحریک کا اعلان

    سابق ترک وزیراعظم داؤد اولو کی اردوان سے راہ جدا، نئی سیاسی تحریک کا اعلان

    انقرہ: سابق ترک وزیر اعظم داؤد اولو نے صدر  طیب اردون سے راہ جدا کرتے ہوئے نئی سیاسی تحریک شروع کرنے کا اعلان کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے سابق وزیراعظم احمد داؤد اولو نے ایک پریس کانفرنس میں جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کیا۔

    اس فیصلے کے پیچھے اردوان اور داؤد اولو کے بڑھتے اختلافات اور پارٹی کی حالیہ کارکردگی تھی، کچھ عرصے سے پارٹی ارکان کی جانب سے داؤد اولو کو پارٹی سے نکالنے کا مطالبہ بھی کیا جارہا تھا.

    تجزیہ کاروں کے مطابق داؤد اولو کا استعفیٰ طیب اردوان کے لیے ایک دھچکا ثابت ہو سکتا ہے، کہا جارہا ہے کہ داؤد اولو کو جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی کے کئی اہم ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

    مزید پڑھیں: ترکی کے لیے پیٹریاٹ میزائل کی فروخت سے متعلق امریکی پیشکش ختم

    خیال رہے کہ 2014 میں رجب طیب اردوان کے صدر منتخب ہونے کے بعد داؤد اولو نے وزارت عظمی کا عہدہ سنبھالا تھا، مگر اختیارات پر تنازع کے باعث وہ 2016 میں اپنے منصب سے مستعفی ہو گئے۔

    حالیہ بلدیاتی انتخابات میں حکمراں جماعت کی شکست کے بعد وہ ایک بڑے ناقد کے طور پر سامنے آئے.

    توقع کی جارہی ہے کہ داؤد اولو کی جماعت ترکی کے 81 میں سے 70 صوبوں میں متحرک نظر آئے گی.

  • پاک ترک تعلقات مثالی رہے، طیب اردوان کے دورہ پاکستان کے منتظر ہیں: شاہ محمود

    پاک ترک تعلقات مثالی رہے، طیب اردوان کے دورہ پاکستان کے منتظر ہیں: شاہ محمود

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاک ترک تعلقات ہمیشہ مثالی رہے، طیب اردوان کے دورہ پاکستان کے منتظر ہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے ترک میڈیا کوانٹرویو دیتے ہوئے کیا. شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور ترکی نے ایک دوسرے کا ہمیشہ ساتھ دیا، ترکی کی سپورٹ کا ایک مظاہرہ کل او آئی سی میں بھی دیکھا، مشترکہ بیان کےوقت ترکی کے سفیر آگے آگے تھے۔

    ہمارے ترکی کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، ترک صدر کے دورے میں دو طرفہ جامع اقتصادی تعاون پربات چیت کریں گے، پاکستان نے افغان امن عمل کی حمایت اور مصالحانہ کردار ادا کیا ہے.

    مزید پڑھیں: مستقبل قریب میں بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کی صورت نظر نہیں آرہی: وزیر خارجہ

    ہمارا پیغام یہی ہے کہ شدت پسندی کوترک کرکے امن کو موقع دیں، بھارت نے نائن الیون کے بعد مسئلہ کشمیر پر چالاکی دکھائی، حق خودارادیت کی جدوجہد کو دہشت گردی سے منسوب کیا، کشمیری اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہمیں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا پرگہری تشویش ہے، اقوام متحدہ اجلاس میں پاکستان، ترکی اور ملائیشیا اسلاموفوبیا مباحثہ کریں گے.

    وزیر خارجہ نے کشمیر کے تناظر میں کہا کہ اکثریت کواقلیت میں بدلنےکو جینوسائیڈ سے تعبیر کریں گے،50 سے زائد ممالک نے ہمارے بیان کو مشترکہ سپورٹ کیا، مشترکہ بیان سےمتعلق سفارتخانہ جلد تفصیل جاری کرے گا.