Tag: turkey

  • وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا ترک ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا ترک ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ترک ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطے کے دوران کہا کہ اتحاد بین المسلمین کے لیے ترکی کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے مسلسل کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا ترک ہم منصب میولود چاؤش اوغلو سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ دونوں کے درمیان مقبوضہ کشمیر اور خطے میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق تبادلہ خیال ہوا۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی کے مابین دیرینہ تاریخی، سماجی اور ثقافتی تعلقات ہیں، خطے سے متعلقہ امور پر پاکستان اور ترکی کے نقطہ نظر میں مماثلت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے مسلسل کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ لاکھوں انسانوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مسلسل کرفیو سے خوراک اور ادویات کی قلت پیدا ہو چکی ہے، اتحاد بین المسلمین کے لیے ترکی کی خدمات قابل تحسین ہیں۔

    دونوں وزرائے خارجہ نے دو طرفہ مشاورت جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔

    گزشتہ روز شاہ محمود قریشی نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے، جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی تو دفاع کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ اس وقت مجھے مذاکرات کا ماحول دکھائی نہیں دے رہا، سخت کرفیو کے ماحول میں کیا مذاکرات ہوں گے؟ پاکستان پرامن ملک ہے، جنگ آخری آپشن ہوتا ہے۔

  • ’مائیکرو اینجلو‘ کے انوکھے فن پارے

    ’مائیکرو اینجلو‘ کے انوکھے فن پارے

    منی ایچر مصوری، یعنی ننھی منی اشیا پر اپنے فن مصوری کا جادو جگانا دیکھنے میں تو نہایت خوبصورت لگتا ہے، لیکن یہ فنکار ہی جانتا ہے کہ اس کے اظہار کے لیے اسے کس قدر محنت، صبر اور مہارت درکار ہے۔

    ترکی کا فنکار حسن کیل بھی ایسا ہی فنکار ہے جس کے فن پارے نہایت ننھے منے اور روز مرہ کی عام اشیا پر مشتمل ہیں۔

    حسن دراصل منی ایچر تخلیق کار ہیں یعنی ننھی منی اشیا پر اپنے فن کے جوہر دکھاتے ہیں۔ ان کے بعض فن پاروں کو بغور دیکھنے کے لیے عدسے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

    حسن کو سولہویں صدی کے معروف اطالوی مصور مائیکل انجیلو کی نسبت سے ’مائیکرو اینجلو‘ بھی کہا جاتا ہے۔

    انہوں نے پہلی تصویر لوبیہ کے ایک دانے پر بنائی تھی، اب وہ پھلوں کے ننھے منے بیجوں سے لے کر بوتل کے ڈھکنوں اور بلیڈ تک کو خوبصورت رنگوں سے سجا کر اسے فن پارے میں تبدیل کردیتے ہیں۔

    حسن کہتے ہیں کہ انہیں منی ایچرنگ کا خیال کافی کے کپ کی وجہ سے آیا، انہوں نے دیکھا کہ کافی ختم ہونے کے بعد کس طرح اس کی باقیات چھوٹی سی جگہ پر مختلف پیٹرنز میں پھیل جاتی ہے اور ایک فن پارہ معلوم ہونے لگتی ہے۔

    آئیں آپ بھی حسن کے مختلف فن پارے دیکھیں۔

  • ترکی کو ایس 400 اور ایف 35 میں‌ کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا، امریکا

    ترکی کو ایس 400 اور ایف 35 میں‌ کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا، امریکا

    واشنگٹن:امریکی وزیردفاع نے ترکی پرایک بار پھرواضح کیا ہے کہ ترکی کو روسی ساختہ ایس 400 میزائل اور امریکا کے لڑاکا طیارے ایف 35میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا،ایس 400اور ایف 35 ایک ساتھ جمع نہیں ہوسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر دفاع مارک اسپر نے ترکی پر زور دیا کہ وہ روسی دفاعی نظام ایس400سے دست بردار ہوجائے۔ اس کے بعد ہم حالات کو کنٹرول کرلیں گے،اسپرکا کہنا تھا کہ ایران اور شمالی کوریا خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    امریکی وزیر دفاع نے ایران کے ساتھ محاذ آرائی کی کوششوں کو بڑھاوا دینے کے تاثر کی سختی سے تردید کی۔

    امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل جوزف ڈانفرڈ کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکی وزیردفاع کا کہنا تھا کہ خلیجی ممالک میں تیل بردار جہازوں کے تحفظ کے عالمی مشن میں برطانیہ، بحرین اور آسٹریلیا بھی شرکت کریں گے، توقع ہےکہ مزید ملک بھی اس مشن میں ہمارا ساتھ دیں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں مارک اسپر کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ عسکری محاذ آرائی کا کوئی امکان نہیں بلکہ امریکا ایران کے ساتھ جاری کشیدگی کےسفارتی حل کی تلاش میں ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عراق میں ہماری توجہ دہشت گرد تنظیم داعش کی بیخ کنی پرمرکوز ہے،انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن استحکام ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم افغانستان کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دیں گے۔

  • ترکی، اپوزیشن کے حامی ازمیر کے میئر کے دفتر سے آلہ جاسوسی برآمد

    ترکی، اپوزیشن کے حامی ازمیر کے میئر کے دفتر سے آلہ جاسوسی برآمد

    انقرہ:ترکی کی موجودہ مرکزی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری سیاسی تناﺅ کے جلو میں ایک نیا اسکینڈل سامنے آیا ہے۔ حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے ازمیرشہر کے میئر کے دفتر سے جاسوسی کا آلہ برآمد کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ازمیر شہر کے میئر سردارصندل کے دفتر سے جاسوسی کا آلہ برآمد کیا گیا ہے۔ سردار سندل 31 مارچ 2019ءکو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں ازمیر کے میئر منتخب ہوئے تھے۔

    مقامی ذرائع اور پولیس کا کہنا تھا کہ جاسوسی کا آلہ ازمیر شہر کے میئر سردار صندل کے بیرقلی کالونی میں واقع دفتر سے ملا ہے۔صندل نے جاسوسی کے لیے دفتر میں نصب کردہ ڈیوائس کے بارے میں ازمیر کے گورنر اور پولیس چیف کو مطلع کیا۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ازمیر کے میئر کے دفتر سے برآمد ہونے والا آلہ 40 میٹر کی مسافت سے آواز منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے تاہم اس میں آواز ریکارڈ نہیں کی گئی۔

    ازمیر کی پولیس نے اس جاسوسی آلے کا باریکی کے ساتھ جائزہ لیا ہے۔جاسوسی کے آلے کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے سردار صندل نے کہا کہ ہمارے پاس ایسی کوئی چیز نہیں جس سے دوسرے خوف زدہ ہوں۔ ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔ ہم نے اپنے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کیے ہیں۔

    اس جاسوسی آلے سے لگتا ہے کہ بعض لوگ ہم سے ناراض ہیں مگرمیں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ کوئی شخص ہمیں ہمارے راستے سے نہیں ہٹا سکتا۔

    صندل کا کہنا تھا کہ جاسوسی آلہ نصب کرنے کے حوالے سے انہوں نے عدالت میں ایک کیس دائر کردہا ہے۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ کون ہماری جاسوسی کررہا ہے۔

    پولیس نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں تاہم فی الحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا ترک عہدیدار کے دفتر میں جاسوسی آلا کس نے اور کس مقصد کے تحت نصب کیا تھا؟

  • ایردوآن نے برطرف میئروں کو دہشت گردوں کا خدمت گار ٹھہرا دیا

    ایردوآن نے برطرف میئروں کو دہشت گردوں کا خدمت گار ٹھہرا دیا

    انقرہ : ترک صدر کا جاری بیان میں کہنا ہے کہ میئر حضرات عوام کے بجائے دہشت گردوں کی خدمت میں لگ جائیں گے تو ہم ان کو برطرف کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کردوں کے ہمنوا تین شہروں کے میئروں کی برطرفی سے متعلق اپنی حکومت کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ یہ افراد دہشت گردوں کے کام آ رہے تھے،یہ بات سرکاری خبر رساں ایجنسی کی جانب سے جاری ترک صدر کے بیان میں سامنے آئی۔

    ایردوآن نے انقرہ میں اپنے بیان میں کہا کہ خبردار ! کوئی بھی اپنا ہاتھ دہشت گردوں کے ہاتھوں میں نہ دے اگر میئر حضرات عوام کے بجائے دہشت گردوں کی خدمت میں لگ جائیں گے تو ہم ان کو برطرف کریں گے،حکومت نے برطرف میئروں کی جگہ نئے بلدیاتی سربراہان مقرر کر دئیے تھے۔

    یاد رہے کہ ایردوآن کی حکومت ڈیموکریٹک پیپلز پارٹی پر الزام عائد کرتی ہے کہ اس کے کردستان ورکرز پارٹی کے ساتھ تعلقات ہیں جس نے 1984 سے ترکی میں علمِ بغاوت بلند کر رکھا ہے،تاہم ڈیموکریٹک پیپلز پارٹی اس الزام کو مسترد کرتی رہی ہے۔

    دیار بکر کے میئر عدنان سلجوق ، ماردین کے میئر احمد ترک اور فان کے میئر بدیعہ اوزوکچی ارتان کو گذشتہ اتوار کی شب ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا گیا تھا۔

    رواں سال 31 مارچ کو منتخب ہونے والے تینوں افراد پر شبہ ہے کہ ان کے کردستان ورکرز پارٹی کے ساتھ تعلقات ہیں۔ ترکی اس پارٹی کو ایک دہشت گرد تنظیم شمار کرتا ہے۔تینوں شخصیات کا تعلق کردوں کی ہمنوا جماعت ڈیموکریٹک پیپلز پارٹی سے ہے۔

  • ترکی کے لیے پیٹریاٹ میزائل کی فروخت سے متعلق امریکی پیشکش ختم

    ترکی کے لیے پیٹریاٹ میزائل کی فروخت سے متعلق امریکی پیشکش ختم

    واشنگٹن:امریکی وزارت خارجہ کے ایک ذمے دار نے بتایاہے کہ انقرہ کی جانب سے روسی 400 میزائل سسٹم خریدے جانے کے بعد ترکی کے لیے پیٹریاٹ دفاعی میزائل سسٹم کی فروخت سے متعلق امریکی پیش کش ختم ہو چکی ہے، یہ میزائل ریتھیون کمپنی ترکی کے لئے تیار کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اور نیٹو عہدیداروں نے کہاکہ روسی ایس 400 میزائل سسٹم نیٹو کے دفاعی نظام سے موافقت نہیں رکھتا ہے اور یہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کے زیر استعمال ایف 35 لڑاکا طیاروں کے لیے خطرہ ہے۔

    امریکا نے رواں سال اپریل میں ترکی کوایف 35 طیارے کی تیاری کے پروگرام سے علیحدہ کرنا شروع کر دیا تھا، اس سے قبل ترکی یہ باور کرا چکا تھا کہ وہ ایس 400میزائل سسٹم کی خریداری سے ہر گز پیچھے نہیں ہٹے گا۔

    امریکی وزارت خارجہ کے ذمے دار کے مطابق امریکا نے کئی بار ترکی کو آگاہ کیا کہ اگر اس نے روسی میزائلوں کی خریداری کی جانب سفر جاری رکھا تو پیٹریاٹ میزائلوں کی فروخت کی پیش کش ختم ہو جائے گی اور ہماری پیش کش اب ختم ہو چکی ہے۔

    ادھر پیٹریاٹ میزائل تیار کرنے والی کمپنی ریتھیون کے ترجمان نے امریکی وزارت خارجہ کے ذمے دار کے بیان پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ ترجمان کے مطابق یہ ایک حکومتی مسئلہ ہے۔

  • ترکی: حکومت مخالف گروہ کے خلاف کارروائی، تین میئر برطرف، 418 افراد گرفتار

    ترکی: حکومت مخالف گروہ کے خلاف کارروائی، تین میئر برطرف، 418 افراد گرفتار

    انقرہ: ترکی میں حکومت مخالف تنظیم سے تعلق کے الزام میں‌ تین میئرز کو عہدے سے ہٹا کر سیکڑوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سرکار نے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے ساتھ روابط رکھنے کے الزام میں چار سو سے زاید افراد کو  حراست میں لیا گیا ہے۔

    ترک وزارت داخلہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق یہ گرفتاریاں ملک کے 29 صوبوں میں عمل میں آئیں.

    قبل ازیں ترک وزارت داخلہ نے ٹویٹر پر بیان جاری کیا تھا کہ کہ اعلیٰ سطح تحقیقات کے بعد ملک کے جنوب مشرق میں تین بڑے شہروں کے مئیرز کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا.

    مزید پڑھیں: ترکی میں سعودی سفارت خانے کا اپنے شہریوں پر مسلح حملے کے بعد انتباہ

    مزید پڑھیں: اقوام متحدہ مسئلہ کشمیرحل کرانے کے لیے فعال کردار ادا کرے، ترکی

    خیال رہے کہ ترک حکومت کرد ملیشیا کے خلاف پیمانے پر تحقیقات کر رہی ہے، اس ضمن میں چھوٹے اور بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیے گئے.

    حالیہ گرفتاریاں بھی ملک کے طول و عرض میں ایک بڑے آپریشن کے نتیجے میں عمل میں آئیں.

    ابھی یہ واضح نہیں کہ گرفتار ہونے والے افراد پر کس نوع کے الزام عاید کیے گئے ہیں اور ان کے خلاف کس طرح کے کورٹس میں‌ مقدمہ چلے گا.

  • یونانی جزیرے تک پہنچنے کی کوشش، 300 سے زائد مہاجرین گرفتار

    یونانی جزیرے تک پہنچنے کی کوشش، 300 سے زائد مہاجرین گرفتار

    انقرہ : مغربی ترک صوبے چناق قلعے کے ساحلی علاقے میں سات مختلف چھاپوں کے دوران مہاجرین کو تحویل میں لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترک حکام نے ایسے تین سو تیس غیرملکی تارکین وطن کو حراست میں لے لیا ہے، جو یونانی جزیرے لیسبوس پہنچنے کی کوشش میں تھے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ مغربی ترک صوبے چناق قلعے کے ایک ساحلی علاقے میں مارے گئے سات مختلف چھاپوں کے دوران ان مہاجرین کو تحویل میں لیا گیا۔

    حراست میں لیے گئے مہاجرین کا تعلق افغانستان، شام، ایران اور عراق سے بتایا گیا ہے۔ رواں برس دس اگست کو لیسبوس پہنچنے کی کوشش میں تقریباً سات سو مہاجرین کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    لیبیا: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، درجنوں مہاجرین ہلاک

    خیال رہے کہ گذشتہ سال جولائی میں یورپ جانے کی خواہش لیے مہاجرین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے سے 16 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے تھے۔

    قبل ازیں 2015 میں غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں سترہ سو سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اسی سال ہی اٹلی کے کوسٹ گارڈز نے ایک بڑا ریسکیو آپریشن کر کے ہزاروں مہاجرین کو ڈوبنے سے بچایا تھا۔

  • ترکی میں سعودی سفارت خانے کا اپنے شہریوں پر مسلح حملے کے بعد انتباہ

    ترکی میں سعودی سفارت خانے کا اپنے شہریوں پر مسلح حملے کے بعد انتباہ

    انقرہ /ریاض : ترکی میں سعودی عرب کے سفارت خانے نے استنبول میں نامعلوم مسلح افراد کے سعودی شہریوں کے ایک گروپ پر حملے کے بعد انتباہ جاری کیا ہے اور سعودی شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے تحفظ کے لیے حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں بتایا کہ استنبول کے علاقے سسلی ( صقلیہ) میں واقع ایک کیفے میں سعودی سیاح بیٹھے ہوئے تھے،اس دوران میں اچانک مسلح افراد نے ان پر حملہ کردیا اور ان میں سے ایک کو گولی مار دی، پھر ان کا سامان لُوٹ کر چلتے بنے۔

    وزارت کے مطابق ایک سعودی شہری گولی لگنے سے زخمی ہوگیا تھا لیکن اس نے یہ نہیں بتایا ہے کہ اس کا زخمی کتنا گہرا یا شدید ہے۔

    وزارت نے ترکی میں موجود سعودی شہریوں سے کہا کہ وہ اپنے قیام کے دوران میں حفظ ماتقدم کے طور پر تمام ضروری حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کریں، وہ سسلی یا تقسیم اسکوائر میں سورج غروب ہونے کے بعد جانے سے گریز کریں۔،یہ دونوں غیر ملکی سیاحوں کی مقبول جگہیں ہیں۔

    ترکی میں سعودی سفارت خانے نے جولائی میں بھی اپنے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ اس ملک کی سیاحت کے دوران میں اپنے سامان ومال متاع کا خود تحفظ کریں، تب استنبول میں سعودی پاسپورٹس چوری ہونے کے متعدد واقعات پیش آئے تھے۔

    سعودی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ترکی کی سیاحت کے لیے جانے والے شہریوں نے بعض علاقوں میں اپنے ساتھ ہونے والی چھینا جھپٹی کی وارداتوں کی شکایت کی تھی اور ان میں سے بعض کو ان کے پاسپورٹس اور زادِ راہ سے محروم کردیا گیا تھا۔

  • ترکی نے قطر میں نئے فوجی اڈے کی تعمیر شروع کردی

    ترکی نے قطر میں نئے فوجی اڈے کی تعمیر شروع کردی

    دوحہ : ترکی نے خلیجی ریاست قطر میں ایک نئے فوجی اڈے کی تعمیر شروع کی ہے، فوجی اڈے کے قیام کے بعد قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق دوحا کی منظوری کے بعد انقرہ نے قطر میں نئے فوجی اڈے پر کام شروع کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ترک حکومت کا کہنا ہے کہ نئے فوجی اڈے کے قیام سے قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔

    اخباری رپورٹ کے مطابق جلد ہی ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور امیر قطر اس کا افتتاح کریں گے۔

    ترک خاتون صحافی ھند فرات نے اخبار میں شائع اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ ترکی قطر میں اپنے سیاسی، سیکیورٹی اور عسکری ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

    ترک خاتون صحافی کا کہنا ہے کہ حال ہی میں اس نے دوحہ کا دورہ کیا تھا جہاں اس نے ترک حکام سے طارق بن زیاد چھاؤنی میں ترکی کی مسلح افواج کے سربراہ اور بری فوج کے چیف کرنل مصطفیٰ ایدن سے بھی ملاقات ہوئی۔

    ھند فرات کا کہنا ہے کہ ترک فوج دوحہ میں قطر۔ ترکی مشترکہ فورسز کے نام سے ایک فوجی مشن شروع کر رہا ہے۔ عنقریب قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔

    اس کا کہنا ہے کہ جلد ہی آپ ایک ایسے مقام پر ہمارے فوجیوں کے اڈے کے بارے میں سنیں گے جہاں کا درجہ حرارت 47 درجے سینٹی گریڈ ہے۔ ترکی اور قطر کے دو طرفہ عسکری تعلقات کی بنیاد کا مقصد خطے میں امن وامان کا قیام ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق قطر میں طارق بن زیادہ فوجی چھاؤنی 2015ء کو قائم کی گئی تھی۔ دسمبر 2017ء سے قطر، ترکی مشترکہ فوجی کمان کی اصطلاح استعمال کی جاتی رہی ہے۔

    ترک صحافیہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی جانب سے قطر کے سفارتی، تجارتی اور سیاسی بائیکاٹ کے بعد پیدا ہونے والے بحران کے دوران قطر اور ترکی کو ایک دوسرے کے مزید قریب آنے کا موقع ملا۔

    ترک اخبار کے مطابق اسی دوران 23 جون 2017ء کو سعودی عرب کی قیادت میں چاروں عرب ممالک نے دوحہ میں ترکی کے فوجی اڈے کو ختم کرنے اور انقرہ کے ساتھ عسکری تعاون روکنے کا مطالبہ کیا۔

    میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ مطالبہ دوحہ کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے عرب ممالک کی طرف سے پیش کردہ 13 رکنی مطالبات کی فہرست میں شامل تھا۔

    اس کے جواب میں قطر نے کہا کہ دوحہ میں ترکی کا فوجی اڈہ اس کے لیے غیر معمولی تزویراتی اہمیت کا حامل ہے، دوحا کا کہنا ہے کہ خطے میں طاقت کی جنگوں کے پیچھے چھپے راز کا علم ہے۔

    دوسری طرف خلیجی ممالک نے قطر میں ترک فوج کی موجودگی کو باعث تشویش قرار دیا۔ اس کے باوجود ترکی رفتہ رفتہ خطے میں اپنا اثرو نفوذ بڑھا رہا ہے۔