Tag: turkey

  • ترک وزیر داخلہ کی شامی پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کی دوبارہ دھمکی

    ترک وزیر داخلہ کی شامی پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کی دوبارہ دھمکی

    انقرہ :ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان صویلو نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ شامی پناہ گزینوں کو دوبارہ ان شامی علاقوں میں بھیجیں گے جنہیں آزاد کرا لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک ترک شہری نے وزیر داخلہ سے پوچھا کہ شام میں ہمارے فوجی مر رہے ہیں، آپ نے کیا حکمت عملی بنائی ہے؟ انہوں نے کہاکہ آپ کو معلوم ہے کہ شام میں ایک ملین لوگ شہید ہو چکے ہیں۔

    انہوں نے ترک شہری سے کہا کہ جناق قلعہ کی طرف جاؤ اور دیکھو شامیوں کے آباؤ اجداد کی کتنی قبریں موجود ہیں۔

    مسٹر صویلو نے کہا کہ ہم غیر ملکیوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ہمارے قوانین کا احترام کریں۔ ہماری روایات اور عدالت کی پیروی کریں۔

    انہوں نے ترک شہریوں سے کہا کہ وہ حکومت کو موقع دیں۔ حکومت جلد ہی ان کے تمام مسائل حل کردے گی۔

    سلیمان صویلو نے کہا کہ شامی شہری ٹولیوں کی شکل میں شہروں میں گھومتے ہیں،یہ حالت بدستور جاری نہیں رکھی جا سکتی۔ وہ اس معاملے سے نمٹنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

    ترک وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم شام میں صرف شامیوں کے لیے داخل نہیں ہوئے، ہمیں دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے سلامتی کے خطرات لاحق ہیں جو شام اور ترکی کی سرحد پر اپنی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں۔

  • ترکی میں انسانی حقوق کی نیوز ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پیجز بلاک

    ترکی میں انسانی حقوق کی نیوز ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پیجز بلاک

    انقرہ:ترکی کی ایک عدالت کے حکم پربیانیت نیوز ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر دسیوں صفحات کو بلاک کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی عدالت کی طرف سے نیوز ویب سائٹ اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک کے دسیوں صفحات کو بلاک کرنے کو قومی سلامتی کےلئے ضروری قرار دیا ہے۔

    عدالتی فیصلے کے تحت حکام نے بیانیت اخباری ویب سائٹ اور 135 سوشل میڈیا اکاؤنٹ بند کیے ہیں اس کے علاوہ یوٹیوب اور ڈیلی موشن پر متعدد ویڈیوزکو بھی بلاک کیا گیا ترک حکام نے ترکی کے کردوں کی حامی خاتون رکن پارلیمنٹ اویا ایرسوی کا فیس بک پیج بھی بلاک کردیا ہے۔

    ترک عدالت کی طرف سے یہ واضح نہیں کیا گیا آیا ان فیس بک اکاﺅنٹس پر کس قسم کا مواد موجود تھا تاہم عدالت کا کہنا ہے کہ انہیں قومی سلامتی کے تقاضوں کے تحت بند کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ بیانیت ویب سائٹ 1997ءکو استنبول میں قائم کی گئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ ویب سائٹ ترکی میں انسانی حقوق، خواتین پر تشدد روکنے اور آزادی اظہار رائے کے حوالے سے مضامین اور رپورٹس شائع کرنے کے لیے مشہور ہے۔ یہ ویب سائٹ ترکی ، کرد اور انگریزی زبانوں میں مواد شائع کرتی ہے۔

    ویب سائٹ کی خاتون وکیل مریش ایبوگلو کا کہنا ہے کہ عدالت کا فیصلہ اچانک سامنے آیا، اس حوالے سے ہمیں پہلے کسی قسم کی کوئی وارننگ یا اطلاع نہیں دی گئی۔

    خیال رہے کہ ترکی میں 2016ءکی ناکام فوجی بغاوت کے بعد حکومت نے مخالفین کو دبانے کے لیے ابلاغی اداروں پر پابندیاں عاید کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے، آئے روز اخباری ویب سائٹس اور سوشل میڈیا کے صفحات کوبلاک کیا جا رہا ہے۔

  • دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں فوجی آپریشن کے سوا کوئی چارہ نہیں، اردوآن

    دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں فوجی آپریشن کے سوا کوئی چارہ نہیں، اردوآن

    انقرہ : ترک صدر نے امریکا اور روس کو واضح کردیا ہے کہ مشرقی شام میں آپریشن ہوگا، ہمارے پاس اب دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں فوجی آپریشن کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ روس اور امریکا پر واضح کردیا ہے کہ ترک فوج شمالی شام میں دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں کرد عسکریت پسند گروپ پیپلز پروٹیکشن یونٹس کے خلاف فوجی آپریشن کا ارادہ کا رکھتا ہے۔

    خیال رہے کہ ترکی امریکا اور روس کے ساتھ مل کر شمال مشرقی شام میں سیف زون کے قیام کے لیے ایک سمجھوتہ کرنا چاہتا تھا مگر فی الحال ترکی کو اس میں ناکامی کاسامنا ہے اور اسے سخت مایوسی ہے۔

    ترک صدر نے کہا کہ ہمارے پاس اب دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں فوجی آپریشن کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا۔ ہم نے اس حوالے سے امریکا اور روس کو بھی بتا دیا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ برس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی شام سےاپنی فوج نکالنے کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت نیٹو کے دونوں رکن ملکوں نے ترکی کی شمال مشرقی سرحد سے متصل شامی علاقوں میں سیف زون کےقیام کی کوششوں پر اتفاق کیاگیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شام میں کرد پروٹیکشن یونٹس کو امریکا کی حمایت حاصل ہے جب کہ ترکی اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔

    ترک حکومت کا کہنا تھا کہ مشرقی شام میں سیف زون کےقیام کے حوالے سے کوششیں جمود کا شکار ہیں۔

    انقرہ نے واشنگٹن پرزور دیا ہے کہ وہ کردوں کے ساتھ رابطے ختم کرے،ترکی اگرشام میں فوجی کشی کرتا ہے تو یہ تین سال کے دوران کردوں کے خلاف تیسر آپریشن ہوگا۔

  • ترکی میں آن لائن مواد کی نگرانی اور سینسر شپ کے حوالے سے غیر معمولی اقدام

    ترکی میں آن لائن مواد کی نگرانی اور سینسر شپ کے حوالے سے غیر معمولی اقدام

    انقرہ : ترکی نے آن لائن مواد کی نگرانی و سینسر شپ کے حوالے سے ملک بھر میں ریڈیو اور ٹی وی کی نگرانی کرنے والے واچ ڈاگ کو وسیع اختیارات دے دئیے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی نے ملک میں ریڈیو اور ٹی وی کی نگرانی کرنے والے واچ ڈاگ کو وسیع اختیارات دے دئیے ۔ اس اقدام کا مقصد نیٹ فلیکس اور دیگر براہ راست نشریات کی حامل نیوز ویب سائٹس کے آن لائن مواد پر نظر رکھنا ہے۔ اس اقدام نے ممکنہ سینسر شپ لاگو کیے جانے کے حوالے سے تحفظات پیدا کر دیے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی کی پارلیمنٹ نے رواں سال مارچ میں ابتدائی طور پر اس اقدام کی منظوری دی تھی۔ صدر رجب طیب ایردوآن کی حکمراں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی اور اس کے قوم پرست حلیفوں نے فیصلے کی حمایت کی تھی۔

    اس قانون کے تحت ترکی میں آن لائن مواد سے متعلق خدمات پیش کرنے والے تمام فریقوں کو ملک میں ریڈیو اینڈ ٹیلی وڑن واچ ڈاگ کی طرف سے نشریاتی لائسنس حاصل کرنا ہو گا۔ اس کے بعد یہ واچ ڈاگ مذکورہ فریقوں کی جانب سے نشر ہونے والے مواد کی نگرانی کیا کرے گا۔

    نئے اقدامات کا اطلاق ڈیجیٹل اسٹریمنگ جائنٹ نیٹ فلیکس کمپنی جیسی سبسکرپشن سروس کے علاوہ مفت سروس فراہم کرنے والی نیوز ویب سائٹس پر بھی ہو گا جو اپنی آمدنی کے واسطے اشتہارات پر انحصار کرتی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ مزید برآں جو کمپنیاں مذکورہ قانون اور واچ ڈاگ کی ہدایات کے تحت عمل نہیں کریں گی انہیں اپنا مواد مطلوبہ معیار کے موافق بنانے کے لیے 30 روز کا وقت دیا جائے گا، بصورت دیگر ان کمپنیوں کو دیے گئے لائسنس کو معطل کرنے کا امکان ہو گا اور بعد ازاں اس لائسنس کو واپس بھی لیا جا سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جاری فیصلے کے حوالے سے پورے کیے جانے والے اُن معیارات کو واضح نہیں کیا گیا جن کی واچ ڈاگ توقع رکھتا ہے۔

    استنبول کی ایک یونیورسٹی میں سائبر سیکورٹی کے ماہر اور قانون کے پروفیسر یامان ایکڈنیز کے مطابق یہ اقدام اُن عدالتی اصلاحات کے پیکج سے متصادم ہے جس کا ترکی نے حالیہ عرصے میں اعلان کیا تھا۔ اس پیکج کا مقصد ترکی میں انسانی حقوق کی صورت حال بگڑنے سے متعلق یورپی یونین کے اندیشوں کا علاج ہے۔

    یامان نے ٹویٹر پر اپنے تبصرے میں کہا کہ واچ ڈاگ کو سینسر شپ کے اختیارات ملنے سے متعلق قانون آج سے نافذ العمل ہو گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جلد ہی نیٹ فلیکس یا ن نیوز ویب سائٹس پر پابندی کی لپیٹ میں آ سکت ہیں جو اپنا مواد بیرون ملک سے نشر کرتی ہیں،انسانی حقوق کے ایک وکیل کریم التیبار میک نے باور کرایا کہ یہ ترکی میں سینسر شپ کی تاریخ کا سب سے بڑا اقدام ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس اقدام سے حکومت مخالف خبریں نشر کرنے والی ویب سائٹس متاثر ہوں گی۔

  • فضائی حدود کی خلاف ورزی، لیبیا نے ترکی کا ڈرون طیارہ مار گرایا

    فضائی حدود کی خلاف ورزی، لیبیا نے ترکی کا ڈرون طیارہ مار گرایا

    طرابلس: لیبیا کی فضائیہ نے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر ترکی کا جاسوس طیارہ مار گرایا۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا میں قومی فوج نے ایک اعلان میں بتایا ہے کہ اس کے فضائی دفاعی نظام نے دارالحکومت طرابلس کے نواحی علاقے العزیزیہ میں ترکی کا ایک ڈرون طیارہ مار گرایا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق لیبیا کی فوج کی جنرل کمان کے زیر انتظام میڈیا سینٹر نے ایک بیان میں واضح کیا کہ جاسوسی اور تصویر کشی کے لیے مخصوص یہ ڈرون طیارہ اس وقت گرایا گیا جب وہ طرابلس کے جنوب میں واقع علاقے العزیزیہ کی جانب جا رہا تھا۔

    دارالحکومت طرابلس کو مسلح ملیشیاؤں اور دہشت گرد تنظیموں سے آزاد کرانے کے لیے فوجی آپریشن کا آغاز رواں سال 4 اپریل کو ہوا تھا۔

    اس کے بعد سے اب تک لیبیا کی فوج ترکی کے 10 کے قریب ڈرون طیارے مار گرانے میں کامیاب ہو چکی ہے۔ یہ طیارے وفاق کی حکومت کی فورسز کی پیش قدمی کے واسطے کوریج فراہم کرنے کے واسطے استعمال ہوئے۔

    حوثیوں کا سعودی عرب کے ملک خالد ایئرپورٹ پر پھرڈرون حملہ

    لیبیا کی فوج معیتیقہ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ڈرون طیاروں کے کنٹرول روم کو بھی تباہ کر چکی ہے۔ لیبیا کی فوج ترکی پر الزام عائد کرتی ہے کہ وہ مغربی علاقے میں وفاق کی حکومت کی حمایت یافتہ مسلح ملیشیاؤں کے مفاد میں معرکوں کی قیادت کر رہا ہے۔

    یہ بھی الزام ہے کہ اس سلسلے میں ترکی کی سپورٹ ہتھیاروں، عسکری ساز و سامان اور ڈرون طیاروں کی فراہمی کی صورت میں سامنے آ رہی ہے۔

  • امریکا نے ایف 35 طیارے نہیں دیے تو بوئنگ بھی نہیں خریدیں گے، ترک صدر

    امریکا نے ایف 35 طیارے نہیں دیے تو بوئنگ بھی نہیں خریدیں گے، ترک صدر

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے امریکا کے ترکی کو ایف-35 طیاروں کے پروگرام سے باہر کرنے کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایسا کیا گیا کہیں اور سے حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق طیب اردوان نے کہا کہ اگلے موسم بہار میں ہم ایس400 نظام استعمال کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔

    اردوان نے امریکا سے کشیدہ تعلقات پر کہا کہ امید ہے کہ امریکی عہدیدار پابندیوں کے معاملے پربہتر فیصلہ کریں گے اور ان کا کہنا تھا کہ اس صورت میں ترکی کو امریکا سے جدید بوئنگ طیارے خریدنے کے معاملے پر نظر ثانی کرسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گزشہ ماہ کے آخر میں جاپان میں منعقدہ جی20 سربراہی اجلاس میں اس معاملے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے اٹھایا تھا۔ٹرمپ سے ملاقات کے حوالے سے ترک صدر کا کہنا تھا کہ کیا آپ ہمیں ایف35 طیارے نہیں دیں گے، پھر ٹھیک ہے لیکن ہم ایک مرتبہ پھر اس معاملے پر اقدامات کریں گے اور ہم کہیں اور جائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں ایف-35 طیارے نہیں مل رہے ہیں تو ہم 100 جدید بوئنگ طیارے خرید رہے ہیں جس کے معاہدے پر دستخط ہوچکے ہیں اور ایک بوئنگ پہنچ بھی چکا ہے اور اس کی ادائیگی بھی کررہے ہیں اور ہم کسٹمرہیں۔

    بوئنگ طیاروں کےمعاہدے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر اس طرح کی چیزیں جاری رہیں تو پھر ہم اس معاملے پر نظر ثانی کریں گے۔امریکا کے جواب میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ امریکا کی دھمکیوں کے باوجود روس کے ساتھ ایس-400 میزائل کے معاہدے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    رواں مہینے ترکی کو روس کے ایس-400 میزائل سسٹم کی پہلی کھیپ موصول ہوگئی ہے، ترکی کی جانب سے روسی میزائلوں کی وصولی کے اعلان پر امریکا اور نیٹو اتحاد نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر ترکی نے روسی ساختہ ایس-400 میزائل سسٹم کی خریداری کے سمجھوتے پر عملدرآمد جاری رکھا تو انقرہ پر پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔

    یاد رہے کہ امریکا اس ڈیل کے حوالے سے کئی بار اپنی مخالفت کا اظہار کرچکا ہے، امریکا نے اس سمجھوتے سے دستبردار ہونے کے لیے ترکی کو 31 جولائی تک کی مہلت دی تھی۔

    امریکی پابندیوں کا مقصد لڑاکا طیاروں کے بیڑے کی موجودہ سطح کو کم کرنا اور ترکی کو امریکا سے ایف 35 جدید طیاروں اور میزائلوں کی خریداری سے روکنا ہے۔

  • ترک صدر کا شام سے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اظہار

    ترک صدر کا شام سے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اظہار

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان نے شام سے مکمل طور پر داعش کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوگان نے مشرقی شام میں قائم آئی ایس آئی ایس کے ٹھکانوں کو مکمل طور پر خاتمے کے اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر نے شدت پسندوں کو خبردار کیا ہے کہ شام میں دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر واقع دہشت گردوں کے تمام ٹھکانے تباہ کر دیے جائیں گے۔

    اپنے ایک بیان میں رجب طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ شمالی شام میں مجوزہ محفوظ علاقے کے قیام پر امریکا سے جاری مذاکرات کا نتیجہ کچھ بھی نکلے، لیکن شدت پسندوں کا خاتمہ ہر صورت ممکن بنایا جائے گا۔

    شامی شہر ادلب میں داعش کا بڑے حصے پر قبضہ ہے جہاں ترکی سمیت روسی فوج بھی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے لڑرہی ہے۔ جبکہ ردعمل کے طور پر شدت پسند ترکی میں دہشت گرد کارروائیاں کرتے ہیں۔

    شام کی خانہ جنگی سے مرجھائے گلاب لبنان میں لہلہانے لگے

    دوسری جانب اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ دس دنوں کے دوران شام میں بشار الاسد کی حکومت اور اس کے اتحادی روس کے فضائی حملوں میں کم سے کم 103 افراد ہلاک ہوئے جن میں 26 بچے بھی شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ پچھلے چند مہینوں کے دوران شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے حملوں کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں اور عارضی طور پر ترک سرحد کے قریب پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

  • ترکی میں ایس 400 میزائل دفاعی نظام 2020ءمیں فعال ہوگا،وزیر خارجہ

    ترکی میں ایس 400 میزائل دفاعی نظام 2020ءمیں فعال ہوگا،وزیر خارجہ

    انقرہ : ترک وزیر خارجہ مولود شاوش اوغلو سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قبرص میں توانائی کی دریافت یا ڈرلنگ کے جہازوں کی ضرورت نہیں ۔

    تفصیلات کے مطابق ترک وزیر خارجہ مولود شاوش اوغلو نے کہا ہے کہ ایس400 میزائل دفاعی نظام 2020ءکے اوائل میں فعال ہوجائے گا،انھوں نے ایک مرتبہ پھر خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا نے روس سے اس میزائل نظام کے سودے پر کوئی پابندیاں عاید کیں تو ترکی بھی جواب میں پابندیاں عاید کر دے گا۔

    انھوں نے غیرملکی خبررساں ادارے کو ایک انٹرویومیں کہاکہ اس ڈیل پر امریکا کی پابندیوں کے معاملے پر غیر یقینی کی صورت حال پائی جاتی ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ترکی پر پابندیاں عاید نہیں کرنا چاہتے ہیں۔

    ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایف 35 لڑاکا جیٹ پروگرام کے شراکت دار ممالک امریکا کے ترکی کو معطل کرنے کے فیصلے سے متفق نہیں ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا نے ترکی کو روس سے میزائل دفاعی نظام خرید کرنے پر لڑاکا جیٹ طیاروں کے فاضل پرزوں کی تیاری کے پروگرام سے معطل کر دیا ہے اور اس کو خرید کیے گئے لڑاکا جیٹ مہیا کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔

    مولود شاوش اوغلو نے شام کی صورت حال سے متعلق کہا کہ جنگ زدہ ملک کے شمالی علاقے میں اگر محفوظ زون قائم نہیں کیا جاتا ہے اور ترکی کے لیے خطرات جاری رہتے ہیں تو دریائے فرات کے مشرقی کنارے کے علاقے میں فوجی کارروائی کی جائے گی۔

    ترکی شام کے شمالی علاقے میں محفوظ زون کے قیام کے لیے امریکا سے بات چیت کر رہا ہے جبکہ امریکا کرد ملیشیا وائی پی جی کی حمایت کر رہا ہے، ترکی نے اس جنگجو گروہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے اور وہ اس کو کالعدم کرد جنگجو گروپ کردستان ورکرز پارٹی ہی کا حصہ قرار دیتا ہے۔

    انھوں نے انٹرویو میں کہا کہ شمالی شام میں محفوظ علاقے کے قیام کے لیے جلد امریکا سے کوئی سمجھوتا طے پاجائے گا۔ انھوں نے انقرہ میں شام کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی جیمز جعفرے سے ملاقات میں جنگ زدہ ملک کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

    ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ بحر متوسطہ میں توانائی کی دریافت یا ڈرلنگ کے جہازوں کی ضرورت نہیں ہے، وہ قبرص جزیرے میں ترکی کی گیس اور تیل کی تلاش کے لیے کھدائی پر پیدا ہونے والے تنازع کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ترکی خطے میں توانائی کے وسائل پر پیدا ہونے والے اس نئے تنازع کے حل کے لیے تعاون کرنے کو تیار ہے۔

  • طیارے فروخت نہ کرنے کے اعلان پر ترکی نے امریکا کو خبردار کردیا

    طیارے فروخت نہ کرنے کے اعلان پر ترکی نے امریکا کو خبردار کردیا

    انقرہ: ترک حکام نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ ترکی کو ایف 35 طیارے نہ فروخت کرنے کے اعلان کو واپس لے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی جانب سے روسی میزائل سسٹم خریدنے پر امریکا نے ترکی کو ایف 35 طیارے فروخت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے ردعمل میں انقرہ حکام برہمی کا اظہار کررہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی نے امریکی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا، حکام نے خبردار کیا ہے کہ یہ فیصلہ دونوں ممالک کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔

    انقرہ حکام نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ امریکی جنگی طیارے ایف 35 کے منصوبے سے ترکی کو نکالنے کا واشنگٹن کا فیصلہ اتحاد کی روح کے خلاف ورزی ہے، فوراً فیصلہ واپس لیا جائے۔

    وائٹ ہاؤس کا گذشتہ روز کہنا تھا کہ روس کے ساتھ ڈیل کے بعد ترکی کو سٹیلتھ طیارے دینا ممکن نہیں ہے۔

    امریکی حکام نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ روسی میزائلوں سے ترکی میں موجود نیٹو طیاروں کو نشانہ بنائے جانے کا خطرہ ہے، انقرہ نے غلط، قابل مذمت اور مایوس کن فیصلہ کیا ہے۔

    امریکا کا ترکی کو ایف35 طیارے فروخت نہ کرنے کا اعلان

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر ترکی نے روسی ساختہ ایس-400 میزائل سسٹم کی خریداری کے سمجھوتے پر عملدرآمد جاری رکھا تو انقرہ پر پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔

    یاد رہے کہ امریکا اس ڈیل کے حوالے سے کئی بار اپنی مخالفت کا اظہار کرچکا ہے، امریکا نے اس سمجھوتے سے دستبردار ہونے کے لیے ترکی کو 31 جولائی تک کی مہلت دی تھی۔

  • امریکا نے ایف 35 فائٹر جیٹ پروگرام سے ترکی کو نکال دیا

    امریکا نے ایف 35 فائٹر جیٹ پروگرام سے ترکی کو نکال دیا

    واشنگٹن /انقرہ:روسی میزائل سسٹم خریدنے پر امریکا نے ترکی کو ایف 35 فائٹر جیٹ پروگرام سے علیحدہ کرنے کا فیصلہ کر لیا، ترک وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ پروگرام سے شراکت دار کو نکالنا انتہائی غیر منصفانہ فیصلہ ہے ،دونوں ممالک کے تعلقات متاثر ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چند روز قبل ہی روس سے جدید ایس 400 ائیر ڈیفنس سسٹم کی پہلی کھیپ ترکی پہنچی تھی جس پر امریکا نے سخت ناراضی کا اظہار کیا تھا،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ روسی ساختہ ایس 400 ائیر ڈیفنس سسٹم خریدنے کا مطلب ہے کہ ترکی کو ایک بھی ایف 35 فائٹر جیٹ طیارہ خریدنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    پینٹاگون کی اعلیٰ عہدیدار ایلن لارڈ نے کہا کہ امریکا اور ایف 35 پروگرام میں شامل اتحادیوں نے ترکی کو اس پروگرام سے علیحدہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ترکی کو ایف 35 جیٹ طیاروں کے پروگرام سے علیحدہ کرنے کے باقاعدہ اقدامات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    ایلن لارڈ نے بتایا کہ جدید فائٹر جیٹ طیاروں کی ترکی سے منتقلی پر امریکا کو 50 کروڑ سے 60 کروڑ ڈالر کا خرچ برداشت کرنا پڑےگا۔

    انہوں نے کہاکہ ترکی نے ایف 35 فائٹر طیاروں کے 900 سے زائد پارٹس تیار کرتا ہے تاہم اب تمام آلات کی تیاری ترکی کی فیکٹریوں سے امریکی فیکٹریوں میں منتقل کر دی جائے گی کیونکہ ترکی کو اس پروگرام سے علیحدہ کرنے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔

    پینٹاگون عہدیدار کے مطابق ایف 35 فائٹر جیٹ طیاروں سے علیحدگی کے بعد ترکی ناصرف ملازمتوں سے محروم ہو گا بلکہ اسے پراجیکٹ کے دوران ملنے والے 9 ارب ڈالرز بھی نہیں ملیں گے۔

    وائٹ ہاؤس حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ترکی کو ایف 35 فائٹر جیٹ پروگرام میں شامل نہیں رکھ سکتے کیونکہ ایف 35 فائٹر جیٹ کا پروگرام روسی انٹیلی جینس کلیکشن پلیٹ فارم کے ساتھ نہیں چل سکتا۔

    ترک وزارت خارجہ نے امریکی فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پروگرام سے شراکت دار کو نکالنا انتہائی غیر منصفانہ فیصلہ ہے اور اس فیصلے سے دونوں ممالک کے تعلقات متاثر ہوں گے۔

    ترک وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ہم امریکا کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اپنی اس غلطی کا ازالہ کرے جس سے دونوں ممالک کے اسٹریٹجک تعلقات کو ناقابل تلافی نقصان ہو۔