Tag: turkey

  • ناکام فوجی بغاوت کا الزام، 122 ترک فوجیوں کی گرفتاری کا حکم جاری

    ناکام فوجی بغاوت کا الزام، 122 ترک فوجیوں کی گرفتاری کا حکم جاری

    انقرہ : ترک حکام نے مزید 122مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کر دیئے، مذکورہ افراد میں 40 حاضر سروس فوجی بھی شامل ہیں جبکہ کچھ کو فوج سے نکالا جاچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں جولائی 2016 میں حکومت مخالفین فوجیوں نے فوجی بغاوت کی کوشش کی تھی جسے صدر رجب طیب اردوان کی اپیل پر عوام نے ناکام بنادیا تھا، جس کے بعد اب مسلسل ناکام فوجی بغاوت میں ملوث افراد و سرکاری و صحافیوں کو گرفتار و برطرف کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کا کہناتھا کہ استنبول، ازمیر اور قونیا کے دفتر استغاثہ نے بتایاکہ یہ افراد 2016ءکی ناکام فوجی بغاوت میں ملوث تھے۔

    پولیس نے ان افراد کو گرفتار کرنے کے لیے ازمیر سمیت 17 دیگر صوبوں میں چھاپے مارے ، ان 122 افراد میں چالیس حاضر سروس فوجی بھی شامل ہیں جبکہ کچھ کو ماضی میں ہی فوج سے نکال دیا گیا تھا۔

    ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کو تقریباً تین سال گزر چکے ہیں اور اب تک 77 ہزار سے زائد افراد کو اس سازش میں ملوث ہونے کے الزام میں جیل بھیجا جا چکا ہے۔

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت میں ملوث 104 فوجی افسران کو عمر قید کی سزا

    خیال رہے کہ رواں سال مئی میں ترکی میں طاقت کے بل بوتے پر حکومتی تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کرنے والے 104 فوجی افسران کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    واضح رہے کہ دو سال قبل ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے سول حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے بعد پورے ملک کے مختلف شہروں میں ہنگامی پھوٹنے سے 200 سے زائد افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    یاد رہے کہ 18 جولائی 2016 کو ترکی میں فوج کے باغی گروہ نے اقتدار پر قابض ہونے کی کوشش کی تھی جسے عوام نے ناکام بنادیا تھا، اس دوران عوام سڑکوں پر نکل کر آئے اور فوجی ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے تھے جس کے بعد ترک فوج کے باغی ٹولے نے ہتھیار ڈال کر اپنی شکست تسلیم کی تھی اور پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • ایس 400 میزائل سسٹم ترکی اور امریکا کو تصادم کی جانب لےجارہا ہے، رپورٹ

    ایس 400 میزائل سسٹم ترکی اور امریکا کو تصادم کی جانب لےجارہا ہے، رپورٹ

    واشنگٹن :امریکی ذرائع ابلاغ نےجاری رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ روسی ساختہ ایس 400دفاعی نظام نیٹو اتحادی امریکا اور ترکی کو دھیرے دھیرے تصادم کی طرف لے جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس سے ایس400 دفاعی نظام کی خریداری کی صورت میں ترکی کے خلاف امریکی دشمنوں کے لیے وضع کردہ قانون کا استعمال کر سکتے ہیں۔

    امریکی اخبارنے اپنی رپورٹ میں بتایاکہ جاپان کے شہر اوساکا میں جی 20اجلاس کے موقع پر امریکی صدر نے دیگرعالمی رہ نماﺅں کے ساتھ ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن سے بھی ملاقات کی جس میں روسی ساختہ ایس 400 دفاعی نظام کی خریداری روکنے کے لیے ترک صدر پر دباؤ ڈالا گیا۔

    طیب اردوان نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ ترکی کے مبہم منصوبوں یعنی روسی دفاعی نظام ایس 400کی خریداری پر امریکا ترکی پر پابندیاں نہیں لگائے گا۔

    اخبار کے مطابق اوساکا کانفرنس میں ٹرمپ نے ترکی کے حوالے سے نرم اور دوستانہ لہجہ اپنایا مگر حقیقت یہ ہے کہ روسی ساختہ ایس 400دفاعی نظام دونوں ملکوں کو دھیرے دھیرے تصادم کی طرف لے جا رہا ہے، لگتا ہے کہ دونوں ملک دفاعی نظام کی وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ متصادم ہو سکتے ہیں۔

  • ایس 400 میزائل سسٹم کی ڈیل انقرہ کی کامیابی ہے، طیب اردوان

    ایس 400 میزائل سسٹم کی ڈیل انقرہ کی کامیابی ہے، طیب اردوان

    انقرہ : واشنگٹن نے واضح کیا ہے کہ ایس 400 دفاعی میزائل سسٹم نیٹو ممالک کے دفاعی نظام کے ساتھ ہم آہنگ نہیں کیا جاسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہاہے کہ آئندہ 10 روز میں روسی ایس 400فضائی دفاعی میزائل سسٹم ترکی کے حوالے کر دیا جائے گا، ترکی مذکورہ دفاعی سسٹم کے حوالے سے امریکا کے ساتھ اختلاف پربنا کسی مشکل کے قابو پالے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کئی بار ترکی کو روسی میزائل سسٹم کی خریداری کے نتائج سے خبردار کر چکا ہے،واشنگٹن کے مطابق اس ہتھیار کو نیٹو ممالک کے دفاعی نظام کے ساتھ ہم آہنگ نہیں کیا جا سکتا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا انقرہ پر پابندیاں عائد کرنے کی دھمکیاں بھی دے چکا ہے، ان دھمکیوں میں ایف 35لڑاکا طیاروں کے منصوبے میں ترکی کی شرکت روک دینا شامل ہے۔

    دوسری جانب ترکی پہلے ہی اس بات کے عزم کا اظہار کر چکا ہے وہ اس ڈیل سے دست بردار نہیں ہو گا جسے انقرہ ایک اہم کامیابی شمار کرتا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان میں جی 20سربراہ اجلاس کے ضمن میں ہفتے کے روز ہونے والی ملاقات میں اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن کو باور کرایا تھا کہ انقرہ کی جانب سے روسی ایس 400دفاعی سسٹم کی خریداری ایک مسئلہ ہے۔

    سربراہ اجلاس کے اختتام کے بعد ایک پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے واضح کیا کہ اگر ترکی ایس 400سسٹم کی خریداری پر ڈٹا رہا تو اس پر امریکی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

  • روسی میزائل کی خریداری کا معاملہ، ترک صدر ٹرمپ سے ملاقات کے منتظر

    روسی میزائل کی خریداری کا معاملہ، ترک صدر ٹرمپ سے ملاقات کے منتظر

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے منتظر ہیں جس میں روسی میزائل کی خریداری کا معاملہ زیر بحث آئے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی جانب سے روس کے ایس 400 میزائلوں کی خریداری پر امریکا ترکی کو خبردار کرچکا ہے، لیکن انقرہ حکام میزائل ڈیل کرنے پر بضد ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے صدر روسی میزائلوں کی خرید پر موجود تلخی کو دور کرنے کے لیے امریکی صدر سے خصوصی طور پر ملیں گے۔

    ترکی نے روس کے ساتھ ان میزائلوں کی خریداری کیلئے ڈھائی ارب ڈالر کا معاہدہ طے کیا ہے، جس پر امریکا نے متعدد بار ترک حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    البتہ ترک حکام نے وضاحت کی ہے کہ ان میزائلوں کی خریداری کا مقصد اپنے دفاعی نظام اور مزید مؤثر بنانا اور مضبوط کرنا ہے۔

    غیر ملکی خبرمیڈیا کے مطابق ترک صدر جاپان میں جاری جی ٹوئنٹی اجلاس کے موقع پر امریکی صدر سے ملاقات کریں گے، علاوہ ازیں وہ روسی ہم منصب ولادی میرپیوٹن سے بھی ملیں گے۔

    روسی میزائل سسٹم کے حوالے سے امریکا کی ترکی کو آخری وارننگ

    خیال رہے کہ امریکا نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ جدید ترین ایس 400 میزائلوں سے نیٹو کے دفاعی نظام سمیت امریکا کے جدید ترین ایف 35 لڑاکا طیاروں کو خطرات لاحق ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سال 2017 میں بعض رپورٹوں سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ انقرہ نے ایف 400 میزائل نظام کے حصول کے لیے کرملن کے ساتھ 2.5 ارب ڈالر مالیت کی ڈیل طے کی تھی۔

    اگرچہ امریکا کی جانب سے خبردار کیا جاتا رہا کہ اس نظام کی خریداری کے نتیجے میں سیاسی اور اقتصادی نتائج مرتب ہوں گے۔ترکی کو ایس 400 نظام کی خریداری سے روکنے پر قائل کرنے کے واسطے امریکی وزارت خارجہ نے 2013 اور 2017 میں پیٹریاٹ میزائل نظام فروخت کرنے کی پیش کش کی تھی۔

  • شامی حکومت کے زیرکنٹرول اراضی سے مارٹر گولوں کا حملہ، ایک ترک فوجی ہلاک

    شامی حکومت کے زیرکنٹرول اراضی سے مارٹر گولوں کا حملہ، ایک ترک فوجی ہلاک

    انقرہ: شامی حکومت کے زیرکنٹرول اراضی سے کیے گئے مارٹر گولوں کے حملے کے نتیجے میں ایک ترک فوجی ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق حملہ شامی حکومت کے زیر کنٹرول اراضی سے کیا گیا، ترک حکام نے کہا ہے کہ یہ کارروائی دانستہ طور پر کی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ شام کے صوبے ادلب میں نگرانی کے ایک ٹھکانے پر مارٹر گولوں کے حملے میں ایک ترک فوجی ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔

    وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہ حملہ شامی حکومت کے زیر کنٹرول اراضی سے کیا گیا، بیان میں اس کارروائی کو دانستہ حملہ قرار دیا گیا ہے۔

    روسی طیارے کی بمباری‘3ترک فوجی ہلاک

    بیان کے مطابق زخمی فوجیوں کو جائے وقوع سے نکال لیا گیا اور وہ اس وقت زیر علاج ہیں، اس نے حملے کے بعد انقرہ میں روسی اتاشی کو طلب کر کے انہیں آگاہ کر دیا کہ مذکورہ کارروائی کاسختی کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔

    اس سے پہلے بھی رواں ماہ جون میں علاقے میں ترکی کی چیک پوسٹوں کو اسی طرح کے حملوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

    گذشتہ برس بشار الاسد کی حکومت کے حامی روس اور شامی اپوزیشن کے حامی ترکی نے ادلب صوبے میں جارحیت کم کرنے کے حوالے سے ایک سمجھوتے پر اتفاق رائے کیا تھا۔

    کچھ عرصہ قبل یہ سمجھوتا سبوتاژ ہو گیا جس نے لاکھوں شہریوں کو علاقے سے راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور کر دیا۔ شام میں آٹھ سال سے جاری جنگ میں ادلب صوبہ اب شامی اپوزیشن کا واحد بقیہ گڑھ رہ گیا ہے۔

  • ہماری جمہوریت داؤ پر لگ چکی ہے، ترک مضمون نگار کی تنقید

    ہماری جمہوریت داؤ پر لگ چکی ہے، ترک مضمون نگار کی تنقید

    انقرہ : ترکی کی معروف خاتون مضمون نگار ایسلی کا کہنا ہے کہ ترکی روس سے ایس 400میزائل سسٹم خریدنے پر ڈٹا رہا تو امریکی پابندیوں اور نیٹو اتحاد میں تنہائی کا سامنا ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق معروف ترک خاتون محقق اور مضمون نگارایسلی نے ترک صدرایردوآن پر تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ انہوں نے جمہوریت داؤ پر لگادی ہے،ہر معاملے کے پیچھے حتمی فیصلہ ترک صدر کا ہوتا ہے،اگر انقرہ روس سے ایس 400فضائی دفاعی میزائل سسٹم خریدنے پر ڈٹا رہا تو اسے امریکی پابندیوں اور نیٹو اتحاد میں تنہائی کا سامنا ہو گا۔

    امریکی اخبار میں لکھے گئے اپنے آرٹیکل میں انہوں نے کہاکہ کسی بھی چیز کے حتمی فیصلے تک ایردوآن کا ذہن آگے پیچھے ہوتا رہتا ہے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ چند روز سے ایردوآن استنبول میں میئر کے انتخابات کے حوالے سے بھی شش و پنج میں مبتلا رہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق وہ کہہ چکے ہیں کہ اولو کی جیت کی صورت میں وہ اس فیصلے کو تسلیم کر لیں گے تاہم ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدلیہ ممکنہ طور پر اولو کی پیش قدمی کو روک دے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ منتخب ہونے کے بعد بھی اولو کو ان کے منصب سے برطرف کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے کہ ایک صوبے کے گورنر نے اولو کے خلاف دو ہفتے قبل عدالتی دعوی دائر کیا ہے جس میں کہا گیا کہ اولو نے گورنر کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے تھے۔

    ایسلی نے کہاکہ استنبول کے بلدیاتی انتخابات ایردوآن کو درپیش واحد مخمصہ نہیں۔ رواں ماہ ایک اور بڑا فیصلہ وارد ہو رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر انقرہ روس سے ایس 400فضائی دفاعی میزائل سسٹم خریدنے پر ڈٹا رہا تو اسے امریکی پابندیوں اور نیٹو اتحاد میں تنہائی کا سامنا ہو گا۔ایردوآن مالیاتی ضوابط استعمال کرتے ہوئے معیشت کو ان جھمیلوں کے اثرات سے دور رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں تا کہ گرتی ہوئی مالیاتی صورت حال میں سرمائے کی مزید منتقلی کو روکا جا سکے۔

    ایسلی کے مطابق دوسری طرف سلطنت عثمانیہ اور روس کے درمیان صدیوں کی جنگوں کے سبب ترکی ، روس کے بہت زیادہ قریب یا اس کے بہت زیادہ معاند نہیں ہو سکتا۔ اس کا واحد راستہ یہ ہے کہ ترکی خود کو اپنے یورپی شراکت داروں کی صف میں کھڑا کرے۔

    اس لیے کہ یورپی کلب میں اس بات کا موقع ہے کہ ترکی جمہوری اقدار اور اقتصادی ترقی کی بنیاد پر اپنی تعمیر نو کرے۔ اس سے باہر رہنے کا نتیجہ انارکی اور غربت ہے۔ایسلی نے ایردوآن پر زور دیا کہ وہ ووٹنگ کے نتائج کو قبول کریں ورنہ ترکی جمہوری دنیا سے بہت دور چلا جائے گا۔

    انہوں نے واضح کیا کہ مزید کسی انتخابی نتیجے کی منسوخی سے صرف داخلی شورشوں کی ہی نوید سنی جائے گی۔ترک مضمون نگار نے اختتام پر لکھا کہ اب یہ اکیلے ایردوآن کا فیصلہ ہے۔

    Giغیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گذشتہ چند برسوں کے دوران ترکی میں جمہوریت کو واقعتا نقصان پہنچ چکا ہے۔ تاہم اب بھی ترکی کے مستقبل کو بچایا جا سکتا ہے۔ ترکی جہنم کے دہانے پر کھڑا ہے اور ایردوآن کو اسے آگے نہیں دھکیلنا چاہیے۔

  • فتح اللہ گولن سے تعلق کا شبہ، 128 ترک فوجیوں کی گرفتاری کے احکامات جاری

    فتح اللہ گولن سے تعلق کا شبہ، 128 ترک فوجیوں کی گرفتاری کے احکامات جاری

    انقرہ: ترک حکام نے جلا وطن مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کی جماعت سے کے ساتھ رابطے کے شبے میں حاضر سروس 128 فوجیوں کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں حاضرسروس ان فوجیوں کو جلا وطن مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کی جماعت ’گولن تحریک‘ کے ساتھ رابطے یا وابستگی کے شبے میں حراست میں لینے کا حکم دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ فوجیوں پر سنہ 2016 میں ترکی کی موجودہ حکومت کے خلاف ناکام بغاوت میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

    ترک میڈیا کے مطابق پولیس مذکورہ فوجیوں کی گرفتاری کےلیے چھاپے مار رہی ہے تاہم ابھی تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

    میڈیا کا کہنا تھا کہ جن فوجیوں کی گرفتار کے احکامات جاری ہوئے ان میں سے آدھے اہلکار مغربی ساحلی علاقے ازمیر جبکہ باقی فوجی ملک کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رسان ادارے کا کہنا ہے کہ استنبول کا دفتر استغاثہ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ ترک فوج کے مختلف شعبوں کے خفیہ آئمین کے توسط سے فتح اللہ گولن کے ساتھ رابطے استوار کیے ہوئے ہیں۔

    انقرہ حکومت کا بھی یہ دعویٰ ہے کہ گولن کے بے شمار حامی اس وقت ریاست کے مختلف اداروں میں سرایت کر چکے ہیں، جن میں خفیہ محکمے بھی شامل ہیں۔

    ترک صدر رجب طیب اردوگان کی حکومت گولن کے ساتھ رابطے رکھنے کے الزام میں 77 ہزار افراد کو گرفتار کرچکی ہے جن پر مقدمات چلائے جارہے ہیں جبکہ حکومت ڈیڑھ لاکھ سرکاری ملازمین کو ملازمت سے بھی فارغ کرچکے ہیں

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترک حکام آئندہ بھی مزید کارروائیاں کی جائیں گی۔

    خیال رہے کہ سال 2016 میں ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے سول حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے بعد پورے ملک کے مختلف شہروں میں ہنگامے پھوٹنے سے 200 سے زائد افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت کے بعد اہلکاروں کی گرفتاریاں بدستور جاری

    یاد رہے کہ 18 جولائی 2016 کو ترکی میں فوج کے باغی گروہ نے اقتدار پر قابض ہونے کی کوشش کی تھی جسے عوام نے ناکام بنادیا تھا، اس دوران عوام سڑکوں پر نکل کر آئے اور فوجی ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے تھے جس کے بعد ترک فوج کے باغی ٹولے نے ہتھیار ڈال کر اپنی شکست تسلیم کی تھی اور پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • خاشقجی قتل کیس نے سعودیہ اور ترکی میں دوریاں پیدا کیں، ترک وزیر خارجہ

    خاشقجی قتل کیس نے سعودیہ اور ترکی میں دوریاں پیدا کیں، ترک وزیر خارجہ

    انقرہ : ترک وزیر خارجہ جاویش اوگلو امریکی پابندیوں سے متعلق کہا ہے کہ اگرامریکا نے ترکی پر پابندیاں عائد کیں تو انقرہ بھی جوابی قدامات کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے وزیرخارجہ جاویش مولود اوگلو نے کہا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے واقعے نے سعودی عرب اور ترکی کے تعلقات پر منفی اثرات مرتب کیے جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان دوریاں پیدا ہوئیں اور تعلقات میں کمزوری آئی۔

    ایک بیان میں ترک وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کا ملک روس سے فضائی دفاعی نظام ایس 400 ضرور خرید کرے گا۔

    ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگرامریکا نے ترکی پر پابندیاں عائد کیں تو انقرہ بھی جوابی قدامات کرے گا۔خیال رہے کہ امریکا نے ترکی کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے روس سے ایس 400 دفاعی نظام خرید کیا تو امریکا ایف 35 جنگی طیاروں کی ڈیل منسوخ کردے گا۔

    ترک وزیرخارجہ نے کہا کہ قضیہ فلسطین ان کے لیے انتہائی اہمیت کاحامل ہے اور فلسطینیوں کے حقوق اور قضیہ فلسطین کے منصفانہ حل کے لیے جدو جہد جاری رکھیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے اس دھمکی کے بعد ترکی کی کرنسی لیرہ کی قیمت میں ڈالر کے مقابلے میں 5.93 لیرہ کی کمی واقع ہوئی ہے، امکان ہے کہ آئندہ ماہ ترکی روس سے ایس 400 دفاعی نظام خرید لے گا۔

  • روس جولائی میں ایس 400 میزائل سسٹم ترکی کے حوالے کرے گا، کریملن

    روس جولائی میں ایس 400 میزائل سسٹم ترکی کے حوالے کرے گا، کریملن

    ماسکو : روس سے میزائل دفاعی نظام ایس-400 کی خریداری پر امریکا ترکی سے سخت نالاں ہے اور پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دے چکا ہے، ترکی دھمکیوں کے باوجود روس سے میزائل دفاعی نظام خرید کرنے پر مُصر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس جولائی میں اپنا ساختہ میزائل دفاعی نظام ایس -400 ترکی کے حوالے کردے گا، اس بات کا اعلان کریملن کے مشیر یوری شاکوف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا روس کے ساتھ نیٹو رکن ترکی کا دفاعی میزائل سسٹم خریدنے پر امریکا سخت نالاں ہے جس کےباعث امریکا روس پر پابندیاں عائد اور ایف 35 طیاروں کی خریداری اور اس کے پرزوں کی خریداری کے معاہدے سے دستبردار ہوجائے گا۔

    میڈیا رپورٹس بتایا گیا ہے کہ ترکی امریکی دھمکیوں کے باوجود روس سے میزائل دفاعی نظام خریدنے پر اصرار کررہا ہے۔ جس کے باعث ترکی کو امریکی پابندیوں کا سختی سے سامنا کرنا پڑسکتا ہے جو ترک معیشت اور کرنسی پر منفی اثرات مرتب کریں گی، نیٹو میں اس کی پوزیشن بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

    میڈیا کا کہنا تھا کہ اگر ترکی اور امریکا کے درمیان اس معاملے پر کوئی مفاہمت نہیں ہوتی ہے اور اس کا امکان بھی کم ہی نظر آرہا ہے تو پھر امریکا کے پابندیوں کے اقدام کے ردعمل میں ترکی بھی جوابی پابندیاں عائد کرسکتا ہے لیکن ان سے خود ا س کی اپنی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال امریکا کی پابندیوں سے ترکی کی کرنسی لیرا پر منفی اثرات مرتب ہوئے تھے اور ڈالر کے مقابلے میں اس کی قدر میں 30 فی صد تک کمی واقع ہوگئی تھی۔

    امریکا نے اس سال کے اوائل میں روس سے میزائل دفاعی نظام ایس -400 کی خریداری پر اصرار کے ردعمل میں ترکی کو لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کے ساختہ ایف 35 لڑاکا جیٹ کے آلات مہیا کرنے کا عمل روک دیا تھا۔

    امریکا کا اپنے نیٹو اتحادی ملک کے خلاف یہ پہلا ٹھوس اقدام تھا۔ ترک صدر رجب طیب اردگان اس بات پر مُصر ہیں کہ امریکا جو کچھ بھی کہتا رہے، ترکی روس سے میزائل دفاعی نظام کی خریداری کے سودے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کے ردعمل میں امریکا نے ترکی کو ایف 35 لڑاکا جیٹ مہیا کرنے کا عمل بھی منجمد کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

    ترکی کا موقف ہے کہ وہ اپنی علاقائی خود مختاری کے دفاع کے لیے یہ میزائل نظام خرید کررہا ہے اور اس کے اقدامات سے اس کے اتحادیوں کو کوئی خطرات لاحق نہیں ہوسکتے۔ اس نے نیٹو کے تمام تقاضوں کو بھی پورا کیا ہے۔ دونوں فریق امریکا کی نام نہاد کاٹسا پابندیوں سے بچنے کی خواہش کا بھی اظہار کرچکے ہیں۔

    اس امریکی قانون کے تحت روسی ساختہ طیارہ شکن ہتھیار جو نہی ترکی کی سرزمین پر پہنچیں گے تو اس پر ازخود ہی پابندیاں عاید ہوجائیں گے۔امریکا کا کہنا ہے کہ ترکی بیک وقت یہ جدید لڑاکا طیارے اور روس سے میزائل دفاعی نظام خرید نہیں کرسکتا۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکا نے روس سے میزائل دفاعی نظام کی خریداری کے سودے سے دستبرداری کی صورت میں ترکی کو اس کے ہم پلّہ ’رے تھیون کو پیٹریاٹ دفاعی نظام ‘فروخت کرنے کی بھی پیش کش کی تھی۔

    ترکی کے روس سے میزائل دفاعی نظام خرید کرنے کے فیصلے سے اس کے نیٹو اتحادی بھی تشویش میں مبتلا ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ میزائل نظام نیٹو تنظیم کے فوجی آلات سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔

  • ترکی ایران مخالف ظالمانہ امریکی پابندیوں کو تسلیم نہیں کرتا، طیب اردوآن

    ترکی ایران مخالف ظالمانہ امریکی پابندیوں کو تسلیم نہیں کرتا، طیب اردوآن

    انقرہ : طیب اردوآن نے ایرانی ہم منصب سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ باہمی تجارتی لین دین کیلئے مقامی کرنسی کے استعمال کو فروغ دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر طیب ایردوآن نے ایرنی ہم منصب کو ٹیلی فون کیا ہے ،اس ٹیلی فونک رابطے کے دوران دونوں ممالک کے صدور نے مختلف شعبوں میں ایران اور ترکی کے درمیان تعلقات کو مثبت اور تعمیری قرار دیتے ہوئے باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے دونوں ملکوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوغان کیساتھ ٹیلی فونک رابطے میں عالم اسلام میں بحثیت دو طاقتور اور موثر ملک کے ایران اور ترکی کے درمیان تعاون کی توسیع کو علاقائی امن و استحکام کے فروغ میں اہم اور ضروری قراردیا۔

    اس موقع پر صدر روحانی نے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کے فروغ سمیت باہمی تجارتی لین دین کیلئے مقامی کرنسی کے استعمال کی ضرورت پر زور دیا۔

    انہوں نے سوڈان، لیبیا، یمن اور افغانستان میں نہتے لوگوں کے قتل پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ترکی، خطے کے دیگر دوست اور اسلامی ممالک سے مل کر اس خطرناک روئیے کو ختم کرنے اورعالم اسلام کے مسائل کو حل کرنے میں تعاون کر سکتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدرمملکت نے خطے میں انسداد دہشتگردی اور مشترکہ سرحدوں میں سلامتی کے فروغ کے حوالے سے ایران اور ترکی کے درمیان تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

    اس موقع پر ترک صدر نے کہا کہ ایران اور ترکی دو دوست اور بردار ممالک ہیں اور باہمی تعاون کا فروغ، دونوں ممالک سمیت خطے کے مفاد میں ہے۔

    انہوں نے مختلف شعبوں بالخصوص معاشی شعبے میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون سمیت تجارتی لین دین کے حوالے سے مقامی کرنسی کے استعمال پر بھی زور دیا۔

    ترک صدر نے ایران مخالف امریکی پابندیوں کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک کبھی بھی ان پابندیوں کو تسلیم نہیں کرے گا۔رجب طیب اردوغان نے خطے اور عالم اسلام کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ترکی ایک دوسرے کیساتھ تعاون کے فروغ سے انسداد دہشتگردی اور خطے مین قیام امن و استحکام کے حوالے سے موثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔