Tag: turkey

  • ترک فورسز کرد جنگجوؤں پر عراقی سرزمین بھی تنگ کردی، آپریشن کا آغاز

    ترک فورسز کرد جنگجوؤں پر عراقی سرزمین بھی تنگ کردی، آپریشن کا آغاز

    انقرہ : ترک فورسز نے عراقی حدود میں کارروائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کارروائی کا مقصد دہشت گرد تنظیموں اور ہرکوک میں موجود دہشت گردوں کے اثر کو ختم کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک فوج نے کرد جنگجووں کے خلاف کارروائی کے لیے عراق کی شمالی سرحد پر واقع پہاڑیوں میں فوجیوں کو اتار لیا جہاں فضائی کارروائی کے دوران دہشت گردوں کی پناہ گاہوں اور اسلحہ خانے کو تباہ کردیا گیا۔

    ترک وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ فوجیوں کو عراق کی شمالی سرحد پر کرد جنگجووں کے خلاف کارروائی کے لیے اتارا گیا ہے۔وزارت دفاع کے بیان کے مطابق کارروائی کا آغاز دو روز قبل آرٹلری اور فضائی کارروائی سے ہوا تھا اور اس کے ساتھ فوجی کمانڈوز نے بھی کارروائی شروع کی تھی۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ آپریشن ترک سرحد سے ملحق عراق کے علاقے ہرکوک میں کیا گیا جہاں سے ایران کی سرحد بھی ملتی ہے جبکہ کردش ورکرز پارٹی کے دہشت گردوں کا عراق کے شمالی علاقے میں مرکز ہے۔

    ترک حکام کے مطابق کارروائی کا مقصد دہشت گرد تنظیموں اور ہرکوک میں موجود دہشت گردوں کے اثر کو ختم کرنا ہے۔اس حوالے سے جاری ایک ویڈیو میں ترک کمانڈوز کو پہاڑی علاقے میں ہیلی کاپٹروں سے اترتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ شیل فائرنگ کی تصاویر بھی جاری کردی گئی ہیں۔

    ترک وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہماری کارروائی ہیلی کاپٹروں کے تعاون سے منصوبے کے مطابق جاری ہے۔

    خیال رہے کہ ترک فوج عراق کے شمالی علاقوں میں فضائی کارروائیاں ماضی میں کرتی رہی ہے تاہم زمینی آپریشن بہت کم دیکھنے میں آیا ہے بعد ازاں کارروائی کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا گیا کہ ہلاکتیں اور زخمیوں کے علاوہ گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں اور 9 دہشت گردوں کو غیر موثر کردیا گیا ہے۔

  • ترکی: ناکام فوجی بغاوت میں‌ ملوث ہونے کا الزام، وزارت خارجہ کے 78 ملازمین گرفتار

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت میں‌ ملوث ہونے کا الزام، وزارت خارجہ کے 78 ملازمین گرفتار

    انقرہ: ترکی میں ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کے شبے میں مزید افراد کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے، وزارت خارجہ کے 78 ملازمین گرفتار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک حکام نے وزارت خارجہ کے 249 سابق وموجودہ ملازمین کو 2016ء کی ناکام فوجی بغاوت سے تعلق کے شبے میں حراست میں لینے کا حکم دے دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اب تک ان افراد میں سے 78 کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ترک حکام کی جانب سے یہ فیصلہ 42 شہروں میں وزارت خارجہ کی ملازمتوں کے امتحانات میں پائی جانے والی بے ضابطگیوں کے سامنے آنے کے بعد اٹھایا گیا۔

    خیال رہے کہ یہ بے ضابطگیاں امریکا میں مقیم ترک مبلغ فتح اللہ گولن کی تنظیم کے ارکان کو فائدہ پہنچانے کے لیے کی گئیں۔

    ترک پراسیکیوٹر کے دفتر کے مطابق ان مشتبہ افراد نے 2010 اور 2013 کے درمیان وزارت خارجہ کے مختلف عہدوں پر خدمات سرانجام دیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ملازمین میں سے صرف 14 ابھی حاضر سروس ہیں جبکہ باقی تمام کو وزارت سے نکال دیا گیا ہے۔

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت کے بعد اہلکاروں کی گرفتاریاں بدستور جاری

    خیال رہے کہ ترکی میں 2016ء کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے ترک صدر رجب طیب اردوگان کی حکومت فتح اللہ گولن اور ان کی تنظیم کو واقعہ کا ذمہ دار قرار دے کر سرکاری ملازمین، اساتذہ، ججوں اور فوجیوں سمیت ہزاروں افراد کو سرکاری ملازمت سے برخاست کر چکی ہے۔

  • ترکی میں دہشت گردانہ حملے کے 14 ملزمان کو عمر قید کی سزا

    ترکی میں دہشت گردانہ حملے کے 14 ملزمان کو عمر قید کی سزا

    انقرہ: ترک عدالت نے 2016 میں ملک میں ہونے والے دہشت گرانہ حملے میں ملوث 14 ملزموں کو قید بامشقت کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق ایک ترک عدالت نے سن 2016 کے دہشت گردانہ حملے میں ملوث چودہ ملزموں کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ کار بم حملہ استنبول کے ایک فٹ بال اسٹیڈیم کے باہر کیا گیا تھا۔ اس حملے میں سینتالیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

    عدالت نے چار ملزمان کو عمر قید بامشقت دی ہے۔ ایک غیر معروف تنظیم کردستان فریڈم فالکنز نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

    اس انتہا پسند گروپ کے رابطے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی سے بھی استوار تھے۔ عدالت نے چار ملزمان کو عمر قید بامشقت دی ہے۔

    دوسری جانب ترکی میں فوجی بغاوت میں ملوث ملزمان کے خلاف بھی سخت کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، گذشتہ سال مئی میں ترکی میں طاقت کے بل بوتے پر حکومتی تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کرنے والے 104 فوجی افسران کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    خیال رہے کہ سال 2016 میں ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے سول حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے بعد پورے ملک کے مختلف شہروں میں ہنگامی پھوٹنے سے 200 سے زائد افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے پر 6 صحافیوں کو دس سال قید کی سزا

    یاد رہے کہ 18 جولائی 2016 کو ترکی میں فوج کے باغی گروہ نے اقتدار پر قابض ہونے کی کوشش کی تھی جسے عوام نے ناکام بنادیا تھا، اس دوران عوام سڑکوں پر نکل کر آئے اور فوجی ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے تھے جس کے بعد ترک فوج کے باغی ٹولے نے ہتھیار ڈال کر اپنی شکست تسلیم کی تھی اور پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • لیبیا کی پارلیمان نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا

    لیبیا کی پارلیمان نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا

    طرابلس: طبرق میں قائم لیبیا کی پارلیمان نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھی اخوان المسلمون کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے اعلان کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق لیبی پارلیمان نے یہ فیصلہ ایوان میں پیش کی جانے والی ایک قرارداد کو اکثریتی ووٹ ملنے کے بعد کیا۔

    پارلیمنٹ کی نیشنل دفاع وسلامتی کمیٹی کے رکن طارق الجروشی نے بتایا کہ لیبیا نیشنل آرمی کے پاس اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ اخوان المسلمون کے رہنما ترکی اور قطر میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

    لیبی پارلیمنٹ کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان کے مطابق اخوان المسلمون کے ایک رکن محمد مرغم نے وڈیو بیان میں ترکی سے لیبیا میں فوجی مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا جس پر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ امریکا میں بھی اخوان المسلمون کوعالمی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی کوششیں کئی سال سے جاری ہیں۔ امریکا اخوان اور اس کے ساتھ منسلک دیگر اداروں، شخصیات اور تنظیموں کے مالی سوتے خشک کرنے کے لیے قانون سازی کے لیے کوشاں ہے۔

    امریکا نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد قراردینے کی تیاریاں تیزکردیں

    ٹرمپ انتظامیہ کے سینئر عہدیداروں کی جانب سے رواں ماہ بتایا گیا تھا کہ اخوان المسلمون جماعت امریکا کی سلامتی کے خطرے کا موجب بن سکتی ہے۔ اسی خدشے کے پیش نظر اخوان المسلمون کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی کوششیں جاری ہیں۔

  • ترکی اور روس کا رابطہ، شامی صورت حال پر تبادلہ خیال

    ترکی اور روس کا رابطہ، شامی صورت حال پر تبادلہ خیال

    انقرہ: ترک وزیردفاع خلوصی عقار اور روسی ہم منصب سرگئی شوئگو کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا اس دوران شامی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں وزراء نے شامی شہر ادلیب اور خطے کی سلامتی کے حوالے سے معاملات کا جائزہ لیا، اور لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک وروسی وزرائے دفاع نے شام کے صوبہ ادلیب میں کشیدگی میں کمی لانے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات اور خطے میں سیکورٹی کے معاملات پر گفتگو کی۔

    اس ٹیلی فونک رابطے کے دوران گزشتہ برس ماہِ اکتوبر میں روسی شہر سوچی میں طے پانے والی مطابقت کے دائرہ کار میں جائزہ لیا گیا۔

    ترک وزارت دفاع سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ منگل کو ترک وزیر دفاع خلوصی عقار اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی شوئگو نے شامی علاقے ادلیب کی تازہ صورت حال کے حوالے سے غور کیا۔

    وزارتِ دفاع سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق عقار نے روسی وزیر دفاع شوئگو سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ اس دوران ادلیب کی تازہ صورت حال اور علاقے میں کشیدگی میں گراوٹ لانے کے زیر مقصد اٹھائے جانے والے اقدامات پر غور کیا۔

    شام کی صورت حال، ترکی اور روسی صدور کے درمیان اہم ملاقات متوقع

    اس سے قبل روسی صدر ولادی میر پیوٹن اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوگان سے شامی صورت حال پر متعدد بار تبادلہ خیال کرچکے ہیں، شام کے مخصوص علاقے کو غیر عسکری بنانے پر بھی غور کیا گیا تھا جس پر عمل نہیں ہوا۔

  • ترکی میں اب تک کی سب سے بڑی فوجی مشقوں کا آغاز

    ترکی میں اب تک کی سب سے بڑی فوجی مشقوں کا آغاز

    انقرہ: ترک فوج نے بحیرہ ایجیئن، بحیرہ روم اور بحیرہ اسود میں اب تک کی اپنی سب سے بڑی جنگی مشقیں شروع کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق ان مشقوں کو ترکی کی تاریخ کی سب سے بڑی فوجی مشقیں قرار دی گئی ہیں جن میں ہزاروں کی تعداد میں فوجی اہلکار اور جدید اسلحے کا استعمال ہورہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سی وولف نامی ان مشقوں میں تقریباً چھبیس ہزار فوجی، ایک سو سے زائد بحری جہاز، ہیلی کاپٹر اور ڈرون طیارے حصہ لے رہے ہیں۔

    ایک بیان میں ترک وزارت دفاع نے کہا تھا کہ سی وولف نامی ان مشقوں میں تقریباً چھبیس ہزار فوجی، ایک سو سے زائد بحری جہاز، ہیلی کاپٹر اور ڈرون طیارے حصہ لے رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ وزیر دفاع نے مسلح افواج کے سربراہ ، برّی، بحری اور فضائی افواج کے کمانڈرز کے ساتھ قومی دفاع یونیورسٹی نیول اکیڈمی میں طالبعلموں کے ساتھ افطار پروگرام میں شرکت بھی کی۔

    اس میں بری، فضائیہ اور بحریہ کے دستے آپس میں اپنے تعاون کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔ رواں برس کے دوران ترک فوج کی دوسری بڑی مشقیں ہیں۔

    پاک ترک بحری مشقیں دوسرے دن بھی جاری رہیں

    سالانہ مشقوں کے پروگرام کے دائرہ کار میں بحریہ کی زیر کمانڈ پلان کردہ اور نیول اکیڈمی کمانڈ سینٹر کی زیر نگرانی سی وولف مشقیں تین سمندروں مشرقی بحر روم، بحیرہ ایجئین اور بحر اسود میں پہلی دفعہ بیک وقت کی جا رہی ہیں۔

  • ترکی میں حضورﷺ کے جبہ مبارک کی زیارت جاری

    ترکی میں حضورﷺ کے جبہ مبارک کی زیارت جاری

    انقرہ:رمضان المبارک کے موقع پر ترکی میں حضورﷺ کا جبہ مبارک لوگوں کی زیارت کے لیے رکھ دیا گیا ہے، یہ جبہ حضرت اویس قرنی ؓ کے خاندان کے پاس رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کاٹن ، ریشم اور لیلن سے تیار کیے گئے جبہ مبارک سے متعلق روایت ہے کہ اسے حضورﷺ نے زیب تن کیا تھا اور خلافت عثمانیہ کے دور میں 17 ویں صدی میں اسے استنبول لایا گیا تھا۔ ہرسال ماہ رمضان میں مقامی افراد اورسیاحوں کی بڑی تعداد

    جبہ مبارک کی زیارت کے لیے آتی ہے۔

    رمضان کے پہلے جمعے سے لے کر پورا ماہ جبہ مبارک کو عام نمائش کیلئے رکھا جاتا ہے۔اس سلسلے میں ایک تقریب کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں حضرت اویس قرنی کے خاندان کے ایک فرد اور سرکاری اہلکاروں نے شرکت کی۔ لوگوں کی بڑی تعداد جبہ مبارک کی زیارت کیلئے پہنچی تھی۔

    مذکورہ جبہ مبارک حضرت اویس قرنی کو اس وقت دیا گیا تھا جب وہ حضرت محمدﷺ سے ملنے مدینہ تشریف لے گئے لیکن ملاقات نہیں ہوسکی تھی۔ حضورﷺ کو جب علم ہوا تو انہوں نے اپنے ساتھوں کے ہاتھ مذکورہ جبہ حضرت اویس قرنی کے لیے یمن بھجوایا تھا۔

    حضرت اویس قرنی کی کوئی اولاد نہیں تھی لہذا وفات کے بعد جبہ مبارک ان کے بھائی کے پاس چلا گیا اور اب تک ان کے خاندان کے پاس ہے۔17 ویں صدی میں سلطنت عثمانیہ کے خلیفہ سلطان احمد اول نے اویس قرنی کے خاندان سے جبہ مبارک استنبول لانے کی درخواست کی اور اس وقت سے ترکی میں ہی محفوظ ہے۔

    استنبول میں منتقل کرنے کے بعد اسے ایک شیشے کے باکس میں رکھا گیا جس کی ایک چابی سلطان احمد اول اوردوسری حضرت اویس قرنی کے خاندان کو دی گئی۔16 ویں صدی میں جب سلطان سلیم نے مصر پر حملہ کیا تو اس وقت بھی حضورﷺ سے نسبت رکھنے والی بہت ساری اشیا کو ترکی منتقل کیا گیا تھا جس میں حضورﷺ کا دانت، نعلین مبارک، مے مبارک اور پانی پینے والا پیالہ بھی شامل ہیں۔

  • ترک شہر انطالیہ کو 202 ماحولیاتی بلیو فلیگ ایوارڈ سے نواز دیا گیا

    ترک شہر انطالیہ کو 202 ماحولیاتی بلیو فلیگ ایوارڈ سے نواز دیا گیا

    انقرہ: ترکی کے شہر انطالیہ کو 202 ماحولیاتی بلیو فلیگ ایوارڈ سے نواز دیا گیا، انطالیہ کو دنیا میں سب سے زیادہ ماحولیاتی ایوارڈ حاصل کرنے والے شہر کی حیثیت حاصل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کے سب سے اہم سیاحتی مراکز اور ترکی کے سیاحتی دارالحکومت کی حیثیت رکھنے والے شہر انطالیہ کو ملنے والے بین الاقوامی ماحولیاتی ایوارڈ کی تعداد 202 تک پہنچ گئی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترکی کے شہر انطالیہ کو اس طریقے سے دنیا میں سب سے زیادہ ماحولیاتی ایوارڈ حاصل کرنے والے شہر کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔

    انٹرنیشنل بلیو فلیگ جیوری 2019 کے بلیوفلیگ ایوارڈز کا اعلان کردیا ہے۔ انٹرنیشنل بلیو فلیگ جیوری کے مطابق اس سال دنیا میں 463 بیچیز کوبلیو فلیگ سے نوازا گیا ہے جس میں سے 202 کا تعلق ترکی سے ہے۔

    انٹرنیشنل بلیو فلیگ جیوری کہ مطابق انطالیہ کے علاوہ 102 بیچز موعلا اور 49 بیچز ازمیر میں واقع ہیں۔ ترکی کی ماحولیاتی فاؤنڈیشن کے ڈرایکٹر جنرل مراد ییت اول نے کہا کہ اس وقت تک دنیا میں بلیو فلیگ حاصل کرنے والے ممالک میں اسپین اور یونان کے بعد ترکی کا تیسرا نمبر ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ شہر کے لحاظ سے سب سے زیادہ بلیو فلیگ انطالیہ شہر کو حاصل ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ امسال سب سے زیادہ بلیو فلیگ حاصل کرنے والے ممالک میں ترکی سر فہرست ہے۔

  • ترکی میں سیاحت کاشعبہ زوال کا شکار ہوگیا

    ترکی میں سیاحت کاشعبہ زوال کا شکار ہوگیا

    انقرہ: ترکی کے سرکاری اعدادو شمار نے انکشاف کیا ہے کہ ترکی میں عالمی اور عرب دنیا سے آنے والے سیاحوں کی تعداد میں غیر معمولی کمی دیکھی گئی ہے۔ تاہم ترکی کے حکومتی ذرائع ابلاغ اور اس کے وفادار عرب ذرائع ابلاغ تصویر کا ایک دوسرا رخ پیش کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انقرہ میں قائم ترکش اعداد و شمار انسٹیٹوٹ کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ تین ماہ کے دوران مجموعی طور پر بیرون ملک سے آنے والے سیاحوں کی تعداد میں 8.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، مگر ان اعداد وشمار میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والے سیاحوں میں ہر پانچواں سیاح خود ترکی کا شہری تھا۔

    ان شہریوں کا شمار غیر ملکی سیاحوں اور یا عرب شہریوں میں نہیں ہوسکتا۔ سال 2019ء کی پہلی سہ ماہی میں 66 لاکھ غیر ملکی سیاح ترکی میں آئے۔ ان میں 17.8 میں ترک شہری تھے جو بیرون ملک مقیم ہیں۔ وہ اپنے اقارب سے ملنے کے لیے وطن لوٹے تھے۔ یعنی ترک حکومت نے سرکاری سطح پر اپنے ہی شہریوں کو غیر ملکی سیاحوں میں شامل کر کے زوال پذیر سیاحت کی صنعت کو بچانے کی کوشش کی ہے۔

    خیال رہے کہ پوری دنیا کسی ملک میں سمندر پار موجود شہریوں کو غیرملکی سیاحوں کا درجہ نہیں دیا جاتا بلکہ وہ اس ملک کے شہری ہی گردانے جاتے ہیں۔ بیرون ملک مقیم شہری اس ملک کے لیے زر مبادلہ کماتے ہیں اور ان کی کمائی کو سیاحت کے شعبے کی آمدن میں شامل نہیں کیا جاتا۔ترکی کے سرکاری اعداد و شمار کےمطابق تین ماہ کے دوران ترکی کو سیاحت کے شعبے میں 4 ارب 63 کروڑ ڈالر کی آمدن ہوئی جب کہ اس رقم میں 19 اعشاریہ 7 فی صد رقم ان ترک شہریوں کی طرف سے ادا کی گئی جو بیرون ملک سے واطن واپس لوٹے۔

    اس اعتبار سے 2019ء کے چار مہینوں میں غیر ملکی سیاحت کا تناسب 4.6 رہا۔ بیرون ملک مقیم ترک شہریوں کو اس میں شامل کیا جائے تو سیاحوں کی تعداد میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ترکی کی سیاحت کے زوال پذیر ہونے کے اعداد وشمار ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب دوسری طرف ترکی کی معیشت بھی زبوں حالی کا شکار ہے۔ ترک لیرہ کی قیمت میں غیر معمولی کمی آئی ہے جس کے نتیجے میں ترکی میں اشیائے صرف کی قیمتوں اورملک میں افراط زر میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔

  • ترکی: استنبول میں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں گے

    ترکی: استنبول میں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں گے

    انقرہ: ترکی میں انتخابات کے نگراں ادارے نے فیصلہ سنایا ہے کہ استنبول میں ہونے والے حالیہ بلدیاتی انتخابات دوبارہ منعقد کیے جائیں جس میں حزب اختلاف کی جماعت کو حیران کن کامیابی ملی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق استنبول میں دوبارہ انتخابا ت ملک کے صدر رجب طیب اردوغان کی جماعت اے کے پی کی جانب سے مارچ میں ہونے والے انتخابات کے نتائج پر سوالات اٹھائے جانے کے سبب کروائے جارہے ہیں ، کہا جارہا ہے کہ حزب اختلاف سی ایچ پی کی قلیل فرق سے کامیابی کی وجہ کرپشن اور قواعد میں بے ضابطگی ہے۔

    دوسری جانب استنبول میں کامیابی حاصل کرنے والی جماعت سی ایچ پی کے رہنما انورسل عدی گزل نے کہا کہ دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم یہ ظاہر کرتا ہے کہ اے کے پی پارٹی کے خلاف جیت حاصل کرنا غیر قانونی ہے۔

    عدی گزل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ سراسر آمریت ہے۔ جو نظام عوام کی خواہشات کی عکاسی نہیں کرتا اور قانون کو روندتا ہے ،وہ نہ جمہوری ہے نہ قانونی ہے۔

    ترکی میں انتخابات کے نگراں ادارے کے حکم کے مطابق نئے انتخابات 23 جون کو منعقد ہوں گے۔حکمران جماعت اے کے پی کے نمائندے رجب اوزل نے کہا کہ دوبارہ انتخابات اس لیے ہو رہے ہیں کیونکہ انتخابات سے منسلک چند اہلکار حکومت سے منسلک نہیں تھے جبکہ نتائج پر مبنی چند دستاویزات پر دستخط نہیں کیے گئے تھے۔

    حزب اختلاف کی جماعت سی ایچ پی سے تعلق رکھنے والے اکرام اماموگلو کو حکام نے اپریل میں استنوبل کے انتخابات میں فاتح قرار دیا تھا۔سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں استنبول کے میئر نے انتخابات کے نگراں ادارے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ حکمراں جماعت کے اثر سے باہر نہیں نکل سکے۔

    یا درہے کہ انتخابات کے فوری بعد الیکشن کمیشن کے اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ استنبول میں 31 مقامات پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور بیوکچاکمگہ کے مقام پردوبارہ پولنگ کرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔خیال رہے کہ ترکی کی حکمراں جماعت’آق’ نے استنبول میں 31 مقامات موجود 51 پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی اپیل کی تھی۔

    آق پارٹی کے نائب صدر نے ایک بیان میں وضاحت کی تھی کہ ان کی جماعت استنبول کے تمام انتخابی مراکز میں ووٹوں کی دوبار گنتی کرانے کی کوشش کرے گی۔

    یاد رہے کہ استنبول کی میئرشپ مسلسل پون صدی سے آق پارٹی کے پاس رہی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب صدر طیب اردوان اور ان کی جماعت کو استنبول کی بلدیہ سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں۔

    ترک صدر اردوان کی جماعت کو بلدیاتی انتخابات میں ملک بھرمیں کامیابی حاصل ہوئی ہے لیکن دارالحکومت اور استنبول میں اپوزیشن جماعت نے کامیابی حاصل کی تھی۔بین الااقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترکی کے دو بڑے اور اہم شہروں میں صدر ایردوان کی جماعت کو شکست ہونا ایک اہم پیش رفت ہے۔