Tag: turkey

  • پلواما حملہ: ترکی نے پاکستان پرلگائے گئے بھارتی الزامات مسترد کردیے

    پلواما حملہ: ترکی نے پاکستان پرلگائے گئے بھارتی الزامات مسترد کردیے

    اسلام آباد: ترک وزیرخارجہ میولوت چاوش اوغلو نے پلواما حملے سے متعلق پاکستان پر لگائے گئے بھارتی الزمات مسترد کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ترک ہم منصب میولوت چاوش اوغلو سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، بات چیت میں پاک بھارت کشیدگی اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    دفترخارجہ کے مطابق ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ترکی پلواما حملے سے متعلق پاکستان پر لگائے گئے بھارتی الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

    میولوت چاوش اوغلو کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کا حل بات چیت سے نکالا جائے، مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔

    ترک وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ترک صدر رجب طیب اردگان ترکی میں انتخابات کے بعد پاکستان کا دورہ کریں گے۔

    وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کی حمایت پر ترکی کا شکریہ ادا کیا۔

    وزیراعظم کی بھارت کو پلواماحملے کی تحقیقات کی پیش کش

    یاد رہے کہ 19 فروری کو وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو پیشکش کی تھی کہ بھارت کے پاس پلواما حملے کے ثبوت ہے تو پیش کرے کارروائی کریں گے اور واضح کیا بھارت نے پاکستان پرحملہ کیا توجواب دینے کا سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے۔

    وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت سے جب بھی مذاکرات کی بات ہوتی ہے وہ دہشت گردی کی بات کرتے ہیں، آئیں ہم دہشت گردی پر بھی بات کریں گے ،مسئلہ کشمیر پر بات ضرور ہوگی۔

  • ترکی: ناکام فوجی بغاوت کے بعد اہلکاروں کی گرفتاریاں بدستور جاری

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت کے بعد اہلکاروں کی گرفتاریاں بدستور جاری

    انقرہ: ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد فوج سے وابستہ اہلکاروں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بدوستور جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک استغاثہ نے مزید 295 فوجی اہلکاروں کی گرفتاری کے احکامات جاری کردیے جن پر الزام ہے کہ وہ 2016 کی بغاوت میں ملوث ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترک استغاثہ کی جانب سے جن فوجی اہلکاروں کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے گئے ہیں ان میں تین کرنل، آٹھ میجر اور دس لیفٹیننٹ بھی شامل ہیں۔

    ترک حکام دو ہزار سولہ میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کا ماسٹر مائنڈ فتح اللہ گولن کو ہی قرار دیتی ہے، ان فوجی اہلکاروں پر گولن سے روابط کے بھی الزامات ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال مئی میں ترکی میں طاقت کے بل بوتے پر حکومتی تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کرنے والے 104 فوجی افسران کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے پر 6 صحافیوں کو دس سال قید کی سزا

    سال 2016 میں ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے سول حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے بعد پورے ملک کے مختلف شہروں میں ہنگامی پھوٹنے سے 200 سے زائد افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    یاد رہے کہ 18 جولائی 2016 کو ترکی میں فوج کے باغی گروہ نے اقتدار پر قابض ہونے کی کوشش کی تھی جسے عوام نے ناکام بنادیا تھا، اس دوران عوام سڑکوں پر نکل کر آئے اور فوجی ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے تھے جس کے بعد ترک فوج کے باغی ٹولے نے ہتھیار ڈال کر اپنی شکست تسلیم کی تھی اور پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • ترکی: حکومت مخالف مظاہرے میں ملوث 16 افراد پر فرد جرم عائد

    ترکی: حکومت مخالف مظاہرے میں ملوث 16 افراد پر فرد جرم عائد

    انقرہ: ترکی میں حکومت مخالف مظاہرے میں ملوث 16 افراد پر فرد جرم عائد کردی گئی جن میں معروف تاجر اور سماجی کارکن بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سال 2013 میں ترکی کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف مظاہرے کیے گئے تھے، احتجاج میں ملوث سولہ افراد پر ترک استغاثہ نے فرد جرم عائد کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترک استغاثہ نے حکومت کا تختہ الٹنے کے جرم میں عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ 16 مجرمان کو عمر قید کی سزا سنائے۔

    استغاثہ کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے والے افراد میں معروف تاجر عثمان کوالہ سمیت سرگرم سماجی کارکن اور صحافی بھی شامل ہیں۔

    سال 2013 میں ترک شہر استنبول سے حکومت مخالف مظاہروں کا آغاز ہوا جو دیکھتے ہی دیکھتے پورے ملک میں پھیل گیا تھا، پولیس سے جھڑپوں کے باعث 8 مظاہرین بھی مارے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال اپریل میں ترکی کی عدالت عالیہ نے دہشت گرد گروہوں سے رابط اور سنہ 2016 میں باغیوں کی حمایت کرنے کے الزام میں 13 صحافیوں کو سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

    ترکی:عدالت نے 13صحافیوں کو دہشت گردی کے الزام میں سزا سنادی

    واضح رہے کہ فتح اللہ گولن کو انقرہ میں بغاوت کرنے والے گروپ کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے، گولن خود ساختہ جلاوطنی کے بعد سے امریکا میں ہی مقیم ہیں۔

    ترک حکام نے امریکی حکومت کو درخواست دی تھی کہ فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کیا جائے لیکن امریکا نے گولن کو ترکی بھیجنے سے انکار کردیا تھا۔

    طیب اردوگان کی حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد 50 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ باغیوں کی حمایت کرنے اور تحریک میں حصّہ لینے کے شبے میں ڈیڑھ لاکھ شہریوں کو نوکریوں سے برطرف اور معطل کردیا گیا تھا۔

  • روس نے شام میں داعش کے خلاف حکمت عملی تیار کرلی

    روس نے شام میں داعش کے خلاف حکمت عملی تیار کرلی

    ماسکو: روس نے شام میں عسکریت پسند تنظیم داعش کے خلاف واضح حکمت عملی تیار کرلی، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہرممکن اقدامات کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی شامی صوبے ادلب میں عسکریت پسندوں کے خلاف قائم کردہ اتحاد نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اقدامات تیز کردیے۔

    دوسری جانب روسی صدر ولادی میرپیوٹن کا کہنا ہے کہ شمالی شامی صوبے ادلب میں باغیوں کی جانب سے جارحانہ اقدامات کو معاف نہیں کیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ادلب میں غیر عسکری علاقے کا قیام ایک عارضی اقدام تھا، شام سے امریکی فوجی انخلا معاملات کے حل میں موثر ثابت ہوگا۔

    علاوہ ازیں ترک صدر رجب طیب اردوگان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج کے انخلا کا اعلان کیا ہے تاہم اس پر عمل ہوتا نظر نہیں آرہا، ٹرمپ کے اپنے ہی لوگ اس فیصلے کے خلاف ہیں۔

    روس اور ترکی نے گزشتہ برس شمالی شام میں ایک غیر عسکری علاقے کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔

    افغانستان اور شام سے امریکی فوجی انخلا کا فیصلہ سینیٹ نے مسترد کردیا

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ ہم نے داعش کو شکست دے دی، اور آئندہ 30 دنوں میں امریکی فورسز شام سے نکل جائیں گی۔

    شام سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس اور دولت اسلامیہ مخالف اتحاد کے خصوصی ایلچی بریٹ میکگرک نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    خیال رہے کہ داعش کے خلاف شام میں صدر باراک اوبامہ نے پہلی مرتبہ سنہ 2014 میں فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا اور 2015 کے اواخر میں اپنے 50 فوجی بھیج کر باضابطہ شام کی خانہ جنگی میں حصّہ لیا تھا۔

  • ترکی: رہائشی عمارت زمین بوس ہوگئی، 2 افراد جاں بحق

    ترکی: رہائشی عمارت زمین بوس ہوگئی، 2 افراد جاں بحق

    انقرہ: ترکی میں آٹھ منزلہ رہائشی عمارت منہدم ہوگئی جس کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق اور چھ زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ حادثہ استنبول کے ضلع کارٹل میں پیش آیا، جب آٹھ منزلہ رہائشی عمارت اچانک زمین بوس ہوگئی، دو افراد کو مردہ حالت میں نکالا گیا۔

    ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ حادثے کے فوری بعد امدادی سرگرمیاں شروع کر دی گئیں اور ملبے تلے دبے دیگر افراد کو باہر نکال کر اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ تیرہ اپارٹمنٹ پر مشتمل عمارت میں تینتالیس افراد رہائش پذیر تھے، حادثے کے نتیجے میں کئی افراد لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔

    اس واقعے میں متعدد گاڑیاں بھی ملبے تلے دب گئیں، ملبے سے ایک خاتون کو زخمی حالت میں ریسکیو کیا گیا جن کی خطرے سے باہر ہے۔

    پولیس کے مطابق حادثے کی وجہ اب تک واضح نہیں ہوسکی، آٹھ منزلہ عمارت کی بالائی تینوں منزلیں غیرقانونی طور پر تعمیر کی گئی تھیں، عمارت کے گراؤنڈ پر ورک شام بھی تھا جو بغیر لائیسنس کے چلایا جارہا تھا۔

    ترکی: طالبات کے ہاسٹل میں آتشزدگی،12افراد جاں بحق

    خیال رہے کہ اگست 2008 میں ترکی میں گرلز ہاسٹل کی عمارت گرنے سے گیارہ طالبات جاں بحق اور تئیس سے زائد زخمی ہو گئی تھیں۔

    علاوہ ازیں 2011 میں ترکی میں آنے والے زلزلے سے درجنوں عمارتیں مہنمد ہوگئی تھیں اور کئی افراد بھی مارے گئے تھے۔

  • خاشقجی کے قتل پر امریکا کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے: ترک صدر

    خاشقجی کے قتل پر امریکا کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے: ترک صدر

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کا قتل ایک ظلم ہے جس پر امریکا کی خاموشی ناقابل فہم ہے۔

    غیر ملکی میڈٰیا کو انٹرویو دیتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ خاشقجی کے قتل سے متعلق ایک ایک پہلو کی شفاف تحقیقات چاہتے ہیں، یہ کوئی عام قتل نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ قاتلوں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے، صحافی کے قتل سے متعلق آڈیو ٹیپ سنی جس میں بہت سی باتیں واضح ہیں، سعودی عرب قتل میں ملوث 22 افراد سے متعلق جواب دے۔

    دوران انٹریو شام سے متعلق بھی سوالات کیے گئے، رجب طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ شام کی موجودہ صورت حال کے حوالے سے جلد روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات ہوگی۔

    شام میں شدید سردی کے باعث 29 بچے ہلاک ہوگئے: اقوام متحدہ

    انہوں نے کہا کہ ترکی کی پالیسی شام کے حوالے سے علاقائی سالمیت کی ہے، امید ہے جلد بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کا ادارہ برائے صحت نے گذشتہ دنوں اپنی رپورٹ میں کہا کہ شامی علاقے الحول میں گزشتہ دو ماہ کے دوران سردی کے باعث مرنے والے بچوں کی تعداد انتیس ہوگئی ہے۔

    جمال خاشقجی قتل کیس، تحقیقاتی رپورٹ جون میں جاری ہوگی، تحقیقاتی ٹیم اقوام متحدہ

    خیال رہے کہ واشنگٹن پوسٹ کے لیے خدمات انجام دینے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی گزشتہ سال 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں اپنی منگیتر کے کاغذات لینے کے لیے گئے تھے، جہاں انھیں قتل کر دیا گیا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے با ضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • ترکی: دہشت گردوں سے تعلق کا الزام، امریکی قونصل خانے کا ملازم رہا

    ترکی: دہشت گردوں سے تعلق کا الزام، امریکی قونصل خانے کا ملازم رہا

    انقرہ: ترکی میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتار امریکی قونصل خانے کے ملازم کو ترک عدالت نے رہا کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں امریکی قونصل خانے کے ملازم حمزہ الوسی کو ترک عدالت نے رہا کردیا، اس پر دہشت گرد تنظیم سے تعلق رکھنے اور دہشت گردی میں ملوث ہونے کا بھی الزام تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترکی کی پولیس نے ملازم کو فروری 2017 میں گرفتار کیا گیا تھا، بعد ازاں ترک عدالت نے چار سال 6 ماہ عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    حمزہ الوسی ترکی کے جنوبی صوبے انانہ میں قائم امریکی قونصل خانے میں ملازم تھا، ترک عدالت نے اسے رہائی تو دے دی تاہم بیرون ملک جانے پر پابندی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال اکتوبر میں ترکی کی عدالت نے دہشت گردوں سے تعلقات کے الزام میں گرفتار امریکی پادری اینڈریو براؤنس کو رہائی دی تھی، سنہ 2016 میں حکومت مخالف تنظیموں سے تعلقات کے شبے میں اینڈریو براؤنسن کو گرفتارکیا تھا، جس کے بعد ترکی اور امریکا کے درمیان شدید کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔

    امریکی پادری کی رہائی کے بعد امریکا نے ترکی سے پابندیاں اٹھانے کا عندیہ دے دیا

    ترک عدالت نے اکتوبر 2016 میں امریکی پادری کو دہشت گردی کے الزام میں تین سال قید کی سزا سنائی تھی اور اگست میں انہیں ایک گھر میں نظربند کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ 26 جولائی 2018 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر ترکی نے امریکی پادری کو رہا نہ کیا تو اسے سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

  • شامی مہاجرین کا مسئلہ: ترک حکام کا اہم فیصلہ

    شامی مہاجرین کا مسئلہ: ترک حکام کا اہم فیصلہ

    انقرہ: شامی مہاجرین کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ترک حکام نے حکمت عملی مرتب کرنا شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوگان نے فیصلہ کیا ہے کہ شام کے شمالی حصے میں محفوظ علاقے قائم کے جائیں گے جہاں مہاجرین کو منتقل کیا جاسکے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوگان کا کہنا ہے کہ یہ محفوظ علاقے اس لیے بنائے جا رہے ہیں تاکہ ترکی میں موجود چار ملین مہاجرین شام واپس جا سکیں۔

    شمالی علاقے محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی جانب سے آپریشن کیا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ روس اور امریکا سے شام سے متعلق گفتگو مثبت رہی۔

    اردوگان کا مزید کہنا تھا کہ آپریشن کے بعد ان علاقوں میں قانون کی رٹ بحال کرنا چاہتے ہیں تاکہ مہاجرین عسکریت پسندوں کے حملوں سے محٖفوظ رہ سکیں۔

    ترک صدر روس پہنچ گئے، شامی صورت حال پر گفتگو ہوگی

    خیال رہے کہ امریکا نے دسمبر میں شام سے اپنی افواج کے انخلاء کا اعلان کیا تھا، بعد ازاں ترکی نے اپنی سرحد کے ساتھ بیس میل کے فاصلے تک ایسے محفوظ علاقے قائم کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا جس پر اب عملی اقدامات ہونے ہیں۔

    دونوں ممالک کی طرف سے شام سے امریکی افواج نکالنے کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا تھا۔تاہم شام سے امریکی فوج کا انخلا عمل میں نہیں لایا گیا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں ترک صدر رجب طیب اردوگان روسی دارالحکومت ماسکو گئے تھے، ہم منصب ولادی میرپیوٹن سے اہم ملاقات کی اور شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

  • ترک صدر روس پہنچ گئے، شامی صورت حال پر گفتگو ہوگی

    ترک صدر روس پہنچ گئے، شامی صورت حال پر گفتگو ہوگی

    ماسکو: ترک صدر رجب طیب اردوگان سرکاری دورے پر روس پہنچ گئے، شامی صورت حال پر گفتگو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوگان روسی دارالحکومت ماسکو پہنچ گئے، ہم منصب ولادی میرپیوٹن سے اہم ملاقات ہوگی اور شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے صدور شام میں امریکی فوج کی موجودگی پر بھی گفتگو کریں گے، ترکی اور روس کے درمیان مضبوط تعلقات پر زور دیا جائے گا۔

    اردوگان اور پیوٹن شام میں امریکی افواج کی موجودگی کے مخالف ہیں اور اسے شامی مسئلے کے حل کی راہ میں رکاوٹ قرار دیتے ہیں۔

    دونوں ممالک کی طرف سے شام سے امریکی افواج نکالنے کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا تھا۔تاہم شام سے امریکی فوج کا انخلا عمل میں نہیں لایا گیا۔

    شام کی صورت حال، ترکی اور روسی صدور کے درمیان اہم ملاقات متوقع

    شامی خانہ جنگی کے دو اہم فریق ان ممالک کے صدور نے حال ہی میں جی ٹوئنٹی اجلاس کے حاشیے میں ملاقات کی تھی۔

    دوسری جانب امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے شامی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ وہ اپنے ملک سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے گریز کرے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں ان کا کہنا تھا کہ اگر شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا جاتا ہے تو جس طرح ہم پہلے دو مرتبہ سخت ردعمل کا اظہار کرچکے ہیں تو ایک بار پھر ایسا ہی کریں گے۔

  • ترکی امریکا کی دھمکیوں سے ڈرنے والا نہیں‘  ترک وزیرخارجہ

    ترکی امریکا کی دھمکیوں سے ڈرنے والا نہیں‘ ترک وزیرخارجہ

    انقرہ: ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اوغلو کا کہنا ہے کہ ترکی امریکا کی دھمکیوں سے خوف زدہ ہونے والا نہیں، امریکا نے پہلے بھی ترکی پراقتصادی پابندیاں عائد کی تھیں، جو ناکام ہوگئی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترک وزیر خارجہ نے امریکی صدر کے حالیہ بیان پرشدید ردعمل دیتے ہوئے کہا دفاعی نوعیت کے معاملات سے متعلق سوشل میڈیا یا ٹویٹر پربات نہیں کی جاتی۔

    میولوت چاوش اوغلو نے ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدراس طرح کے بیانات پہلے بھی کئی بار دے چکے ہیں، وہ اس سے ڈرنے والے نہیں۔

    ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا نے پہلے بھی ترکی پراقتصادی پابندیاں عائد کی تھیں، جو ناکام ہوگئی تھیں۔

    ٹرمپ نے ترکی کو معاشی طور پر تباہ کرنے کی دھمکی دے دی

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 14 جنوری کو ٹویٹر پراپنے پیغام میں کہا تھا کہ شام سے امریکی فوج کا انخلا شروع ہوگیا ہے اور اگر ترکی نے کردوں کو نشانہ بنایا تو امریکا ترکی کو اقتصادی طور پر تباہ کردے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کو فضا سے نشانہ بنایا جائے اور انہوں نے 20 میل تک ایک سیف زون بنانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ شام میں امریکا نے 2015 میں فوج بھیجی تھی، اس وقت کے صدر برارک اوباما کا کہنا تھا کہ وائے پی جی کے جنگجوؤں کو تربیت دینے کے لیے کچھ فوجی بھیجے گئے ہیں۔