Tag: turkey

  • امریکا، ترکی کو ایس 400 میزائل سسٹم فروخت کرے گا، مذاکرات جاری

    امریکا، ترکی کو ایس 400 میزائل سسٹم فروخت کرے گا، مذاکرات جاری

    واشنگٹن: امریکہ اور ترکی کے درمیان ایس 400 میزائل سسٹم کی فروخت کے لیے ممکنہ معاہدے پر مذاکرات جاری ہے، پیٹریاٹ میزائل سسٹم فضائی دفاع کا کام کرتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ترکی کے درمیان جدید پیٹریاٹ دفاعی میزائل سسٹم کی فروخت کے ممکنہ معاہدے پر مذاکرات جاری ہے، امریکی وزارت داخلہ نے کانگریس کو ارسال کیے گئے ایک نوٹیفکیشن میں میں مذکورہ معاہدے سے آگاہ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے امریکا اور ترکی کے درمیان ممکنہ معاہدے کی مالیت 3.5 ارب امریکی ڈالرز ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی وزارت داخلہ نے کچھ ماہ قبل اعلان کیا تھا کہ ترکی کو ایس 400 میزائل سسٹم کی فروخت کےلیے مذاکرات جاری ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ دفاعی نظام روس کے میزائل سسٹم کا متبادل ہوگا جسے خریدنے کے لیے ترکی نے آمادگی کا اظہار کیا تھا۔

    خیال رہے کہ ترکی نے روس سے ایس 400 دفاعی میزائل سسٹم کی خریداری منصوبہ تیار کیا تھا جس کے باعث نیٹو اتحاد میں ترکی کے اتحادیوں نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس سے ایس 400 میزائل سسٹم خریدنے کے معاہدے پر امریکی کمپنی لوک ہیڈ مارٹن تیار کردیا ایف 35 لڑاکا طیاروں کی خریداری خطرے میں پڑگئی تھی۔

    مزید پڑھیں : روس سے میزائل سسٹم نہ خریدیں، امریکا نے ترکی کو خبردار کردیا

    یاد رہے کہ رواں برس جون میں امریکی وزارت خارجہ نے ترکی کو خبردار کیا تھا کہ جب تک انقرہ روس سے ایس 400 میزائل دفاعی سسٹم کی خریداری کے منصوبے سے دستبردار نہیں ہوتا اس وقت تک ترکی کا ایف 35 لڑاکا طیاروں کی خریداری کا معاملہ خطرے میں رہے گا۔

  • جمال خاشقجی کا قتل، سعودی عرب نے امریکی سینیٹ کی قرارداد مسترد کردی

    جمال خاشقجی کا قتل، سعودی عرب نے امریکی سینیٹ کی قرارداد مسترد کردی

    ریاض: سعودی عرب نے امریکی سینیٹ کی قرارداد مسترد کردی جس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد کو صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی قرارداد سعودی عرب کے داخلی معاملات میں مداخلت ہے۔

    انہوں نے امریکی سینیٹ کی قرارداد کو افسوس ناک قرار دیا، سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کے قرار داد سے سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔

    امریکی سینیٹ نے گزشتہ ہفتے سعودی عرب سے متعلق دو قراردادیں منظور کیں جن میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا ذمہ دار سعودی ولی عہد کو ٹھہرایا تھا۔

    جمال خاشقجی قتل کی تفتیش عالمی برادری سے زیادہ ہمارے لیے اہم ہے، سعودی وزیر خارجہ

    قرارداد میں امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ سے یمن کی جنگ میں سعودی عرب کی عسکری امداد روکنے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کے معاملے میں منصفانہ تفتیش بین الاقوامی برادری سے زیادہ سعودی عرب کے لیے اہم ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ریڈ لائن کی حیثیت رکھتے ہیں۔

    انہوں نے ترکی سے اپیل کی تھی کہ وہ اس قتل سے متعلق مزید شواہد سعودی استغاثہ میں پیش کرے تاکہ مکمل حقائق جاننے میں مدد مل سکے، ترکی اس امر کا اظہار پہلے ہی کرچکا ہے ولی عہد کا اس قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

  • جمال خاشقجی کا قتل، اقوام متحدہ کا قابل اعتماد تحقیقات پر زور

    جمال خاشقجی کا قتل، اقوام متحدہ کا قابل اعتماد تحقیقات پر زور

    نیویارک: سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کیس کی شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات ہونی چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کیے جانے والے صحافی جمال خاشقجی کے حوالے سے اقوام متحدہ نے ایک بار پھر جلد انصاف کی فراہمی پر روز دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے سيکرٹری جنرل انٹونيو گوٹيریش کا کہنا ہے کہ سعودی قونصل خانے ميں ہلاکت کی قابل بھروسہ تحقيقات بہت ضروری ہےْ۔

    انہوں نے کہا کہ قابل اعتماد تفتيش اور ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے تک لانا لازمی ہے، حالات کا جائزہ لے رہے ہیں، انصاف کی فراہمی تک سعودی عرب اور ترکی کو تعاون کی ضرورت ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی حکومت صحافی کے قتل سے متعلق انقرہ کی جانب سے شناخت کيے گئے مشتبہ ملزمان کو ترک حکام کے حوالے کرنے کو مسترد کرتی آئی ہے۔

    واضح رہے کہ بعض حلقوں نے انکشاف کیا ہے کہ رياض حکومت کے ناقد واشنگٹن پوسٹ کے صحافی خاشقجی کے قتل ميں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان براہ راست يا ان کے قريبی افراد ملوث تھے۔

    ’مجھے کاٹنا آتا ہے‘

    دوسری جانب گذشتہ دنوں ترک صدر رجب طیب اردوان نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے خاشقجی کے قتل کی آڈیو ریکارڈنگ سنی ہے، قتل میں ایک فوجی اہلکار بھی ملوث تھا جس نے واردات سے قبل کہا مجھے کاٹنا آتا ہے۔

    ترک صدر نے کہا تھا کہ ہم نے یہ معلومات امریکا اور یوپی حکام کے ساتھ شیئر کی ہیں تاکہ عالمی سطح پر صحافی کے قتل کی تحقیقات ہوسکیں اور ذمہ داران کو سامنے لایا جائے۔

    یاد رہے کہ امریکی اخبار سے وابستہ سعودی صحافی کو 2 اکتوبر 2018 کو اُس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ اپنی منگیتر کے ہمراہ استنبول میں قائم سعودی قونصلیٹ ایک کام سے گئے تھے۔ صحافی نے اپنی منگیتر کو باہر ہی انتظار کرنے کی ہدایت کی تھی۔

  • ترکی میں فوجی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ، چار فوجی جاں بحق

    ترکی میں فوجی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ، چار فوجی جاں بحق

    استنبول: ترکی کے ایک رہائشی علاقے میں فوجی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا، حادثے میں 4 فوجی جاں بحق جب کہ ایک فوجی شدید زخمی ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق استنبول شہر کے ایک رہائشی علاقے میں فوجی ہیلی کاپٹر کے گر کر تباہ ہونے سے چار فوجی جاں بحق اور ایک شدید زخمی ہو گیا ہے۔

    ترک حکام کا کہنا ہے کہ حادثہ استنبول کے رہائشی علاقے میں ٹریننگ کے دوران پیش آیا، فوجی ہیلی کاپٹر تربیتی پرواز پر تھا۔

    ترک وزیرِ دفاع نے حادثے کی جگہ کا دورہ کیا، امدادی کارکنوں نے حادثے کی جگہ سے ہیلی کاپٹر کا ملبہ اٹھالیا۔

    دوسری طرف حادثے کی وجوہ جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ہیلی کاپٹر رہائشی عمارتوں کے درمیان گر کر دو ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  ترکی:‌ زمین دھنسنے کا واقعہ، دو خواتین لپیٹ میں‌ آگئیں، ویڈیو وائرل


    ترک میڈیا کے مطابق ہیلی کاپٹر معمول کی پرواز پر استنبول میں واقع سمندرا ملٹری ایئر بیس سے صبح ساڑھے 10 بجے اڑا اور اپنی پرواز مکمل کرنے کے بعد واپس بَیس پر لوٹ رہا تھا۔

    اس دوران ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہو گیا، پہلے وہ ایک بلند عمارت کی چھت سے ٹکرایا اور اس کے بعد نیچے سڑک پر آ گرا جس سے وہ دو ٹکڑے ہوا۔

  • جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی عرب کی اعلیٰ ترین سطح سے آیا: ترک صدر

    جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی عرب کی اعلیٰ ترین سطح سے آیا: ترک صدر

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی عرب کی اعلیٰ ترین سطح سے آیا، سعودی ولی عہد کے اقدامات کا تحمل سے انتظار کررہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے دورہ فرانس سے وطن واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ترک صدر رجب طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد نے معاملے کی وضاحت اور ہر قسم کے اقدامات اٹھانے کا کہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گرفتار کیے گئے 18 افراد میں مبینہ طور قاتل موجود ہیں، خاشقجی کے قتل کے احکامات دینے والے کو ظاہر کرنا ہوگا، خاشقجی کے قتل کی ریکارڈنگ حقیقتاً خوفناک ہے۔

    سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی مبینہ ریکارڈنگ سے متعلق نیویارک ٹائمز کا انکشاف

    ان کا کہنا تھا کہ پیرس میں امریکی، فرانسیسی، جرمن رہنماؤں سے خاشقجی قتل پر گفتگو ہوئی، ریکارڈنگ امریکا، فرانس، کینیڈا، جرمنی اور برطانیہ سمیت سب کو سنوائیں، ہماری انٹیلی جنس ایجنسی نے خاشقجی قتل سے متعلق کچھ نہیں چھپایا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ سعودی انٹیلی جنس افسر ریکارڈنگ سن کر سکتے میں آگیا، سعودی انٹیلی جنس افسر نے کہا ایسا کچھ ہیروئن کے نشے میں کہا جاسکتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی صحافی جمال خوشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

  • ترکی: غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش ناکام، کشتی ڈوبنے سے 5 افراد ہلاک

    ترکی: غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش ناکام، کشتی ڈوبنے سے 5 افراد ہلاک

    ترکی: غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی ایک اور کوشش ناکام ہوگئی، مہاجرین کی کشتی بحیرہ ایجیئن میں ڈوب گئی جس کے باعث 5 افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق مہاجرین کی آنکھوں میں ترقی اور خوش حال زندگی کا خواب سمندر برد ہوگیا، کشتی ڈوبنے سے پانچ مسافر ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈوبے والی کشتی میں افغانستان اور ایران سے تعلق رکھنے والے 15 افراد سوار تھے، ہلاک ہونے والوں میں تین بچے بھی شامل ہیں۔

    کشتی میں سوار 2 افراد نے تیر کراپنی جان بچائی جبکہ لاپتہ ہونے والے دیگر افراد کی تلاش جاری ہے، حکام نے ہلاکتوں کی تصدیق کردی۔

    خیال رہے کہ رواں سال اکتوبر میں ترکی سے غیر قانونی طور پر یونان جانے کی کوشش نے 9 افراد کی زندگیاں نگل لی تھیں، کشتی ڈوبے سے متعدد افراد لاپتہ ہوگئے تھے۔

    بحیرہ روم، مہاجرین کی کشتیاں الٹ گئیں، 250 افراد جاں بحق

    واضح رہے کہ 2015 میں ہی یونان کے ساحل رہوڈس اور کالیمنوس کے نزدیک دو کشتیاں ڈوب گئ تھیں، جس کے نتیجے میں بچوں سمیت کم از کم 22 افراد ڈوب کر ہلاک ہوئے تھے۔

    غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں اب تک ہزاروں تارکین وطن سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال آنکھوں میں خوشحال مستقبل کے خواب سجائے محفوظ مقام کی جانب سفر کرنے والے مہاجرین کی کشتیاں بحیرہ روام میں ڈوب جانے کے باعث 250 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں، تمام افراد تین الگ الگ کشتیوں میں سوار تھے۔

  • جمال خاشقجی قتل کی آڈیو امریکا کو فراہم کردی، ترک صدر

    جمال خاشقجی قتل کی آڈیو امریکا کو فراہم کردی، ترک صدر

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے سعودی عرب کو ایک بار پھر متنبہ کیا ہے کہ وہ خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات میں تعاون کرے اور اپنے اوپر لگنے والے داغ کو مٹائے، سعودی صحافی کے قتل سے چند منٹ قبل کی آڈیو ریکارڈنگ امریکا اور دیگر ممالک کو فراہم کردی۔

    تفصیلات کے مطابق رجب طیب اردوان نے ہفتے کو سرکاری ٹی وی پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے پہلی بار جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق بات کی اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ سعودی حکومت اپنے اوپر لگنے والے الزامات کو مٹانے کے لیے ہمارے ساتھ تفتیش میں تعاون کرے۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ اب وقت ہے کہ سعودی حکومت آگے بڑھتے ہوئے تفتیش میں خود ہی تعاون کرے اور اپنے اوپر لگنے والے داغ کو ہٹائے کیونکہ اُن کی خاموشی بہت سارے سوالات کو جنم دے رہی ہیں۔

    رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ہم نے خاشقجی قتل سے قبل ہونے والی آڈیو ریکارڈنگ امریکا، سعودی عرب، جرمنی اور دیگر ممالک کو بھیج دیں اب وہ سُن سکتے ہیں کہ استنبول کے قونصل خانے میں کیا کچھ ہوا۔

    مزید پڑھیں: جمال خاشقجی کے بعد سعودی عرب میں ایک اور صحافی قتل

    اُن کا کہنا تھا کہ ’سعودی صحافی استنبول قونصل خانے میں اپنی شادی کے کاغذات لینے کے لیے داخل ہوا تھا، اُس کے بعد جمال خاشقجی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جن ممالک کو آڈیو ریکارڈنگ بھیجی گئیں اب وہ سُن سکتے ہیں کہ کیا ہوا‘۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ اگر تفتیش میں تعاون نہ کیا گیا تو حکومت اس آڈیو کی سی ڈیز بناکر عوام میں بھی تقسیم کردے گی۔ یہ خطاب رجب طیب اردگان نے پیرس میں منعقد ہونے والی ’ورلڈ وار‘ عالمی کانفرنس میں روانگی سے قبل کیں جنہیں انتہائی اہم تصور کیا جارہاہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ترک صدر کا سعودی عرب سے جمال خاشقجی کی باقیات سامنے لانے کا مطالبہ

    واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل ترک پراسیکیوٹر جنرل نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں گلا دبا کر قتل کردیا گیا تھا اور پھر ان کی لاش کو ٹھکانے لگادیا گیا۔

  • جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سیکیورٹی کیمروں سے’چھیڑ چھاڑ‘ کی کوشش کی گئی: ترک اخبار

    جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سیکیورٹی کیمروں سے’چھیڑ چھاڑ‘ کی کوشش کی گئی: ترک اخبار

    استنبول : ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کو چھپانےکے لیے سعودی عرب کے قونصل خانے کی انتظامیہ نے سیکیورٹی کیمروں کے ساتھ بھی چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک حکومت کی حمایتی صباح نیوز ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ دو اکتوبر کو جس دن جمال خاشقجی کو قتل کیا گیا، اس دن قونصل خانے کے اسٹاف نے کیمروں کو بند کرنے کی کوشش کی ، نیوز ایجنسی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ قونصل خانے نے باہر قائم پولیس چیک پوسٹ کے کیمرے کے ساتھ بھی چھیڑ چھاڑ کی تھی۔

    دعویٰ کیا جارہا ہے کہ چھ اکتوبر کو قونصل خانے کا ایک اسٹاف ممبر سیکیورٹی چیک پوسٹ میں گیا اور اس نے ویڈیو سسٹم تک رسائی حاصل اور ڈیجیٹل لاک کوڈ سسٹم میں ڈالا، تاہم اس سے کیمروں نے اپنا کام بند نہیں کیے بلکہ ویڈیو دیکھنے تک بھی رسائی بند کردی۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کا اعتراف کرچکا ہے تاہم ابھی تک ان کی لاش کے حوالے سے کوئی بات حتمی طور پر سامنے نہیں آئی ہے کہ آیا اس کا کیا کیا گیا؟ خاشقجی کے بیٹوں نے سعودیہ سے اپنی والد کی میت کی حوالگی کا مطالبہ بھی کررکھا ہے ۔ اطلاعات ہیں کہ ان کی لاش کے ٹکڑے کرکے کسی کیمیکل کے ذریعے اسے تلف کردیا گیا ہے۔

    صباح نیوزایجنسی نے کچھ عرصے قبل دعویٰ کیا تھا کہ ’حکومتی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا اور بعد ازاں لاش کے ٹکڑے کر کے 5 بریف کیسوں میں رکھا گیا تھا۔ یہ بریف کیس سعودی حکام اپنے ہمراہ سعودی عرب سے لائے تھے۔

    اخبار کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ حکام نے مزید بتایا کہ یکم اکتوبر کی رات ریاض سے استنبول پہنچنے والے 15 سعودی حکام میں سے مہر مرتب، صلاح اور طہار الحربی نے صحافی کے قتل میں کلیدی کردار ادا کیا اور انہی سعودی حکام نے صحافی کو قتل کر کے لاش کے ٹکڑے کیے تھے۔

    یاد رہے کہ مہر مرتب سعوی ولی عہد محمد بن سلمان کے معاون خصوصی ہیں جب کہ صلاح سعودی سائنٹیفک کونسل برائے فرانزک کے سربراہ ہیں اور سعودی آرمی میں کرنل کے عہدے پر فائز ہیں۔ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ صحافی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث تیسری اہم شخصیت طہار الحربی کو شاہی محل پر حملے میں ولی عہد کی حفاظت کرنے پر حال ہی میں لیفٹیننٹ سے سعودی شاہی محافظ کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔

    اس سے قبل برطانوی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا تھا کہ برطانیہ کی خفیہ ایجنسی کو امریکی اخبار سے منسلک صحافی و کالم نویس کے سعودی سفارت خانے میں سفاکانہ قتل سے تین ہفتے قبل ہی اغواء کی سازش کا علم ہوگیا تھا۔

    خفیہ ایجنسی نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ جمال خاشقجی کو سعودی عرب کے شاہی خاندان کے کسی اہم فرد کی جانب سے ریاست کی جنرل انٹیلیجنس ایجنسی کو اغواء کرکے ریاض لانے کے احکامات دئیے گئے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی جمال خاشقجی سعودی عرب کی قیادت میں کام کرنے والے عرب اتحاد کے یمن میں کیمیائی حملوں کی تفصیلات ظاہر کرنے والے تھے تاہم سعودی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے انہیں پہلے ہی سفارت خانے میں بہیمانہ طریقے سے قتل کردیا۔

    دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوغان کا اصرار ہے کہ سعودی عرب بتائے کہ جمال کے قتل کا حکم کس نے صادر کیا تھا؟، ساتھ ہی وہ مصر ہے کہ قاتلوں پر استنبول کی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے ۔ یاد رہے کہ سعودی عرب میں اس کیس کے حوالے سے اعلیٰ سطح پر گرفتاریاں دیکھنے میں آئی ہیں اور متعدد اہم افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے۔

  • ایران پر نئی امریکی پابندیاں، ترکی کی شدید مذمت

    ایران پر نئی امریکی پابندیاں، ترکی کی شدید مذمت

    انقرہ: امریکا کی ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے پر ترک حکام نے شدید مذمت کرتے ہوئے اسے خطرناک قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق دو روز قبل امریکا کی جانب سے ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کی گئی تھیں، جس پر ایرانی حکام نے بھی شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک وزیر خارجہ چاوش اولو کا کہنا ہے کہ امریکا کی پابندیاں غیر دانشمندانہ ہیں جو خطرے کا باعث بن سکتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو چاہیئے کہ معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کیے جائیں، پابندیاں لگا کر تعلقات کبھی بہتر نہیں کیے جاسکتے۔

    ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پابندیاں عائد کیے جانے کی بجائے بامعنی مذاکرات اور بات چیت سے بہتر نتائج اخذ کیے جا سکتے ہیں اور یہی ہمارا اصولی موقف بھی ہے۔

    ایرانی تیل کی فروخت پرپابندیاں آہستہ آہستہ لگائیں گے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    چاوش اولو کا سعودی صحافی جمال خاشقجی کے معالے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاض حکام قتل پر شفاف تحقیقات کے لیے بھرپور معاونت کی درخواست کی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں چاہوں تو ایرانی تیل کی فروخت صفر کردوں لیکن ایسا کرنے سے عالمی منڈی پربرے اثرات مرتب ہوں گے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ایرانی تیل کی فروخت پرپابندیاں آہستہ آہستہ لگائیں گے تاکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں ایک دم بہت ذیادہ اضافہ نہ ہوجائے، باوجود اس کہ ایران کی تیل کی فروخت آدھی ہوگئی ہے تیل کی قیمتوں میں آہستہ آہستہ کمی واقع ہورہی ہے۔

  • جمال خاشقجی قتل، محمد بن سلمان بے گناہ ہیں، ولید بن طلال

    جمال خاشقجی قتل، محمد بن سلمان بے گناہ ہیں، ولید بن طلال

    ریاض: سعودی عرب کے ارب پتی شہزادے ولید بن طلال نے کہا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کی شفاف تحقیقات ہوئیں تو ولی عہد محمد بن سلمان بے گناہ ثابت ہوں گے۔

    امریکی ذرائع ابلاغ کے ادارے کو دیے جانے والے انٹرویو میں ولید بن طلال کا کہنا تھا کہ حکومت  اخبار سے وابستہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کے نتائج جلد سب کے سامنے لائے گی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ استنبول کے سفارت خانے میں جو کچھ ہوا وہ بہت ہولناک تھا کیونکہ اس کی وجہ سے سعودی شہری کی زندگی کا چراغ گل ہوا مگر اس قتل میں ولی عہد کے ملوث ہونے کی باتیں بے بنیاد ہیں۔

    مزید پڑھیں: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی کھرب پتی شہزادے سے دوستی

    ولید بن طلال کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کے سامنے جلد تمام حقائق رکھے تاکہ قیاس آرائیوں کو ختم اور  شہزادہ محمد بن سلمان بے گناہ ثابت کیا جاسکے۔

    اینکر کی طرف سے پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں اُن کا کہنا تھا کہ ’آپ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ جمال صرف میرا دوست ہی نہیں بلکہ وہ میرے ساتھ کام بھی کرتا تھا، امریکا یا ترکی کی طرف سے سعودی حکومت کو اتنا وقت دیا جانا چاہیے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات تک پہنچ کر رپورٹ مرتب کرلیں اور اُسے پبلک کریں‘۔

    سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے اصلاحی مشن کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے ولید بن طلال کا کہنا تھا کہ ’سعودی حکومت کے اقدامات کی وجہ سے ہی سماجی، مالی اور معاشی سطح پر تبدیلی آرہی ہیں، بدعنوانی کے خلاف شروع ہونے والی مہم میں گرفتار ہونے والے بہت سارے لوگ واقعی کرپٹ تھے جن کا احتساب بہت ضروری  تھا‘۔

    یہ بھی پڑھیں: کرپشن لے ڈوبی، کھرب پتی سعودی شہزادے کے اثاثوں میں نمایاں کمی

    سعودی صحافی سے متعلق: سعودی عرب والد کی لاش حوالے کرے، جمال خاشقجی کے بیٹوں کا مطالبہ

    اسی سے متعلق: سعودی ولی عہد کے معاونِ خصوصی نے’جمال خاشقجی‘ کو قتل کیا، ترک اخبار کا دعویٰ

    ولید بن طلال کا مزید کہنا تھا کہ ’خلیجی ممالک انتشار کا شکار ہیں اور سعودی حکومت خطے میں امن کے لیے استحکام کی کوششوں میں مصروف عمل ہے، کیونکہ ہماری مملکت ’امن، استحکام اور سالمیت کا مرکز تصور کی جاتی ہے‘۔

    یاد رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ہدایت پر ایک برس قبل اینٹی کرپشن کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے ولید بن طلال سمیت سیکڑوں شہزادوں اور حکومتی شخصیات کو گرفتار کیا گیاتھا بعد ازاں انہیں معاہدے کے تحت رقم ادا کرنے پر رہا کیا گیا۔