Tag: turkey

  • ترکی: کرد حملوں میں 9 افراد ہلاک

    ترکی: کرد حملوں میں 9 افراد ہلاک

    ترکی: کردوں اورحکومت میں تنازع شدت اختیارکرگیا ہے، سرکاری اداروں اورامریکی قونصلیٹ پرحملے میں 9 افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک دارالحکومت اورسرنک میں دہشت گردوں کی جانب سے پولیس اسٹیشن اوراستنبول میں امریکی قونصلیٹ کونشانہ بنایا گیا۔

    سرنک میں بم پھٹنےسےچارپولیس اہلکارہلاک ہوگئےجبکہ استنبول میں بارود سےبھری کارپولیس اسٹیشن سےٹکرانےمیں حملہ آورہلاک جبکہ تین پولیس اہلکارزخمی ہوئے۔

    دوسری جانب استنبول میں واقع امریکی قونصلیٹ پردومسلح خواتین نےدھاوابول دیا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا جبکہ حملہ آورخواتین کو گرفتارکرلیا گیا۔

    ترک حکومت کی جانب سےشامی سرحد پرکردوں کےخلاف آپریشن کےبعد کردوں میں اشتعال پایاجاتاہےجس سےمختلف شہروں میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

  • امریکہ اورترکی کا داعش کے خاتمے کی مشترکہ کوشش پراتفاق

    امریکہ اورترکی کا داعش کے خاتمے کی مشترکہ کوشش پراتفاق

    انقرہ: امریکہ اورترکی نے شام کے شمالی علاقے سے داعش کے خاتمے کے لیےمشترکہ کوششوں پراتفاق کرلیاہے۔

    خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترکی کے وزیراعظم احمد داووداغلو کا کہنا ہے کہ ان کی فوج خطے میں توازن کو تبدیل کرسکتی ہے۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس تعاون کا مقصد ترکی کی سرحدوں کے ساتھ منسلک شام کی سرحدوں سے داعش سے پاک علاقے کا قیام ہے۔

    امریکی صدر اوباما کے ایتھوپیا کے دورے کے موقع پرایک امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ مذکورہ علاقے کے حوالے سے تفصیلات تاحال آنا باقی ہیں۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ تاہم نو فلائے زون کے نفاذ کے لیے مشترکہ فوجی تعاون اس میں شامل نہیں۔

    خیال رہے کہ ترکی نیٹو کا وہ واحد مسلم اتحادی ہے جو کہ داعش کے خلاف زمینی جنگ کا حصہ ہے۔

    واضح رہے کہ ترکی نے نیٹو حکام کے ساتھ ایک اہم اجلاس طلب کیا ہے تاکہ داعش اور کردوں کے خلاف سرحد پار انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں عمل میں لائی جاسکیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے نیٹو کے چیف جینس اسٹولٹین برگ نے ترکی کے دفاعی حقوق کو تسلیم کیا ہے تاہم کہا ہے کہ اس ذاتی دفاع کا تناسب بھی ہونا چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ترک حکومت اورکردوں کے درمیان کئی سالوں سے موجود کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے طویل عرصے سے پرامن سیاسی حل کی کوششیں جاری ہیں تاہم طویل عرصے کے امن و امان کے لیے جنگ حل نہیں ہے۔

  • ترکی: خود کش حملہ میں 28 افراد ہلاک

    ترکی: خود کش حملہ میں 28 افراد ہلاک

    انقرہ: ترکی میں شام کی سرحد سے متصل علاقے سوروچ میں ہونے والے خود کش حملے میں کم از کم 28 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی نے ترک وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا کہ ہے سوروچ میں پیر کی دوپہر 12 بجے کے قریب ایک خود کش حملہ ہوا جس میں ابتدائی تحقیقات کے مطابق 28 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

    ترک وزارتِ داخلہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ حملے میں 100 سے زائد افراد زخمی بھی ہیں اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

    تاحال کسی بھی دہشت گرد تنظیم نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی لیکن خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر دولت اسلامیہ اس حملے میں ملوث ہو سکتی ہے۔

    وزارت داخلہ نے کہا کہ ’ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہماری قومی یکجہتی پر کیے گئے اس دہشت گرد حملے پر اپنے ہوش و ہواس قابو میں رکھیں‘۔

    سوروچ شام کے شہر کوبانی سے متصل ہے جہاں گزشتہ ایک سال سے مشرق وسطیٰ کی شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ اور کرد جنگجوؤں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔

    برادر ملک ترکی میں ہونے والے اس حملے کی پاکستانی دفتر خارجہ نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ پاکستان ہرقسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے۔

  • ترکی کاشہری 11سال بعد خود کو زندہ ثابت کرنے میں کامیاب

    ترکی کاشہری 11سال بعد خود کو زندہ ثابت کرنے میں کامیاب

    انقرہ: ترکی می پیش آیا ایک حیرت انگیز غفلت کا واقعہ جہاں سوشل سیکورٹی کے ادارے نے ایک شخص کو مردہ قرار دے دیا اور11 سال تک اس بات پر مصر بھی رہا۔

    تفصیلات کے مطابق 46 سالہ سنان نے 2003 میں مرگی کی بیماری کے سبب قبل ازوقت ریٹائرمنٹ لی تھی ،2004 میں ترکی کی مرکزی سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن نے انہیں مردہ قرار دے دیا تھا جس کے سبب وہ تاحال اپنی تنخواہ بعد از ریٹائرمنٹ اور معزوری پینشن سے محروم ہیں۔

    مرحوم کے نام سے اہنے علاقےمیں مشہورسنان ایک تو بیماری کے سبب پہلے انہیں کام کرنے میں مشکلات درپیش تھیں سونے پر سہاگہ سوشل سیکیورٹی ادارے کی جانب سے مردہ قرار دئیے جانے پر وہ کہیں بھی ملازمت کے اہل نہیں رہے تھے جس کے سبب گزشتہ11 سال انہوں نے شدید معاشی مشکلات میں گزارے اور اس تمام عرصے میں ان کا گزارہ رشتے داروں اور پڑوسیوں کی جانب سے دی جانے والی مالی امداد پرہوتارہا۔

    دس سال کی طویل قانونی جدوجہد کے بعد سنان بالاخرمتعلقہ حکام کو یہ باورکرانے میں کامیاب ہوگیا ہے کہ وہ مرحوم نہیں ہے لیکن ابھی اسے اپنے واجبات کی ادائیگی کے لئے بھی ایک طویل جدوجہد کرنی ہے۔

  • جدید ترکی کے ’’بابا‘‘ سلیمان دیمیریل انتقال کرگئے

    جدید ترکی کے ’’بابا‘‘ سلیمان دیمیریل انتقال کرگئے

    انقرہ: ترکی کے سیاسی منظرنامے کی قد آور شخصیت سابق صدراوروزیراعظم سلیمان دیمریل انتقال کرگئے، ان کی عمر 90 سال تھی اوروہ نصف صدی سے ترکی کی سیاست میں متحرک تھے۔

    سلیمان سیمریل ترکی کے سیاسی افق میں انتہائی اہم شخصیت تھے انہوں نے پانچ بارملک کی عنان ِحکومت بحیثیت وزیراعظم اپنے ہا تھ میں لی جبکہ ایک مرتبہ ملک کے صدر بھی رہے۔

    ذرائع کے مطابق وہ سانس کے شدید مرض میں مبتلا تھے اور ا ن کی موت انقرہ کے نجی اسپتال میں حرکتِ قلب بند ہوجانے کے سبب ہوئی۔

    اپنے کیرئر میں انہوں نے دوبار ملٹری مارشل لاء کا مقابلہ کیا اورسلامت رہے۔

    سلیمان چرواہے کے نام سے شہرت پانے والے سلیمان دیمریل اپنی ذہانت اور قابلیت کی بنا پر مشہور تھے اور جدید ترکی کو مشکل حالات سے نکالنے کا سہرا آپ کے سر بندھتا ہے۔

    آپ کی زندگی کے آخری سالوں میں عوام آپ کو ’’بابا‘‘ کے لقب سے یاد کرتے تھے۔

    انہوں نے ترکی کے دوسرے صدر عصمت انونو کے بعد سب سے طویل عرصہ ملک پرحکومت کی ہے۔

  • ترکی میں حکومت سازی کی کوششیں شروع

    ترکی میں حکومت سازی کی کوششیں شروع

    استنبول: ترک صدرکا کہنا ہے سیاسی جماعتیں شخصیات کوحکومت سازی کی راہ میں حائل نہ ہونے دیں اور اپنی انا ایک جانب رکھ کرجلد ازجلد نئی حکومت تشکیل دینے میں اپنا کردارادا کریں۔

    واضح رہے کہ سن 2002 کے بعد سے پہلی مرتبہ طیب اردگان کی جماعت عام انتخابات میں اکثریت حاصل نہیں کرسکی ہے۔

    حالیہ انتخابات کے بعد ملک میں ایک بارپھرمخلوط حکومت کی بازگشت سنائی دے رہی ہےتاہم تاریخی طورپرترکی میں مخلوط حکومت کارگرثابت نہیں ہوتی اور نہ ہی دیگر جماعتیں حکمران جماعت کے ساتھ مل کرکام کرنے کوتیارہیں۔

    پہلی مرتبہ ایوان میں جانے کےلیےتیارکرد نواز جماعت ایچ ڈی پی کا کہنا ہے کہ حکمران جماعت کےعلاوہ کسی کےساتھ بھی اتحاد کیلئےتیارہیں۔

    سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہےحکمران جماعت کیلئے سیاسی حلیف سی ایچ پی کے ساتھ شراکت داری زیادہ بہترہوگی تاہم قوم پرست ایم ایچ پی نظریاتی طور پرحکمران جماعت کے زیادہ قریب ہیں۔

  • ترکی میں پارلیمانی انتخابات کا آغاز

    ترکی میں پارلیمانی انتخابات کا آغاز

    استنبول: ترکی کےووٹرآج نئی پارلیمنٹ منتخب کریں گےجس میں حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی کوامید ہےکہ وہ ملک کےصدر کےاختیارات میں اضافےکےلیےاتنی اکثریت حاصل کرلےگی کہ آئین میں تبدیلی کرسکے۔

    دوہزارگیارہ میں ہونےوالےانتخابات میں رجب طیب اردوگان کی اے کے پارٹی نےپارلیمان کی پانچ سوپچاس نشستوں میں سے تین سوستائیس نشستوں کےساتھ اکثریت حاصل کرلی تھی۔

    اگرحکمران
    جماعت اے کے پارٹی کوتین سوچھیاسٹھ نشستیں مل جاتی ہیں جودوتہائی اکثریت ہوگی توموجودہ آئین کے تحت حکمراں جماعت عوام سےرائے لئے بغیرآئینی ترامیم منظورکرسکتی ہے۔

  • ترکی میں انتخابی مہم آخری مرحلے میں داخل

    ترکی میں انتخابی مہم آخری مرحلے میں داخل

    استنبول: ترکی میں صدارتی انتخابات کی مہم آخری مرحلے میں داخل ہوگئی ہے، ترک صدراوراپوزیشن جماعتیں عوام کا اعتماد حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔

    تفصیلات کے مطباق ترکی کے صدارتی انتخابات کی مہم کاآخری ہفتہ شروع ہوگیا ہے،اپوزیشن جماعتیں حکمراں جماعت کے مقابلے میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے عوام کو منانے میں مصروف ہیں۔

    ترک صدر بھی مختلف تقاریب میں عوام کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں،اپوزیشن ارکان کا کہنا ہے کہ حکمران جماعت بارہ سال سے اقتدار میں ہے جبکہ آئین و قانون پرمکمل بالادستی حاصل کیے ہوئے ہے۔

    اپوزیشن جماعتوں نے سات جون کو ہونےوالے انتخابات میں جیت کے عزم کا اظہار کیاہے۔

  • طیب اردگان کا نیویارک ٹائمزکو ’حد میں رہنے‘ کا مشورہ

    طیب اردگان کا نیویارک ٹائمزکو ’حد میں رہنے‘ کا مشورہ

    استنبول: ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے امریکی اخبار ’نیوریارک ٹائمز‘ کے ترکی کے معاملات میں منفی ایڈیٹوریل چھپنے پرغصے کا اظہار کرتے ہوئے اخبار کو ’’حد میں رہنے‘‘ کا مشورہ دیا۔

    طیب اردگان نے گزشتہ ہفتے نیویارک ٹائمز میں چھپنے والے اداریے پراخبارکے خلاف اظہارِ برہمی کیا جس میں ترکی کو میڈیا کی آزادی کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اورکہا کہ امریکہ کی جانب سے باقاعدہ احکامات جاری کئے گئے تھے۔

    استنبول میں ٹیلیویژن پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ’’ بطور اخبار نیویارک ٹائمز کو اس کی حدود معلوم ہونی چاہئیے‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس قسم کا اداریہ لکھنا ترکی کے معاملات میں مداخلت ہیے اور انہیں چھاپنا آزاد صحافت کی حد سے باہرنکلنا ہے‘‘۔

    واضح رہے کہ نیویارک ٹائمزنے اداریہ لکھا تھا جس کا عنوان ’’ترکی پر گہرے بادل‘‘ تھا جس میں طیب اردگان پر شدید تنقید کی گئی تھی۔

  • ترکی میں پیسے ہوا میں اڑنے لگے

    ترکی میں پیسے ہوا میں اڑنے لگے

    استنبول: ترکی کے اتاترک ایئرپورٹ پر اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا جب ایک جہاز کے کارگو سیکشن سےزیورخ جانے والے نوٹ ہوا میں بکھرگئے۔

    یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب جہاز میں کارگو لوڈ کیا جارہا تھا کہ 170 نوٹوں کے بنڈل پرمشتمل بیگ گرا جس کے گرنے سے نوٹ ہوا میں بکھرگئے۔

    جہاز کے مسافر پہلے ہی سوار ہوچکے تھے اور کیش کا یہ کارگو جہاز میں منتقل کیا جارہا تھا کہ یہ واقعہ پیش آیا۔

    ترکی کے مرکزی بینک کے ایک عہدیدار نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پربتایا کہ پسے زیورخ کے ایک متعلقہ بینک منتقل کیے جارہے تھے اور ان کی محفوظ ترسیل ایک نجی کمپنی کی ذمہ داری تھی۔

    عہدیدار نے پیسوں کی تعداد بتانے سے انکارکردیا ہے۔ پیسوں کے ہوا میں اڑتے ہی گراؤنڈ پر موجود عملہ دونوں ہاتھوں سے کرنسی نوٹوں کی اپنی جیبوں میں منتقل کرنے میں مشغول ہوگیا۔

    باقی ماندہ کرنسی نوٹوں کو ایک جگہ اکھٹا کرکے ایئرپورٹ پولیس اسٹیشن منتقل کردیا گیا