Tag: Turkey’s

  • روس اور یوکرین سے متعلق ترکی کا اہم اعلان

    روس اور یوکرین سے متعلق ترکی کا اہم اعلان

    ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ ان کا ملک کو روس اور یوکرین دونوں ملکوں کے ساتھ قریبی تعلقات رکھے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر نے یہ بات ترکی کے دورے پر آئے ہوئے جرمن چانسلر اولاف شولز کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

    پریس کانفرنس میں جب رجب طیب اردوان سے سوال کیا گیا کہ کیا ترکی روس کیخلاف بین الاقوامی پابندیوں کی تعمیل کرے گا جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ترکی کو کیف اور ماسکو دونوں کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھنا ہوں گے۔

    ترک صدر نے جہاں تک پابندیوں کے معاملے کا تعلق ہے تو اس پر ہم نے اقوام متحدہ کے قوانین کے فریم ورک کے اندر اب تک جو ضروری تھا وہ کیا ہے لیکن ترکی کو یوکرائن صدر ولادیمیر زیلنسکی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ دوستی برقرار رکھنی ہے۔

    اردوان نے مزید کہا ہم نے روس کے یوکرین پر حملے کے بعد یوکرین کیلیے وہ کچھ کیا ہے جو نیٹو ممالک بھی نہیں کرسکے ہیں۔

    اس موقع پر جرمن چانسلر اولاف شولز کا کہنا تھا کہ یوکرین بحران کے حوالے سے ترکی اور جرمنی کے تحفظات مشترکہ ہیں اور ہم سب کی جنگ بندی کو ناگزیر سمجھتے ہوئے جنگ بندی کی ضرورت پر اتفاق کرتے ہیں۔

  • یغور مسلمان چین میں خوشحال زندگی گزار رہے ہیں، صدر اردوان

    یغور مسلمان چین میں خوشحال زندگی گزار رہے ہیں، صدر اردوان

    انقرہ : ترک صدر طیب اردوان نے چین کی یغور مسلمانوں کی حمایت سے دستبردار ہوکر چینی حکومت کے سرکاری مؤقف کی حمایت شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق چین اور ترکی کے درمیان تعلقات گذشتہ کچھ عرصے سے کشیدہ چلے آ رہے ہیں اور اس کشیدگی کی وجہ چین کے سنکیانگ صوبے میں یغور نسل کے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیاں بتائی جاتی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حال ہی میں ترک صدر رجب طیب اردگان جو یغور مسلمانوں کے حقوق کی پر زور وکالت کر رہے تھے یو ٹرن’ لینے کے بعد چین کے سرکاری موقف کی حمایت کرنے لگے ہیں۔

    چین کی سرکاری نیوز ایجنسی کا کہنا تھا کہ حال ہی میں انہوں نے اپنے چینی ہم منصب شی جین پینگ سے ملاقات میں کہا کہ ہم یغور نسل کے مسلمانوں کے حوالے سے مطمئن ہیں۔ یغور مسلمان خوش وخرم زندگی گذار رہے ہیں۔

    چار ماہ قبل ترک وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ چین میں یغور نسل کے ترکی بولنے والے مسلمانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے جو انسانیت کے ماتھے پر بدنما داغ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چین کے شمال مغربی صوبے سنکیانگ میں یغور نسل کے مسلمان باشندوں کی تعداد 20 لاکھ سے زیادہ ہے مگر ان کے بنیادی حقوق کے حوالے سے بیجنگ پر عالمی اداروں کی طرف سے سخت تنقید کی جاتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چین پر الزام ہے کہ اس نے یغور نسل کے مسلمانوں پر مذہبی پابندیوں کے ساتھ ساتھ انہیں فوجی کیمپوں میں بند کر رکھا ہے جہاں انہیں بنیادی انسانی حقوق تک حاصل نہیں ہیں، چین ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتا چلا آیا ہے۔

    چین کا کہنا ہے کہ یغور نسل کے مسلمانوں کو پیشہ ورانہ تعلیمی مراکز میں رکھا گیا ہے جہاں ان کی تعلیم وتربیت کا انتظام کیا جاتا ہے۔ انہیں مذہبی انتہا پسندی سے بچانے کے لیے چینی زبان میں مختلف پیشوں کی تربیت دی جاتی ہے۔

    چین کی ’ڑنہوا‘ نیوز ایجنسی کے مطابق صدر طیب اردگان نے کہا کہ چین متحدہ کی پالیسی کی حمایت پر کار بند رہے گا۔ سنکیانگ کے علاقے میں موجود یغور نسل کے مسلمان خوشی کےساتھ زندگی گذار رہے ہیں اور وہاں کی آبادی کو داخلی خود مختاری حاصل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چین کی ترقی اور خوش حالی ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ انقرہ، بیجنگ کے ساتھ تعلقات خراب کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

    صدر ایردوان نے کہا کہ ان کا ملک دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی اعتماد سازی کے فروغ، انتہا پسندی سے نمٹنے اور سیکیورٹی کے شعبے میں دو طرفہ تعاون جاری رکھے گا۔

    ترک صدر نے خبردار کیا کہ سنکیانگ صوبے میں مسلمانوں کے مسائل کی آڑ میں ترکی اور چین کے درمیان تعلقات کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ترکی اور چین دو بڑے تجارتی شراکت دار ہیں اور تجارتی شراکت داری کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔

  • ترکی کی روس کے ساتھ دفائی نظام ڈیل پر امریکا کو پریشانی لاحق

    ترکی کی روس کے ساتھ دفائی نظام ڈیل پر امریکا کو پریشانی لاحق

    واشنگٹن : امریکا کی ایس 400 دفاعی نظام کی روس سے خریداری پر پریشانی بڑھنے لگی، امریکی حکام نے روس کے ساتھ طے ڈیل ترک کرنے کیلئے ترکی زور دینا شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کا اصرار ہے کہ وہ روس سے ایس 400 ائیر ڈیفینس سسٹم خریدے گا۔میزائلوں کی پہلی کھیپ اور اس سے منسلک ریڈار جولائی میں ترکی کے حوالے کیے جا سکتے ہیں۔امریکہ انقرہ سے اصرار کر رہا ہے کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

    امریکا کی جانب سے ترکی کو یہ تنبیہہ کی گئی ہے کہ اگر وہ یہ معاہدہ کرتا ہے تو اس کے ساتھ ایف 35 جنگی طیاروں کا پروگرام ختم کر دیا جائے گا، ایف 35 وہ جدید امریکی جنگی طیارے ہیں جن سے آنے والے برسوں میں نیٹو فورسز کی فضائی طاقت میں اضافہ کیا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ترکی کی جغرافیائی پوزیشن اور شام کی جنگ میں اس کے کردار کو دیکھیں تو ترکی ایسا ملک نہیں ہے جس سے نیٹو اپنا منہ موڑ لے۔

    میڈیا رپورٹس کا کہنا تھا کہ روس بہت اچھے ائیر ڈیفنس سسٹم بناتا ہے لیکن اگرنیٹو ممبر ترکی میں یہ سسٹم لگتا ہے تو پھر اس کیلئے وہاں زمین پر اس کی تربیت اور سپورٹ درکار ہوگی جس پر سکیورٹی کے حوالے سے سوالات اٹھائے جائیں گے کیونکہ خدشہ یہ ہے کہ اس نظام کو انسٹال کرنے کیلئے روسی وہاں اپنی موجودگی کے دوران پتا نہیں مزید کس قسم کی معلومات حاصل کر لیں گے۔

    امریکہ کیلئے یہ پریشانی کی بات ہے کیونکہ ترکی امریکی ساختہ ایف 35 جنگی طیاروں کو آپریشنل بنیادوں پر استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

    اس سلسلے میں چند طیارے ترکی کے حوالے کیے جا چکے ہیں اور ترک پائلٹس انھیں اڑانے کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔

    امریکہ کو خدشہ ہے کہ ترکی کی ایئر ڈیفنس میں روسی مداخلت وہ بھی ایک ایسے وقت پر جب وہاں ایف 35 بھی موجود ہیں، اس سے ماسکو سود مند انٹیلی جنس اکٹھی کر سکتا ہے۔

    ترکی کا اصرار ہے کہ میزائل اور وہ اڈے جہاں ایف 35 موجود ہیں مختلف جگہوں پر ہیں۔ اور یہ بھی واضح ہے کہ روس کے پاس پہلے ہی ایف 35 کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کے لیے وسائل موجود ہیں۔

    یہ طیارے اسرائیلی ائیر فورس کے استعمال میں ہیں اور روس ان کی نقل و حرکات کو شام سے ریڈاروں کے ذریعے مانیٹر کر رہا ہے لیکن امریکہ ترکی کے فیصلے سے ناخوش ہے۔ ایک امریکی کمانڈر کے مطابق امریکہ روس کے ساتھ ایف 35 کی صلاحیت شیئر نہیں کرنا چاہتا۔

    روسی ایس 400 کو ترکی کے دفاعی نظام میں شامل کرنے سے نیٹو کے فضائی دفاع اور طیاروں کی صلاحیت کی تمام معلومات آشکار ہو سکتی ہیں۔ واضح رہے کہ امریکہ پہلے ہی ایف 35 پروگرام سے منسلک سازو سامان ترکی بجھوانا بند کر چکا ہے۔

  • روسی میزائل سسٹم کے حوالے سے امریکا کی ترکی کو آخری وارننگ

    روسی میزائل سسٹم کے حوالے سے امریکا کی ترکی کو آخری وارننگ

    واشنگٹن : امریکی وزارت خارجہ کے ایک عہدے دار نے خبردار کیا ہے کہ روسی میزائل کی وصولی کا عمل مکمل ہونے کی صورت میں انقرہ کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے ترکی کو باور کرایا گیا ہے کہ روسی ایس 400 میزائلوں کی ڈیل کے حوالے سے یہ امریکا کی ترکی کو آخری وارننگ ہے۔ نیٹو اتحاد کے رکن ترکی کو آئندہ ماہ زمین سے فضا میں مار کرنے والا ایس 400 روسی میزائل نظام حاصل کرنا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس نظام کی خریداری نیٹو اتحاد کے لیے خطرہ پیدا کر دے گی، اس کے سبب ترکی ایف 35 طیاروں کے پروگرام سے محروم ہو جائے گا جو امریکا کی تاریخ میں ہتھیاروں کا مہنگا ترین پروگرام شمار کیا جا رہا ہے۔

    امریکی وزارت خارجہ کے مذکورہ عہدے دار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ روسی میزائل نظام نیٹو اتحاد کی جانب سے عسکری ساز و سامان کی خریداری کے لیے مقررہ معیارات سے موافقت نہیں رکھتا ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سال 2017 میں بعض رپورٹوں سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ انقرہ نے ایف 400 میزائل نظام کے حصول کے لیے کرملن کے ساتھ 2.5 ارب ڈالر مالیت کی ڈیل طے کی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اگرچہ امریکا کی جانب سے خبردار کیا جاتا رہا کہ اس نظام کی خریداری کے نتیجے میں سیاسی اور اقتصادی نتائج مرتب ہوں گے۔ترکی کو ایس 400 نظام کی خریداری سے روکنے پر قائل کرنے کے واسطے امریکی وزارت خارجہ نے 2013 اور 2017 میں پیٹریاٹ میزائل نظام فروخت کرنے کی پیش کش کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی نے دونوں بار اس پیش کش کو مسترد کر دیا کیوں کہ امریکا نے اس میزائل نظام کی حساس ٹکنالوجی منتقل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق اختلاف کے باوجود اس پورے عرصے میں امریکا نے ترکی کو اجازت دی کہ وہ لوک ہیڈ مارٹن کمپنی کے ایف 35 طیارے کے پروگرام میں مالی اور صنعتی طور پر شریک رہے، یہ دنیا کا جدید ترین لڑاکا طیارہ شمار کیا جا رہا ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس ترکی نے اپنی سرزمین پر ایس 400 میزائل نظام کے لیے جگہ کے قیام کا کام شروع کیا تھا، انٹیلی جنس رپورٹوں میں مذکورہ تنصیبات کے مقام کی سیٹلائٹ تصاویر بھی شامل کی گئی تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ رواں سال روس سے ایس 400 میزائل نظام حاصل کرنے کی صورت میں توقع ہے کہ یہ نظام 2020 میں استعمال کے لیے مکمل طور پر تیار ہو گا۔

  • ترکی کو اسلحہ فروخت پر پابندی کے لئے نیا امریکی اقدام

    ترکی کو اسلحہ فروخت پر پابندی کے لئے نیا امریکی اقدام

    واشنگٹن : امریکی ایوان نمائندگان نے ترکی کو اسلحہ کی فروخت پر پابندی کے لیے کانگریس میں ایک نیا بل لانے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایوان نمائندگان کی طرف سے کانگریس میں ایک نیا بل لایا جا رہا ہے جس میں ترکی کی جانب سے روس کے ایس 400 دفاعی نظام کی خریداری کی صورت میں انقرہ کو ایف 35 جنگی طیاروں اور دیگر اسلحہ کی فروخت پر پابندی کی سفارش کی جائے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکی ایوان نمائندگان کی تین رکنی مسلح فوج کمیٹی، جس میں ری پبلیکن اور ڈیموکریٹ پارٹی کے مائیک ٹیرنر، جون گرامنڈی اور پال کک شامل ہیں، نے 2019ء کے دوران نیٹو کا فضائی تحفظ کے عنوان سے نیا بل لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس بل کی حمایت کرنے والوں میں سینیٹر جیمز لانکفورڈ اور کئی دوسرے ارکان کانگریس بھی پیش پیش ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ رکن کانگریس گارامنڈی نے ایک پریس بیان میں کہا کہ اگر ترکی روسی ساختہ ایس 400 فضائی دفاعی نظام خرید کرتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ امریکا سے ایف 35 جنگی طیارے بھی خرید لیتا ہے تو یہ سودا امریکی طیاروں، اس کی ترقی یافتہ ٹکنالوجی کو خطرے میں ڈالنے کا سبب بنے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس سے امریکا اور نیٹو کے مشترکہ دفاعی مشن کو بھی شدید خطرات لاحق ہوں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایوان نمائندگان میں لایا جانے والا بل ترکی کے لیے سخت پیغام ہو گا تاکہ وہ روس سے ایس 400 کی خریداری کا فیصلہ واپس لے۔ یہ مسودہ قانون ترکی کے لیے پیغام ہوگا کہ واشنگٹن، انقرہ کے حوالے سے کسی قسم کی نرمی اور لچک دکھانے کے لیے تیار نہیں ہے۔

  • خاشقجی قتل، سعودیہ نے تفتیش کاروں کو کمزور کرنے کی کوشش کی

    خاشقجی قتل، سعودیہ نے تفتیش کاروں کو کمزور کرنے کی کوشش کی

    واشنگٹن/ریاض : اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے جمال خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات کرنے والوں کی صلاحتیوں کو ’کمزور‘ کرنے کی سنجیدہ کوشش کی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی ماہر تفتیش کار ایجنس کالمارڈ نے ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کیس کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کردی۔

    ایجنس کالمارڈ نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا کہ ’صحافی سعودی عرب کے پہلے سے طے شدہ ظالمانہ منصوبے کا شکار ہوئے‘۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی حکام نے قتل کیس کی تحقیقات کرنے والے ترک تفتیش کاروں کو 13 روز تک سفارت خانے تک رسائی حاصل نہیں تھی۔

    ایجنس کالمارڈ نے رپورٹ میں بتایا کہ جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر کو قتل کیا گیا جبکہ تفتیش کاروں کو 15 اکتوبر سفارت خانے میں جانے کی اجازت دی گئی جبکہ سفارت کار کے گھر جانے کی اجازت 17 اکتوبر کی ملی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سفارت خانے اور سفارت کار کے گھر تک کئی روز رسائی نہ ملنے کے باعث تحقیقات باالخصوص فورینسک تحقیقات متاثر ہوئی۔

    اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی برائے تحقیقات جمال خاشقجی نے سعودی عرب کی جانب سے 11 مشتبہ افراد پر بنائے گئے مقدموں پر تنقید کرتے ہوئے مقدمے کی شفافیت پر سوال اٹھائے۔

    ایجنس کالمارڈ نے تحقیقات کے سلسلے میں سعودی عرب کے سرکاری دورے کی درخواست کی ہے تاکہ متعلقہ حکام سے برائے راست ثبوت طلب کرسکیں۔

    اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی ایجنس کالمارڈ نے جمال جاشقجی قتل کی تحقیقاتی رپورٹ 28 جنوری سے 3 فروری کے درمیان ترکی کا دورہ کرنے کے بعد مرتب کی ہے۔

    جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سیکیورٹی کیمروں سے’چھیڑ چھاڑ‘ کی کوشش کی گئی: ترک اخبار

    مزید پڑھیں : جمال خاشقجی کے قتل پر مزید شواہد درکار ہیں، امریکی وزیر دفاع

    جمال خاشقجی قتل کی حتمی رپورٹ اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسانی حقوق میں رواں برس جون میں پیش کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردیے گئے۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایسے آپریشن کے لیے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی منظوری کے بغیر نہیں ہوتے لیکن سعودی حکام کا کہنا ہے کہ خفیہ ایجنٹوں نے بغیر اجازت جمال خاشقجی کا قتل کیا۔