Tag: Turkish lira

  • اردوان حکومت ترک لیرا کی قدر بحال کرنے میں کامیاب، اونچی اڑان

    اردوان حکومت ترک لیرا کی قدر بحال کرنے میں کامیاب، اونچی اڑان

    انقرہ: اردوان حکومت ترک لیرا کی قدر بحال کرنے میں کامیاب ہو گئی، کرنسی کی قدر میں 50 فی صد اضافہ ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں حکومتی مداخلت کے بعد ترکش لیرا کی قدر میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے، فنانس مارکیٹ میں اربوں ڈالر انفلو کے بعد ترکش لیرا کی قدر پچاس فی صد بڑھ گئی ہے۔

    گزشتہ 3 ماہ میں ترک لیرا اپنی نصف قدر کھو چکا تھا مگر حکومتی مداخلت سے فنانس مارکیٹ میں اربوں ڈالر انفلو کے بعد ترکش لیرا کی قدر میں بتدریج اضافہ ہوا۔

    منی مارکیٹ میں ایک ہفتے میں 8 ارب ڈالر کی سپلائی اور فاریکس ڈپازٹس پر نقصان کی تلافی کے حکومتی وعدے کے بعد منی مارکیٹ ڈیلرز نے پیر اور منگل کو ڈالرز فروخت نہیں کیے، جس کا لیرا کی قدر پر مثبت اثر پڑا اور جمعہ کو ترکش لیرا ڈالر کے مقابلےمیں 11.8 پر بند ہوا۔

    ترکی صدر کا انقلابی اقدام، لیرا کی اونچی اڑان

    کاروباری ہفتے کے آغاز میں ترکش لیرا ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 11.4 پر تھا، مگر شرح سود میں غیر معمولی کمی پر لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی آئی۔

    اردوان حکومت کی اسکیم کے تحت زرمبادلہ ترکش لیرا میں ڈپازٹ کرنا ہوگا، ڈپازٹ کرنے والے کو نقصان کی تلافی کی جائے گی، اس اسکیم نے کام کر دکھایا اور ترک عوام نے 900 ملین ڈالرز کو ترکش لیرا میں بدل دیا۔

  • ترک کرنسی گر گئی

    ترک کرنسی گر گئی

    انقرہ: ترکی کی کرنسی لیرا ڈالر کے مقابلے میں 15 فی صد کم ہوکر 13.45 کی ریکارڈ کم ترین سطح پر آگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر طیب اردگان کی جانب سے حالیہ تیز شرح میں کٹوتیوں کا دفاع کرنے اور وسیع پیمانے پر تنقید اور راستہ تبدیل کرنے کی درخواستوں کے باوجود اپنی ‘آزادی کی معاشی جنگ’ جیتنے کے عزم کا اظہار کرنے کے بعد، ترکی کی کرنسی لیرا اپنے دوسرے بدترین سطح پر آ کر منگل کو 15 فی صد گر گئی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ قیاس آرائیاں کہ اردگان جلد ہی وزیر خزانہ و اقتصادیات لطفی ایلوان کو عہدے سے ہٹا سکتے ہیں، خدشات کو مزید بڑھا رہی ہیں۔

    ترکی لیرا نے اس سال اپنی قدر میں 45 فی صد کمی کی ہے، جس میں گزشتہ ہفتے کے آغاز سے تقریباً 26 فی صد کمی بھی شامل ہے۔

    واضح رہے کہ صدر اردگان نے مرکزی بینک پر دباؤ ڈال کر ترکی کی 720 بلین ڈالر کی معیشت کو شرح سود میں جارحانہ کٹوتیوں کے ایک پرخطر نئے راستے پر گامزن کیا، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس سے ملازمتوں، برآمدات اور ترقی کو فروغ ملے گا اور بڑھتی ہوئی افراط زر اور کرنسی کی گراوٹ کو روکا جا سکے گا۔

    تاہم بہت سے ماہرین اقتصادیات نے شرحوں میں کمی کو لاپرواہی قرار دیا جب کہ اپوزیشن کے سیاست دانوں نے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کیا، ترک شہریوں کا کہنا ہے کہ کرنسی کے گرنے کی وجہ سے ان کے گھریلو بجٹ اور مستقبل کے منصوبے متاثر ہو رہے ہیں۔