Tag: turkish president

  • ’شام کو تقسیم ہونے دیا نہ ہونے دیں گے‘ ترک صدر کی اسرائیلی حملوں کی مذمت

    ’شام کو تقسیم ہونے دیا نہ ہونے دیں گے‘ ترک صدر کی اسرائیلی حملوں کی مذمت

    انقرہ(18 جولائی 2025): ترک صدر رجب طیب اردوآن نے اسرائیل کی جانب سے شام پر کیے جانے والے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق شامی صدر احمد الشرع سے ٹیلیفون پر گفتگو میں ترک صدر نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کی اور شام کے شہر سویدا میں جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا۔

    ترک صدر رجب طیب اردوآن کا کہنا ہے شام کو تقسیم ہونے دیا نہ ہونے دیں گے، اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے، اسرائیل نے شام میں جارحیت کو وسعت دینے کیلئے دروز قبائل کی مدد کا بہانہ بنایا۔

    https://urdu.arynews.tv/pakistan-for-syrian-sovereignty-and-respect-for-international-law/

    ترک صدر رجب طیب اردوآن کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت پورے خطے کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکی ہے، اسرائیل پر بھروسہ کرنے والے بالآخر سمجھ جائیں گے وہ غلطی پر ہیں۔

    واضح رہے کہ شام کی صورتحال پر اقوام متحدہ قومی کی سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہو رہا ہے، سویدا میں کئی روز کی قبائلی جھڑپوں میں 500 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

  • ترک صدر کا اقتدار چھوڑنے کا عندیہ، وجہ سامنے آگئی؟

    ترک صدر کا اقتدار چھوڑنے کا عندیہ، وجہ سامنے آگئی؟

    گزشتہ دو دہائیوں سے ترک اقتدار پر براجمان رہنے والے صدر رجب طیب اردوغان کا اہم بیان سامنے آیاہے، انہوں نے رواں برس مارچ میں میونسپل انتخابات کو اپنے ’آخری انتخابات‘ قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان 2003 میں صدر منتخب ہوئے تھے، اس دوران انہوں نے بڑے نشیب و فراز کا بھی سامنا کیا۔

    ترک صدر اردوغان کا ترک یوتھ فاؤنڈیشن کی ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں بغیر رکے کام کر رہا ہوں۔ ہم سخت محنت کر رہے ہیں کیوں کہ میرے لیے آخری انتخابات ہیں۔

    ترک صدر کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ اختیار جو قانون مجھے تفویض کرتا ہے، یہ انتخابات میرے آخری انتخابات ہوں گے۔

    ترک صدر اردوغان کی جانب سے اس امید کا اظہار کیا گیا کہ ان کی قدامت پسند جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی ان کے بعد بھی اقتدار ہی میں رہے گی۔

    انہوں نے کہا کہ وہ ‘اعتبار کی منتقلی‘ پر کام کریں گے، انہوں نے ان انتخابات کو اپنے بعد آنے والوں کے لیے ایک ‘نعمت‘ قرار دیا۔

    یاد رہے کہ رجب طیب اردوغان 2003 میں وزیراعظم کے منصب پر فائز ہوئے تھے، 2014میں صدر منتخب ہوگئے تھے، 2017میں دستوری تبدیلیوں کے ذریعے وزیراعظم کا عہدہ ختم کر دیا گیا اور یوں تمام تر انتظامی طاقت صدر کو مل گئی تھی۔

    ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

    2014اور 2018کے انتخابات میں ترک صدر بھاری اکثریت سے منتخب ہوئے تھے۔

  • ترک صدر نے ملک میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیا

    ترک صدر نے ملک میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیا

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے ملک میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکیہ میں تاریخ کے بد ترین زلزلے سے نمٹنے میں مصروف حکومت کے سربراہ نے ملک میں نئے انتخابات کی تاریخ کا بروقت اعلان کر دیا۔

    ترک صدر نے بتایا کہ ترکیہ میں قانون ساز اسمبلی اور صدارتی انتخابات 14 مئی کو منعقد ہوں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہولناک زلزلے سے اموات کی تعداد 45 ہزارسے تجاوز کر گئی ہے، زلزلے کی تباہی سے نمٹنے کے لیے 90 ممالک نے امداد بھیجی ہے۔

    واضح رہے کہ چھ فروری کو ترکی کے دس جنوبی صوبوں میں آنے والا زلزلہ جدید تاریخ میں ترکیہ کی بدترین انسانی تباہی کی طرف نشان دہی کرتا ہے، جب ہلچل سے بھرپور شہر زمیں بوس ہو گئے، قدیم قلعے گر گئے، اور ہزاروں رہائشی اور تجارتی عمارتیں منہدم ہو گئیں۔

    ایسے میں صدر طیب اردوان نے بدھ کے روز عندیہ دیا کہ انتخابات 14 مئی ہی کو ہوں گے، یہ وہ تاریخ ہے جو ووٹنگ کے لیے پہلے ہی طے کی گئی تھی۔ اردوان نے پارلیمنٹ میں اپنی حکمران اے کے پارٹی کے قانون سازوں سے خطاب میں کہا کہ ’’یہ قوم 14 مئی کو جو ضروری ہے وہ کرے گی، ان شاء اللہ۔‘‘

    گزشتہ ماہ کے زلزلے کے بعد سے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے ممکنہ وقت کے بارے میں متضاد اشارے مل رہے تھے، کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ انھیں سال کے آخر تک ملتوی کیا جا سکتا ہے۔

  • پاکستان نے ترکیہ کے صدر کو نوبل پرائز کیلئے نامزد کردیا

    اسلام آباد : چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کو بین الاقوامی نوبل امن انعام کیلئے نامزد کردیا۔

    اس حوالے سے چیئرمین سینیٹ کا کہنا ہے کہ نوبل انعام امن یا جاری تنازعات کے حل میں غیرمعمولی اقدام پر دیا جاتا ہے، ترک صدر نے روس، یوکرین تنازع کے تناؤ میں کمی کیلئے اہم کردار ادا کیا۔

    انہوں نے کہا کہ رجب طیب اردوان کی نامزدگی روس، یوکرین تنازع میں امن کی مؤثر کوششوں پر کی گئی ہے، یہ جنگ تیزی سے ایک ایٹمی فلیش پوائنٹ میں تبدیل ہوگئی تھی۔

    صادق سنجرانی نے کہا کہ روس یوکرین جنگ پوری دنیا کے لیے بڑی تباہی کا باعث بن سکتی تھی، ترک صدر نے فریقین کے ساتھ بروقت اور مؤثر رابطہ کاری سے دنیا کو بڑی تباہی سے بچایا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ بلیک سی گرین منصوبے نے بھی اس خطے کو تباہ کن قحط سے بچایا، ترک صدر رجب طیب اردوان ایک سچے اور بڑے عوامی رہنما ہیں۔

    اس سے قبل گزشتہ ہفتے ترکیہ قومی اسمبلی کے اسپیکر مصطفیٰ شن توپ نے کہا تھا کہ میں نے نوبل امن ایوارڈ کے لئے صدر رجب طیب اردوان کی نامزدگی کی درخواست دے دی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک کے اسمبلی اسپیکروں اور اسمبلی ممبران کی جانب سے بھی ترک صدر کو نامزد کرنے کیلئے درخواستیں پیش کی جائیں گی۔

    شن توپ کا کہنا تھا کہ صدر ایردوان وہ واحد لیڈر ہیں جو روس یوکرین جنگ کے خاتمے کی مخلصانہ کوششیں کر رہے ہیں، غیر جانبدارانہ جائزہ لیا جائے تو مجھے یقین ہے کہ صدر اردوان ہی نوبل امن ایوارڈ کے اصل حقدار ہیں۔

  • بچی نے طیب اردگان کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، ترک صدر ہکا بکا رہ گئے

    بچی نے طیب اردگان کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، ترک صدر ہکا بکا رہ گئے

    استنبول : ترکی میں ایک بچی نے اس وقت سب کو مسکرانے پر مجبور کردیا جب اس نے طیب اردگان کی موجودگی میں ان سے پہلے ہی افتتاحی فیتہ کاٹ دیا۔

    کہتے ہیں کہ بچے من کے سچے ہوتے ہیں ایک ایسا معصومانہ اور دلچسپ واقعہ ترکی کے صوبہ ریزے میں بھی پیش آیا جہاں مہمان خصوصی کوئی اور نہیں ملک کے صدر طیب اردگان تھے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جہاں ایک نئی شاہراہ کی سرنگ کی افتتاحی تقریب ہو رہی تھی، اس موقع پر طیب اردگان اور دیگر اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے علاوہ بچوں کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔

    تقریب کے دوران ترک صدر نے بچی کو دو بار رکنے کا کہا تاہم بچی نے ایک نہ سنی اور موقع پاتے ہی ربن کاٹ دیا۔ ترک صدر کے ساتھ یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ وہ افتتاحی تقریب میں گئے ہوں اور کسی نے ان سے پہلے فیتہ کاٹ دیا ہو، اس سے پہلے بالکل ایسی ہی شرارت ایک بچے نے کی تھی۔

    بچے نے فیتہ کاٹا اور اس کے دونوں سرے ہاتھوں سے تھام لیے تھے، طیب اردگان نے بچے سر پر پیار سےدھول لگائی۔ اس کے بعد افتتاح کو منصوبہ بندی کے مطابق مکمل کرنے کے لئے نیا فیتہ لگایا گیا۔

  • ترکی فلسطینیوں کے حق میں پاکستان کےمؤقف اور کاوشوں کا معترف

    ترکی فلسطینیوں کے حق میں پاکستان کےمؤقف اور کاوشوں کا معترف

    انقرہ : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ترک صدر  سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر اور فلسطین پر دوٹوک موقف کی تعریف کی جبکہ ترک صدر نے کہا ترکی فلسطینیوں کےحق میں پاکستان کےمؤقف اور کاوشوں کامعترف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انقرہ میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی ترک صدررجب طیب اردوان سے صدارتی محل میں ملاقات ہوئی ، ملاقات میں ترک وزیر خارجہ بھی شریک تھے۔

    ملاقات میں دوطرفہ تعلقات،فلسطین کی صورتحال،فغان امن عمل پرگفتگو کی گئی ، وزیرخارجہ نے صدرمملکت،وزیراعظم کانیک تمناؤں کاپیغام ترک صدرکو پہنچایا اور کہا دونوں ممالک کی سوچ میں مماثلت تعلقات کےاستحکام کاباعث ہے۔

    وزیرخارجہ نے مسئلہ کشمیر اور فلسطین پرترک صدر کے دو ٹوک موقف کی تعریف کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر پر غیرمتزلزل اور پر زور حمایت پر ترک صدر کا شکریہ ادا کیا۔

    ترک صدررجب طیب اردوان نے وزیرخارجہ کی ترکی آمدپراظہار مسرت کرتے ہوئے ترکی فلسطینیوں کےحق میں پاکستان کے مؤقف اور کاوشوں کامعترف ہے، پاک ترک اعلیٰ سطح اسٹریٹیجک تعاون کونسل کےاجلاس کی میزبانی کریں گے۔

    ترک صدررجب طیب اردوان نے وزیرخارجہ کو وزیراعظم عمران خان کیلئے تہنیتی پیغام بھی دیا۔

  • ترک صدر کا مسئلہ کشمیر کو اپنا مسئلہ کہنا دنیا کے لیے ٹھوس پیغام ہے: وزیر خارجہ

    ترک صدر کا مسئلہ کشمیر کو اپنا مسئلہ کہنا دنیا کے لیے ٹھوس پیغام ہے: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ترک صدر کا مسئلہ کشمیر کو اپنا مسئلہ کہنا دنیا کے لیے بڑا ٹھوس پیغام ہے، ترک صدر کے مسئلہ کشمیر پر مؤقف کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر ترک صدر نے واضح اور دو ٹوک مؤقف اختیار کیا ہے، ترک صدر کے مسئلہ کشمیر پر مؤقف کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ترک صدر کا مسئلہ کشمیر کو اپنا مسئلہ کہنا دنیا کے لیے بڑا ٹھوس پیغام ہے، ترک صدر کے یکجہتی کے پیغام پر کشمیریوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، ترکی ٹھوس انداز میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ترک صدر نے کہا ہمارا ایک تاریخی تعلق ہے، خلافت اور علامہ اقبال کے دور سے لے کر اب تک کا تاریخی تعلق ہے، ترکی کا ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کے مؤقف کی تائید کا پیغام بھی بہت اہم ہے، ترک صدر نے کہا کہ تاریخی تعلقات کو اقتصادی پارٹنر شپ میں بدلنا ہے۔ ترکی کے ساتھ اقتصادی پارٹنر شپ پر بات چیت جاری ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ترکی اور پاکستان میں تعاون کے لیے شعبوں کی نشاندہی کرلی گئی ہے، اقتصادی صورتحال کی بہتری کے لیے ترک صدر کا دورہ اہمیت کا حامل ہے، ترک صدر کے دورے کے دورس نتائج مرتب ہوں گے، ترکی سے مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دے رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کوالا لمپور میں مہاتیر محمد نے گرم جوشی سے وزیر اعظم کا استقبال کیا، ملائیشیا اور ترکی سے تعلقات میں خلل ڈالنے والوں کو آج منہ کی کھانی پڑی۔ نماز جمعہ کے بعد پاک ترک بزنس فورم کی تقریب ہوگی۔ بھارت نے ایف اے ٹی ایف میں ہمارے خلاف لابی کھڑی کی ہے۔ ترکی کا ایف اے ٹی ایف پر ہمارے مؤقف کے ساتھ کھڑا ہونا دورے کا اہم مقصد تھا۔

  • ترک صدرطیب اردوان13 اور 14فروری کو پاکستان کا دورہ کریں گے

    اسلام آباد : ترک صدرطیب اردوان13اور14فروری کوپاکستان کادورہ کریں گے، دورے میں ترک صدر پاکستانی سیاسی وعسکری قیادت سےاہم ملاقاتیں کریں گے جبکہ وزیراعظم عمران خان اور ترک صدر رجب طیب اردوان اجلاس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان کے دورہ پاکستان کا ابتدائی شیڈول تیار کرلیا گیا ، جس کے مطابق ترک صدر کا 13 اور 14 فروری کو دورہ پاکستان کا قوی امکان ہے ، وہ کاروباری شخصیات سمیت اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ اسلام آبادپہنچیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ترک صدر پاکستانی سیاسی وعسکری قیادت سےاہم ملاقاتیں کریں گے جبکہ صدر،وزیراعظم، ترک صدر اور مہمانوں کے اعزازمیں ضیافتوں کا اہتمام کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق پاک، ترک اعلیٰ سطح تذویراتی تعاون کونسل کا اجلاس منعقد ہو گا، وزیراعظم عمران خان اور ترک صدر رجب طیب اردوان اجلاس کی مشترکہ صدارت کریں گے، متعدد معاہدے، تعاون کی یادداشتوں پر دستخط اور کئی منصوبے شروع ہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ترک صدر کے دورے کے دوران تذویراتی اقتصادی فریم ورک، باہمی تعاون کے تحت معاہدات کا امکان ہے جبکہ سرمایہ کاری، تجارت، دفاعی پیداوار،بینکنگ، مالیات میں تعاون بڑھایا جائے گا۔

    خیال رہے ترک صدر رجب طیب اردوان کا دورہ پاکستان قبل ازیں 3 بار معطل ہوا، وزیراعظم نے جنوری 2019میں ترک صدرکو دورہ پاکستان کی دعوت دی تھی۔

    واضح رہے ترک صدر مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں پاکستان کے مؤقف کی بھرپور حمایت کر چکے ہیں۔ علاوہ ازیں، اقوام دنیا میں اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی پاکستان نے ترکی اور ملائیشیا کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ انگریزی چینل شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • ترک صدر طیب اردوان 24 اکتوبر کو پاکستان آئیں گے

    ترک صدر طیب اردوان 24 اکتوبر کو پاکستان آئیں گے

    اسلام آباد: ترک صدر رجب طیب اردوان 24 اکتوبر کو پاکستان آئیں گے، دورے کی تفصیلات پاک ترک وزارت خارجہ کے حکام طے کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوان 24 اکتوبر کو پاکستان آئیں گے، ترک صدر کے ہمراہ کاروباری و تجارتی وفد بھی پاکستان آئے گا۔

    سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ دورے کی تفصیلات پاک ترک وزارت خارجہ حکام طے کر رہے ہیں، ترک صدر نے دورے کی تصدیق وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران کی تھی۔ دونوں رہنماؤں میں ملاقات اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران ہوئی۔

    ذرائع کے مطابق ترک صدر کے دورہ پاکستان کو اکتوبر کے پہلے ہفتے میں حتمی شکل دی جائے گی، ترک صدر کے دورہ پاکستان سے پہلے شاہ محمود قریشی بھی ترکی جائیں گے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 20 اکتوبر کو 2 روزہ دورے پر ترکی جائیں گے۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ترک سیاسی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے، وزیر خارجہ بین الاقوامی کانفرس میں بھی شرکت کریں گے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود ہیں جہاں ان کی ترک صدر سمیت دیگر رہنماؤں سے ملاقات ہوئی ہے جبکہ وہ مختلف فورمز پر بھی خطاب کرچکے ہیں۔

    2 روز قبل اقوام متحدہ ہیڈ کوارٹرز میں نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کے سلسلے میں کانفرنس کا انعقاد بھی کیا گیا جس کا اہتمام پاکستان، ملائیشیا اور ترکی کی جانب سے مشترکہ طور پر کیا گیا تھا، ترک صدر رجب طیب اردوان بھی کانفرنس میں شریک ہوئے۔

  • حکمراں جماعت میں پھوٹ پڑنے خدشہ، طیب اردوآن کو بغاوت کا خطرہ

    حکمراں جماعت میں پھوٹ پڑنے خدشہ، طیب اردوآن کو بغاوت کا خطرہ

    انقرہ : ترکی کے بلدیاتی انتخابات میں حکمراں جماعت آق کو شکست کے بعد ترک صدر طیب اردورآن کی پوزیشن مزید کمزور ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق معروف امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ تُرکی میں صدر رجب طیب اردوآن کی بعض آمرانہ پالیسیوں اور فرد واحد کے فیصلوں سے ان کی اپنی جماعت آق میں پھوٹ پڑنے اور جماعت کے بعض رہنماﺅں کی جانب سے ایک نئی سیاسی جماعت تشکیل دینے کی کوششوں کی خبریں اس وقت عالمی ذرائع ابلاغ میں تواتر کے ساتھ آ رہی ہیں۔

    امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ ترکی کی حکمراں جماعت انصاف و ترقی میں صدر طیب اردوآن کے خلاف بغاوت کا لاوا پک رہا ہے جو کسی بھی وقت آتش فشاں بن کر پھٹ سکتا ہے۔

    ترک صدر کے خلاف ان کی جماعت میں بغاوت کی افواہیں اس وقت مزید تیز ہوگئیں جب جماعت کے ایک سابق سینئر رکن نے طیب اردوآن کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انہیں خبردار کیا کہ اگر انہوں نے اپنی آمرانہ روش ترک نہ کی تو اس کے نتیجے میں آق پارٹی میں پھوٹ پڑسکتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال آق پارٹی کو سخت نوعیت کے اقتصادی دباؤ کا بھی سامنا ہے، رواں سال مارچ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میںآق کو شکست کا سامنا کرنا پڑا جس نے اردوآن کی پوزیشن مزید کمزور کردی۔

    اس کے ساتھ ساتھ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ ایردوآن کے ناراض ساتھی جن میں سابق صدر اور سابق وزیراعظم شامل ہیں ایک نئی سیاسی جماعت تشکیل دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔ یہ نئی جماعت صدر طیب اردوآن کا سیاسی میدان میں مقابلہ کرے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ مارچ میں جب استنبول بلدیہ کے انتخابات میں اپوزیشن جماعت کے لیڈر کو میئرکے انتخابات میں کامیابی حاصل ہوئی تو صدر طیب اردوآن اور ان کی جماعت کو یہ کامیابی گوارہ نہیں ہوسکی۔

    آق پارٹی نے استنبول بلدیہ کے انتخابات کالعدم قرار دینے کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دی جس کے بعد الیکشن کمیشن نے رواں سال جون میں استنبول میں دوبارہ انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔

    حکمران جماعت کے اس غیر جمہوری طرز عمل پرعوام میں بھی سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے جس کا اظہار احتجاجی مظاہروں میں بھی ہوتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ جہاں تک صدر طیب اردوآن پر تنقید کرنے والی اہم شخصیات اور پارٹی رہ نماﺅں کی بات ہے تو اس میں سابق صدر عبداللہ گل اور سابق وزیراعظم احمد داﺅد اوگلو نمایاں ہیں۔

    دونوں رہ نماﺅں کا موقف ہے کہ صدر اردوآن آئین اور قانون کی بالادستی سے انحراف کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں، چند ہفتے پیشتر داﺅد اوگلو کاایک تفصیلی بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے ترکی کے نئے دستور جس میں اردوآن کو مطلق اختیارات دیئے گئے ہیں پر شدید تنقید کی۔