Tag: turkish

  • اماراتی سپریم کورٹ نے ترک شہری کو عمر قید کی سزا کی توثیق کردی

    اماراتی سپریم کورٹ نے ترک شہری کو عمر قید کی سزا کی توثیق کردی

    ابوظہبی : امارات میں فیڈرل سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے مقدمے کے سلسلے میں ترکی کے ایک شہری کے خلاف عمر قید کی سزا کی توثیق کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے سیکورٹی اداروں نے سماجی رابطوں کی ویب ساٹئس کے ذریعے دہشت گرد تنظیموں کے افکار و فورغ دینے اور ان کے لیے فنڈز جمع کرنے کے الزام میں ترک شہری کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا تھا۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چارج شیٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ ملزم نے فیس بک پر اپنے نام (علی اوزترک) سے ایک اکاونٹ بنایا جس کے ذریعے دو دہشت گرد تنظیموں (النصرہ فرنٹ اور احرار الشام) کے افکار و نظریات کو فروغ دیا اور ان تنظیموں کے لیے عطیات اکٹھا کیے۔

    بعد ازاں امارات میں کام کرنے والے مالیاتی اداروں کے ذریعے ان مالی رقوم کو مذکورہ دہشت گرد تنظیموں کی جانب ارسال کیا۔

    امارات میں فیڈرل سپریم کورٹ نے حالیہ فیصلے میں دو افراد کی جانب سے دائر کی گئی اپیل کو مسترد کر دیا کرتے ہوئے عرب شہری کو 10 سال قید اور ترک شہری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : امارات میں داعش کے ’کی بورڈ جہادی‘ کو پانچ سال قید، دس لاکھ درہم جرمانہ

    ابوظبی کی عدالت نے مذکورہ عرب شہری کو قصور وار ٹھہرایا تھا۔ جس پر سوشل میڈیا کے چار نیٹ ورکس فیس بک، ٹویٹر، ٹیلی گرام اور واٹس ایپ پر دہشت گرد داعش کے افکار اور نظریات پھیلانے، نوجوانوں کو اس تنظیم میں شمولیت اختیار کرنے اور تنظیم کے ارکان کے واسطے عطیات دینے پر اکسانے کا الزام تھا۔

  • امام مسجد کی نشاندہی پر 37 برس بعد کعبے کا رخ ٹھیک کردیا گیا

    امام مسجد کی نشاندہی پر 37 برس بعد کعبے کا رخ ٹھیک کردیا گیا

    انقرہ: ترکی کی غلط سمت پر بنائی جانے والی مسجد سوگورین کا رخِ کعبہ امام کی نشاندہی پر ٹھیک کردیا گیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ترکی کے مغربی صوبے یالوؤا کے علاقے سگورین میں سن 1981 کو تعمیر ہونے والی مسجد کا محراب (منبر) غلط بنا گیا گیا تھا جس سے خانہ کعبہ کی سمت غلط ہوئی۔

    مسجد انتظامیہ کو اس بات کا احساس ہی نہیں ہوا کہ نمازی گزشتہ 37 برس سے غلط سمت میں نماز ادا کررہے ہیں، اس بات کا انکشاف گزشتہ برس تعینات ہونے والے امام عیسیٰ کایا نے کیا۔

    انہوں نے انتظامیہ کو غلط سمت سے متعلق آگاہ کیا اور مقامی مفتی سے مشورہ لینے کے بعد فوری طور پر کعبے کے رخ کو درست کیا گیا۔

    انتظامیہ اور امام مسجد نے مشاورت کے بعد محراب کو نہ توڑنےکا فیصلہ کیا جبکہ نمازیوں کو درست سمت سے آگاہ کرنے کےلیے قالین پر سفید رنگ سے تیر کے نشانات بنا دیے تاکہ کعبۃ اللہ کی طرف منہ کر کے نماز ادا کی جائے۔

    مسجد انتظامیہ کو یہ خدشہ تھا کہ اگر نمازیوں کو اس بات کا علم ہوا تو معاملہ خراب ہوسکتا ہے البتہ امام نے غلطی سے متعلق لوگوں کو آگاہ کرتے ہوئے قرآن و احادیث کی روشنی میں مسئلہ بیان کیا جس پر نمازیوں نے انہیں بہت سراہا۔

    حکام نے تصدیق کی کہ مسجد کی تعمیر کے وقت انجینئر کی غلفت اور لاپرواہی کی وجہ سے محراب بنانے میں غلطی ہوئی جس اُس نے چھپا کر رکھا۔

  • ڈنمارک: پولیس اسٹیشن میں نقاب پہننے پر ترک خاتون کو جرمانہ

    ڈنمارک: پولیس اسٹیشن میں نقاب پہننے پر ترک خاتون کو جرمانہ

    کوپن ہیگن :  پولیس اسٹیشن میں نقاب میں آنے والی مسلم خاتون پر 1 ہزار کرونہ کا جرمانہ عائد کردیا، ترک خاتون ویزے کی تجدید کے لیے پولیس سینٹر گئیں تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈنمارک میں عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی کا اطلاق 1 اگست سے ہوچکا ہے، نقاب پر پابندی کے باعث اب خواتین پورے چہرے کو نہیں ڈھانپ سکتی تاہم سر پر اسکارف پہننے کی اجازت ہوگی کیونکہ یہ بعض مذاہب کی روایت ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نقاب پر پابندی کے قانون کے مطابق عوامی مقامات پر نقاب کرنے والی خواتین پر 150 ڈالر جرمانہ عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

    ڈنمارک پولیس کا کہنا ہے کہ آرھوس شہر میں ترکی کی رہائشی مسلم خاتون اپنے ویزے کی تجدید کے لیے پولیس اسٹیشن پہنچی تو انہیں مکمل چہرہ ڈھانپنے پر 1 ہزار کرونہ (تقریباً 150 ڈالر) کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی سے تعلق رکھنے والی 48 سالہ متاثرہ خاتون نے بتایا کہ اسے ڈنمارک میں نقاب پر پابندی کے قانون سے متعلق معلومات نہیں تھی۔

    ڈنمار پولیس کا کہنا ہے کہ ترک خاتون نے جرمانے کی ادائیگی کے بعد چہرے سے نقاب ہٹایا اور پولیس اسٹیشن سے واپس چلی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ڈنمارک میں برقعے پر پابندی عائد ہونے کے بعد سے بہت کم خواتین برقعہ پہنے نظر آتی ہیں۔

    یاد رہے مئی میں ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی کے قانون کی منظوری دی تھی، پابندی کے حق میں 75 جبکہ مخالفت میں 30 سے زائد ووٹ آئے تھے۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے پابندی کو مذہبی اور شخصی آزادی کے منافی قرار دیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل آسٹریا، فرانس اور بیلجیم میں اسی طرح کا قانون منظور ہوچکا ہے اور اب ڈنمارک بھی ان ممالک کی صف میں شامل ہوگیا ہے جہاں خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی عائد ہے۔

  • ترک قوم امریکا کے آگے ہزگز نہیں جھکیں گے، طیب اردوگان

    ترک قوم امریکا کے آگے ہزگز نہیں جھکیں گے، طیب اردوگان

    انقرہ : ترکی کے صدر طیب اردوگان نے امریکی پابندیوں پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ ہمیں معاشی و اقتصادی پابندیوں کی دھمکیاں دے رہے ہیں، ترک عوام ان کا مقابلہ کرنا جانتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے اپنی سیاسی جماعت کے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ترک حکومت اور عوام امریکا کے آگے ہرگز سر نہیں جھکائیں گے‘۔

    ترک صدر طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ ’ہم ان کے آگے کیوں جھکیں جو خود کو اسٹریٹیجک پارٹنر کے طور پر پیش کرتا ہے لیکن بیک وقت ترکی کو اسٹریٹیجک ہدف بنانے کی کوشش کرتا ہے‘۔

    طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ ’امریکا ہمیں معاشی اور اقتصادی پابندیوں، غیر ملکی کرنسی میں تبادلہ اور شرح سود میں اضافے کی دھمکیاں دے رہا ہے، لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ ہم ان کے فریب سے واقف ہیں جس کا مقابلہ باخوبی کرسکتے ہیں‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ طیب اردوگان کی سیاسی جماعت کے انتخابات کے دوران جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (اے کے پی) کے کارکنان نے اردوگان کو ایک مرتبہ پھر پارٹی کا سربراہ منتخب کیا۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ ترکی سے امریکا میں دھاتوں اور دھاتی مصنوعات کی درآمدات پر عائد کردہ محصولات کو دوگنا کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے ترک مخالف بیان کے بعد ترک کی کرنسی لیرا بری طرح متاثر ہوئی ہے، جس کی قدر میں ریکاڑ کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

    طیب اردوگان نے امریکی پابندیوں پر رد عمل دیتے ہوئے حکومتی اراکین کو امریکی وزیر داخلہ اور وزیر انصاف کے ترکی میں موجود اثاثے منجمد کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔

    خیال رہے کہ امریکی پادری اینڈریو براؤنسن کی گرفتاری میں اہم کردار ادا کرنے والے ترک وزیر قانون و انصاف عبدالحمید گل اور وزیر داخلہ سلیمان سویلو پر امریکا نے پابندیاں عائد کردی ہیں۔

  • ترکی: ناکام فوجی بغاوت، 211 فوجیوں سمیت 300 افراد کی گرفتاری کا حکم

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت، 211 فوجیوں سمیت 300 افراد کی گرفتاری کا حکم

    انقرہ: ترکی نے ماضی کی ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کے شبہے میں 211 ترک فوجیوں سمیت 300 افراد کی گرفتاری کا حکم جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق 18 جولائی 2016 کو ترکی میں فوج کے باغی گروہ کی اقتدار پر قبضے کی کوشش عوام نے ناکام بنادی تھی، اس دوران عوام سڑکوں پر نکل کر ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے تھے بعد ازاں ترک فوج کے باغی ٹولے نے باسفورس پل پر ہتھیار ڈال دیے جس کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

    ترکی میں ہونے والی اس ناکام فوجی بغاوت سے متعلق تحقیقات کرنے والی ’استغاثہ ٹیم‘ کے سرابراہ کی جانب سے حکم جاری کیا گیا ہے کہ مشتبہ 300 افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جائے جن میں 211 فوجی بھی شامل ہیں، خیال یہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ افراد بغاوت میں ملوث ہو سکتے ہیں تاہم گرفتاری کے بعد پوچھ گچھ کی جائے گی۔


    ترکی:عدالت نے 13صحافیوں کو دہشت گردی کے الزام میں سزا سنادی


    واضح رہے کہ فتح اللہ گولن کو انقرہ میں بغاوت کرنے والے گروپ کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے، گولن خود ساختہ جلاوطنی کے بعد سے امریکا میں ہی مقیم ہیں، ترک حکام نے امریکی حکومت کو درخواست دی تھی کہ فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کیا جائے لیکن امریکا نے گولن کو ترکی بھیجنے سے انکار کردیا تھا۔


    ترکی میں بغاوت کی کوشش عوام نے ناکام بنادی، 250 سے زائد افراد ہلاک


    خیال رہے کہ رواں سال 29 اپریل کو ترکی کی عدالت عالیہ نے دہشت گرد گروہوں سے رابط اور سنہ 2016 میں باغیوں کی حمایت کرنے کے الزام میں 13 صحافیوں کو سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کرنے کا حکم دیا تھا، بعد ازاں صحافیوں کی جانب سے اس عمل کی شدید مذمت بھی کی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستانی سینما گھروں میں ایرانی فلموں کی نمائش کا فیصلہ

    پاکستانی سینما گھروں میں ایرانی فلموں کی نمائش کا فیصلہ

    اسلام آباد: پاک بھارت کشدگی کے باعث انڈین فلموں پر عائد ہونے والی پابندی کے بعد ناظرین کو انٹرٹینمنٹ فراہم کرنے کے لیے پاکستانی سینما گھروں میں ایرانی فلموں کی نمائش کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی فلموں کی ملک میں پابندی عائد ہونے کے بعد پاکستانی فلم انڈسٹری کو مالی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے بعد اس سینما گھروں کی شان و شوکت کو برقرار رکھنے کے لیے ایرانی فلمیں نمائش کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اس فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے قومی ادارہ برائے لوک اور روایتی ورثہ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر فوزیہ سعید نے کہا کہ ایران کی وہ فلمیں جو ثقافتی انداز میں پاکستانی معاشرے سے قریب تر ہیں، وہ سینما گھروں میں نمائش کی حقدار ہیں تاکہ اس سے ہمارے ناظرین لطف اندوز ہوسکیں۔


    پڑھیں: ’’ فلم اے دل ہے مشکل کی ریلیز، بھارتی انتہا پسندوں نے 5 کروڑ مانگ لیے ‘‘


    انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ’’ایرانی فلموں کو دنیا بھر میں زبردست پذیرائی مل رہی ہے اور پاکستان کے ناظرین بھی ان کو بے حد پسند کریں گے‘‘۔

    مقامی سینما کے مارکٹنگ مینیجر مہسن یاسین نے اس فیصلے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہمیں ایرانی فلموں کی نمائش کا تجربہ ضرور کرنا چاہیں گے، کیوں کہ فلمیں ثقافتی تبادلے کا بہترین ذریعہ ہیں’۔


    مزید پڑھیں: ’’ جے پور فلم فیسٹیول میں تین پاکستانی فلموں کی نمائش کا فیصلہ ‘‘


    اُن کا کہنا تھا کہ ‘اس پلیٹ فارم کے ذریعے ایرانی قونصلیٹ کے محکمہ ثقافت سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ ثقافتی پروگرام کے تبادلے کے تحت ہماری مدد کریں، اور پاکستان میں ایرانی فلموں کی ریلیز کے لیے ایرانی پروڈیوسرز سے ہمارا رابطہ ممکن بنائیں’۔

    یاد رہے پاک بھارت کشیدگی کے بعد ہندو انتہاء پسندوں کی پاکستانی فنکاروں کو دھمکیاں اور اُن کی فلموں کی ریلیز روکنے کے بعد ملکی فنکار وطن واپس آگئے تھے تاہم جن فلموں میں انہوں نے کام کیا اُن کے پروڈیوسرز کو بھارت میں سخت تنقید کا نشانہ اور ریلیز کے لیے مشروط اجازت دی گئی جس کے تحت وہ ایک خطیر رقم فوجی فنڈ میں جمع کروائیں گے۔


    یہ بھی پڑھیں: ’’ بھارتی چینلز غیر قانونی طور پر دکھائے جانے پر پابندی عائد  ‘‘


    بعدازاں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور قابض فوجیوں کی بربریت کو دیکھتے ہوئے سینما گھروں کے مالکان نے بھارتی فلمیں ہٹانے کا اعلان کیا تھا تاہم بعد پیمرا نے بھی تمام بھارتی چینل بند کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے انہیں مستقل بند کروادیا گیا۔

  • دو برطانوی نژاد صحافی داعش سے تعلق کے شبہے میں ترکی سے گرفتار

    دو برطانوی نژاد صحافی داعش سے تعلق کے شبہے میں ترکی سے گرفتار

    استنبول: ترکی کے کرد علاقے کی ایک عدالت نے امریکی خبررساں ادارے سے تعلق رکھنے والے دو صحافیوں کو دہشت گردی کے الزام کے تحت گرفتار کرلیا جس کے بعد آزادی صحافت پر تحفظات کی ایک نئی لہراٹھ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی نژاد دو صحافیوں اور ان کے عراقی ترجمان پر دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ سے تعلق کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔

    اے ایف پی کے مطابق عدالت نے ان کے چوتھے ساتھی کو جو انکے لیے ڈرائیور کے فرائض انجام دیتا تھا آزاد کردیا ہے۔

    ملزمان کو مقدمے کی مزید سنوائی کے لئے دیار بکر کی جیل منتقل کردیا گیا ہے۔ دولست اسلامیہ سے ان کے تعلق ثابت کرنے والے ثبوتوں کی تفصیلات تاحال میسر نہیں آسکی ہیں۔

    دونوں صحافیوں اور ان کے ترجمان کو گزشتہ ہفتے حکومت کی جانب سے کرد باغیوں کی سرکوبی کے لئے جاری ملٹری آپریشن کی کوریج کرتے ہوئےگرفتار کیا تھا۔

    دونوں صحافیوں کی گرفتاری سے بین الاقوامی صحافی برادری میں تشویش کی لہردوڑ گئی ہے اور صحافیوں کی گرفتاری کو آزادی صحافت کی راہ میں قدغن قراردیا جارہاہے۔