Tag: turtle

  • امریکا میں عجیب الخلقت کچھوے کی پیدائش

    امریکا میں عجیب الخلقت کچھوے کی پیدائش

    میساچوسٹس: امریکا میں ایسے عجیب الخلقت کچھوے کی پیدائش ہوئی ہے، جس کے دو سر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست میساچوسٹس میں دو ہفتے قبل دو سروں والا کچھوا پیدا ہوا ہے، یہ کچھوا ایک وقت میں ایک ہی سر پانی سے باہر نکالتا ہے، جب کہ دوسرا سر پانی ہی میں ہوتا ہے، ماہرین اس کچھوے پر تحقیقات کر رہے ہیں۔

    برڈزی کیپ وائلڈ لائف سینٹر میں موجود یہ کچھوا اپنی نوعیت کی کمیاب نسل سے تعلق رکھتا ہے، جنگلی حیات کے مرکز میں اس کچھوے کو خوراک میں سرخ کیڑے اور خاص قسم کی خوراک والی گولیاں (فوڈ پیلٹس) دی جا رہی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے دونوں سر الگ الگ کام کرتے ہیں، کیوں کہ یہ کچھوا ہوا کے لیے ایک وقت میں ایک ہی سر پانی سے اوپر نکالتا ہے۔

    صرف یہی نہیں، کچھوے کے خول کے اندر معدے کے دو نظام ہیں، جو اس کے جسم کے دونوں حصوں کو خوراک پہنچاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دراصل یہ ایک نہیں بلکہ دو جڑواں کچھوے ہیں، یہ ایک نایاب صورت حال ہے، جو جنین کی نشوونما کے دوران جینیاتی یا ماحولیاتی دونوں عوامل کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔

    انسانوں میں جڑواں بچوں کی طرح ، یہ کچھوے بھی اپنے جسم کے کچھ حصوں میں ایک دوسرے کے شریک ہیں لیکن کچھ حصے ایسے بھی ہیں جو ایک دوسرے سے الگ اور آزاد ہیں۔

    ان جڑواں بے بی ٹرٹلز کے 2 سر اور 6 ٹانگیں ہیں (کچھوے کی 4 ٹانگیں ہوتی ہیں)، ایکس رے اور ٹیسٹوں سے پتا چلتا ہے کہ ان میں 2 ریڑھ کی ہڈیاں ہیں، جو جسم میں نیچے جا کر آپس میں مل جاتی ہیں، اور معدے کے راستوں کو الگ کرتی ہیں۔

    اچھی طرح سے جانچ کے بعد کیپ وائلڈ لائف سینٹر کی ویٹرنری ٹیم نے دونوں کچھووں کو بہت چوکس اور متحرک پایا، ٹیم اس کچھوے کا سی ٹی اسکین کر کے مزید معلومات حاصل کرے گی۔

    اس کچھوے کا تعلق میساچوسٹس میں سمندر کے قریب واقع گاؤں ویسٹ بارن سٹیبل سے ہے، محققین کا کہنا ہے کہ وہ مقام کچھوے کے لیے خطرناک تھا اسی لیے اس کو وہاں سے منتقل کیا گیا۔

    سینٹر میں موجود جانوروں کی ڈاکٹر پریا پٹیل اور دیگر عملہ اس کچھوے کا معائنہ کر رہا ہے، انھوں نے اس کے دو نام رکھے ہیں، ایک میری کیٹ اور دوسرا نام ایشلی اولسن ہے، جو کہ دو مشہور جڑواں فیشن ڈیزائنر اور سابقہ اداکار بہنوں کے نام ہیں۔

  • کیا ہوا جب شیر نے کچھوے کا شکار کرنا چاہا؟

    کیا ہوا جب شیر نے کچھوے کا شکار کرنا چاہا؟

    کسی بھی انسان کی زندگی میں تیز رفتاری، اور عقلمندی دو ایسے عوامل ہیں جو اس کی بقا کے ضامن ثابت ہوتے ہیں۔ جب زندگی اور موت کے حالات پیدا ہوتے ہیں تو کوئی بھی ایسا کام کر گزرتا ہے جس کی عام حالات میں اس سے توقع بھی نہیں کی جاسکتی۔

    ایسا ہی کچھ احوال جانوروں کا بھی ہے جو اپنی محدود صلاحیت و عقل میں اپنی بقا کی راہ تلاش کرتے رہتے ہیں۔ جانور انسانوں کی طرح اشرف المخلوقات نہیں لہٰذا قدرت نے انہیں فطری طور پر ایسے اعضا و صلاحیتیں دی ہوئی ہیں جو انہیں مشکل حالات سے بچا سکتی ہیں۔

    ایسا ہی ایک منظر اس وقت دیکھنے میں آیا جب ایک شیر نے اپنے سے کمزور کچھوے کو اپنا نوالہ بنانے کی کوشش کی۔ اپنی سست رفتاری کے لیے مشہور کچھوا بھاگ کر یا چھپ کر اپنی جان کیا بچاتا، ایسے میں خدا کا دیا ہوا ایک تحفہ اس کے کام آگیا۔

    کچھوے نے اپنی ڈھال یعنی سخت خول میں پناہ لے لی۔ شیر نے بہت کوشش کی کہ خول کے اندر سے کچھوے کا منہ پکڑ کر باہر نکالے لیکن سخت خول اس کی راہ کی رکاوٹ بنا رہا۔

    تھک ہار کر شیر نے کچھوے کو، جو اس کے لیے اب ایک پتھر جیسا تھا، پھینکا اور دوسرے شکار کی تلاش میں چل پڑا۔ کچھوے نے کچھ دیر بعد خول سے اپنا منہ اور بازو نکالا اور پھر سے اپنی منزل کی جانب رینگنے لگا۔

  • 90 سالہ کچھوے سے ملیں

    90 سالہ کچھوے سے ملیں

    اپنی سست روی کے لیے مشہور کچھوا اپنی طویل العمری کی وجہ سے بھی مشہور ہے، آج ہم آپ کو ایسے ہی ایک طویل عمر پانے والے کچھوے سے ملوا رہے ہیں جس کی عمر 90 سال ہے۔

    امریکی ریاست ٹیکساس کے سان مارکوس دریا میں فلمبند کیا گیا یہ کچھوا پہلی نظر میں کوئی عجیب الخلقت سا جانور معلوم ہوتا ہے اور اس کی وجہ اس کے جسم پر اگ آنے والی کائی ہے۔

    اسی کائی کی بنیاد پر لگائے گئے ماہرین کے اندازے کے مطابق اس کچھوے کی عمر لگ بھگ 90 سال ہے۔ کچھوے کو ایک طالبہ نے فلمبند کیا جو اپنے یونیورسٹی اسائنمنٹ کے سلسلے میں وہاں موجود تھی۔

    کچھوا زمین پر پائے جانے والے سب سے قدیم ترین رینگنے والے جانداروں میں سے ایک ہے۔ یہ ہماری زمین پر آج سے لگ بھگ 21 کروڑ سال قبل وجود میں آیا تھا۔

    کچھوؤں کی اوسط عمر بہت طویل ہوتی ہے۔ عام طور پر ایک کچھوے کی عمر 30 سے 50 سال تک ہوسکتی ہے۔ بعض کچھوے 100 سال کی عمر بھی پاتے ہیں۔ سمندری کچھوؤں میں سب سے طویل العمری کا ریکارڈ 152 سال کا ہے۔

    کچھوا دنیا کے تمام براعظموں پر پایا جاتا ہے سوائے براعظم انٹار کٹیکا کے۔ اس کی وجہ یہاں کا سرد ترین اور منجمد کردینے والا موسم ہے جو کچھوؤں کے لیے ناقابل برداشت ہے۔

    دراصل کچھوے سرد خون والے جاندار ہیں یعنی موسم کی مناسبت سے اپنے جسم کا درجہ حرارت تبدیل کرسکتے ہیں، تاہم انٹارکٹیکا کے برفیلے موسم سے مطابقت پیدا کرنا ان کے لیے ناممکن ہے۔

  • کچھوؤں کا عالمی دن

    کچھوؤں کا عالمی دن

    آج دنیا بھر میں کچھوے کی اہمیت اور اس کے تحفظ کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے کچھوے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

    کچھوا زمین پر پائے جانے والے سب سے قدیم ترین رینگنے والے جانداروں میں سے ایک ہے۔ یہ اس زمین پر آج سے لگ بھگ 21 کروڑ سال قبل وجود میں آیا تھا۔

    اس کی اوسط عمر بھی بہت طویل ہوتی ہے۔ عام طور پر ایک کچھوے کی عمر 30 سے 50 سال تک ہوسکتی ہے۔ بعض کچھوے 100 سال کی عمر بھی پاتے ہیں۔ سمندری کچھوؤں میں سب سے طویل العمری کا ریکارڈ 152 سال کا ہے۔

    کچھوا دنیا کے تمام براعظموں پر پایا جاتا ہے سوائے براعظم انٹار کٹیکا کے۔ اس کی وجہ یہاں کا سرد ترین اور منجمد کردینے والا موسم ہے جو کچھوؤں کے لیے ناقابل برداشت ہے۔

    بدقسمتی سے اس وقت کچھوؤں کی زیادہ تر اقسام معدومی کے خطرے سے دو چار ہیں۔

    عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این کے مطابق دنیا بھر میں کچھوؤں کی 300 میں سے 129 اقسام اپنی بقا کی جدوجہد کر رہی ہیں۔ یہ اقسام معمولی یا شدید قسم کے خطرات سے دو چار ہیں۔

    کچھوؤں کی ممکنہ معدومی اور ان کی آبادی میں کمی کی وجوہات ان کا بے دریغ شکار، غیر قانونی تجارت، اور ان پناہ گاہوں میں کمی واقع ہونا ہے۔

    مزید پڑھیں: کچھوے کے بارے میں حیران کن اور دلچسپ حقائق

  • راستہ بھول کر صحرا میں آجانے والے کچھوے کی خوش قسمتی

    راستہ بھول کر صحرا میں آجانے والے کچھوے کی خوش قسمتی

    اپنے گھر جاتے ہوئے راستہ بھول جانا نہایت پریشان کن ہوسکتا ہے، خصوصاً اگر کوئی راستہ بھول کر صحرا میں نکل پڑے تو نہایت خوفناک صورتحال ہوسکتی ہے جہاں نہ کھانے کو کچھ ملے گا اور نہ پانی۔

    ایسا ہی کچھ ایک کچھوے کے ساتھ بھی ہوا جو اپنے گھر کا راستہ بھول کر صحرا میں آگیا۔

    صحرا میں 80 ڈگر سینٹی گریڈ درجہ حرارت نے اس کچھوے کو پیاس سے نڈھال کردیا، لیکن اس کچھوے کی خوش قسمتی کہ یہ بارشوں کا موسم تھا۔ بادل آئے اور تھوڑی ہی دیر میں صحرا میں جل تھل ایک ہوگیا۔

    برازیل کے اس صحرا میں بارش کے بعد پانی کے ذخائر جمع ہوجاتے ہیں جو خلا سے بھی دکھائی دیتے ہیں، یہ ذخائر اس کچھوے کے لیے زندگی کی امید ثابت ہوئے۔

    کچھوے نے اس جوہڑ میں چھلانگ لگائی اور ٹھنڈے پانی کا لطف اٹھانے لگا۔

  • چین میں نایاب نسل کے آخری مادہ کچھوے کی پراسرار موت

    چین میں نایاب نسل کے آخری مادہ کچھوے کی پراسرار موت

    بیجنگ: چین اور ویتنام میں پایا جانے والا یانگتسی نسل کا کچھوا 90 سال کی عمر میں چڑیا گھر میں ہلاک ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق چینی صوبے جیانگسو کے شہر سوڑوو کے چڑیا گھر کے عہدیداروں نے اس بات کی تصدیق کی کہ نایاب نسل کا مادہ کچھوا دو دن قبل مردہ حالت میں پایا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ چڑیا گھر انتظامیہ کے مطابق مادہ کچھوے کی ہلاکت سائنسدانوں کی جانب سے اس کی نسل کی مصنوعی افزائش کے تجربے کے ایک دن بعد ہوئی۔

    رپورٹ میں چینی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سائنسدانوں نے مرنے والے مادہ کچھوے کے ذریعے ان کے تخم کی مصنوعی افزائش کی پہلے بھی کوششیں کیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماہرین نے مادہ کچھوے کی بیضہ دانی سے حاصل کیے گئے نمونوں کو اسی نسل کے نر کچھوے کے نمونوں سے ملاکر مصنوعی افزائش نسل کے تجربات بھی کیے۔

    کنارے پر آنے والے کچھوے موت کے منہ میں

    یانگتسی نسل کے کچھوے کی نسل معدوم ہونے کے قریب ہے اور دنیا میں اس قسم کے صرف 4 کچھوے ہی موجود تھے، جن میں سے ایک مادہ مر گئی ہے۔

    چینی اور غیر ملکی ماہرین کچھوے کی موت کی وجہ بننے والے عوامل جاننے کے لیے تحقیق کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ اس نسل کے نرم خول والے بڑے کچھوے صرف چین میں ہی پائے جاتے ہیں اور ان کا مسکن یانگسی دریا اور تاہوجھیل ہے۔

  • زمین پر موجود معمر ترین جانور سے ملیں

    زمین پر موجود معمر ترین جانور سے ملیں

    ہماری زمین پر پائے جانے والے کئی جانور اپنی طویل العمری کے لیے مشہور ہیں، آج ہم آپ کو ایسے ہی ایک جاندار سے ملانے جارہے ہیں جسے زمین کا معمر ترین جانور قرار دیا جاتا ہے۔

    ساؤتھ انٹلانٹک میں موجود یہ جانور ایک کچھوا ہے جس کا نام جوناتھن اور عمر 187 سال ہے۔ یہ کچھوا سنہ 1832 میں پیدا ہوا۔

    کچھوؤں کی اوسط عمر بہت طویل ہوتی ہے۔ عام طور پر ایک کچھوے کی عمر 30 سے 50 سال تک ہوسکتی ہے۔ بعض کچھوے 100 سال کی عمر بھی پاتے ہیں۔ سمندری کچھوؤں میں سب سے طویل العمری کا ریکارڈ 152 سال کا ہے۔

    اس سے قبل تاریخ کا سب سے طویل العمر کچھوا بحر الکاہل کے جزیرے ٹونگا میں پایا جاتا تھا جو اپنی موت کے وقت 188 سال کا تھا۔ اب جوناتھن اس ریکارڈ کو توڑنے والا ہے، تاہم اس وقت بھی وہ زمین کا سب سے معمر جانور ہے۔

    سینٹ ہیلینا کے ایک چھوٹے سے قصبے میں موجود یہ کچھوا وہاں خاصا مشہور ہے، لوگ اس سے ملنے آتے ہیں اور اس کے لیے تازہ سبزیاں لاتے ہیں۔ اس کی تصویر قصبے کی مقامی کرنسی میں 5 پینس کے سکے پر بھی موجود ہے۔

    کچھ عرصے قبل جوناتھن بیمار ہوگیا تھا اور اس کی خوراک بہت کم ہوگئی تھی جس کے بعد اس کا علاج کیا گیا اور خصوصی سپلیمنٹس دیے گئے۔ اس کے نگرانوں کا کہنا ہے کہ اب جوناتھن بالکل صحت مند اور فٹ ہے اور پرسکون زندگی گزار رہا ہے۔

  • معذور کچھوے کے لیے لیگو وہیل چیئر

    معذور کچھوے کے لیے لیگو وہیل چیئر

    کھلونوں کی مشہور بین الاقوامی کمپنی لیگو ایک معذور کچھوے کو سہارا دینے کا سبب بن گئی۔

    18 سال کا یہ کچھوا سڑک کنارے اس حالت میں پایا گیا کی اس کا سخت خول ٹوٹا ہوا تھا جس کی وجہ سے یہ ٹھیک سے چل نہیں پارہا تھا۔

    گو کہ کچھوؤں کا خول بہت سخت ہوتا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندر میں اگر یہ کسی کشتی سے ٹکرا جائیں تو ان کا خول باآسانی ٹوٹ جاتا ہے۔

    خول چونکہ کچھوے کے پورے جسم کو حفاظت فراہم کرتا ہے لہٰذا خول ٹوٹنے سے کچھوے کے جسم کے اندرونی اعضا بھی متاثر ہوتے ہیں اور شدید زخمی ہونے کے باعث ان کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

    سڑک کنارے پائے جانے والے اس زخمی کچھوے کو ویٹرنری کلینک لے جایا گیا جہاں ڈاکٹرز نے دیکھا کہ کچھوے کا خول کسی شدید تصادم کی وجہ سے 7 مقامات سے ٹوٹا ہوا تھا۔

    ڈاکٹرز نے ابتدائی امداد فراہم کرنے کے بعد کچھوے کے لیے ایک وہیل چیئر بنا دی جس کے لیے لیگو بلاکس کو کام میں لایا گیا۔

    ہلکی پھلکی سی یہ وہیل چیئر کچھوے کو توازن اور سہارا فراہم کر رہی ہے اور اس کے باعث کچھوا پھر سے رینگنے کے قابل ہوگیا ہے۔

    کچھوے کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

  • دنیا کا سب سے قوی الجثہ کچھوا

    دنیا کا سب سے قوی الجثہ کچھوا

    دنیا کے سب سے قوی الجثہ کچھوے نے سمندر سے نمودار ہو کر ہلچل مچا دی، لوگ اس کی جسامت دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئے۔

    وسطی امریکا کے ایک جزیرے پر نمودار ہونے والا یہ کچھوا لیدر بیک نامی قسم سے تعلق رکھتا تھا۔ کچھوے کی یہ قسم عام کچھوؤں سے جسامت میں بڑی ہوتی ہے تاہم مذکورہ کچھوے کی جسامت حیرت انگیز تھی۔

    یہ مادہ کچھوا انڈے دینے کے موسم میں ساحل پر انڈے دینے آئی تھی اور گڑھا کھود کر انڈے دینے کے بعد واپس جا رہی تھی۔

    اپنے بڑے بڑے ہاتھوں سے ساحل پر رینگتی ہوئی یہ پانی کی طرف گئی اور کبھی نہ آنے کے لیے غائب ہوگئی۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں ہر سال مادہ کچھوا اگست سے دسمبر کے مہینوں میں انڈے دینے کے لیے ساحلوں پر آتی ہیں۔

    مادہ کچھوا رات کی تاریکی اور سناٹے میں انڈے دینے کے لیے ساحل کی طرف آتی ہے۔ یہاں وہ ریت میں ایک گہرا گڑھا کھودتی ہے، اس کے بعد اس گڑھے میں جا کر انڈے دیتی ہے جن کی تعداد 60 سے 100 کے قریب ہوتی ہے، اس کے بعد وہ اس گڑھے کو دوبارہ مٹی سے ڈھانپ کر واپس سمندر کی طرف چلی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: سینکڑوں انڈے دینے والی مادہ کچھوا اپنی نسل کو بچانے سے قاصر

    اس تمام عمل میں ایک سے 2 گھنٹے کا وقت لگتا ہے۔

    اب یہ انڈے سورج کی روشنی اور ریت کی گرمائش سے حرارت پا کر خود ہی تیار ہوجاتے ہیں اور ان میں سے ننھے کچھوے باہر نکل آتے ہیں۔ یہ ننھے کچھوے سمندر کی طرف جاتے ہیں۔

    اس سفر میں اکثر ننھے کچھوے ہلاک ہوجاتے ہیں اور 60 سے 100 بچوں میں سے صرف ایک یا 2 ہی سمندر تک پہنچنے میں کامیاب ہو پاتے ہیں جو بعد ازاں طویل عمر پاتے ہیں۔

  • میکسیکو کے ساحل پر نایاب نسل کے 300 کچھوے مردہ حالت میں برآمد

    میکسیکو کے ساحل پر نایاب نسل کے 300 کچھوے مردہ حالت میں برآمد

    شمالی امریکی ملک میکسیکو کے ساحل پر نہایت نایاب نسل کے 300 کچھوے مردہ حالت میں پائے گئے۔ کچھوے مچھلیاں پکڑنے والے جال میں بری طرح پھنسے ہوئے تھے۔

    یہ کچھوے جنوبی ریاست اوزاکا کے ساحل پر پائے گئے جہاں سب سے پہلے ایک مچھیرے نے ان کو دیکھا۔

    یہ کچھوے اولیو ریڈلے نسل سے تعلق رکھتے ہیں اور ماہرین کے مطابق یہ نسل معدومی کے دہانے پر موجود ہے۔ مئی سے ستمبر کے دوران بحر اوقیانوس سے بے شمار کچھوے انڈے دینے کے لیے میکسیکو کے ساحلوں کا رخ کرتے ہیں۔

    میکسیکو کی وفاقی ماحولیاتی ایجنسی کا کہنا ہے کہ کچھوؤں کی موت کا سبب بنے والے جال سے مقامی مچھیروں نے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے کہ یہ ان میں سے کسی نے نہیں پھینکا۔

    ایجنسی کے مطابق یہ کسی بحری جہاز سے پھینکا گیا جال تھا۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں پائے جانے والے کچھوے کی 7 میں سے 6 اقسام میکسیکو میں پائی جاتی ہیں۔ ان کچھوؤں کی بہت زیادہ حفاظت کی جاتی ہے اور انہیں نقصان پہنچانے پر جرمانے بھی عائد کیے جاتے ہیں۔

    ماحولیاتی ایجنسی کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کی بھی تحقیقات کریں گے۔


    کچھوے کے بارے میں دلچسپ مضامین پڑھیں