Tag: Twins

  • جڑواں بچے آٹھویں منزل سے پھینکنے کے بعد خاتون خود بھی کود گئی

    جڑواں بچے آٹھویں منزل سے پھینکنے کے بعد خاتون خود بھی کود گئی

    حیدرآباد: بھارت میں ایک خاتون نے اپنے جڑواں بچے آٹھویں منزل سے نیچے پھینک دیے، اور پھر خود کشی کر لی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سکندرآباد میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے، جس میں ایک خاتون نے اپنے جڑواں بچوں ڈیڑھ سالہ نتیا اور نیدرش کو اپارٹمنٹ کی آٹھویں منزل سے نیچے پھینکنے کے بعد اسی عمارت سے نیچے چھلانگ لگا کر خود کشی کر لی۔

    پولیس حکام کہنا ہے کہ واقعے میں کوئی بھی زندہ نہ بچ سکا، اور موقع ہی پر تینوں کی موت واقع ہو گئی، یہ واقعہ تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کے جڑواں شہر سکندرآباد میں پیش آیا۔

    خود کشی کرنے والی 21 سالہ سوندریا کے والدین بھی اسی اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر تھے، انھوں نے انکشاف کیا کہ سوندریا کو اس کا شوہر گنیش جہیز کے لیے مسلسل ہراساں کر رہا تھا، جس پر اس نے یہ انتہائی قدم اٹھا لیا۔

    والدین کی شکایت پر پولیس نے گاندھی نگر پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

  • نومولود جڑواں بچوں کا نام کرونا اور کووڈ رکھ دیا گیا

    نومولود جڑواں بچوں کا نام کرونا اور کووڈ رکھ دیا گیا

    نئی دہلی: بھارت میں کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے دوران پیدا ہونے والے جڑواں بچوں کا نام کووڈ اور کرونا رکھ دیا گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق جڑواں بہن بھائی کی پیدائش رائے پور کے ڈاکٹر بی آر امبدکر میموریل اسپتال میں ہوئی، اسپتال ذرائع نے بھی بچوں کا مذکورہ نام رکھے جانے کی تصدیق کی ہے۔

    چھتیس گڑھ سے تعلق رکھنے والے والدین پرینیتی اور ونے ورما کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس مشکل وقت میں خوشی کا عنصر ڈھونڈنے کے لیے بچوں کا نام وائرس کے نام پر رکھا ہے۔

    نومولود بچوں کی ماں پرینیتی کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس جان لیوا تو ہے لیکن اس وائرس نے لوگوں کو احساس دلایا ہے کہ صفائی ستھرائی بے حد ضروری ہے۔

    ان کے مطابق لاک ڈاؤن کی وجہ سے انہیں اسپتال پہنچنے میں بہت مشکل کا سامنا کرنا پڑا تھا، لاک ڈاؤن کے باعث ایمبولینس کو جگہ جگہ پولیس نے روکا تاہم ان کی حالت دیکھتے ہوئے ایمبولینس کو جانے دیا گیا۔

    ڈلیوری کے لیے یہ جوڑا اسپتال میں آدھی رات کے وقت پہنچا تاہم اسپتال کا عملہ موجود تھا جس نے ان کے ساتھ تعاون کیا، دونوں بچوں کی پیدائش آپریشن کے ذریعے عمل میں لائی گئی۔

    والدین کا کہنا ہے کہ ممکن ہے وہ اپنے بچوں کا نام بعد میں بدل دیں۔

    خیال رہے کہ بھارت میں کرونا وائرس کے اب تک 3 ہزار 82 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 86 ہوگئی ہے۔

    وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک بھر میں 14 اپریل تک لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے اور اس کی پابندی کے لیے انتظامیہ سختی سے پیش آرہی ہے۔

  • مختلف دہائیوں میں پیدا ہونے والے جڑواں بہن بھائی

    مختلف دہائیوں میں پیدا ہونے والے جڑواں بہن بھائی

    جڑواں بچوں کی پیدائش کے وقت تاریخ کا بدل جانا تو معمول کی بات ہے تاہم ایک امریکی جوڑے کے یہاں جڑواں بچوں کی پیدائش اس طرح ہوئی کہ دونوں کا سال تو کیا دہائی بھی بدل گئی۔

    امریکی ریاست انڈیانا میں ڈان گیلیم اور جیسن ٹیلو نامی جوڑے کے یہاں صرف 30 منٹ کے وقفے سے جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی، تاہم اس 30 منٹ میں نہ صرف سال 2019 سے 2020 ہوگیا بلکہ دہائی بھی بدل گئی۔

    جوڑے کے یہاں پہلے بچی کی پیدائش رات 11 بج کر 37 منٹ پر ہوئی جبکہ 30 منٹ بعد بچے کی پیدائش 12 بج کر 7 منٹ پر ہوئی۔

    یوں 2 جڑواں بہن بھائیوں کی تاریخ پیدائش دو مختلف دہائیوں کی ہوگئی۔

    جوڑے کا کہنا ہے کہ ان بچوں کی پیدائش فروری میں ہونی تھی تاہم گزرے سال کی آخری شام بچوں کی حرکت میں سست روی کی وجہ سے انہوں نے ڈاکٹر کے پاس جانے کا فیصلہ کیا۔

    ڈاکٹر نے انہیں بتایا بچوں کی پیدائش اسی وقت متوقع ہے۔

    والد کا کہنا ہے کہ انہیں یہ تو امید تھی کہ دونوں کی پیدائش میں تاریخ بدل سکتی ہے تاہم یہ اندازہ نہیں تھا کہ سال بلکہ دہائی بھی مختلف ہوسکتی ہے۔

    یونیسف کا کہنا ہے کہ نئی دہائی اور نئے سال کے پہلے دن دنیا بھر میں 4 لاکھ سے زائد بچوں کی پیدائش ہوئی جن میں سے 10 ہزار امریکا میں پیدا ہوئے۔

  • چڑیا گھر میں سرخ پانڈا کے ننھے بچوں کا استقبال

    چڑیا گھر میں سرخ پانڈا کے ننھے بچوں کا استقبال

    برطانیہ کے چڑیا گھر میں ایشیائی علاقوں میں پائے جانے والے جانور سرخ پانڈا نے دو جڑواں بچوں کو جنم دیا جس سے ماہرین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

    سرخ پانڈا، پانڈا کی ایک نایاب نسل ہے جو مغربی چین، بھارت، لاؤس، نیپال اور برما کے علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ اسے سرخ بھالو بلی بھی کہا جاتا ہے اور اس کی خوراک میں بانس کے علاوہ انڈے، پرندے اور کیڑے مکوڑے بھی شامل ہیں۔

    عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این کے مطابق سرخ پانڈا کو اپنی پناہ گاہوں یا رہائشی مقامات میں کمی کے باعث بقا کا خطرہ لاحق ہے۔

    گزشتہ 50 برس میں اس پانڈا کی آبادی میں 40 فیصد کمی آئی ہے جس کے بعد دنیا بھر میں اس پانڈا کی تعداد اب صرف 10 ہزار ہے۔ اسے اس کے نرم فر (بالوں) کی وجہ سے غیر قانونی طور پر شکار بھی کیا جاتا ہے۔

    برطانیہ میں اس پانڈا کی افزائش نسل بھی کی جارہی ہے اور انہی اقدامات کے تحت انگلینڈ کے چیسٹر زو میں موجود سرخ پانڈا نے دو جڑواں بچوں کو جنم دیا ہے۔

    ان بچوں کی پیدائش نے سرخ پانڈا کو لاحق خطرات پر متفکر ماہرین میں خوشی کی لہر دوڑا دی ہے۔

  • نائیجرین قصبہ اگبو اورا، جڑواں بچوں کا دارالحکومت

    نائیجرین قصبہ اگبو اورا، جڑواں بچوں کا دارالحکومت

    ابوجہ : نائیجیریا کے اگبواورا نامی گاؤں میں بھنڈی کے پتوں کا بطور غذا استعمال زیادہ ہونے کے باعث یہاں جڑواں بچوں کی شرح پیدائش سب سے زیادہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نائیجیریا میں ایک گاؤں ایسا ہے جہاں دنیا بھر میں سب سے زیادہ جڑواں بچوں کی تعداد موجود ہے، مقامی لوگ اس کی وجہ بھنڈی کے پتوں کو گردانتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نائیجریا کے مذکورہ قصبے میں آباد یوروبا قبیلے میں جڑواں بچوں کا رجحان عام بات ہے۔

    جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق اگبو اورا گاؤں میں واقع اسکولوں میں بھی ہم شکل بچے تعلیم کے حصول کے لیے آتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اگبواورا کے رہائیشیوں کے لیے آج بھی ہم شکل بچوں کی پیدائش باعث رحمت ہے۔

    اگبو اورا میں واقع ایک اسکول کے طالب علم کیہندے اوئیڈیپو کا کہنا تھا کہ یہ جڑواں بچوں کا دارالحکومت ہے، ہمارے گاؤں میں جڑواں بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے کی وجہ بہت زیادہ بھنڈی کے پتے کھانا ہے، اس کے علاوہ ہم لوگ کھانے میں کھجور والا تیل، پھلیاں اور کیلے کھاتے ہیں۔

    طلب علم کا کہنا تھا کہ اگر یہاں آنے والے سیاح بھی بھنڈی کے پتوں کا کھانے میں بہت زیادہ استعمال کریں تو وہ بھی ہم شکل بچوں کے والدین بن سکتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ قصبے کے دیگر رہائیشیوں کا خیال ہے کہ جڑواں بچوں کی پیدائش اروی کی سبزی زیادہ کھانے کی وجہ سے ہے وجو تولیدی مادے میں اضافہ کرتی ہے۔

    قصبے میں تعینات گائناکولوجسٹ کا کہنا تھا کہ کسی بھی قسم کی سبزی زیادہ کھانے سے جڑواں بچوں کی کثرت ہے یہ بات تاحال سائنسی اعتبار سے ثابت نہیں ہوسکی ہے۔

    ایکوجومی اولارینو اجو کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ خاندانی ورثہ ہوسکتا ہے کیوں کہ یہاں کہ افراد خاندان میں ہی شادیاں کرتے ہیں جس کے باعث امکان ہے کہ خاندانی جینز اس میں موثر کردار ادا کررہے ہوں۔

  • مادہ پانڈا کو دھوکا دے کر اس کے بچے بدل دیے گئے

    مادہ پانڈا کو دھوکا دے کر اس کے بچے بدل دیے گئے

    چین میں پانڈا کے تحفظ کے لیے بنائے جانے والے ایک سینٹر میں ایک مادہ پانڈا کو بے خبر رکھ کر اس کے بچوں کی پرورش کروائی جارہی ہے۔

    چین کے شہر چنگژو میں اس مادہ پانڈا نے دراصل جڑواں بچوں کو جنم دیا ہے۔ مادہ پانڈوں کی اکثریت زیادہ تر جڑواں بچوں کو ہی جنم دیتی ہیں تاہم پیدائش کے بعد وہ ایک بچے کو لاوارث چھوڑ دیتی ہیں۔

    خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایسا اس لیے کرتی ہیں کیونکہ وہ بیک وقت دو بچوں کو دودھ نہیں پلا سکتیں اور نہ ان میں اتنی توانائی ہوتی ہے کہ 2 بچوں کی نگہداشت کرسکیں۔

    تاہم اس سینٹر میں کوشش کی جارہی ہے کہ پانڈا کے دونوں بچے اپنی ماں کے زیر نگہداشت ہی بڑھ سکیں۔

    اس کے لیے سینٹر کی انتظامیہ کچھ وقت کے بعد ایک بچے کو دوسرے سے بدل کر ماں کے قریب رکھ دیتی ہے۔ یوں مادہ پانڈا دونوں بچوں کو دودھ پلاتی ہے اور ان کا خیال رکھتی ہے۔

    مزے کی بات یہ ہے کہ مادہ پانڈا اب تک اس دھوکے میں ہے کہ اس کا ایک ہی بچہ ہے جسے وہ پال رہی ہے۔

    اس عمل کے لیے سینٹر کی انتظامیہ کو نہایت تحمل کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔ وہ دن میں تقریباً 10 سے 11 بار بچے بدلنے کا یہ عمل انجام دیتے ہیں۔

    سینٹر کی انتظامیہ کا یہ عمل دراصل پانڈا کی آبادی میں اضافے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی ایک کڑی ہے۔