Tag: Twitter

  • دنیا بھر کی سب سے زیادہ سرچ ہونے والی 10 ویب سائٹس

    دنیا بھر کی سب سے زیادہ سرچ ہونے والی 10 ویب سائٹس

    انٹرنیٹ کی دنیا میں مقابلے کی جنگ جاری ہے،بہت سی ویب سائٹ بنائی گئیں اور ختم کردی گئی لیکن چند ویب سائٹس نے اپنے قدم مضبوطی سے جمالیے ہیں، ویب سائٹس کی ریٹنگ بتانے والی ویب سائٹ ایلگزا کے مطابق  ٹاپ 10 ویب سائٹس مندرجہ ذیل ہیں۔

    گوگل: ۔

    گوگل نے انٹرنیٹ کی دنیا میں دھوم مچا رکھی ہے  بچہ بڑا ہر کوئی گوگل سے واقف ہے ، دنیا بھر میں سب سے زیادہ سرچ ہونے والی ویب سائٹس میں گوگل نمبر 1  پر ہے ۔  ویڈوز کی مشہور ویب سائٹ یوٹوب اور بلاگر کا مالک بھی گوگل ہی ہے ۔گوگل نے سرچ انجن میں بہت سی آسانیاں دی ہیں اور ساتھ ہی جی میل جیسے مشہور میل سروس کی سہولت بھی دی ہے،  موبائل فون کے اوپر سوشل نیٹ ورکنگ کی چیزیں متعارف کروائی۔ گوگل پر دنیا کی ہر اقسام کی لاتعداد تصویریں ،ویڈیوز ، آرٹیکل صرف ایک کلک پر حاصل ہوجاتی ہیں ۔

    فیس بک:۔

    فیس بک انٹرنیٹ کی دنیا میں انقلاب برپا کرنے والی ویب سائٹ ہے، دنیا میں سب سے زیادہ سرچ ہونے والی ویب سائٹس میں فیس بک دوسرے نمبر پر ہے ،سماجی رابطے کے لئے مارک زوکربرگ نے 2004 میں اسے متعارف کروایا تھا ۔ ابتداء میں یہ صرف کالج کے حد تک محدود تھی لیکن اب دنیا بھر سے اس کے ایک ارب صارفین موجود ہیں یہ ویب سائٹ ایک دوسرے سے رابطے ، تصویروں کو ایک دوسرے سے شیئر کرنے کے کام آتی ہے۔

    یوٹیوب:۔

    یوٹیوب کو ویڈیوز کی دنیاکا بادشاہ کہیں تو غلط نہ ہوگا، ویڈیوز دیکھنے اور ایک دوسرے کو دیکھانے کی سب سے مشہور اور بہترین سائٹ ہے ۔ یوٹوب پر صارفین آسانی سے ویڈیوز اپ لوڈ اور ڈاون لوڈ کرسکتے ہیں، اس پر دنیا جہاں کی ویڈیوز دیکھ کردنیا بھر میں شیئر کرسکتے ہیں۔ یوٹیوب  کو 2005  میں پے پال کی تین سابق  ملازمین نے متعارف کروایا تھا بعد ازاں2006 میں اسے گوگل نے ایک ارب ڈالر میں خرید لیا تھا۔دنیا میں سب سے زیادہ سرچ ہونے والی ویب سائٹ میں اس کا تیسرا نمبر ہے ۔

    :Yahoo

    یاہو، ایک تیز ترین اور عمدہ  سہولت فراہم کرنے والی ویب سائٹ ہے یاہو بھی ایک مشہور اور مقبول سرچ انجن ہے، یہ انٹرنیٹ کی دنیا کا ایک اہم ستون ہے جو مختلف سہولیات فراہم، کرتا ہے جیسے ای میل ، میسنجر، اور مختلف عنونات پر آرٹیکل  ۔

    بیدو:۔


    بیدو  چائینیز زبان کی سرچ انجن ویب سائٹ ہے ،بیدو آسان اور قابل اعتماد  ویب سائٹ ہے جو کہ چائینیز زبان میں ہے ،  اس پر دنیا جہاں کی چیزیں ڈاون لوڈ کرسکتے ہیں یہ ویب سائٹ موبائل پر با آسانی استعمال کی جاسکتی ہے ۔ بیدو اپنے صارفین کو 50سے زائد سہولیات فراہم کرتا ہے ۔

    ویکیپیڈیا:۔


    ویکیپیڈیا ایک جدید انسائیکلوپیڈیا جیسا ہے لیکن اس میں ایک بڑی خامی یہ ہے کہ اس میں کوئی بھی صارف کسی چیز میں باآسانی اپنی رائے کا اضافہ کرسکتا ہے۔ اس میں 30لاکھ سے زائد مضامین 287 زبان میں موجود ہیں ،اس کے علاوہ کوئی بھی اس میں رضاکارانہ طور پراپنی معلومات شامل کرسکتا ہے، یہ ویب سائٹ 2001 میں متعارف کراوائی گئی۔

    ٹینسنٹ:۔

    ٹینسنٹ بھی چائنا کی ویب سائٹ ہے جو پیغام رساں کا کام ادا کرتی ہے اس کے علاوہ اس پر سرچ انجن اور میل کی سہولیات بھی موجود ہیں،اس پر 6  لاکھ سے زائد صارفین موجود ہیں ، اس ویب سائٹ کے ذریعے شاپنگ اور اپنے من پسند لوگوں سے ملاقات بھی کرسکتے ہیں، یہ ویب سائٹ چائنا میں انٹرنیٹ شاپنگ کا سب سے بڑا ذریعہ ہے ۔

    لنکڈ ان:۔


    جب سماجی رابطے کی ویب سائٹ  فیس بک اور ٹویٹر نے مقبولیت حاصل کی تو اسی جیسی ایک اور ویب سائٹ لنکڈ ان منظر عام پر آئی، لنکڈ ان بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ہے جس کے ذیعے دنیا بھر کے ہر طبقے کے عوام سے رابطہ کیا جاسکتا ہے،  یہ سائٹ نوکری تلاش کرنے اور انتخاب کرنے کے لئے بہترین ہے۔

    تاوٗباوٗ:۔

    تاوٗباوٗ ایک صارف تا صارف کی تجارتی ویب سائٹ ہے ، یہ سائٹ چائنا میں خرید و فروخت کے  لئے بہت مشہور ہے۔ 2013 کے اعدادو شمار کے مطابق اس ویب سائٹ پر 760 لاکھ سے زیادہ اشیاء خرید وفروخت کے لئے  موجود ہوتی ہے ۔ایگزا کے کے مطابق دنیا بھر میں سرچ ہونے والی ویب سائٹ میں اس کا نواں نمبر ہے ۔

    ٹوئٹر :۔


    دنیا میں سب سے زیادہ سرچ ہونے والی ویب سائٹ میں ٹوئٹر دسویں نمبر پر ہے، ٹوئٹر ایک مایکرو بلاگنگ ویب سائٹ ہے اس کے علاوہ معومات کی فراہمی کے لئے بہترین اور تیز ذریعہ ہے ۔

  • ٹوئٹرنےامریکی جاسوسی قوانین کے خلاف مقدمہ کردیا

    ٹوئٹرنےامریکی جاسوسی قوانین کے خلاف مقدمہ کردیا

    شمالی کیلیفورنیا:سماجی ویب سائٹ ٹوئیٹر نے جاسوسی کےقوانین کے خلاف امریکی حکومت پر مقدمہ قائم کر دیا ہے۔

    امریکی حکومت کے خلاف مقدمہ قائم کر تے ہوئے ٹوئٹرنےکہا ہےکہ صارفین کی حساس معلومات حاصل کرنا آزادی حق کے اظہار کی خلاف ورزی ہے، شمالی کیلیفورنیا میں ایف بی آئی اورامریکی محکمہ انصاف کیخلاف دائر مقدمہ میں ٹوئیٹرکا موقف ہےکہ وہ ٹیکنالوجی کمپنیوں پر صارفین کی حساس معلومات کا تحفظ یقینی بنانا چاہتی ہیں، امریکی حکومت صارفین کوباخبر رکھے کہ ان کی ذاتی معلومات کیسے استعمال اورشیئر کی جاتی ہیں،اس حوالے سے ٹوئیٹر نے امریکی حکومت کو شفافیت پر ایک رپورٹ شائع کرنے کیلئےبھیجی ہے جسے اب تک شائع نہیں کیاگیا۔

  • طالبان کےحملوں کی صلاحیت ختم کردی، آئی ایس پی آر

    طالبان کےحملوں کی صلاحیت ختم کردی، آئی ایس پی آر

    راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آرکاکہناہے کہ شدت پسندوں کی پاکستان میں منظم حملے کرنے کی صلاحیت ختم کردی ہے۔

    طالبان کی پاکستان میں منظم حملوں کی صلاحیت ختم کردی،طالبان کی دوسرے درجے کی قیادت ماری گئی یاگرفتارہوگئی۔ یہ کہناتھا ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل عاصم باجوہ کا، برطانوی خبررساں ایجنسی سے انٹرویو کے دوران پاک فوج کے ترجمان نے اس تاثر کوبھی غلط قراردیاکہ شدت پسند دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں، طالبان بکھر جانے کے بعد ادھر ادھر حملے کر رہے ہیں۔

    میجرجنرل عاصم باجوہ نے بتایا کہ ملا فضل اللہ اپنے ساتھیوں سمیت آپریشن ضربِ عضب شروع ہونے سے پہلے ہی فرار ہوچکا ہے اور وہ کنڑ میں موجود ہے، ہم نے افغان حکومت سے اس کی حوالگی کی بارہا درخواست کی ہے۔

    ڈی جی آئی ایس ایس پی آرکاکہناتھا کہ فوج سیاسی بحران میں کسی فریق کی حمایت نہیں کر رہی نہ فوج سیاست میں ملوث ہے،شروع سےیہی مؤقف ہےکہ یہ سیاسی مسئلہ ہےسیاسی طورپر ہی حل ہوناچاہئے،انہوں نے یہ بھی کہا کہ فوج کسی فریق کا ساتھ دینے کی متحمل نہیں ہو سکتی کیونکہ یہ پوری قوم کی فوج ہے، پہلے کسی فریق کی حمایت کی نہ آئندہ کریں گے۔

  • پاک فوج کوسیاست میں ملوث کرنے پرافسوس ہوا، ڈی جی آئی ایس پی آر

    پاک فوج کوسیاست میں ملوث کرنے پرافسوس ہوا، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آرکا کہنا ہے کہ ملالہ پرحملے کرنے والے دہشت گردوں کے گروہ کوگرفتارکرلیا گیا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل عاصم سلیم باجوہ نےکہا کہ ملالہ پرحملہ کرنےوالاشوریٰ نامی گروہ مولوی فضل اللہ کی ہدایت پرعمل کرتاتھاجنہیں گرفتارکرلیاگیاہے، انہوں نے بتایا کہ مولوی فضل اللہ پاکستان میں ہونے والے حملوں میں بھی ملوث ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ نہ صرف زیارت ریذیڈنسی پرحملہ کرنے والے ملزمان کوگرفتارکیا گیا ہےبلکہ کوئٹہ اورڈاکیارڈ پرحملے بھی ناکام بنائےگئے ہیں، پاک فوج کے ترجمان نے حملے ناکام بنانے کوانٹیلی جنس کی اہم کاوش قرار دیا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاک فوج واضح طورپرملک میں جمہوریت کی حمایت کرچکی ہے،پاک فوج کوسیاست میں ملوث کرنے پرافسوس ہوا،جبکہ مسلح افواج سیلاب زدگان کی مدد کیلئے متاثرہ علاقوں میں موجود ہے اورریلیف کی ہرممکن کاوشیں جاری ہیں۔

    جنرل عاصم باجوہ کاکہناتھا کہ آپریشن ضرب ِعضب کامیابی سے جاری ہے، آپریشن دو محاذوں پر چل رہا ہے اوراب تک دتہ خیل اور میران شاہ کلیئر ہو چکے ہیں، شمالی وزیرستان کو غیر ملکی دہشتگردوں نے یرغمال بنایا ہواتھا، جبکہ آپریشن ضربِ عضب کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لئے ایک میکینزم بنایا گیا تھا اوراب تک 134خطرناک دہشتگردپکڑے جاچکے ہیں۔

    فوج ہر جگہ الرٹ ہے، آخری دہشتگرد کے خاتمے یا پکڑے جانے تک آپریشن جاری رہے گا، ابھی تک 2200 سے زائد آپریشن کئے جا چکے ہیں اور یہ انٹیلیجنس کی کامیابی ہے کہ بعد میں کئے گئے آپریشن میں تخریب پسن عناصر  بہت بڑی تعداد میں پکڑے گئے ہیں۔

  • سندھ کےبیشترشہروں میں اے آروائی نیوزکی نشریات بند

    سندھ کےبیشترشہروں میں اے آروائی نیوزکی نشریات بند

    کراچی اور حیدآباد سمیت سندھ کے بیشترشہروں میں اے آروائی نیوز کی نشریات بند کردی گئی، پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان نے پیمراسے بندش کا نوٹس لینے کی اپیل کردی۔

    بندش کے خلاف صحافی تنظیموں میں احتجاج کیا، لاہور،میں اےآروائی نیوز کی بندش پر صحافتی تنظیموں اور پریس کلبوں کا مشترکہ اجلاس طلب کرلیاگیا ہے، پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان نےپیمراسے اپیل کی کہ وہ اے آروائی نیوزکی بندش کا نوٹس لیں، تحریکِ انصاف کےچیئرمین عمران خان نے بندش کی مذمت کرتے ہوئے اے آروائی کو حق اور سچ دکھانےکی سزا دی جارہی ہے،کپتان نے چینل دیکھنے کیلئےفوری طورپر ڈش رسیورلگالیا۔

    عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے بھی چینل بندش پر احتجاج کرتے ہوئے نشریات کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا۔ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا نے بھی اے آروائی بندش کی مذمت کی، جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلو چ نے بندش کو آزادی صحافت پر حملہ قراردیا، مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ  ناصر عباس جعفری نے بھی نشریات کی فوری بحالی کا مطالبہ کیاہے، کرسچیئن پروگریسو موومنٹ نے کہا ہے کہ کسی کو صحافت پر شب خون نہیں مارنے دیں گے۔

  • چوہردری نثارنے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کی حمایت کردی

    چوہردری نثارنے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کی حمایت کردی

    اسلام آباد: وفاقی وزیر ِ داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے فوج کے کردار کے حوالے سے جان بوجھ کر غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں آئی ایس پی آر  کے بیان کی حمایت کرتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے فوج کو کبھی نہیں کہا کہ وہ ہمارے ضامن بنیں

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فوج بالکل غیر سیاسی ہے، آرمی چیف سے ملاقات پر ایک پیغام کو غیرآئینی لبادہ پہنادیاگیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایس پی آر نے سہولت کار کا لفظ استعمال کیا ہے جو کہ آئین کے دائرے میں آتا ہے۔

    چہودری نثار نے یہ بھی کہا کہ ریڈ زون کی حفاطت کی ذمہ داری آرٹیکل 245 کے تحت فوج کے حوالے ہے۔

    ان کا یہ بیان ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ’ٹوئٹر‘ پر دئے گئے پیغام کے بعد آیا جس میں انہوں نے کہا کہ ’’حکومت نے فوج کو حالی سیاسی بحران میں سہولت کار کے فرائض انجام دینے کا کہا ہے‘‘۔

  • فوج کو ثالثی کے لئےحکومت نےدعوت دی، عاصم باجوہ

    فوج کو ثالثی کے لئےحکومت نےدعوت دی، عاصم باجوہ

    راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ ِ تعلقات ِ عامہ کے ڈائریکتر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر حکومت کے مؤقف کی نفی کردی ہے۔

    وزیرِاعظم نواز شریف نے آج صبح پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان تحریک ِ انصاف اور پاکستان عوامی تحریک نے پاک فوج سے ثالثی کے لئے درخواست کی تھی۔

    tweet

    گذ شتہ روز چیف آف آرمی اسٹاف راحیل شریف نے وزیر اعظم نواز شریف ، عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری ملک میں جاری سیاسی بحران کے خانمے کے لئےجداگانہ ملاقاتیں کی تھیں۔

    میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’ٹوئٹر‘‘پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ’’حکومت نے حالیہ بحران کے خاتمے لئے آرمی سے ثالثی کی درخواست کی تھی‘‘۔

    پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکتر طاہر القادری اور پاکستان تحریک ِ انصاف کے سربراہ عمران خان پہلے ہی وزیراعظم کے اس بیان کو رد کرچکے ہیں

    آئی ایس پی آر کے سربراہ کی جانب سے اس بیان کے بعد یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ وزیر اعظم نے اسمبلی کے فلور پر غلط بیانی سے کام لیا جس کے باعث آئین کے آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کے تحت وزیر اعظم کی اہلیت پر ایک نئی بحث شروع ہوگئی ہے۔

  • ملک کے مختلف شہروں میں اے آر وائی نیوزکی نشریات بند

    ملک کے مختلف شہروں میں اے آر وائی نیوزکی نشریات بند

    کراچی:  ملک کے متعدد شہروں میں ڈاکٹر طاہر القادری کےانقلاب مارچ اور عمران خان کے آزادی مارچ کی براہ راست کوریج کرنے کی پاداش میں اے آروائی نیوزکی نشریات بند کرادی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سند ھ کے متعدد شہروں بشمول کراچی، حیدر آباد اور نواب شاہ میں اے آر وائی نیوز کی نشریات کو بند کرایا گیا ہے۔

    گزشتہ رات ڈاکٹر طاہر القادری جب انقلاب مارچ کے شرکاء سے حکومت کی دی گئی ڈیڈلائن ختم ہونے پر خطاب کر رہے تھے اس وقت بھی لاہور، اسلام آباد، راولپنڈٰی سمیت پنجاب کے بیشتر شہروں میں اے آروائی نیوز کی نشریات بند کرادی گئی تھیں۔

    dtweet
    ناظرین نے اے آر وائی نیوز کےسوشل میڈیا صفحات پر نشریات کی بندش کے خلاف تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے آزادیٗ اظہارِ رائے پر حملہ قرار دے دیا۔

    اےآر وائی نیوزکے ناظرین براہ راست نشریات www.arynews.tvپر دیکھ سکتے ہیں۔

    fb

  • وسیم اکرم کے بعد جاوید میانداد نے بھی عمران خان کی حمایت کردی

    وسیم اکرم کے بعد جاوید میانداد نے بھی عمران خان کی حمایت کردی

    کراچی : کپتان عمران خان کی حمایت میں انیس سو بانوے ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے کھلاڑی بھی میدان میں کود پڑے۔ سوئنگ کے بادشاہ وسیم اکرم اور لیجنڈ کرکٹرجاوید میانداد نے بھی آزادی مارچ پر عمران خان کی حمایت کی ہے۔ میدان بدل گیا لیکن شہسوار وہی رہا۔ جو جذبہ انیس سو بانوے کے عالمی کپ میں عمران خان کے اندر موجود تھا آج بھی وہی جذبہ برقرار ہے۔

    حریفوں کی وکٹیں گرانے کے لئے کپتان نے کمر کس لی ہے۔ سیاست کے میدان میں کپتان ناکام نہ ہوں اس کے لئے پرانے وقتوں کے ساتھی ایک بار پھر سے اکٹھا ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ پاکستان کو عالمی چیمپئین بنانے والی ٹیم میں شامل کھلاڑی عمران خان کی حمایت میں سامنے آگئے ہیں۔

    سوئنگ کے بادشاہ وسیم اکرم نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں عمران خان کو لیڈر قرار دیا۔ وسیم اکرم کا کہنا ہے لیڈر لیڈر ہوتا ہے عمران خان ٹائیگر ہیں، آپ سلامت رہیں اور اپنی جدوجہد جاری رکھیں۔

    ٹوئٹ لیجنڈ کرکٹر جاوید میانداد بھی عمران خان کے حمایتی نکلے۔ادھر شوبز سے تعلق رکھنے والے افراد بھی کپتان کے ساتھ ہیں۔ بائیس سال قبل تو عمران خان نے میدان مارلیا تھا اب دیکھنا یہ ہے کہ کپتان کی موجودہ ٹیم کے کھلاڑی کس طرح کی پرفارمنس دینے میں کامیاب ہوتے ہیں۔