Tag: Two Pakistani

  • پاکستانی نوجوانوں کا کارنامہ،لاپتہ عازمینِ حج کو ڈھونڈنے والی موبائل ایپ تیار کرلی

    پاکستانی نوجوانوں کا کارنامہ،لاپتہ عازمینِ حج کو ڈھونڈنے والی موبائل ایپ تیار کرلی

    ریاض : پاکستانی نوجوانوں نے حج مناسک کی ادائیگی کے دوران لاکھوں انسانوں کے سمندر میں لاپتہ عازمینِ حج کو ڈھونڈنے والی موبائل ایپ تیار کرلی۔ جس کی مدد سے بچھڑجانے والے شخص کا فوری طور پر پتہ لگایا جاسکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی حکومت حجاج کرام اور عمرہ زائرین کو ہرممکن سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کرتی ہے اور اس مقصد کے لیے سعودی عرب نے اپنے تمام تر وسائل حجاج کرام اور عمرہ زائرین کے لیے وقف کردیے ہیں تاکہ وہ اپنے فرائض باآسانی ادا کرسکیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے ریاست سمیت دنیا بھر سے سافٹ ویئر کے ماہرین کو سعودیہ بلوایا تھا تاکہ ایسی اپلیکیشنز بنوائی جاسکیں جو حج کی ادائیگی کے دوران عازمین کو پیش آنے والی مشکلات سے بچا سکیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودیہ جانے والے سافٹ ویئرز ماہرین میں دو پاکستانی شہری بھی شامل ہیں جنہوں نے دو ایشیائی طالب علموں کے ساتھ مل کر ایک ایسی ایپلی کیشن بنائی ہے جو دوران حج انسانوں کے سمندر میں لاپتہ ہونے والے عازمین حج کا پتہ لگائے گی۔

    پاکستانی ماہرین سافٹ ویئرز کے مطابق مذکورہ ایپلیکیشن بلوتوتھ رسٹ بینڈ کے ذریعے کام کرے گی جو عازمین حج اپنے ہاتھوں میں گھڑیوں کی طرح پہنیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی خواتین کے ایک گروپ نے ایسا آلہ تیار کیا ہے جس کی مدد نے عجم عازمین حج عربی زبان کو باآسانی سمجھ سکیں گے۔

    سعودی، یمنی اور ایریٹیریا کی 5 خواتین پر مشتمل ایک گروپ نے باہمی طور پر میڈیکل کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ایپلی کیشن تیار کی ہے جو جیو ٹریکنگ سسٹم کے ذریعے متاثرہ کو فوری تلاش کرے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ عازمین حج کو بہتر ماحول فراہم کرنے کے لیے 4 سعودی نوجوانوں نے کچرے کے ڈبوں پر لگانے کے لیے سنسر بنایا ہے جس کی مدد نے حکام کو ڈسٹ بن کے بھرجانے کا فوری علم ہوجائے گا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت نے دنیا بھر سے 3 ہزار ماہرین سافٹ ویئرز کو متعدد ایپلی کیشز کی تیاری کے لیے مدعو کیا گیا تھا، بہترین ایپلیکیشن بنانے والے کو تقریب کے اختتام پر 20 لاکھ سعودی ریال انعام میں دیئے جائیں گے۔

    خیال رہے کہ سنہ 2015 میں حج مناسک کے دوران بھگدڑ مچنے سے 2300 سے زائد عازمین حج جبکہ مکۃ المکرمہ میں کرین گرنے سے 100 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور  بھگڈر کے دوران بچھڑنے والے افراد کا کچھ پتہ نہیں لگا تھا۔ جس کے بعد سعودی حکام کو شدید تنقید نشانہ گیا تھا۔

  • دبئی:جعلی دستاویزات پر گاڑیاں کرائے پر لینے والا گروہ گرفتار‘عدالت میں پیش

    دبئی:جعلی دستاویزات پر گاڑیاں کرائے پر لینے والا گروہ گرفتار‘عدالت میں پیش

    دبئی: جعلی کاغذات کا استعمال کرکے گاڑیاں رینٹ پر لینے اور کرایہ ادا کرنے سے انکار اور دھوکہ ہی میں ملوث پاکستانی گروہ کو پولیس نے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کردیا تاہم ملزمان نے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے دارلحکومت دبئی میں مقیم دو پاکستانیوں نے مبینہ طور پر رینٹ اے کار کی کمپنی سے کسی اور شخص کی دستاویزات کا استعمال کرکے کرائے پر گاڑیاں لی اور کمپنی کو واپس کرنے اور گاڑی کا کرایہ دینے سے بھی انکار کردیا۔

    مقامی عدالت کے ریکارڈ کے مطابق گاڑیاں لینے کے لیے دھوکا دہی میں ملوث 37 سالہ اور 50 سالہ پاکستانی اشخاص نے جعلی اماراتی شناخی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس اور تصاویر کا استعمال کیا۔

    دھوکہ دہی میں ملوث اس گروہ نے دبئی کی بیشتر رینٹ اے کار کی ایجنسیوں سے گاڑی لیتے وقت کنٹرکٹ کے کاغذات پر بھی کسی اورشخص کی تفصیلات درج کی اور جعلی دستاویزات کی بنیاد پر متعدد گاڑیاں نکلوائی ہیں۔

    دبئی کی عدالت میں دونوں ملزمان کے خلاف دھوکہ دہی، جعلی دستاویزات اور گاڑی کا کرایہ دینے انکار کرنے کےمقدمے درج ہوئے ہیں۔ جبکہ مذکورہ ملزمان نے عدالت میں اپنے اوپُر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

    دبئی کے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان سے تعلق رکھنے والے 30 سالہ شخص کے کاغذات استعمال ہوئے اس کا کہنا تھا کہ سنہ 2014 میں مذکورہ ملزمان کی مجھ سے ملاقات ہوئی تھی جس میں اِنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ایک بینک میں نوکری کرتے ہیں مجھے قرضہ دلوانے میں مدد کرسکتے ہیں۔

    متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ ’مشتبہ شخص نے مجھ سے پاسپورٹ کی کاپی، یو اے ای کے شناختی کارڈ کی کاپی، ڈرائیونگ لاسئنس، لیبر کارڈ، اور ماہانہ تنخواہ کا سرٹیفیکیٹ مانگا تھا تاکہ بینک کا درخواست فارم پُر کیا جاسکے، میں نے تمام کاغذات اس کے حوالے کردیے تھے‘۔

    شکایت کنندہ نے بتایا کہ کچھ وقت گزرنے کے بعد میرے پوچھنے پر مشتبہ شخص نے جواب دیا کہ بینک نے میری قرض کی درخواست مسترد کردی ہے اور میری دستاویزات کی کاپیاں بھی واپس نہیں مل سکتی۔

    پبلک پراسیکیوشن کا کہنا تھا کہ متاثرہ شخص کے خلاف متعدد شکایت درج ہوچکی ہیں اور اس پر پورے دبئی کی رینٹ اے کار کمپنیوں سے اپنے ہی کاغذات کا غلط استعمال کرتے ہوئے گاڑیاں لینے کے الزامات بھی عائد ہیں۔

    متاثرہ شخص نے عدالت کو بتایا کہ اس نے اصل شناختی کارڈ اور ڈرائیونگ لاسئنس دبئی پولیس کو دکھایا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ شخص دھوکہ دہی سے گاڑیاں کرائے پر لینے میں ملوث نہیں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں