Tag: Two state solution

  • اسرائیل حماس مذاکرات شروع کریں، غزہ کے لوگ زیادہ انتظار نہیں کر سکتے: سعودی عرب

    اسرائیل حماس مذاکرات شروع کریں، غزہ کے لوگ زیادہ انتظار نہیں کر سکتے: سعودی عرب

    برسلز: سعودی وزیر خارجہ نے اسرائیل سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، دوسری طرف انھوں نے فریقین پر فوری مذاکرات شروع کرنے پر بھی زور دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اتوار کو سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے ایک بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل تسلیم کرے کہ وہ فلسطینی ریاست کے وجود کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا۔

    غزہ کی پٹی کے حوالے سے ہونے والے ایک اجلاس میں شرکت کے لیے برسلز میں موجود فیصل بن فرحان نے کہا کہ اسرائیل کا فلسطینی ریاست کے وجود کو تسلیم کیا جانا ضروری ہے، کیوں کہ دو ریاستی حل فلسطین اور اسرائیل دونوں کے مفاد میں ہے۔

    انھوں نے کہا فریقین کو فوری مذاکرات کرنے چاہئیں، غزہ کے لوگ زیادہ انتطار نہیں کر سکتے، فلسطین اسرائیل تنازع کا دو ریاستی حل ہی خطے میں مستقل امن اور سلامتی کی بنیاد رکھے گا۔

    واضح رہے کہ برسلز میں شہزادہ فیصل نے اپنے ناروے کے ہم منصب ایسپن بارتھ ایدے کے ساتھ مشترکہ طور پر اجلاس صدارت کی، بعد ازاں نارویجن ہم منصب اور یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے جوزف بوریل کے ہمراہ پریس کانفرنس میں انھوں نے کہا بین الاقوامی برادری دو ریاستی حل پر اتفاق رائے پر پہنچ رہی ہے، جو فلسطینی عوام کی سلامتی اور حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔

  • امریکا فلسطینی ریاست کے قیام کی بات کرنے پر مجبور ہو گیا

    امریکا فلسطینی ریاست کے قیام کی بات کرنے پر مجبور ہو گیا

    فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل پر حیران کن بڑے حملے کے بعد سے اگرچہ صہیونی فورسز کی غزہ میں وحشیانہ کارروائیوں میں روز بہ روز شدت آتی جا رہی ہے، تاہم بڑی تعداد میں فلسطینی شہریوں کے قتل عام نے دنیا کو بھی اسرائیل کا شیطانی چہرہ دکھا دیا ہے، حتیٰ کہ اب صہیونی ریاست کا سب سے بڑا محافظ امریکا بھی دو ریاستی حل کی بات کرنے پر مجبور ہو گیا ہے۔

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو اسرائیل کے جوابی حملوں کی حمایت کرنے پر عرب ممالک میں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کے بعد امریکا کو بھی اپنے بیانات میں تبدیلی لانی پڑی ہے، اور وہ فلسطینی شہریوں کو کم سے کم نقصان پہنچانے کی ضرورت پر زور دینے لگا ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعہ کو اسرائیل کے دورے کے موقع پر مطالبہ کیا کہ جنگ میں توقف کیا جائے تاکہ غزہ کے متاثرین کو امداد پہنچائی جا سکے، اور کہا کہ دو ریاستی حل ہی ’قابل عمل راستہ ہے بلکہ واحد راستہ ہے۔‘

    تل ابیب میں پریس کانفرنس سے خطاب میں انٹونی بلنکن نے دو ریاستی حل کو واحد محفوظ، یہودی اور جمہوری اسرائیل کا ضامن قرار دیا، انٹونی بلنکن نے دو ریاستی حل کو فلسطینیوں کا بھی واحد ضامن قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ یہی حل انھیں اپنی ریاست میں جینے کا جائز حق دیتا ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دو ریاستی حل سے فلسطینیوں کو برابر کی سکیورٹی، آزادی، وقار کے ساتھ زندگی گزارنے کا موقع ملے گا، اور یہی پرتشدد واقعات کے اس چکر کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا واحد طریقہ ہے۔

    یاد رہے کہ 30 سال قبل اوسلو معاہدے کے تحت دو ریاستی حل پر اتفاق ہوا تھا تاہم اس پر مکمل عمل درآمد نہ ہو سکا، جب کہ فلسطینی اتھارٹی کو مغربی کنارے میں انتہائی محدود خودمختاری دی گئی اور بعد میں امریکا نے اس مقصد میں ٹھوس سفارتی کوششیں نہیں کیں۔

    واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ کا یہ دورہ اسرائیل بے سود رہا ہے، جنگی جنون میں مبتلا اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں سیز فائر کا امکان رد کر دیا، امریکی وزیر خارجہ آج عمان میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اردن، مصر، اور قطر کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کریں گے۔

  • امریکی صدر بائیڈن نے فلسطینی عوام کا حق تسلیم کر لیا

    امریکی صدر بائیڈن نے فلسطینی عوام کا حق تسلیم کر لیا

    بیت لحم: امریکی صدر بائیڈن نے فلسطینی عوام کا حق تسلیم کر لیا، انھوں نے کہا میں مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق بیت لحم میں فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں امریکی صدر نے کہا فلسطینی عوام علیحدہ ریاست کا حق رکھتے ہیں۔

    امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی ٹرمپ کی پالیسی کی تائید کرتے ہوئے کہا موجودہ صورت حال میں دو ریاستی حل بہت دور دکھائی دیتا ہے لیکن ہم امن قائم کرنے کی کوششوں کو جاری رکھیں گے۔

    فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ دو ریاستی حل کا موقع آج موجود ہے، اس کا مستقبل کیا ہوگا ہم نہیں جانتے، دو ریاستی حل سے ہماری سرزمین پر اسرائیلی قبضے کا خاتمہ ہو جائے گا۔

    محمود عباس نے فلسطینی علاقوں میں غیر قانونی آبادکاریاں روکنے اور مشرقی بیت المقدس میں امریکی قونصل خانہ دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا۔

    انھوں نے کہا صدر بائیڈن کے ساتھ دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا، اور ان سے امن کے حصول سے متعلق بات ہوئی، بائیڈن کے دورے سے امن میں امریکی دل چسپی کا اظہار ہوتا ہے۔

    محمود عباس نے کہا کہ انھوں نے مشرقی یروشلم میں امریکی قونصل خانہ دوبارہ کھولنے کا بھی مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ غیر قانونی آبادکاریوں کو روکنے کے لیے امریکی کوششوں کے منتظر ہیں۔

    فلسطینی صدر نے کہا اسرائیل اپنے آپ کو قانون سے بالاتر نہیں سمجھ سکتا، دو ریاستی حل آج کے لیے اہم موقع ہے لیکن مستقبل میں کیا ہو، ہم نہیں جانتے۔