Tag: typhoid fever

  • ٹائیفائیڈ بخار کی علامات اور علاج

    ٹائیفائیڈ بخار کی علامات اور علاج

    سالمونیلا ٹائفی وہ بیکٹیریا ہے جو ٹائیفائیڈ بخار کا سبب بنتا ہے، اگرچہ یہ ترقی یافتہ ممالک میں نایاب ہے لیکن بچوں کی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

    ٹائفائیڈ ہمارے ملک میں ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے جو کہ آلودہ خوراک کے ذریعے پھیلتا ہے۔ ٹائیفائیڈ بخار آلودہ خوراک اور پانی کے ساتھ ساتھ کسی متاثرہ فرد کے ساتھ قریبی رابطے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

    متاثرہ مریض سالمونیلا ٹائفی نامی بیکٹیریا اپنے پاخانے میں بھی خارج کرتا ہے اور پھر اگر کوئی احتیاط نہیں کرتا تو وہ اپنے گندے ہاتھوں کے ذریعے اس بیماری کے پھیلاؤ کا باعث بنتا ہے۔

    علامات:

    تیز بخار
    سر درد
    پیٹ میں درد
    قبض یا اسہال
    ٹائیفائیڈ بخار والے زیادہ تر لوگ اینٹی بائیوٹکس شروع کرنے کے چند دنوں بعد بہتر محسوس کرتے ہیں، لیکن ان میں سے بہت کم تعداد پیچیدگیوں سے مر سکتے ہیں۔

    ٹائیفائیڈ کی ویکسین صرف جزوی طور پر مؤثر ہیں۔ ویکسین عام طور پر ان لوگوں کے لیے مخصوص ہوتی ہیں جو اس بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں یا جو ان علاقوں کا سفر کرتے ہیں جہاں ٹائیفائیڈ بخار عام ہے۔

    ٹائیفائیڈ سے کیسے محفوظ رہیں؟

    سب سے پہلے اپنے ہاتھ صابن سے کم از کم 20 سیکنڈ تک دھوئیں۔بوتل بند پانی خریدیں، لیکن اگر آپ نل کا پانی استعمال کرتے ہیں، تو اسے پینے سے پہلے 1 منٹ تک ابالنے دیں۔ بوتل کا چمکتا ہوا پانی ساکن پانی سے زیادہ محفوظ ہے۔

    برف کے بغیر مشروبات کا آرڈر دیں جب تک کہ برف کو بوتل یا ابلے ہوئے پانی سے نہ بنایا جائے۔ پاپسیکلز اور ذائقہ دار آئس کریموں سے پرہیز کریں جو آلودہ پانی سے بنی ہوں گی۔

    ایسی غذائیں کھائیں جو اچھی طرح پکی ہوں اور جو اب بھی گرم اور بھاپ رہیں۔ کچے پھلوں اور سبزیوں سے پرہیز کریں جن کا چھلکا نہ ہو۔ لیٹش جیسی سبزیاں آسانی سے آلودہ ہوتی ہیں اور اچھی طرح دھونا بہت مشکل ہوتا ہے۔

    پھل اور سبزیاں جن کے چھیلے جا سکتے ہیں ان سے زیادہ محفوظ ہیں جن کو چھیل نہیں سکتا۔ انہیں خود چھیلیں، اور چھلکے نہ کھائیں۔

    سڑکوں پر دکانداروں سے کھانے پینے سے پرہیز کریں۔ سڑک پر صاف ستھرے کھانے کو رکھنا مشکل ہے، اور بہت سے مسافر سڑک کے دکانداروں سے خریدے گئے کھانے سے بیمار ہو جاتے ہیں۔

  • ٹائیفائیڈ کیوں ہوتا ہے؟ یہ کس حد تک خطرناک ہوچکا ہے؟ جانیے

    ٹائیفائیڈ کیوں ہوتا ہے؟ یہ کس حد تک خطرناک ہوچکا ہے؟ جانیے

    شہر میں نکاسی آب کا ناقص نظام لوگوں کی زندگی کیلئے خطرہ بنتا جارہا ہے، کراچی میں ٹائیفائیڈ بڑھنے لگا، آنتوں میں زخم اور بخار کا ہونا اس کا مناسب اور صحیح طریقے سے علاج بے حد ضروری ہے۔

    ٹائیفائیڈ انتڑیوں کی بیماری ہے جو ایک خاص قسم کے بیکٹیریا کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے، ٹائیفائیڈ کی علامت میں لمبے عرصے تک ہلکا بخار رہنا اور سر میں درد ہونا شامل ہے۔

    کوئی شخص ٹائیفائیڈ سے متاثر ہے یا نہیں یہ معلوم کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ اس شخص کے خون یا فضلات میں سالمونیلا ٹائفی کی جانچ کی جائے، ٹائیفائیڈ بخار آنتوں کے خون اور پرفوریشن کا سبب بن سکتا ہے۔

    جس کے نتیجے میں یہ پیٹ میں شدید درد، متلی، قے اور عفونت (سیپسس) پیدا کر سکتا ہے، آنتوں میں ہونے والے نقصان کی مرمت کے لئے سرجری کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

    اسی سلسلے میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں عباسی شہید اسپتال کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد عادل رمضان نے اس مرض کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا اور اس کے علاج سے متعلق اہم باتیں بیان کیں۔

    ڈاکٹر محمد عادل رمضان کا کہنا ہے کہ شہری حالیہ موسم میں ٹائیفائڈ سے بچاؤ کی تدابیر پر سختی سے عمل کریں، ٹائیفائیڈ سے 40 فیصد اموات ہو رہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ گندہ پانی، مضرصحت خوراک، ٹائیفائیڈ کی بڑی وجہ ہیں، بخار، کھانسی، جسم درد، پیٹ کی خرابی ٹائیفائیڈ اور کورونا کی علامات ہیں، کورونا میں بخار ہلکا رہتا ہے، ٹائیفائیڈ میں بخار 103 اور 104 تک ہوتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس مرض سے شفاء یاب ہونے کے بعد بھی کچھ لوگوں کے فضلات میں اس مرض کا جراثیم مہینوں تک خارج ہوتا رہتا ہے، یہ بیماری برسات اور تیز گرم موسم میں زیادہ پھیلتی ہے۔

    ڈاکٹر محمد عادل رمضان نے کہا کہ بچوں اور نوجوانوں کو یہ مرض زیادہ تنگ کرتا ہے، بعض اشخاص میں اس مرض کے خلاف قوتِ مدافعت کمزور ہونے کی وجہ سے یہ مرض دوسروں کی نسبت جلدی ہوجاتا ہے۔

    واضح رہے کہ کورونا وائرس اور ٹائیفائیڈ کی ملتی جلتی علامات کے باعث ڈاکٹر کئی مریضوں کے ٹائیفائیڈ ٹیسٹ کروا رہے ہیں جو مثبت بھی آ رہے ہیں مگر انہیں ٹائیفائیڈ کی بجائے کرونا کے ٹیسٹ کروانے چاہییں تاکہ مریضوں میں دونوں بیماریوں سے متعلق تذبذب ختم ہو۔

  • گندے پانی اور اینٹی بائیوٹک ادویات سے سندھ بھر میں ٹائیفائیڈ کی وباء پھیل گئی

    گندے پانی اور اینٹی بائیوٹک ادویات سے سندھ بھر میں ٹائیفائیڈ کی وباء پھیل گئی

    گندے پانی کا استعمال کے باعث مریضوں میں اینٹی بائیوٹک کی زیادہ خوراک کے استعمال کی وجہ سے صوبہ سندھ میں ایکس ڈی آر ٹائیفائڈ تیزی سے پھیل رہا ہے، وائرس کراچی والوں کے لیے بھی خطرہ بن گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بیماری مضر صحت پانی پینے اور اینٹی بائیوٹک ادویات کی زیادہ مقدار کھانے سے سندھ میں ایکس ڈی آر ٹائیفائڈ سے متاثرہ مریضوں کی تعداد بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ مرض کی علامات تیز بخار، کھانسی اور پیٹ درد ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے نمائندے انور خان کی رپورٹ کے مطابق کراچی بھر کے اسپتالوں میں سب سے زیادہ انہتر فیصد کیس لائے گئے۔

    اس کے علاوہ محکمہ صحت کے مطابق صوبہ سندھ کے لوگ’’ایکس ڈی آرٹائیفائڈ‘‘ کا تیزی سے شکار ہوئے ہیں، سندھ کے اسپتالوں میں8ہزار سے زیادہ متاثرہ مریض لائے گئے اس کے علاوہ کراچی والوں کیلئے بھی خطرہ بڑھ گیا ہے،شہر قائد کے اسپتالوں میں69فیصد کیس رپورٹ ہوئے۔

    ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بازار کا کھانا کھانے، گندا پانی پینے سے یہ مرض بہت جلدی جڑین پکڑ رہا ہے، گھر میں جو بھی سبزی یا گوشت بنائیں اسے ابلے ہوئے پانی سے دھونے کے بعد پکائیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر تربیت یافتہ اور عطائی ڈاکٹروں کی جانب سے تفویض کردہ اینٹی بائیوٹک ادویات کا زیادہ استعمال بھی’’ایکس ڈی آرٹائیفائڈ‘‘ پھیلنے کی بڑی وجہ ہے۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر انتظام کراچی کے تمام اسپتالوں میں اس حوالے سے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔