Tag: U.S

  • سابق روسی جاسوس پر حملہ، روس پر مزید امریکی پابندیاں عائد

    سابق روسی جاسوس پر حملہ، روس پر مزید امریکی پابندیاں عائد

    واشنگٹن/ماسکو:روسی قانون ساز نے روس پر پابندیاں عائد کیے جانے پر امریکی فیصلے سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں مزید کشیدگی بڑھنے کا عندیہ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی کو زہر دینے کے معاملے پر روس پر مزید پابندی عائد کردیں،دوسری جانب روس کے قانون ساز نے کہا ہے کہ امریکی فیصلے سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں مزید کشیدگی بڑھے گی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ماسکو کے خلاف پابندی کے لیے ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس مارچ میں برطانیہ میں رہائش پذیر سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور ان کی صاحبزادی یولیا اسکرپال پر اعصاب شل کردینے والے زہر نووی چوک سے حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد ان کی حالات کچھ ہفتوں تک تشویش ناک رہی تھی لیکن بعد میں انہیں طبی امداد کے باعث بچا لیا گیا تھا، اس حملے کے بعد برطانیہ نے حملے کی ذمہ داری روس پر عائد کی تھی۔

    بعدازاں روس اور مغربی ممالک کے مابین سفارتی جنگ، شروع ہوگئی تھی جس میں متعدد سفارتکاروں کو مغربی ممالک سے بے دخل کردیا گیا تھا۔

    روسی سینیٹر فرینڈکس کیلنسویچ نے خبردار کیا کہ ماسکو پر نئی امریکی پابندیاں دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا کریں گی،انہوں نے کہا کہ حقیقت میں یہ عالمی تعلقات کے تناظر میں تازہ حملہ ہے۔

    دوسری جانب کانگریس کے ارکان وائٹ ہاؤس پردباؤ ڈال رہے ہیں کہ ماسکو پر مزید پابندیاں عائد کی جائیں۔

    کانگریس اراکین کے مطابق امریکا کی جانب سے روس پر پہلی مرتبہ عائد کردہ پابندیوں میں شامل تھا کہ اب ماسکو کے ساتھ خارجہ تعاون ختم کردیا جائے جبکہ روسی حکومت کے ساتھ ہتھیار فروخت کا معاہدہ نہیں کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس اپریل میں ورلڈ کیمیکل آرمز یا عالمی کیمیائی ہتھیاروں کی نگرانی کرنے والے ادارے نے سابق روسی جاسوس کو زہر دیے جانے کے برطانوی دعوے کی تصدیق کی تھی۔

    برطانوی سیکریٹری خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اب اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ کس قسم کا زہر استعمال کیا گیا اور اس کا ذمہ دار کون ہے۔

    سائبر حملوں میں روسی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ ملوث ہے، برطانیہ کا الزام

    ان کا کہنا تھا کہ صرف روس ہی ہے جس کو اس سے کوئی مطلب، مقصد اور ریکارڈ ہوسکتا ہے۔

    بعدازاں ماسکو سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ہم عالمی کیمیائی ہتھیاروں کی نگرانی کرنے والے ادارے کے تنائج کو اس وقت تک تسلیم نہیں کریں گے جب تک روسی ماہرین کو اجزا کے نمونے فراہم نہیں کردیئے جائیں۔

  • امریکی جامعات کو قطر کی مشکوک فنڈنگ کے خلاف تحقیقات شروع

    امریکی جامعات کو قطر کی مشکوک فنڈنگ کے خلاف تحقیقات شروع

    واشنگٹن : امریکی مانیٹرنگ حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ قطر نے تعلقات میں کشیدگی کے بعد بھی ایک عشرے کے دوران امریکی جامعات کو ڈیڑھ ارب ڈالر کی رقم دی۔

    تفصیلات کے مطابق حال ہی میں جب امیر قطر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے واشنگٹن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے دیئے گئے عشایے میں فخریہ انداز میں شرکت کی تو اس عشائیے میں موجود دیگر مہمانوں میں جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے چیئرمین بھی موجود تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جارج ٹاؤن امریکا کی ان چھ جامعات میں سے ایک ہے جنہیں قطر کی طرف سے مالی مدد فراہم کی جاتی ہے اور ان جامعات کی قطر میں بھی ذیلی شاخیں موجود ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے امیر قطر کی ملاقات کو زیادہ وقت نہیں گذرا مگر امریکی وزارت خزانہ نے جارج ٹاؤن اور دیگر تین جامعات ٹیکساس اے اینڈ ایم، کورنیل اور روٹگرز یونیورسٹیوں میں قطری فنڈنگ کی تحقیقات شروع کی ہیں۔

    امریکی مانیٹرنگ حکام کا کہنا تھا کہ امریکی جامعات کو بیرون ملک سے ملنے والے عطیات میں قطر کی طرف سے فراہم کی گئی یہ سب سے بڑی رقم ہے۔امریکی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ جامعات نے بیرون ملک سے حاصل ہونے والے فنڈز اور تحائف کے بارے میں وفاقی حکام کو مطلع نہیں کیا۔

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی وفاقی حکومت کے پاس ایسی کوئی فہرست نہیں جس میں ریاستوں میں موجود تعلیمی اداروں کو بیرون ملک سے مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والی رقم کے بارے میں مطلع کیا جائے۔

    امریکی تحقیق کاروں نے ملک بھر کی بیشتر جامعات کو ہدایت کی کہ وہ گذشتہ کچھ برسوں کے دوران بیرون ملک سے حاصل ہونے والی رقم اور عطیات کی تفصیل فراہم کریں،جامعات کو لکھے گئے مکتوبات میں چین اور قطر کی طرف سے فراہم کردہ عطیات کا خاص طور پر ذکر کرنے کو کہا گیا ہے۔

    خبر رساں ادارے کا کہناتھا کہ اس وقت امریکا اور چین کے درمیان تعلیمی شعبے میں تعاون اور تعلقات بھی کشیدگی کا شکار ہیں جب کہ امریکا قطر کے حوالے سے بھی بہت سے تحفظات رکھتا ہے۔ ان تحفظات میں قطر کی دہشت گردی کے لیے فنڈنگ بھی شامل ہے۔

    امریکی وفاقی حکام نے جامعات کو ملنے والی بیرون ملک سے امداد کی جو تفصیلات اکٹھی کی ہیں ان میں امداد دینے والے ملکوں میں قطر کا نام نمایاں ہے۔ اگرچہ قطر کا حجم اتنا بڑا نہیں مگر اس کی طرف سے امریکا کی 28 جامعات کو گذشتہ ایک عشرے کے دوران ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے عطیات دیے گئے۔

    انگلینڈ کی جامعات بیرون ملک سے حاصل ہونے والی امداد میں 90 کروڑ ڈالر کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔یہ امربھی حیران کن ہے کہ امریکا کی 28 جامعات میں سے 26 کوکل عطیات کا صرف 2 فی صد اور 6 جامعات کو 98 فی صد عطیات دیے گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان چھ جامعات کی قطر میں ذیلی شاخیں بھی کام کر رہی ہیں،قطر کے حکمران خاندان کے ماتحت قطر فاؤنڈیشن کی طرف سے ‘ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کو 40 ملین ڈالر سالانہ امداد فراہم کی جاتی ہے۔ اس یونیورسٹی کا ایک کیمپس قطر کے دارالحکومت دوحا میں بھی قائم ہے۔

    امریکی اخبار کے مطابق امریکی وزارت تعلیم کے حکام نے جارج ٹاﺅن یونیورسٹی اور ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹیوں کے قطر اور چین کی ٹیکنالوجی کمپنی ‘ہواوے’ کے ساتھ رابطوں کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

    امریکی حکام کو شبہ ہے کہ ہواوے اپنے جدید ترین موبائل فوج اور اسمارٹ فون کی مدد سے امریکا کی قومی سلامتی کے راز چوری کرنے کے ساتھ جاسوسی کرسکتی ہے۔

    امریکی وزارت تعلیم نے قطر سے مدد لینے والی جامعات کے سربراہان کو سخت الفاظ میں پیغامات بھیجے ہیں جن میں انہیں کہا گیاہے کہ وہ 30 دن کے اندر اندر قطر اور بیرون ملک سے ملنے والی امداد کی تفصیلات فراہم کریں ورنہ ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔

  • امریکی پابندیوں سے جرمنی اور ایران کے درمیان واقع تجارتی پل منہدم

    امریکی پابندیوں سے جرمنی اور ایران کے درمیان واقع تجارتی پل منہدم

    برلن : ایران پر امریکی پابندیوں کے سائے میں جرمنی اور ایران کے درمیان تجارت کا مینار زمین بوس ہو چکا ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے درمیان تجارتی حجم میں 49% کی کمی واقع ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق یہ بات جرمنی کے اخبار نے جرمن چیمبر آف کامرس کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتائی، مذکورہ اعداد و شمار کے مطابق 2018 کے ابتدائی چار ماہ کے مقابلے میں رواں سال اسی عرصے کے دوران ایران اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے درمیان تجارتی حجم میں 49% کی کمی واقع ہوئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں کے بعد مجموعی تجارتی حجم میں کمی کی مالیت 52.9 کروڑ یورو کے قریب ہے۔ ان پابندیوں کے تحت ایران کے ساتھ تجارتی لین دین کرنے والی عالمی کمپنیوں کو امریکی منڈی تک رسائی سے محروم ہونا پڑے گا۔

    اٍیران میں جرمن چیمبر آف کامرس کی خاتون نمائندہ نے بتایا کہ تقریبا 60 جرمن کمپنیاں ہیں جو ابھی تک ایران میں سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں تاہم یہ کمپنیاں صرف مقامی ملازمین کے ذریعے کام کر رہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ صورت حال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران اور جوہری سمجھوتے پر دستخط کرنے والے بقیہ ممالک کے سینئر ذمے داران کی جمعے کے روز ملاقات متوقع ہے۔

    تہران کا کہنا تھا کہ وہ یورینیم کی افزودگی کی سطح بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ یہ پیش رفت جوہری معاہدے کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ ہے۔مشترکہ کمیٹی جس میں ایران، فرانس، جرمنی، برطانیہ، روس اور چین کے نمایاں ذمے داران شامل ہیں ،،، اس کے اجلاس کا مقصد جوہری معاہدے پر عمل درآمد کو زیر بحث لانا ہے۔

  • امریکا کی عراق کو ایران سے بجلی کی خریداری کی مہلت میں توسیع

    امریکا کی عراق کو ایران سے بجلی کی خریداری کی مہلت میں توسیع

    واشنگٹن : امریکا نے عراق کو ایران سے بجلی درآمد کرنے کی مہلت میں توسیع کرتے ہوئے مزید 120 دن تک ایران سے بجلی کی خریداری کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا نے عراق کو ایران سے بجلی درآمد کرنے کی مہلت میں توسیع کرتے ہوئے مزید 120 دن تک ایران سے بجلی کی خریداری کی اجازت دی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ برس اکتوبر میں عراق نے جنرل الیکٹرک اور سیمنس کمپنیوں کے ساتھ پانچ سالہ روڈ میپ معاہدے کی منظوری دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے تحت بغداد بجلی سپلائی لائنوں کی مرمت، قدرتی گیس کے وسائل کو جمع کرنے کے لیے آلات اور بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے 14 ارب ڈالر کابجٹ صرف کرےگا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ رواں سال اپریل میں سیمنس کمپنی نے عراق کو ایران سے تیل کی خریداری کی محدود اجازت دی تھی۔ اس وقت عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے کہا تھا کہ جرمن کمپنی مستقبل میں بڑے سمجھوتوں کی پوزیشن میں آگئی ہے۔

    خبر رساں ایجنسی ‘رائیٹرز’ نےتینوں فریقوں سے رابطے کے ذریعے بتایا کہ امریکی دباؤ کے بعد عراق نے جنرل الیکٹرک اور سیمنس کو کنٹریکٹ کے لیے ٹینڈر داخل کرنے پر زور دیا۔ توقع ہے کہ بغداد حکومت دونوں کمپنیوں کو کنٹریکٹ دے دے گا۔

  • امریکی فوج کی موجودگی امن کے لیے خطرہ ہے، ایران

    امریکی فوج کی موجودگی امن کے لیے خطرہ ہے، ایران

    تہران : ایرانی وزیر خارجہ نے امریکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’ایران نے حسن سلوک پر مبنی اقدامات اٹھائے لیکن اب ہم وعدہ نہ نبھانے والوں سے مذاکرات نہیں کریں گے‘۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ امریکہ کا اپنی فوج مشرقی وسطیٰ میں منتقل کرنا بین الاقوامی امن کے لیے خطرہ ہے، امریکہ نے خطرناک کھیل کا آغاز کر دیا ہے۔

    جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ایران نے حُسن سلوک پر مبنی اقدامات اٹھائے لیکن اب ہم وعدہ نہ نبھانے والوں سے مذاکرات نہیں کریں گے اور نہ ہی ایرانی عوام جھکیں گے جبکہ تعلقات کا سلسلہ جاری رکھنے کا ذریعہ دھمکی دینا نہیں بلکہ دوسروں کا احترام کرنا ہوتا ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے غیر ملکی میڈیا کو انٹریو دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے خطے میں بڑھتی ہوئی امریکی موجودگی انتہائی خطرناک ہے جبکہ امن اور سلامتی کے پیش نظر اسے حل کرنا چاہیے۔

    جواد ظریف نے کہا کہ جب تک امریکا جوہری معاہدے سے متعلق اپنے کیے گئے وعدوں پر عمل کرنے کے ذریعے ایران کا احترام نہ کرے تب تک ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے مذاکرات نہیں کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا نے علاقے میں اپنی فوجی موجودگی کو تقویت دینے کے ذریعے ایک خطرناک کھیل کا آغاز کر دیا ہے جبکہ امریکا کی جانب سے خلیج فارس میں طیارے بردار بحری بیڑے اور بمبار طیارے تعینات کرنا انتہائی خطرناک ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس چھوٹے علاقے میں ان تمام فوجی ساز و سامان کو تعینات کرنا خود حادثے کا باعث بن سکتا ہے جبکہ ایران کبھی بھی دباؤ کے ذریعے مذاکرات کو نہیں مانے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ایران سے حسن سلوک پر مبنی اقدامات اٹھائے لیکن اب ہم وعدہ نہ نبھانے والوں سے مذاکرات نہیں کریں گے اور نہ ہی ایرانی عوام جھکیں گے جبکہ تعلقات کا سلسلہ جاری رکھنے کا ذریعہ دھمکی دینا نہیں بلکہ دوسروں کا احترام کرنا ہوتا ہے۔

  • امریکا سے درمیانے فاصلے تک مار کی صلاحیت والے میزائل خرید رہے ہیں، ہنگری

    امریکا سے درمیانے فاصلے تک مار کی صلاحیت والے میزائل خرید رہے ہیں، ہنگری

    بڈاپسٹ : ہنگری امریکا سے درمیانے فاصلے پر مار کرنے والے فضائی دفاعی میزائلوں کی خریداری کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہنگری کے وزیراعظم وکٹور اوربان نے تصدیق کی ہے کہ ان کا ملک امریکا سے درمیانے فاصلے تک مار کی صلاحیت کے حامل فضائی دفاعی میزائل خرید رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہنگری کی وزیر اعظم وکٹوریہ اوربان فضائی دفاعی میزائلوں کی خریداری سے متعلق تفصیلات جلد بتائیں گے۔

    وائٹ ہاؤس کے دورے پر متعدد دیگر علاقائی اور عالمی امور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات چیت کی، غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سرکاری ریڈیو پر اپنے بیان میں اوربان نے بتایا کہ ان کی حکومت جدید فوج کے تیاری کا عمل جاری رکھے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ فضائی دفاعی میزائلوں کی خریداری سے متعلق تفصیلات وہ جلد بتائیں گے، اوربان نے اپنے بیان میں کہا کہ وائٹ ہاؤس کے دورے پر انہوں نے متعدد دیگر علاقائی اور عالمی امور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات چیت کی۔

    ہنگری کی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’ہم چین اور روسیوں کے ساتھ تعاون کرتے ہیں اور ساتھ ساتھ امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا سے بہتر تعلقات کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ امریکا ہمارا فوجی اتحادی ہے جو امریکا اور ہنگری کے مضبوط تعلقات کا باعث ہے۔

  • امریکا شیطان بزرگ ہے، شکست سے دوچار کریں گے، ایرانی وزیر دفاع

    امریکا شیطان بزرگ ہے، شکست سے دوچار کریں گے، ایرانی وزیر دفاع

    تہران : میجر جنرل امیر حاتمی کا کہنا ہے کہ ایران کسی بھی نوعیت کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اعلی ترین دفاعی عسکری استعداد کا حامل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیر دفاع میجر جنرل امیر حاتمی کا کہنا ہے کہ ان کا ملک امریکی اسرائیلی اتحاد کو شکست سے دوچار کر دے گا، امریکا شیطان بزرگ ہے اور ایران کسی بھی خطرے سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ ایرانی وزیر دفاع کا یہ بیان امریکی سینیٹر اور خارجہ پالیسی کے حوالے سے کانگریس کی ایک اہم شخصیت ٹوم کیٹن کے موقف کے جواب میں آیا ہے۔ کیٹن نے پورے اعتماد سے کہا تھا کہ اگر ایران کے ساتھ جنگ چھڑی تو امریکا اسے اپنے نام کر لے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ صرف دو فضائی حملوں کی مار ہے، امریکی سینیٹر کیٹن نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ ایران کے خلاف جنگ چھیڑنے کا دفاع نہیں کر رہے ہیں مگر خطے میں امریکی مفادات کے خلاف کسی بھی اشتعال انگیزی کا غضب ناک جواب دیا جائے گا۔

    دوسری جانب ایرانی وزیر دفاع میجر جنرل حاتمی نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک عراق ایران جنگ کے مقابلے میں عسکری پہلو، افرادی قوت، مادی اور روحانی ترقی کے لحاظ سے اب زیادہ بہتر مقام پر ہے۔

    واضح رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے کچھ عرصہ قبل بعض سیاست دانوں سے ملاقات میں امریکی پابندیوں کی بنیاد پر کہا تھا کہ ایران آج عراق کے ساتھ جنگ کے لحاظ سے زیادہ بری پوزیشن میں ہے۔

    اس لیے کہ گزشتہ صدی کی 80ء کی دہائی میں تہران اور بغداد کے درمیان جنگ کے عرصے کے برخلاف ایران کے آئل اور بینکنگ سیکٹرز کو امریکی پابندیوں کا سامنا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز خبردار کیا تھا کہ اگر ایران نے امریکی مفادات کو ہدف بنانے کی کوشش کی تو اس کو بھاری خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

    وہائٹ ہاوس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "امریکا دیکھے گا کہ ایران سے ساتھ کیا ہو گا لیکن اگر اس (ایران) نے کچھ کرنے کی کوشش کی تو یہ بڑی سنگین غلطی ہو گی۔

  • امریکہ کے کمپیوٹر نیٹ ورکس کو خطرہ‘ صدر ٹرمپ کا قومی ہنگامی صورتحال کا اعلان

    امریکہ کے کمپیوٹر نیٹ ورکس کو خطرہ‘ صدر ٹرمپ کا قومی ہنگامی صورتحال کا اعلان

    واشنگٹں : صدر ٹرمپ نے اپنے آرڈر کے ذریعے امریکی کمپنیوں کو غیر ملکی حریف ٹیلی کام کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے سے منع کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک کے کمپیوٹرنیٹ ورکس کوغیر ملکی حریف کمپنیوں سے بچانے کے لیے قومی ہنگامی صورت حال کا اعلان کر دیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کے ذریعے امریکی کمپنیوں کو غیر ملکی حریف ٹیلی کام کمپنیوں کی خدمات استعمال کرنے سے منع کیا جن کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

    صدر ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر میں کسی بھی کمپنی کا نام خاص طور پر نہیں لیا ہے۔تاہم تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ صدر ٹرمپ نے خاص طور پر چین کی ٹیلی کام کمپنی ہواوے کے حوالے سے یہ اقدام اٹھایا ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بہت سے ممالک جن میں امریکہ بھی شامل ہے نے اس تشویش کا اظہار کیا ہے کہ چین نگرانی کے لیے چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے کی مصنوعات کو استعمال کر سکتا ہے۔

    دوسری جانب ہواوے نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا کام کسی کے لیے بھی خطرے کا باعث نہیں ہے۔ صدر ٹرمپ نے اپنے آرڈر کے ذریعے امریکی کمپنیوں کو غیر ملکی حریف ٹیلی کام کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے سے منع کر دیا ہے۔

    وائٹ ہاوس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق صدر ٹرمپ کے آرڈر کا مقصد ’امریکہ کو غیر ملکی حریف کمپنیوں سے بچانا ہے جو فعال اور تیزی سے معلومات اور مواصلاتی ٹیکنالوجی اور خدمات کے مسلسل استعمال کے لیے حساس ہیں۔

    بیان کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ اقدام کامرس سیکریٹری کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ ’ایسے ٹرانزیکشن کو روکے جو ملک کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

    امریکہ کی وفاقی کمیونیکیشنز کمیشن کے چیئرمین اجیت پائی نے امریکی صدر کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ایک بیان میں ان کا کہنا ہے یہ اقدام امریکہ کے نیٹ ورکس کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔

    خیال رہے کہ امریکہ پہلے ہی وفاقی ایجنسیوں کو ہواوے کمپنی کی مصنوعات کے استعمال کو محدود کر چکا ہے اور اپنے اتحادیوں کو ایسا کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے جبکہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے نیکسٹ جینریشن کے فائیو جی موبائل نیٹ ورکس میں چینی کمپنی ہواوے گیئر کے استعمال کو روک دیا ہے۔

    لیکن چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے نے شدت سے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔دریں اثنا ہواوے کے چیئرمین لیانگ ہو نے کہا ہے کہ وہ منگل کو لندن میں ہونے والے ایک ملاقات کے دوران ’حکومتوں کے ساتھ غیر جاسوسی معاہدوں پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہیں۔

  • جنگ ہوگی نہیں اور مذاکرات ہم نہیں کریں گے، سپریم لیڈر سیّد علی خامنہ ای

    جنگ ہوگی نہیں اور مذاکرات ہم نہیں کریں گے، سپریم لیڈر سیّد علی خامنہ ای

    تہران : ایرانی سپریم لیڈر سیّد علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان آمنا سامنا کسی فوجی مڈ بھیڑ کے بجائے دراصل عزم کا امتحان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای کا ملک کے اعلیٰ افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تناؤ کے باوجود تہران اور واشنگٹن کے درمیان جنگ نہیں ہو گی اور مذاکرات ہم نہیں کریں گے۔

    سیّد علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امریکا بخوبی جانتا ہے کہ جنگ اسکے مفاد میں نہیں، جب تک امریکا اپنا رویہ نہیں بدلے گا اسکے ساتھ مذاکرات ممکن نہیں۔

    امریکا نے ایران سے درپیش ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے اپنے لڑاکا طیارے اور طیارہ بردار بحری بیڑے کو مشرقِ اوسط میں بھیجا ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے خلاف تند وتیز بیانات جاری کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا ان جنگی تیاریوں کے برعکس کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ تو ان کی کوئی جنگ نہیں ہونے جارہی ہے۔

    سپریم لیڈر نے ملک کے اعلیٰ افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور امریکا کے درمیان آمنا سامنا کسی فوجی مڈ بھیڑ کے بجائے دراصل عزم کا امتحان ہے۔

    انھوں نے کہا یہ ٹاکرا کوئی فوجی نہیں کیونکہ کوئی جنگ تو ہو نہیں رہی ہے۔ نہ تو ہم اور نہ وہ ( امریکی) جنگ چاہتے ہیں، وہ اس بات کو بخوبی جانتے ہیں کہ یہ جنگ ان کے مفاد میں نہیں ہوگی۔

  • ایران سے جنگ نہیں چاہتے، مگر جارحیت کا بھرپور جواب ملے گا، جان بولٹن

    ایران سے جنگ نہیں چاہتے، مگر جارحیت کا بھرپور جواب ملے گا، جان بولٹن

    واشنگٹن : امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا یا اس کے حلیفوں کے مفادات پر کسی بھی حملے کا بے رحمانہ جواب دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ امریکا مشرق وسطی میں مرکزی کمان کے علاقے میں ایک طیارہ بردار بحری جہازیو ایس ایس ابراہم لنکن اور ایک بمبار ٹاسک فورس کی تعیناتی عمل میں لا رہا ہے تا کہ ایرانی نظام کو یہ واضح پیغام دیا جائے کہ امریکا یا اس کے حلیفوں کے مفادات پر کسی بھی حملے کا بے رحمانہ جواب دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پیر کے روز اپنے بیان میں بولٹن نے کہا کہ اس اقدام کا فیصلہ کئی تشویش ناک اور بڑھتے ہوئے انتباہات کے جواب میں کیا گیا ہے۔

    بولٹن کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن ایران کے ساتھ کسی جنگ کے لیے کوشاں نہیں ہے تاہم وہ ایرانی فورسز یا پاسداران انقلاب یا اس کے ایجنٹوں کی جانب سے کسی بھی حملے کا جواب دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔

    واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے نیویارک کے آخری دورے میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران واشنگٹن کو دھمکی دی تھی کہ تہران امریکی پابندیوں کا جواب دے گا جن کے نتیجے میں ایران کی معیشت زمین بوس ہو گئی ہے۔