Tag: UAE iqama

  • عرب امارات میں ملازمت کے بغیر بھی اقامہ ملنا ممکن

    عرب امارات میں ملازمت کے بغیر بھی اقامہ ملنا ممکن

    ابو ظہبی: متحدہ عرب مارات نے کفیل کے نظام کو خیر باد کہہ دیا ہے، امارات میں ملازمت کے بغیر بھی غیر ملکیوں کے لیے اقامہ جاری کیا جاسکتا ہے جس کے لیے کچھ شرائط عائد کی گئی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے غیر ملکی کارکنان کے اقامے کے اجرا کے لیے شرائط و ضوابط جاری کیے ہیں۔

    اقامے اور امارات میں داخلے کے قانون سے متعلق لائحہ عمل پر عمل درآمد آئندہ ماہ سے شروع ہوگا، آجر کے ساتھ ملازمت کا معاہدہ پیش کرنے یا تقرر کے فیصلے کی کاپی فراہم کرنے پر اقامہ جاری کیا جائے گا۔

    وفاقی اتھارٹی برائے قومی شناخت، شہریت و کسٹم و پورٹ سیکیورٹی نے لائحہ عمل کے تحت ویزوں کے نئے ضوابط متعارف کروائے ہیں، امارات نے کفیل کے نظام کو خیر باد کہہ دیا ہے۔

    نئے لائحہ عمل میں کہا گیا ہے کہ وفاقی اتھارٹی آجر کے ساتھ ملازمت کے معاہدے سے منسلک غیر ملکی کو 3 شرائط پوری کرنے پر اقامہ جاری کرے گی۔

    پہلی شرط یہ ہے کہ غیر ملکی کو امارات لانے والا ادارہ سرکاری ہو، یہ وفاقی ادارہ اور مقامی بھی ہو سکتا ہے۔ ملازمت کے معاہدے کی کاپی یا غیر ملکی کے تقرر کے فیصلے کی دستاویز پیش کرنے پر ہی اقامہ جاری کیا جائے گا۔

    دوسری شرط یہ ہے کہ غیر ملکی کو امارات لانے والا ادارہ وفاقی قانون کے دائرے میں آتا ہو یا خدمات فراہم کرنے والے کارکنان کے زمرے سے اس کا تعلق ہونا چاہیئے۔

    تیسری شرط غیر ملکی کو امارات لانے والا ادارہ وفاقی قانون کے آرڈیننس کے تمام احکام سے مستثنیٰ ہونا ہے۔

    اقامہ پرمٹ کے اجرا کے لیے متعدد ضوابط کی پابندی کرنا ہوگی۔ ملکی قوانین کے مطابق صحت مند ہو، اقامے کی میعاد کے دوران میڈیکل انشورنس کروائے ہوئے ہو اور مقررہ فیس ادا کرچکا ہو۔

    لائحہ عمل میں بتایا گیا ہے کہ اقامہ پرمٹ 2 سال کے لیے جاری ہوگا، اس میں 2 سال یا اس سے زیادہ کی توسیع ہو سکتی ہے۔ ایک سال کے لیے بھی اقامہ پرمٹ جاری کروایا جا سکتا ہے۔

    امارات نے اقامہ ضوابط کے نئے لائحہ عمل میں ایسے تارکین وطن کو بھی اقامہ جاری کرنے کی سہولت دی ہے جن کے پاس ملازمت کا معاہدہ موجود نہیں۔

    لائحہ عمل میں بتایا گیا ہے کہ 9 صورتیں ایسی ہیں جن میں غیر ملکی کو ملازمت کے بغیر اقامہ جاری کیا جا سکتا ہے۔

    اس کے لیے کسی یونیورسٹی یا کالج یا لائسنس ہولڈر ریسرچ یا تعلیمی ادارے کا طالب علم ہونا شرط ہے، ایسے غیر ملکی کو بھی ملازمت کے بغیر اقامہ جاری ہو سکتا ہے جو کسی سرکاری ادارے میں آن لائن کام کر رہا ہو۔

    ریٹائرڈ غیر ملکی کو اقامہ جاری ہو سکتا ہے، امارات میں ریئل سٹیٹ کے مالک غیر ملکی کو اقامہ جاری ہو سکتا ہے۔

    امارات میں مقیم غیر ملکی کے اہل و عیال کو بھی اقامہ جاری ہوگا۔ اس میں غیر ملکی کے والدین کو شامل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے غیر ملکی کا گرین اقامہ ہولڈر ہونا ضروری ہے۔

    اماراتی شہری کے غیر ملکی والدین، اولاد، شوہر یا بیوی کو بھی اقامہ بغیر ملازمت کے جاری ہوسکتا ہے۔ اسی طرح اس غیر ملکی خاتون کو بھی بغیر ملازمت کے اقامہ جاری ہو سکتا ہے جس کے اماراتی شوہر کا انتقال ہوگیا ہو یا جسے اس کے اماراتی شوہر نے طلاق دی ہو اور اس سے اس کی اولاد ہوں۔

    ریاست کے سربراہ کے حکم پر انسانی بنیادوں پر بھی کسی غیر ملکی کو ملازمت کے بغیر اقامہ دیا جاسکتا ہے۔

  • خواجہ آصف وفاقی وزیر ہونے کے ساتھ دبئی کمپنی کے ملازم نکلے

    خواجہ آصف وفاقی وزیر ہونے کے ساتھ دبئی کمپنی کے ملازم نکلے

    اسلام آباد : پی آٹی ٹی کے رہنما عثمان ڈار نے الزام عائد کیا ہے کہ مسلم لیگ ن کے خواجہ آصف وفاقی وزیر ہونے کے ساتھ دبئی کمپنی کے ملازم بھی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف کا اقامہ بھی منظر عام پر آگیا، سیالکوٹ سے خواجہ آصف کے حلقے سے پی ٹی آئی کے امید وار عثمان ڈار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر خواجہ آصف کے اقامے کی کاپی جاری کردی، جس کے مطابق خواجہ آصف بھی دبئی کی کمپنی میں ملازم ہیں۔

    پی آٹی ٹی کے رہنما عثمان ڈار کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف سے متعلق حیرت انگیز انکشافات سامنے آئے ہیں، آرٹیکل63،62کےتحت خواجہ آصف کو بھی گھر بھیجیں گے، اقامہ ان کمپنیوں سے لیا گیا، جنہیں پروجیکٹ کی مد میں فائدہ دیا گیا۔

    عثمان ڈار نے کہا کہ اقامہ کرپشن کرکے ملک سے بھاگنے کا چور راستہ رکھا گیا، پاکستان میں کرپشن کی لوٹ سیل لگانے والے باہر نوکریاں کررہے ہیں، عمران خان کا اقامہ نکلتا نون لیگ آسمان سر پر اٹھا چکی ہوتی، عمران خان کا اقامہ نہیں کیونکہ ایک ایک پیسہ ملک میں ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ خواجہ آصف سے متعلق جو دستاویزات ملی ہیں وہ حیران کن ہیں۔

    دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ   میں نےاقامہ 27سال سے الیکشن کمیشن اور ایف بی آر میں ڈکلیئر کیا ہوا ہے، 1983 سے بینکنگ چینلز کے ذریعے پیسہ وصول کرتا ہوں، ابو ظہبی میں1983سے بینک اکاؤنٹ بھی موجود ہے۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف وزیراعظم ہونے کے ساتھ غیر ملکی کمپنی کے ملازم بھی نکلے


    یاد رہے اس سے قبل پاناما جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ وزیراعظم دبئی کی کمپنی کے ملازم تھے،  جس کے لیے دبئی کی لاء فرم نے بھی وزیراعظم نوازشریف کے کیپٹل ایف زیڈ ای کمپنی میں ملازم ہونے کے دستاویزات کی تصدیق کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔