Tag: Uber

  • اے آئی ٹیکنالوجی، سڑکوں پر خود سے ڈرائیو ہونے والی ٹیکسیاں کب سے چلیں گی؟

    اے آئی ٹیکنالوجی، سڑکوں پر خود سے ڈرائیو ہونے والی ٹیکسیاں کب سے چلیں گی؟

    لندن: ٹرانسپورٹ اور اے آئی کمپنیوں کا ایک بڑا منصوبہ سامنے آیا ہے، جس کے تحت اب سڑکوں پر خود سے ڈرائیو ہونے والی ٹیکسیاں چلیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق اوبر نے ایک اے آئی کمپنی سے مل کر نیا منصوبہ بنایا ہے، جس کے تحت آئندہ سال 2026 کے موسم بہار سے لندن میں سیلف ڈرائیو ٹیکسی چلائی جائے گی، یہ سڑکوں پر چلنے والی مکمل طور پر خود مختار ٹیکسی ہوگی۔

    برطانیہ کی حکومت نے بھی نئی قانون سازی کے بعد سیلف ڈرائیو کار کے ٹرائلز کے سلسلے کو تیز کر دیا ہے، محکمہ ٹرانسپورٹ نے تصدیق کی ہے کہ ڈرائیور کے بغیر ’’ٹیکسی اور بس جیسی‘‘ سروسز کے تجارتی ٹرائلز مقررہ وقت سے ایک سال پہلے شروع ہوں گے۔

    ٹرانسپورٹ کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹرائل کے دوران ابتدائی طور پر گاڑی میں ہیومن سیفٹی ڈرائیور موجود ہوگا، تاہم توقع ہے کہ ان ٹرائلز کے دوران ہی مکمل طور پر بغیر ڈرائیور کی آزمائش بھی کر لی جائے گی۔


    مصنوعی ذہانت نوکریاں کھا گئی : آئی بی ایم سے ہزاروں ملازمین برطرف


    بغیر ڈرائیور کی اس کار میں جدید ترین 4 AI ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی، جسے مائیکروسافٹ جیسے سرمایہ کاروں کی مدد حاصل ہے، یہ ٹیکنالوجی پیچیدہ ماحول کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے اس لیے اس کا تجربہ لندن کی بدنام ترین مصروف اور غیر متوقع سڑکوں پر کیا جائے گا۔

    برطانوی حکومت کا خیال ہے کہ ان ٹرائلز کو تیز کرنے سے بڑے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں، جن میں سڑک پر مسافروں کی حفاظت کو بہتر بنانا، اندازاً 38,000 ملازمتیں پیدا کرنا اور 2035 تک 42 ارب پاؤنڈ تک کی سرمایہ کاری شامل ہے۔ ٹرانسپورٹ سیکریٹری ہیڈی الیگزینڈر کا کہنا تھا کہ برطانیہ نقل و حمل کو جدید طرز میں ترقی دے کر عالمی رہنما کے طور پر اپنا مقام بنائے گا۔

    دوسری طرف ناقدین اور لندن کے بلیک کیب ڈرائیورز نے خبردار کیا ہے کہ شہر کی تنگ سڑکیں، ٹریفک رش اور جی پی ایس سگنل اس منصوبے کی کامیابی میں اہم رکاوٹیں ہیں،

    واضح رہے کہ اوبر پہلے ہی امریکا اور دیگر جگہوں پر روبو ٹیکسیاں کامیابی سے چلا چکی ہے۔

  • آن لائن ڈرائیورز اپنی مرضی کے کرائے کیوں طے کرتے ہیں؟

    آن لائن ڈرائیورز اپنی مرضی کے کرائے کیوں طے کرتے ہیں؟

    نیروبی : آن لائن ٹیکسی سروس کے ڈرائیور اوبر الگورتھم کو نظر انداز کرکے مسافروں سے اپنی مرضی کے کرائے طے کرتے ہیں۔

    اوبر ٹیکنالوجیز (اوبر ڈاٹ این)، اسٹونیا کی بولٹ اور مقامی اسٹارٹ اپس لٹل اور فاریس کے درمیان ہونے والی قیمتوں کے تناسب نے کرایوں کو اس سطح تک پہنچا دیا ہے جو بہت سے آن لائن ڈرائیورز کیلئے ناقابل قبول ہے، جس کی وجہ سے وہ مسافروں سے کرایے خود طے کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

    اس حوالے سے کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں آٹھ سال سے ٹیکسی ڈرائیور کے طور پر کام کرنے والی جیوڈتھ چیپکونی کا کہنا ہے کہ میں نے کبھی کاروبار کی اتنی خراب صورتحال نہیں دیکھی۔

    drivers

    غیرملکی خبر رساں ادارے رؤئٹرز کی رپورٹ کے مطابق آن لائن ڈرائیور چیپکونی نے بتایا کہ ہم میں سے زیادہ تر لوگوں کی گاڑیاں قرضے پر لی گئی ہیں اور گھریلو اخراجات کافی بڑھ چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ میری پوری کوشش ہوتی ہے کہ اپنے گاہکوں کو زیادہ کرایہ ادا کرنے پر راضی کروں اگر وہ مطلوبہ کرایہ ادا نہیں کرپاتے تو ہم رائیڈ کو منسوخ کر دیتے ہیں۔

    چیپکونی نے کہا کہ تقریباً آدھے سے زیادہ مسافر آخر کار اس بات پر راضی ہوجاتے ہیں کہ ایپلی کیشن پر درج قیمت سے زیادہ کرایہ ادا کریں، جو آن لائن ڈرائیورز لیے اچھی آمدنی کا ایک ذریعہ ہے۔

    online taxi driver

    اس حوالے سے جب اوبر انتظامیہ کی رائے لی گئی تو اوبر ترجمان نے بتایا کہ اس قسم کے معاہدے ادارے کی ہدایات کی خلاف ورزی ہے ہم نے اپنے ڈرائیوروں سے کہا ہے کہ وہ اوبر کے اصولوں کے مطابق کام کریں۔

    افریقہ میں اوبر کے سربراہ عمران منجی نے رائٹرز کو بتایا کہ وہ ڈرائیوروں کی جانب سے مسافروں سے زیادہ کرایہ لینے کے معاملات کا جائزہ لے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہم تمام مسافروں سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس قسم کے معاملات کی رپورٹ کریں۔

    مذکورہ صورتحال پر بہت سے آن لائن ڈرائیور حضرات کا کہنا ہے کہ وہ واکی ٹاکی ایپلی کیشن ’زیلو‘ کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مسافر سے زیادہ کرائے پر اتفاق کیا جاسکے۔

    Taxi Driver

    ان آن لائن ڈرائیورز  نے ایک کرایہ گائیڈ بھی تیار کر رکھی ہے جسے وہ پرنٹ اور لیمنیشن کرکے اپنی گاڑیوں میں نمایاں جگہ پر آویزاں کرتے ہیں تاکہ مسافر دیکھ سکیں۔

    رائٹرز کے نمائندے نے جب گائیڈ کا بغور جائزہ لیا تو دیکھا کہ اس میں کم از کم کرایہ 300 شلنگ مقرر کیا گیا تھا جو کہ اوبر اور بولٹ کی طرف سے مقرر کردہ 200 شلنگ سے زیادہ ہے۔

    نیروبی کے ایک ڈرائیور ایرک نیامویہ نے بتایا کہ ہم پہلے مسافر سے پوچھتے ہیں کہ اسے کہاں جانا ہے؟ اور ایپ پر کتنا کرایہ دکھایا جا رہا ہے، پھر ہم اپنی گائیڈ کے مطابق کرایہ تجویز کرتے ہیں۔

    اگر وہ راضی ہو جائے تو ٹھیک بصورت دیگر ہم مزید بات چیت سے انکار کر دیتے ہیں کیونکہ موجودہ کرائے گاڑی کے ایندھن، پرزہ جات و مرمت اور دیگر اخراجات کیلئے مناسب نہیں ہیں۔

  • اوبر پر 14 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد

    اوبر پر 14 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد

    کینبرا: آسٹریلیا کی ایک عدالت نے رائڈ شیئرنگ ایپ اوبر پر زیادہ کرایہ لینے پر ایک کروڑ چالیس لاکھ ڈالر کا جرمانہ کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک آسٹریلوی عدالت نے بدھ کے روز امریکی رائڈ شیئرنگ ایپ ’اوبر ٹیکنالوجیز‘ پر صارفین سے مقررہ کرایہ سے زیادہ وصول کرنے، اور عدم ادائیگی پر کینسیلیشن فیس لینے کی دھمکی کے جرم میں 21 ملین آسٹریلوی ڈالر (14 ملین امریکی ڈالر) کا جرمانہ عائد کر دیا۔

    آسٹریلوی عدالت کا کہنا تھا کہ اوبر ٹیکنالوجیز نے کرایہ کے معاملے میں صارفین کو گمراہ کر کے صارف قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

    عدالت کے مطابق اوبر نے 2017 سے 2021 کے درمیان بعض صارفین کی جانب سے سفر کو منسوخ کرنے پر ان سے چارج وصول کرنے کی دھمکی دی تھی، اورغلط سافٹ ویئر کا استعمال کر کے اگست 2020 تک زیادہ کرایے وصول کیے تھے۔

    اوبر کے خلاف یہ کیس آسٹریلوی مسابقتی اور صارفین کمیشن (اے سی سی سی) نے دائر کیا تھا، جس نے عائد شدہ جرمانے سے زیادہ کی درخواست کی تھی۔

    اوبر نے اپنی ویب سائٹ پر آسٹریلوی عوام سے اپنی غلطی کے لیے معافی بھی مانگی۔

    جج مائیکل ہف او برائن کے تحریر کیے گئے حکم نامے کے مطابق اوبر ٹیکسی کا سافٹ ویئر حقیقی کرایہ سے 89 فی صد زیادہ ظاہر کرتا تھا، لیکن اوبر کی ٹیکسی خدمات حاصل کرنے والے مجموعی صارفین میں سے ایک فی صد سے بھی کم (0.5) نے اس کا استعمال کیا، جس پر عدالت نے کمپنی پر کم جرمانہ کیا، حالاں کہ اوبر کمپنی 17.39 ملین امریکی ڈالر ادا کرنے کے لیے راضی ہو گئی تھی۔

    جج نے ریمارکس میں یہ بھی کہا تھا کہ ’’اپنے اسمارٹ فون ایپ پر غلط اطلاعات فراہم کر کے اوبر نے غالباً یہ خیال کیا تھا کہ وہ سفر منسوخ کرنے کے حوالے سے صارفین کی ایک بڑی تعداد کو اپنا فیصلہ تبدیل کرنے پرمجبور کر دے گی، اس لیے مستقبل میں وہ رائڈ کو منسوخ کرنے سے گریز کریں گے۔‘‘

  • وزیر اعظم عمران خان کے بیٹے کا ٹیکسی میں سفر

    وزیر اعظم عمران خان کے بیٹے کا ٹیکسی میں سفر

    لندن: وزیر اعظم عمران خان کے بیٹے سلیمان خان کی اوبر سروس استعمال کرنے کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، لوگوں نے وزیر اعظم کے بیٹے کے عام افراد کی طرح سفر کرنے پر نہایت حیرانی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے بیٹے سلیمان خان نے ٹیکسی سروس اوبر میں سفر کیا تو ڈرائیور نے ان کے ساتھ تصویر کھینچ کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردی۔

    ڈرائیور کا کہنا تھا کہ پہلے تو انہیں یقین نہ آیا کہ ایک برسر اقتدار وزیر اعظم کا بیٹا اوبر سروس استعمال کر رہا ہے، اس کے بعد انہوں نے سلیمان کی اجازت سے اس کے ساتھ تصویر بھی کھینچی۔

    ڈرائیور کا کہنا تھا کہ سلیمان نہایت خوش اخلاق اور عاجز انسان ہیں اور ان کے لہجے سے ذرا بھی نہیں لگتا کہ وہ وزیر اعظم کے بیٹے ہیں، ان کا رویہ عام انسانوں جیسا ہے۔

    ڈرائیور نے مزید کہا کہ اگر ان کی جگہ حمزہ شہباز یا بلاول بھٹو ہوتے تو وہ پاکستانی ہائی کمیشن کے خرچ پر مہنگی گاڑیوں پر سفر کر رہے ہوتے۔

  • آن لائن ٹیکسی ڈرائیورز کے لیے بڑی خوش خبری

    آن لائن ٹیکسی ڈرائیورز کے لیے بڑی خوش خبری

    لندن: امریکی کمپنی اوبر نے 70 ہزار ڈرائیورز کو ورکرز کا درجہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے، اب ان کو پنشن بھی ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اوبر نے برطانیہ میں اپنے ڈرائیورز کو باقاعدہ کارکنوں کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے انھیں کم از کم اجرت سمیت ماہانہ چھٹیاں اور پنشن جیسی مراعات بھی ملیں گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اوبر کے ڈرائیورز کو یہ سہولت دنیا میں پہلی بار فراہم کی جا رہی ہے۔

    ٹیکسی ایپلیکیشن اوبر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بدھ سے اوبر کے برطانیہ میں ستر ہزار سے زیادہ ڈرائیورز کو ورکرز کا درجہ دے دیا جائے گا۔ خیال رہے کہ یہ فیصلہ برطانوی سپریم کورٹ کی اس رولنگ کے بعد کیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اوبر کے ڈرائیورز کو کارکنان کے حقوق ملنے کا حق ہے، اور اس فیصلے سے برطانیہ کے ڈرائیورز اور اوبر کے درمیان قانونی جنگ چھڑ گئی تھی۔

    سروسز ایمپلائز انٹرنیشنل یونین امریکا نے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے، ایک ماہ قبل امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ایک ریفرنڈم میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ اوبر ڈرائیورز کو بھی ورکرز کا درجہ دیا جائے۔

    واضح رہے کہ ٹیکسی ایپلی کیشن کمپنیوں کے ڈرائیورز نے پروپوزیشن 22 کے نام سے مشہور ایک مقدمہ درج کیا تھا، جو نومبر میں منظور ہو گیا، اس میں کہا گیا تھا کہ ڈرائیور خود مختار کنٹریکٹرز ہیں، تاہم انھیں کچھ مراعات ملنی چاہیئں، جیسا کم از کم اجرت، صحت اور انشورنس کی سہولیات وغیرہ۔

  • اوبر نے نیویارک میں ہیلی کاپٹر سروس شروع کردی

    اوبر نے نیویارک میں ہیلی کاپٹر سروس شروع کردی

    واشنگٹن :دنیا بھر میں آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی کمپنی اوبر نے اپنے پلاٹینیم اور ڈائمنڈ صارفین کیلئے شروع سہولت کا کرایہ 200 سے 225 ڈالرز تک رکھاہے۔

    تفصیلات کے مطابق آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی کمپنی اوبر نے شاہراؤں پر چلنے والی گاڑی کے بعد اب اپنے صارفین کےلیے امریکی ریاست نیویارک میں ہیلی کاپٹر سروس متعارف کرا دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی اوبر کمپنی نے ایک بار پھر اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے صارفین کے لیے ہیلی کاپٹر سروس کا آغاز کیا ہے، ہیلی کاپٹر ابھی صرف نیویارک میں اپنی سروس فراہم کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نیویارک سے شروع ہونے والی اس ہیلی کاپٹر سروس کی پہلی رائیڈ مین ہٹن سے اڑی اور کوئنز میں واقع جان ایف کینیڈی ایئر پورٹ پراتری، اسے بھی عام ایپلیکشن کے ذریعے آسانی سے بک کیا جائے گا تاہم جیسے عام گاڑی سواری اٹھانے کے لیے دروازے یا گلی تک نہیں آئے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اوبر نے اپنے پلاٹینیم اور ڈائمنڈ صارفین کیلئے شروع کی گئی اس سہولت کا کرایہ 200 سے 225 ڈالرز تک رکھا ہے، ہوائی اڈے تک رائیڈ تقریباً 8 منٹ کی ہوگی۔

    چیف ایگزیکٹو آفیسر کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے صارفین کو بہتر سے بہتر سروس فراہم کی جائے تاکہ وہ آسانی کے ساتھ سفر کریں اور جلد از جلد اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اوبر کی نئی ایئر سروس سے صارفین کو ٹریفک میں پھنسنے سے بھی نجات ملے گی۔

  • کار، موٹرسائیکل کے بعد آن لائن اسکوٹی سروس

    کار، موٹرسائیکل کے بعد آن لائن اسکوٹی سروس

    لاس اینجلس: آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی کمپنی نے صارفین کو آسان جلد اور سستی سواری فراہم کرنے کے لیے اسکوٹی متعارف کرانے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی اوبر کمپنی نے ایک بار پھر اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے صارفین کے لیےموٹرسائیکل کے بعد اسکوٹی بائیک متعارف کرانے کا اعلان کردیا۔

    اوبر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق صارفین مختصر فاصلے طے کرنے کے لیے الیکٹریکل اسکوٹیز استعمال کرسکیں گے اور اسے بھی عام ایپ سے استعمال کیا جاسکے گا۔

    آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی کمپنی نے اس ضمن میں لائم نامی کمپنی سے معاہدہ کیا جو دنیا بھر میں ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرتی ہے۔

    اعلامیے کے مطابق اوبر اور سرمایہ کاری کرنے والی کمپنی اس حوالے سے ایک روٹ میپ تیار کریں گی جس کے بعد بڑی تعداد میں بیٹری سے چلنے والی اسکوٹیز کو مارکیٹ میں لایا جائے گا۔

    اوبر کی جانب سے ابھی اس کے کرایہ یا سروس کی فراہمی کے حوالے سے کوئی حتمی اعلان نہیں کیا گیا البتہ غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے دوکمپنیوں نے معاہدہ طے کرلیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • برطانیہ: پاکستانی ڈرائیور نے اوبر کے خلاف مقدمہ جیت لیا

    برطانیہ: پاکستانی ڈرائیور نے اوبر کے خلاف مقدمہ جیت لیا

    لندن : برطانوی عدالت میں گذشتہ 3 برسوں سے جاری سیلف ایمپلائیڈ مقدمے میں پاکستانی نژاد ڈرائیور نے اوبر کے خلاف دائر مقدمہ جیت لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی نژاد برطانوی ڈرائیور یٰسین اسلم نے برطانوی عدالت میں اوبر کے خلاف ملازمت کے حوالے لڑے جانے والے مقدمے میں فتح حاصل کرلی ہے۔

    اوبر انتظامیہ گذشتہ تین برس سے اپنے ڈرائیورز کو سیلف امپلائیڈ ثابت کرنے میں میں لگی ہوئی ہے لیکن کامیاب نہ ہوسکی یٰسین اسلم اوبر کے خلاف 19 ملازمین کی جانب سے برطانوی عدالت میں مقدمہ لڑ رہے تھے۔

    یٰسین اسلم نے برطانیہ کی اعلیٰ عدلیہ کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ وہ اوبر کا لمب بی ورکر ہے اور اوبر انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے سیلف ایمپلائیڈ کے دعوے کے مخالف ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں، میں نے ٹریڈ یونین کے تعاون سے اوبر کے خلاف درخواست دائر کی تھی، یہ جانتے ہوئے بھی کہ اربوں ڈالر مالیت کی ٹیکسی فرم اوبر کے پاس قابل وکلاء کی پوری ٹیم موجود ہے۔

    یٰسین اسلم کا کہنا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی ٹیکسی فرم کے خلاف مقدمے میں دوسری مرتبہ کامیابی حاصل ملازمین کے لیے کسی سنگ میل سے کم نہیں، تاہم اوبر انتظامیہ نے مذکورہ فیصلے کے خلاف بھی اپیل دائر کررکھی ہے لیکن پوری امید ہے کہ سپریم کورٹ کے جج اوبر ڈرائیوروں کی حمایت میں ہی فیصلہ دینگے۔

    واضح رہے کہ یٰسین اسلم کے ہمراہ یونائیٹڈ پرائیویٹ اوبر ڈرائیورز کی بنیاد رکھنے والے جیمز فرار نے سنہ 2015 میں سب سے پہلے اوبر کے خلاف ایمپلایمنٹ ٹربیونل میں درخواست دائر کی تھی جس میں انہیں فتح حاصل ہوئی تھی۔

    ایمپلایمنٹ ٹربیونل میں جولائی سنہ 2016 میں مقدمے کی پہلی سماعت ہوئی تھی جبکہ اکتوبر 2016 میں فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے جج نے ریمارکس دیئے تھے کہ اوبر سے وابستہ تمام ڈرائیورز سیلف ایمپلائیڈ نہیں ہیں لہذا انہیں ملازمین کے بنیادی حقوق دینے ہوں گے، خیال رہےکہ ملازمت کے بنیادی کے بنیادی حقوق میں اجرمت اور تعطیل کی تنخواہ شامل ہے۔

    یاد رہے کہ سنہ 2017 ستمبر میں اوبر انتظامیہ نے فیصلے کے خلاف ای اے ٹی میں درخواست دائر کی تھی تاہم اس دفعہ بھی عدالت نے فیصلہ ڈرائیور کے حق میں دیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اوبر نے ملازمین کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد دسمبر میں برطانیہ کی سپریم کورٹ میں ٹربیونل کے فیصلے کو چیلنج کردیا تھا۔ جس کی سماعت اکتوبر سنہ 2018 میں کی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یٰسین اسلم اور دیگر ڈرائیوروں کو امید ہے کہ سپریم کی جانب سے آئندہ برس کیس کا فیصلہ سنادیا جائے گا۔

    یٰسین اسلم کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ لندن کے میئر، وزیر ٹرانسپورٹ اور حکومت کو چاہیئے کے اپنی ذمہ داری ادا کرے اور اوبر کے معاملے پر خاموشی اختیار کرنے کے بجائے ورکرز کے حقوق کا دفاع کرے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر اوبر کو کیس میں کامیابی ہوگئی تو دیگر انڈسٹریوں میں بھی یہ ہی رواج قائم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ میں بھی مقدمہ لڑوں گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ دو مرتبہ عدالت میں اوبر کے خلاف فیصلہ آنا اس بات کی تصدیق ہے کہ اوبر انتظامیہ ملازمین کے حقوق غیر قانونی طور پر سلب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    برطانیہ میں ملازمین کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنا بہت ضروری ہے کیوں ادارے ملازمین کو حقوق دینے سے بچنے کے لیے غلط طریقوں کا استعمال کرتے ہیں اور سیلف ایمپلائیڈ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت میں کامیابی میرے اکیلے کی نہیں ہے بلکہ میری یونین اور کارکنوں کی یکجہتی کی وجہ سے فتح ہوئی ہے، میں اور میرے ساتھی یونینسٹ کے طور پر اپنی ذمہ داری نبھاتے رہیں گے کیوں کہ دوسروں کا بھی ہم پر حق ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • اوبر کی ڈرون ٹیکسی سروس کا کامیاب تجربہ

    اوبر کی ڈرون ٹیکسی سروس کا کامیاب تجربہ

    لاس اینجلس: آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی کمپنی اوبر نے شاہراؤں پر چلنے والی گاڑی کے بعد اب ڈرون سواری کا کامیاب تجربہ کرلیا جسے آئندہ کچھ برسوں میں صارفین کے لیے پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی اوبر کمپنی نے ایک بار پھر اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے صارفین کے لیے ڈرون ٹیکسی متعارف کرادی جسے لاس اینجلس میں ہونے والی ٹیکنالوجی کی کانفرنس میں پیش کیا جائے گا۔

    اوبر کے مطابق فضائی ٹیکسی سروس ہیلی کاپٹر کے مترادف ہوگی اور صارفین کو یہ سہولت 2020 تک مہیا کی جائے گی، اسے بھی عام ایپلیکشن کے ذریعے آسانی سے بک کیا جائے گا تاہم جیسے عام گاڑی سواری اٹھانے کے لیے دروازے یا گلی تک آتی ہے یہ ڈرون ٹیکسی ایسے داخل نہیں ہوسکے گی۔

    مزید پڑھیں: اوبر ڈرائیور نے اسرائیلی سفارت کار کو گاڑی سے اتار دیا

    چیف ایگزیکٹو آفیسر کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے صارفین کو بہتر سے بہتر سروس فراہم کی جائے تاکہ وہ آسانی کے ساتھ سفر کریں اور جلد از جلد اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ڈرون ٹیکسی سروس حاصل کرنے کے لیے بلند عمارتوں پر چھتوں پر مخصوص اسٹاپ پوائنٹس بنائے جائیں گے، موبائل ایپ میں ان پوائنٹس کی لوکیشن اور سواری کے پیسے عام سواری کی طرح صارف کو نظر آئیں گے۔

    خوسرو وشہائی کا کہنا تھا کہ ’ہم ایسا نیٹ ورک بنا رہے ہیں کہ عام صارف بھی ٹریفک کی جنھجھٹ سے بچنے اور دودراز سفر کرنے کے لیے کم پیسوں میں یہ سروس آسانی کے ساتھ استعمال کرسکے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب : اوبر کا خواتین کو ڈرائیونگ کی تربیت اور روزگار دینے کا اعلان

    اُن کا کہنا تھا کہ اوبر کمپنی ہمیشہ کچھ منفرد کرنے کا عزم لیے ہوئے ہیں، اسی باعث سب سے پہلے آن لائن ٹیکسی سروس ہم نے متعارف کرائی اور اب یہ سلسلہ جدید ٹیکنالوجی تک پہنچ چکا۔

    اوبر کی جانب سے ڈرون ٹیکسی سے متعلق ایک تعارفی ویڈیو بھی جاری کی گئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ ڈرون ایک جہاز کی طرح نظر آرہا ہے جبکہ اس میں ہیلی کاپٹر کی طرح پھنکڑیاں موجود ہیں۔

    ویڈیو دیکھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اوبر ڈرائیور نے اسرائیلی سفارت کار کو گاڑی سے اتار دیا

    اوبر ڈرائیور نے اسرائیلی سفارت کار کو گاڑی سے اتار دیا

    شکاگو: آن لائن ٹیکسی ‘اوبر‘ کے ڈرائیور نے اسرائیلی سفارت کار کو دورانِ سواری عبرانی زبان میں بات کرنے پر اپنی گاڑی سے باہر نکال دیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق شگاکو شہر میں اوبر کمپنی کے لیے کام کرنے والے ڈرائیور نے اسرائیلی سفارت کار کو عبرانی زبان میں گفتگو کرنے سے روکا اور نہ ماننے پر گاڑی روک کر اُسے اتار دیا۔

    اسرائیل قونصل خانے میں سفارت کار کے عہدے پر تعینات ’ایٹے ملز‘ کا کہنا ہے کہ انہوں نے جمعرات کی شام معمول کے مطابق دفتر سے گھر جانے کے لیے اوبر کی گاڑی بلائی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ کمپنی نے میری درخواست پر جس ڈرائیور کو بھیجا وہ امریکی شہری تھا، ابتدائی حال چال پوچھنے کے بعد جب گاڑی منزل کی جانب رواں دواں تھی تو اسی دوران فون پر کال موصول ہوئی۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب : اوبر کا خواتین کو ڈرائیونگ کی تربیت اور روزگار دینے کا اعلان

    ایٹے ملز کا کہنا تھا کہ میں نے فون پر عبرانی زبان میں گفتگو کرنا شروع کی تو ڈرائیور نے اچانک شور کرنا شروع کردیا، پہلے تو میں سمجھا کہ وہ مجھے کال کرنے سے روکنا چاہ رہا ہے مگر بعد میں معلوم ہوا کہ وہ عبرانی زبان سے نفرت کی وجہ سے ایسا کررہا ہے۔

    اسرائیلی سفارت کار

    اسرائیلی سفارت کار کا کہنا تھا کہ جب میں نے ڈرائیور کی ہدایت کو نظر انداز کیا تو اُس نے گاڑی روک کر مجھے اتار ا اور دو ٹوک الفاظ میں مؤقف اختیار کیا کہ ’آئندہ عبرانی زبان میں بات نہیں کرنا‘۔ ایٹلے ملز نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی شکایت کمپنی کو  درج کرائی۔

    اسرائیلی سفارت کار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میری نظر میں ایسے ڈرائیورز کو سرکاری سطح پر لائسنس دینے اور اُن کے دوبارہ گاڑی چلانے  پابندی ہونی چاہیے تاکہ معاشرے کو امتیازی برتاؤ سے بچایا جاسکے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: اوبر اور کریم نے کرایے میں اضافہ کا اعلان کردیا

    دوسری جانب کمپنی نے مذکورہ واقعے کی تحقیقات مکمل نہ ہونے تک ڈرائیور کو کام  اور ایپلی کیشن کے استعمال سے روکتے ہوئے پابندی عائد کردی۔ اوبر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’امتیازی برتاؤ نا قابلِ قبول ہے اور اسے کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔