Tag: UFO

  • آئر لینڈ کے ساحل پر اڑن طشتریوں کی پرواز

    آئر لینڈ کے ساحل پر اڑن طشتریوں کی پرواز

    یورپی جزیرے آئرلینڈ میں چند پراسرار روشنیاں دیکھی گئیں جنہیں اڑن طشتریاں کہا جارہا ہے، واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

    یہ روشنیاں مقامی وقت کے مطابق 6 بج کر 47 منٹ پر آئرلینڈ کے جنوب مغربی ساحل پر دیکھی گئیں۔

    مذکورہ مقام پر پرواز کرنے والے برٹش ایئر ویز کے طیارے کی پائلٹ نے آئرش ایئرپورٹ شینن کے کنٹرول ٹاور سے رابطہ کیا اور دریافت کیا کہ کیا مذکورہ مقام پر کسی قسم کی فوجی مشقیں جاری ہیں؟

    پائلٹ کا کہنا تھا کہ اسے بہت تیز روشنیاں نظر آرہی ہیں تاہم کنٹرول ٹاور نے کسی بھی قسم کی فوجی مشقوں کے انعقاد سے انکار کیا۔

    برٹش ایئر ویز کا یہ طیارہ مونٹریال سے ہیتھرو جا رہا تھا۔ پائلٹ کا کہنا تھا کہ اسے دکھائی دینے والی روشنیاں بہت تیز تھیں جو طیارے کے بائیں جانب سے نمودار ہوئیں اور تیزی سے شمال کی طرف غائب ہوگئیں۔

    مزید پڑھیں: امریکا میں اڑن طشتری کی واضح تصاویر

    اسی مقام سے قریب سفر کرنے والے ورجن ایئر لائن کے طیارے کے پائلٹ نے بھی ان روشنیوں کو دیکھا۔ ان کا خیال تھا کہ یہ شہاب ثاقب ہیں جو زمین کی فضا میں داخل ہوگئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ان کی رفتار بے حد تیز تھی جسے آواز کی رفتار سے دوگنا کہا جاسکتا ہے۔ واقعے کے رپورٹ ہونے کے بعد آئرش ایوی ایشن نے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    خیال رہے کہ اڑن طشتریوں کے زمین پر آنے کے دعوے نئے نہیں ہیں۔

    اس سے قبل بھی کئی لوگوں نے مختلف مقامات پر پراسرار روشنیاں دیکھنے کا دعویٰ کیا اور انہیں اڑن طشتری کہا تاہم حتمی طور اب تک اس کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ واقعی کوئی اڑن طشتری زمین پر آئی ہے۔

  • خلائی مخلوق وجود رکھتے ہیں: ناسا کے سائنسدان کا انکشاف

    خلائی مخلوق وجود رکھتے ہیں: ناسا کے سائنسدان کا انکشاف

    عالمی خلائی ادارے ناسا کے ایک سابق سائنسداں کا کہنا ہے کہ خلائی مخلوق نہ صرف موجود ہیں بلکہ کئی بار انسانوں کا ان سے سامنا بھی ہوچکا ہے، لیکن حکومتوں نے اس بات کو خفیہ رکھا ہوا ہے۔

    دی کنورزیشن نامی جریدے میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں کیون کنتھ نے دعویٰ کیا کہ ہماری کائنات میں خلائی مخلوق اور اڑن طشتریوں کی موجودگی کے بے شمار ثبوت موجود ہیں۔

    کیون کنتھ ناسا میں اپنی ملازمت مکمل ہونے کے بعد اب ایک امریکی یونیورسٹی میں طبیعات کے پروفیسر کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: خلائی مخلوق کی موجودگی کا ثبوت مل گیا

    اپنے مضمون میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اس امکان کو تسلیم کرلینا چاہیئے کہ کچھ ایسے اجنبی اڑنے والے آبجیکٹس (آسان الفاظ میں اڑن طشتریاں) موجود ہیں جو ہمارے ایجاد کردہ ایئر کرافٹس سے کہیں بہتر ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ اڑن طشتریوں کے دیکھے جانے کے بھی بے تحاشہ ثبوت ہیں جنہیں آسانی سے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

    پروفیسر کا کہنا ہے کہ اڑن طشتریوں کے بارے میں بات کرنا اس وقت نہایت متنازعہ ہوچکا ہے جس کی وجہ سے ان دعووں کی سائنسی بنیاد پر تحقیق نہیں کی جارہی۔

    ان کے خیال میں اس کی ذمہ دار حکومتیں اور میڈیا ہے جس نے اس موضوع کو نہایت متنازعہ بنا دیا ہے۔

    مزید پڑھیں: خلائی مخلوق کو بلانا خطرناک اور زمین کی تباہی کا سبب

    پروفیسر نے کہا کہ خلائی مخلوق ایک حقیقت ہیں کیونکہ ہماری کائنات میں 300 ارب ستارے موجود ہیں، اور ان میں سے کچھ یقیناً ایسے ہوں گے جہاں زندگی موجود ہوگی۔

    اپنے مضمون میں انہوں نے کہا کہ اب تک ایک بھی ایسا باقاعدہ اور مصدقہ دستاویز تیار نہیں کیا گیا جو اڑن طشتریوں کے دیکھے جانے کے حوالے سے ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا بھر کی حکومتیں ان معلومات کو راز میں رکھنا چاہتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس بارے میں سائنسی بنیادوں پر تحقیق بنی نوع انسان کے لیے فائدہ مند ہوگی اور اس سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چلی سے ملنے والا عجیب و غریب ڈھانچہ : انسان، خلائی مخلوق یا کچھ اور؟

    چلی سے ملنے والا عجیب و غریب ڈھانچہ : انسان، خلائی مخلوق یا کچھ اور؟

    چلی: دو دہائیوں قبل شمالی چلی کے ریگستان سے ملنے والے عجیب وغریب ڈھانچے سے متعلق یہ خیال کیا جارہا تھا کہ وہ بیرونی سیارے سے آنے والی خلائی مخلوق کے وجود کا ثبوت ہے، البتہ حالیہ تحقیق نے اس ضمن میں چند حیران کن انکشافات کیے ہیں۔

    ایک شوقیہ کھوجی کو چند عشروں قبل صحرا کی ایک تباہ حال بستی سے فقط چھ انچ کاعجیب و الخلقت ڈھانچہ ملا تھا۔ عام قلم کے سائز کے اس ڈھانچے کا سر حیران کن طور پر بڑا تھا اور خلائی مخلوق کی اُس شبیہ سے خاصا مشابہ تھا، جو ہم فلموں میں دیکھتے آئے ہیں۔

    ڈھانچے کی آنکھیں بہت بڑی تھیں۔ اس میں عام انسان کی بارہ پسلیوں کے بجائے صرف دس پسلیاں تھیں۔الغرض یہ انسان سے مشابہ ہونے کے باوجود انتہائی مختلف تھا۔ سب سے عجیب اس کی جسامت تھی، جس کی وجہ سے یہ خبروں کی زینت بن گیا اور کئی ماہرین اسے خلائی مخلوق کے زمین پر آمد کے ثبوت کے طور پر پیش کرنے لگے۔

    البتہ حالیہ تحقیق سے پتا چلا کہ یہ کسی بیرونی سیارے سے آئی مخلوق نہیں، بلکہ ایک انسان ہی کا ڈھانچہ ہے۔ ڈی این اے کے تجزیے سے انکشاف ہوا کہ یہ ایک بچی تھی، جس کے ماں باپ مقامی باشندے تھے۔

    ڈھانچے کی کھوپڑی بے حد عجیب ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس کا سبب کوئی نامعلوم مرض رہا ہوگا، جس کی وجہ سے اس کی کھوپڑی کا سائز یکسر بدل گیا۔

    ماہرین اس کی جسامت کا معمہ حل کرنے سے خود کو قاصر پاتے ہیں۔ ان کاکہنا ہے کہ گو بچی کی جسامت فقط چھ انچ ہے، البتہ اس کی ہڈیاں بتا رہی ہیں کہ وہ سات برس کے لگ بھگ تھی۔

    اس ڈھانچے سے متعلق عام خیال تھا کہ یہ ہزاروں سال پرانا ہے، مگر حالیہ تحقیق کے مطابق یہ لگ بھگ 1500برس قدیم ہے۔ یوں لگتا ہے کہ ڈیڑھ ہزار سال قبل اس علاقے میں ایک عجیب و الخلقت، کم جسامت کی بچی پیدا ہوئی تھی، جس نے اپنی پیدائش کے وقت بھی علاقے میں سنسنی پھیلا دی ہوگی۔


    خلائی مخلوق کی موجودگی کا ثبوت مل گیا؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہم برسوں‌ تک خلائی مخلوق اور اڑن طشتریاں تلاش کرتے رہے: امریکا کا اعتراف

    ہم برسوں‌ تک خلائی مخلوق اور اڑن طشتریاں تلاش کرتے رہے: امریکا کا اعتراف

    واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کئی دہائیوں تک پراسرار خلائی مخلوق اور اڑن طشتریوں کو تلاش کرنے کا اعتراف کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ماضی میں امریکا نے خطیرلاگت سے خلائی مخلوق کی تلاش کے لیے خصوصی پروگرام تیار کیا تاہم خاطر خواہ کامیابی نہ ملنے اور دیگر ترجیحات پر کے پیش نظر یہ مہنگا پروگرام 2012 میں ختم کر دیا گیا۔

    خلائی مخلوق ایک حقیقت ہے یا افسانہ یا بحث صدیوں سے جاری ہے۔ زمین کے باسی ایک طویل عرصے سے دوسرے سیاروں کی مخلوق سے رابطہ کرنے کی کوشش میں ہیں، اور اس جستجو میں اب تک اربوں ڈالر خرچ کیے جاچکے ہیں اور عجیب و غریب آلات بھی ایجاد کیے جا چکے ہیں، تاکہ کسی طرح خلائی مخلوق سے رابطہ کیا جاسکے۔

    ‘خلائی مخلوق کا انسانوں سے 25 سال میں رابطہ ہوجائے گا’

    امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق پینٹا گون نے خلائی مخلوق کی تلاش کے لیے 2007 میں باقاعدہ پروگرام کا آغاز کیا، جس کے تحت مختلف منصوبوں کے ذریعے دیگر سیاروں میں موجود مخلوق کی تلاش کرنا تھا تاہم پروجیکٹ کے لیے مختص رقم ختم ہونے کے بعد 2012 میں پروگرام روک دیا گیا۔

    ترجمان پینٹا گون کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے دوران ہمیں انداز ہوا کہ اس سے بڑھ کر بڑے مسائل خطے میں موجود ہیں ہمیں دیگر چیلنجز کا سامنا ہے جس کے پیش نظر ہماری ترجیحات بھی تبدیل ہوئیں اور ہم نے دیگر سرگرمیوں میں اپنے بجٹ مختص کیے۔

    کیا ہماری دنیا خلائی مخلوق کا بنایا ہوا کمپیوٹر پروگرام ہے؟

    خیال رہے مذکورہ منصوبے کے لیےامریکی محکمہ دفاع کی جانب سے 22 ملین امریکی ڈالر خرچ کیے گئے، البتہ منصوبے کے لیے کام کرنے والے چند افراد کی رائے ہے کہ منصوبہ ختم نہیں ہوا مستقبل میں اس کا دوبارہ آغاز کیا جاسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا میں اڑن طشتری کی واضح تصاویر

    امریکا میں اڑن طشتری کی واضح تصاویر

    اڑن طشتری کی زمین پر آمد کی کہانیاں کوئی غیر معمولی بات نہیں اور بہت سے لوگ انہیں دیکھنے کا دعویٰ کر چکے ہیں، تاہم حال ہی میں ایک امریکی فوٹو گرافر نے آسمان پر کچھ غیر معمولی روشنیوں کا بہت واضح طور پر مشاہدہ کیا جس کے بعد امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ روشنیاں ممکنہ طور پر کسی اڑن طشتری کی تھیں۔

    امریکی صحرا ایریزونا میں کھینچی جانے والی ان تصاویر میں بہت واضح طور پر آسمان پر کچھ روشنیاں دیکھی جاسکتی ہیں۔

    ان تصاویر کو کھینچنے والے موریشیو موریلز نامی اس فوٹو گرافر کا کہنا ہے کہ صحرا سے واپسی پر اسے متعدد بار یہ روشنیاں دکھائی دیں۔

    ابتدا میں اسے لگا کہ یہ روشنیاں دراصل زمین کے قریب سے گزرنے والے شہاب ثاقب ہیں جو وہاں عام طور پر نظر آتے ہیں، تاہم تھوڑی دیر بعد اسے احساس ہوا کہ یہ روشنیاں کچھ غیر معمولی ہیں۔

    اس کے بعد اس نے فوری طور پر اپنا کیمرا نکالا اور ان روشنیوں کی تصاویر اور ویڈیوز بنائیں۔

    بعد ازاں یہ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔

    فوٹو گرافر کا کہنا ہے کہ یہ روشنیاں بہت واضح تھیں اور بہت منظم انداز میں ایسے ہی حرکت کر رہی تھیں جیسے کسی جہاز کی روشنیاں حرکت کرتی دکھائی دیتی ہیں۔

    اس کے مطابق یہ اس کی زندگی کا ایک انوکھا واقعہ تھا جس نے اسے تھوڑا سا خوفزدہ بھی کر دیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس ترکی میں بھی ایسی ہی کچھ غیر معمولی روشنیاں دیکھی گئیں جنہیں اڑن طشتری سے تشبیہہ دی گئی، اور افواہ پھیل گئی کہ خلائی مخلوق نے ترکی پر حملہ کردیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔