Tag: UK

  • برطانیہ، جرمنی اور فرانس کا غزہ میں فوری امداد پہنچانے اور جنگ بندی کا مطالبہ

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کا غزہ میں فوری امداد پہنچانے اور جنگ بندی کا مطالبہ

    (26 جولائی 2025): برطانیہ، جرمنی اور فرانس نے غزہ میں فوری امداد پہنچانے اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے اسرائیل سے غزہ میں امداد کی ترسیل پر پابندیاں فوراً ختم کرنے اور جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا اور کہا کہ اسرائیل غزہ میں امداد پہنچانے کی فوری طور پر اجازت دے۔

    جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ میں ’ امدادی سامان کی فراہمی پر عائد پابندیاں فوری طور پر ختم کرے۔’

    ۔یورپی رہنماؤں کے مشترکہ بیان میں اسرائیل سے کہا گیا کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں امداد پہنچانے کی بلا روک ٹوک اجازت دے، تینوں مماملک کے رہنماؤں نے کہا وہ غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    برطانوی وزیراعظم نے کہا فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا وسیع تر امن منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے، دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ امریکا اور اسرائیل کو غزہ جنگ بندی کے لیے دوبارہ مذاکرات شروع کرنے چاہیے۔

     انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ دنیا غزہ میں فلسطینی بچوں کی بھوک پیاس ختم نہیں کرسکی، غزہ میں فاقوں کے خلاف فوری ایکشن کی ضرورت ہے، غزہ میں تقریبا ایک تہائی لوگوں کو کئی دنوں سے کھانا نہیں ملا، حماس کے ساتھ سیز فائر مذاکرات ترک کرنے کا وقت نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں بھوک کی وجہ سے مزید 9 فلسطینی شہید ہوگئے، غذائی قلت کی وجہ سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 122 ہوگئی۔

  • پاک فضائیہ کے جدید ترین طیارے جے ایف 17 تھنڈر اور سی 130 برطانیہ پہنچ گئے

    پاک فضائیہ کے جدید ترین طیارے جے ایف 17 تھنڈر اور سی 130 برطانیہ پہنچ گئے

    راولپنڈی(17 جولائی 2025): پاک فضائیہ کا ایک خصوصی دستہ، جدید ترین جے ایف-17 تھنڈر بلاک 3 اور سی-130 طیاروں کے ساتھ، دنیا کے سب سے بڑے فوجی ایئر شو “رائل انٹرنیشنل ایئر ٹیٹو 2025” میں شرکت کے لیے برطانیہ پہنچ گیا ہے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پی اے ایف کا دستہ رائل انٹرنیشنل ایئرٹیٹو 2025 میں شرکت کر رہا ہے، دنیا کے سب سے بڑے فوجی ایئر شو میں پاکستان کی شاندار نمائندگی اعزاز ہے اور یہ عالمی سطح پر پی اے ایف کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا اعتراف ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ دوران پرواز جے ایف-17 بلاک 3 نے فضائی ایندھن فراہمی کا کامیاب مظاہرہ کیا، جس میں پاک فضائیہ کے آئی ایل-78 ٹینکر طیارے نے معاونت فراہم کی، یہ مظاہرہ بین الاقوامی سطح پر پی اے ایف کی آپریشنل صلاحیت کا مظہر قرار دیا گیا ہے۔

    پاک فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جدید اےای ایس اے ریڈار، بی وی آر میزائل سے لیس 4.5 جنریشن جے ایف17عالمی توجہ کا مرکز ہے، پاکستان کا جے ایف-17 اب ثابت شدہ لڑاکا ہے۔

    ایئر شو میں پاک فضائیہ کے C-130 طیارے نے “آئز آن دی اسکائیز” تھیم پر مبنی خصوصی آرٹ ورک کے ساتھ شرکت کی، جس میں تخلیقی ڈیزائن اور رنگوں کے ذریعے قومی جذبے اور فنی مہارت کو اجاگر کیا گیا۔

    ترجمان کے مطابق بین الاقوامی ایئر شوز میں شرکت پاک فضائیہ کے لیے صرف نمائش نہیں بلکہ عالمی شراکت داری، تجربات کے تبادلے اور امن کے فروغ کا بھی ایک ذریعہ ہے۔

    آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ پاک فضائیہ ایک جدید، تکنیکی طور پر لیس اور امن کی علمبردار فورس ہے۔

  • 5 سالہ طالب علم کی اسکول میں پراسرار موت،  وجہ کیا تھی؟

    5 سالہ طالب علم کی اسکول میں پراسرار موت، وجہ کیا تھی؟

    لندن : دودھ ایک مکمل غذا ہے جو صحت کیلیے انتہائی مفید ہے جبکہ کچھ لوگ دودھ سے الرجی کا شکار ہوتے ہیں، 5 سالہ طالب علم کی اسکول میں ہونے والی پراسرار موت کی حقیقت سامنے آگئی۔

    دودھ وٹامن ڈی کو بھی جسم میں برقرار رکھتا ہے تاہم کچھ لوگ دودھ میں موجود پروٹین کو برداشت نہیں کرسکتے، اسی حوالے سے بچوں میں دودھ سے الرجی ایک عام مسئلہ ہے۔

    یہ الرجی نہ صرف جسمانی بلکہ رویے سے جڑے مسائل کا سبب بھی بن سکتی ہے اس لیے اگر والدین اس کا بروقت نوٹس نہیں لیتے تو مستقبل میں ان کے بچے کیلیے مشکلات لازمی امر ہے۔

    Benedict Blythe

    برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق بینیڈکٹ بلیتھ نامی 5 سالہ لڑکا برطانیہ کے لنکن شائر کے ایک پرائمری اسکول میں زیر تعلیم تھا، طالب علم بینیڈکٹ بلیتھ کو دمہ کا مرض لاحق تھا، اس کو دودھ، انڈے اور کچھ خشک میوہ جات سے شدید الرجی تھی۔

    گزشتہ سال یکم دسمبر کو اسکول میں فراہم کیا جانے والا دودھ پینے کے بعد اچانک اس کی طبیعت خراب ہوئی، متلی اور قے کے بعد اس کا دل بند ہوگیا تاہم اسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں ہی وہ جانبر نہ ہوسکا اوراس کی موت واقع ہوگئی۔

    عدالت کے حکم پر کی جانے والی انکوائری سے معلوم ہوا کہ بینیڈکٹ کو گائے کے دودھ سے الرجی تھی اور غالب امکان یہی ہے کہ اُسے اسکول میں غلطی سے وہی دودھ فراہم کیا گیا جو اس کے لیے جان لیوا ثابت ہوا۔

    بچے کے والدین

    بچے کے والدین کا مؤقف تھا کہ ہمارا بیٹا اسکول میں مرا جو اس کے لیے محفوظ جگہ ہونی چاہیے تھی۔ اگر فوری اقدامات کیے جاتے تو اس کی موت روکی جاسکتی تھی۔

  • برطانوی ایئر فورس بیس میں دخل اندازی کرنے والے افراد پر دہشت گردی کا چارج لگ گیا

    برطانوی ایئر فورس بیس میں دخل اندازی کرنے والے افراد پر دہشت گردی کا چارج لگ گیا

    آکسفورڈ: برطانیہ کے رائل ایئر فورس بیس میں دخل اندازی کرنے والے افراد پر دہشت گردی کا چارج لگ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آکسفورڈ کے رائل ایئر فورس بیس پر دخل اندازی کرنے کے الزام میں گرفتار 4 افراد کو اینٹی ٹیررازم پولیس نے دہشت گردی کے جرم میں چارج کر لیا۔

    چاروں افراد جن کا تعلق فلسطین ایکشن گروپ سے بتایا جا رہا ہے، کو آج لندن کی مجسٹریٹ کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔

    پولیس کے مطابق 22 اور 29 سال کے درمیان عمروں کے افراد گزشتہ ہفتے آکسفورڈ کے برائز نورٹن ایئر بیس میں داخل ہوئے اور وہاں موجود 4 فوجی جہازوں کو شدید نقصان پہنچایا، جس کا تخمینہ 7 ملین پونڈ لگایا گیا ہے۔

    پولیس کے حالیہ اقدامات کو برطانوی پارلیمنٹ کی گزشتہ روز کی قانون سازی سے تقویت ملی ہے، جس میں 26 کے مقابلے میں 385 ممبران پارلیمنٹ نے فوجی تنصیبات پر مجرمانہ کارروائیوں کو دہشت گردی کے زمرے میں شامل کیا ہے۔


    برطانیہ فلسطین ایکشن گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار نہ دے، یو این ماہرین نے متنبہ کر دیا


    واضح رہے کہ برطانوی قانون سازوں نے فلسطین ایکشن گروپ پر پابندی عائد کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے اور اسے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔

    منگل کو اقوام متحدہ کے ماہرین نے برطانیہ پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی ایکٹ 2000 کے تحت فلسطینی گروپ پر دہشت گرد تنظیم کے طور پر پابندی نہ لگائے۔ اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی فرانسسکا البانیز نے برطانیہ کو تنبیہ کی کہ سیاسی احتجاج کو دہشت گردی کہنا آزادی اظہار کے لیے خطرہ ہے، فلسطین ایکشن گروپ کی سرگرمیاں انسانی جانوں کے لیے خطرناک نہیں ہیں، پرامن سیاسی احتجاج کو دہشت گردی کے زمرے میں نہ لایا جائے۔

  • برطانیہ فلسطین ایکشن گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار نہ دے، یو این ماہرین نے متنبہ کر دیا

    برطانیہ فلسطین ایکشن گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار نہ دے، یو این ماہرین نے متنبہ کر دیا

    جنیوا: اقوام متحدہ کے ماہرین نے برطانیہ پر زور دیا ہے کہ وہ احتجاجی گروپ فلسطین ایکشن کے خلاف دہشت گردی کے قوانین کا غلط استعمال نہ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ منگل کو اقوام متحدہ کے ماہرین نے برطانیہ پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی ایکٹ 2000 کے تحت فلسطینی گروپ ’’ڈائریکٹ ایکشن‘‘ پر دہشت گرد تنظیم کے طور پر پابندی نہ لگائے۔

    اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی فرانسسکا البانیز نے برطانیہ کو تنبیہ کی کہ سیاسی احتجاج کو دہشت گردی کہنا آزادی اظہار کے لیے خطرہ ہے، فلسطین ایکشن گروپ کی سرگرمیاں انسانی جانوں کے لیے خطرناک نہیں ہیں، پرامن سیاسی احتجاج کو دہشت گردی کے زمرے میں نہ لایا جائے۔

    دوسری طرف یو این ماہرین نے کہا ’’ہمیں سیاسی احتجاجی تحریک کو بلا جواز ’دہشت گرد‘ کے طور پر پیش کرنے پر تشویش ہے۔ بین الاقوامی معیار کے مطابق احتجاج کی ایسی کارروائیاں جن میں املاک کو نقصان پہنچایا جاتا ہے، لیکن ان کا مقصد لوگوں کو مارنا یا زخمی کرنا نہیں ہے، دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتیں۔‘‘


    اسرائیلی فوج کا خان یونس فوری خالی کرنے کا حکم


    برطانوی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ گروپ ’’دہشت گرد‘‘ ہے کیوں کہ اس کے کچھ ارکان نے مبینہ طور پر اپنے سیاسی مقصد کو آگے بڑھانے اور حکومت پر اثر انداز ہونے کے لیے فوجی اڈوں اور اسلحہ ساز کمپنیوں سمیت دیگر املاک کو مجرمانہ طور پر نقصان پہنچایا۔

    یو این ماہرین نے واضح کیا کہ ’’بین الاقوامی قانون میں دہشت گردی کی کوئی پابند تعریف نہیں ہے، بین الاقوامی معیار دہشت گردی کو مجرمانہ کارروائیوں تک محدود کرتے ہیں جن کا مقصد موت، سنگین ذاتی چوٹ یا یرغمال بنانا، کسی آبادی کو ڈرانے یا حکومت یا کسی بین الاقوامی تنظیم کو مجبور کرنا یا کسی عمل سے باز رکھنا ہو۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’برطانیہ نے 2004 میں سلامتی کونسل کی قرارداد 1566 کے لیے ووٹنگ میں اس نقطہ نظر کی حمایت کی تھی، زندگی کو خطرے میں ڈالے بغیر محض املاک کو نقصان پہنچانا، دہشت گردی کہلوانے کے لیے سنگین اقدام نہیں ہے۔‘‘

    انھوں نے خبردار کیا کہ فلسطین گروپ پر دہشت گرد کے طور پر پابندی عائد کی جائے گی تو گروپ سے متعلق تمام کارروائیاں بشمول رکنیت، حمایت میں مدعو کرنا، حمایت میں میٹنگ کا اہتمام کرنا اور پبلک میں اس سے متعلق مخصوص لباس پہننا یا اس گروپ سے وابستہ مضامین لے کر جانا مجرمانہ اقدام بن جائیں گے، ماہرین نے متنبہ کیا کہ 14 سال تک قید کی غیر متناسب سزائیں لاگو ہو سکتی ہیں۔

    واضح رہے کہ ویلز کی پارلیمنٹ کے باہر فلسطین کے حق میں مظاہرہ کیا گیا، کارڈف بے میں سیکڑوں افراد نے انسانی زنجیر بنا کر پارلیمنٹ کا گھیراؤ کیا، مظاہرے کا انعقاد امن تنظیموں، مزدور یونینز اور ماحولیاتی گروپوں نے کیا، ان کا کہنا تھا کہ وہ نسل کشی میں شریک نہیں ہو سکتے، قانون ساز بھی بولیں، برطانیہ اسرائیل کو اسلحہ دینا فوری بند کرے۔

  • فلاحی اصلاحات پر برطانوی وزیر اعظم مشکل میں پڑ گئے، پارٹی تقسیم کا خطرہ

    فلاحی اصلاحات پر برطانوی وزیر اعظم مشکل میں پڑ گئے، پارٹی تقسیم کا خطرہ

    لندن: برطانیہ کے وزیر اعظم اور لیبر لیڈر سر کیئر اسٹارمر کو مجوزہ فلاحی اصلاحات (ویلفیئر بل) پر بڑھتے ہوئے سیاسی دباؤ کا سامنا ہے، جس کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ قدم پارٹی تقسیم کا باعث بن سکتا ہے۔

    لیبر حکومت فلاحی قوانین کو سخت بنانے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو کام کے لیے راغب کرنے کے منصوبے متعارف کروا رہی ہے، جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو طویل مدتی بیماری یا معذوری کا شکار ہیں۔

    ان نئے منصوبوں کی وجہ سے پارٹی میں اختلافات پائے جاتے ہیں اور محتاط اندازے کے مطابق 120 لیبر ممبران پارلیمنٹ ان نئی کٹوتیوں کے خلاف بغاوت کر سکتے ہیں، جب کہ کیئر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ اصلاحات کا مقصد پیداواری صلاحیت کو بڑھانا اور ریاست پر انحصار کو کم کرنا ہے۔

    تاہم ٹریڈ یونینز، معذوروں کے حقوق کے گروپس، اور لیبر ممبران پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ تجاویز سے قدامت پسندانہ انداز حکومت کی بازگشت سنائی دے رہی ہے، جس سے کمزور لوگوں کو سزا دینے کا تاثر ملتا ہے۔


    برطانیہ میں دہشت گرد ی کا خطرہ ہے، وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر


    ناقدین وزیر اعظم کیئر اسٹارمر پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ درمیانی درجے کے ووٹروں کے تعاقب میں سماجی انصاف کے لیے پارٹی کی روایتی وابستگی کو ترک کر رہے ہیں۔

    کیئر اسٹارمر کا اصرار ہے کہ اصلاحات ہمدردانہ اور تحقیقی ثبوت پر مبنی ہوں گی، لیکن جیسے جیسے اپوزیشن بڑھ رہی ہے، سوال پیدا ہو رہا ہے کہ کیا لیبر پارٹی اس وژن کے ساتھ متحد رہ پائے گی یا نہیں؟

  • برطانیہ کا ایٹمی ہتھیار لے جانے والے لڑاکا طیارے خریدنے کا اعلان

    برطانیہ کا ایٹمی ہتھیار لے جانے والے لڑاکا طیارے خریدنے کا اعلان

    ہیگ: برطانیہ نے ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار لے جانے والے جنگی طیارے خریدنے کا اعلان کیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق برطانوی حکومت نے منگل کو کہا کہ وہ ایک درجن F-35A لڑاکا طیارے خریدے گی، جو ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کو فائر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    ڈاؤننگ اسٹریٹ نے بیان میں کہا کہ لاک ہیڈ مارٹن جیٹ طیاروں کی خریداری سے برطانیہ کی فضائیہ کو سرد جنگ کے خاتمے کے بعد پہلی بار جوہری ہتھیار لے جانے کا موقع ملے گا۔

    وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے بیان میں کہا کہ ’’اس سخت غیر یقینی کے دور میں ہم امن کو مزید معمولی نہیں سمجھ سکتے، یہی وجہ ہے کہ میری حکومت قومی سلامتی میں سرمایہ کاری کر رہی ہے۔‘‘


    اسرائیل کو اہم ہتھیاروں کی کمی کا سامنا، امریکی حکام نے پول کھول دیا


    روئٹرز کے مطابق ایک طرف برطانیہ کو ایک طرف روس کی بڑھتی ہوئی دشمنی کا سامنا ہے اور دوسری طرف یورپی سلامتی کے محافظ کے طور پر امریکا اپنے روایتی کردار سے دست بردار ہو رہا ہے، ایسے میں برطانیہ دفاعی اخراجات میں اضافہ کرنے لگا ہے، اور آبدوزوں کے بیڑے سمیت اپنی فوجی قوتوں کو اپ گریڈ کر رہا ہے۔

    برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ ان جیٹ طیاروں کی خریداری سے وہ کسی جنگ کی صورت میں ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت کے ساتھ نیٹو میں اپنا کردار بھی ادا کر سکیں گے۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے نے کہا کہ ’’یہ نیٹو کے لیے ایک اور مضبوط برطانوی شراکت ہے۔‘‘

    واضح رہے کہ F-35A لڑاکا طیارے امریکی B61 ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ امریکہ نے 2008 میں برطانیہ سے اپنے آخری جوہری ہتھیار واپس لے لیے تھے، اس یہ وجہ بتائی گئی تھی کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد تنازعات کا خطرہ کم ہو رہا ہے۔ ڈاؤننگ اسٹریٹ نے کہا کہ نئے جیٹ طیاروں کی خریداری سے برطانیہ میں تقریباً 20,000 ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

  • برطانیہ نے ایران سے اپنے سفارتی عملے کو واپس بلالیا

    برطانیہ نے ایران سے اپنے سفارتی عملے کو واپس بلالیا

    برطانیہ نے مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے ایران میں موجود سفارت خانے سے اپنے عملے کو واپس بلا لیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ میں شدت آنے کے بعد برطانیہ نے ایران سے اپنے سفارتی عملے کو عارضی طور پر واپس بلالیا ہے۔

    اس کے علاوہ برطانوی شہریوں کے لیے تل ابیب چھوڑنے کے لیے چارٹر پروازوں کا انتظام کیا جا رہا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق برطانیہ کی جانب سے رواں ہفتے کے آغاز میں کہا گیا تھا کہ وہ اسرائیل میں موجود اپنے سفارت خانے کے عملے کے اہل خانہ کو واپس بلا لے گا۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق موجودہ سیکورٹی کی صورتحال کے پیش نظر، ہم نے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے ایران سے برطانیہ کے عملے کو عارضی طور پر واپس بلا لیا ہے۔ ہمارا سفارت خانہ دور دراز سے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

    دوسری جانب ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث سوئٹزرلینڈ نے ایران میں اپنا سفارتخانہ عارضی طور پر بند کرنے کا اعلان کر دیا۔

    اس حوالے سے سوئس وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ بڑھتی ہوئی فوجی کارروائیوں اور غیر مستحکم صورتحال کے پیش نظر تہران میں اپنا سفارتخانہ عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    سوئٹزرلینڈ کی وزارت خارجہ کے مطابق سفارتخانے کا عملہ واپس آچکا ہے، حالات نارمل ہونے پر عملہ دوبارہ تہران آجائے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز آسٹریلیا نے بھی ایران میں بگڑتی صورتحال کے باعث تہران میں اپنا سفارت خانے کا آپریشن معطل کردیا تھا۔

    ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا نے ایران میں سیکیورٹی کی خراب صورتحال کے پیشِ نظر تہران میں اپنا سفارتخانہ بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں

    آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نے تصدیق کی تھیکہ ایران میں بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال کے باعث تہران میں اپنے سفارتخانے کی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں۔

  • ایران پر اسرائیلی حملے میں ہمارا کوئی کردار نہیں، برطانیہ

    ایران پر اسرائیلی حملے میں ہمارا کوئی کردار نہیں، برطانیہ

    برطانیہ کی جانب سے وضاحت سامنے آئی ہے کہ ایران پر حالیہ اسرائیلی حملے میں برطانیہ نے فوجی مدد فراہم نہیں کی اور نہ ہی ایرانی جوابی ڈرون حملوں کو روکنے میں کسی قسم کا کوئی کردار ادا کیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق برطانیہ کے وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم سے ٹیلیفون پر بات کی تھی، جس میں اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو اپنی دفاع کا حق حاصل ہے مگر صورتحال کو مزید بگاڑنے کے بجائے سفارتی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

    رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے ایران کے جوہری پروگرام پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا مگر ساتھ ہی خطے کے استحکام کیلئے کشیدگی کم کرنے پر زور دیا۔

    دوسری جانب امریکا کا سلامتی کونسل میں کہنا تھا کہ اسرائیل کا ایران پر حملہ اپنے دفاع کے لیے ضروری ہے۔

    امریکا نے کہا کہ ایران نے امریکی شہریوں، اڈوں یا دیگر بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

    امریکا کا سلامتی کونسل میں بیان میں کہنا تھا کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہ کرسکے اس کے لیے کوششوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔

    امریکا نے کہا کہ ایرانی قیادت کا اس وقت مذاکرات کرنا دانشمندانہ ہوگا، امریکا کو اسرائیلی حملوں کی اطلاع پہلے دے دی گئی تھی، لیکن امریکا حملوں میں ملوث نہیں۔

    وقت آگیا ہے ایران اسرائیل کشیدگی کوروکا جائے، انتونیو گوتریس

    جبکہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران توقع کرتا ہے کہ یورپی یونین اسرائیلی مجرمانہ حملوں کی مذمت کرے گی۔

  • اسرائیلی وزرا پر پابندی، امریکا برطانیہ سے ناراض ہو گیا

    اسرائیلی وزرا پر پابندی، امریکا برطانیہ سے ناراض ہو گیا

    واشنگٹن: اسرائیلی وزرا پر پابندی کے سلسلے میں برطانیہ اور اتحادیوں کے اقدام پر ناراض امریکا نے اسرائیل کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزرا پر برطانیہ اور دیگر اتحادی ملکوں کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سخت ردعمل دیتے ہوئے برطانوی و دیگر اتحادی ملکوں کے اس فیصلے کی مذمت کی ہے۔

    مارکو روبیو نے مذکورہ اتحادی ملکوں کے اس فیصلے پر منگل کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر لکھا ’’ان پابندیوں سے غزہ میں جاری جنگ کو رکوانے کی کوششیں اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے جاری امریکی کوششیں آگے نہیں بڑھ سکیں گی۔‘‘

    انھوں نے مزید کہا کہ امریکا ان پابندیوں کے خاتمے پر زور دیتا ہے اور یہ بتانا چاہتا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے۔


    برطانیہ اور دیگر ممالک کا اسرائیلی وزرا پر پابندیاں لگانے اور اثاثے منجمد کرنے کا فیصلہ


    یاد رہے امریکا نے محض چند روز قبل ہی غزہ میں جنگ بندی کے لیے سلامتی کونسل میں پیش کردہ ایک قرارداد کی حمایت میں 14 ووٹ پڑنے کے باوجود اسے ویٹو کیا، امریکا مجموعی طور اب تک 5 قراردادوں کو ویٹو کر کے غزہ میں جنگ بندی کا راستہ روک چکا ہے تاکہ اسرائیل کو کھلی چھٹی ملی رہے، اور وہ ہزاروں فلسطینی بچوں اور عورتوں کا قتل عام کرتا رہے۔

    انتہا پسند اسرائیلی وزرا ایتمار بن گویر اور بذلیل سموٹریچ پر برطانیہ، کینیڈا، ناروے، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا نے پابندیاں عائد کی ہیں، یہ ملک اسرائیل کے سخت حامی، اتحادی اور معاون ہیں، تاہم اب غزہ میں جنگ کو 21 ماہ ہو جانے اور اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینیوں کی مسلسل نسل کشی جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ بھوک کو بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کی خاطر بطور ہتھیار استعمال کیے جانے پر ان ملکوں نے اپنے عوام کے جذبات کو بھی اہمیت دینا شروع کر دی ہے۔