Tag: UK employers

  • برطانیہ میں تنخواہ دار ملازمین کیلئے خوشخبری

    برطانیہ میں تنخواہ دار ملازمین کیلئے خوشخبری

    لندن : برطانیہ میں بڑھتی ہوئی مہنگائی سے پریشان ملازمین کیلئے اچھی خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں بڑے اضافے کی توقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے کاروباری افراد نے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ وہ اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کرسکیں۔

    اس حوالے سے چارٹرڈ انسٹی ٹیوٹ آف پرسنل اینڈ ڈویلپمنٹ (سی آئی پی ڈی) نے اپنی سہ ماہی سروے رپورٹ میں بتایا ہے کہ کاروباری افراد آنے والے سال کے دوران ملازمین کی بنیادی تنخواہوں کی شرحوں میں اوسطاً 4 فیصد اور نجی شعبے میں 5 فیصد تک اضافے کی توقع رکھتے ہیں۔

    اس حوالے سے سی آئی پی ڈی لیبر مارکیٹ کے ماہر معاشیات جون بوائز نے کہا کہ اس بار تنخواہوں میں سب سے زیادہ اضافے کی توقع ہے جو گزشتہ دس سالوں میں نظر نہیں آئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی میں اضافے کے باعث ملازمین کو زیادہ تنخواہوں سے مستفید ہونے کے بجائے تنخواہوں میں کٹوتی کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔

    خبر کے مطابق بینک آف انگلینڈ کی جانب سے ان اعداو شمار پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے، عہدیداران کو خدشہ ہے کہ مہنگائی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے جو پہلے ہی 40 سال کی بلند ترین سطح 10.1فیصد پر پہنچ چکی ہے۔

    سی آئی پی ڈی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ برطانیہ میں ملازمتوں کی آسامیاں بڑی حد تک موجود ہیں اور تقریباً 70فیصد کاروباری افراد آئندہ سہ ماہی میں مزید ملازمین بھرتی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    سرکاری شعبوں میں 80فیصد، رضاکارانہ شعبوں میں74 اور نجی شعبے میں 66 فیصد ملازمین بھرتی کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔

    کاروباری افراد کی بڑی تعداد نے کہا کہ وہ بہت مشکل سے اپنی افرادی قوت کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں اور خدشہ ہے کہ اگلے چھ ماہ میں یہ مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔

  • برطانوی کمپنیاں ’حاملہ خواتین‘ کو بوجھ سمجھتی ہیں: تحقیق

    برطانوی کمپنیاں ’حاملہ خواتین‘ کو بوجھ سمجھتی ہیں: تحقیق

    لندن:برطانیہ کی نجی کمپنی مالکان کا ماننا ہے کہ ملازمت کے حصول کے لیے دیے جانے والے انٹرویو میں خواتین کو زچگی یا بچوں سے متعلق مستقبل کی منصوبہ بندی کے بارے میں وضاحت دینا ضروری ہے ‘ ان کا خیال ہے کہ حاملہ خواتین‘ ٹیم پر ’’بوجھ‘‘ بنتی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بیشتر نجی برطانوی کمپنیوں کے مالکان حمل اور زچگی کے بارے کافی فکر مند رویے رکھتے ہیں‘ اس معاملے میں ان کے رویے آج بھی یورپ کے دورِ جہالت میں زندگی گزار نے والے کمپنی مالکان سے چنداں مختلف نہیں ہیں ۔

    مساوات اور انسانی حقوق کی کمیٹی کے نئے سروے کے مطابق برطانیہ کی دس میں سے چھ نجی کمپنیوں کو یہ غلط فہمی ہے کہ ایک خاتون کو کمپنی میں ملازمت حاصل کرتے وقت یہ بات ظاہر کرنی چاہیئے کہ وہ حاملہ ہے یا نہیں۔

    مختلف کمپنیوں سے تعلق رکھنے والے گیارہ سو سینئر فیصلہ سازوں کا یہ کہنا ہے کہ یہ بات قابلِ قبول ہے کہ خواتین کو نوکری دینے سے پہلے ان کے بچوں کے مستقبل کے بارے میں پوچھی جائے۔

    ڈائریکٹر ایکشن برائے زچگی روزلینڈ برگ کا کہنا ہے کہ ہم ہر ہفتے ایسی خواتین سے بات کرتے ہیں کہ جن کو ملازمت کے دوران بے بنیاد سلوک برداشت کرنا پڑتا ہے اور ان حاملہ خواتین کو مشورہ بھی دیتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے اعلیٰ سطح پر زچگی کے دوران کیے جانے امتیازی سلوک کے حوالے سے طویل عرصے سے کام جاری ہے۔

    تحقیق کے دوران 40 فیصد کمپنیوں سے پوچھا گیا کہ خواتین کے بچے پیدا کرنے کا فیصلہ کرنے سے قبل کم از کم ایک سال تک ادارے کے لیے کام کرنا چاہئے؟۔تقریبا ً تمام کمپنیاں اس بات پر متفق ہیں کہ ملازمت کے دوران حاملہ ہوجانے والی خواتین ، باقی ٹیم پر کام کے بوجھ کا سبب بنتی ہیں۔

    اور اسی طرح کے تناسب نے یہ دعویٰ کیا ہے کام کے دوران خواتین اپنے حاملہ ہونے کا فائدہ بھی اٹھاتی ہیں۔ ایک تہائی کمپنی مالکان کا یہ ماننا ہے کہ خواتین جو دورانِ ملازمت حاملہ ہوجاتی ہیں‘ وہ ادارے میں ملازمین کے درمیان ہونے والے مقابلے میں اپنے مستقبل پر توجہ نہیں دیتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں