Tag: UK News

  • 15 بچےغیرقانونی طریقے سے برطانیہ میں داخل ہوتے ہوئے پکڑے گئے

    15 بچےغیرقانونی طریقے سے برطانیہ میں داخل ہوتے ہوئے پکڑے گئے

    نیو ہیون:ٹریلر لاری میں چھپے 21 افراد غیر قانونی طریقے سے برطانیہ میں داخل ہوتے ہوئے پکڑے گئے ہیں ، ان میں زیادہ تر بچے ہیں سب سے کم عمر بچہ 12 سال کا ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق یہ افراد منجمد اشیاء کی لاری میں چھپے ہوئے تھے اور اس گروپ کا تعلق ویت نام سے بتایا جارہا ہے۔ ان افراد کو گزشتہ جمعرات کو سوسیکس کاؤنٹی کے علاقے نیوہیون کے پورٹ پر پکڑا گیا تھا۔

    برطانوی میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ بارڈر فورس کی جانب سے کیے گئے اس آپریشن کی تفصیلات کچھ خاص ظاہر نہیں کی گئی ہیں، تاہم ان افراد کے اس غیر قانونی عمل کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ رومانیہ سے تعلق رکھنے والا ایک شخص، جو کہ اس لاری کا ڈرائیور تھا، اس پر برطانیہ میں غیر قانونی داخلے کے لیے مدد فراہم کرنےکا الزام عاید کیا گیا ہے۔

    بتایا جارہا ہے کہ یہ لاری فرانس کے علاقے ڈائی پے سے برطانیہ آئی ہے اور تلاشی لینے پر اس میں سے چھ بالغ افراد اور 15 بچے برآمد ہوئے جن کا تعلق ویت نام سے ہے ۔ تمام بچے تندرست ہیں اور انہیں میڈیکل ٹریٹمنٹ کی ضرورت نہیں لہذا انہوں سوشل کیئر سروسز کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    اس لاری میں سے پکڑے جانے والے افراد میں ایک اٹھارہ سال کا جوان اور 27 سالہ خاتون بھی شامل ہیں جنہیں پہلے برطانیہ سے باہر نکالا گیا تھا۔ دیگر چار بالغ افراد کو امیگریشن کے قیدی مراکز میں رکھا گیا ہے اور ان پر مقدمات کیے جارہےہیں۔

    یاد رہے کہ ایسی ہی صورتحال حال کے حامل اینڈروٹ ڈوما جن کی عمر 29 سال ہے ، امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کے سلسلے میں انہیں اتوار کے دن مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا، جہاں سے ان کا ریمانڈ دے کر سماعت 26 نومبر تک موخر کردی گئی۔

  • لندن: ہتھوڑے سے خواتین پر قاتلانہ حملہ کرنے والا شخص قتلِ عمد کا ملزم نامزد

    لندن: ہتھوڑے سے خواتین پر قاتلانہ حملہ کرنے والا شخص قتلِ عمد کا ملزم نامزد

    لندن: برطانوی دارالحکومت لندن کے جنوب مشرقی علاقے میں دو خواتین کو ہتھوڑے کے وار سے شدید زخمی کرنے والے شخص کو قتل عمد کا ملزم نامزد کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لند ن میں گزشتہ ہفتے لندن کے علاقے ایڈرلی گارڈنز، ایلتھام میں 30 سالہ آنیا گوس اور ان کی 64 سالہ بزرگ والدہ کو ہتھوڑا زنی کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے سبب دونوں ماں بیٹی شدید زخمی ہوگئی تھیں اور تاحال اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

    میٹروپولیٹن پولیس کے مطابق اس جرم میں 24 سالہ جوائے ژوریب کو حراست میں لیا گیا ہے، ملزم کا تعلق گرین وچ سے بتایا جارہا ہے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کو سڈ کپ کے علاقے سے گرفتار کیا گیا ہے اور آج اسے بروملے مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    حملے میں زخمی ہونے والی آنیا گوس کی والدہ پولینڈ سے اپنی بیٹی سے ملاقات کے لیے انگلینڈ تشریف لائی تھیں جہاں وہ اس اندوہناک حادثے کا شکار ہوئیں۔ پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ آنیا گوس اور ان کی والدہ دونوں میں سے کوئی بھی جوائےژوریب کا واقف کار نہیں ہے۔

    پولیس کی جانب سے بھی تاحال حملے کی وجوہات ظاہر نہیں کی گئی ہیں، تاہم انہوں نے تحقیقات مکمل کرکے جوائے کو قتل عمد کے جرم کا ملزم قرار دے دیا ہے۔

  • بریگزٹ: کیا برطانوی پارلیمنٹ عوامی ریفرنڈم کے خلاف فیصلہ کرسکتی ہے؟

    بریگزٹ: کیا برطانوی پارلیمنٹ عوامی ریفرنڈم کے خلاف فیصلہ کرسکتی ہے؟

    برطانیہ کے سیکرٹری برائے بریگزٹ ڈیویڈ ڈیس نے قدامت پسند پارٹی کے ممبرانِ پارلیمنٹ کو متنبہ کیا ہے کہ بریگزٹ بل میں کی جانے والے ترامیم سے یورپین یونین سے اس معاملے پر ہونے والے مذاکرات کو نقصان پہنچے گا۔

    برطانیہ ان دنوں یورپ سے علیحدگی کے عمل سے گزر رہا ہے ، 2016 کے عوامی ریفرنڈم میں برطانیہ کی عوام نے یورپ سے علیحدگی کے حق میں فیصلہ دیا تھا ۔ ہاؤس آف کامن اس بات پر ووٹنگ کرے گا کہ آیا ممبرانِ پارلیمنٹ کو یورپ سے آئندہ موسمِ خزاں میں ہونے والی حتمی ڈیل میں فیصلہ کن پوزیشن دی جائے یا نہیں۔

    ڈیوڈ ڈیوس کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ اس عمل میں شامل ہوگی لیکن وہ سنہ 2016 میں ہونے والے ریفرنڈم کو کالعدم نہیں کرسکتی۔

    خیال رہے کہ بریگزٹ پر حکومت کو شدید دباؤ کا سامنا ہے ۔ جسٹس منسٹر فلپ لی نے اس معاملے پر استعفیٰ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو ایک جانب کردیا گیا ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ وہ بریگزٹ کی حکمت عملی کے سبب مستعفی ہورہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح سے ہمارا ملک یورپین یونین سے نکل رہا ہے یہ عمل مناسب نہیں ۔

    ممبران پارلیمنٹ آئندہ دوروز تک ہاؤس آف لارڈز کی جانب سے یورپین یونین سے انخلا کے بل میں کی گئی تبدیلیوں پر ووٹنگ کریں گے۔ ان میں سب سے زیادہ مقابلہ پارلیمنٹ کے اس اختیار پر ہوگا کہ اگر یوکے ای یو بریگزٹ ڈیل عمل پذیر نہیں ہوتی تو آگے کیا ہوگا ؟ اس کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے۔

    دوسری جانب برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے متنبہ کیا ہے کہ اگر اس اہم قانون سازی میں شکست ہوتی ہے تو اس سے یورپین یونین کے ہیڈکوارٹر برسلز میں انتہائی غلط پیغام جائے گا۔

    برطانیہ کی آبادی کم ہوگی


    برطانیہ کے سرکاری سطح پر شماریات کرنے والے ادارے کے مطابق اگر یورپی ممالک سے لوگوں کے آنے پر پابندی عائد کردی گئی تو آئندہ 20سالوں میں اسکاٹ لینڈ، ویلز، اور شمالی آئرلینڈ کی آبادی میں واضح کمی واقع ہوگی۔

    برطانوی کمپنیوں کے مالکان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین سے ملازمت کی غرض سے آئے ہوئے افراد ملازمت کے لیے زیادہ اہل اور مناسب ہوتے ہیں جو کم اجرت میں زیادہ کام کرنے کے لیے آمادہ ہوتے ہیں۔

    جبرالٹر کا تنازعہ


    جبرالٹر کے علاقے پر اسپین طویل عرصے سے ملکیت کا دعویٰ کرتا آرہا ہے۔ فی الحال یہ برطانیہ کے زیر تسلط ہے، اسپین جبرالٹر ائیرپورٹ کے مشترکہ انتظام کا خواہاں ہے، جو کہ ایک متنازعہ پٹی پر واقع ہے اور جبرالٹرکو اسپین کی مرکزی سرزمین سے جوڑتا ہے۔

    برطانیہ اور اسپین اس علاقے بالخصوص یہاں کے ایئرپورٹ کے مشترکہ انتظام کے معاہدے پر کام کررہے ہیں، معاہدہ اکتوبر سے قبل ہونے کی امید ہے، جب برطانیہ اور یورپ کے درمیان بریگزٹ ڈیل ہونے کا امکان ہوگا۔

    اسپینی وزیر خارجہ  کا کہنا ہے کہ ’’ ہم اپنی پوزیشن کا دفاع کرنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن ہم اکتوبر سے قبل باہمی معاہدے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔

    الفانسو داسٹس نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ صرف ہم ہی نہیں یقیناً برطانیہ کی جانب سے بھی معاہدے تک پہنچنے کے لیے کام ہورہا ہے اور رواں برس دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے درمیان تین یا چار بار ملاقاتیں ہوچکی ہیں اور باہمی گفتگو خاصی تعمیری رہی۔

    بریگزٹ کیا ہے؟


    خیال رہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے عمل کا آغاز مارچ 2019 سے ہوگا اور دسمبر 2020 تک جاری رہے گا، اس دوران برطانیہ میں رہنے والے 45 لاکھ یورپی شہریوں کو برطانیہ جبکہ 12 لاکھ برطانوی شہریوں کو یورپی یونین میں آنے کی اجازت ہوگی۔

    یاد رہے کہ برطانیہ میں 23 جون 2016 کو یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے ریفرنڈم ہوا تھا جس میں 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    یورپی یونین سے علیحدگی کے حوالے سے ہونے والے ریفرنڈم کے نتائج کے بعد اس وقت کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا اور تھریسامے برطانیہ کی وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں۔