Tag: UK riots

  • برطانیہ میں فیک نیوز کے ذریعے فسادات، عدالت نے فرحان آصف کو کیس سے ڈسچارج کر دیا

    برطانیہ میں فیک نیوز کے ذریعے فسادات، عدالت نے فرحان آصف کو کیس سے ڈسچارج کر دیا

    لاہور: لاہور کی مقامی عدالت نے فیک نیوز پر برطانیہ میں فسادات کیس میں ملزم فرحان آصف کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں فیک نیوز کے ذریعے فسادات پھیلانے کے کیس کی لاہور کی ضلع کچہری میں سماعت ہوئی، ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے بیان دیا کہ دوران تفتیش ملزم سے کوئی چیز سامنے نہیں آئی۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم فرحان آصف سے کوئی ریکوری نہیں ہوئی ہے، سماعت کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ حمودالرحمان ناصر نے فرحان آصف کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔

    تفتیشی افسر نے بتایا کہ مذکورہ نیوز پہلے سے شیئر ہوئی تھی، فرحان آصف نے اس نیوز کو ہی آگے شیئر کیا تھا۔ اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم نے یہ خبر کس کے ساتھ شیئر کی اور کب ڈیلیٹ کی؟ فرحان آصف نے بیان دیا کہ میں نے 6 گھنٹے بعد نیوز ڈیلیٹ کر دی تھی۔

    عدالت نے تفتیشی افسر کے بیان کے بعد ملزم فرحان آصف کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا منظور کر لی، ملزم کے ڈسچارج ہونے پر احاطہ عدالت میں اس کی ہتھکڑی کھول دی گئی۔

    یاد رہے کہ فرحان آصف کے خلاف ایف آئی اے نے مقدمہ درج کر رکھا تھا، ان پر الزام تھا کہ اس نے ٹویٹس میں برطانیہ میں چاقو زنی کی تصاویر شیئر کیں، اور ویب پر آرٹیکل میں مسلمان کو چاقو زنی کا ذمہ دار قرار دیا۔

    جمعرات کو لاہور کی مقامی عدالت نے برطانیہ میں فیک نیوز کے ذریعے فسادات کے کیس میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 4 روز کی توسیع کی تھی۔ ایف آئی اے نے ایک دن کے جسمانی ریمانڈ کے بعد ملزم فرحان آصف کو پیش کر کے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم سے ریکوری کرنی ہے اور ٹویٹس کے متعلق تفتیش کرنی ہے۔

  • برطانیہ، پرتشدد بدامنی کے کیسز میں فوری سزاؤں کا آغاز، پولیس اہلکار کو مکا مارنے پر فسادی کو 3 سال قید

    برطانیہ، پرتشدد بدامنی کے کیسز میں فوری سزاؤں کا آغاز، پولیس اہلکار کو مکا مارنے پر فسادی کو 3 سال قید

    برطانیہ میں پرتشدد بدامنی کے کیسز میں فوری سزاؤں کا آغاز ہو گیا، پولیس اہلکار کو مکا مارنے پر ایک فسادی کو 3 سال کی طویل قید کی سزا سنا دی گئی۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق ساؤتھ پورٹ میں پرتشدد بدامنی کے دوران ایک پولیس افسر کے چہرے پر مکے مارنے والے فسادی کو اب تک کی طویل ترین قید کی سزا میں تین سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔

    58 سالہ ڈیرک ڈرمنڈ نے تین کمسن لڑکیوں کے قتل کے اگلے دن مرسی سائیڈ قصبے میں فسادات کے دوران پرتشدد ہنگامہ آرائی اور ایمرجنسی ورکر پر حملہ کرنے کا جرم قبول کیا، سزا پانے والے مجرم کا کہنا تھا کہ وہ احمق تھا۔ ڈرمنڈ کو پہلے بھی تشدد کے کیسز میں سزائیں ہو چکی ہیں۔

    ساؤتھ پورٹ واقعے کے بعد برطانیہ میں جاری پُرتشدد مظاہروں اور فسادات میں ملوث افراد کی گرفتاریاں جاری ہیں، پولیس نے درجنوں افراد کی گرفتاری کے لیے اُن کی تصاویر بھی جاری کر دی ہیں، اب تک 420 افراد کو گرفتار جا چکا ہے جن میں سے 140 کو چارج کیا گیا ہے۔

    گزشتہ روز تین افراد کو سزائیں سُنائی گئیں، 29 سالہ ڈیکلان گیران کو ہفتے کے روز لیورپول سٹی سینٹر میں انتہائی دائیں بازو کی ریلی کے دوران پولیس وین کو آگ لگانے کی کوشش کا اعتراف کرنے کے بعد 30 ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔ اس سلسلے میں ایک ٹک ٹاک ویڈیو بھی دکھائی گئی۔ 41 سالہ لیام جیمز ریلی کو بھی لیورپول سٹی سینٹر میں ہنگامہ آرائی کے اعتراف پر 20 ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔

    واضح رہے کہ حالیہ فسادات میں ملوث افراد کے کیسز ایک ہفتے میں نمٹا کر سزائیں سُنانے کے لیے عدالتیں چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہیں۔

  • برطانیہ میں تارکین وطن خطرے میں، ہنگامہ آرائی نے ان کے خلاف مہم کی شکل اختیار کر لی

    برطانیہ میں تارکین وطن خطرے میں، ہنگامہ آرائی نے ان کے خلاف مہم کی شکل اختیار کر لی

    لندن: برطانیہ میں تارکین وطن بالخصوص مسلمان خطرے میں پڑ گئے ہیں، تین لڑکیوں کے قتل کے بعد جاری ہنگامہ آرائی نے تارکین وطن کے خلاف ایک مہم کی شکل اختیار کر لی ہے۔

    برطانیہ کے کئی شہروں میں گزشتہ پانچ دن کی ہنگامہ آرائی میں ایک مسجد کے علاوہ پولیس پر بھی متعدد حملے کیے گئے، انتہائی دائیں بازو کے شر پسندوں نے راٹرہیم میں ایک ایسے ہوٹل پر حملہ کیا جہاں تارکین وطن نے پناہ لے رکھی تھی، شر پسندوں نے اس ہوٹل کو آگ لگانے کی کوشش کی۔

    پولیس نے پُرتشدد واقعات میں ملوث 250 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے ملک بھر میں مساجد کے تحفظ کے لیے ایمرجسنی سیکیورٹی پلان ترتیب دیتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    انھوں نے دائیں بازو کے غندوں کو خبردار کیا کہ پُر تشدد د واقعات میں ملوث افراد کو پچھتاوا ہوگا، انھیں قرار واقعی سزا دی جائے گی اور سختی سے نمٹا جائے گا۔ کیئر اسٹارمر نے مزید کہا کہ یہ احتجاج نہیں ’’انتہائی دائیں بازو کی غنڈہ گردی‘‘ ہے جس کی ہماری شاہراہوں پر کوئی جگہ نہیں ہے، ہنگامہ آرائی میں ملوث ملزمان کو سزائیں دینے کے لیے حکومت نے عدالتیں چوبیس گھنٹے کھلی رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کے مختلف شہروں لِور پُول، مانچسٹر، بولٹن، ہَل، ساؤتھ پورٹ، مڈلزبرو اور لنکاسٹر سمیت دیگر کئی چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں نسل پرستوں کے حملے جاری ہیں، تین لڑکیوں کی چاقو حملے میں ہلاکت کا معاملہ سنگین صورت حال اختیار کر چکا ہے، پر تشدد مظاہروں میں 5 روز میں ڈیرھ درجن پولیس اہلکار اور درجنوں شہری زخمی ہو چکے ہیں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق دائیں بازو کے حامی ساؤتھ پوسٹ میں 3 بچوں کے قتل کے بعد سے سراپا احتجاج ہیں، سوشل میڈیا ہر بچوں کے قاتل کو غیر قانونی تارکین وطن کہا جا رہا تھا، جو غلط نکلا، کیوں کہ قاتل برطانیہ کے شہر کارڈف میں ہی پیدا ہوا تھا۔