Tag: UK scientists

  • انٹارکٹیکا، برطانوی شخص کی باقیات 66 سال بعد گلیشیئرز سے مل گئیں

    انٹارکٹیکا، برطانوی شخص کی باقیات 66 سال بعد گلیشیئرز سے مل گئیں

    انٹارکٹیکا میں حادثے کا شکار ہونے والے برطانوی شخص کی باقیات 66 سال بعد انٹارکٹیکا کے گلیشیئرز سے برآمد کرلی گئیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق 25 سالہ ڈینس ٹنک بیل نامی برطانوی شہری 1959 میں انٹارکٹیکا گلیشیئرز پر تحقیقی کام کے دوران برف کی گہری دراڑ میں گر کر اپنی جان گنوا بیٹھے تھے۔

    برطانوی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ برطانوی شخص کی باقیات جنوری میں انٹارکٹیکا گلیشیئرز پر کام کرتی پولینڈ کی تحقیقاتی ٹیم کو ملیں۔

    رپورٹس کے مطابق پگھلے ہوئے گلیشیئر سے باقیات کے ساتھ ایک گھڑی، ریڈیو پرزہ جات اور دیگر کچھ اور چیزیں بھی برآمد کی گئیں۔

    ڈینس فاک لینڈ حادثے کے وقت جزائر کے انحصار سروے کے لیے ماہر موسمیات کے طور پر خدمات انجام دے رہا تھا۔ باقیات کی شناخت ڈینس کے بہن بھائیوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے کی گئی۔

    اس سے قبل گریٹر مانچسٹر پولیس نے 12 سال قبل سیلفورڈ میں قتل ہونے والی 25 سالہ خاتون رانیہ کی باقیات برآمد کرلی تھیں۔

    رانیہ کو 12 سال قبل اس کے شوہر نے قتل کر کے لاش کو گم کر دیا تھا، رانیہ 25 سال کی تھی، جب اس کے شوہر احمد الخطیب نے اسے جون 2013 میں سیلفورڈ مانچسٹر کے ایک فلیٹ میں قتل کر دیا تھا۔

    گریٹر مانچسٹر پولیس نے یارکشائر کے ویرانے میں جاسوس کتوں کی مدد سے مدفون لاش تلاش کی اور اسے لیبارٹری میں بھیج دیا تھا۔

    اب پولیس نے کنفرم کیا ہے کہ یہ لاش مقتولہ رانیہ الید ہی کی ہے، اس حوالے سے پولیس نے لواحقین کو تمام معلومات فراہم کر دیں ہیں۔

    ویڈیو : ہانگ کانگ میں پہلے دیو قامت ڈائنو سار کے باقیات کی حیرت انگیز نمائش

    رانیہ کے بیٹے بازان نے اپنے خاندان کی طرف بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک دھائی سے زائد عرصہ کے بعد والدہ کی باقیات کی دریافت میرے خاندان کے لیے حیرت انگیز بات ہے۔

    مقتولہ کے شوہر کو جرم ثابت ہونے پر مانچسٹر کراؤن کورٹ نے 20 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ الخطیب نے جرم کا اعتراف کر لیا تھا تاہم اس کا کہنا تھا کہ وہ ذہنی طور پر بیمار تھا۔

  • مرطوب علاقوں میں اگنے والا دنیا کا طویل القامت درخت دریافت

    مرطوب علاقوں میں اگنے والا دنیا کا طویل القامت درخت دریافت

    لندن: برطانیہ اور ملیشیا کے سائنس دانوں نے کہا ہے کہ انھوں نے مرطوب علاقوں (ٹراپیکل خطے) میں اگنے والا دنیا کا طویل القامت درخت دریافت کیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق اس درخت کی لمبائی 100 میٹر (328فٹ) ہے، پیلے رنگ کا یہ قد آور درخت گزشتہ برس یونیورسٹی آف ناٹنگھم کی ایک ٹیم نے بورنیو کے جنگلات میں دریافت کیا تھا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے اس درخت کی لمبائی کی تصدیق کے لیے تھری ڈی سکینز کے ساتھ ساتھ ڈرون فلائیٹ بھی لی ہیں۔

    یہ طویل القامت درخت ملیشیا کی ریاست سابا کے علاقے دانم ویلی سے دریافت کیا گیا۔ اس درخت کو مینارا کا نام دیا گیا ، جو ملایا زبان کا لفظ ہے اور اس کے معنی ہیں مینار۔

    مزید پڑھیں: ہر 10 مر لے کے گھر میں ایک درخت لازمی قرار دینے کی منصوبہ بندی

    مقامی کوہ پیما اندنگ جامی نے فیتے کے ذریعے درخت کی لمبائی ماپی ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک خوفناک اور تیز ہوا سے مقابلہ کرنے والی چڑھائی تھی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ لیکن ایمان داری سے کہوں، تو بلندی سے نظارہ ناقابل یقین تھا۔ مجھے نہیں معلوم کہ اس کے علاوہ کیا کہو، مگر بہت، بہت حیرت انگیز منظر ہے.