Tag: UK think tank

  • رائل یونائیٹڈسروسزانسٹی ٹیوٹ نے آرمی چیف کی خدمات کو قابلِ تحسین قراردیدیا

    رائل یونائیٹڈسروسزانسٹی ٹیوٹ نے آرمی چیف کی خدمات کو قابلِ تحسین قراردیدیا

    لندن : برطانوی تھنک ٹینک رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ کیجانب سے جاری رپورٹ میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمرجاویدباجوہ کی خدمات کو قابل تحسین قرار دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ کیجانب سے جاری کیجانے والی رپورٹ میں پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے اقدامات کو سراہا۔

    آر یو ایس آئی کے پاکستان وزیٹنگ فیلو کمال عالم نے آر یو ایس آئی کی جانب سے شائع ایک تجزیہ میں کہا کہ جنرل باجوہ نے اپنی توجہ دفاعی ڈپلومیسی کو فروغ دینے پر مرکوز کر رکھی ہے، جنرل باجوہ خلیجی رابطہ کونسل ممالک اور ایران سے اپنے تعلقات مستحکم کرنے، افغانستان کے بارے میں امریکیوں سے واضح گفتگو اور بھارت سے بہترتعلقات کے لیے کوشاں ہیں ۔

    تجزیے میں کہا گیا ہے کہ جنرل باجوہ اس امر کو یقینی بنانے کے خواہشمند ہیں کہ ایرانی عالمی سطح پر تنہائی محسوس نہ کرے جبکہ قطر نے فٹ بال ورلڈ کپ2022ء کیلئے پاک آرمی کی خدمات حاصل کرنے کا اشارہ دیا ہے، جنرل باجوہ اس بات پر بھی زور دے چکے ہیں کہ قطر، پاکستان تعلقات کے نتیجے میں علاقائی استحکام آئے گا۔

    آر یو ایس آئی کے شائع آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ پاک فوج نے ایمانداری کے ساتھ نیٹو پر یہ واضح کردیا کہ امریکہ مخالف اور افغان مخالف حقانی نیٹ ورک افغانستان میں کردار ہے، چاہے کابل اسے پسند کرے یا نہ کرے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • یورپی ممالک کی 550 خواتین داعش میں شامل، برطانوی تھنک ٹینک

    یورپی ممالک کی 550 خواتین داعش میں شامل، برطانوی تھنک ٹینک

    لندن :برطانوی ادارے کے مطابق یورپی ممالک کی پانچ سو پچاس خواتین نے داعش میں شمولیت اختیار کر رکھی ہے۔

    برطانوی ادارے انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے رپورٹ کے مطابق یورپی ممالک کی ساڑھے پانچ سو خواتین جہاد کی غرض سے سے شام اور عراق میں موجود ہیں ، جہاں انھوں نے شدت پسند تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عراق و شام میں لڑنے والی خواتین جہادیوں کی واپسی مغربی ممالک کے لیے بڑا خطرہ ہے، ان کی سرگرمیوں سے ان ممالک میں شدت پسندی کو فروغ حاصل ہوگا جبکہ دہشت گردی کے خطرات بہت زیادہ بڑھ جائینگے۔

    یورپی خواتین کی دولتِ اسلامیہ میں شمولیت کے معاملے پر تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے، یہ پہلی بار ہے کہ خواتین دہشت گردوں  کے بارے میں مفصل رپورٹ شائع ہوئی ہے۔

    اس رپورٹ میں ان خواتین کے شدت پسندوں کی صفوں میں شامل ہونے اور انکے سوشل میڈیا میں کردار کا بھی جائزہ لیا گیا ہے، اس کے علاوہ اس سوال کے جواب کو ڈھونڈا گیا ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں خواتین سب کچھ چھوڑ کر دولتِ اسلامیہ میں شمولیت اختیار کرنےگئی ہیں۔

    رپورٹ میں اس سلسلے میں کئی وجوہات کی نشاندہی بھی کی ہے اور بتایا گیا ہے کہ دولتِ اسلامیہ میں شمولیت اختیار کرنے کی وجوہات میں سے ایک ذاتی رنجشیں اور دوسری جہادیوں سے شادی کی خواہش ہے۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خطرات کا اندازہ نہ ہونے کے باعث ان خواتین میں سے بڑی تعداد واپس نہیں لوٹی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسی جہادی خواتین کو واپس برطانیہ آ رہی ہیں ملک کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتی ہیں۔