Tag: UK Visa

  • نئے برطانوی امیگریشن قوانین کے بارے میں مکمل تفصیلات کے لیے یہ ویڈیو دیکھیں

    نئے برطانوی امیگریشن قوانین کے بارے میں مکمل تفصیلات کے لیے یہ ویڈیو دیکھیں

    برطانوی حکومت نے امیگریشن قوانین مزید سخت کرنے کے لیے مسودہ تیار کر لیا ہے، نئے قوانین کیا ہیں اور کب لاگو ہوں گے اور برطانیہ جانے کے خواہش مند افراد کے لیے کون سی مشکلات پیدا کر سکتے ہیں؟ اس حوالے سے اس ویڈیو رپورٹ میں مکمل تفصیلات دی گئی ہیں۔

    مکمل متن یہاں پڑھیں


    برطانیہ میں امیگریش قوانین میں تبدیلی کے لیے برطانوی حکومت نے کمر کس لی، اس حوالے سے موجودہ قوانین میں تبدیلی کے لیے ایک وائٹ پیپر جاری کیا گیا ہے جس میں بڑی تبدیلیوں کی تجاویز دی گئی ہیں، جو بڑے پیمانے پر بیرون ملک سے آنے والے افراد کو متاثر کریں گی۔

    پہلے نمبر پر حکومت غیر ملکی ورکرز کی کیٹگری کو محدود کر رہی ہے جس میں میں سکلڈ ورکرز کو بلانے کے لیے کمپنیوں پر مزید سختیاں کی جا رہی ہیں اور میڈیم سکلڈ ورکرز کیٹگری کو تو تقریباً ختم کرنے کی ہی تجویز ہے۔

    دوسرے نمبر پر سوشل ورکرز ویزا ہے، جسے بند کیا جا رہا ہے جس پر اب تک پاکستان سمیت کئی ممالک سے ہزاروں افراد برطانیہ آ چکے ہیں، اس ویزے پر مکمل پابندی لگائی جا رہی ہے اور مستقبل میں مقامی کیئر ورکرز کو ہی ان ملازمتوں کے لیے زیر غور لایا جا سکے گا۔

    تیسرے نمبر پر یونیورسٹیز کے انٹرنیشنل طلبہ کی فیسوں کی آمدن پر نیا لیوی ٹیکس لگایا جا رہا ہے جو اوورسیز طلبہ کے لیے فیسوں میں مزید اضافے کا سبب بنے گا، ساتھ ساتھ ان طلبہ کو داخلے دینے والی یونیورسٹیوں کے اسپانسر لائسنس کی شرائط کو بھی سخت کیا جا رہا۔

    چوتھے نمبر پر گریجویٹ اسٹوڈنٹس کو ڈگری مکمل کرنے کے بعد برطانیہ میں ملازمت کے لیے 2 سالہ ویزے کی مدت میں کمی کر کے 18 ماہ کی جا رہی ہے۔

    پانچویں نمبر پر انگلش ٹیسٹ میں مزید سختی کی جا رہی ہے، جس میں شادی کر کے آنے والے افراد، ورکرز اور اُن کے اہل خانہ کے لیے بنیادی انگلش ٹیسٹ میں تبدیلی کی جا رہی جو اب مزید سخت ہوگا۔


    برطانیہ کا امیگریشن کنٹرول کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ، طلبہ کے لیے بری خبر


    چھٹے نمبر پر برطانیہ میں مستقل رہائش اختیار کرنے کی مدت ہے جسے 5 سال سے بڑھا کر 10 سال کیا جا رہا ہے اور اب ورکرز کو پانچ سال مزید انتظار کرنا ہوگا، تاہم شادی کر کے آنے والے افراد کے لیے اس مدت کو تبدیل نہیں کیا جا رہا۔

    اس میں جو ایک اہم سوال ہے کہ کیا جو ورکرز پہلے سے برطانیہ میں موجود ہیں اُن پر بھی ان قوانین کا اطلاق ہوگا؟ تو اس کے جواب میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جو لوگ برطانیہ آ چکے ہیں اُن پر نئے قوانین کا اطلاق نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ ایک کیٹگری میں ویزے میں آسانی کی تجاویز دی گئیں ہیں، جس میں گلوبل ٹیلنٹ، ہائلی سکلڈ ورکرز اور ہائی پوٹینشل روٹس شامل ہیں۔

    حکومت کی جانب سے تجویز کی گئی پابندیوں کا اطلاق کچھ ضروری تفصیل کے بعد شروع ہو جائے گا، تاہم اس حوالے سے ابھی تک حتمی تاریخ نہیں دی گئی ہے۔ لیکن موجودہ حکومت اپنے دور حکومت ہی میں ان تمام قوانین کو نافذ کرے گی، جو اب سے لے کر 2029 تک تمام قوانین کے نفاذ کے لیے پُر عزم ہے۔

  • جو ہمیں تقسیم کرنے کا ایجنڈا لے کر آئے گا اسے ویزا نہیں دیا جائے گا: رشی سونک

    جو ہمیں تقسیم کرنے کا ایجنڈا لے کر آئے گا اسے ویزا نہیں دیا جائے گا: رشی سونک

    لندن: برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے خبردار کیا ہے کہ ’’جو ہمیں تقسیم کرنے کا ایجنڈا لے کر آئے گا اسے ویزا نہیں دیا جائے گا۔‘‘

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے بائیں بازو کے سیاست دان جارج گیلووے کی جیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ راچڈیل کے ضمنی الیکشن کا نتیجہ حیران کن ہے۔

    انھوں نے کہا برطانوی حکومت پر نسل پرست ہونے کا الزام لگانے والے جھوٹ بول رہے ہیں، اسلامی انتہا پسند، دائیں بازو کے عناصر زہر گھولنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    رشی سونک نے کہا وزیر داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ مظاہروں میں نفرت پھیلانے والوں کو واپس بھیجا جائے، جو ہمیں تقسیم کرنے کا ایجنڈا لے کر آئے گا اسے ویزا نہیں دیا جائے گا۔

    جارج گیلووے نے برطانوی ضمنی انتخاب جیت لیا، فتح غزہ کے نام

    برطانوی وزیر اعظم نے غزہ مظاہروں کے حوالے سے خطاب میں کہا انتہا پسند ہماری جمہوریت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، انتہا پسندوں کو روکنے کے لیے لائن کھینچنا پڑے گی، ہماری شاہراہوں کو چھوٹے گروپوں نے ہائی جیک کر لیا ہے، انتہا پسندی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے، یہ گروپ ہماری اقدار کے دشمن بنے ہوا ہے۔

  • برطانوی ویزا ملنے میں تاخیر: افغان صحافیوں کو لاحق خطرات میں اضافہ

    برطانوی ویزا ملنے میں تاخیر: افغان صحافیوں کو لاحق خطرات میں اضافہ

    لندن: برطانیہ میں افغان سول سوسائٹی کے نمائندوں کو آباد کرنے کی اسکیم تاخیر کا شکار ہے جس سے افغان صحافیوں کی مشکلات اور انہیں لاحق خطرات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق آزادی صحافت کے حق میں کام کرنے والی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ افغان شہری بالخصوص صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں برطانیہ ناکام ہو رہا ہے۔

    افغان شہریوں کو برطانیہ میں آباد کرنے میں تاخیر کا مطلب یورپی اتحادی ممالک بشمول جرمنی اور فرانس کا لندن کی پالیسی سے اتفاق نہ کرنا ہے۔

    خیال رہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد اگست 2021 میں سابق وزیر اعظم بورس جانسن نے افغان ری لوکیشن اینڈ اسسٹنس پالیسی (اے آر اے پی) کے نام سے ایک سکیم متعارف کی تھی جس کا مقصد افغان سول سوسائٹی کے نمائندوں کو برطانیہ میں آباد کرنا تھا۔

    صحافتی تنظیموں کی جانب سے یہ انتباہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب برطانوی حکومت کو افغان شہریوں کی دوبارہ آباد کاری کی سکیم کے اگلے مرحلے کی تفصیلات جاری کرنا ہیں۔

    صحافتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ متعدد افغان شہریوں نے ان سے مدد کی اپیل کی ہے، جبکہ اس سے قبل برطانیہ کے اتحادی یورپی ممالک متعدد افغان صحافیوں کو پناہ دے چکے ہیں۔

    صحافتی گروپس انڈیکس سینسر شپ، نیشنل یونین آف جرنلسٹس، پی ای این انٹرنیشنل اور انگلش پی ای این نے برطانوی سیکریٹری داخلہ سویلا بریورمین سے افغان شہریوں کی آباد کاری میں مدد کی درخواست کی ہے۔

    انڈیکس آن سینسر شپ کے ایڈیٹر مارٹن برائٹ کا کہنا ہے کہا کہ افغانستان، پاکستان یا ایران میں پناہ لینے والے افغان صحافیوں کو برطانوی حکومت کی جانب سے کسی قسم کی یقین دہانی نہیں کروائی گئی جبکہ وہ اے سی آر ایس سکیم کے تحت برطانیہ میں آباد ہونے کے اہل ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اے سی آر ایس سکیم میں پیش رفت کے حوالے سے واضح معلومات نہ ہونے کی وجہ سے بھی افغان شہریوں کو کسی قسم کی کوئی مدد نہیں فراہم کی جا سکتی جس سے صحافیوں کے لیے گمشدگی، تشدد، گرفتاری، قید اور قتل کی دھمکیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد سے افغان صحافیوں کی اکثریت ہمسایہ ممالک میں پناہ لیے ہوئے ہے تاہم ملک بدر کیے جانے کے امکان کے باعث ان کے لیے خطرات برقرار ہیں۔

    گزشتہ ماہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں حکام کی جانب سے اکثر افغان صحافیوں کے ذاتی الیکٹرانکس بشمول فون، لیپ ٹاپ اور کیمرا ضبط کرنے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔

    پاکستان میں پناہ لینے والی ایک خاتون افغان صحافی نے بتایا کہ اس وقت میں قیامت سے گزری ہوں۔ پاکستانی معاشرے میں بہت زیادہ امتیازی سلوک، نسل پرستی اور تعصب ہے، بالخصوص افغان خواتین کے لیے۔

    طالبان کے اقتدار میں آنے سے پہلے اکثر افغان صحافی مغربی میڈیا تنظیموں کے لیے کام کر رہے تھے، اس کے باوجود برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے لیے کام کرنے والے 8 صحافیوں کا برطانوی ویزا مسترد ہو گیا تھا۔

    البتہ برطانوی محکمہ داخلہ کے خلاف قانونی کارروائی کے بعد ان صحافیوں کی ویزا ایپلی کیشن پر دوبارہ غور کیا گیا۔

    برطانوی حکومت کے ترجمان کے مطابق سکیم کے تحت 24 ہزار سے زائد افغان شہریوں کو برطانیہ میں آباد کیا گیا ہے جس میں خواتین اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنان، سکالر، صحافی، جج اور دیگر شامل ہیں۔

  • انگلینڈ جانے والے غیرملکیوں کیلئے خوشخبری، حکومت کا اہم اعلان

    انگلینڈ جانے والے غیرملکیوں کیلئے خوشخبری، حکومت کا اہم اعلان

    لندن : دنیا بھر کے افراد روزگار کے حصول کیلئے برطانیہ کو ترجیح دیتے ہیں لیکن وہاں کے سخت قوانین اور ورک پرمٹ کا حصول ان کیلئے بڑی رکاوٹ بن جاتا ہے۔

    اب برطانوی وزرات داخلہ نے غیرملکیوں کی اس پریشانی کے مسئلے کا حل آسان کردیا ہے جس کے تحت تارکین وطن کو بہت سی سہولیات اور آسانیاں میسر ہوں گی۔

    اس حوالے سے انگلینڈ ہوم آفس نے بڑی خوشخبری سناتے ہوئے نئے امیگریشن قوانین کا اعلان کیا ہے، اب ہوم آفس سے پوائنٹ بیس سسٹم کو مزید آسان کردیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق اب غیرملکیوں کیلئے انگلینڈ کا ورک پرمٹ لینا مزید آسان ہوجائے گا کیونکہ اس سے قبل ملازمت کی پیشکش میں جو شرائط تھیں ان میں آسانیاں فراہم کی گئی ہیں۔

    اطلاع کے مطابق ملازمت کے حصول کیلئے جو پوائنٹس تھے تو اب اُن کی تعداد کو بڑھا دیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اگر درخواست گزار کی ملازمت کے مطابق اس کی تعلیمی قابلیت ہوئی تو اُس حوالے سے بھی پوائنٹس میں اضافہ کردیا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ مزید یہ کہ اگر درخواست گزار کی تنخواہ جو کم از کم انگلینڈ کی تنخواہ سے زیادہ ہے تو اُس پہ بھی پوائنٹس بڑھا دئیے گئے ہیں۔

    برطانوی حکومت کی جانب سے کیا جانے والا یہ اعلان بہت اہمیت کا حامل ہے جس کے مطابق اب انگلینڈ آنے والے غیرملکیوں کو ورک پرمٹ جاری کیا جائے گا۔

    انگلینڈ میں غیر ملکیوں کو ورک پرمٹ کے حصول  کیلئے اپلائی کرنے کا یہ بہترین موقع ہے کیونکہ اب انگلینڈ کا ورک پرمٹ ویزہ درخواست گزار کی صلاحیت کی بنیاد پر بھی اپلائی کیا جاسکتا ہے۔