Tag: UK

  • شہزادہ فلپ نے کیا وصیت کی؟ 90 برس تک کوئی نہیں جان سکے گا

    شہزادہ فلپ نے کیا وصیت کی؟ 90 برس تک کوئی نہیں جان سکے گا

    لندن: ڈیوک آف ایڈنبرا شہزادہ فلپ کی وصیت 90 برس تک راز رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ شہزاہ فلپ کی وصیت کم از کم 90 سال تک خفیہ رہے گی تاکہ ملکہ کے ‘وقار اور مؤقف’ کی حفاظت کی جا سکے۔

    یہ رواج ایک صدی سے زیادہ عرصے سے جاری ہے جس میں شاہی خاندان کے سینئر رکن کی موت پر عدالتوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ وصیت کو سیل کر کے محفوظ کر لیں۔

    وصیتوں کو اس لیے سر بمہر کیا جاتا ہے کہ شاہی خاندان کی وصیتوں کو عام عوام کے سامنے پیش نہ کیا جا سکے، نہ ہی انھیں اس بارے میں کوئی معلومات دی جا سکیں۔

    شہزادہ ہیری کی حمایت کیوں کی؟ برطانوی شہزادی مشکل میں پڑ گئیں

    وصیت کو سیل کرنے کی درخواست کی سماعت جولائی میں فیملی کورٹ کے سب سے سینئر جج سر اینڈریو میکفرلین نے نجی طور پر کی تھی، سر اینڈریو کے مطابق ہائی کورٹ کے فیملی ڈویژن کے صدر کی حیثیت سے ان کے پاس شاہی خاندان کے گزر جانے والے افراد سے منسلک 30 سے ​​زائد سیل ہوئے لفافے موجود ہیں، جن کے وہ نگران ہیں۔

    جج کا کہنا تھا کہ انھوں نے 100 سے زائد برسوں میں پہلی بار ایک ایسا فیصلہ کیا ہے جس کے ذریعے ان وصیتوں کو اب عام کیا جا سکے گا، اس سے قبل شاہی خاندان کے افراد کی وصیتوں کو بالکل بھی عام نہیں کیا جاتا تھا، اب انھوں نے فیصلہ کیا ہے کہ شہزادہ فلپ کی وصیت کو 90 سال بعد عام کیا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ ملکہ برطانیہ کے شوہر شہزادہ فلپ 9 اپریل کو 99 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے، وہ 10 جون 1921 کو پیدا ہوئے تھے، شہزادہ فلپ کے 4 بچوں میں تین بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہے۔

  • گیس کی بڑھتی قیمتوں سے برطانیہ پریشان، بجلی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے بڑا فیصلہ

    گیس کی بڑھتی قیمتوں سے برطانیہ پریشان، بجلی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے بڑا فیصلہ

    لندن: بجلی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے برطانیہ کوئلے سے چلنے والا پاور پلانٹ دہکانے پر مجبور ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گیس کی بڑھتی قیمتوں کے پیش نظر برطانیہ نے کوئلے کا پاور پلانٹ چلانے کا فیصلہ کر لیا، نیشنل گرڈ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ بجلی کی ضرورت پوری کرنے اور مہنگی گیس کی وجہ سے کیا گیا ہے۔

    برطانیہ نے 2024 کے بعد کوئلے کا استعمال مستقل ترک کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، تاہم اپنے ہدف تک بڑھنے سے قبل ہی اسے کوئلے کا پاور پلانٹ چلانا پڑ گیا۔ گرم، ساکت اور پت جھڑ کے موسم کی وجہ سے وِنڈ فارمز درکار بجلی پیدا نہیں کر سکتے، جب کہ گیس کی قیمتیں بھی اتنی بڑھ گئی ہیں کہ برطانیہ اس پر انحصار نہیں کر سکتا۔

    نیشنل گرڈ نے اس صورت حال میں تصدیق کی ہے کہ کوئلے کا پلانٹ چلایا گیا ہے جس سے قومی بجلی کے 3 فی صد کی فراہمی شروع ہو گئی ہے، اس کے لیے ویسٹ برٹن اے کا پلانٹ چلایا گیا ہے جسے اسٹینڈ بائی کے طور پر رکھا گیا تھا۔

    گزشتہ برس کوئلے کی بجلی کا ملک کی مجموعی بجلی میں حصہ 1.6 فی صد تھا، جو کہ پانچ سال قبل 25 فی صد تھا، برطانوی حکومت اور نیشنل گرڈ دونوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ 2024 تک کاربن اخراج ختم کرنے کے لیے کوئلے کی بجلی مکمل طور پر ختم کر دی جائے گی۔

  • ملکہ برطانیہ کا پوتے پرنس ہیری کے خلاف پیمانۂ صبر لبریز

    ملکہ برطانیہ کا پوتے پرنس ہیری کے خلاف پیمانۂ صبر لبریز

    لندن: اپنے پوتے پرنس ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل کے خلاف ملکہ برطانیہ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی شاہی خاندان کے سابق ملازم پال بورل کا کہنا ہے کہ پرنس ہیری کی سوانح عمری کے خلاف ملکہ الزبتھ پھر سے لڑنے کے لیے تیار ہو گئی ہیں، کیوں کہ انھوں نے پرنس ہیری اور ان کی بیوی کے لیے اپنا صبر کھو دیا ہے اور وہ کوئی بھی بڑا قدم اٹھا سکتی ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ملکہ الزبتھ اور ان کے پوتے شہزادہ ہیری کے درمیان کافی پرانے گھریلو تنازعات چل رہے ہیں، اب وہ ایک بار پھر آمنے سامنے آ گئے ہیں اور ان کے تنازعات شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔

    ملکہ الزبتھ کا کہنا ہے کہ اب برداشت سے باہر ہو گیا ہے اور وہ چپ نہیں بیٹھیں گی، بے بنیاد الزامات لگا کر ان کے خاندان کو بدنام کیا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ شہزادہ ہیری اگلے سال اپنی یادداشتیں کتابی صورت میں چھاپنے جا رہے ہیں، جس میں انھوں نے اپنے زندگی کے تجربات، مہم جوئیوں، محرومیوں اور زندگی کے وہ اسباق مرتب کیے ہیں جنھوں نے ان کی شخصیت کی صورت گری میں مدد کی ہے۔

    لیکن شہزادی ڈیانا کے سابق بٹلر پال بورل نے دعویٰ کیا ہے کہ ملکہ برطانیہ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اس کے باوجود کہ وہ ایک گرم جوش، رحم کرنے اور معاف کرنے والی خاتون ہیں، وہ قانونی معاونت حاصل کرنے جا رہی ہیں، انھوں نے فیصلہ کیا ہے کہ جب سوانح عمری شائع ہوگی تو وہ ہیری اور میگھن کو آڑے ہاتھوں لیں گی۔

    اس سے قبل بھی کچھ گھریلو جھگڑوں پر برطانوی شاہی خاندان کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، اگر شاہی خاندان کے ذاتی مسائل حل نہ ہوئے تو اس کے خاندان اور بادشاہت دونوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

  • برطانیہ: چیونگم بنانے والی کمپنیاں خطیر فنڈز دینے پر راضی ہو گئیں

    برطانیہ: چیونگم بنانے والی کمپنیاں خطیر فنڈز دینے پر راضی ہو گئیں

    لندن: چیونگم بنانے والی کمپنیاں برطانیہ کی سڑکوں سے چیونگم کے داغ صاف کرنے کے لیے 10 ملین پاؤنڈ کی رقم دینے پر راضی ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی سڑکوں سے چیونگم ہٹانے کے لیے 2 ارب 28 کروڑ روپے سے زائد کے ایک بڑے منصوبے کا اعلان کیا گیا ہے، اس منصوبے کے لیے فنڈ چیونگم بنانے والی کمپنیاں فراہم کریں گی۔

    دنیا بھر میں کروڑوں لوگ چیونگم چبانے کے عادی ہیں، تاہم لوگ اسے چبانے کے بعد عموماً ڈسٹ بن میں پھینکنا پسند نہیں کرتے، جو شہریوں سمیت انتظامیہ کے لیے بھی مشکل کھڑی کر دیتا ہے۔

    اب برطانیہ نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک منصوبہ تشکیل دیا ہے، تین کمپنیاں جن میں مارس وریگلی، گلیکسو اسمتھ کلائن اور اطالوی کمپنی شامل ہے، اگلے پانچ سالوں میں لوگوں کو چیونگم کو سڑک کی بجائے ڈسٹ بن میں ڈالنے کی ترغیب دے گی، جس کے لیے 10 ملین پاؤنڈز کی رقم مختص کی گئی ہے۔

    کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس سے یہ مسئلہ 64 فی صد تک کم کیا جا سکے گا، ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ہر سال 7ملین پاؤنڈ کی رقم سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے چیونگم ہٹانے میں لگائی جاتی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ چیونگم کی وجہ سے ہر سال ٹیکس دہندگان کے لاکھوں پاؤنڈز ضائع ہو جاتے ہیں، اور انتظامیہ کے مطابق انگلینڈ کی تقریباً 87 فی صد سڑکیں چیونگم کے داغوں سے بھری ہوئی ہیں۔

    برطانیہ میں کوڑا کرکٹ پھینکنا ایک مجرمانہ عمل ہے، اور مجرموں کو موقع پر 150 پاؤنڈ جرمانے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور اگر عدالت میں مجرم قرار دیا جاتا ہے تو یہ جرمانہ 2500 پاؤنڈ تک بڑھ بھی سکتا ہے۔

    یہ منصوبہ رواں سال کے اختتام تک شروع ہونے امکان ہے، جس کے ذریعے سڑکوں کو ازسرنو سنوارا جائے گا۔

  • برطانیہ: کرونا کے علاج کے لیے اینٹی باڈی کاکٹیل منظور

    برطانیہ: کرونا کے علاج کے لیے اینٹی باڈی کاکٹیل منظور

    لندن: برطانیہ نے کرونا انفیکشن کے علاج کے لیے اینٹی باڈی کاکٹیل استعمال کرنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی صحت حکام نے جمعے کو کرونا انفیکشن کو روکنے اور اس کا علاج کرنے کے لیے ایک اینٹی باڈی کاکٹیل کی منظوری دی ہے، جسے ریجینرون اور روش نے تیار کیا ہے، جلد ہی مریضوں پر اس کا استعمال شروع کر دیا جائے گا۔

    ہیلتھ ریگولیٹری ایجنسی (MHRA) کا کہنا تھا کہ روناپریو (Ronapreve) دوا کرونا انفیکشن سے بچاؤ میں مدد کر سکتی ہے، شدید کووِڈ 19 علامات کو ختم کر سکتی ہے، اور اسپتال داخل ہونے کے امکانات کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے۔

    برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کاکٹیل علاج کرونا وبا سے نمٹنے کے لیے ہمارے ‘ہتھیاروں’ میں ایک اہم اضافہ ثابت ہوگا۔

    جاپان: کرونا مریضوں کے اینٹی باڈی کاکٹیل سے علاج میں پیش رفت

    حکام کے مطابق روناپریو دوا انجیکشن یا ڈرپ کے ذریعے دی جا سکتی ہے، یہ دوا سانس کے نظام کے اندر کرونا وائرس سے بچاؤ کرتی ہے، اسے نظام تنفس کے خلیات تک رسائی سے روکتی ہے۔

    روناپریو کا تعلق ادویہ کی اس کلاس سے ہے، جسے مونوکلونل (monoclonal) اینٹی باڈیز کہا جاتا ہے، جو انفیکشن سے لڑنے والی قدرتی اینٹی باڈیز کی نقل کرتی ہیں، حکام نے واضح کیا ہے کہ یہ دوا ویکسینیشن کے متبادل کے طور پر ہرگز استعمال نہیں کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ جاپان پہلا ملک تھا جس نے روناپریو دوا کی کرونا انفیکشن کے علاج کے لیے منظور کیا تھا۔

  • برطانیہ کا افغان شہریوں سے متعلق اہم اعلان

    برطانیہ کا افغان شہریوں سے متعلق اہم اعلان

    لندن:برطانیہ مصیبت اور آزمائش سے دوچار افغان شہریوں کی مدد کو آگیا اور اہم اعلان کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ نےان افغان شہریوں کے لیے نئی آبادی کاری اسکیم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جنہیں مدد کی ضرورت ہے، نئی آباد کاری اسکیم میں خواتین اور لڑکیوں کی خاص طور پر مدد کی جائے گی اور اس اسکیم کا اعلان برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کریں گے۔

    بورس جانسن کا کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکی اور برطانوی افواج کے انخلا کے بعد بین الاقوامی شراکت داروں کو وہاں ایک انسانی بحران کو روکنے میں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

    رپورٹ کے مطابق برطانوی فوجی افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افراتفری کے حالات میں کام کر رہے ہیں تاکہ برطانیہ کے شہریوں اور ان افغان شہریوں کو نکالنے میں مدد کی جا سکے جنہوں نے برطانوی حکومت کے لیے کام کیا۔

    وزیراعظم جانسن کے دفتر نے بتایا کہ حکومت اب توقع کررہی ہے کہ وہ افغانستان کے لیے نئی آباد کاری اسکیم کے منصوبے مرتب کرے گی جو کہ برطانیہ کے پناہ گزین کے نظام سے الگ ہوں گے، یہ ممکنہ طور پر اس پروگرام جیسا ہوگا جو شامی پناہ گزین کیمپوں سے برطانیہ لائے گئے افراد کے لیے شروع کیا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: افغانستان پر طالبان کا کنٹرول، بھارت نے بھی بڑا اعلان کردیا

    حکومتی ترجمان نے کہا کہ بورس جانسن افغانستان میں ممکنہ انسانی بحران کو روکنے کے لیے بین الاقوامی برادری کو اکٹھا کرنے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں، جانسن آئندہ دنوں میں گروپ آف سیون نیشنز کے رہنماؤں کی ایک ورچوئل میٹنگ کی میزبانی کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں تاکہ افغانستان کو بین الاقوامی دہشت گردی کے خطرات کا سبب بننے سے کیسے روکا جائے اور وہاں کے لوگوں کی مدد کیسے کی جائےِ؟

    برطانیہ کی حکومت کو ماضی میں اپوزیشن کے سیاست دانوں، امدادی اداروں اور عدلیہ کے کچھ اراکین تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں کیونکہ یورپ میں مہاجرین کے پہلے بحرانوں کے دوران بھی وہاں کافی پناہ گزین آباد ہوگئے تھے۔

  • برطانیہ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے کیوں نہیں نکالا؟ ممکنہ وجہ سامنے آ گئی

    برطانیہ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے کیوں نہیں نکالا؟ ممکنہ وجہ سامنے آ گئی

    اسلام آباد: پاکستان کو برطانوی ٹریول ریڈ لسٹ سے نہ نکالنے کی ممکنہ وجہ سامنے آ گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے برطانیہ کو کرونا سے متعلق ڈیٹا فراہم نہیں کیا گیا تھا، جس پر برطانوی حکام نے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نہ نکالا۔

    ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں وفاقی وزیر اسد عمر اور معاون خصوصی فیصل سلطان نے برطانوی پارلیمنٹ کے اراکین کے ساتھ تبادلہ خیال کیا تھا اور ممبران پارلیمنٹ سے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے پر تعاون کی درخواست کی گئی تھی۔

    تاہم، جب برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے پوچھا کہ کیا پاکستان نے برطانیہ کو کرونا ڈیٹا فراہم کیا؟ تو انھیں جواب دیا گیا کہ اعداد و شمار ویب سائٹ پر تو موجود ہے مگر برطانیہ کو نہیں دیا گیا۔

    پاکستان ریڈ لسٹ میں‌ برقرار، برطانوی رکن پارلیمنٹ بھی حکومتی فیصلے پر حیران

    ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے ریڈ لسٹ سے نام نکلوانے کے لیے تعاون کی یقین دہانی تو کرائی لیکن یہ مطالبہ بھی کیا کہ پاکستان کا کرونا ڈیٹا برطانوی حکومت کو جلد مہیا کیا جائے۔

    خیال رہے کہ برطانوی سفری ریڈ لسٹ پر ہونے کی وجہ سے مسافروں کو پریشانی کے ساتھ ساتھ تجارت بھی متاثر ہو رہی ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں کرونا کا ڈیٹا سرکاری ویب سائٹ پر تو موجود ہے، لیکن ایک ماہ سے برطانیہ کو اعداد و شمار نہیں دیے گئے، برطانوی ارکان پارلیمنٹ سے ورچوئل میٹنگ میں سربراہ این سی او سی اسد عمر اور معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے بھی اس کا اعتراف کیا۔

    ادھر برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کا اشارہ دے دیا ہے، لندن میں پاکستانی ہائی کمشنر معظم خان سے ملاقات میں انھوں نے کہا کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کے لیے اعداد و شمار کا جائزہ لے رہے ہیں۔

  • برطانیہ کا کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کا اعلان

    برطانیہ کا کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کا اعلان

    لندن: برطانیہ نے کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غیر ملکی کرپٹ عناصر کے خلاف اعلان کے ساتھ برطانوی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اب کرپشن کا پیسہ برطانیہ لانے والوں کو ہدف بنایا جائے گا۔

    ڈاکٹر شہباز گل نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ پہلے مرحلے میں پانچ ایسے افراد کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے، کرپشن غریب ممالک کے عوام کو مزید افلاس میں دھکیل دیتی ہے، یہ کرپشن غریب ملکوں میں جمہوریت کے لیے زہر ہے۔

    حکومت پاکستان نے بھی برطانوی حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے، وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ نواز شریف کو پاکستان کی عدالتوں نے کرپشن پر سزائیں دیں، لیکن وہ سزا سے بچنے کے لیے لندن میں چھپے ہوئے ہیں۔

    شہباز گل نے کہا دیر آید درست آید، نواز شریف جیسے عناصر اپنے ممالک سے پیسہ چوری کر کے برطانیہ لے کر گئے، ایسے افراد ہی غربت اور پس ماندگی کی اصل وجہ ہیں، یہ لوگ جلد اپنے انجام کو پہنچیں گے۔

    انھوں نے کہا پاناما جیسے اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد خود برطانیہ میں عوام کا ایسے کرپٹ لوگوں کے خلاف کارروائی کے لیے شدید دباؤ ہے۔

  • اسد عمر نے  برطانیہ میں ویکسینیشن دنیا کے لیے بہترین مثال قرار دے دی

    اسد عمر نے برطانیہ میں ویکسینیشن دنیا کے لیے بہترین مثال قرار دے دی

    اسلام آباد : نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اسد عمر نے برطانیہ میں ویکسی نیشن دنیا کے لیے بہترین مثال قرار دیتے ہوئے کہا ویکسی نیشن کوویڈ کے صحت پر اثرات کوکم کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر برطانیہ میں ویکسی نیشن دنیا کے لیے بہترین مثال ہے،ویکسی نیشن کوویڈ کے صحت پر اثرات کوکم کررہی ہے، کوویڈکی موجود لہر میں برطانیہ میں کیسز کی تعداد گزشتہ لہرجتنی ہی ہے لیکن ویکسی نیشن کےباعث برطانوی شہریوں کی اسپتال میں داخلے کی شرح بہت کم ہے۔

    خیال رہے برطانوی حکومت نے ملک بھر میں کورونا پابندیاں ختم کر دیں، نئے حکم نامے کے مطابق برطانیہ میں 19 جولائی سے گھروں میں اور ریسٹورنٹس میں کم تعداد میں افراد کے آنے کی پابندی ختم ہوگئی اب جتنے چاہیں لوگ ملاقات کرسکتے ہیں جب کہ ایک میٹر کے سماجی فاصلے کی شرط بھی ختم کردی گئی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے ماسک پہننے کی پابندی بھی ختم کردی البتہ ٹرانسپورٹ سیکٹر نے ماسک کو لازمی قرار دیا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق شادی اور جنازوں میں لوگوں کی شرکت کی حد بھی ختم ہوچکی ہے، کنسرٹس، تھیٹرز اور اسپورٹس ایونٹس میں شائقین کی حد بھی ختم کردی گئی ہے جبکہ امبر ٹریول لسٹ میں شامل ممالک جانے کے خلاف گائیڈ لائن حکومت نے واپس لےلی ہے۔

  • برطانیہ: 18 کروڑ پاؤنڈ کی غیر قانونی کرپٹو کرنسی برآمد

    برطانیہ: 18 کروڑ پاؤنڈ کی غیر قانونی کرپٹو کرنسی برآمد

    لندن: برطانوی پولیس نے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے سلسلے میں 18 کروڑ پاؤنڈ کی غیر قانونی کرپٹو کرنسی برآمد کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پولیس نے ریکارڈ 18 کروڑ پاؤنڈ کی کرپٹو کرنسی برآمد کی ہے جس کے بارے میں خدشات ہیں کہ اسے مجرمانہ سرگرمیوں میں استعمال کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے دوران یہ بڑی چوری پکڑی گئی ہے، اور اس چوری کا تعلق گزشتہ مہینے ہونے والے واقعے سے ہے۔

    میٹرو پولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ تقریباً ایک مہینہ قبل انھوں نے 11.4 کروڑ پاؤنڈ کی کرپٹو کرنسی برآمد کی تھی، تب سے منی لانڈرنگ کے خلاف تحقیقات پیچیدہ اور بڑے پیمانے پر ہو رہی ہیں، محکمے نے اس رقم اور اس سے ممکنہ طور پر جڑے جرم کا پتہ لگانے کے لیے بہت محنت کی ہے۔

    کرپٹو کرنسی برآمد ہونے کے بعد پولیس نے 24 جون کو منی لانڈرنگ کے خدشات پر ایک 39 سالہ خاتون کو گرفتار کیا تھا، جنھیں بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

    نائب اسسٹنٹ کمشنر گراہم میک نلٹی کا کہنا تھا کہ جرم کی دنیا میں کیش اب بھی بادشاہ ہے، لیکن ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے بننے کے بعد ہم مجرموں کو منی لانڈرنگ کرنے کے لیے کرپٹو کرنسی کا استعمال کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔

    گراہم میک نے بتایا کہ پہلے اس کے خلاف کارروائی کرنا مشکل تھا لیکن اب پولیس کو اس کے لیے خصوصی تربیت دی گئی ہے۔