Tag: UK

  • برطانیہ میں رضا کاروں کو کرونا وائرس سے متاثر کیا جائے گا

    برطانیہ میں رضا کاروں کو کرونا وائرس سے متاثر کیا جائے گا

    برطانیہ میں کرونا وائرس کی ایسی تحقیق کی منظوری دے دی گئی ہے جس میں رضا کاروں کو کرونا وائرس سے متاثر کیا جائے گا۔

    اس تحقیق کا خیال سنہ 2020 کی آخری سہ ماہی کے دوران پیش کیا گیا تھا اور اب برطانیہ میں اس ٹرائل کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    عام طور پر کسی ویکسین یا علاج کے ٹرائل میں رضا کاروں کو ایک تجرباتی ویکسین یا دوا دی جاتی ہے اور پھر کئی ماہ تک ان کی مانیٹرنگ کی جاتی ہے کہ وہ قدرتی طریقے سے وائرس سے متاثر ہوتے ہیں یا نہیں۔

    مگر سائنسدانوں کا خیال ہے کہ کسی ٹرائل میں نئے کورونا وائرس سے متاثر کر کے شامل کرنے سے کئی سال نہیں تو کم از کم کئی ماہ بچائے جاسکتے ہیں، اسے ہیومین چیلنج اسٹڈی کا نام دیا گیا ہے جس میں 18 سے 30 سال کی عمر کے 90 صحت مند افراد کو شامل کیا جائے گا۔

    ان افراد کو ایک محفوظ اور کنٹرول ماحول میں کرونا وائرس سے متاثر کیا گیا ہے۔

    ٹرائل کے ذریعے یہ بھی جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ وائرس کی کتنی مقدار کووڈ 19 کا باعث بن سکتی ہے، جبکہ جسمانی مدافعتی ردعمل کی جانچ پڑتال اور ایک سے دوسرے میں وائرس کی منتقلی کے عمل کا مشاہدہ بھی کیا جائے گا۔

    وائرس سے متاثر کیے جانے کے بعد رضا کاروں کی مانیٹرنگ 24 گھنٹے کی جائے گی۔

    محققین کے مطابق اس مقصد کے لیے وائرس کی وہ قسم استعمال کیا جائے گی جو وبا کے آغاز میں برطانیہ میں گردش کرتی رہی تھی، نئی قسم کو ٹرائل کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔

    انہوں نے توقع کی ہے کہ اس ٹرائل سے ڈاکٹروں کو کووڈ 19 کے بارے میں کافی کچھ معلوم ہوسکے گا، جیسے کس حد تک مدافعتی ردعمل بیماری کے خلاف تحفظ کے لیے درکار ہوتا ہے، جبکہ اس وقت تیار ہونے والی ویکسینز اور طریقہ علاج کو بھی سپورٹ مل سکے گی۔

    اس تحقیق کے لیے برطانوی حکومت کی جانب سے 3 کروڑ 36 لاکھ پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کی جائے گی اور ابتدائی ٹرائل کے بعد اس میں ایسے لوگوں کو شامل کیا جائے گا جن کو وائرس سے بچاؤ کے لیے کووڈ ویکسینز کا استعمال کرایا جاچکا ہے۔

    یہ ٹرائل ایک ماہ کے اندر شروع ہوجائے گا۔

    اس طرح کے ٹرائلز نئے نہیں بلکہ ان کو بیماریوں جیسے ملیریا اور زرد بخار کے بارے میں مزید جاننے کے اہم ٹول کے طور پر استعمال کیا گیا۔

    اس نئی چیلنج تحقیق کی قیادت امپرئیل کالج لندن کے سائنسدان کریں گے اور اس کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر کرس چیو نے بتایا کہ ہم 18 سے 30 سال کی عمر کے رضاکاروں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اس تحقیق کا حصہ بن کر وائرس کے بارے میں جاننے میں مدد فراہم کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد یہ تعین کرنا ہے کہ کون سی ویکسینز اور طریقہ علاج اس بیماری کو شکست دینے میں زیادہ بہترین ہیں، مگر اس کام کے لیے ہمیں رضا کاروں کی سپورٹ کی ضرورت ہے۔

  • برطانیہ: کرونا کی ایک اور نئی قسم دریافت، ماہرین نے خبردار کردیا

    برطانیہ: کرونا کی ایک اور نئی قسم دریافت، ماہرین نے خبردار کردیا

    لندن: دنیا میں سے سے پہلے کرونا ویکسی نیشن کا آغاز برطانیہ سے ہوا تھا، مگر اس کے باوجود یکے بعد دیگرے یہاں کرونا کی نئی اقسام کی دریافتوں نے صحت کے ماہرین کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کرونا کی نئی قسم ایڈنبرگ یونیورسٹی کے محققین نے دریافت کی ہے، جسے کوبی 1525 کا نام دیا گیا ہے، اس نئے وائرس کو جینوم سیکونسنگ کی مدد سے برطانیہ، امریکا، آسٹریلیا اور ڈنمارک سمیت دس ممالک میں دریافت کیا گیا۔

    محققین کے مطابق اس نئی قسم کے بتیس کیسز اب تک برطانیہ میں دریافت ہوچکے ہی۔

    تحقیقی ٹیم کے مطابق اس نئی قسم کا جینوم گذ شتہ سال ماہ ستمبر میں برطانیہ کے علاقے کینٹ میں دریافت ہونے والی قسم بی 117 سے مماثلت رکھتا ہے اور اس میں اسپائیک پروٹین میں ہونے والی میوٹیشن ای 484 کے سمیت متعدد میوٹیشنز دیکھی گئی ہیں، یہ میوٹیشنز پریشان کن ثابت ہوسکتی ہیں۔

    ریڈنگ یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر سائمن کلارک کا کہنا ہے کہ ابھی یہ تو واضح نہیں کہ متعدد میوٹیشنز سے کرونا وائرس کی بیمار کرنے کی صلاحیت پر کیا اثرات مرتب ہوئے، تاہم ای 484 کے میوٹیشن کچھ ویکسینز کے خلاف وائرس کو کسی حد تک مزاحمت کرنے میں مدد دیتی ہے۔واضح رہے کہ ای 484 کے میوٹیشن جنوبی افریقہ اور برازیل میں دریافت ہونے والی اقسام میں موجود ہے اس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اس سے وائرس کو اینٹی باڈیز کے خلاف مزاحمت کرنے میں مدد ملتی ہے۔

     

    دوسری جانب فرانسس کریک انسٹیٹوٹ کے پروفیسر جوناتھن اسٹوی کا کہنا ہے کہ وہ کرونا کی نئی اقسام میں ملتی جلتی میوٹیشنز دیکھ کر حیران نہیں، میرے نزدیک ای 484 کے وائرس میں آنے والی اہم ترین تبدیلی ہے جس کو دیکھتے ہوئے ویکسینز کو کچھ بدلنا پڑسکتا ہے۔

  • برطانیہ: کرونا ویکسین پاسپورٹ، ڈیڑھ کروڑ افراد کو ویکسین کا سنگ میل

    برطانیہ: کرونا ویکسین پاسپورٹ، ڈیڑھ کروڑ افراد کو ویکسین کا سنگ میل

    لندن: برطانیہ میں مقامی و بین الاقوامی سفر کے لیے ویکسین پاسپورٹ جاری کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وزرا ویکسین پاسپورٹ کے اجرا کی تجویز کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    ڈومینک راب نے بتایا کہ اگر یہ تجویز منظور ہوتی ہے تو پھر مسافروں کو سفر کے لیے کرونا ویکسین پاسپورٹ دکھانا ہوگا۔

    ادھر سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے بھی حکومت سے ویکسین پاسپورٹ کا مطالبہ کر دیا ہے، اور کہا ہے کہ برطانیہ آگے بڑھ کر ویکسین پاسپورٹ کے معاملے میں دنیا کی قیادت کرے۔

    دوسری طرف برطانیہ میں ڈیڑھ کروڑ افراد کو کرونا ویکسین لگانے کا سنگ میل عبور کر لیا گیا ہے، ویکسین منسٹر ندیم ضحاوی نے ایک بیان میں کہا ایک دن پہلے ہی 15 ملین افراد کو پہلی ڈوز لگانے کا ہدف حاصل کر لیا.

    ندیم ضحاوی نے کہا پہلے مرحلے میں 4 گروپس کو ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، اپریل کے آخر تک 50 برس سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین لگائی جائے گی۔

    برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اسے ایک اہم سنگ میل اور ایک غیر معمولی کارنامہ قرار دیا، انھوں نے کہا کہ ہم نے برطانیہ میں پہلے چار ترجیحی گروپس میں ہر ایک کو ویکسین لگا دی ہے، یہ وہ لوگ ہیں جنھیں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ بیماری کا خطرہ لاحق تھا۔

    یاد رہے کہ برطانیہ میں کرونا ویکسین کی پہلی ڈوز 8 دسمبر کو 90 سالہ شخص کو دی گئی تھی۔

  • برطانیہ میں تاریخی سردی، دریا ایک بار پھر جم گیا

    برطانیہ میں تاریخی سردی، دریا ایک بار پھر جم گیا

    راچڈیل : برطانیہ میں واقع دریائے ٹیمز کا ایک حصہ شدید سردی کے باعث 60 سال میں پہلی بار جم گیا، برطانیہ میں ہونے والی شدید برفباری اور طوفانی ہواؤں نے سردی کی شدت میں ریکارڈ اضافہ کردیا ہے۔

    شدید سرد موسم کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے متعلقہ حکام کی جانب سے عوام کو غیر ضروری سفر سے گریز اور احتیاطی تدابیر اپنانے کی سختی سے ہدایت کی گئی ہے، جبکہ اسکول میں بھی تعطیلات کر دی گئی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کچھ علاقوں کا درجہ حرارت منفی 20 ڈگری سینٹی گریڈ تک بھی ریکارڈ کیا گیا ہے۔ برطانیہ میں پڑنے والی سردی نے گزشتہ کئی سالوں کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔

    غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق برطانیہ میں واقع دریائے ٹیمز اس سے قبل1963 کی سردیوں میں جم گیا تھا تاہم اب 60 سال بعد ایک بار پھر حالیہ سردیوں میں دریا کا ایک حصہ جم گیا ہے جو پرندوں کے لیے اسکیٹنگ کا منظر پیش کر رہا ہے۔

    لندن میں مقیم ایک شہری کا کہنا تھا کہ میں یہاں13 سال سے مقیم ہوں لیکن میں نے اس دریا کو کبھی جمتے ہوئے نہیں دیکھا یہ میرے لیے انتہائی حیران کن ہے۔ دریائے کے جمنے والے حصے میں دریا کا بہاؤ انتہائی آہستہ ہوتا ہے۔

  • وبا کے دوران بے تحاشہ منافع کمانے والی کمپنیوں پر نئے ٹیکس لگانے کا فیصلہ

    وبا کے دوران بے تحاشہ منافع کمانے والی کمپنیوں پر نئے ٹیکس لگانے کا فیصلہ

    لندن: کرونا وائرس کی وبا کے دوران دنیا بھر کی معیشت کا بھٹہ بیٹھ گیا تاہم کچھ کمپنیاں ایسی بھی رہیں جنہوں نے اس وقت کے دوران بے تحاشہ منافع کمایا، برطانیہ میں ایسی کمپنیوں پر نیا ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ نے ایسی ٹیکنیکل اور ریٹیلر کمپنیوں پر مزید ٹیکس لگانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جنہوں نے کرونا وائرس کے دنوں میں ضرورت سے زیادہ منافع حاصل کیا ہے۔

    برطانوی حکومت نے کمپنیوں کو آن لائن سیلز ٹیکس کے معاملے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے طلب کیا ہے، اس کے علاوہ ضرورت سے زیادہ منافع پر بھی ٹیکس لگانے کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر خزانہ رشی سونک 3 مارچ کو ہونے والے بجٹ اعلان میں یہ ٹیکس لاگو کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے، اس سے قبل ٹیکس پروگرام میں توسیع اور کاروباری اداروں کے لیے تعاون پر توجہ دی جائے گی۔

    اس کے بجائے سال کی دوسری ششماہی میں اس ٹیکس کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی منظر عام پر آ سکتی ہے۔

    وزیر خزانہ نے وعدہ کیا ہے کہ کرونا وبا کے خاتمے کے بعد معیشت کی بحالی شروع ہونے سے مالی استحکام کی پائیدار بنیاد پر رکھیں گے۔

  • لندن میں 300 افراد کی پارٹی، پولیس کا چھاپا

    لندن میں 300 افراد کی پارٹی، پولیس کا چھاپا

    لندن: برطانیہ جہاں ایک طرف کرونا وائرس کے نئے اسٹرین کے تیز رفتار پھیلاؤ سے نبرد آزما ہے وہاں دوسری طرف غیر ذمہ داری کے ایسے واقعات سامنے آ رہے ہیں جو پوری دنیا میں خبروں کی زینت بن رہے ہیں۔

    ایئرپورٹ واقعے کے بعد اب پولیس نے ایک پارٹی پر چھاپا مارا جس میں 300 افراد اکھٹے ہو گئے تھے، پولیس کے چھاپے پر شائقین پارٹی سے بھاگ نکلے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے غیر قانونی پارٹی پر 15 ہزار پاؤنڈز کا جرمانہ کر دیا ہے، پولیس نے رات ڈیڑھ بجے پارٹی پر چھاپا مارا تھا، جس پر منتظمین نے اندر سے تالے لگا دیے تھے۔

    پولیس نے چھاپے کے دوران 78جرمانے کیے، تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی، میٹرو پولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ اس چھاپے کے دوران ڈاگ یونٹ اور ہیلی کاپٹر بھی چھاپا ٹیم میں شامل تھے۔

    چیف سپرنٹنڈنٹ رائے سمتھ نے پارٹی پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ پارٹی صحت عامہ قوانین کی خلاف ورزی ہے، غیر قانونی پارٹی سے افسران کو اپنی صحت خطرے میں ڈالنا پڑی۔

    واضح رہے کہ ہیتھرو ایئر پورٹ پر بھی مسافروں کا بے پناہ رش دکھائی دے رہا ہے اور سوشل ڈسٹینسنگ کی خلاف ورزی جاری ہے، افسوس ناک امر یہ ہے کہ ایئر پورٹ اور ہوم آفس اس کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں، سوشل میڈیا پر ہیتھرو ایئر پورٹ پر رش کی تصاویر بھی وائرل ہو چکی ہیں۔

    ایئرپورٹ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ یہ بارڈر فورس کی ذمہ داری ہے کہ سماجی فاصلہ یقینی بنائے، اگر ہم ایک جہاز کے مسافروں کی فاصلے کے ساتھ قطار لگائیں تو یہ ایک کلو میٹر لمبی ہوگی۔

    اس صورت حال پر اپوزیشن رہنماؤں نے حکومت پر تنقید کی ہے کہ حکومت کے پاس کوئی واضح حکمت عملی نہیں ہے، ایئر پورٹ کے مناظر تشویش ناک ہے، صورت حال کو کنٹرول کیا جائے۔

  • برطانیہ سے آزادی، اسکاٹ لینڈ کا بڑا قدم

    برطانیہ سے آزادی، اسکاٹ لینڈ کا بڑا قدم

    لندن: اسکاٹ لینڈ نے برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے لیے بڑا قدم اٹھا لیا، اسکاٹش نیشنل پارٹی نے دوسرے ریفرنڈم کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ سے اسکاٹ لینڈ کی آزادی کے لیے ایس این پی نے یک طرفہ طور پر دوسرا ریفرنڈم کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    اسکاٹش نیشنل پارٹی نے ہفتے کے روز دوسرے ریفرنڈم کے لیے قانون سازی کرنے کی کوشش کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا، حالاں کہ برطانیہ کی حکومت بدستور اس طرح کے ووٹ کی منظوری سے انکار کر رہی ہے۔

    منصوبے کے مطابق مئی میں اسکاٹ لینڈ میں ہونے والے انتخابات میں اگر اسکاٹش نیشنل پارٹی جیتی تو قانونی ریفرنڈم کرایا جائے گا۔

    اسکاٹش نیشنل پارٹی کا کہنا ہے کہ آج گیارہ نکاتی روڈ میپ پیش کیا جائے گا جب کہ برطانوی حکومت کی جانب سے ریفرنڈم روکنے کی کوشش کا مقابلہ کیا جائے گا۔

    ایس این پی کے رہنما کیتھ براؤن کا کہنا تھا کہ ٹاسک فورس ریفرنڈم کے لیے حکمت عملی پر عمل پیرا ہوگی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایس این پی لیڈرز پر ریفرنڈم کا راستہ اختیار کرنے کے لیے پلان بی پر عمل کے لیے دباؤ ہے، جب کہ برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ وہ ایک اور آزادی ووٹ کی منظوری نہیں دیں گے اور رواں ماہ ایک انٹرویو میں کہا کہ ویسٹ منسٹر کو 2050 تک اس کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

  • کیا کرونا ویکسین میں حیوانی اجزا شامل ہیں؟ ویکسین چیف انویسٹگیٹر کا اہم بیان

    کیا کرونا ویکسین میں حیوانی اجزا شامل ہیں؟ ویکسین چیف انویسٹگیٹر کا اہم بیان

    لندن: کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین میں حیوانی اجزا کے شامل ہونے سے متعلق برطانوی پروفیسر نے اہم وضاحت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ویکسین چیف انویسٹگیٹر پروفیسر اینڈریو پولارڈ نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کو وِڈ ویکسین سے متعلق سوشل میڈیا پر معلومات غیر حقیقی ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ کرونا ویکسین سے متعلق پھیلی ہوئی افواہیں بے بنیاد ہیں، کرونا ویکسین میں کوئی حیوانی اجزا شامل نہیں کیے گئے، ویکسین مکمل طور پر محفوظ ہے۔

    اینڈریو پولارڈ نے کہا کہ کرونا ویکسین کے اثرات دو ہفتوں بعد ظاہر ہوں گے، اور یہ ویکسین حاملہ خواتین کے لیے بھی محفوظ ہے۔

    آکسفورڈ ویکسین گروپ کے ڈائریکٹر پروفیسر اینڈریو جان پولارڈ

    واضح رہے کہ پروفیسر اینڈریو جان پولارڈ ایک بائیولوجسٹ ہیں، اور آکسفورڈ ویکسین گروپ کے ڈائریکٹر ہیں، وہ ماہر ویکسینیات بھی ہیں۔

  • برطانیہ میں داخل ہونے کے لیے بڑی شرط عائد

    برطانیہ میں داخل ہونے کے لیے بڑی شرط عائد

    لندن: برطانیہ میں کرونا وائرس کی منفی ٹیسٹ رپورٹ لے کر داخل ہونا لازم قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں داخل ہونے کے لیے منفی کرونا ٹیسٹ رپورٹ کی بڑی شرط عائد کر دی گئی ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے تمام گزرگاہوں کو بند کرنے کا اعلان کر دیا، انھوں نے اعلان کیا کہ پیر کی صبح سے تمام تمام گزرگاہیں بند کر دی جائیں گی۔

    بورس جانسن نے کہا کہ بیرون ملک سے آنے والوں کو پہلے کرونا منفی ٹیسٹ رپورٹ دکھانی ہوگی، یہ شرط 15 فروری تک نافذ رہے گی۔

    واضح رہے کہ برطانوی حکومت نے یہ فیصلہ کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد کیا ہے، جس کے بعد مثبت کیسز اور اموات میں نئے سرے سے تیزی آئی ہے۔

    یورپ سمیت دیگر ممالک سے برطانیہ آنے والے افراد کے لیے کرونا ٹیسٹ لازم قرار دینے کی پالیسی لانے میں تاخیر پر عوامی و سیاسی حلقوں کی طرف سے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہو چکا ہے جس پر تیسرے قومی لاک ڈاؤن کا نفاذ بھی کیا جا چکا ہے، اور اب برطانیہ کی سرحدوں پر آنے والے افراد کے لیے کرونا کا منفی ٹیسٹ لازم قرار دے دیا گیا ہے۔

    برطانیہ میں کرونا وائرس کی تیسری لہر شدت اختیار کرتے ہی یورپی ممالک نے برطانیہ کے لیے سرحدی پابندیاں عائد کر دی تھیں، فرانس نے بھی ملک میں داخل ہونے کے لیے برطانوی شہریوں کو کرونا منفی رپورٹ ضروری قرار دیا تھا۔

  • پاکستان درخواست کرے تو نواز شریف کو واپس بھیجا جا سکتا ہے: برطانوی دفتر خارجہ

    پاکستان درخواست کرے تو نواز شریف کو واپس بھیجا جا سکتا ہے: برطانوی دفتر خارجہ

    لندن: برطانوی وزیر خارجہ نے ایک شہری کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان درخواست کرے تو نواز شریف کو واپس بھیجا جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی شہری خالد لودھی نے برطانوی دفتر خارجہ، ممبران پارلیمنٹ، وزیر اعظم بورس جانسن اور وزیر داخلہ کو خط لکھا تھا، جس میں انھوں نے مطالبہ کیا تھا کہ نواز شریف پاکستان میں سزا یافتہ ہیں، انھیں واپس بھیجا جائے۔

    برطانوی دفتر خارجہ نے شہری خالد لودھی کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اگر درخواست کرے تو نواز شریف کو واپس بھیجنے کی کارروائی شروع کر سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانوی ممبر پارلیمنٹ اسٹیفن ٹمز نے بھی وزیر اعظم کو خط لکھ کر اس حوالے سے استفسار کیا تھا۔

    نواز شریف کی واپسی، برطانوی رکن پارلیمنٹ کا بورس جانسن کو خط

    برطانوی دفتر خارجہ نے خالد لودھی کے خط کے جواب میں کہا کہ پاکستان کے ساتھ ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ نہیں ہے، اگر پاکستان درخواست کرے تو برطانوی قوانین کے مطابق واپسی کا عمل شروع کر سکتے ہیں، بغیر معاہدے کے ماضی میں بھی حوالگیاں کر چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ نومبر میں وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے اے آر وائی نیوز سےگفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے نواز شریف کی واپسی کے لیے برطانیہ سے آفیشل ریکوزیشن کی ہے، اور ان کی واپسی کا سو فی صد چانس ہے، برطانیہ سے نواز شریف کی ایکسٹرڈیشن مانگی گئی ہے۔

    23 اکتوبر کو وزیر اعظم عمران خان نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں نواز شریف کی واپسی کے لیے ہر حد تک جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا ضرورت پڑی تو وہ خود برطانیہ جائیں گے اور برطانوی وزیر اعظم سے بھی بات کریں گے۔