Tag: UK

  • چاقو سے 3 قتل، برطانوی عدالت نے خیری سعد اللہ کو سزا سنا دی

    چاقو سے 3 قتل، برطانوی عدالت نے خیری سعد اللہ کو سزا سنا دی

    ریڈنگ: برطانوی شہر ریڈنگ کی اولڈ بیلی عدالت نے ایک اہم قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق 3 افراد کے قتل میں ملوث 26 سالہ خیری سعداللہ کو اولڈ بیلی عدالت نے عمر قید کی سزا سنا دی۔

    سعداللہ گزشتہ سال 20 جون کو دہشت گردی کی واردات میں ملوث تھا، ریڈنگ کے پبلک پارک میں چاقو کے وار کر کے 3 افراد کو قتل کیا گیا تھا۔

    اولڈ بیلی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مجرم خیری سعداللہ کا عمل کھلی دہشت گردی تھا، عدالت اسے تین شہریوں کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سناتی ہے۔

    یاد رہے کہ مجرم خیری سعداللہ لیبیا سے 2012 میں برطانیہ آیا تھا۔ بیس جون 2020 کو جنوب مشرقی لندن کی کاؤنٹی برک شائر کے علاقے ریڈنگ کے ایک پارک میں سیاہ فام شہریوں کے حقوق کی تحریک کے حوالے سے احتجاج کیا گیا تھا، جس کے تین گھنٹے بعد پارک میں موجود لوگوں پر اچانک ایک شخص نے چاقو سے حملہ کر دیا۔

    رپورٹس کے مطابق حملے کے وقت تین شہری ہلاک ہو گئے تھے جب کہ متعدد شہری شدید زخمی ہو گئے تھے جن میں تین کی حالت تشویش ناک بتائی گئی تھی۔ پولیس نے نوجوان خیری سعداللہ کو موقع پر ہی گرفتار کر لیا تھا۔

    لیبیا کے باشندے نے لوگوں پر چاقو حملے کی وجہ یا مقصد نہیں بتایا، اس واقعے نے لوگوں میں اتنی دہشت پھیلا دی تھی کہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ہمدردی حملے میں متاثر ہونے والے افراد کے ساتھ ہے۔

  • برطانیہ: لاک ڈاؤن میں مزید سختی سے متعلق سائنس دانوں کی اپیل

    برطانیہ: لاک ڈاؤن میں مزید سختی سے متعلق سائنس دانوں کی اپیل

    لندن: کرونا وائرس کے نئے اسٹرین سے مریضوں میں بے تحاشا اضافے اور اموات کے بعد برطانوی سائنس دانوں نے ملک بھر میں نافذ لاک ڈاؤن میں مزید سختی لانے کی اپیل کر دی ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق سائنس دانوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ برطانیہ میں لاک ڈاؤن میں مزید سختی کی جائے، موجودہ لاک ڈاؤن سے کرونا کی نئی قسم کا پھیلاؤ روکنا مشکل ہے۔

    دوسری طرف برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے عوم سے ایک بار پھر اپیل کی ہے کہ خدارا گھروں سے نہ نکلیں۔

    ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں 90 فی صد لوگ قوانین پر سختی سے عمل پیرا ہیں، برطانوی حکومت اب تمام مقامات پر ماسک پہننے کی پابندی پر غور کر رہی ہے۔

    واضح رہے کہ کرونا وائرس کیسز کی تعداد کے لحاظ سے برطانیہ اس وقت دنیا بھر میں پانچویں نمبر پر ہے، اب تک 29 لاکھ 57 ہزار کیسز سامنے آ چکے ہیں جب کہ اموات کی تعداد 79,833 ہے۔

    برطانیہ: تیسری کرونا ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 68 ہزار نئے کیسز سامنے آئے، جب کہ 1,325 مریض کرونا انفیکشن کے باعث ہلاک ہو گئے۔

    گزشتہ روز برطانیہ نے کرونا وبا کی روک تھام کے لیے ایک اور کرونا ویکسین کی منظوری دے دی ہے، برطانوی ریگولیٹری اتھارٹی نے موڈرنا ویکسین کو بھی پاس کر دیا ہے، برطانیہ اس سے قبل فائزر اور آکسفورڈ کی کرونا ویکسینز بھی منظور کر چکا ہے، اور یہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی تیسری ویکسین ہے۔

  • برطانیہ: تیسری کرونا ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    برطانیہ: تیسری کرونا ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    لندن: برطانیہ نے کرونا وبا کی روک تھام کے لیے ایک اور کرونا ویکسین کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ریگولیٹری اتھارٹی نے موڈرنا ویکسین کو پاس کر دیا، برطانیہ اس سے قبل فائزر اور آکسفورڈ کی کرونا ویکسینز بھی منظور کر چکا ہے، اور یہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی تیسری ویکسین ہے۔

    ملک میں شہریوں کو وبا سے محفوظ رکھنے کے لیے دوسری کھیپ میں ایک کروڑ مزید ویکسین منگوائی جائے گی، برطانیہ نے 17 ملین ویکسین کا پیشگی آرڈر دے دیا۔

    30 ہزار سے زائد افراد پر ٹرائلز میں موڈرنا کی ویکسین نے شدید کو وِڈ 19 سے 95 فی صد تحفظ فراہم کیا، یہ ویکسین بھی فائزر، بائیو این ٹیک کی ویکسین کی طرح کام کرتی ہے، جس کی نیشنل ہیلتھ سروس پہلے ہی آرڈر دے چکی ہے۔

    موڈرنا ویکسین کی شپنگ کے لیے منفی 20 سیلسئس یعنی ایک عام فریزر جتنا درجہ حرارت درکار ہے، اس کے مقابلے میں فائزر اور بائیو این ٹیک کی ویکسین کے لیے تقریباً منفی 75 سیلسئس کا درجہ حرارت درکار ہوتا ہے، جس کی وجہ سے اس کی ٹرانسپورٹ لاجسٹکس کہیں زیادہ مشکل ہے۔

    آکسفورڈ، آسٹرا زینیکا کی ویکسین کو اسٹور کرنا اور اس کی ترسیل کہیں زیادہ آسان ہے، کیوں کہ اسے عام فریج ٹمپریچر پر محفوظ رکھا جا سکتا ہے، اب یہ تینوں کرونا ویکسینز برطانیہ میں استعمال کے لیے منظور ہو چکی ہیں، اور ان کی دوسری بوسٹر خوراک بھی درکار ہوتی ہے۔

  • برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع

    برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع

    لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ ویکسین کی پہلی ڈوز 82 سالہ برطانوی شہری کو لگا دی گئی، برطانوی اسپتالوں میں اس ویکسین کی 5 لاکھ 30 ہزار خوراکیں مہیا کی جا چکی ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور ایسٹرا زینیکا کی تیار کردہ کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ پہلی ویکسین آکسفورڈ کے چرچل اسپتال میں 82 سالہ برائن پنکر کو لگائی گئی ہے۔

    برطانوی ہیلتھ سیکریٹری نے اس پیش رفت کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ کی کرونا وبا کے خلاف جنگ کامیابی کی منزل کی طرف بڑھ رہی ہے اور بہت جلد حفاظتی پابندیوں سے چھٹکارا مل جائے گا۔

    آکسفورڈ ایسٹرا زینیکا ویکسین برطانیہ کے 6 ہیلتھ ٹرسٹس میں لگائی جارہی ہے جن میں آکسفورڈ، لندن، سسیکس، لنکا شائر اور وارک شائر شامل ہیں۔

    ان اسپتالوں میں 5 لاکھ 30 ہزار ویکسینز مہیا کی جا چکی ہیں جبکہ اس ہفتے کے اختتام پر برطانیہ بھر کی سینکڑوں جنرل فزیشنز کو بھی مزید ویکسینز مہیا کر دی جائیں گی۔

    اس سے قبل تحقیقاتی جریدے دی لانسیٹ میں شائع کرونا وائرس ویکسین کے ڈیٹا میں بتایا گیا کہ برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے۔

    ڈیٹا کے مطابق یہ ویکسین کووڈ کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے ساتھ بیماری اور موت سے بھی تحفظ فراہم کرسکے گی۔

    نومبر کے آخر میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور سویڈش دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے بتایا تھا کہ یہ ویکسین کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے 70 سے 90 فیصد تک مؤثر ہے۔

    ٹرائل کے مطابق پہلے آدھی مقدار والا ڈوز اور پھر چند ہفتوں بعد مکمل ڈوز استعمال کرنے والے افراد میں ویکسین کی افادیت 90 فیصد تک رہی جبکہ 2 مکمل ڈوز لینے والے افراد میں یہ شرح 62 فیصد تک گھٹ گئی۔

  • برطانیہ کرونا وائرس کی نئی قسم کا پھیلاؤ روکنے میں ناکام، سائنس دان کا حکومت کو انتباہ

    برطانیہ کرونا وائرس کی نئی قسم کا پھیلاؤ روکنے میں ناکام، سائنس دان کا حکومت کو انتباہ

    لندن: برطانیہ میں ٹیئر 5 لاک ڈاؤن کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، کیوں کہ حکومت کرونا وائرس کی نئی قسم کا پھیلاؤ روکنے میں ناکام رہی ہے، دوسری طرف ایک برطانوی سائنس دان نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ مزید سخت اقدامات نہ کیے گئے تو تباہی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    برطانوی میڈیا نے حکومتی ذرایع سے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں اب ٹیئر 5 لاک ڈاؤن کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیئر 4 کرونا وائرس کی نئی قسم کا پھیلاؤ روکنے میں ناکام ہو رہا ہے۔

    20 دسمبر کو لندن اور دیگر علاقوں میں ٹیئر 4 لاک ڈاؤن نافذ کیاگیا تھا، حکومت نے اسکول بندکرنے کی تجویز پر بھی غور شروع کر دیا ہے۔

    ادھر آکسفورڈ کے برطانوی سائنس دان پروفیسر اینڈریو ہیورڈ نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ کرونا کی نئی قسم کے پھیلاؤ کو روکنا انتہائی ضروری ہے، نئے سال کے آغاز پر سخت حکومتی اقدامات کیے جائیں، اگر برطانیہ نے مزید سخت اقدامات نہ کیے تو تباہی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    برطانوی سائنس دان کا کہنا تھا کرونا میں اضافے کو روکنے کے موجودہ اقدامات نا کافی ہیں، حکومت ملک میں جاری پابندیوں کا کل دوبارہ جائزہ لے گی، ایسے میں مزید سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔

    دوسری طرف این ایچ ایس کے سی ای او کا کہنا ہے کہ برطانوی اسپتالوں میں پہلی لہر کی نسبت مریضوں کی تعداد اب زیادہ ہے، سائمن اسٹیونز نے کہا کہ گزشتہ روز ریکارڈ 41385 کرونا کیسز سامنے آئے اور اسپتالوں میں ایک دن میں 20426 کرونا کے شکار مریضوں کا علاج کیاگیا۔

  • برطانیہ سے آنے والے 3 مسافروں میں کرونا وائرس کی نئی قسم کی تصدیق

    برطانیہ سے آنے والے 3 مسافروں میں کرونا وائرس کی نئی قسم کی تصدیق

    کراچی: برطانیہ سے آنے والے 3 مسافروں میں کرونا وائرس کی نئی قسم کی تصدیق ہوگئی، برطانیہ سے آنے والے کل 6 مسافروں کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ نے برطانیہ سے آنے والے 12 میں سے 3 مسافروں میں کرونا وائرس کی نئی قسم کی تصدیق کردی۔

    محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ برطانیہ سے آنے والے 12 مسافروں میں سے 6 کرونا وائرس مثبت ہیں، 6 میں سے 3 کرونا مثبت کیسز نئے وائرس سے مشابہ ہیں۔ وائرس جینو ٹائپنگ کی قسم سے بھی مشابہت رکھتا ہے جو برطانیہ میں سامنے آیا۔

    محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ مسافروں سے رابطے میں آنے والے افراد کی معلومات لی جارہی ہے، رابطے میں آنے والے تمام افراد کے کرونا ٹیسٹ ہوں گے۔

    دوسری جانب پاکستان بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 63 مریض جاں بحق ہوئے جس کے بعد ملک میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 9 ہزار 992 ہوگئی۔

    نیشنل کمانڈ سینٹر کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 1 ہزار 776 نئے کیسز سامنے آئے، ملک میں مجموعی کرونا کیسز کی تعداد 4 لاکھ 75 ہزار 85 ہوچکی ہے۔

    ملک میں کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 39 ہزار 599 ہے جبکہ کرونا وائرس کے 4 لاکھ 25 ہزار 494 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔

  • کیا برطانویوں کو فروری میں لاک ڈاؤن سے چھٹکارا مل جائے گا؟

    کیا برطانویوں کو فروری میں لاک ڈاؤن سے چھٹکارا مل جائے گا؟

    لندن: برطانیہ میں فروری کے بعد سے لاک ڈاؤن سے چھٹکارے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔

    برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق ملک میں لاک ڈاؤنز کے خاتمے کے لیے ڈیڑھ کروڑ افراد کو ویکسین لگانے کی تیاری کر لی گئی ہے۔

    ویکسین منسٹر ناظم الزہاوی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کل سے آکسفورڈ یونی ورسٹی کی ویکسین کی منظوری کا امکان ہے، اور 4 جنوری سے ویکسین لگانا شروع کر دیں گے۔

    ناظم الزہاوی کا کہنا تھا ڈیڑھ کروڑ افراد زیادہ خطرے کا شکار ہیں، چند ہفتے میں زیادہ خطرے کے شکار افراد کو ویکسین لگ جائے گی۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد لندن اور جنوبی انگلینڈ میں ٹیئر 4 کی سخت پابندیاں لاگو ہو چکی ہیں جس کے تحت لوگوں کے اپنے اپنے علاقوں سے باہر نکلنے پر پابندی ہے۔

    آکسفورڈ شائر میں بھی ٹیئر 4 کے نفاذ کا اعلان

    اس کے علاوہ ٹیئر 4 سے نیچے کے ٹیئر کے کسی بھی علاقے سے ٹیئر 4 علاقوں میں داخلے پر بھی پابندی عائد ہے، دوسری جانب ویلز اس وقت مکمل طور پر لاک ڈاؤن کی زد میں ہے۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل آکسفورڈ یونی ورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین کے آزمائشی مرحلے کا مکمل ڈیٹا آخری اجازت کے لیے جمع کروایا گیا تھا، ویکسین کی حتمی منظوری میڈیسنز اینڈ ہیلتھ کیئر ایجنسی دے گی۔

    ہیلتھ سیکریٹری کا کہنا تھا کہ آکسفورڈ یونی ورسٹی اور آسٹرا زینیکا کی تیار کردہ ویکسین موجودہ ویکسین سے سستی ہوگی، جب کہ برطانوی حکومت نے 100 ملین ویکسینز کا آرڈر دے رکھا ہے۔

  • ناقابل یقین واقعہ، سیلابی پانی میں ڈوبی کار سے جوڑا زندہ برآمد (ویڈیو)

    ناقابل یقین واقعہ، سیلابی پانی میں ڈوبی کار سے جوڑا زندہ برآمد (ویڈیو)

    لندن: برطانیہ کے ایک شہر میں سیلابی پانی میں ڈوبی کار سے ایک معمر جوڑے کو زندہ نکال لیا گیا، اس واقعے کو کرسمس کا معجزہ قرار دیا جا رہا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ناروِچ شہر کے قریب ایک علاقے میں سیلابی پانی میں ایک کار دو گھنٹے تک ڈوبی رہی، ریسکیو ٹیم نے دو گھنٹے بعد اس کے اندر سے جوڑے کو زندہ نکال لیا، ریسکیو آپریشن دیکھنے والے مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ ایک ناقابل یقین واقعہ ہے۔

    یہ واقعہ ایک دن قبل پیش آیا تھا، جب ایک کار انتہائی ٹھنڈے سیلابی پانی میں دو گھنٹوں تک ڈوبی رہی، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ریسکیو عملہ کار کا شیشہ توڑ رہے ہیں جو کہ 6 فٹ پانی میں بہ مشکل ہی نظر آ رہا تھا، بعد ازاں عملے نے کار میں سے ایک خاتون اور ایک مرد کو نکالا جو زندہ تھے۔

    بتایا جا رہا ہے کہ زندہ نکالے گئے جوڑے میں سے ایک کی عمر 70 کے قریب تھی۔

    برطانیہ کے نارفوک کاؤنٹی میں تقریباً 2 انچ بارش ہوئی تھی، جس سے ملک کے جنوب میں شدید سیلابی کیفیت پیدا ہو گئی تھی، جب کہ گزشتہ رات نارتھمپٹن میں ایک پارک میں پھنسے ہوئے ایک ہزار لوگوں کو نکالا گیا تھا۔

    لوگوں کا خیال تھا کہ کار خالی ہوگی تاہم جب اس میں سے جوڑا برآمد ہوا تو انھیں حیرت ہوئی، جوڑے کو فوری طور پر ایمبولینس کے ذریعے قریبی اسپتال پہنچایا گیا۔

    لوگوں کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں بارشوں کے بعد ایسی صورت حال معمول کی بات ہے، اور عام طور پر کار پھنسنے کی صورت حال میں لوگ پانی اونچا ہونے سے قبل بہ آسانی باہر نکل آتے ہیں۔

  • کرونا ویکسین: آکسفورڈ یونی ورسٹی کی جانب سے بھی بڑی خوش خبری

    کرونا ویکسین: آکسفورڈ یونی ورسٹی کی جانب سے بھی بڑی خوش خبری

    لندن: آکسفورڈ یونی ورسٹی کی کرونا وائرس کی ویکسین بھی تیار ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آکسفورڈ یونی ورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین کے آزمائشی مرحلے کا مکمل ڈیٹا آخری اجازت کے لیے جمع کروا دیا گیا ہے۔

    ویکسین کی حتمی منظوری میڈیسنز اینڈ ہیلتھ کیئر ایجنسی دے گی، ہیلتھ سیکریٹری کے مطابق کرونا ویکسین کی منظوری 28 دسمبر کو متوقع ہے۔

    آکسفورڈ یونی ورسٹی اور آسٹرا زینیکا کی تیار کردہ ویکسین موجودہ ویکسین سے سستی ہوگی، برطانوی حکومت نے پہلے ہی 100 ملین ویکسینز کا آرڈر دے رکھا ہے۔

    کرونا کی نئی قسم کہاں سے آئی؟ اہم انکشاف

    واضح رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد کرونا کیسز میں پھر سے تیزی آ گئی ہے، سیکریٹری ہیلتھ کا کہنا تھا کہ کرونا کیسز کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

    ادھر برطانوی وزیر صحت نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم جنوبی افریقا سے برطانیہ میں آئی ہے، بدھ کے روز برطانیہ نے کرونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ پر جنوبی افریقا سے سفر پر پابندیاں عائد کر دیں۔

  • کرونا وائرس کی نئی قسم کے حوالے سے تشویشناک انکشاف

    کرونا وائرس کی نئی قسم کے حوالے سے تشویشناک انکشاف

    برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم دریافت ہونے کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ یہ قسم 70 فیصد زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے، برطانیہ میں لاک ڈاؤن کو مزید سخت کردیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ نے 19 دسمبر کو عالمی ادارہ صحت کو بتایا کہ کرونا وائرس کی نئی قسم دیگر اقسام کے مقابلے میں 70 فیصد زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔

    برطانوی حکومت کے چیف سائنٹفک آفیسر سر پیٹرک ویلانس نے نئی قسم کے پھیلاؤ کی رفتار کے اعداد و شمار نہیں بتائے، مگر یہ اسے وی یو آئی 202012/01 کا نام دیتے ہوئے کہا کہ یہ یہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس نئی قسم میں 23 مختلف جینیاتی تبدیلیاں ہوئی ہیں، ان میں سے بیشتر کا تعلق وائرس کے ان حصوں سے ہے جو وائرس کو انسانی خلیات جکڑنے میں مدد دیتے ہیں۔

    سر پیٹرک ویلانس کے مطابق لندن میں اس وقت 60 فیصد نئے کیسز اسی قسم کا نتیجہ ہیں، جو بہت تیزی سے پھیل کر بالادست قسم بن رہی ہے۔ ان کے مطابق یہ نئی قسم سب سے پہلے ستمبر میں سامنے آئی تھی، نومبر کے وسط میں لندن میں 28 فیصد نئے کیسز اس کا نتیجہ تھے، جبکہ 9 دسمبر تک یہ شرح 62 فیصد تک پہنچ گئی۔

    رپورٹ کے مطابق وائرس کی یہ نئی قسم کم از کم 3 دیگر ممالک تک پھیل چکی ہے۔

    نیدر لینڈز نے 19 دسمبر کو اس قسم والے ایک کیس کو شناخت کیا تھا اور اس کے بعد ڈچ حکومت نے برطانیہ سے تمام مسافروں پروازوں کو یکم جنوری تک روک دیا۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ڈنمارک میں اس قسم کے اب تک 9 کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ ایک کیس کی تشخیص آسٹریلیا میں ہوئی۔

    عالمی ادارہ صحت نے یورپی ممالک کو برطانیہ میں نئی قسم کے پھیلاؤ کے حوالے سے اقدامات کی ہدایت کی تھی۔

    برطانیہ میں وائرس کی نئی قسم کے انکشاف کے بعد اٹلی، بیلجیئم اور آسٹریا نے وہاں سے آنے والی تمام پروازوں اور ٹرینوں کو 21 دسمبر تک کے لیے روک دیا تھا جبکہ آئرلینڈ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے بھی ایسے اقدامات پر غور کیا جارہا ہے۔

    اس سے قبل کرونا وائرس کی جینیات میں تبدیلی دیکھی جاچکی ہے تاہم ان تبدیلیوں کی وجہ سے وائرس کی شدت میں اضافہ یا کمی نہیں آئی تاہم اب سر پیٹرک کا کہنا ہے کہ یہ نئی قسم ایسی تبدیلیوں کا مجموعہ ہے جو ہمارے خیال میں اہم ہیں۔

    متعدد سائنسدانوں نے اس تبدیلی کو وبا کی روک تھام کے حوالے سے سنجیدہ چیلنج قرار دیا ہے۔

    ابھی تک ایسے شواہد نہیں ملے جس سے ظاہر ہو کہ یہ نئی قسم زیادہ خطرناک ہے، اس سے علاج اور موجودہ ویکسینز پر اثر پڑ رہا ہو یا اموات میں اضافہ ہورہا ہو تاہم اس نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔