Tag: UK

  • یورپ سے بغیر ڈیل انخلا روکنے کا بل منظور، برطانوی وزیراعظم کا انتخابات کا مطالبہ بھی مسترد

    یورپ سے بغیر ڈیل انخلا روکنے کا بل منظور، برطانوی وزیراعظم کا انتخابات کا مطالبہ بھی مسترد

    لندن: برطانوی دارالعوام میں یورپ سے بغیرڈیل انخلا روکنے کا بل منظور کرلیا گیا، اور برطانوی وزیراعظم بروس جانسن کا انتخابات کا مطالبہ بھی مسترد ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ میں یورپ سے بغیر ڈیل انخلا روکنے کا بل منظور ہوگیا، اراکین کے حق رائے دہی کے مطابق دو سوننانوے کے مقابلے میں تین سو ستائیس ووٹوں سے نو ڈیل بریگزٹ روکنے کابل منظور کیا گیا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ وزیراعظم بورس جانسن کے پندرہ اکتوبر کو انتخابات کے مطالبہ کو بھی پارلیمنٹ نے مسترد کردیا۔

    جنرل الیکشنز کیے لیے بورس جانسن کو دوتہائی ممبران کی حمایت درکار تھی، جو انہیں نہ مل سکی، برطانوی وزیراعظم نے پندرہ اکتوبر کو نئے انتخابات کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔

    برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے گذشتہ روز کہا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ کا بل بریگزیٹ مذاکرات پر اثر ڈالے گا اور مزید دوری ، زیادہ تاخیر اور الجھن پیدا کرے گا۔

    برطانیہ کے بریگزٹ وزیرکا یورپی یونین پرعدم تعاون کا الزام

    یا درہے کہ تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    اس وقت ڈیوڈ کیمرون برطانیہ کے وزیراعظم تھے اور وہ بریگزٹ کے حق میں نہیں تھے جس کے سبب انہوں نے عوامی رائے کے احترام میں اپنے منصب سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا تھا۔

  • بریگزٹ ڈیل، برطانوی پارلیمنٹ آج حتمی فیصلہ کرے گی

    بریگزٹ ڈیل، برطانوی پارلیمنٹ آج حتمی فیصلہ کرے گی

    لندن: یورپ سے انخلا سے متعلق برطانوی پارلیمنٹ آج حتمی فیصلہ سنائے گی، وزیراعظم بورس جانسن کو پارلیمنٹ میں بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ یورپ سے انخلا ڈیل یا بغیر ڈیل کے کرے گا اس کا فیصلہ آج برطانوی پارلیمنٹ کرے گی، یورپی یونین کو برطانوی فیصلے کا انتظار ہے۔

    برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو پارلیمنٹ میں بڑی شکست ہوئی، پارلیمنٹ نے بریگزٹ ڈیل پر فیصلے کا حق حاصل کرلیا۔

    پارلیمنٹ نے 301کے مقابلے میں 328ووٹس سے ڈیل پر فیصلے کا حق حاصل کیا۔ اس موقع پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ نوڈیل بریگزٹ روکنے پر ووٹ دیا گیا تو نئے الیکشن کا اعلان کروں گا۔

    برطانیہ کے بریگزٹ وزیرکا یورپی یونین پرعدم تعاون کا الزام

    ادھر بریگزٹ امور کے برطانوی وزیر اسٹیفن بارکلے نے اپنے ایک اخباری انٹرویو میں یورپی یونین پر عدم تعاون کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ برسلز میں یورپی حکام لندن حکومت کے ساتھ کسی مصالحتی حل کے لیے زیادہ رضا مندی کا مظاہرہ نہیں کر رہے۔

    وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے برطانوی پارلیمان سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ یورپی یونین بریگزٹ ڈیل پر نظر ثانی کرے۔

    تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

  • ایران سے خطرہ، جہاز رانی کے تحفظ کیلئے برطانیہ کا ڈرون طیاروں کے استعمال پر غور

    ایران سے خطرہ، جہاز رانی کے تحفظ کیلئے برطانیہ کا ڈرون طیاروں کے استعمال پر غور

    لندن: ایران سے حالیہ کشیدگی کے بعد خطرے کے پیش نظر خلیج میں جہاز رانی کے تحفظ کے لیے برطانیہ ڈرون طیاروں کے استعمال پر غور کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی حکومت ایران کے ساتھ بحران کے تناظر میں ڈرون طیارے خلیج میں بھیجنے کے امکان پر غور کر رہی ہے۔

    برطانوی ٹی وی کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی رائل ایئرفورس کے کئی عدد ڈرون طیارے عراق اور شام کی فضاؤں میں کارروائیوں کے سلسلے میں کویت میں موجود ہیں۔

    اگر خلیج میں ڈرون طیاروں کے تعینات کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا تو ان طیاروں کو دوسرا مشن سونپا جا سکتا ہے، برطانیہ کو حالیہ کشیدگی پر شدید تشویش ہے۔

    یہ ڈرون طیارے آبنائے ہرمز میں برطانوی پرچم بردار آئل ٹینکروں کے ہمراہ جنگی بحری جہازوں کی موجودگی کے ساتھ نگرانی کی کارروائیوں میں مدد کریں گے۔

    برطانوی آئل ٹینکر پر ایران قابض، برطانیہ نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا

    یاد رہے کہ ایران نے رواں سال جولائی میں ’اسٹینا امپیرو‘ نامی ایک برطانوی آئل ٹینکر اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ اس بحری جہاز کے عملے کے ارکان کی تعداد تیئیس کے قریب تھی۔

    ایران نے آبنائے ہرمز سے جس برطانوی آئل ٹینکر کو اپنی تحویل میں لیا، اس میں سوار عملے کے 23 افراد میں سے اٹھارہ کا تعلق بھارت سے تھا۔

    اس کارروائی کے بعد لندن حکام نے ایران کو خبردار کیا کہ اسے اس کا سنگین نقصان چکانا پڑے گا، جبکہ عالمی پابندیوں کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

  • برطانوی پارلیمنٹ کشمیر کے معاملے میں کردار ادا کرے، پٹیشن دائر

    برطانوی پارلیمنٹ کشمیر کے معاملے میں کردار ادا کرے، پٹیشن دائر

    لندن: کشمیر کے معاملے میں کردار ادا کرنے سے متعلق پٹیشن برطانوی پارلیمنٹ کی ویب سائٹ پر دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پٹیشن کے ذریعے برطانوی پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔

    پٹیشن پاکستانی نژاد برطانوی شہری مدیحہ انصاری نے دائر کی، پٹیشن پر ایک لاکھ دستخط مکمل ہونے پر پارلیمنٹ اس پر بحث کرے گی۔

    پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی حیثیت ختم کرنے سے خطے میں خطرناک صورت حال پیدا ہوئی، برطانیہ معاملے کے حل کیلئے مداخلت کرے۔

    برطانوی رکن پارلیمنٹ عمران چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے غیرآئینی اقدام کیا۔

    ادھر بھارت کو سفارتی سطح پر ایک اور بڑی نا کامی کا سامنا کرنا پڑا ہے، برسلز میں یورپی پارلیمان میں مسئلہ کشمیر پر ان کیمرا بریفنگ نے بھارتی کوششوں کو ناکام بنا دیا۔

    بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو انسانی جیل میں بدل دیا ہے، برطانوی رکن پارلیمنٹ

    خیال رہے کہ 70 رکنی اجلاس کے اکثر ارکان نے تجویز کی حمایت کی، فل بینئن نے کہا معاملہ دو طرفہ قرار دے کر ختم نہیں کیا جا سکتا، بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے دباؤ ڈالنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ یورپی پارلیمنٹ کی خارجہ کمیٹی نے مسئلہ کشمیر پر رپورٹ طلب کی تھی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ یورپی یونین پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر پر اجلاس بڑی کام یابی ہے، اجلاس میں وزیر اعظم آزاد کشمیر بھی شریک ہوں گے۔

  • بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو انسانی جیل میں بدل دیا ہے، برطانوی رکن پارلیمنٹ

    بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو انسانی جیل میں بدل دیا ہے، برطانوی رکن پارلیمنٹ

    لندن: برطانوی رکن پارلیمنٹ عمران چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے غیرآئینی اقدام کیا۔

    برطانوی رکن پارلیمنٹ عمران چوہدری کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو انسانی جیل میں بدل دیا، بھارت نے یواین قراردادوں کی خلاف ورزی کی۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کررہا ہے، 5 اگست سے ابتک10ہزار کشمیریوں اور ان کی لیڈرشپ کو گرفتار کیا گیا۔

    عمران چوہدری نے بتایا کہ دورہ ایل اوسی میں متاثرین سے ملاقات کی اور وہاں لوگوں سے خیریت دریافت کی، مقبوضہ کشمیر کے مظلوموں کے ساتھ ہیں۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی اپیل پر آج ملک بھر کے عوام کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کے لیے گھروں سے نکلیں گے۔

    نکلو کشمیر کی خاطر: آج وزیر اعظم کی اپیل پر قوم یک زبان ہوگی

    آج دوپہر بارہ سے ساڑھے بارہ بجے تک کراچی سے خیبر اور بولان سے بلتستان تک پوری قوم یک جان اور ہم آواز ہوگی اور کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کا پیغام دنیا بھر میں پہنچائے گی۔

    وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم آج باہر نکل کر کشمیری بھائیوں کو پیغام دیں گے، پوری قوم بھارتی سفاکیت، غیر انسانی کرفیو، تشدد، کشمیریوں کی نسل کشی کے ایجنڈے اور جنت نظیر وادی پر غیر قانونی قبضے کے خلاف متحد اور ایک ہے۔

  • لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج پر مودی کی برطانوی وزیراعظم سے شکایت

    لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج پر مودی کی برطانوی وزیراعظم سے شکایت

    نئی دہلی: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر ہونے والے مظاہروں پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے شکایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق مودی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت میں تبدیلی کے خلاف گزشتہ ہفتے بھارت کے یومِ آزادی کے موقع پر ہزاروں افراد نے بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج کیا تھا جنہوں نے پاکستانی اور کشمیری پرچم اٹھا رکھے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق احتجاج کے حوالے سے نریندر مودی کے حمایتی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کارکنوں نے الزام عائد کیا تھا کہ مظاہرین نے بھارتی خواتین اور بچوں پر بوتلیں اور انڈے مارے تھے جبکہ برطانوی حکام انہیں روکنے میں ناکام رہے۔

    دوسری جانب لندن پولیس نے بتایا کہ پولیس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے اور جارحانہ ہتھیار رکھنے پر 4 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔ برطانوی وزرات داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اپنی گفتگو میں انہوں نے ایک بڑے ہجوم کے ہاتھوں لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے خلاف یومِ آزادی پر ہونے والے تشدد اور توڑ پھوڑ کا حوالہ دیا۔

    مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات ہی بہترین راستہ ہے: برطانوی وزیراعظم

    بیان میں بتایا کہ وزیراعظم بورس جانسن نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ ہائی کمیشن، اس کے عملے اور وہاں آنے والے افراد کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے تمام تر ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

    اس موقع پر نریندر مودی نے بورس جانس کو بتایا کہ دہشت گردی بھارت اور یورپ دونوں کے لیے مسئلہ ہے اور اس لڑنے کے لیے کارروائی کرنی پڑی۔

    وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق نریندر مودی نے داعش کے پھیلاؤکے خطرے کے تناظر میں بنیاد پرستی، عدم برداشت اور تشدد کے خطرات سے نبرد آزما ہونے کے لیے موثر اقدامات اٹھانے کی اہمیت پر زور دیا۔

  • جوہری جنگی جہاز پر حملہ کیا تو خلیج کا پانی پینے کے قابل نہیں رہے گا، ایران

    جوہری جنگی جہاز پر حملہ کیا تو خلیج کا پانی پینے کے قابل نہیں رہے گا، ایران

    تہران : ایرانی کمانڈر نے واضح کیا ہے کہ خلیج فارس میں امریکا اور برطانیہ عدم استحکام کا باعث ہیں،صرف ایران استحکام فراہم کرسکتاہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی نیوی کے سربراہ جنرل علی رضا تنگسیری نے کہاہے کہ خلیج فارس میں امریکا اور برطانیہ کی موجودگی سارے خطے کے عدم استحکام کا باعث بنی ہوئی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اپنے ایک بیان میں تنگسیری کا مزید کہنا تھا کہ اس سارے خطے کو صرف ایران ہی دوسرے ممالک کے ساتھ اتحاد قائم کر کے استحکام فراہم کر سکتا ہے۔

    ایرانی جنرل نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ اُن کا ملک امن اور سلامتی کا خواہش مند ہے۔

    تنگسیری کا کہنا تھا کہ اگر جوہری توانائی کے حامل جنگی بحری جہاز پر حملہ کیا گیا تو خلیج کے جنوبی حصے کے ممالک کے لیے آلودگی کی وجہ سے پانی پینے کے قابل نہیں رہے گا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کے نائب سربراہ علی فدوی کا کہنا ہے کہ خطے میں امریکی جنگی بحری جہاز مکمل طور پر ایرانی فوج اور پاسداران انقلاب کے کنٹرول میں ہیں۔

    فدوی نے دعوی کیا کہ خلیج عربی میں سفر کرنے والے تمام جہازوں پر لازم ہے کہ وہ فارسی میں بات چیت کریں، اسی واسطے ہر جہاز میں فارسی مترجم موجود ہوتا ہے اور یہ ہماری طاقت کا ثبوت ہے۔

  • بریگزٹ کے بعد برطانیہ میں اشیا خورد ونوش کی قلت کا انتباہ جاری

    بریگزٹ کے بعد برطانیہ میں اشیا خورد ونوش کی قلت کا انتباہ جاری

    لندن:برطانیہ نے اگر کسی سمجھوتے کے بغیر یورپی یونین کو خیرباد کہا تو اس کو خوراک ، ایندھن اور ادویہ کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا،اس کی بندرگاہیں اور زمینی گذرگاہیں جام ہوجائیں گی اور آئرلینڈ کے ساتھ سخت سرحدکا نظام لاگو کرنے کی ضرورت ہوگی۔ان خدشات کا اظہاربرطانوی حکومت کی افشا ہونے والی خفیہ دستاویزات میں کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کابینہ دفتر نے ان دستاویزات میں کسی ڈیل کے بغیر بریگزٹ کی صورت میں تمام امکانی حالات کا احاطہ کیا ہے، ان میں کہا گیا ہے کہ بڑی گذرگاہوں سے گذرنے والی 85 فی صد لاریاں شاید فرانسیسی کسٹمز کے لیے تیار نہ ہوں۔اس طرح پورٹس پر درہم برہم ہونے والے نظام کے سدھار میں کم سے کم تین ماہ لگیں گے۔

    اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت اس بات میں بھی یقین رکھتی ہے کہ برطانوی صوبے شمالی آئرلینڈ اور جمہوریہ آئرلینڈ کے درمیان سخت سرحد کا نظام نافذ ہوگا۔

    اسی لیے حزب اختلاف کی جماعتیں کسی ممکنہ اتھل پتھل اور بڑے بحران سے بچنے کے لیے یورپی یونین سے کسی سمجھوتے کے تحت انخلا پر زور دے دہی ہیں،کابینہ دفتر نے اسی ماہ ”آپریشن زرد ہتھوڑا“ کے نام سے یہ رپورٹ مرتب کی ہے۔

    اس میں حکومت کی بریگزٹ کے بعد ناگہانی صورت حال سے نمٹنے کے لیے خفیہ جامع منصوبہ بندی کی مکمل تفصیل بیان کی گئی ہے تاکہ قومی ڈھانچے کے دھڑم تختے سے بچا جاسکے۔

    رپورٹ کے مطابق ”اس فائل کو ”سرکاری حساس“ کا نام دیا گیا ہے،یہ بڑی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس میں کسی ڈیل کے بغیر بریگزٹ کے بعد برطانیہ کی تیاریوں کا ایک جامع جائزہ پیش کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن ایک سے زیادہ مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر یورپی یونین کے ساتھ بریگزٹ کا کوئی سمجھوتا طے نہیں پاتا تو وہ اکتیس اکتوبر کو اس کے بغیر بھی تنظیم کو خیرباد کہہ دیں گے جبکہ یورپی یونین برطانیہ کے ساتھ انخلا کے سمجھوتے کو دوبارہ کھولنے اور اس پر مذاکرات سے انکار کرچکی ہے۔

    بورس جانسن کی پیش رو برطانوی وزیراعظم تھریزا مے نے گذشتہ سال نومبر میں یورپی یونین سے انخلا کا یہ سمجھوتا طے کیا تھا لیکن آئرلینڈ اور برطانیہ کے درمیان واقع سرحد کے انتظام اور کسٹم سمیت دیگر محصولات کے بارے میں ابھی تک کوئی سمجھوتا طے نہیں پاسکا ہے۔

    برطانیہ اور یورپی یونین کے باقی رکن ممالک کے درمیان آئرلینڈ کے ذریعے ہی زمینی رابطہ ہوسکتا ہے۔

    برطانوی وزیراعظم کا یورپی یونین سے بڑا مطالبہ یہی ہے کہ آئرش بارڈر کا معاملہ برطانیہ کے انخلا کے سمجھوتے سے باہر ایک اور ڈیل کے تحت طے کیا جائے لیکن آئرلینڈ اور یورپی یونین کے رکن ممالک اس تجویز پر نالاں ہیں اور وہ اس کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں جبکہ برطانیہ خود بھی سخت بارڈر نہیں چاہتا ہے۔

    یورپی یونین کے لیڈروں نے حالیہ دنوں میں کہا ہے کہ وہ برطانیہ کے نئے لیڈر کے ساتھ بریگزٹ پر بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن وہ بالاصرار یہ بھی کہہ رہے کہ وہ برطانیہ کے ساتھ پہلے سے طے شدہ انخلا کے سمجھوتے کو دوبارہ نہیں کھولیں گے اور وہ ا س پرمزید بات چیت کے لیے ہرگز بھی تیار نہیں۔

    تاہم جانسن کا کہنا تھا کہ وہ کسی ڈیل کے بغیر برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلا نہیں چاہتے ہیں لیکن برطانیہ کو نو ڈیل بریگزٹ کی تیاری کرنا ہوگی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس صورت میں سرمایہ کار اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ اس سے عالمی مارکیٹ میں ’جھٹکے کی لہریں‘ دوڑ جائیں گی اور دنیا کی معیشت متاثر ہوگی،اس تناظر میں آئرلینڈ سرحد کو بریگزٹ کے کسی بھی حل میں بڑی اہمیت حاصل ہوگئی ہے۔

    یادرہے کہ بیک اسٹاپ ایک انشورنس پالیسی تھی جو آئر لینڈ اور برطانیہ کے صوبے شمالی آئرلینڈ کے درمیان پانچ سو کلومیٹر طویل سرحد پر کنٹرول سے بچنے کے لیے وضع کی گئی تھی۔

    یہ پالیسی 1998 میں گڈ فرائیڈے امن سمجھوتے کے تحت ختم کردی گئی تھی لیکن یورپی یونین نے بعد میں اسی بیک اسٹاپ کے نام سے اس کو جاری رکھا تھا اور اس کے تحت’سخت سرحد‘ کے قواعد وضوابط سے بچنے کے لیے یورپی یونین کی کسٹم یونین کے بعض پہلووں کا نفاذ کیا گیاتھا۔

    آئرش وزیراعظم لیو واردکر کا کہنا ہے کہ اگر برطانیہ اکتیس اکتوبر کو طلاق کےکسی سمجھوتے کے بغیر ہی یورپی یونین کو خیرباد کہہ دیتا ہے تو پھر آئرلینڈ اور شمالی آئرلینڈ کے درمیان ادغام کا ایک مرتبہ پھر سوال پیدا ہوگا لیکن ہم دوستی اور تعاون کے جذبے سے اس مسئلے کوحل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    برطانیہ کی تمام سیاسی جماعتیں وزیراعظم بورس جانسن پر یہ زور دے رہی ہیں کہ وہ یورپی یونین کو کسی سمجھوتے کے بعد ہی خیرباد کہیں۔

    بالخصوص حزب اختلاف کے لیڈر جیریمی کاربائن نے اسی ہفتے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ بریگزٹ میں تاخیر کے لیے ستمبر کے اوائل میں بورس جانسن کی حکومت کو گرادیں گے۔

  • ایران کو یورپی پابندیوں سے بچ نکلنے کی اجازت نہیں دیں گے، برطانیہ

    ایران کو یورپی پابندیوں سے بچ نکلنے کی اجازت نہیں دیں گے، برطانیہ

    لندن :برطانیہ نے باور کرایا ہے کہ ایران کو اپنی پیش کردہ ان ضمانتوں کی پاسداری کرنا چاہیے کہ تیل بردار جہازگریس 1 شام ہر گز نہیں جائے گا۔

    تفصیلات کے مطا بق برطانوی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں مزید کہا کہ ہم ایران یا کسی بھی شخص کو اس بات کی اجازت ہر گز نہیں دیں گے کہ وہ ایسی حکومت کے حوالے سے یورپی یونین کی پابندیوں کو چکمہ دے جس نے اپنے عوام کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہو۔

    ترجمان کے مطابق ایران کی جانب سے آبنائے ہرمز میں تجارتی جہازوں کو غیر قانونی طور پر تحویل میں لینے یا ان پر حملہ کرنے کا ‘ جبل طارق کی حکومت کے شام پر عائد یورپی یونین کی پابندیوں پر عمل درامد کے ساتھ کوئی موازنہ یا تعلق نہیں۔

    ادھر جبل طارق میں شائع ہونے والے ایک اخبار نے بتایا کہ جبل طارق کے حکام نے اپنی تحویل میں موجود ایرانی تیل بردار جہاز کو آزاد کر دیا،بعد ازاں اعلان کیا گیا کہ جبل طارق میں عدالت عظمی نے مذکورہ جہاز کی رہائی کا فیصلہ جاری کیا تھا۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ ایرانی تیل بردار جہاز”گریس 1“ کی رہائی کا فیصلہ ، ایرانی حکومت کی جانب سے جبل طارق کے حکام کو موصول ہونے والی تحریری سرکاری یقین دہانی کے بعد عمل میں آیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تحریری یقین دہانی میں کہا گیا تھا کہ جہاز میں لدے تیل کو شام میں نہیں اتارا جائے گا۔

    دوسری جانب لندن میں ایرانی سفیر حمید بعید نجاد نے اپنی فارسی میں کی گئی ایک ٹویٹ میں کہا کہ امریکا نے آخری لمحات میں تیل بردار جہاز کی رہائی روکنے کے لیے انتہائی کوششیں کیں مگر اسے بدترین ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔

    سفیر نے مزید کہا کہ تمام تیاریاں پوری کر لی گئی ہیں اور تیل بردار جہاز جبل طارق سے جلد روانہ ہو جائے گا۔

  • جان بولٹن کا دورہ برطانیہ، اہم امور پر تبادلہ خیال

    جان بولٹن کا دورہ برطانیہ، اہم امور پر تبادلہ خیال

    واشنگٹن/لندن :میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ جان بولٹن نے دورہ برطانیہ کے دوران ایران اور چینی کمپنی ہواوے کے خلاف مزید سخت مؤقف اختیار کرنے پر زور دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن ان دنوں دورہ برطانیہ کے دوران دارالحکومت لندن میں موجود ہیں جہاں وہ برطانوی حکام سے دوطرفہ دلچسپی کے امور اور عالمی معاملات پر گفتگو کررہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جان بولٹن کا دورہ برطانیہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب دو ماہ بعد برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا۔

    میڈیا کا کہنا تھا کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد یہ سب سے بڑی جیوپولیٹیکل تبدیلی ہے۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ بولٹن اپنے دو روزہ دورے کے دوران برطانوی حکام سے یورپی یونین سے علیحدگی، مشرق وسطیٰ میں ایرانی مداخلت اور چین کی ٹیلی کمیونیکشن کمپنی ہواوے کے حوالے بات چیت کررہے ہیں۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق سابق وزیر اعظم تھریسامے کے کچھ معاملات پر امریکا کے ساتھ تعلقات کشیدہ رہے ہیں لیکن نئے وزیر اعظم بورس جانسن امریکا کےساتھ تعلقات مزید بہتر بنانے کےلیے کوشاں ہیں۔

    فی الحال برطانیہ یورپی یونین کے اس موقف کا حامی ہے جس میں ایران کے ساتھ سنہ 2015ء کو طے پائے معاہدے کو برقرار رکھنے پر زور دیا گیا ہے، یورپی ممالک اور ایران نے ‘مشترکہ جامع ایکشن پلان’ کے عنوان سے ایک نیا پروگرام تیار کیا ہے۔