Tag: UK

  • برطانوی اسکولوں میں رنگت کی بنیاد پر طالبات پر حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ

    برطانوی اسکولوں میں رنگت کی بنیاد پر طالبات پر حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ

    لندن : برطانوی اسکولوں میں رنگت کی بنیاد پرطالبات پرحملوں میں یں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے، رپورٹ کےمطابق برطانیہ بھرمیں گزشتہ برس بچوں کےخلاف نفرت کی بنیاد پرکیے جانےوالے جرائم کی تعدادساڑھے دس ہزار سےزیادہ تھی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے نے برطانوی اسکولوں میں طالبات سےبدسلوکی اور حملوں سے متعلق رپورٹ جاری کردی، جس میں کہا گیا خیراتی ادارے چائلڈ لائن کی تحقیق کےمطابق برطانیہ بھرکےاسکولوں میں سیاہ، گندمی رنگت والوں کوحملوں کاسامنا ہے۔

    ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ بھر میں دوہزارسترہ ، اٹھارہ میں بچوں کےخلاف نفرت کی بنیاد پر کیے جانے والے جرائم کی تعداد ساڑھےدس ہزار سے زیادہ ہوگئی، یعنی اوسطاً ایک دن میں انتیس جرائم ہورہے ہیں۔

    رپورٹ کےمطابق ان حملوں کےمتاثرہ بچوں کاکہناہے کہ نفرت بھرے جملوں کے بعد انہوں نے اپنی رنگت کو میک اپ سے بدلنےکی کوشش کی، برطانوی شہریت کےحامل مسلمان بچوں کو بھی دہشت گرد کہہ کرہراساں کیاگیا، ان سے کہاگیا کہ وہ اپنے ملک واپس چلےجائیں۔

    چائلدلائن کےسربراہ نےاس صورتحال کوتشویشناک قراردیتے ہوئےکہا کہ اس رویےسےمعاشرےمیں مزید تقسیم پیداہو سکتی ہے۔

    یاد رہے برطانیہ میں چاقو زنی کی وارداتوں میں خطرناک حدتک اضافہ ہوگیا ہے ، وارداتوں کے اعدادوشمار گزشتہ دس سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، برطانیہ میں دس سال میں 40 ہزار سے زائد چاقوزنی کی وارداتیں ہوئیں جس میں 730 افراد لقمہ اجل بنے۔

    مزید پڑھیں : برطانیہ میں چاقو زنی کی وارداتوں میں خطرناک حدتک اضافہ

    برطانیہ میں یومیہ 2 افراد چاقو کے حملوں میں جان کی بازی ہارتے ہیں، جبکہ ان حملوں میں گرفتار ہونے والے مشتبہ افراد میں سے صرف 8 فیصد کو چارج کیا گیا۔

    ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن نے جرائم کی شرح میں امریکی شہر نیویارک کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، برطانوی میڈیا کے مطابق نوجوان گینگ کلچر کا شکار ہورہے ہیں جس کے باعث لندن میں رواں سال چاقو زنی کی وارداتوں میں اب تک 50 افراد قتل ہوچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ سنہ 2016 میں بریگزٹ پر ووٹنگ کے بعد برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگزیز وارداتوں میں 23 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ سنہ 2016 اور 2017 کے درمیان مساجد پر بھی حملوں کی تعداد میں 100 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

  • یورپی پارلیمانی انتخابات، برطانیہ کا مستقبل کیا ہوگا؟

    یورپی پارلیمانی انتخابات، برطانیہ کا مستقبل کیا ہوگا؟

    لندن: بریگزٹ ڈیل کے تناظر میں برطانوی عوام اس سال گومگوکی کیفیت میں یورپی پارلیمنٹ الیکشن میں حصہ لے گی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی پارلیمنٹ کی رکنیت بریگزٹ سے مشروط ہونے سے عوام کی عدم دلچسپی سامنے آئی ہے، برطانیہ بھر سے یورپی پارلیمنٹ کی 73نشستوں کیلئے 12 پارٹیوں کے امیدوار سامنے آگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گزشتہ سالوں کی طرح اس بار امیگرینٹس کی کم تعداد انتخابات میں حصہ لے رہی ہے، اسکاٹ لینڈ کی 6 نشستوں میں نوشینہ مبارک ٹوری پارٹی کی معروف امیدوار ہیں۔

    نوشینہ مبارک ہاؤس آف لارڈز کی ممبر بھی ہیں، مغربی انگلینڈ کے 3 حلقوں کی 17 نشستوں پر 3 پاکستانی نژاد امیدوار میدان میں ہیں، تینوں امیدوار سجادکریم، امجدبشیر ،واجدخان پہلے بھی ممبر یورپی پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔

    لبرل ڈیموکریٹس کے شفق محمد اور ٹوریز کےجوادخان بھی جیت کیلئے پر امید ہیں، مڈلینڈز کی 12نشستوں پرپاکستانی نژاد احمد اعجاز اور عنصرعلی خان میدان میں ہیں۔

    ویلزسمیت جنوبی حصے کی 20نشستوں پر کوئی معروف پاکستانی میدان میں نہیں ہے، لندن کی8 نشستوں میں ٹوری امیدوار سید کمال جیت کی امید کے ساتھ میدان میں آئیں گے، گرین پارٹی کی گلنار حسین اور لیبر کے مراد قریشی بھی لندن سے قسمت آزمائی کریں گے۔

    لب ڈیم کےحسین خان اور روبینہ خان لندن کی سیٹ سے میدان میں ہیں، ایسٹ آف انگلینڈ کی7 نشستوں پر جویریہ حسین لیبر پارٹی کی طرف سے امیدوار ہیں، کامیابی کیلئے پر امید پارٹی سربراہ نیجل فراج بھی اسی حلقے سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔

    بریگزٹ ڈیل، یورپی رہنما نے رواں ہفتہ اہم قرار دے دیا

    تازہ ترین سروے رپورٹس کے مطابق بریگزٹ پارٹی پہلے نمبر پر رہے گی، لب ڈیم، لیبرپارٹی قابل قدر سیٹیں حاصل کرسکیں گی، ٹوریز کو بڑی شکست کا سامنا ہوگا۔

  • اسلام فوبیا کے خلاف حکومت کو رویے میں نظرثانی کی ضرورت ہے: افضل خان

    اسلام فوبیا کے خلاف حکومت کو رویے میں نظرثانی کی ضرورت ہے: افضل خان

    لندن: پاکستانی نژاد برطانوی رکن پارلیمنٹ افضل خان کا کہنا ہے کہ اسلام فوبیا کے خلاف حکومت کو رویے میں نظرثانی کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ میں اسلام فوبیا کے خلاف بحث ہوئی، اس دوران پاکستانی نژاد لیبر ایم پی افضل خان نے برطانوی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے حکومتی رویے پر نظرثانی کی ضرورت پر زور دیا۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت اسلام فوبیا سے متعلق پالیسی واضح کرنے میں ناکام رہی ہے، اسلام فوبیا کے خلاف حکومت کو رویے میں نظرثانی کی ضرورت ہے۔

    افضل خان کا کہنا تھا کہ مسلم تنظیمیں اسلامو فوبیا کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرچکی ہیں، رکن پارلیمنٹ کی اسلام فوبیا کے خلاف تجویز مسترد کرنا باعث تشویش ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکمران پارٹی کے اقدامات سے لگتا ہے وہ اس معاملے میں انتشار کا شکار ہے، آل پارٹی پارلیمانی گروپ کی تجاویز کا مقصد ’’سماجی برائی‘‘ کا حل تھا۔

    نیوزی لینڈ واقعہ اسلام فوبیا، نسل پرستی اور دہشت گردانہ حملہ ہے: مشیل باچلے

    برطانوی رکن پارلیمنٹ کا مزید کہنا تھا کہ عوامی دباؤ پر حکمران پارٹی کے 50 سے زائد ممبران کی معطلی اس کا ثبوت ہے۔

  • برطانوی مساجد رمضان میں ماحول دوستی کو فروغ دینے کے لیے کوشاں

    برطانوی مساجد رمضان میں ماحول دوستی کو فروغ دینے کے لیے کوشاں

    لندن: انگلینڈ میں واقع ایک مسجد گرین لین اس ماہ رمضان میں ماحول دوستی اور تحفظ ماحول کے لیے پلاسٹک کا استعمال ختم کرنے کی مہم چلا رہی ہے جسے بے حد پذیرائی حاصل ہورہی ہے۔

    انگلینڈ کے شہر برمنگھم کی یہ مسجد اس بار نمازیوں کو پلاسٹک بوتلوں کے بجائے پانی کی ایسی بوتلیں تقسیم کر رہی ہے جو دوبارہ استعمال کی جاسکتی ہیں۔

    اس سے قبل اس مسجد سے رمضان میں نمازیوں کو پلاسٹک کی بوتلیں تقسیم کی جاتی رہی ہیں جن کی تعداد ایک دن میں 1 ہزار تک پہنچ جاتی تھی تاہم اس بار اس مسجد نے ماحول دوست اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    مسجد نے قابل استعمال بوتلوں کے ساتھ پانی کے نلکے بھی نصب کروائے ہیں تاکہ روزہ دار وہاں سے اپنی پیاس بجھا سکیں اور پلاسٹک استعمال نہ کرنا پڑے۔

    یہ اقدامات ’گرین رمضان‘ کی مہم کے تحت کیے جارہے ہیں۔ اس مہم کی بنیاد قرآن پاک کی اس آیت پر رکھی گئی جس میں کہا گیا ہے، ’اصراف سے بچو اور میانہ روی اختیار کرو کہ اللہ فضول خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا‘۔

    برمنگھم کی اس مسجد کے علاوہ ایسٹ لندن کی مسجد اور یارک مسجد بھی اصراف کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے مختلف اقدامات کر رہی ہیں۔

    گرین لین مسجد نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ ان کی اس مہم کو فروغ دیا جائے اور پلاسٹک کا استعمال کم سے کم کیا جائے۔ ’بطور مسلمان ہماری ذمہ داری ہے کہ ماحول کی حفاطت کریں اور اسے نقصان پہنچانے سے گریز کریں‘۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں کروڑوں ٹن پلاسٹک کی اشیا بنائی جاتی ہیں جس کی بڑی مقدار سمندروں میں چلی جاتی ہے۔ صرف برطانیہ میں شکار کی جانے والی مچھلیوں میں سے ایک تہائی مچھلیاں ایسی ہوتی ہیں جن کے جسم کے اندر پلاسٹک کی اشیا موجود ہوتی ہیں۔

    پلاسٹک کو غذا سمجھ کر کھا لینے کی وجہ سے ہر سال لاکھوں آبی جاندار اور آبی پرندے ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    گرین لین مسجد انتظامیہ کو امید ہے کہ ان کے اقدامات سے مسلمانوں میں ماحول دوست بننے اور تحفظ ماحول کا شعور بیدار ہوگا۔

  • برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے استعفے کا مطالبہ مسترد کردیا

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے استعفے کا مطالبہ مسترد کردیا

    لندن: برطانیہ میں بلدیاتی انتخابات میں شکست اور بریگزٹ ڈیل میں ناکامی پر تھرسامے نے استعفیٰ دینے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں گذشتہ ہفتے بلدیاتی انتخابات ہوئے جس میں تھریسا انتظامیہ کو شکست ہوئی جبکہ وہ بریگزٹ ڈیل کو حتمی شکل دینے میں بھی ناکام ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی رکن پارلیمنٹ انڈریو جینکنس نے تھریسامے سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس ناکامی اس مستعفی ہوجائیں تاہم برطانوی وزیراعظم سے مطالبہ مسترد کردیا۔

    خاتون رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ تھریسامے کی محنت پر کوئی شک نہیں، تاہم وہ بری طرح ناکام ہوچکی ہیں، انہوں نے وعدے کی خلاف ورزی کی جس پر ہم سب کا اعتماد اٹھ چکا ہے۔

    اس بیان کے ردعمل میں برطانوی وزیراعظم کے ترجمان سر گراہم کا کہنا تھا کہ تھریسامے نے عوامی اعتماد نہیں کھویا، بریگزٹ مے کا کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ہے ملک کا معاملہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ 23 مئی کو یورپی پارلیمانی انتخابات سے پہلے ایک بار پھر بریگزٹ ڈیل کی شرائط پر ووٹنگ ہوئی چاہیئے۔

    قبل ازیں برطانیہ میں کنزرویٹیو پارٹی کی جانب سے چار مئی کو ہونے والی کانفرنس بدمزگی کا شکار ہوگئی تھی، کانفرنس میں موجود شرکار نے بھی وزیراعظم تھریسامے سے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔

    کنزرویٹیوپارٹی کی کانفرنس بدمزگی کا شکار، تھریسامے سے استعفے کا مطالبہ

    واضح رہے کہ برطانیہ کو 2016 کے ریفرنڈم کے مطابق 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا تاہم ہاؤس آف کامنز کی جانب سے متعدد مرتبہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے باعث بریگزٹ میں 12 اپریل توسیع کی گئی تھی۔

  • برطانیہ کا یورپی پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان

    برطانیہ کا یورپی پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان

    لندن: برطانیہ نے یورپی پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کردیا، الیکشن رواں ماہ 23 مئی کو ہوں گے۔

    تفصیلات کے مابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کے نائب ڈیوڈ لیڈنگٹن نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے ایک رکن ملک کے طور پر برطانیہ کو تئیس مئی کو ہونے والے یورپی پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینا پڑے گا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کیبنٹ آفس کے وزیر لیڈنگٹن نے منگل کے روز کہا کہ چونکہ اب اتنا وقت نہیں بچا کہ بریگزٹ کے کسی معاہدے کو ملکی پارلیمان سے منظور کروا کر لندن یورپی یونین سے نکل جائے۔

    ان کے مطابق اس لیے برطانیہ کو اب اسی مہینے ہونے والے یورپی پارلیمانی الیکشن میں حصہ لینا ہی پڑے گا۔

    لیڈنگٹن کا مزید کہنا تھا کہ توقعات کے برعکس تھریسامے کی حکومت اور اپوزیشن کی لیبر پارٹی کے مابین بریگزٹ سے متعلق مذاکرات جمود کا شکار ہو چکے ہیں۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے ملکی پارلیمان کو اب تک بریگزٹ ڈیل پر قائل نہیں کرسکی ہیں، جبکہ حکومتی جماعت سے بھی مے کو اختلافات کا سامنا ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے کے معاملے پر یورپی رہنماوں سے مہلت حاصل کرنے میں رواں ماہ کامیاب ہوئیں، جس کے بعد انہیں امید ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ اس معاملے میں منطقی انجام تک پہنچ سکے گی۔

    بریگزٹ ڈیل، یورپی رہنما نے رواں ہفتہ اہم قرار دے دیا

    واضح رہے کہ برطانیہ کو 2016 کے ریفرنڈم کے مطابق 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا تاہم ہاؤس آف کامنز کی جانب سے متعدد مرتبہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے باعث بریگزٹ میں 12 اپریل توسیع کی گئی تھی۔

  • صحافیوں کی رہائی، میانمار اور برطانیہ کے تعلقات خوشگوار

    صحافیوں کی رہائی، میانمار اور برطانیہ کے تعلقات خوشگوار

    لندن: میانمار میں قید دو روئٹرز کے صحافیوں کی رہائی کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات بحال اور خوشگوار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کرنے پر دونوں صحافیوں نے حکام کے ناپاک عزائم کو منظر عام کیا تھا جس کی پاداش میں انہیں میانمار میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے کہا ہے کہ لندن حکومت اور میانمار کے باہمی تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ممکن ہو گیا۔

    میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ہنٹ نے منگل کے روز کہا کہ ایسا میانمار میں زیر حراست برطانوی خبر رساں ادارے کے دو مقامی صحافیوں کی رہائی کے باعث ممکن ہوا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ان دونوں صحافیوں کو میانمار کی ریاست راکھین میں دس روہنگیا مسلمانوں کے قتل کے ایک واقعے کی صحافتی چھان بین کرنے کی وجہ سے سات سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    برطانوی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ میانمار کی حکومت کو اب ریاست راکھین میں روہنگیا مسلمانوں کے بحران سے متعلق بھی اسی طرح کے کھلے پن کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال اگست میں برما کی ریاست رکھائن میں ملٹری آپریشن کے نام پر برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی تھی جس کے باعث مجبوراً لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔

    روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر میانمار فوج کے سربراہ کے خلاف مقدمہ ہونا چاہیے: سفیر اقوام متحدہ

    علاوہ ازیں گذشتہ سال 9 مئی کو بنگلہ دیش کے دار الحکومت ڈھاکہ میں اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کا 45 واں اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں مسلم ممالک کے رہنماؤں نے روہنگیا بحران کو مسلمانوں کی نسل کشی قرار دیا تھا۔

  • کنزرویٹیوپارٹی کی کانفرنس بدمزگی کا شکار، تھریسامے سے استعفے کا مطالبہ

    کنزرویٹیوپارٹی کی کانفرنس بدمزگی کا شکار، تھریسامے سے استعفے کا مطالبہ

    لندن: برطانیہ میں کنزرویٹیو پارٹی کی جانب سے ہونے والی کانفرنس بدمزگی کا شکار ہوگئی، کانفرنس میں موجود شرکار نے وزیراعظم تھریسامے سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی کاؤنٹی ویلز میں کنزرویٹیوپارٹی کی جانب سے کانفرنس منعقد کی گئی، کانفرس کےشرکاء نے وزیراعظم تھریسامے پرکڑی تنقید کرتے ہوئے ان سے مستعفٰی ہونے کا مطالبہ کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسا مے خطاب کرنے جیسے ہی اسٹیج پر آئیں تو ایک شخص نے کھڑے ہوکر بلدیاتی انتخابات میں شکست کا ذمہ دار انہیں ٹھرایا۔

    کانفرنس کے شرکا نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ استعفیٰ کیوں نہیں دیتیں ؟ ہم آپ کو اقتدار میں دیکھنا نہیں چاہتے۔

    کانفرنس کو مزید بدمزگی سے بچانے کے لیے سیکیورٹی اہلکار نے مداخلت کار کو کمرے سے باہر نکال دیا۔

    برطانوی وزیراعظم نے کہا بلدیاتی انتخاب کامرحلہ ان کی جماعت کے لیے بہت سخت تھا اور یورپی یونین سےعلیحدگی میں تاخیر کے باعث لوگ مایوسی کاشکار ہیں۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں دو روز قبل کل 248 کونسلوں کے انتخابات ہوئے، جن میں 8425 نشستوں پر 33 ہزار کے قریب امیدوار میدان میں اترے جن میں سیکڑوں برٹش پاکستانی بھی شامل تھے۔

    دوسری جانب بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے برطانوی وزیراعظم تھریسامے شدید دباؤ کا شکار ہیں، البتہ یورپی رہنما برائے بریگزٹ ڈیل مذاکرات نے رواں ہفتے کو اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔

    برطانیہ میں بلدیاتی انتخابات، تاریخ میں پہلی بار500سےزائدپاکستانی نژاد برطانوی امیدوار میدان میں

    واضح رہے کہ برطانیہ کو 2016 کے ریفرنڈم کے مطابق 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا تاہم ہاؤس آف کامنز کی جانب سے متعدد مرتبہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے باعث بریگزٹ میں 12 اپریل توسیع کی گئی تھی۔

  • برطانیہ میں 7 سال کے دوران 300 نرسوں کی خودکشی

    برطانیہ میں 7 سال کے دوران 300 نرسوں کی خودکشی

    لندن: برطانیہ میں 7 سالوں کے دوران 300 نرسوں کی خود کشی کے واقعات نے کئی سوالات پیدا کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 7 سال کے دوران 300 نرسوں نے خودکشی کی۔ خود کشی کرنے والی نرسوں کے لواحقین خود کشی کے رحجان کو مسلسل کام کی تھکن اور نفسیاتی ڈپریشن قرار دیتے ہیں۔

    برطانوی اخبار کے مطابق ملک میں نرسوں کی خود کشیوں کے بڑھتے واقعات کے تناظر میں شہریوں نے حکومت سے نرسنگ کورس کرنے والی لڑکیوں کی تربیت کے دوران ان کی ذہنی صحت پرخصوصی توجہ دینے کے لیے مزید اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

    اخباری رپورٹ کے مطابق 22 سالہ نرس لوسی ڈی اولیویرا نے لیورپول میں 2017ء کے دوران ٹریننگ کے عرصے میں خود کشی کرلی تھی۔

    لوسی کی 61 سالہ والدہ نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ میری بیٹی کو دماغی عارضہ لاحق تھا۔ لوسی نرسنگ کورس کے دوران دیگرملازمتیں بھی کررہی تھی جب اس نے خود کشی کی تو اس وقت اس کی توجہ زندگی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ محنت پر مرکوز تھی۔

    لوسی کی والدہ کا کہنا ہے کہ میں اگرچہ اپنی بیٹی کو واپس نہیں لاسکتی مگر ہمیں اس طرح کے واقعات کی روک تھام اس سے عبرت حاصل کرنے کی کوشش جاری رکھنی چاہیے۔

  • برطانیہ میں انسانی اعضا عطیہ کرنے کے قانون میں بڑی تبدیلی

    برطانیہ میں انسانی اعضا عطیہ کرنے کے قانون میں بڑی تبدیلی

    لندن : برطانیہ میں انسانی اعضا عطیہ کرنے کے قانون میں بڑی تبدیلی کر دی گئی، اب کسی بھی شخص کی موت کے ساتھ ہی اس کے قابل استعمال اعضا کونکالا جا سکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں انسانی اعضا عطیہ کرنے کا قانون تبدیل کر دیا گیا ، نئے برطانوی قانون کے تحت آئندہ برس سے انتقال کر جانے والے شخص کے اعضا بطور عطیہ اس کے جسم سے نکال لئے جائیں گے ، اگر کوئی شخص اپنے اعضا عطیہ نہ کرنا چاہے تو اسے اسپتال انتظامیہ کو تحریری طور پر آگاہ کرنا ہوگا۔

    برطانیہ میں اعضا کی عدم دستیابی سے روزانہ تین افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    یاد رہے چند روز قبل وزارت صحت نے کہا تھا برطانوی حکومت انسانی جان کو بچانے کیلئے مختلف اعضاءکی پیوند کاری کے مسئلے کے حل کیلئے ایک منصوبے پر عمل کررہی ہے، جس کے تحت 2020ءتک ہر شخص کیلئے یہ لازمی قرار دے دیا جائے گا کہ وہ اپنے اعضا ءعطیہ کردیں ، اس پابندی کا اطلاق 80سال سے کم عمر افراد اور دہنی اعتبار سے کمزور لوگوں پر نہیں ہوگا۔

    وزارت صحت کا کہنا تھا کہ میکس لا کے نام سے مشہور اس قانون سے ہزاروں لوگ استفادہ کرسکیں گے۔ واضح رہے کہ اس قانون کا نام میکس اس لئے رکھا گیا ہے کہ ویلز کے علاقے کے ایک 12سالہ بچے کی جان کسی رضاکار کی طرف سے دیئے گئے دل سے بچالی گئی ہے۔

    خیال رہے اسپین میں انسانی اعضا عطیہ کرنے والوں کی شرح یورپ میں سب سے زیادہ ہے، جہاں دس لاکھ افراد میں 47 افراد اپنے اعضا عطیہ کرتے ہیں، زیادہ تر یورپی ممالک میں اب مر جانے والے افراد سے اعضا کا عطیہ لینے کے لیے ’فرضی رضامندی‘ کا نظام رائج ہے۔

    فرضی رضامندی کا نظام ویلز میں رائج ہے اور سنہ 2020 تک یہ انگلینڈ میں بھی لاگو ہو گا۔