Tag: UK

  • بریگزٹ ڈیل ناکام ہوگئی تو تھریسا مے کو عہدے سے مستعفیٰ ہونا پڑ سکتا ہے: برطانوی رہنما

    بریگزٹ ڈیل ناکام ہوگئی تو تھریسا مے کو عہدے سے مستعفیٰ ہونا پڑ سکتا ہے: برطانوی رہنما

    لندن: برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کی پارٹی کے ایک سابق رہنما نے خبردار کیا ہے کہ اگر مے کی بریگزٹ ڈیل ووٹنگ میں ناکام ہوگئی تو انہیں اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑ سکتا ہے۔

    ڈیلی ٹیلی گراف سے گفتگو کرتے ہوئے آئن اسمتھ کا کہنا تھا کہ مے اور ان کی کابینہ کا اس ڈیل پر جمے رہنا صورتحال کو مزید بگاڑ سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ بات بہت اہمیت رکھتی ہے کہ ووٹنگ کے بعد تھریسا مے کیا رویہ اختیار کرتی ہیں۔ اگر وہ کہتی ہیں کہ ’ہم ہار گئے لیکن ہم اسے دوبارہ کریں گے‘ تو قیادت کا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے میں کئی رکن پارلیمنٹ بھی مے کو خبردار کرچکے ہیں کہ اگر تھریسا مے کی ڈیل ناکام ہوجاتی ہے اور وہ یورپی یونین سے اچھے تعلقات استوار کرنے میں ناکام ہوجاتی ہیں تو انہیں اپنا عہدے سے ہاتھ دھونے پڑ سکتے ہیں۔

    ورک اور پنشن کی سیکریٹری امبر رڈ کا کہنا ہے کہ گو کہ وہ تھریسا مے کی ڈیل کی حمایت کرتی ہیں تاہم اگر ان کی یہ ڈیل ناکام ہوجاتی تو ناروے پلس آپشن پر غور کیا جائے جس کے تحت ناروے دو اہم تنظیموں یورپین فری ٹریڈ ایسوسی ایشن اور یورپین اکنامک ایریا کا رکن ہے۔

    واضح رہے کہ لیبر پارٹی بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے لیے پارلیمنٹ میں قرارداد لارہی ہے، لیکن ساتھ ہی ساتھ وہ یہ بھی چاہتی ہے کہ برطانیہ ایک دم سے یورپی یونین سے علیحدہ ہوکر افراتفری کا شکار نہ ہوجائے۔

  • منی لانڈرنگ کی روک تھام کےلیے برطانیہ نے گولڈن ویزہ اسکیم ختم کردی

    منی لانڈرنگ کی روک تھام کےلیے برطانیہ نے گولڈن ویزہ اسکیم ختم کردی

    لندن : برطانوی حکومت نے کاروباری و دولت مند افراد کےلیے متعارف کروائی گئی گولڈن ویزا اسکیم روس، بھارت اور چین کےلیے بند کردی۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں منی لانڈرنگ ، انسانی اسمگلنگ اور دیگر جرائم میں اضافے کے باعث برطانوی حکومت نے گولڈن ویزا اسکیم بند کرنے کا اعلان کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے اٹھایا گیا اقدام منی لانڈرنگ ، انسانی اسمگلنگ و دیگر جرائم کے خلاف آپریشن کا حصّہ ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کی جانب سے گولڈن ویزا اسکیم کو سنہ 2008 میں مالی طور پر مستحکم اور کاروباری شخصیات کےلیے متعارف کروایا گیا تھا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ گولڈن ویزا اسکیم سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے برطانوی شہریت حاصل کی تھی، جس سے برطانیہ سے 4 ارب 98 کروڑ پاؤنڈ ریونیو کمایا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گولڈن ویزا اسکیم کی عوامی سطح پر پذیرائی اور اربوں پاؤنڈ کا ریونیو ملنے کے باوجود برطانوی حکومت نے منی لانڈرنگ اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اسکیم معطل کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانیہ نےیہ فیصلہ ویزے کے حامل افراد کا منی لانڈرنگ اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے باعث کیا ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ اسکیم کا غلط استعمال کرنے والے افراد میں زیادہ اکثریت بھارتی ارب پتیوں کی ہے، جنہوں نے گولڈن ویزہ حاصل کیا ہوا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سنہ 2009 سے اب تک 76 بھارتی ارب پتی گولڈن ویزہ اسکیم کے ذریعے برطانیہ کے مستقل شہری بن چکے ہیں جبکہ 2013 میں سب سے زیادہ 16 بھارتی ارب پتیوں نے اس سے استفادہ کیا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس 1 ہزار چینی و روسی ارب پتیوں نے گولڈن ویزہ اسکیم سے فائدہ اٹھایا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ حکومت منی لانڈرنگ کے خلاف عدم برداشت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت کو گولڈن ویزہ اسکیم کو غلط استعمال کیے جانے کے شواہد ملے تھے جس کے بعد حکومت نے اسکیم ختم کردی۔

    گولڈن ویزہ اسکیم کے ذریعے برطانوی شہریت، رہائش اور کاروباری سہولت باآسانی مسیر آتی تھی۔

    عام ویزے کے مقابلے میں گولڈز ویزہ حاصل کرنا نسبتاً آسان تھا۔

  • برطانیہ میں مسلمانوں کو کرائے پرفلیٹ حاصل کرنے میں مشکلات

    برطانیہ میں مسلمانوں کو کرائے پرفلیٹ حاصل کرنے میں مشکلات

    لندن: برطانوی اخبار کی تحقیق کے مطابق ملک میں مسلم شناخت کے حامل افراد کو کرائے پر فلیٹ حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، بالخصوص شراکت کی بنیاد پر ان کے لیے مواقع انتہائی محدود ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی اخبار گارجین نے ایک سروے کیا جس کے تحت انہوں نے دو مختلف ناموں سے کرائے پر کمرے حاصل کرنے کی کوشش کی، ایک نام پر اچھا ردعمل آیا جبکہ دوسرے پر ردعمل انتہائی کم تھا۔

    گارجین کے مطابق انہوں نے محمد اور ڈیوڈ ، ان دو ناموں سے کرائے پر کمرے شراکت کی بنیاد پر حاصل کرنے کی کوشش کی ۔ ڈیوڈ نام پر خاطر خواہ ردعمل اور پیش کشیں دیکھنے میں آئی جبکہ محمد نام سے کوشش کرنے پر کو ئی خاص ردعمل دیکھنے میں نہیں آیا۔

    رہائشی لینڈ لارڈز کی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اس سروے کی بنیاد پر حالات کی واضح تصویر کشید نہیں کی جاسکتی کہ ابھی ہمیں یہ نہیں پتا کہ آیا لوگ ایسا شعوری طور پر کررہے ہیں یا لاشعوری طور پر یہ فعل سرزد ہورہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے کرائے دار کا امیگریشن کی پڑتال کی ذمہ داری مالک مکان پر عائد کی گئی ہے جس کے سبب اکثر مالکان تارکینِ وطن کو جگہ کرائے پر دینے سے گریز کرتے ہیں۔

    یاد رہے کہ یہ پہلی بار نہیں کہ برطانیہ میں کسی اقلیتی گروہ کے ساتھ ایسا رویہ رکھا جارہا ہے ۔ سنہ 1950 کی دہائی میں کچھ جائیدادوں کے اشتہار بھی ایسے ہی رویوں کی عکاسی کیا کرتے تھے۔ ایک جملہ جو ان اشتہارات میں بے حد مشہور تھا وہ یہ تھا کہ ’ نو بلیک، نو آئرش ، نو ڈاگز‘ یعنی سیاہ فام، آئرلینڈ کے باشندے اور کتے اس اشتہار میں دلچسپی نہ لیں۔

    ماضی میں صورت حال سنگین تھی لیکن اب حالات کافی بدل چکے ہیں ۔گزشتہ سال ایک شخص کو جنوب ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنی جائیدادیں کرائے پر دینے سے انکار کرنے پر مقدمے کا سامنا کرنا پڑا تھا ، اس نے اپنے اس رویے کی وجہ وجہ ان افراد کے ’کھانوں کی بو‘ قرار دیا تھا۔

    تاہم ماہرین ’گارجین‘ اخبار کے اس سروےکو پوری طرح مسترد بھی نہیں کیا اور کہا ہے کہ یہ ایک ایسی صورتحال ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، اس پر تحقیق کرنا ضروری ہے۔

  • منگنی کے فوراً بعد کھوئی انگوٹھی پولیس نے ڈھونڈ نکالی

    منگنی کے فوراً بعد کھوئی انگوٹھی پولیس نے ڈھونڈ نکالی

    نیویارک: امریکی شہر نیویارک میں ایک جوڑے کی خوشی اس وقت ماند پڑگئی جب منگنی کے فوراً بعد منگنی کی انگوٹھی کھو گئی جسے ڈھونڈنے کی ناکام کوشش کے بعد جوڑا واپس لوٹ گیا، تاہم بعد ازاں پولیس نے انگوٹھی تلاش کرلی۔

    نیویارک پولیس ڈپارٹمنٹ کے مطابق جوڑے کو ان کی انگوٹھی لوٹانے کے انتظامات کرلیے گئے ہیں، جوڑے کا تعلق برطانیہ سے ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی علاقے پیٹرز برگ کا رہائشی جوڑا نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر آیا تھا جہاں مرد نے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر اپنی دوست کو پروپوز کیا اور انگوٹھی پیش کی۔

    لڑکی نے خوشی سے ہاں کرتے ہوئے انگوٹھی پہنی لیکن اچانک وہ نیچے گر گئی جس کے بعد دونوں نیچے جھک کر انگوٹھی ڈھونڈنے لگے۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق انگوٹھی اسٹیشن پر لگی جالیوں کے اندر گر گئی جسے کافی دیر ڈھونڈنے کے بعد جوڑا ناکام واپس لوٹ گیا۔

    بعد ازاں پولیس نے انگوٹھی ڈھونڈ لی لیکن وہ اندھیرے میں تھے کہ اس کا مالک کون ہے، تاہم سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر انگوٹھی کی تصویر پوسٹ کرنے کے بعد جلد ہی مالکان کا پتہ چلا گیا۔

    اپنی زندگی کے ایک اہم موقع کی یادگار واپس ملنے پر جوڑا بھی بے حد خوش ہے جس نے نیویارک پولیس کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد جوڑا واپس اپنے شہر جا چکا تھا، انگوٹھی کو ان تک پہنچانے کے انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں اور جلد ہی انگوٹھی انہیں مل جائے گی۔

  • یورپی سربراہی اجلاس میں بریگزٹ معاہدے کی منظوری

    یورپی سربراہی اجلاس میں بریگزٹ معاہدے کی منظوری

    برسلز: برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان علیحدگی کے لیے تیار کردہ بریگزٹ معاہدے کا مسودہ یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں منظور کرلیا گیا، اسپین نے معاہدے کی مخالفت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برسلز میں یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی بحث کے بعد یورپی یونین کے 27 رکن ممالک نے برہگزٹ معاہدے کے مسودے کو تسلیم کرلیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹسک کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں اسپین کے آخری لمحات میں کارروائی سے باہر ہونے کے بعد تمام رکن ممالک نے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم تھریسامے کو مذکورہ معاہدے کے مخالف ایم پیز سمیت برطانوی پارلیمنٹ سے منظور کروانا ہوگا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ بریگزٹ معاہدے کے منظور ہونے کی خبر یورپی یونین کونسل کے صدرڈونلڈ ٹسک سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر کے ذریعے عام کی تھی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امید ہے برطانوی رکن پارلیمنٹ آئندہ ماہ دسمبر میں معاہدے کے حق میں فیصلہ دیں لیکن فی الحال معاہدے کو منظور کرنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔

    برطانوی پارلیمنٹ ووٹنگ کے لیے تیار

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ لیبر پارٹی، ایل آئی بی ڈیم، ایس این پی، ڈی یو پی اور حکمران جماعت متعدد ایم پیز اس معاہدے کے خلاف ووٹنگ کرنے کےلیے تیار ہیں۔

    دوسری جانب وزیر اعظم تھریسا مے نے برطانوی عوام سے گذارش کی ہے کہ وہ اس معاہدے کی حمایت کریں کیوں کہ یہ سب سے بہترین معاہدہ ہے۔

    خیال رہے کہ اسپین نے گذشتہ روز متنبہ کیا تھا کہ اگر اجلاس کے آخری لمحات تک تاریخی جبل الطارق کا معاملہ حل نہیں ہوا تو معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے سربراہوں نے بریگزٹ کے حوالے سے خصوصی اجلاس میں بریگزٹ کی دستاویزات میں دو اہم چیزوں پر منظوری دی ہے۔

    پہلا بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات اور ٹریڈ و سیکیورٹی کے معاملات۔

    دوسرا برطانیہ کے 29 مارچ 2019 کو یورپی یونین سے نکلنے کا 585 صفحات پر مشتمل مسودہ ہے، جس میں شہری حقوق، مالی معاملات اور آئریش بارڈر کے مسائل بھی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں : برطانوی وزراء تھریسا مے سے بریگزٹ مسودے میں تبدیلی کرانے کے لیے پرامید

    آئر لینڈ کے ساتھ بارڈر مینیجمنٹ کا معاملہ

    واضح رہے کہ آئر لینڈ کے ساتھ بارڈر مینیجمنٹ کا معاملہ برسلز کے ساتھ اس ڈیل میں سب سے زیادہ اہمیت کا حامل تھا۔

    تھریسا کے کیبنٹ منسٹرز کا ماننا ہے کہ مسودے کے مطابق آئر لینڈ تجارتی طور پر یورپین یونین کے زیادہ قریب ہوجائے گا جو کہ کسی بھی صورت برطانیہ کے حق میں نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ معاہدے کے دونوں ہی فریق آئرلینڈ کے ساتھ کوئی سخت بارڈر نہیں چاہتے۔

    برطانوی وزراء معاہدے کی مخالفت میں مستعفی

    یاد رہے کہ بریگزٹ ڈیل کے مسودے کے منظرعام پر آنے کے بعد سے تھریسا مے کے لیے مشکلات کا سلسلہ جاری ہے، کچھ روز قبل ان کی کابینہ کے چار وزراء نے ڈیل کی مخالفت کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    استعفیٰ دینے والوں میں برطانوی حکومت کے بریگزٹ سیکرٹری ڈومینک راب سرفہرست ہیں جبکہ ان کے ہمراہ ورک اور پنشن کی وزیر یستھر میکووے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئیں ہیں۔اس کے علاوہ جونیئر ناردرن آئرلینڈ منسٹر شائلیش وارہ ، جونئیر بریگزٹ منسٹر سویلا بریور مین اور پارلیمنٹ کی پرائیویٹ سیکرٹری این میری ٹریولیان نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

  • عدالتوں پرمقدمات کا بےپناہ بوجھ ہے، خدشہ ہےکہیں عدالتی نظام بوجھ تلے دب کرہی نہ مرجائے، چیف جسٹس

    عدالتوں پرمقدمات کا بےپناہ بوجھ ہے، خدشہ ہےکہیں عدالتی نظام بوجھ تلے دب کرہی نہ مرجائے، چیف جسٹس

    لندن : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اللہ نے مجھے پاکستان کے تمام شہریوں کے لئے قاضی بنایا ہے، عدالتوں پر مقدمات کا بے پناہ بوجھ ہے ، خدشہ ہے کہیں عدالتی نظام بوجھ تلےدب کرہی نہ مرجائے، انصاف کرنا صرف عدلیہ کا کام نہیں ،لوگوں کا حق مارنے والوں کو بھی انصاف کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے گریزان لاء کالج میں "ثالثی،مصالحت کے کردار”پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ملک میں پنچایت سسٹم کافی کامیاب رہاہے، قانونی چارہ جوئی معاشرے کے لئے معذوری کی طرح ہے ، تنازعات ہرمعاشرے کا حصہ ہوتے ہیں ، مسائل طاقت کے بجائے مصالحت سے حل ہونے چاہئیں۔

    ،چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ثالثی کےبعدعدالت کاکام صرف اپیل سننے کی حدتک ہوناچاہیے، ایک مقدمہ نمٹانےمیں کئی دہائیاں لگ جاتی ہیں ، عدالتوں پرمقدمات کابےپناہ بوجھ ہے ، خدشہ ہےکہیں عدالتی نظام بوجھ تلےدب کرہی نہ مرجائے۔

    [bs-quote quote=”ازخودنوٹس لے کرکئی مستحق افرادکوایک دن میں انصاف دلایا” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    خطاب کے دوران ایک بار پھر بابا رحمتے کا تذکرہ آیا تو جسٹس ثاقب نثار نے کہا بابا رحمتے پر تمام لوگ اعتماد کرکے مسائل لے کرجاتےتھے، بابا رحمتے کا فیصلہ اور اس کی ذات سے کوئی اختلاف نہیں کرتا تھا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سوموٹو سے عوام کو بڑے پیمانے پر ریلیف ملا، ہفتے اور اتوار کو رات 10بجے تک کھلی کچہری لگاتاہوں ، ازخودنوٹس لے کرکئی مستحق افراد کوایک دن میں انصاف دلایا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ سی پیک کے تمام تنازعات مصالحت کے ذریعے حل ہوں گے ، چینی ہم منصب کے ساتھ مصالحت کے ذریعے حل کا معاہدہ کیا تھا۔

    چیف جسٹس نے توہین عدالت مقدمات کے سوالوں پر جواب دیتے ہوئے کہا فیصل رضا عابدی نے مجھے معافی نامہ بھجوایا ہے ، اپنے عملے سے کہا ہے فیصل رضا عابدی سے رابطہ کریں ، عملہ جائزہ لے گا فیصل رضا عابدی واقعی شرمندہ ہیں یانہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عامر لیاقت پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے ،عامر لیاقت کامعاملہ عدالت میں ہے،فیصلہ شواہد کی بنیاد پر ہوگا، اللہ نے مجھے پاکستان کے تمام شہریوں کے لئے قاضی بنایا ہے۔

    [bs-quote quote=” اللہ نے مجھے پاکستان کےتمام شہریوں کے لئے قاضی بنایا ہے” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    چیف جسٹس آف پاکستان کا ماتحت عدلیہ میں ملزمان کی عدم سیکیورٹی سے متعلق سوال پر جواب میں کہا کہ امریکامیں عدالتوں اور ججز کی سیکیورٹی کے لئے الگ فورس ہے ، وزارت داخلہ سے ملکر الگ فورس پر کام کر رہے ہیں ، امید ہے جلد عدالتوں کی سیکیورٹی کیلئے الگ فورس بن جائے گی۔

    گوجرانوالہ میں ہائیکورٹ بینچ بنانے سے متعلق سوال پر چیف جسٹس نے جواب دیتے ہوئے کہا کیا وکلاتالا بندی کرکے بینچ بنواناچاہتےہیں؟ جس انداز میں احتجاج ہو رہا ہے، اس طرح کام نہیں ہوسکتا، وکلا کو چاہیے تھا مجھ سے یا چیف جسٹس ہائی کورٹ سے بات کرتے، تمام امور کو مدنظر رکھ کر ہائی کورٹ بینچ بنانے کا فیصلہ ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ انصاف کرنا صرف عدلیہ کا کام نہیں ،لوگوں کا حق مارنے والوں کو بھی انصاف کرنا ہوگا ، لوگوں کیساتھ انصاف کرنے سے دنیا اور آخرت دونوں میں فائدہ ہوگا۔

    پانی کامسئلہ حل نہ ہواتولوگ ہجرت پر مجبورہوجائیں گے، چیف جسٹس


    اس سے قبل چیف جسٹس ثاقب نثار نے برطانوی پارلیمنٹ کے کمیٹی روم میں ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈیم کی تعمیرپاکستان کے لیے انتہائی ضروری ہے، پانی کامسئلہ حل نہ ہواتولوگ ہجرت پر مجبورہوجائیں گے، کالاباغ ڈیم متنازع تھا اس لیے دیامیربھاشاڈیم بنانے کی مہم چلائی، مستقبل میں کالا باغ ڈیم بھی ضروری ہے، اوورسیزپاکستانیوں کی محبت کاشکریہ اداکرنےکے لئے میرے پاس الفاظ نہیں۔

    [bs-quote quote=”ڈیم کی تعمیرپاکستان کے لیے انتہائی ضروری ہے” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    ارکان پارلیمنٹ سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ حضرت علی کاقول ہےمعاشرہ کفرکیساتھ زندہ رہ سکتاہے ناانصافی کیساتھ نہیں، اسپتالوں کے دورےمیں پتہ چلا پانچ میں سےتین وینٹی لیٹرکام نہیں کررہے تھے، اس دن فیصلہ کیا صحت کے مسائل حل کرنے کے لئےکام کروں گا، ریاست کے دیگر حصوں پر تنقید کرنا میرا کام نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا غلطیوں کا اعتراف کرنے میں شرم محسوس نہیں کرتا، بدقسمتی سے آسیہ مسیح کیس میں کئی سال لگے، ریاست کی ذمہ داری ہے شہریوں کےجان ومال کاتحفظ کرے، آسیہ مسیح کو تحفظ نہ دیا گیا توغلط مثال قائم ہوگی۔

    برطانوی ممبرپارلیمنٹ نازشاہ کا کہنا تھا کہ سمیعہ شاہدقتل، بیرسٹرجوادملک قتل کیس پرابھی تک انصاف نہیں ملا جبکہ سعیدہ وارثی نے کہا آسیہ مسیح کیس میں آپ نے جرأت مندانہ فیصلہ کیا۔

    صحافی نے چیف جسٹس سے سوال کیا کہ انتہا پسندوں نے بھی توہین کی لیکن عدلیہ اب تک خاموش کیوں ہے، چیف جسٹس نے جواب دیا یہ آپ کو چند دن بعد پتہ چلے۔

  • قدیم قلعوں کی بحالی کا حیرت انگیز عمل

    قدیم قلعوں کی بحالی کا حیرت انگیز عمل

    آپ جب بھی کسی تاریخی مقام یا کھنڈرات کا دورہ کرتے ہوں گے تو یقیناً آپ کے ذہن میں اس کے ماضی کی تصویر کھنچ جاتی ہوگی کہ پرانے دور میں یہ جگہ کیسی ہوتی تھی اور یہاں کون لوگ رہتے تھے۔

    پرانے دور کے تاریخی مقامات کو واپس ان کی اصل شکل میں لانا ایک مشکل ترین عمل ہوتا ہے جو بہت زیادہ محنت اور بڑے خرچ کا متقاضی ہوتا ہے۔

    بعض کھنڈرات زمانے کے سرد و گرم کا اس قدر شکار ہوچکے ہوتے ہیں کہ ان کی بحالی کسی طور ممکن نہیں ہوتی، ایسے میں ان کے بچے کچھے آثار کی ہی حفاظت کی جاسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج کے باعث خطرے کا شکار تاریخی مقامات

    تاہم ڈیجیٹل دور میں کسی بھی شے کو کم از کم تصاویر کی حد تک ان کی اصل شکل میں لایا جاسکتا ہے۔

    ایک برطانوی ڈیجیٹل فنکار نے بھی ایسی ہی ایک کامیاب کوشش کی ہے جس کے تحت اس نے برطانیہ کے قدیم قلعوں کی اصل حالت میں تصویر کشی کردی۔ اس کام کے لیے اس نے ایک ماہر تعمیرات اور ایک تاریخ داں کی مدد بھی لی۔

    اس کی تیار کردہ تصاویر نہایت خوبصورت ہیں جو آپ کو دنگ کردیں گی۔


    ڈنلس قلعہ

    شمالی آئرلینڈ میں سمندر کنارے واقع یہ قلعہ 1500 عیسوی میں تعمیر کیا گیا، تاہم صرف ڈیڑھ سو سال بعد ہی اس کو خالی کردیا گیا۔

    کہا جاتا ہے کہ ایک دفعہ جب یہاں پر رہائش پذیر انٹریم کا شاہی خاندان کھانے کا انتظار کر رہا تھا تو اونچائی پر واقعہ محل کا کچن اچانک ٹوٹ کر سمندر میں جا گرا اور کچن میں موجود عملہ بھی سمندر برد ہوگیا۔


    ڈنسٹنبرگ قلعہ

    انگلینڈ میں واقع یہ قلعہ کنگ ایڈورڈ دوئم نے ( 1200 عیسوی کے اواخر میں) تعمیر کروایا تھا۔ یہ قلعہ ایک جنگ کے دوران تباہ ہوگیا تھا۔


    بوتھ ویل قلعہ

    اسکاٹ لینڈ کا یہ قلعہ تیرہویں صدی میں قائم کیا گیا اور انگریزوں اور اسکاٹس کے درمیان جنگ میں باری باری دونوں فریقین کے قبضے میں آتا رہا۔

    اس قلعے میں رہنے والی ایک معزز خاتون بونی جین قریبی دریا پار کرتے ہوئے ڈوب کر ہلاک ہوگئی تھی جس کی روح اب بھی راتوں میں یہاں بھٹکتی ہے۔


    گڈ رچ قلعہ

    انگلینڈ کا ایک اور قلعہ گڈرچ سنہ 1102 عیسوی میں تعمیر کیا گیا۔ جنگ کے دوران دشمن پر گولے پھینکنے کے لیے قلعے کی چھت پر ایک بڑی توپ بھی نصب کی گئی تھی۔


    کے آرلوروک قلعہ

    اسکاٹ لینڈ میں موجود کے آرلوروک قلعہ برطانیہ کا واحد قلعہ ہے جس میں تکون مینار نصب ہے۔ یہ سنہ 1208 عیسوی میں تعمیر کیا گیا۔

    چودہویں صدی میں انگریزوں سے جنگ کے دوران اسے تباہ کردیا گیا تاکہ دشمن یہاں قابض نہ ہوسکیں۔ 1570 عیسوی میں ارل آف سسکیس نے اسے دوبارہ تعمیر کروایا تاہم اس کے کچھ ہی عرصے بعد اسے ایک بار پھر دشمنوں کے خوف سے تباہ کردیا گیا۔


    کڈ ویلی قلعہ

    ویلز میں واقعہ یہ قلعہ 1106 میں بنایا گیا۔ یہ برطانیہ میں موجود تمام قلعوں میں نسبتاً بہترین حالت میں موجود ہے۔

  • برطانیہ کے چھ شہروں میں آئندہ سال سے 5 جی سروس میسر ہوگی

    برطانیہ کے چھ شہروں میں آئندہ سال سے 5 جی سروس میسر ہوگی

    لندن : برطانیہ کی ٹیلی کام کمپنی ’ای ای‘نے پہلے چھ شہروں میں تیز ترین فائیو جی موبائل نیٹ ورک متعارف کرانے کا اعلان کردیا، نئی سروس 10 گیگا بائٹ فی سیکنڈ تک اسپیڈ مہیا کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ای ای نامی کمپنی آئندہ سال کے وسط سے چھ شہروں فائی جی سروس شروع کردے گی، فی الحال اس جدید اور تیز ترین انٹرنیٹ کی سہولت کا ٹرائل کیا جارہا ہے۔ یہ سہولت ابتدائی طور پر لندن، کارڈیف، ایڈن برگ، بیل فاسٹ، برمنگھم اور مانچسٹر میں شروع کی جائے گی۔

    سنہ 2019 کے اواخر تک کمپنی یہ سہولت مزید دس شہروں میں پھیلا دے گی جس کے ذریعے صارفین انتہائی تیز رفتار موبائل انٹرنیٹ استعمال کرسکیں گے جو کہ 10 گیگا بائٹ فی سیکنڈ کے حساب سے ڈیٹا ٹرانسفر کرسکے گا۔ وہ شہرجن میں یہ سروس دوسرے مرحلے میں شروع کی جائے گی ان میں گلاسگو، نیو کیسل، لیور پول، لیڈز، ہل، شیفیلڈ، نوٹنگھم،لیسسٹر، کنونٹری اور برسٹل شامل ہیں۔

    کمپنی کی سربراہ مارک الیرا کا کہنا ہے کہ اس سروس کی فراہمی سے برطانوی شہری انتہائی تیز رفتار انٹرنیٹ استعمال کرسکیں گے اور انہیں بہتر سروس ملے گی۔ دوسرے نیٹ ورک اس سروس کا ٹرائیل آئندہ برس شروع کریں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا عزم ہے کہ چاہے فور جی یا فائیو جی کے صارفین ہوں یا وائی فائی کہ ۔۔ انہیں انٹرنیٹ کی رفتارہر وقت سو فیصد ملنی چاہیے۔ الیرا کا کہنا تھا کہ صارفین کو فائیو جی کی سہولت کے لیے کچھ رقم زیادہ ادا کرنا ہوگی جو کہ اس کی رفتار اور ردعمل کے سامنے کچھ زیادہ نہیں ہوگی۔

  • 15 بچےغیرقانونی طریقے سے برطانیہ میں داخل ہوتے ہوئے پکڑے گئے

    15 بچےغیرقانونی طریقے سے برطانیہ میں داخل ہوتے ہوئے پکڑے گئے

    نیو ہیون:ٹریلر لاری میں چھپے 21 افراد غیر قانونی طریقے سے برطانیہ میں داخل ہوتے ہوئے پکڑے گئے ہیں ، ان میں زیادہ تر بچے ہیں سب سے کم عمر بچہ 12 سال کا ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق یہ افراد منجمد اشیاء کی لاری میں چھپے ہوئے تھے اور اس گروپ کا تعلق ویت نام سے بتایا جارہا ہے۔ ان افراد کو گزشتہ جمعرات کو سوسیکس کاؤنٹی کے علاقے نیوہیون کے پورٹ پر پکڑا گیا تھا۔

    برطانوی میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ بارڈر فورس کی جانب سے کیے گئے اس آپریشن کی تفصیلات کچھ خاص ظاہر نہیں کی گئی ہیں، تاہم ان افراد کے اس غیر قانونی عمل کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ رومانیہ سے تعلق رکھنے والا ایک شخص، جو کہ اس لاری کا ڈرائیور تھا، اس پر برطانیہ میں غیر قانونی داخلے کے لیے مدد فراہم کرنےکا الزام عاید کیا گیا ہے۔

    بتایا جارہا ہے کہ یہ لاری فرانس کے علاقے ڈائی پے سے برطانیہ آئی ہے اور تلاشی لینے پر اس میں سے چھ بالغ افراد اور 15 بچے برآمد ہوئے جن کا تعلق ویت نام سے ہے ۔ تمام بچے تندرست ہیں اور انہیں میڈیکل ٹریٹمنٹ کی ضرورت نہیں لہذا انہوں سوشل کیئر سروسز کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    اس لاری میں سے پکڑے جانے والے افراد میں ایک اٹھارہ سال کا جوان اور 27 سالہ خاتون بھی شامل ہیں جنہیں پہلے برطانیہ سے باہر نکالا گیا تھا۔ دیگر چار بالغ افراد کو امیگریشن کے قیدی مراکز میں رکھا گیا ہے اور ان پر مقدمات کیے جارہےہیں۔

    یاد رہے کہ ایسی ہی صورتحال حال کے حامل اینڈروٹ ڈوما جن کی عمر 29 سال ہے ، امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کے سلسلے میں انہیں اتوار کے دن مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا، جہاں سے ان کا ریمانڈ دے کر سماعت 26 نومبر تک موخر کردی گئی۔

  • برطانوی فوج میں سپاہیوں کی قلت، دولت مشترکہ سے فوجی بھرتی کرنے کا فیصلہ

    برطانوی فوج میں سپاہیوں کی قلت، دولت مشترکہ سے فوجی بھرتی کرنے کا فیصلہ

    لندن: برطانوی فوج اپنے شہریوں کی عدم دلچسپی کے سبب سپاہیوں کی قلت کا شکا رہوگئی، دولتِ مشترکہ کے شہریوں کو فوج میں بھرتی کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی شہریوں کی فوج میں شمولیت سے عدم دلچسپی کے باعث رائل افواج کو سپاہیوں کی قلت کا سامنا ہے ، اس وقت برطانیہ کو فوری طور پر 8،200 سپاہیوں کی شدید ضرورت ہے۔

    رواں سال کے اوائل میں جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق فوجیوں کی قلت بالخصوص بحریہ اور فضائیہ کے شعبوں میں درپیش ہے۔ سنہ 2010 کے بعد سے اب تک یہ سپاہیوں کی شدید ترین قلت ہے۔

    اس کمی کو دور کرنے کے لیے دولت مشترکہ کے ممالک سے تعلق رکھنے والے ممالک کے شہریوں کو برطانوی فوج میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،ابتدائی طورپر بھارت،آسٹریلیا،کینیا،فجی،سری لنکاکےشہری بھرتی ہوسکیں گے۔

    اس سے قبل دولتِ مشترکہ سے تعلق رکھنے والے وہ شہری جنہوں نے برطانیہ میں پانچ سال سے کم وقت گزارا ہو، برطانوی فوج میں جگہ بنانے کے اہل نہیں تھے۔ اس مخصو ص صورتحال کے حامل سالانہ دو سو سپاہی ہی برطانوی افواج میں جگہ حاصل کرسکتے تھے۔

    اب برطانوی افواج میں سروس مین اور خواتین کی قلت کو پورا کرنےکے لیے یہ پابندی اٹھانے کے لیے قانون سازی کرلی گئی ہے اور جلد ہی اس کا اطلاق ہوگا، یعنی اگر آپ دولتِ مشترکہ کے شہری ہیں تو اب آپ بھی برطانوی فوج میں اپلائی کرسکتے ہیں۔