Tag: UK

  • برطانیہ: مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مواد تقسیم کرنے والا شخص گرفتار

    برطانیہ: مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مواد تقسیم کرنے والا شخص گرفتار

    لندن: برطانوی پولیس نے اہم کارروائی کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تحریری مواد تقسیم کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ان دنوں برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف متعصب سوچ میں اضافہ ہورہا ہے، حکمران جماعت ’کنزر ویٹو پارٹی‘ میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو مسلمان سے متعلق سخت رویہ اپناتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی پولیس نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز خطوط تقسیم کرنے والے شخص کو برطانوی شہر ’لنکون‘ سے گرفتار کیا جس کی عمر 35 برس ہے تاہم اب تک نام اور شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔


    برطانیہ میں پھر اسلام مخالف پمفلٹ تقسیم


    پولیس حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے خطوط ہماری مسلم کمیونٹی میں خوف پھیلانے کی وجہ بنتے ہیں جس کے باعث ہمیں ایک دوسرے کے خلاف بھڑکایا جاتا ہے تاہم اس کے باوجود برطانیہ کی مسلم کمیونٹی ہمارے ساتھ ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ملک میں اس قسم کے واقعات کے سد باب کے لیے سخت حکت عملی اپنارہے ہیں جبکہ گرفتار شخص سے تفتیش جاری ہے۔


    برطانیہ: حکمران جماعت میں موجود مذہبی امتیاز رکھنے والوں کے خلاف انکوائری کا مطالبہ


    اس سے قبل رواں سال مارچ میں بھی اس قسم کے تحریری مواد تقسیم کیے گئے تھے میں جس میں برطانوی شہریوں کو مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز کارروائیوں پر اکسایا گیا تھا، علاوہ ازیں مختلف مساجد پر حملے کی حکمت عملی بھی درج تھی۔

    خیال رہے کہ رواں سال یکم مئی کو مسلم تنظیم کے سربراہ کی جانب سے برطانوی وزیر اعظم ’تھریسا مے‘ کو خط لکھا گیا تھا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ حکمران جماعت ’کنزرویٹو پارٹی‘ میں موجود نسلی اور مذہبی امتیاز رکھنے والے اراکین کے خلاف فوری انکوائری کی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • لندن میں چاقو زنی کا شکارایک سالہ بچے کی حالت نازک

    لندن میں چاقو زنی کا شکارایک سالہ بچے کی حالت نازک

    لندن : برطانیہ میں ایک سالہ بچے اور اس کی ماں کو چاقو کے وار کرکے زخمی کردیا گیا، بچے کی حالت تشویش ناک ہے ، پولیس کے مطابق حملہ آور جان پہچان کا شخص ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چاقو زنی کا یہ واقعہ گزشتہ روز مغربی لندن کے علاقے  سوئن فیلڈ کلوز میں ایک گھر میں پیش آیا  ، ایک شخص نے گھر میں داخل ہوکر تیس سالہ ماں اور ایک سالہ بچے پر چاقو سے وار کیے۔

    اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ماں کو پیش آنے والے زخم مہلک نہیں ہیں تاہم شیر خوار بچے کے جسم پر لگنے والے وار کاری ہیں جن  کے سبب اس کی حالت تشویش ناک ہے۔پولیس اور طبی  امداد فراہم کرنے والے عملے کو گزشتہ شام فون پر واقعے کی اطلاع دی گئی۔ ماں  اور بچے  کو ایئر ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا  جہاں ان کاعلاج جاری ہے۔

    پولیس کے مطابق حملہ آور کو متاثرہ خاتون پہچانتی ہیں  اور اس کا پتا بھی فراہم کیا گیا ہے تاہم وہ فراہم کردہ پتے پر موجود نہیں ہے ۔ پولیس اس کی تلاش کررہی ہے۔ پولیس کی جانب سے متاثرہ ماں اور بچے کی شناخت جاری نہیں کی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں چاقو زنی کی وارداتوں میں  رواں سال اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور متعدد افراد اپنی جان سےجا چکے ہیں جبکہ کئی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ا س حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ لندن  کو  بندوقوں کے حملوں نے نہیں بلکہ چاقوحملوں نے  وارزون میں تبدیل کردیا  ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں رواں سال چاقو زنی کی وارداتوں میں 50 سے زائد افراد قتل ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • برطانوی امام کو نکاح رجسٹر نہ کرائے جانے پر سزا ہوسکتی ہے

    برطانوی امام کو نکاح رجسٹر نہ کرائے جانے پر سزا ہوسکتی ہے

    لندن: برطانوی امام کو نکاح رجسٹر نہ کرائے جانے پر سزا ہوسکتی ہے، اس سلسلے میں برطانوی حکومت نے شادی کے قانون میں ترمیم پر کام شروع کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقامی حکومت کے ڈیپارٹمنٹ نے رائے عامہ کے حصول کے لیے ایک گرین پیپر بھی شایع کردیا ہے جس پر پانچ جون تک مشاورت کا عمل مکمل ہوجائے گا۔

    گرین پیپر میں کہا گیا ہے کہ وہ امام جو نکاح پڑھاتے ہیں، اگر انھوں نے یہ یقینی نہیں بنایا کہ جوڑے نے مقامی رجسٹرار آفس میں نکاح والے دن یا اس سے قبل شادی قانونی طور پر رجسٹرڈ کرائی ہے تو انھیں قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ شادی کے قانون میں ترمیم کے ذریعے رجسٹرڈ نہ کیا جانا والا نکاح ایک مجرمانہ عمل بنایا جا رہا ہے، جس پر رائے عامہ سے مشورہ جاری ہے، عوامی توثیق کے بعد اسے قانون بنادیا جائے گا، عیسائی اور یہودی برادریوں کے لیے بھی شادی کے سلسلے میں یہی شرائط عائد ہیں۔

    نکاح کی رجسٹریشن کے سلسلے میں فروری میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق مجوزہ ترمیم کا بنیادی مقصد مسلمان عورتوں کو طلاق کے لیے شریعت کونسلز پر انحصار کرنے کی بجائے برطانوی عدالتوں میں طلاق کے لیے رجوع کرنے کی آسانی فراہم کرنا ہے۔

    لندن: پلائیسٹو اسٹیشن کے قریب 2 نوجوان تیزاب گردی کا شکار


    گزشتہ سال نومبر میں دی گارجین میں شائع ہونے والی ایک سروے رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں مسلم روایات کے تحت ہونے والی ہر دس شادیوں میں سے چھ قانونی طور پر رجسٹرڈ نہیں ہوتیں جس کی وجہ سے وہ مخصوص حقوق اور تحفظ سے محروم ہوتی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق شادی ٹوٹنے کے نتیجے میں صرف نکاح کرنے والی خواتین فیملی کورٹ نہیں جا پاتیں جہاں وہ اثاثوں جیسا کہ گھر اور بچوں کے لیے پنشن کی تقسیم سے محروم رہتی ہیں۔

    ایک اور رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ایسی خواتین کی تعداد تقریباً ایک لاکھ ہے جنھوں نے صرف اسلامی روایات کے مطابق نکاح کیا لیکن سرکاری طور پر شادی رجسٹرڈ نہیں کرائی۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں پاکستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد مساجد میں نکاح پڑھواتی ہے اور بعض اوقات جوڑے کا امیگریشن اسٹیٹس بھی چیک نہیں کیا جاتا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہر پچیس میں سے ایک برطانوی بچہ شدید موٹاپے کا شکار

    ہر پچیس میں سے ایک برطانوی بچہ شدید موٹاپے کا شکار

    لندن: ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ برطانیہ میں دس سے گیارہ سال کی عمر کا ہر پچیس میں سے ایک بچہ شدید موٹاپے کا شکار ہے۔

    تفصیلا ت کے مطابق لوکل گورنمنٹ ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں فوری طور پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جب کہ حکومت کا اصرار ہے کہ اس کا بچوں کے موٹاپے کا پلان جامع ہے۔

    حکومتی تنظیم کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ ابتدائی اسکول میں داخل ہونے والے وہ بچے جو قد اور وزن کے حساب سے شدید موٹاپے کا شکار تھے، کی تعداد پندرہ ہزار تھی، لیکن جب وہ پرائمری اسکول چھوڑ رہے تھے تب ان کی تعداد بائیس ہزار کو پہنچ گئی تھی۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں حکومت کے نیشنل چائلڈ میژرمنٹ پروگرام کے تحت پرائمری اسکول شروع کرنے اور چھوڑنے والے بچوں کا قد اور وزن معلوم کیا جاتا ہے۔

    2016-17 کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پرائمری اسکول میں داخل ہونے والے چار یا پانچ سال کے چالیس بچوں میں سے ایک بچہ (629,000 میں سے پندرہ ہزار) شدید موٹاپے کے زمرے میں شمار کیا گیا تھا۔

    موٹاپا دماغ کو جلد بوڑھا کرنے کا سبب


    رپورٹ کے مطابق جب ان بچوں کی عمر دس اور گیارہ سال کی تھی تو شدید موٹاپے کے شکار بچوں کی کیٹیگری میں بچوں کی تعداد ہر پچیس میں سے ایک (556,000 میں سے 22,000 ) ہوگئی تھی۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں پہلی بار نیشنل چائلڈ میژرمنٹ پروگرام نے اپنے ڈیٹا میں شدید موٹاپے کی کیٹیگری شامل کی ہے تاکہ موٹاپے کے مسئلے سے زیادہ بہتر طور پر نمٹا جاسکے۔

    برطانیہ میں گندے پبلک ٹوائلٹ، خاتون شہری خود صفائی کرنے نکل پڑی


    لوکل گورنمنٹ ایسوسی ایشن کی چیئر پرسن ایزی سکمب کا کہنا تھا کہ برطانیہ مغربی یورپ کی سب سے زیادہ موٹی قوم تھی، اور آج کے موٹے بچے کل کے موٹے جوان ہوں گے، جب تک اس مسئلے سے نمٹا نہیں جاتا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹاپے کے شکار بچوں کے سلسلے میں والدین احتیاط کرکے ان کی صحت مند جوانی بچاسکتے ہیں، دوسری طرف ذیابیطس، سرطان اور دل کے امراض جیسے صحت کے مسائل سے بھی ان کو بچایا جاسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • باغیوں نے شامی صدر کی مقبولیت کے بارے میں مغرب سے جھوٹ بولا، برطانوی سیکریٹری خارجہ

    باغیوں نے شامی صدر کی مقبولیت کے بارے میں مغرب سے جھوٹ بولا، برطانوی سیکریٹری خارجہ

    لندن: برطانوی شیڈو سیکٹری خارجہ ایملی تھارن بیری نے دعویٰ کیا ہے کہ شامی باغیوں نے بشار الاسد کی مقبولیت کے بارے میں مغرب سے جھوٹ بولا۔

    پراسپیکٹ میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے ایملی تھارن بیری نے کہا کہ شام میں بشار الاسد کی عوامی مقبولیت کو ہمیشہ کم تر سمجھا گیا ہے، باغیوں نے جو کہا مغرب نے یقین کرلیا۔

    لیبر پارٹی کی سیکریٹری خارجہ نے مشرق وسطیٰ کے اس بدقسمت ملک میں غیر ملکی افواج کی موجودگی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ سب شام سے نکل جائیں کیوں کہ ان میں سے کوئی بھی شامی عوام کے لیے نہیں لڑ رہا۔

    ایملی تھارن کا کہنا تھا کہ اگر باغیوں کی بات درست ہوتی اور بشار الاسد عوام میں انتہائی غیر مقبول ہوتے تو یقیناً وہ برسر اقتدار نہ ہوتے، میرا خیال ہے کہ ملک کے اندر ان کی گہری حمایت پائی جاتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو سوچی میں روس کی جانب سے امن بات چیت کی بھی حمایت کرنی چاہیے، ہمیں ہر اس کام میں معاونت کرنی چاہیے جو شامی بچوں کے لیے کیا جارہا ہو۔

    تھارن بیری نے اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل کی گیارہ قراردادوں کو ویٹو کرنے پر روس کی مذمت کرنے سے بھی انکار کردیا، انھوں نے کہا کہ لوگ تو ہمیشہ قراردادوں کو روکتے ہیں، امریکا نے خود کتنی ساری ویٹو کی ہیں، تو یہ تو سیاست ہے۔

    شاہی شادی میں ننھی شہزادی شارلٹ دلہن کا لباس زیب تن کریں گی


    خیال رہے کہ روس نے شام میں جنگی جرائم کے خلاف ایک عالمی تحقیقاتی ٹیم کے منصوبے کو ویٹو کردیا تھا، جس کے بعد امریکا اور اتحادی ممالک نے روس کی شدید مذمت کی تھی۔

    تھارن بیری کی جانب سے شامی اور روسی صدر کی حمایت میں بولنے کے بعد ان کے خلاف غصے کی ایک لہر پیدا ہوگئی ہے، برطانیہ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی کمپین مینجر نے بھی رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ اسد ریاست ایک قید خانہ ہے جہاں کہا جاتا ہے کہ مجھے چاہو یا مرنے کے لیے تیار ہوجاؤ۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانیہ پاکستان سے منی لانڈرنگ کا بڑا مرکزبنا ہوا ہے، برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی

    برطانیہ پاکستان سے منی لانڈرنگ کا بڑا مرکزبنا ہوا ہے، برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی

    لندن : برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ پاکستان سے منی لانڈرنگ کا بڑا مرکزبنا ہوا ہے، کرپٹ سیاستدان منی لانڈرنگ کے ذریعے کرپشن کی رقم برطانیہ منتقل کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کرپٹ غیر ملکی سیاستدانوں کے لئے برطانیہ پسندیدہ ملک بن گیا، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان، روس اور نائجیریا کے کرپٹ سیاستدان منی لانڈرنگ سے کرپشن کی رقم برطانیہ منتقل کررہے ہیں۔

    برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کے مطابق سینکڑوں پاکستانیوں نے حکومت کو بتائے بغیر برطانیہ میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے، منی لانڈرنگ کی رقم پراپرٹی کی خریداری میں استعمال ہورہی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آف شورکمپنیاں کم ٹیکس اورمعلومات خفیہ رکھنے کی سہولت فراہم کرتی ہیں، اس لئے برطانیہ میں جائیدادوں کی ملکیت اوراصل بینیفیشل اونرشپ چھپانے کے لئے کرپٹ سیاستدان بدستورآف شورکمپنیوں کا استعمال کررہے ہیں۔

    این سی اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں، سرکاری محکموں، انٹیلیجنس کمیونٹی اور نجی اور رضاکار شعبوں کی رپورٹس کی معلومات پر تیار کی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ہر سال سینکڑوں ارب پونڈز منی لانڈرنگ کے ذریعے برطانیہ لائے جا رہے ہیں اور ٹرسٹ اور کمپنیوں سے وابستہ اکاؤنٹنگ اور قانونی پروفیشنلز کی جانب سے مجرمانہ طریقے سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔


    مزید پڑھیں : برطانیہ میں غیرقانونی دولت سے بنائی گئی جائیداد کا نیا قانون لاگو


    یاد رہے فروری میں برطانیہ میں غیرقانونی دولت سے بنائی گئی جائیداد کا نیا قانون لاگو کیا گیا تھا، اس اقدام کا مقصد برطانیہ منتقل کی گئی دولت کی شفافیت میں موجود سقم دور کرنا ہے، نئے قانون کے بعد ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے 5متنازع جائیدادوں کی چھان بین کیلئے کہہ دیا ہے۔

    جس کے بعد شریف فیملی کی برطانیہ میں بنائی گئی جائیداد قانون کی زد میں آگئی، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے ایوان فیلڈ جائیداد کی کھوج کیلئے حکام کو مراسلہ لکھ دیا تھا۔

    مراسلے میں مطالبہ کیا گیا کہ ایوان فیلڈ جائیداد کی فوری تحقیقات کی جائیں، نئے برطانوی قانون کو ’’ان ایکسپلینڈ ویلتھ آرڈر‘‘ کا نام دیا گیا ہے، جس کے مطابق برطانوی ایجنسیاں کسی بھی جائیداد کی رقم کی منتقلی اور جائیداد کیلئے حاصل رقم کے بارے میں بھی چھان بین کی مجازہوں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانوی قوانین میں تبدیلی، شریف خاندان کے گرد پاناما کا گھیرا تنگ ہوگیا

    برطانوی قوانین میں تبدیلی، شریف خاندان کے گرد پاناما کا گھیرا تنگ ہوگیا

    لندن: برطانوی قوانین میں تبدیلی کے بعد شریف خاندان کے گرد پاناما کا گھیرا مزید تنگ ہوگیا ہے جسے پہلے ہی احتساب عدالت میں پیشیوں کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، نئے قانون کے رو سے برطانوی اوورسیز علاقوں میں رجسٹرڈ لاکھوں کمپنیوں کو ان کی ملکیت کے ساتھ رجسٹر کرانا لازم ہوگیا ہے۔

    برطانوی قوانین میں تبدیلی کے بعد تمام آف شور کمپنیاں رکھنے والے غیر ملکیوں پر لازم ہوگیا ہے کہ وہ تفصیلات فراہم کریں، خیال رہے کہ برطانیہ کے اوورسیز علاقوں میں پاناما، برٹش ورجن آئی لینڈ، کیمن آئی لینڈ بھی شامل ہیں۔

    اس تبدیلی کے بعد شریف خاندان سے منسوب نیلسن اور نیسکول کمپنیوں کے بارے میں حقیقت معلوم ہوجائے گی کہ ان کا اصل مالک کون ہے۔ اصل ملکیت سامنے آنے پر امکان ہے کہ شریف خاندان کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوجائے گا۔

    پاناما کیسزکی وجہ سے ملک میں غیریقینی کی صورت حال ہے‘ نوازشریف

    واضح رہے کہ برٹش ورجن آئی لینڈ میں آف شور کمپنیوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے، جب کہ پاناما میں آف شور کمپنیوں کی تعداد چالیس ہزار سے زائد ہے اور مجموعی طور پر آف شور کمپنیوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔

    یاد رہے کہ برطانوی حکومت نے منی لانڈرنگ کے خاتمے کے سلسلے میں غیر ملکی کمپنیوں کے اثاثے عوام کے سامنے ظاہر کیے جانے کے لیے کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ واضح رہے کہ یہ اقدام سابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی جانب سے عالمی بدعنوانی کو ختم کرنے کے لیے کی جانے والی وسیع کوششوں کا حصہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شاہی خاندان کی اگلی بہو نے اداکاری کو مکمل طور پر خیرباد کہہ دیا

    شاہی خاندان کی اگلی بہو نے اداکاری کو مکمل طور پر خیرباد کہہ دیا

    لندن: برطانوی شہزادہ ہیری کی منگیتر اداکارہ میگن مارکل کا اداکاری کا سفر تمام ہوا، ان کے ڈرامے کی آخری قسط منظر عام پر آگئی جس کے بعد اب وہ مزید کسی ڈرامے کے لیے کام نہیں کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سال 2016 برطانوی شہزادہ ہیری کی منگیتر ادکارہ میگن مارکل نے منگنی کے موقع پر یہ اعلان کیا تھا کہ وہ شادی سے قبل اداکاری کی دنیا کو خیر باد کہہ دیں گی۔

    گذشتہ روز امریکی اداکارہ میگن مارکل کی ٹی وی سیریز سوٹس سے علیحدگی کو ٹی وی پر دکھایا گیا، میگن آخری بار ریچل زین کے کردار میں قانونی امور کے بارے میں بننے والے امریکی ڈرامے میں ظاہر ہوئیں جس کا ساتواں سیزن امریکا میں ختم ہو گیا۔

    برطانوی شہزادے اور میگن مارکل کی شادی، خصوصی کپ تیار

    خیال رہے کہ 2016 میں جب میگن مارکل اور شہزادہ ہیری کی منگنی اعلان کیا گیا تو 36 سالہ اداکارہ نے کہا تھا کہ وہ اپنی زندگی کا نیا باب شروع کرنے سے پہلے اداکاری چھوڑ دیں گی جس کے بعد عملی طور پر انہوں نے ایسا ہی کیا، خیال رہے کہ اداکارہ میگن مارکل کی آئندہ ماہ کی 19 تاریخ کو برطانوی شہزادے ہیری سے شادی ہو گی۔

    برطانوی شہزادہ ہیری اور صدر بارک اوباما کی نوک جھونک نے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیردیں

    یاد رہے کہ گذشہ سال نومبر کی ابتدا میں اداکارہ مارکل نے پہلی مرتبہ شہزادے ہیری کے لیے اپنی محبت کا اظہار کیا تھا، انھوں نے مقامی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم دونوں ایک جیسے انسان ہیں ایک دوسرے کو خوب سمجتے ہیں، اور جلد رشتہ ازدواج میں بندھ جائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانیہ کی ننھی شہزادی کا انوکھا اعزاز

    برطانیہ کی ننھی شہزادی کا انوکھا اعزاز

    لندن: ایک دن قبل جب برطانیہ کے شاہی خاندان میں ایک اور شہزادے کی آمد کا جشن پورے برطانیہ میں منایا جارہا ہے، اسی دن شاہی خاندان کی 2 سالہ ننھی سی شہزادی نے ایک انوکھی تاریخ رقم کی ہے۔

    یہ 2 سالہ ننھی شہزادی شارلٹ برطانیہ کی وہ پہلی شہزادی بن گئی ہے جو نئے شہزادے کی آمد کے باوجود تخت نشینی کے لیے اپنی جگہ برقرار رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔

    برطانیہ میں تخت نشینی کے اصولوں میں ایک اہم اصول یہ بھی ہے کہ تخت کے لیے پہلی ترجیح شہزادے یا اس کے بیٹے ہوں گے۔

    کسی شہزادی کو تخت پر اسی صورت میں براجمان کیا جاسکتا ہے جب تخت نشینی کے لیے کوئی دوسرا مرد امیدوار موجود نہ ہو، وہ دنیا میں نہ ہو یا کسی وجہ سے تخت سے دستبرداری کا اعلان کردے۔

    برطانوی شاہی خاندان میں 5 سال قبل تک نافذ اس سکسیشن ایکٹ 1701 کے تحت جیسے ہی کوئی نیا شہزادہ دنیا میں آتا تھا تو وہ اپنی بڑی بہن کو تخت نشینی کے امیدواروں کی فہرست سے بے دخل کر کے خود اس کی جگہ پر قابض ہوجاتا تھا، یعنی چھوٹے بھائی کی موجودگی کی صورت میں بڑی بہن کسی صورت تخت کی حقدار نہیں ہوسکتی اور اس کے چھوٹے بھائی کو ہی تخت پر بٹھایا جائے گا۔

    تاہم 5 سال قبل سنہ 2013 میں پرانا ایکٹ منسوخ کر کے سکسیشن ٹو دا کراؤن ایکٹ 2013 نافذ العمل کردیا گیا جس کے مطابق تخت نشینی کے حقداروں کی فہرست اب عمر اور رتبے کے لحاظ سے مرتب ہوگی جس میں صنف کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا۔

    مذکورہ ایکٹ کی وجہ سے ننھی شہزادی شارلٹ اپنے دادا، والد اور بھائی کے بعد تخت نشینی کے لیے چوتھے نمبر پر فائز تھیں اور ان کا یہ درجہ نئے شہزادے کی آمد کے باوجود برقرار ہے۔

    گویا نیا شہزادہ تخت نشینی کے حقداروں کی فہرست سے اپنی بڑی بہن کو خارج نہیں کرسکتا اور اسے اپنی بہن کی تخت نشینی کے خاتمے کے بعد ہی تخت پر بیٹھنا نصیب ہوگا۔

    اس وقت برطانوی شاہی تخت پر ملکہ الزبتھ براجمان ہیں اور ان کی موت یا تخت سے دستبرداری کی صورت میں ان کے صاحبزادے پرنس چارلس کو بادشاہ بنایا جائے گا۔

    شہزادہ چارلس کے بعد ان کے صاحبزادے پرنس ولیم، اور ان کے بعد ولیم کے 4 سالہ صاحبزادے جارج ولی عہد کی حیثیت رکھتے ہیں جبکہ ان کے بعد ننھی شہزادی شارلٹ اور اس کے بعد نومولود شہزادے کا نمبر آئے گا جس کا تاحال کوئی نام نہیں رکھا گیا۔

    مستقبل میں یہ شہزادے اور شہزادیاں اسی ترتیب سے تخت نشین ہوتے جائیں گے۔

    شاہی خاندان کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھارت میں جمہوریت خوف بن گئی ہے، برطانوی حکومت مودی پر مسلمانوں پر مظالم رکوانے کیلئے دباؤ ڈالے،برطانوی اخبار

    بھارت میں جمہوریت خوف بن گئی ہے، برطانوی حکومت مودی پر مسلمانوں پر مظالم رکوانے کیلئے دباؤ ڈالے،برطانوی اخبار

    لندن : بھارت میں مسلمانوں پر بڑھتے مظالم، برطانوی میڈیا میں بھی آوازیں اٹھنے لگیں، برطانوی اخبار میں شائع ہونے والے آرٹیکل میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارت میں جمہوریت خوف بن گئی، برطانوی حکومت مسلمانوں پر مظالم رکوانے کیلئے مودی پر  دباؤ ڈالے ۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں مسلمانوں پرانتہاپسند ہندوؤں کے مظالم پرعالمی میڈیا بھی بول اٹھا، برطانوی اخبار میں شائع ہونے والے مضمون میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں ہندوانتہا پسندوں نے مندر میں آٹھ سالہ مسلمان بچی کوزیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کردیا گیا، بی جےپی انتہاپسندہندوؤں کیخلاف کارروائی نہیں کرتی بلکہ حکمران جماعت بی جے پی کے وزیر قاتلوں کو بچانے کے لئے مہم چلارہے ہیں۔

    آرٹیکل میں کہنا ہے ہندوانتہا پسندوں کا ہجوم گائے کا گوشت کے بہانے مسلمانوں کوقتل کرتا ہے، 15سال کےمسلمان لڑکےکوچلتی ٹرین میں ہجوم نے قتل کیا لیکن مودی سرکار نے کوئی کارروائی نہیں کرتی۔

    مضمون میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ برطانوی حکومت مودی پرمظالم رکوانے کیلئے دباؤڈالے۔

    برطانوی اخبار کے مطابق بھارت میں جمہوریت خوف بن گئی ہے ان واقعات سے ظاہرہے کہ مسلمانوں کا قتل عام منصوبہ بندی کے تحت کیا جا رہا ہے تاکہ بھارت کی ہندواسٹیٹ بننے کی راہ ہموارہوسکے۔


    مزید پڑھیں : لندن: نریندر مودی کی آمد پر کشمیریوں کا برطانوی پارلیمنٹ کے باہر احتجاج


    گذشتہ روز بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی لندن آمد کے موقع پر کشمیریوں نے کشمیر میں بھارتی فوج کی جارحیت اور ننھی آصفہ کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے برطانوی پارلیمنٹ کے باہر احتجاجی مظاہرے کیے، مشتعل مظاہرین نے بھارتی پرچم پھاڑ ڈالا۔

    مظاہرین نے نریندر مودی اور کشمیریوں کےقتل کیخلاف بینرز اٹھارکھے تھے اور کشمیراورخالصتان کی آزادی کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔

    آزادکشمیر کی قیادت، برطانوی ارکان پارلیمنٹ اور سیاسی وسماجی رہنماؤں نےتاریخی احتجاج کےدوران میڈیا سے گفتگومیں عالمی برادری سے مسئلہ کشمیر حل کرانے کا مطالبہ کیا۔

    احتجاجی مظاہرہ برطانیہ کی سکھ برادری اور کشمیری کمیونٹی کی جانب سے کیا گیا۔

    واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں ہی بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے علاقے شوپیاں میں 17 سے زائد نوجوانوں کو شہید کیا گیا تھا جس کے بعد وادی میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

    خیال رہے کہ رواں برس جنوری میں مقبوضہ کشمیر میں ایک 8 سالہ ننھی بچی آصفہ بانو کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، آصفہ بانو کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں