Tag: UK

  • امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام پرحملہ کردیا

    امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام پرحملہ کردیا

    واشنگٹن : امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے تعاون کے ساتھ شام میں کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے جس کے نتیجے میں شامی دارالحکومت دمشق دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا۔

    تفصیلات کے مطابق شام کی جانب سے دوما پرمبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے اشتراک کے ساتھ شام پرحملوں کا آغاز کردیا، شامی حکومت نے بھی حملوں کی تصدیق کردی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ مغربی شام میں فضائیہ کے اڈوں پر ٹام ہاک کروزمیزائل داغے گئے جس میں شام کے سائنسی تحقیقی ادارے، فوجی اڈے اور کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کوبھی نشانہ بنایا گیا۔

    [bs-quote quote=”امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پرحملے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم حملوں کا سلسلہ اس وقت تک جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں جب تک شامی حکومت کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں روکتی۔

    ” style=”style-9″ align=”left” author_name=”ڈونلڈ ٹرمپ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/trump-6.jpg”][/bs-quote]

     

    ڈونلڈ ٹرمپ کا بشارالاسد کے بارے میں کہنا تھا کہ یہ کسی انسان کا کام نہیں ہے بلکہ اس کے برعکس یہ ایک عفریت کے جرائم ہیں۔

    امریکی میرین کور کے جنرل ڈینفورڈ نے بتایا کہ حملوں میں جیٹ طیاروں نے حصہ لیا اور روس کو ان حملوں اور اہداف کے بارے میں پہلے سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔

    شام کا ردعمل

    شامی حکومت نے امریکہ ، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے کیے جانے والے میزائل حملوں کو بیرونی جارحیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان حملوں کے خلاف میزائل دفاعی نظام فعال کردیا گیا ہے۔

    شام کے سرکاری ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس دفاعی نظام نے کئی میزائل ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی تباہ کردیے ہیں۔

    شامی صدر بشارالاسد نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے شامی سرزمین پر کیے جانے والے حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

    دوسری جانب برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے شام پر حملے میں ملوث ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ شام پرطاقت کے استعمال کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا۔

    تھریسا مے کا کہنا تھا کہ اپنی فوج کو حملے کی اجازت دی جبکہ یہ کارروائی شام میں حکومت تبدیل کرنے کے بارے میں نہیں ہے۔

    برطانوی وزارت دفاع کے مطابق چار ٹورنیڈو جیٹ طیاروں کے ذریعے شامی شہر حمص کے پاس ایک فوجی ٹھانے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    ادھر فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کا کہنا ہے کہ شام کے خلاف کارروائی کا مقصد کیمیائی ہتھیاروں کی پیداوار کو نشانہ بنانا ہے، شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    فرانسیسی صدر کے دفتر سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپر ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں شام پرحملے کے لیے فرانسیسی جنگی طیاروں کو اڑان بھرتے دکھایا گیا ہے۔

    جرمنی کی چانسلرانجیلا مرکل کا کہنا ہے کہ جرمنی شامی حکومت کے خلاف فوجی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گا تاہم اس کی حمایت کرے گا۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل فرانسیسی صدرایمانویل میکرون کا کہنا تھا کہ فرانس کے پاس ثبوت ہیں کہ شام کے شہردوما میں بشارالاسد کی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیار یا کم ازکم کلورین کا استعمال کیا گیا۔


    شام:دوما میں کیمیائی حملوں میں 70 افراد ہلاک


    ٰیاد رہے کہ گزشتہ ہفتے شام کے شہردوما میں کیمیائی حملے کم از کم 70 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس حملے کی بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مغرب روس میں ورلڈ کپ کا انعقاد نہیں چاہتا، ترجمان ماسکو وزارت خارجہ

    مغرب روس میں ورلڈ کپ کا انعقاد نہیں چاہتا، ترجمان ماسکو وزارت خارجہ

    ماسکو: روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زکاروا کا کہنا ہے کہ امریکا اور برطانیہ نہیں چاہتے کہ روس میں ورلڈکپ کھیلا جائے۔

    روسی میڈیا کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ روسی سابق ایجنٹ کو زہر دینے کے حوالے سے جاری تنازعے کے باعث برطانیہ روس سے ورلڈ کپ کی منتقلی چاہتا ہے۔

    ماریا زکاروا کا کہنا ہے برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ بورس جانسن پہلے ہی روس سے ورلڈ کپ منتقل کرنے یا اسے منسوخ کرنے کا کہہ چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانیہ اور روس کے درمیان سابق روسی ایجنٹ کو زہر دینے حوالے سے تنازعات شدت اختیار کرگئے ہیں اور دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کے سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا گیا ہے۔

    برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کا کہنا تھا کہ روس میں فٹبال کے عالمی کپ کا انعقاد ایسا ہی ہے جیسے 1936 میں ہٹلر دور میں ہونے والے اولمپکس تھے جبکہ برطانیہ کے حزب اختلاف کے رکن پارلیمان نے فٹبال کے عالمی کپ کو روس سے باہر لے جانے یا ملتوی کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

    خیال رہے کہ فٹبال ورلڈ کپ کا انعقاد رواں سال 14 جون سے 15 جولائی تک روس کے گیارہ شہروں کے بارہ مقامات میں ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانیہ: زہریلی گیس سے متاثرہ سابق روسی ایجنٹ کی بیٹی تیزی سے روبہ صحت

    برطانیہ: زہریلی گیس سے متاثرہ سابق روسی ایجنٹ کی بیٹی تیزی سے روبہ صحت

    لندن: اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں سابق روسی جاسوس سیرگی اسکریپال کی بیٹی زہریلی گیس سے متاثر ہونے کے بعد تیزی سے روبہ صحت ہورہی ہیں۔

    سالز بری اسپتال سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گیس حملے سے متاثرہ یولیا اسکریپال تیزی کے ساتھ روبہ صحت ہیں تاہم اس کے والد کی حالت بدستور تشویشناک ہے البتہ دونوں کا علاج تیزی سے جاری ہے۔

    برطانوی پولیس کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق ماہرین نے پتہ چلایا ہے کہ گیس کی زیادہ مقدار اسکریپال کے گھر کے دروازے پر پھینکی گئی تھی جس کے نتیجے میں سابق روسی جاسوس زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

    برطانوی حکومت نے اس کا الزام روسی حکومت پر عائد کیا ہے جو لندن کے دعوے کی سختی سے تردید کرتا آرہا ہے، اس واقعے نے امریکا اور یورپ کو روس کے خلاف ایک محاذ پر اکٹھا کردیا ہے اور دونوں طرف سے ایک دوسرے کا سفارتی بائیکاٹ جاری ہے۔

    واضح رہے کہ چار مارچ کو سابق روسی جاسوس سیرگی اسکریپال اور اس کی بیٹی 33 سالہ یولیا اسکریپال پر انگلینڈ میں سالز بری کے مقام پر ان کے گھر کے باہر مبینہ طور پر زہریلی گیس سے حملہ کیا گیا تھا، جس کے بعد دونوں باپ بیٹی کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: روس کا 60 امریکی سفارتکاروں کی بے دخلی کا اعلان

    سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی پر گیس حملے کے بعد سے روس کے مختلف ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات کشیدہ ہیں، برطانیہ اور امریکا نے روسی سفیروں کو ملک بدر کردیا جبکہ جواب میں روس نے بھی دونوں ممالک کے سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • برطانیہ میں انسانی اسمگلنگ اورجدید غلامی کےشکار افراد کی تعداد میں اضافہ

    برطانیہ میں انسانی اسمگلنگ اورجدید غلامی کےشکار افراد کی تعداد میں اضافہ

    لندن : نیشنل کرائم ایجنسی کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران برطانیہ میں انسانی اسمگلنگ اور جدید غلامی کے شکار افراد کی تعداد 5 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کرائم ایجنسی کے اعداد وشمار کے مطابق انسانی اسمگلنگ اورجدید غلامی کے شکار افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران انسانی اسمگلنگ اورغلامی سے متاثر ہونے والے 5145 افراد کو مدد کے لیے ریفرکیا گیا۔

    نیشنل کرائم ایجنسی کا کہنا ہے کہ رپورٹ کے مطابق انسانی اسمگلنگ اور جدید غلامی سے متاثر ہونے والوں میں برطانوی، البانوی اور ویتنامی باشندے شامل ہیں۔

    برطانیہ میں جدید دور کی غلامی کے شکار 36 افراد آزاد

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 15 جنوری کو لندن کے شمال میں واقع علاقے ملٹن کینزمیں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران 15 افراد کو گرفتار جبکہ جدید غلامی کے شکار 36 افراد کو بازیاب کرایا گیا تھا۔

    برطانوی پولیس کے مطابق ایک ایسے گروہ کے خلاف کارروائی کی گئی جس کے بارے میں شبہ تھا کہ وہ انسانی اسمگلنگ، لوگوں کو غلام بنانے اور منشیات کے کاروبار میں ملوث تھا۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ اس آپریشن میں 180 پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا تھا اوراس دوران منشیات کی بڑی مقدار کے علاوہ نقد رقم بھی برآمد کی تھی۔

    یاد رہے کہ سال 2015 میں برطانوی حکومت نے انسانی اسمگلنگ اور انسانی غلامی کے لیے سخت قوانین متعارف کرائے تھے جن کے تحت انسانی اسمگلروں کو عمرقید کی سزا ہوسکتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • برطانوی وزیر خارجہ نے روسی صدر پیوٹن کو ہٹلر قرار دے دیا

    برطانوی وزیر خارجہ نے روسی صدر پیوٹن کو ہٹلر قرار دے دیا

    لندن: برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کو ہٹلر قرار دے دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی ارکان پارلیمنٹ کے سوالات کے جواب میں وزیر خارجہ بورس جانسن نے روسی صدر کا جرمنی کے ہٹلر سے موازنا کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح ہٹلر نے اولمپکس کو استعمال کیا تھا اسی طرح پیوٹن بھی فٹبال ورلڈ کپ کو استعمال کررہے ہیں۔

    برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ روسی صدر فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کو کے ذریعے اپنے ملک کا مقام اونچا کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں، یہ ایسا ہی ہے جیسا ہٹلر نے جرمنی میں اولمپکس کی میزبانی کرتے ہوئے اپنی ساکھ بہتر کرنے کی کوشش کی تھی۔

    روسی حکومت نے برطانوی وزیر خارجہ کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے شرمناک اور ناقابل قبول قرار دیا، ماسکو حکومت کے ترجمان ویمتری بسکوف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بورس جانسن نے الفاظ کسی معزز ملک کے وزیر خارجہ کے الفاظ نہیں، انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ ولادی میر پیوٹن جرمنی کے ہٹلر نہیں ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانیہ اور روس کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے، برطانیہ نے روس کے 23 سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا، جس کے جواب میں روس نے بھی برطانوی سفارتکاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا۔

    خیال رہے کہ روس رواں سال جون اور جولائی میں ہونے والے فیفا فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کررہا ہے، برطانوی وزیر اعظم تھریسامے پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ برطانیہ کا کوئی بھی وزیر اور شاہی خاندان کا رکن اس ایونٹ میں احتجاجاً شرکت نہیں کرے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانیہ اور یورپی یونین کےدرمیان بریگزٹ پرعمل درآمد کا معاہدہ طےپاگیا

    برطانیہ اور یورپی یونین کےدرمیان بریگزٹ پرعمل درآمد کا معاہدہ طےپاگیا

    برسلز : برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان بریگزٹ پرعمل درآمد کا معاہد طے پاگیا ہے، برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا عمل مارچ 2019 سے شروع ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین سے انخلا کے معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے برطانیہ اور یورپی یونین نے عبوری انتظامات کے معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔

    برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے عمل پر مذاکرات کرنے والے مائیکل بارنیئر اور ڈیوڈ ڈیوس نے بریگزٹ معاہدے پرعمل درآمد کو فیصلہ کن قرار دیا ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے عمل کا آغاز مارچ 2019 سے ہوگا اور دسمبر 2020 تک جاری رہے گا، اس دوران برطانیہ میں رہنے والے 45 لاکھ یورپی شہریوں کو برطانیہ جبکہ 12 لاکھ برطانوی شہریوں کو یورپی یونین میں آنے کی اجازت ہوگی۔


    بریگزٹ مذاکرات میں پیش رفت ایک اہم قدم ہے‘ برطانوی وزیراعظم


    دوسری جانب برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کے مطابق دونوں فریقین نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ طے پائے جانے والے اقدامات سب کے لیے قابل قبول ہیں۔

    برطانوی ویزاعظم ٹریزامے کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین کی جانب سے پر خلوص نے اس بات کو یقینی بنایا کہ طے پانے والے اقدامات ہر کسی کے لیے قابل قبول ہیں۔


    برطانوی عوام کا یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ


    یاد رہے کہ برطانیہ میں 23 جون 2016 کو یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے ریفرنڈم ہوا تھا جس میں 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    یورپی یونین سے علیحدگی کے حوالے سے ہونے والے ریفرنڈم کے نتائج کے بعد اس وقت کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا اور تھریسامے برطانیہ کی وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانوی جاسوس کو زہر دینے کا الزام بے بنیاد اور من گھڑت ہے، پیوٹن

    برطانوی جاسوس کو زہر دینے کا الزام بے بنیاد اور من گھڑت ہے، پیوٹن

    ماسکو: روس کے نو منتخب صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ برطانوی جاسوس اور ان کی بیٹی کو زہر دئیے جانے کا الزام بے بنیاد اور من گھڑت ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد پہلی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، پیوٹن نے کہا کہ روس میں فٹ بال ورلڈ کپ سے قبل ایسے کسی اقدام کی اجازت نہیں دی جاسکتی، ماسکو پر سابق برطانوی ایجنٹ سیرگی سکریپل کو زہر دینے کا الزام بے بنیاد ہے۔

    روسی صدر نے کہا کہ جس اعصابی گیس کا ذکر برطانیہ کی جانب سے کیا جارہا ہے ماسکو کے پاس وہ گیس موجود ہی نہیں، اگر یہ گیس استعمال ہوتی تو ایک یا دو افراد نہیں بہت سے لوگ متاثر ہوتے۔

    2024ء میں بھی روس کے صدر کے امیدوار بننے کے سوال کے جواب میں پیوٹن نے کہا کہ مجھے گنتی کرنے دیں، کیا میں اس وقت بھی روس کا صدر ہوں گا جب میری عمر سو برس سے زائد ہوجائے گی۔

    آخر میں پیوٹن نے اپنے ووٹرز کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے انہیں چوتھی بار روس کا صدر منتخب کروایا، روسی صدر نے وہاں پر موجود لوگوں کے ساتھ مل کر روس، روس کے نعرے بھی لگائے۔

    یہ پڑھیں: روس کا برطانیہ کے 23 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان

    واضح رہے کہ روس اور برطانیہ کے درمیان برطانوی جاسوس کو زہر دینے کے واقعے کو لے کر حالات کشیدہ ہیں، دونوں ملکوں کی جانب سے سفیروں کو ملک بدر کرنے کے اعلانات کئے جاچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ برطانوی جاسوس سیرگی سکریپل اور ان کی بیٹی اس وقت برطانیہ کے ایک اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔

  • کیپسول ہوٹل، کرایہ صرف 35 ڈالر

    کیپسول ہوٹل، کرایہ صرف 35 ڈالر

    لندن: برطانیہ میں کمپنی نے اپنی نوعیت کا منفرد ہوٹل متعارف کرایا ہے جس میں ایک رات قیام کا کرایہ صرف 35 ڈالر ہے اور مسافروں کو بالکل مفت انٹرنیٹ سروس بھی فراہم کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپ طرز پر بنایا جانے والا ہوٹل اس لیے بھی منفرد ہے کہ اس کے کمرے  ایک کے اوپر ایک جڑے ہوئے ہیں، جن کو ’کیپسول‘ کا نام دیا گیا ہے، کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کوشش کا مقصد سیاحوں کو سستی متبادل رہائش فراہم کرنا ہے۔

    جاپان اور سنگاپور کے بعد منفرد ہوٹل برطانیہ اور یورپ میں بھی تیار کئے جارہے ہیں جس کا ایک اور مقصد لوگوں کو منفرد تجربے اور تفریح فراہم کرنے کا موقع دینا ہے۔

    برطانوی کمپنی نے اس نئے تجربے کو پہلی بار لندن میں پیش کیا جہاں اس نے اپنی نوعیت کا پہلا ہوٹل قائم کیا، یہ ہوٹل 26 کیپسولز پر مشتمل ہے یعنی اس میں صرف 26 افراد ہی قیام کرسکتے ہیں۔

    ایک کیپسول میں ایک شخص کے لیے رات گزارنے کے اخراجات صرف 25 پاؤنڈ (35 ڈالرز) یعنی پاکستانی 3 ہزار آٹھ سو روپے کے قریب ہیں، کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اخراجات کی یہ رقم لندن کے وسطے علاقے میں کسی بھی عوامی ہوٹل کے کمرے کے کرائے سے بہت کم ہے۔

    ایک کے اوپر ایک جڑے ہونے کے باوجود ہر کیپسول میں رہنے والے شخص کو مکمل پرائیویسی حاصل ہوتی ہے، باہر جانے پر کیپسول کو بند کیا جاسکتا ہے اس طرح سیاحوں کی اشیاء بھی محفوظ رہتی ہیں۔

    ہوٹل انتظامیہ کی جانب سے مفت وائی فائی کی سہولت بھی مہیا کی گئی ہے جبکہ برقی پلگ بھی دستیاب ہیں جس کے ذریعے موبائل فون کی بیٹری چارج کرنے سمیت لیپ ٹاپ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    خیال کیا جارہا ہے کہ اس طرز کے ہوٹل بننے سے دیگر ممالک سے آنے والے سیاحوں یا مقامی مسافروں کے لیے ایک سستا اور اچھا بندوبست فراہم کیا جاسکتا ہے اور مستقبل قریب میں جدید سہولیات سے آراستہ یہ ہوٹل لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے گا۔

    یہ پڑھیں: دبئی میں دنیا کے بلند ترین ہوٹل کا افتتاح


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • روس کا بھی برطانوی سفیروں کو ملک بدرکرنے کا فیصلہ

    روس کا بھی برطانوی سفیروں کو ملک بدرکرنے کا فیصلہ

    ماسکو: برطانیہ کی جانب سے روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کے بعد روس نے بھی برطانوی سفارتکاروں کی ملک بدری کا فیصلہ کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لارروف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی سفارتکاروں کی ملک بدری کو یقینی قراردے دیا۔

    روسی وزیر خارجہ نے برطانوی الزامات کو انتہائی احمقانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی حکومت کا یہ اقدام بریگزٹ کے بعد اس کو درپیش مسائل کی وجہ سے ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق جب روسی وزیر خارجہ سے پوچھا گیا کہ برطانوی سفارتکاروں کو کب ملک بدر کیا جائے گا تو انہوں نے کہا کہ بہت جلد اور یہ میرا وعدہ ہے۔

    یہ پڑھیں: برطانیہ نے 23 روسی سفارت کاروں کو ملک بدرکرنے کا حکم جاری کر دیا

    واضح رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی جانب سے 23 روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا گیا تھا اور سفارتکاروں کو متنبہ کیا گیا تھا کہ وہ ایک ہفتے میں برطانیہ چھوڑ کر چلے جائیں۔

    یاد رہے کہ امریکا کی جانب سے روسی سفارتکاروں کی ملک بدری کو درست عمل قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کی گئی تھی، ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ روس کے حالیہ اقدام سے ثابت ہوا ہے کہ وہ عالمی قوانین کی نفی کرتا ہے، روس دنیا بھر کے ممالک کی حاکمیت اور سلامتی کو کمزور کرتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا اور برطانیہ روس کے مدمقابل متحد

    امریکا اور برطانیہ روس کے مدمقابل متحد

    واشنگٹن: وائٹ ہاوس سے بیان جاری ہوا ہے کہ امریکا اپنے سب سے قریبی اتحادی برطانیہ سے اظہار یکجہتی اور برطانوی حکومت کی جانب سے روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کی بھرپورحمایت کرتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں مقیم سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو زہریلے کیمیکل کے ذریعے قتل کرنے کا الزام برطانوی حکومت نے روس پر لگایا تھا اور 13 مارچ تک جواب نہ دینے کی صورت میں سخت رد عمل کا عندیہ بھی دیا تھا۔

    وائٹ ہاوس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکا اپنے سب سے قریبی اتحادی برطانیہ سے ’اظہار یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے‘اور برطانوی حکومت کی جانب 23 روسی سفارت کاروں کو نکالے جانے کے اقدام کی بھرپور حمایت بھی کرتا ہے۔

    برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مئے نے کہا ہے کہ روسی سفارت کاروں کو حکام کی جانب سابق جاسوس کے قتل میں استعمال ہونے والے اعصاب شکن روسی کیمیکل کی وضاحت دینے سے انکار پر نکالا گیا ہے۔

    جبکہ روس نے برطانیہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ جوابی اقدامات کی تیاری کر رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ترجمان نے الزام عائد کیا ہے کہ روس دنیا کے تمام ممالک کی سلامتی اور سیکیورٹی کو نظر انداز کررہا ہے۔

    سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور بیٹی یولیا اسکریپال

    اسی دوران امریکی سیکریٹری خارجہ بوریس جونسن کا کہنا تھا کہ جس طرح سے برطانیہ میں جاسوس کی موت ہوئی ہے یہ طریقہ واردات روس کا ہے، اور روسی حکومت نے اس حملے سے اپنی حکومت کے خلاف کھڑے ہونے والے لوگوں کو پیغام دیا کہ جو بھی روس کے خلاف آواز اٹھائے گا اس کا یہ ہی انجام ہوگا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے عہدےدار کا کہنا ہے کہ اس بات کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے امریکا کی جانب سے برطانوی وزیراعظم تھریسا مئے کو مدد کےلیے کی جانے والی پیشکش غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا یہاں اہم بات یہ ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے روس کے لیے جس طرح کا لہجہ اور زبان استعمال کی ہے وہ اس سے پہلے کبھی وائٹ ہاوس میں نہیں سنی گئی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے میڈیا سیکریٹری نے سارا سینڈر کا کہنا ہے کہ امریکا کو یقین دلایا جائے کہ’ اس طرح کے حملے دوبارہ نہیں ہونے چاہیے‘اور برطانیہ کا روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنا’روسی اقدامات کا رد عمل ہے‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ’روس کا حالیہ رویہ اس بات کو واضح کررہا ہے کہ روس عالمی قوانین کی خلاف کررہا ہے اور دنیا کے تمام ممالک کی سلامتی اور سیکیورٹی کو مستقل نظر انداز کررہا ہے۔ روس کی جانب سے سابق جاسوس کے خلاف کیا گیا اقدام مغربی جمہوریت کی بے حرمتی ہے‘۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے برطانوی شہرسالسبری میں سابق روسی انٹیلیجنس افسر اور ان کی بیٹی کو زہر دینے پر23 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    یاد رہے گزشتہ دنوں 63 سالہ سابق روسی ملٹری انٹیلیجنس آفیسر اور ان کی بیٹی کو برطانیہ کے شہر سالسبری کے سٹی سینٹرمیں ایک بینچ پرتشویش ناک حالت میں پایا گیا تھا۔