Tag: UK

  • برطانیہ نے ویزا قوانین سخت کر دیے

    برطانیہ نے ویزا قوانین سخت کر دیے

    لندن: برطانیہ نے نئے سخت ویزا قوانین کا اعلان کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیرِ داخلہ نے اہلِ خانہ کو لانے کے لیے کم از کم اُجرت 38 ہزار 700 پاؤنڈ سالانہ مقرر کر دی، اس وقت یہ اجرات 26,200 پاؤنڈ ہے، ہیلتھ کیئر ورکرز اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔

    نئے سخت قوانین کے نفاذ کے بعد گزشتہ سال امیگریشن کے اہل 3 لاکھ افراد اب برطانیہ نہیں آ سکیں گے، برطانوی وزیرِا عظم رشی سونک نے بھی امیگریشن قوانین سخت ہونے کا اعتراف کر لیا۔

    دوسری طرف سخت ویزا قوانین کے اطلاق پر امیگریشن وزیر رابرٹ جینرک مستعفی ہو گئے، رابرٹ جینرک تارکینِ وطن کی ملک بدری کے قانون کے خلاف مستعفی ہوئے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق نئے قوانین کے تحت تارکینِ وطن کے خاندان تقسیم ہو جائیں گے۔ حکومت برطانیہ کے اس اقدام کا مقصد ملک میں آنے والے لوگوں کی تعداد کو کم کرنا بتایا گیا ہے، ہوم سیکریٹری جیمز کلیورلی نے کہا کہ قوامین میں یہ تبدیلیاں اگلے موسم بہار سے نافذ ہوں گی، اور اس سے مائگریشن میں اب تک کی سب سے بڑی کٹوتی ہوگی۔

  • برطانیہ ریاست فلسطین کو تسلیم کرے، محمود عباس کا مطالبہ

    برطانیہ ریاست فلسطین کو تسلیم کرے، محمود عباس کا مطالبہ

    رام اللہ: فلسطینی صدر محمود عباس نے برطانیہ سے ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے جمعہ کو فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی ہے، ڈیوڈ کیمرون خطے کے دورے پر ہیں، اپنی آمد کے دوسرے دن انھوں نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا سفر کیا اور محمود عباس سے ملاقات کی۔

    یہ ملاقات اس وقت ہوئی ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کا معاہدہ عمل میں آیا ہے، کیمرون نے کہا کہ برطانیہ غزہ کو مزید 37 ملین ڈالر کی انسانی امداد فراہم کرے گا، اس امداد سے جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کے لیے برطانوی اضافی امداد کی رقم دوگنی ہو جائے گی۔

    دنیا بھر کے شہری اب غزہ کے مظلوموں کے لیے مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرنے لگے

    دوسری طرف محمود عباس نے کہا کہ غزہ فلسطینی ریاست کا اٹوٹ حصہ ہے، فلسطین کی سرزمین پر اسرائیلی قبضے کو ختم کرنا ہوگا، انھوں نے کہا غزہ کی پٹی کا کوئی سیکیورٹی یا فوجی حل نہیں ہے۔

    غزہ جنگ میں وقفے کا دوسرا دن، آج بھی حماس اور اسرائیلی فورسز قیدیوں کو رہا کریں گے

    فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ وہ القدس سمیت غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، محمود عباس نے برطانوی وزیر خارجہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاست فلسطین کو تسلیم کریں اور اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت حاصل کرنے کے لیے اس کی کوششوں کی حمایت کریں۔

    برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

  • کینیڈا بھارت تنازع پر برطانیہ کا مؤقف سامنے آ گیا

    کینیڈا بھارت تنازع پر برطانیہ کا مؤقف سامنے آ گیا

    لندن: کینیڈا اور بھارت کے درمیان تنازع پر برطانیہ کا مؤقف سامنے آ گیا، امریکا کے بعد برطانیہ نے بھی بھارت پر خود مختاری کے احترام پر زور دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ نے جمعہ کے روزکینیڈا بھارت تنازع پر اپنے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ممالک کو خود مختاری اور قانون کی حکمرانی کا احترام کرنا چاہیے۔

    برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو سے فون پر بات چی کی، جس کے بعد حکومتی ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ وزیر اعظم نے برطانیہ کے اس مؤقف کی توثیق کی ہے کہ تمام ممالک کو سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا کنونشن کے قانون سمیت دیگر ملکوں کی خود مختاری اور قانون کی حکمرانی کا احترام کرنا چاہیے۔

    واضح رہے کہ بھارت اور کینیڈا کے درمیان کشیدگی گزشتہ ماہ اس وقت بڑھی جب کینیڈا نے کہا کہ وہ جون میں برٹش کولمبیا میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت کے ایجنٹوں کے ملوث ہونے کی سنجیدگی سے تحقیقات کر رہا ہے۔

  • برطانیہ کا یورپی یونین میں واپسی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا

    برطانیہ کا یورپی یونین میں واپسی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا

    لندن: برطانیہ کا یورپی یونین میں واپسی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے، ملک میں مظاہرے ہونے لگے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق برطانیہ کا یورپی یونین میں واپسی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا، برطانیہ کی یورپی یونین میں دوبارہ شمولیت کے لیے لندن کے شہریوں نے مظاہرہ کیا۔

    ریلی میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، شرکا نے یورپی یونین کے جھنڈے اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔ نیشنل ری جوائن مارچ (NRM) ہائیڈ پارک کے قریب جمع ہوا تھا اور پارلیمنٹ اسکوائر پر اختتام پذیر ہوا، جہاں موٹر سائیکل سواروں نے ہارن بجائے۔

    مظاہرین نے نعرے بھی لگائے اور کہا ’’یورپی یونین میں دوبارہ شامل ہونے کا راستہ یہاں سے شروع ہوتا ہے‘‘ اور ’’دوبارہ شامل ہوں اور خوشی منائیں۔‘‘

    واضح رہے کہ این آر ایم تحریک برطانیہ کی یورپی یونین کی رکنیت کی واپسی کی حمایت کرتی ہے، جسے برطانیہ نے 2016 کے ریفرنڈم میں بریگزٹ کے حق میں ووٹ دینے کے بعد ختم کر دیا تھا۔ سابق کنزرویٹو وزیر اعظم بورس جانسن کی قیادت میں ایگزٹ ڈیل پر بحث ہوئی اور 2021 میں یہ نافذ العمل ہوا، جب کہ 2025 میں اس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔

  • برطانیہ میں سبزیوں کی قیمتیں آسمان چھونے لگیں

    برطانیہ میں سبزیوں کی قیمتیں آسمان چھونے لگیں

    لندن: برطانیہ میں سبزیوں کی قیمتیں 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، سال کے آغاز سے اب تک مختلف سبزیوں کی قیمتوں میں 30 سے 60 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں پیاز، گاجر اور آلو سمیت مختلف سبزیوں کی قیمتیں 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، سال کے آغاز سے اب تک سبزیوں کی قیمتوں میں مجموعی طور پر 70 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    سال کے آغاز سے اب تک آلو کی قیمتوں میں 60 اور گاجر کی قیمتوں میں 37.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں موسم کی خرابی کے باعث سپلائی چین متاثر ہوئی ہے، گزشتہ 12 ماہ کے دوران زیتون کے تیل کی قیمت میں 46.4 فیصد اضافہ ہوا جبکہ چینی کی قیمت 46.4 فیصد بڑھی۔

    برطانوی ادارہ شماریات کے مطابق 12 ماہ کے دوران انڈوں کی قیمتوں میں 37 فیصد جبکہ آٹے کی قیمت میں 30 فیصد اضافہ ہوا۔

  • وزیر اعظم شہباز شریف برطانوی بادشاہ چارلس کی تاج پوشی کی تقریب میں شرکت کریں گے

    وزیر اعظم شہباز شریف برطانوی بادشاہ چارلس کی تاج پوشی کی تقریب میں شرکت کریں گے

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف اگلے ماہ برطانیہ کا دورہ کردیں گے جہاں وہ برطانوی بادشاہ چارلس کی تاج پوشی کی تقریب میں شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کا آئندہ ماہ مئی کے پہلے ہفتے میں دورہ برطانیہ کا قوی امکان ہے، وزیر اعظم برطانوی بادشاہ چارلس کی تاج پوشی کی تقریب میں شرکت کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے ہمراہ کابینہ ارکان بھی برطانیہ جائیں گے۔

    برطانوی بادشاہ چارلس سوئم اور ملکہ کمیلا پارکر کی تاج پوشی کی تقریب 6 مئی کو منعقد ہوگی جس میں وزیر اعظم شہباز شریف دیگر مہمانوں کے ہمراہ بکھنگم پیلس، ویسٹ منسٹر ایبے میں ہونے والی تقریب میں شریک ہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے دورہ برطانیہ کے دوران برطانوی وزیر اعظم رشی سونک سے ملاقات کا شیڈول بھی طے کیا جا رہا ہے۔

    شہباز شریف، پارٹی سربراہ نواز شریف سے بھی ملاقات کریں گے، ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال، آئندہ عام انتخابات اور دیگر امور پر گفتگو ہوگی۔

  • برطانیہ میں خطرناک وائرس پھیلنے کا خطرہ

    برطانیہ میں خطرناک وائرس پھیلنے کا خطرہ

    لندن: برطانیہ میں مکڑی نما کیڑے سے پھیلنے والی بیماری ٹک وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد صحت حکام ہدایات جاری کی ہیں۔

    دنیا کے متعدد ممالک میں ایک کیڑے کے ذریعے پھیلنے والے ٹک وائرس کی برطانیہ میں بھی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے اور حکام کی جانب سے کوہ پیماؤں اور پہاڑوں پر سائیکل چلانے والے افراد کو احتیاطی تدابیراختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

    برطانیہ میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے متعلق احکامات یارکشائر میں ٹک وائرس کا کیس سامنے آنے کے بعد جاری کیے گئے ہیں۔

    ٹک دراصل ایک مکڑی نما کیڑے کو کہا جاتا ہے جسے اردو میں چچڑی کہا جاتا ہے۔ یہ کیڑا جانوروں اور انسانوں کے خون کو بطور خوراک استعمال کرتا ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق نزلہ و زکام ٹک وائرس کی علامات میں سے ایک ہیں اور یہ وائرس انسان کے اعصابی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے۔

    ٹک وائرس کم یاب بیماری ہے جس سے دماغ سوج جاتا ہے اور فوراً طبی امداد نہ ملنے کے سبب موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

    ٹک وائرس یورپ کے متعدد ممالک میں پایا جاتا ہے لیکن ماہرین صحت ابھی اس بات سے لاعلم ہیں کہ یہ برطانیہ میں کیسے داخل ہوا۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شاید یہ وائرس اسکینڈے نیوین ممالک سے پرندوں کے ذریعے برطانیہ میں داخل ہوا ہے۔

    یارکشائر میں اس وائرس سے متاثر ہونے والا شخص مکمل طور پر صحت یاب ہو چکا ہے، اطلاعات کے مطابق اس شخص کو چچڑی نے یارکشائر میں کاٹا تھا جس کے بعد انہیں 5 دنوں تک جسم میں درد اور بخار رہا تھا۔

    شروع میں علاج کے بعد متاثر ہونے والا شخص صحت یاب ہوگیا تھا لیکن پھر ایک ہفتے بعد انہیں سر میں درد محسوس ہوا اور ٹیسٹ کروانے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ وہ ٹک وائرس کا شکار ہوگئے ہیں۔

    برطانوی صحت حکام کا کہنا ہے کہ شہریوں کو سبزے اور غیر روایتی راستوں پر چلنے یا سائیکل چلانے سے گریز کرنا چاہیئے کیونکہ یہ مکڑی نما کیڑے ایسے ہی مقامات پر پائے جاتے ہیں۔

    حکام نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ ہلکے رنگ کے کپڑے پہنیں کیونکہ یہ کیڑا ہلکے رنگ کے کپڑے پر باآسانی دیکھا جا سکتا ہے۔

    اس کیڑے سے بچنے کے لیے اپنے کپڑوں کو دن میں کئی مرتبہ جھاڑنے کی عادت بنالیں اور خاص طور پر بچوں اور پالتو جانوروں پر نظر رکھیں تاکہ چچڑی کہلانے والا کیڑا آپ کے گھر میں نہ گھس سکے۔

    اگر آپ کو یہ کیڑا کاٹ لے تو فوراً اسے اپنی جلد سے دور کریں اور اپنے جسم کے اس حصے پر جہاں چچڑی نے کاٹا ہو اسے جراثیم کش ادیات سے دھولیں۔

  • برطانیہ: معمر افراد کو کام پر واپس لانے کے لیے نئے منصوبے کا اعلان

    برطانیہ: معمر افراد کو کام پر واپس لانے کے لیے نئے منصوبے کا اعلان

    لندن: برطانیہ نے نیا بجٹ پیش کر دیا، بجٹ تقریر میں 50 برس سے زائد عمر کے افراد کو کام پر واپس لانے کے لیے نئے منصوبے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی چانسلر خزانہ جیریمی ہنٹ نے نئے مالی سال کا بجٹ پیش کر دیا، نئے مالی سال کے بجٹ میں بینیفٹس، چائلڈ کیئر اور پنشن سے متعلق اصلاحات کا اعلان کیا گیا ہے۔

    بجٹ میں انرجی بلز کی مد میں ڈھائی ہزار پاؤنڈ سالانہ کی پرائس کیپ اسکیم میں 3 ماہ کی توسیع کی گئی ہے، پری پیمنٹ میٹر کے تحت صارفین کو زائد رقم ادا نہیں کرنی پڑے گی، اس سے چالیس لاکھ گھرانوں کو سالانہ 45 پاؤنڈ کی بچت ہوگی۔

    ہڑتالوں کے باعث برطانیہ کو کارکنوں کی شدید قلت کا سامنا ہے، اس لیے برطانوی حکومت نے مزید لوگوں کو کام پر لانے اور ملک کو سرمایہ کاری کا ایک پرکشش مقام بنانے کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کر دیا ہے، بدھ کے روز بجٹ میں اسی لیے مفت چائلڈ کیئر، گھریلو توانائی کی سبسڈی میں توسیع اور کاروباری سرمایہ کاری کی ترغیبات کو بڑھانے کا اعلان کیا گیا۔

    برطانیہ کو اس وقت دوہرے ہندسے کی افراط زر، بڑھتی ہوئی شرح سود اور مزدوروں کی وسیع ہڑتالوں کا سامنا ہے، نئے بجٹ کے ساتھ وزیر اعظم رشی سُنک کو رواں برس معیشت کو وسعت دینے اور اسے جمود سے نکالنے کے لیے جنوری میں کیے گئے وعدے کو پورا کرنا ہوگا۔

    بجٹ کے مطابق برطانیہ میں آئندہ پانچ برسوں میں دفاع کے لیے بھی 11 بلین پاؤنڈ خرچ کیے جائیں گے۔

  • برطانوی ویزا ملنے میں تاخیر: افغان صحافیوں کو لاحق خطرات میں اضافہ

    برطانوی ویزا ملنے میں تاخیر: افغان صحافیوں کو لاحق خطرات میں اضافہ

    لندن: برطانیہ میں افغان سول سوسائٹی کے نمائندوں کو آباد کرنے کی اسکیم تاخیر کا شکار ہے جس سے افغان صحافیوں کی مشکلات اور انہیں لاحق خطرات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق آزادی صحافت کے حق میں کام کرنے والی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ افغان شہری بالخصوص صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں برطانیہ ناکام ہو رہا ہے۔

    افغان شہریوں کو برطانیہ میں آباد کرنے میں تاخیر کا مطلب یورپی اتحادی ممالک بشمول جرمنی اور فرانس کا لندن کی پالیسی سے اتفاق نہ کرنا ہے۔

    خیال رہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد اگست 2021 میں سابق وزیر اعظم بورس جانسن نے افغان ری لوکیشن اینڈ اسسٹنس پالیسی (اے آر اے پی) کے نام سے ایک سکیم متعارف کی تھی جس کا مقصد افغان سول سوسائٹی کے نمائندوں کو برطانیہ میں آباد کرنا تھا۔

    صحافتی تنظیموں کی جانب سے یہ انتباہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب برطانوی حکومت کو افغان شہریوں کی دوبارہ آباد کاری کی سکیم کے اگلے مرحلے کی تفصیلات جاری کرنا ہیں۔

    صحافتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ متعدد افغان شہریوں نے ان سے مدد کی اپیل کی ہے، جبکہ اس سے قبل برطانیہ کے اتحادی یورپی ممالک متعدد افغان صحافیوں کو پناہ دے چکے ہیں۔

    صحافتی گروپس انڈیکس سینسر شپ، نیشنل یونین آف جرنلسٹس، پی ای این انٹرنیشنل اور انگلش پی ای این نے برطانوی سیکریٹری داخلہ سویلا بریورمین سے افغان شہریوں کی آباد کاری میں مدد کی درخواست کی ہے۔

    انڈیکس آن سینسر شپ کے ایڈیٹر مارٹن برائٹ کا کہنا ہے کہا کہ افغانستان، پاکستان یا ایران میں پناہ لینے والے افغان صحافیوں کو برطانوی حکومت کی جانب سے کسی قسم کی یقین دہانی نہیں کروائی گئی جبکہ وہ اے سی آر ایس سکیم کے تحت برطانیہ میں آباد ہونے کے اہل ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اے سی آر ایس سکیم میں پیش رفت کے حوالے سے واضح معلومات نہ ہونے کی وجہ سے بھی افغان شہریوں کو کسی قسم کی کوئی مدد نہیں فراہم کی جا سکتی جس سے صحافیوں کے لیے گمشدگی، تشدد، گرفتاری، قید اور قتل کی دھمکیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد سے افغان صحافیوں کی اکثریت ہمسایہ ممالک میں پناہ لیے ہوئے ہے تاہم ملک بدر کیے جانے کے امکان کے باعث ان کے لیے خطرات برقرار ہیں۔

    گزشتہ ماہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں حکام کی جانب سے اکثر افغان صحافیوں کے ذاتی الیکٹرانکس بشمول فون، لیپ ٹاپ اور کیمرا ضبط کرنے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔

    پاکستان میں پناہ لینے والی ایک خاتون افغان صحافی نے بتایا کہ اس وقت میں قیامت سے گزری ہوں۔ پاکستانی معاشرے میں بہت زیادہ امتیازی سلوک، نسل پرستی اور تعصب ہے، بالخصوص افغان خواتین کے لیے۔

    طالبان کے اقتدار میں آنے سے پہلے اکثر افغان صحافی مغربی میڈیا تنظیموں کے لیے کام کر رہے تھے، اس کے باوجود برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے لیے کام کرنے والے 8 صحافیوں کا برطانوی ویزا مسترد ہو گیا تھا۔

    البتہ برطانوی محکمہ داخلہ کے خلاف قانونی کارروائی کے بعد ان صحافیوں کی ویزا ایپلی کیشن پر دوبارہ غور کیا گیا۔

    برطانوی حکومت کے ترجمان کے مطابق سکیم کے تحت 24 ہزار سے زائد افغان شہریوں کو برطانیہ میں آباد کیا گیا ہے جس میں خواتین اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنان، سکالر، صحافی، جج اور دیگر شامل ہیں۔

  • دماغی بیماری اور پڑھنے لکھنے سے معذوری سے لے کر کیمبرج تک پہنچنے کا سفر

    دماغی بیماری اور پڑھنے لکھنے سے معذوری سے لے کر کیمبرج تک پہنچنے کا سفر

    کسی ذہنی یا دماغی معذوری کے ساتھ زندگی کی مشکلات کا مقابلہ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے، لیکن بلند حوصلہ افراد جب کامیابی کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیتے ہیں تو پھر کسی مشکل کو خاطر میں نہیں لاتے، اور اپنا مقصد حاصل کر کے رہتے ہیں۔

    برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ جیسن آرڈے بھی ایسی ہی ایک مثال ہیں جو دماغی معذوری کے باعث 18 سال کی عمر تک لکھ اور پڑھ نہیں سکتے تھے، لیکن محنت اور لگن جاری رکھتے ہوئے انہوں نے نہ صرف غیر معمولی حالات کو شکست دی بلکہ اب کیمبرج یونیورسٹی کے سب سے کم عمر سیاہ فام پروفیسر بن گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لندن کے رہائشی جیسن آرڈے بچپن میں آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر کا شکار تھے، یہ ایک ایسی دماغی معذوری ہے جس میں لوگ اکثر سماجی رابطے اور لوگوں کا سامنا کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق جیسن نے بچپن سے آٹزم ڈس آرڈر کا سامنا کیا جس کی وجہ سے انہیں 11 سال کی عمر تک بولنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

    پھر ان میں کی گلوبل ڈویلپمنٹ ڈیلے کی تشخیص ہوئی جس سے بچوں کی بات کرنے، پڑھنے لکھنے اور کچھ نیا سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ معالجین نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ جیسن اپنی آئندہ زندگی اسی حالت میں گزاریں گے اور انہیں تاحیات کسی معاون کی ضرورت ہوگی۔

    رپورٹس کے مطابق جیسن ابتدا میں بات چیت کے لیے اشاروں کی زبان استعمال کرتے تھے، تاہم پھر ان کے گھر والوں نے نو عمری کے دوران ان کی خاصی مدد کی اور پھر انہوں نے آہستہ آہستہ پڑھنا اور لکھنا سیکھنا شروع کیا جس کے بعد وہ کالج میں داخلہ لینے کے قابل ہوگئے۔

    اسی دوران جیسن کے قریبی دوستوں اور کالج کے ٹیچرز نے انہیں کیریئر کے حوالے سے ترغیب دی، بعد ازاں یونیورسٹی آف سرے میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد جیسن اسکول میں فزیکل ایجوکیشن کے ٹیچر بن گئے۔

    اسکول ٹیچر بننے کے بعد بھی انہوں نے تعلیم کا حصول جاری رکھا اور وہ لیورپول جان مورز یونیورسٹی سے ایجوکیشنل اسٹیڈیز میں 2 ماسٹرز ڈگری اور پی ایچ ڈی کرنے کے بعد پروفیسر بن گئے۔

    جیسن کا کہنا ہے کہ ایک اسکول ٹیچر بننے سے مجھے عدم مساوات کے بارے میں پہلی بار سمجھ آئی جس کا سامنا نسلی اقلیتوں کے نوجوانوں کو تعلیم میں کرنا پڑتا ہے۔

    کیمبرج یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے مطابق، جیسن جب 27 سال کے تھے انہوں نے پی ایچ ڈی کی تعلیم کے دوران اپنے کمرے کی دیوار پر زندگی کے کچھ اہداف لکھے تھے جس میں یہ ایک تھا کہ میں ایک دن آکسفورڈ یا کیمبرج میں کام کروں گا۔

    جیسن نے بچپن کی دماغی معذوری سے لڑتے ہوئے مسلسل محنت جاری رکھی اور اب دنیا کی اعلیٰ ترین یونیورسٹیوں میں سے ایک کیمبرج میں بحیثیت پروفیسر تعینات ہوگئے۔

    جیسن 6 مارچ سے کیمبرج یونیورسٹی میں سوشیالوجی آف ایجوکیشن پڑھائیں گے۔