Tag: UK

  • برطانیہ میں سبزیوں کی خریداری پر حد مقرر

    برطانیہ میں سبزیوں کی خریداری پر حد مقرر

    لندن: برطانوی سپر مارکیٹس نے سبزیوں کی خریداری پر حد مقرر کر دی ہے، اس کی وجہ بدلتے ہوئے موسمی حالات کی وجہ سے غذائی پیداوار متاثر ہونا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹس کے مطابق برطانوی سپر مارکیٹس کی کئی شاخوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ بعض سبزیوں اور پھلوں کی خریداری کی حد مقرر کر رہی ہیں۔

    کھانے پینے اور روز مرہ استعمال کی دیگر اشیا فروخت کرنے والی ان مارکیٹس نے سبزیوں کی خریداری پر حد کی وجہ جنوبی یورپی اور شمالی افریقی ممالک میں ان اشیا کے پیداواری سلسلے میں خلل کو قرار دیا۔

    برطانیہ کی سب سے بڑی سپر مارکیٹ چین ٹیسکو نے فی گاہک تین ٹماٹر، تین بڑی مرچوں اور تین کھیروں کی فروخت کی حد مقرر کی ہے۔

    جرمن مارکیٹ چین آلڈی کی برطانوی شاخ نے بھی اسی طرح کے اقدامات کا اعلان کیا ہے جبکہ موریسنز نے ان اشیا کے ساتھ ساتھ سلاد پتہ کی فروخت کی بھی حد مقرر کر دی، اس سے ایک روز قبل ہی ایسڈا سپر مارکیٹ نے مجموعی طور پر 8 سبزیوں اور پھلوں کی فروخت پر حد مقرر کی تھی۔

    برطانیہ کی طرف سے یورپی یونین چھوڑ دینے کے ناقدین کھانے پینے کی اشیا کی اس قلت کو بریگزٹ کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں جو کہ یورپ کے باقی حصے میں کہیں موجود نہیں، تاہم صنعت سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قلت کی وجہ موسم کی خرابی ہے۔

    برطانوی ریٹیل کنسورشیم میں خوراک اور پائیداری کے معاملات کے ڈائریکٹر اینڈریو اوپی کے بقول، جنوبی یورپ اور شمالی افریقی ممالک میں مشکل موسمی حالات نے کچھ پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار کو متاثر کیا ہے، جن میں ٹماٹر اور مرچیں بھی شامل ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سپر مارکیٹس اشیا کی فراہمی کے سلسلے سے جڑے مسائل پر قابو پانے میں ماہر ہوتی ہیں اور وہ کسانوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں تاکہ گاہکوں کو تازہ پیداوار تک رسائی حاصل رہے۔

    او پی کا مزید کہنا تھا کہ یہ قلت مزید کچھ ہفتوں تک جاری رہنے کی توقع ہے۔

    گزشتہ ماہ اسپین کو غیر معمولی سرد موسم کا سامنا رہا، جنوبی اسپین سے سامان لے جانے والے سمندری بحری جہازوں کی روانگی بھی معطل ہوتی رہی جس کی وجہ سے اشیا کی فراہمی کا یہ سلسلہ مزید متاثر ہوا۔

    اسی طرح مراکش میں کسانوں نے سرد موسم، تیز بارشوں اور سیلاب کے سبب پیداواری حجم میں کمی کے بارے میں بتایا ہے۔

  • ’ملکہ کو مارنے آیا ہوں‘ برطانوی محل میں داخل ہونے والے سکھ نوجوان کو سزا سنانے کی تاریخ مقرر

    ’ملکہ کو مارنے آیا ہوں‘ برطانوی محل میں داخل ہونے والے سکھ نوجوان کو سزا سنانے کی تاریخ مقرر

    لندن: برطانوی محل میں ملکہ کو قتل کے ارادے کے ساتھ تیر کمان کے ساتھ داخل ہونے والے سکھ نوجوان جسونت سنگھ نے غداری کا الزام قبول کر لیا، انھیں 31 مارچ کو سزا سنائی جائے گی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق 2021 میں کرسمس کے دن ونڈسر کاسل میں گھسنے والے مسلح نوجوان جسونت سنگھ چَیل نے اعتراف جرم کر لیا ہے، ان پر غداری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، جسے انھوں نے قبول کر لیا ہے۔

    21 سالہ جسونت سنگھ نے اولڈ بیلی کی عدالت میں ہتھیار رکھنے اور دھمکیاں دینے کا بھی اعتراف کیا، ہیمپشائر سے تعلق رکھنے والے جسونت سنگھ نے 2021 میں کرسمس کے دن ونڈسر کاسل میں ایک کراسبو (تیر کمان) کے ساتھ گھسنے کی کوشش کی تھی، جسونت نے پولیس افسر سے کہا تھا کہ یہاں ملکہ کو مارنے آیا ہوں۔

    جب جسونت ونڈسرکاسل میں داخل ہوا تھا تو ان دنوں مرحوم بادشاہ کرونا وائرس کی وجہ سے ونڈسر میں مقیم تھے۔ جسونت سنگھ 1981 کے بعد غداری کے جرم میں ملوث ہونے والا پہلا شخص ہے۔

    25 دسمبر 2021

    جسونت سنگھ ایک سپر مارکیٹ میں کام کرتا تھا لیکن بے روزگار ہو گیا تھا، وہ نائلون کی رسی لے کر ایک سیڑھی کے ذریعے محل کے میدان میں داخل ہوا تھا، اور تقریباً 2 گھنٹے وہاں رہا تھا۔

    جسونت کو کرسمس کے دن ایک شاہی محافظ نے محل کے میدان کے ایک نجی حصے میں دیکھا، اس نے ہڈ اور ماسک پہنا ہوا تھا، محافظ کے مطابق وہ کسی ایکشن فلم کے کردار کی طرح دکھائی دے رہا تھا۔

    افسر نے اپنا ٹیزر نکالا، اور اس سے پوچھا: ’’صبح بہ خیر، کیا میں مدد کر سکتا ہوں، دوست؟‘‘ تاہم جواب میں جسونت نے کہا ’’میں یہاں ملکہ کو مارنے آیا ہوں۔‘‘

    پروٹیکشن آفیسر نے فوری طور پر جسونت سنگھ کو کراسبو گرانے، گھٹنوں کے بل بیٹھنے اور سر پر ہاتھ رکھنے کو کہا، اس نے تعمیل کی اور پھر کہا ’’میں یہاں ملکہ کو مارنے آیا ہوں۔‘‘

    گرفتاری کے وقت جسونت کے پاس موجود کراسبو میں تیر بھی موجود تھا۔ اس کے پاس ایک ہاتھ سے لکھا ہوا نوٹ بھی تھا، جس میں لکھا تھا ’’براہ کرم میرے کپڑے، جوتے اور دستانے، ماسک وغیرہ نہ ہٹائیں، پوسٹ مارٹم نہ کیا جائے، مجھے حنوط نہ کیا جائے، شکریہ اور میں معذرت خواہ ہوں۔‘‘

  • برطانیہ میں مہنگائی، سرمایہ کار بھی پیچھے ہٹنے لگے

    برطانیہ میں مہنگائی، سرمایہ کار بھی پیچھے ہٹنے لگے

    لندن: برطانیہ میں جاری سیاسی غیر یقینی اور خراب ہوتے معاشی حالات نے برطانیہ کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کو کم پرکشش بنا دیا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق برطانیہ میں حالیہ سیاسی ہلچل اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث بیرونی سرمایہ کاروں کی دلچسپی کم ہوتی جا رہی ہے۔

    پیر کو جاری ہونے والے صنعتی سروے میں 43 فیصد مینو فیکچررز نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے برطانیہ کم سے کم پرکشش ہوتا جا رہا ہے۔

    برطانوی مینو فیکچررز کی مرکزی تجارتی تنظیم میک یو کے کی جانب سے یکم سے 22 نومبر کے درمیان ہونے والے سروے میں 235 کاروباروں سے وابستہ افراد نے حصہ لیا۔

    یہ سروے ایسے وقت پر ہوا جب وزیر اعظم لز ٹروس کی مختصر دور حکومت سے پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے اثرات برطانوی شہریوں کے ذہنوں پر ابھی باقی تھے۔

    سروے کے مطابق 53 فیصد کمپنیوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی عدم استحکام سے کاروبار پر اعتماد کو نقصان پہنچا ہے۔

    رواں ہفتے برطانوی وزیر خزانہ جیریمی ہنٹ نے معاشی منصوبہ پیش کرنا ہے جس کے تحت کاروبار کے لیے توانائی پر دی گئی سبسڈی کم کر دی جائے گی۔

    میک یو کے کا کہنا ہے کہ حکومتی منصوبے سے نوکریوں اور پروڈکشن میں مزید کمی آئے گی۔

    نومبر میں جب سروے ہوا تو اس وقت دو تہائی مینو فیکچررز کو یہ توقع تھی کہ توانائی کی لاگت زیادہ ہونے کے باعث یا تو نوکریاں کم کی جائیں گی یا پھر پروڈکشن میں کمی لائی جائے گی۔

    جی سیون گروپ یعنی دنیا کی طاقتور معیشت والے سات ممالک میں سے برطانیہ میں کاروباری کمپنیاں سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں، میک یو کے کے چیف ایگزیکٹو سٹیفن فپسن نے کہا کہ مختلف عوامل کے باعث یہ سال مینو فیکچررز کے لیے بہت زیادہ مشکل ہوگا۔

  • ریل کارکنان کا برطانوی حکومت پر آپریٹرز کو قابل قبول تنخواہ کی تجویز سے روکنے کا الزام

    لندن: کرونا وبا کے مسائل سے ابھرنے کے بعد اب برطانیہ بعد از وبا کے مسائل میں بری طرح گِھر چکا ہے، اور اسے ملک گیر ہڑتالوں کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانوی ریل کارکنوں نے نئے سال کا آغاز منگل کو ایک ہفتہ طویل ہڑتال سے کیا ہے، اور 8 جنوری تک ریلوے کا پہیہ جام رہے گا۔

    الجزیرہ کے مطابق ریلوے کارکنوں نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ریل آپریٹرز کو تنخواہ، ملازمت کے تحفظ، اور کام کے حالات کے بارے میں قابل تجویز پیش کرنے سے روک رہی ہے۔

    ہڑتال سے ملک میں تازہ صنعتی بحران سے نمٹنے کے لیے لاکھوں شہریوں کی کام پر واپسی میں خلل پڑ گیا ہے، ورکرز یونین کا کہنا ہے کہ حکومت ملازمتوں کو تحفظ اور تنخواہوں میں اضافہ نہیں کر رہی ہے۔

    1980 کی دہائی میں مارگریٹ تھیچر کے اقتدار میں آنے کے بعد سے برطانیہ کارکنوں کی جانب سے احتجاج کے بدترین دور کی لپیٹ میں ہے، کیوں کہ 10 سال سے زائد عرصے سے اجرتوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے، اور بہت سے ورکرز اپنے گھریلو اخراجات پورے کرنے سے قاصر ہو چکے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق حالیہ مہینوں میں بار بار کی جانے والی ریل ہڑتالوں نے نیٹ ورک کو مفلوج کر دیا ہے، جب کہ نرسیں، ایئرپورٹ عملہ، پیرا میڈیکس اور پوسٹل ورکرز بھی میدان میں آ چکے ہیں، کارکنان 40 سال کی بلند ترین شرح مہنگائی کا مقابلہ کرنے کے لیے تنخواہ میں اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو نومبر میں 10.7 فی صد تک پہنچ گئی ہے۔

  • غلط دوا سے خاتون کی موت، بھارتی نژاد فارماسسٹ کو برطانیہ میں قید

    غلط دوا سے خاتون کی موت، بھارتی نژاد فارماسسٹ کو برطانیہ میں قید

    نئی دہلی / لندن: برطانیہ میں بغیر ڈاکٹری نسخے کے 40 سال سے ادویات فروخت کرنے والے بھارتی نژاد فارماسسٹ کو 18 ماہ قید کی سزا سنا دی گئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں نسخے کے بغیر ادویات فراہم کرنے والے بھارتی نژاد فارماسسٹ، 67 سالہ دشانت پٹیل کی تجویز کردہ دوا کے سبب سنہ 2020 میں ایک خاتون کی موت بھی ہوئی تھی۔

    نسخے کے بغیر کلاس سی کی دوائیں کھانے والی علیشا صدیقی کی لاش اگست 2020 میں نارویچ سے ان کے گھر سے برآمد ہوئی تھی۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق علیشا صدیقی کی میڈیکل رپورٹس میں انکشاف ہوا تھا کہ ان کی موت منشیات کی زیادہ مقدار لینے کی وجہ سے ہوئی، اس کے فون ریکارڈ میں پٹیل کے ساتھ جنوری اور اگست 2020 کے درمیان متواتر بات چیت کرنے کا بھی انکشاف ہوا۔

    خاتون کی موت کے 4 ماہ بعد پولیس نے پٹیل کو ایک مشتبہ شخص کے طور پر گرفتار کیا اور اس پر منشیات فراہمی کا الزام عائد کیا گیا۔ تحقیقات میں سامنے آیا کہ مریضہ کو بغیر نسخے کے نیند کی گولیاں فراہم کی جاتی رہی تھیں۔

    مقامی عدالت کے جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزم 40 سال کے عرصے سے یہ کام کر رہا ہے اور یہ اس کے گاہکوں پر اعتماد کی خلاف ورزی ہے، اسے معلوم ہونا چاہیئے تھا کہ مریضہ ان ادویات کی عادی تھی یا اس کا غلط استعمال کر رہی تھی۔

    عدالت نے ملزم کو 18 ماہ قید کی سزا سنا دی ہے۔

  • برطانیہ میں ایک اور بڑی ’مصیبت‘ کی پیش گوئی

    برطانیہ میں ایک اور بڑی ’مصیبت‘ کی پیش گوئی

    لندن: کرونا وبا کے بعد چالیس سال کی بد ترین مہنگائی کا سامنا کرنے والا برطانیہ اب ایک اور بڑی ’مصیبت‘ کا سامنا کرنے والا ہے، محکمہ موسمیات نے ملک شدید ترین سرد موسم پیش گوئی کی ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ملک میں رواں ہفتے شدید برف باری ہوگی، درجہ حرارت نقطہ انجماد سے دس ڈگری نیچے جا سکتا ہے۔

    محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ اس ہفتے برطانیہ میں شدید سرد موسم آنے والا ہے، جہاں راتوں رات درجہ حرارت -6C (21F) تک گر جائے گا۔ ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی نے سرد موسم کا تیسرے درجہ کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔

    محکمہ موسمیات نے اسکاٹش ہائی لینڈز میں نچلی سطح پر 2 انچ اور سطح سمندر سے 650 فٹ بلندی والے علاقوں میں 4 انچ تک برف پڑنے کی وارننگ جاری کی ہے۔

    روسی تیل پر قیمت کی حد، ماسکو نے پہلے ہی سے تیار ہونے کا انکشاف کر دیا

    حکومت نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ وہ سردی سے بچاؤ کے لیے اقدامات کریں اور غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

    درجہ حرارت اتنا کم ہوگا کہ ملک میں کہیں بھی برف پڑ سکتی ہے، لوگوں پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود اپنا ہیٹنگ استعمال کریں، اور ان لوگوں کا خاص طور پر خیال رکھیں‌جو کمزور ہیں۔

  • برطانیہ میں مہنگائی کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    برطانیہ میں مہنگائی کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    لندن: برطانیہ میں مہنگائی کی شرح 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، رواں ماہ ملک میں افراط زر کی شرح 11 فیصد سے بھی تجاوز کر گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں افراط زر کی شرح 11.1 فیصد تک پہنچ گئی، یہ افراط زر برطانیہ میں 40 سال کی نئی بلند ترین سطح کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افراط زر کی شرح اس سے بھی زیادہ ہونے کا خدشہ ہے، ملک میں سالانہ مہنگائی کی شرح اکتوبر میں بلوں میں اضافے کے بعد بڑھی۔

    دفتر برائے قومی شماریات (او ایل این) کی جانب سے جاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ رواں برس مارچ میں افراط زر کی شرح 7 فیصد تھی، اپریل میں یہ 9 فیصد تک پہنچ گئی، اس کے بعد ستمبر میں یہ 10.1 فیصد پر جا پہنچی۔

    او ایل این کے مطابق ملک میں اس بڑھتی ہوئی مہنگائی کا سب سے بڑا سبب بجلی، گیس اور دیگر ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں جس سے مکانات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

    معمول کے مطابق برطانیہ میں، اپریل میں توانائی کی قیمتوں میں 54 فیصد اور موٹر ایندھن کی قیمتوں میں 31.4 فیصد اضافہ دیکھا گیا، اس سے ٹرانسپورٹ لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    مئی کے اوائل میں، بینک آف انگلینڈ نے پیشن گوئی کی تھی کہ برطانیہ کی افراط زر اس سال بلند ترین سطح پر پہنچ جائے گی۔

    اس میں سال کی چوتھی سہ ماہی میں 10 فیصد تک اضافہ دیکھا جائے گا کیونکہ یوکرین میں جاری روسی فوجی آپریشن کی وجہ سے خوراک اور توانائی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔

    بینک آف انگلینڈ نے شرح سود میں مزید 2 فیصد اضافے کی درخواست کی ہے۔

  • جلد بازی میں غلطی کر دی، لیکن میں کہیں نہیں جا رہی: برطانوی وزیر اعظم

    جلد بازی میں غلطی کر دی، لیکن میں کہیں نہیں جا رہی: برطانوی وزیر اعظم

    لندن: برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس کو غلط معاشی فیصلوں پر معافی مانگنی پڑ گئی ہے، تاہم انھوں نے ان کی رخصتی چاہنے والے اراکین پر واضح کر دیا ہے کہ ’میں کہیں نہیں جا رہی۔‘

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانیہ کی نو منتخب وزیر اعظم لِز ٹرس نے ’غلط معاشی فیصلوں‘ پر معذرت کا اظہار کرتے ہوئے ان کی رخصتی چاہنے والے اراکین کو پیغام دیا ہے کہ وہ کہیں نہیں جا رہیں۔

    کہا جا رہا ہے کہ لز ٹرس کے معاشی فیصلوں سے سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح ہوا ہے اور خود ان کی مقبولیت میں بھی بہت کمی آئی، انھوں نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’حالات کی ذمہ داری لیتی ہوں اور اپنی غلطیوں پر معافی مانگتی ہوں۔‘

    انھوں نے کہا ’ہم زیادہ ٹیکسز کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے یوٹیلٹی بلز میں لوگوں کی مدد کرنا چاہتے تھے مگر جلد بازی میں کچھ غلط کر بیٹھے۔‘

    واضح رہے کہ ڈیڑھ ماہ قبل وزیر اعظم بننے والی لِز ٹرس کو مشکل معاشی صورت حال کا سامنا ہے، جب کہ دوسری جانب اپنی ہی پارٹی کنزرویٹیو کے ارکان بھی ان کو نکالنے کی تیاری کیے بیٹھے ہیں۔

    پیر کو روئٹرز نے ڈیلی میل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ برطانوی پارلیمان کے ارکان نو منتخب وزیر اعظم کو نکالنے کی تیاری کر رہے ہیں اور اسی ہفتے فیصلہ کُن قدم اٹھایا جا سکتا ہے۔

    کنزرویٹیو پارٹی سے تعلق رکھنے والے 100 سے زائد ارکان تیار ہیں کہ وہ پارٹی کمیٹی کے ہیڈ گراہم بریڈی کے پاس لِز ٹرس کے خلاف عدم اعتماد کے لیٹرز جمع کرائیں۔

    لِز ٹرس نے پچھلے ماہ ہی ٹیکسوں میں کمی کرنے کا وعدہ کر کے کنزرویٹیو پارٹی کی قیادت حاصل کی تھی، ان کو اب اپنی ہی سیاسی بقا کا مسئلہ درپیش ہو گیا ہے۔

  • کنگ چارلس کی تاج پوشی کی تاریخ کا اعلان ہو گیا

    کنگ چارلس کی تاج پوشی کی تاریخ کا اعلان ہو گیا

    لندن: برطانوی کنگ چارلس کی تاج پوشی کی تقریب آئندہ برس 6 مئی کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق بکنگھم پیلس نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ بادشاہ چارلس III کی تاج پوشی ہفتہ 6 مئی کو ویسٹ منسٹر ایبی میں منعقد ہوگی۔

    کیملا پارکر (جو شاہی رینک کے حساب سے ملکہ کنسورٹ کہلاتی ہیں اب) بادشاہ کے ساتھ ہوں گی، اور اس تاریخی تقریب میں ان کی بھی تاج پوشی کی جائے گی۔

    اس تقریب کا دورانیہ ایک گھنٹے پر محیط ہوگا، مہمانوں کی تعداد میں غیر معمولی کمی کی گئی ہے، تقریب کو مختصر رکھا جائے گا، اور صرف 2 ہزار شخصیات کو دعوت نامے بھیجے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں 70 برس کے بعد تاج پوشی کی تقریب ہوگی، آخری بار تاج پوشی جون 1953 میں الزبتھ دوم کی ہوئی تھی، اور گزشتہ صدی میں پہلی بار تاج پوشی 1902 میں ایڈورڈ ہفتم کی ہوئی تھی۔

    چھ مئی کو چارلس کے پوتے شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن کے بیٹے آرچی کی چوتھی سال گرہ بھی ہے۔ یاد رہے کہ کنگ چارلس اس وقت بادشاہ بنے جب ان کی والدہ ملکہ الزبتھ دوم کا انتقال ہوا۔

  • پناہ کے لیے برطانیہ میں داخل ہونے والوں‌ کے لیے بری خبر

    پناہ کے لیے برطانیہ میں داخل ہونے والوں‌ کے لیے بری خبر

    لندن: پناہ کے لیے برطانیہ میں داخل ہونے والوں‌ کو روکنے کے لیے برطانوی وزیر داخلہ سوئیلا بریوَرمین نے نئے منصوبے مرتب کر لیے۔

    روئٹرز کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ سویئلا بریوَرمین نے کہا ہے انھوں نے نئی طاقتوں کے لیے ایسے منصوبے مرتب کیے ہیں، جو آبنائے انگلش (انگلش چینل) کو عبور کرنے والے پناہ گزینوں کے پناہ کا دعویٰ کرنے پر پابندی عائد کر دیں گے۔

    سوئیلا کا کہنا تھا کہ یہ ان کا دیرینہ خواب ہے کہ پناہ کے لیے آنے والوں کو ایک سرکاری پرواز میں بٹھا کر روانڈا بھیج دیا جائے۔

    اگرچہ برطانوی حکومت کے پاس غیر قانونی ذرائع سے آنے والوں کو روانڈا بھیجنے کے منصوبے موجود ہیں، لیکن اس کے باوجود خطرناک سفر کرنے والوں کی تعداد بڑھتی ہی جا رہی ہے، جس سے حکومت پر دباؤ پڑ رہا ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق رواں برس اب تک 30 ہزار سے زیادہ افراد چھوٹی کشتیوں میں غیر قانونی طور پر انگلش چینل کراس کر چکے ہیں، یہ تعداد پچھلے سال کے ریکارڈ سے بھی زیادہ ہے۔

    سرکاری حکام نے خبردار کیا ہے کہ سال کے آخر تک مجموعی تعداد 60 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔

    غیر قانونی طور پر برطانیہ آنے والوں کو ملک بدر کرنے کے لیے وزیر داخلہ سوئیلا گورننگ کنزرویٹو پارٹی کی سالانہ کانفرنس میں بھی تقریر کریں گی، اور اس سلسلے میں نئی قانون سازی پر زور دیں گی۔

    ان کی تقریر کے پیشگی اقتباسات کے مطابق، وزیر داخلہ کہیں گی کہ ہم دوستی کا ہاتھ ان لوگوں کی طرف بڑھاتے ہیں جن کی حقیقی ضرورت ہے، ہمیں قوانین کے غلط استعمال کو ختم کرنے اور غیر قانونی داخل ہونے والوں کی تعداد کو کم کرنے کی ضرورت ہے جو ہماری معیشت کی ضروریات کو پورا نہیں کر رہے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق نئے قانونی اختیارات موجودہ قانون سازی سے بھی آگے بڑھ جائیں گے، جن کا مقصد ہر اس شخص پر مکمل پابندی عائد کرنا ہے جو غیر قانونی طور پر برطانیہ میں داخل ہوتا ہے۔

    واضح رہے کہ جون میں ملک بدری کی پہلی منصوبہ بند پرواز کو انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے آخری لمحات میں حکم امتناعی کے ذریعے روک دیا تھا۔

    اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے سربراہ نے روانڈا میں ملک بدری کی پالیسی کو ’تباہ کن‘ قرار دیا، چرچ آف انگلینڈ کی پوری قیادت نے بھی اسے غیر اخلاقی اور شرمناک قرار دیا ہے۔

    واضح رہے کہ خود وزیر داخلہ بریوَرمین کے والدین کینیا اور ماریشس سے 1960 کی دہائی میں برطانیہ پہنچے تھے۔