Tag: UK

  • روس نے 287 برطانوی ارکان پارلیمنٹ کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی

    روس نے 287 برطانوی ارکان پارلیمنٹ کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی

    ماسکو: روس نے برطانیہ کے 287 ارکان پارلیمنٹ کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے، روس کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے عائد پابندیوں کا جواب اسی زبان میں دیا جائے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق روس نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ کو اسی زبان میں پابندیوں کا جواب دیں گے۔

    روسی وزارت خارجہ کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق برطانوی حکومت کی طرف سے 11 مارچ کو روسی پارلیمان کے 386 ارکان پر پابندی عائد کیے جانے کے ردعمل میں 287 برطانوی ارکان پارلیمان پر جوابی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    روس نے برطانوی ارکان پارلیمنٹ پر غیر ضروری روس مخالف جذبات کو بھڑکانے کا الزام بھی لگایا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے ایک روز قبل یوکرین میں تنازعے پر سوئیڈن کی جانب سے 3 روسی سفارت کاروں کو نکالے جانے کے بعد روسی حکام نے سوئیڈن کے 3 سفارت کاروں کو بھی ملک سے نکلنے کا حکم دیا ہے۔

    روس کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ماسکو میں سوئیڈن کے سفیر کو طلب کیا گیا اورسوئیڈن کے ذریعے روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کے اقدام کے خلاف سخت احتجاج درج کروایا گیا۔

    خیال رہے کہ یوکرین کے خلاف روس کے فوجی آپریشن میں امریکا اور یورپی ممالک کی مداخلت کے بعد حالات سنگین ہوگئے ہیں اور روس نے واضح کیا کہ اگر مداخلتوں کا سلسلہ جاری رہا تو آگ کے شعلے بہت دور تک جا سکتے ہیں۔

  • ڈیڑھ سال تک کرونا وائرس کا شکار رہنے والا شخص

    ڈیڑھ سال تک کرونا وائرس کا شکار رہنے والا شخص

    دنیا بھر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئی شخص 8 ہفتوں تک کرونا وائرس کا شکار رہ سکتا ہے، لیکن حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ ایک شخص ایسا بھی ہے جو ڈیڑھ سال تک کرونا وائرس کا شکار رہا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی سائنس دانوں کی جانب سے کی جانے والی ایک منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایک شخص مسلسل ڈیڑھ سال تک کرونا کا شکار بھی رہا۔

    خیال کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ شخص معلوم شدہ سب سے طویل عرصے تک کرونا کا شکار رہنے والا شخص ہے، اس سے قبل کی بعض تحقیقات سے معلوم ہوا تھا کہ لوگ 8 ہفتوں تک کرونا کا شکار رہ سکتے ہیں۔

    علاوہ ازیں ماضی میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ ایک شخص تقریباً ایک سال تک کرونا کا شکار رہا مگر اب تازہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ برطانوی شخص مسلسل 505 دن تک وبا کا شکار رہا۔

    برطانوی وزارت صحت کے سائنسدان ڈاکٹر لیوک بلاگدون سنیل نے بتایا کہ ان کی ٹیم کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایک شخص ڈیڑھ سال تک کرونا کا شکار رہا۔

    رپورٹ کے مطابق ماہرین نے تصدیق کی کہ ڈیڑھ سال تک کرونا کا شکار رہنے والے شخص کا مدافعتی نظام بہت کمزور تھا اور وہ دیگر متعدد بیماریوں میں بھی مبتلا تھا۔

    ماہرین نے ان افراد پر تحقیق کی جو کمزور مدافعتی نظام کی وجہ سے کافی عرصے تک بیماری میں مبتلا رہے اور دوران تحقیق سائنس دانوں نے اس کی وجوہات جاننے کی کوشش کی۔

    ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ کمزور مدافعتی نظام کے حامل مزید دو افراد بھی مسلسل ایک سال تک کرونا کا شکار رہے جب کہ دو افراد 8 ہفتوں تک وبا میں مبتلا رہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ طویل عرصے تک کرونا کا شکار رہنے والے افراد ایچ آئی وی،کینسر اور دیگر موذی بیماریوں میں بھی مبتلا رہے، جس وجہ سے ان کا مدافعتی نظام کمزور رہا۔

    رپورٹ کے مطابق طویل عرصے تک کرونا کا شکار رہنے والے تقریبا تمام افراد صحت یاب ہونے میں کامیاب ہوگئے، تاہم تاحال ایک شخص کرونا میں مبتلا ہے اور انہیں ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔

    سائنسدانوں نے بتایا کہ جو شخص ڈیڑھ سال تک کرونا کا شکار رہا، وہ سنہ 2021 میں چل بسا تھا، تاہم ماہرین نے کرونا کو ان کی موت کا واحد سبب دینے سے گریز کیا، کیوں کہ وہ متعدد دیگر بیماریوں میں بھی مبتلا تھا۔

  • برطانوی وزیر اعظم نے جرمانہ ادا کر دیا

    برطانوی وزیر اعظم نے جرمانہ ادا کر دیا

    لندن: برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کرونا پابندیوں کی خلاف ورزی پر عائد جرمانہ ادا کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بورس جانسن نے کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر آخر کار جرمانہ ادا کر دیا، تاہم استعفے کے حوالے سے انھوں نے دو ٹوک مؤقف اپنایا۔

    برطانوی وزیر اعظم سے جب مستعفی ہونے سے متعلق استفسار کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ مجھے عوام نے مینڈیٹ دیا ہے، مستعفی نہیں ہوں گا۔

    بورس جانسن نے کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کے مرتکب ہونے پر معذرت بھی کی ہے، اس سے قبل جنوری میں بھی وہ اس پر معافی مانگ چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ 20 مئی 2020 کو ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کے پائیں باغ میں پارٹی ہوئی تھی، لاک ڈاؤن کی اس خلاف ورزی پر اپوزیشن کی جانب سے بورس جانسن کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ بورس جانسن نے اس سے قبل ان خبروں کی تردید کی تھی کہ وہ اور ان کی اہلیہ کیری جانسن نے اس تقریب میں شرکت کی ہے۔

    12 جنوری کو بورس جانسن نے کہا کہ وہ اندر کام پر جانے سے قبل 25 منٹ تک پارٹی میں شریک ہوئے تھے، انھوں نے کہا کہ ان کا خیال تھا کہ یہ کام کے سلسلے کی تقریب ہوگی، تاہم وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ پتا چلنے پر انھیں حاضرین کو بھی واپس اندر بھیج دینا چاہیے تھا۔

    قائد حزب اختلاف کیئر اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ کے وزیر اعظم کا یہ عذر کہ "انھیں احساس نہ تھا کہ وہ پارٹی میں تھے” ایک "مضحکہ خیز” اور "دل شکن” عذر ہے، لیبر پارٹی کے رہنما نے سوال کیا کہ کیا وزیر اعظم استعفیٰ دیں گے۔

  • برطانوی لڑکی کتنی عمر میں نانی بن گئی؟

    برطانوی لڑکی کتنی عمر میں نانی بن گئی؟

    لندن: برطانیہ میں ایک 30 سالہ لڑکی نانی بن گئی، جس کا نام برطانیہ کی سب سے کم عمر والی نانی کے طور پر رجسٹرڈ کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پانچ بچوں کی ماں کیلی ہیلے صرف 30 سال کی عمر میں اس وقت برطانیہ کی سب سے چھوٹی نانی بنی، جب اس کی 14 سالہ بیٹی نے بچے کو جنم دیا۔

    کیلی ہیلے صرف 30 سال کی تھی جب اس کی نوعمر بیٹی اسکائی سالٹر نے اگست 2018 میں بیلے نامی بیٹے کو جنم دیا، جو اب تین سال کا ہے، اور برطانیہ میں اب کیلی ہیلے کا نام باضابطہ طور پر سب سے کم عمر نانی کے طور پر رجسٹرڈ کر لیا گیا ہے۔

    اسکائی اپنے بیٹے کے ساتھ

    چھوٹی عمر میں نانی بننے کے حوالے سے کیلی نے کہا کہ جب 2018 میں مجھے علم ہوا کہ میری بیٹی بھی ماں بننے والی ہے تو یہ میرے لیے مختلف انداز کا تجربہ تھا۔

    جب کیلی کو پتا چلا کہ اسکائی ماں بننے والی ہے، تو انھوں نے بڑے پیار سے اس کی مدد کی، کیوں کہ ‘جو ہونا تھا وہ ہو چکا تھا’، انھوں نے کہا محفوظ جنسی تعلقات کے بارے میں اسکائی پر چیخنے کا کوئی فائدہ نہیں تھا، تاہم پانچ بچوں کی والدہ نے اعتراف کیا کہ انھوں نے کبھی توقع نہیں کی تھی کہ وہ اتنی کم عمری میں نانی بن جائیں گی۔

    اسکائی کو جب حمل کا معلوم ہوا تو اس نے اسقاط کرانا چاہا، تاہم جب اسے بتایا گیا کہ حمل کو 36 ہفتے ہو چکے ہیں اس لیے اب نہیں گرایا جا سکتا تو وہ بہت گھبرائی۔ اسکائی اب 17 سال کی ہے، اور بہت خوش ہے، اس کا کہنا ہے کہ بچے کا باپ ایک مقامی لڑکا ہے جو اس کی عمر ہی کا ہے۔

  • برطانیہ کا کرونا پابندیوں کے خاتمے کا اعلان، غیر ملکی مسافروں کے لیے بڑی خوشخبری

    برطانیہ کا کرونا پابندیوں کے خاتمے کا اعلان، غیر ملکی مسافروں کے لیے بڑی خوشخبری

    لندن: برطانیہ نے کرونا پابندیوں کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ نے ایسٹر سے قبل تمام کرونا پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    جمعہ 18 مارچ سے برطانیہ میں مسافروں کے لیے کرونا وائرس سے متعلق تمام بین الاقوامی سفری پابندیاں ختم ہو جائیں گی، مسافروں کے لیے ویکسینیشن کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق جنھوں نے ویکسین نہیں لگوائی، ان کو سفر سے پہلے کرونا ٹیسٹ بھی نہیں کروانا پڑے گا، اور نہ ہی مسافروں کو لوکیٹر فارم جمع کروانے کی ضرورت ہوگی۔

    ہوٹلوں میں قرنطینہ انتظام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مارچ سے وہ بھی مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا، اس طرح برطانیہ پہلی بڑی معیشت والا ملک بن جائے گا جو کرونا کے بین الاقوامی سفری پابندیوں کا خاتمہ کرے گا، اور یہ مسافروں، سفر اور ہوا بازی کے شعبے کے لیے ایک تاریخی لمحہ بھی ہوگا۔

    برطانوی وزیر ٹرانسپورٹ گرانٹس شاپس نے کہا کہ سفری پابندیاں ختم کرنے کا مطلب ہے کہ لوگ پرانے وقت کی طرح دوبارہ سفر کر سکیں گے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں 86 فی صد آبادی کو کرونا ویکسین کی دوسری ڈوز ملی ہے اور 67 فی صد آبادی بوسٹر یا تیسری ڈوز بھی لے چکی ہے۔

  • برطانیہ نے روس پر فضائی حدود کے استعمال پر پابندی عائد کردی

    برطانیہ نے روس پر فضائی حدود کے استعمال پر پابندی عائد کردی

    لندن: برطانیہ نے روس پر فضائی حدود کے استعمال پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی طیارہ برطانوی حدود سے گزرا تو یہ مجرمانہ فعل سمجھا جائے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ نے روس پر فضائی حدود کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے، برطانوی وزیر ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ روسی طیارہ برطانوی حدود میں آیا تو اسے روک دیا جائے گا۔

    برطانوی وزیر کا کہنا ہے کہ روسی طیارہ برطانوی حدود سے گزرا تو یہ مجرمانہ فعل سمجھا جائے گا اور روسی طیاروں کو تحویل میں لے کر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ یوکرین پر حملوں کے بعد روس پر مختلف ممالک کی جانب سے پابندیاں عائد کی جارہی ہیںِ، اس سے قبل امریکا نے روس کی 22 ڈیفنس کمپنیوں پر پابندی لگا دی تھی جن میں روسی فوج کے لیے لڑاکا طیارے اور جنگی گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیاں شامل تھیں۔

    امریکا نے سلامتی کونسل میں روس کی مستقل رکنیت ختم کرنے کے طریقوں پر بھی غور شروع کردیا ہے جبکہ یوکرین کا مطالبہ ہے کہ روس کی رکنیت کو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

  • برطانیہ میں خطرناک طوفان، ریڈ وارننگ جاری

    برطانیہ میں خطرناک طوفان، ریڈ وارننگ جاری

    لندن: برطانیہ میں طوفان یونیس کے باعث وارننگ جاری کردی گئی ہے، اس دوران 100 میل فی گھنٹہ رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔ حکام نے لوگوں کو گھروں میں رہنے کی تاکید کی ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق لندن میں طوفان یونیس کے باعث ریڈ وارننگ جاری کرتے ہوئے لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    برطانوی محکمہ موسمیات کی جانب سے ساؤتھ ویسٹ انگلینڈ اور ساؤتھ ویلز میں جمعہ کے روز خطرناک موسم کے سبب ریڈ وارننگ جاری کردی گئی ہے، شدید خراب موسم کی صورت حال پر غور کے لیے حکومت نے کوبرا میٹنگ بھی طلب کرلی ہے۔

    برطانوی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 100 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کے سبب اڑ کر گرنے والی اشیا انسانی جانوں کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔

    واضح رہے کہ پہلے ہی طوفان ڈڈلی کے سبب ملک کے مختلف حصوں میں مسافروں کو شدید مشکلات ہیں اور ہزاروں گھر بجلی سے محروم ہیں، طوفان کے باعث کمبریا، نارتھ یارکشائر اور لنکا شائر میں 14 ہزار گھر بجلی سے محروم ہوئے۔

    اسکاٹ لینڈ میں بدھ کی شام سے متاثر ٹرین سروس کی بحالی کے لیے ٹریکس کی صفائی کا عمل جاری ہے۔

    اب جمعہ کو ویلز اور انگلینڈ کو ایک اور طوفان یونیس کا سامنا ہوگا، مغربی ویلز اور ساؤتھ ویسٹ انگلینڈ میں ایک سو میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں گی۔ محکمہ موسمیات نے جمعہ کو پورے انگلینڈ کے لیے ایمبر وارننگ کا اجرا کردیا ہے جس کا مطلب ہے کہ طوفان زندگی کے لیے خطرہ ہے۔

    محکمہ موسمیات نے بعض علاقوں میں شدید طوفان کے سبب لوگوں کو گھروں میں رہنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

    وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ برطانوی فوج امدادی کاموں کے لیے تیار ہے۔

  • برطانوی حکمران جماعت کے رکن پارلیمنٹ نے پاکستان کے بارے میں کیا کہا؟

    برطانوی حکمران جماعت کے رکن پارلیمنٹ نے پاکستان کے بارے میں کیا کہا؟

    مانچسٹر: برطانوی حکمران جماعت کے رکن پارلیمنٹ جیمز ڈیلی نے ایک تقریب میں پاکستان کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا پاکستان کو برطانیہ کا سب سے اہم دوست ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں منعقدہ ایک تقریب میں گریٹر مانچسٹر کے ٹاؤن بری سے حکمراں جماعت کے رُکن پارلیمنٹ جیمز ڈیلی نے پاکستان سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کو برطانیہ کا بہت پرانا اتحادی ملک قرار دیا۔

    انھوں نے کہا ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ فری ٹریڈ کے معاہدے پر دستخط کرے۔

    ایم پی جیمز ڈیلی نے کہا ہم کبھی کبھار پاکستان کے بارے میں ایسے گفتگو کرتے ہیں جیسے وہ مختلف ملک ہو، مگر پاکستان ایک خوب صورت ملک ہے جو انڈسٹریل اور ٹیکنالوجیکل پاور ہاؤس ہے۔

    انھوں نے کہا پاکستان کے ساتھ ہم مختلف سیکٹرز میں جا سکتے ہیں جن میں فنانشل اور دیگر سروسز شامل ہیں، پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو برطانیہ کا سب سے بہترین دوست ہونا چاہیے۔

    جیمز ڈیلی نے کہا میں پُر امید ہوں کہ جلد پاکستان کا دورہ کروں گا، میں پاکستان کے لیے تعینات ٹریڈ ایلچی مارک ایسٹ ووڈ کے ساتھ اس کی منصوبہ بندی کر رہا ہوں۔

  • چند لمحوں کے لیے ماسک اتارنے پر لاکھوں کا جرمانہ

    چند لمحوں کے لیے ماسک اتارنے پر لاکھوں کا جرمانہ

    لندن: برطانیہ میں ایک شخص کو صرف 16 سیکنڈ کے لیے ماسک اتارنے پر لاکھوں کا جرمانہ ادا کرنا پڑگیا۔

    برطانیہ میں کرسٹوفر او ٹول نامی شخص نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے خریداری کے دوران کچھ دیر کے لیے اپنے چہرے سے ماسک اتار دیا تھا جس کے بدلے اسے بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑا۔

    کرسٹوفر نے کہا کہ انہیں ماسک پہننے کے اصول سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، انہوں نے تھوڑی دیر کے لیے شاپنگ کرتے ہوئے اپنا ماسک اتار دیا لیکن اس کے بدلے انہیں 400 پاؤنڈز یعنی 2 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا پڑا۔

    کرسٹوفر او ٹول کے ساتھ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ ایک جگہ خریداری کر رہے تھے، کرسٹوفر کے مطابق ان کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی، اس لیے انہوں نے تقریباً 16 سیکنڈ تک اپنا ماسک اتارے رکھا۔

    اسی وقت پولیس اہلکار اسٹور کے اندر آئے اور ماسک نہ پہننے پر اس کا نام نوٹ کیا، یہ واقعہ گزشتہ سال فروری کے مہینے کا ہے جب برطانیہ میں ہر جگہ ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا تھا۔

    واقعے کے چند دن بعد کرسٹوفر کو کرمنل ریکارڈ آفس سے ایک خط موصول ہوا جس میں اسے 10 پاؤنڈز یعنی تقریباً 10 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے کو کہا گیا تھا۔

    کرسٹوفر نے اس خط کے بدلے میں حکام کو ای میل کے ذریعے جرمانے کی ادائیگی نہ کرنے کی وضاحت پیش کی، جس پر انہیں حکام کی جانب سے ایک اور خط دیا گیا جس میں جرمانے کی رقم بڑھا کر 400 پاؤنڈز یعنی 2 لاکھ روپے کر دی گئی۔

  • برطانیہ میں ’مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ‘: سروے

    برطانیہ میں ’مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ‘: سروے

    لندن: حال ہی میں کی جانے والی ایک سماجی تحقیق سے علم ہوا کہ برطانیہ میں مسلمان دوسرا سب سے کم پسند کیے جانے والا گروہ ہے، برطانوی شہری اسلام سے ناواقف لیکن اس کے بارے میں حتمی رائے رکھتے ہیں جو عموماً منفی ہوتی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مسلمان ملک میں دوسرا سب سے کم پسند کیے جانے والا گروہ ہے، یہ تحقیق برطانیہ میں اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی حد کو ظاہر کرتی ہے۔

    برمنگھم یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہر چار میں سے ایک برطانوی شہری مسلمانوں اور اسلام کے بارے میں منفی خیالات رکھتا ہے۔

    ایک چوتھائی سے زیادہ لوگ مسلمانوں کے بارے میں منفی خیالات رکھتے ہیں اور صرف 10 فیصد سے کم بہت زیادہ منفی محسوس کرتے ہیں۔

    16 سو67 لوگوں کے سروے میں برطانوی افراد نے دیگر مذاہب کے مقابلے میں اسلام کے بارے میں زیادہ منفی خیالات کا اظہار کیا۔

    تقریباً 5 میں سے ایک برطانوی شخص جو 18.1 فیصد بنتا ہے، مسلمانوں کی برطانیہ نقل مکانی پر پابندی کی حمایت کرتے ہیں جبکہ 9.5 فیصد اس خیال کی پرزور تائید کرتے ہیں۔

    تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ برطانوی افراد اسلام کے بارے میں بات کرنے کے لیے تو تیار رہتے ہیں لیکن انہیں مذہب کا حقیقی علم ہونے کا امکان بہت کم ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا ہے کہ برطانوی افراد زیادہ تر غیر مسیحی مذاہب کے حوالے سے اپنی لاعلمی کو تسلیم کرتے ہیں، اکثریت کا کہنا ہے کہ انہیں یقین نہیں کہ یہودیوں (50.8 فیصد) اور سکھوں (62.7 فیصد) کے مقدس کلمات کیسے پڑھائے جاتے ہیں۔

    البتہ تاہم اسلام کے بارے میں کوئی بھی بات کرنے میں لوگ پراعتماد ہوتے ہیں اور صرف 40.7 فیصد غیر یقینی کا شکار ہوتے ہیں، یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ لوگوں میں یہ غلط قیاس کرنے کا امکان بہت زیادہ ہے کہ اسلام مکمل طور پر لفظی ہے۔

    اس تحقیق کے مصنف اور ریسرچر ڈاکٹر سٹیفن جونز کا کہنا ہے کہ یہ دریافت ہونا کہ برطانوی شہری اسلام کے بارے میں جانتے کم ہیں لیکن اس پر کوئی بھی تبصرہ کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں، اس بات کو بتاتا ہے کہ تعصب کیسے کام کرتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اسلامو فوبیا برطانیہ میں اتنا پھیل چکا ہے کہ اب اسے سماجی طور پر قبول کر لیا گیا ہے۔