Tag: UK

  • برطانوی وزیر اعظم کو تفتیش کا سامنا کرنا ہوگا: میٹرو پولیٹن پولیس

    برطانوی وزیر اعظم کو تفتیش کا سامنا کرنا ہوگا: میٹرو پولیٹن پولیس

    لندن: لاک ڈاؤن کے دوران گھر پر پارٹی کرنے کے معاملے پر میٹرو پولیٹن پولیس نے کہا ہے کہ وزیر اعظم بورس جانسن کو تفتیش کا سامنا کرنا ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران برطانوی وزیر اعظم کے گھر پر پارٹی کا معاملہ مزید سنگین ہو گیا، میٹرو پولیٹن پولیس نے تحقیقات کا اعلان کر دیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ پر پارٹیز کی تحیقیقات کی جائے گی، اور برطانوی وزیر اعظم کو تفتیش کا سامنا کرنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن پر دباؤ مزید بڑھ گیا ہے کیوں کہ ان کے دفتر نے ایک اور پارٹی کا اعتراف کر لیا ہے، یہ پارٹی 2020 میں ان کی سال گرہ کے موقع پر ڈاؤننگ اسٹریٹ میں منعقد کی گئی تھی۔

    آئی ٹی وی نیوز نے رپورٹ کیا کہ سالگرہ کی تقریب 19 جون کی سہ پہر کو ہوئی تھی اور اس کا اہتمام جانسن کی اہلیہ نے کیا تھا جو ایک کیک لے کر آئی تھیں، اس تقریب میں تقریباً 30 لوگ موجود تھے، یہ پارٹی 20 سے 30 منٹ تک جاری رہی، گروپ کی شکل میں ہیپی برتھ ڈے ٹو جانسن بھی گایا گیا تھا۔

  • برطانیہ کی روس کو دھمکی

    برطانیہ کی روس کو دھمکی

    لندن: برطانیہ نے ایک بار پھر روس کو دھمکی دی ہے کہ یوکرین میں روس نواز حکومت آئی تو اس پر پابندیاں عائد کر دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے نائب وزیر اعظم اور سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے انصاف ڈومینک راب نے اتوار کو کہا ہے کہ برطانیہ کی حکومت ماسکو کے خلاف سخت اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کے لیے تیار ہے۔

    ڈومینک راب کا کہنا تھا کہ روس نے اگر یوکرین پر حملہ کرنے یا روس نواز سیاست دانوں کو اقتدار میں لانے کی کوشش کی تو برطانیہ اس پر معاشی پابندیاں عائد کر دے گا۔

    واضح رہے کہ یوکرین کے معاملے پر یورپ، برطانیہ اور امریکا کی جانب سے روس کو مسلسل دھمکیاں دی جا رہی ہیں، جب کہ روس نے نیٹو اور امریکا سے سرحدوں سے فوج ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس 11 دسمبر کو برطانوی وزیر خارجہ لِز ٹرَس نے کہا تھا کہ اگر روس نے یوکرین پر دوبارہ حملہ کیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، جی سیون ممالک کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے موقع پر برطانوی وزیر خارجہ نے ماسکو حکومت پر زور دیا کہ وہ یوکرین میں فوجی مداخلت سے باز رہے۔

    یوکرین تنازع: امریکا اور روس کے مذاکرات کا کیا نتیجہ نکلا؟

    نیٹو کے سیکریٹری جنرل ینس اسٹولٹن برگ نے 17 دسمبر کو ایک بار پھر ماسکو کو دھمکاتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین پر حملے کی روس کو بھاری قمیت چکانا پڑے گی۔ برسلز میں جارجیا کے وزیر اعظم اراکلی گار بیشویلی سے بات چیت کرتے ہوئے اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ نیٹو اپنے شرکا کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

    اسی روز ماسکو میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے خبردار کیا کہ نیٹو کے رکن ملکوں کی جانب سے یوکرین کو اسلحے کی فراہمی کشیدگی میں اضافے کا سبب بنے گی۔ جب کہ یورپی یونین نے روس کو یوکرین کے خلاف جارحیت پر سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ روس کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی تیاریاں کر لی گئی ہیں۔

    یوکرین پر کشیدگی میں واضح اضافے کے بعد امریکا نے منگل 19 جنوری کو خبردار کیا کہ روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے، وہائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے نیوز کانفرنس میں کہا ’ہم اب ایسے مرحلے پر ہیں جس میں روس کسی بھی وقت یوکرائن پر حملہ آور ہو سکتا ہے۔‘

  • جنسی اسکینڈل: برطانوی شہزادے نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ڈیلیٹ کر دیے

    جنسی اسکینڈل: برطانوی شہزادے نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ڈیلیٹ کر دیے

    لندن: برطانوی پرنس اینڈریو نے شاہی اعزازات سے محروم ہونے کے 6 دن بعد سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو ڈیلیٹ اور محدود کر دیا۔

    بکنگھم پیلس نے ایک ہفتہ قبل کہا تھا کہ ڈیوک آف یارک 61 سالہ پرنس اینڈریو سے ان کے فوجی اعزازات اور شاہی سرپرستی لے کر ملکہ کو واپس کر دی گئی ہے۔

    پرنس اینڈریو پر ورجینیا جوفرے نامی خاتون نے بچوں کے جنسی استحصال کا الزام لگایا ہے، انھوں نے الزام لگایا کہ انھیں ایک امریکی فنانسر اور سزا یافتہ جنسی مجرم جیفری ایپسٹین نے کم عمری میں اسمگل کیا تھا۔

    تاہم شہزادہ اینڈریو امریکی شہری جوفرے کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی مسلسل تردید کرتے آ رہے ہیں، ڈیوک کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ نیویارک میں ورجینیا جوفرے کے لائے گئے مقدمے کے خلاف اپنا دفاع جاری رکھیں گے۔

    اب جب کہ برطانوی شہزادے کو بچوں کے جنسی استحصال کے مقدمے کا سامنا ہے، نہ صرف ان سے شاہی اعزازات واپس لے لیے گئے ہیں، بلکہ وہ سوشل میڈیا پر اپنی موجودگی کو بھی مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    صارفین نے جب ان کے ٹوئٹر پیج پر جانا چاہا تو معلوم ہوا کہ وہ اپنا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر چکے ہیں، اور انسٹاگرام پیج میں بھی تبدیلیاں کر کے اسے پرائیویٹ کر چکے ہیں، جب کہ فیس بک پیج لائیو تو ہے لیکن غیر فعال پڑا ہوا ہے، اس پر آخری پوسٹ جنوری 2020 میں کی گئی تھی۔

    اینڈریو کے قریبی ذرائع نے آج ڈیلی میل آن لائن کو بتایا کہ ان کے تمام سوشل میڈیا چینلز اب ہٹا دیے گئے ہیں اور اب لائیو نہیں ہیں، لیکن ان میں سے کچھ کو فلٹر ہونے میں زیادہ وقت لگ رہا ہے، نیز یہ تبدیلیاں ڈیوک آف یارک کے حوالے سے بکنگھم پیلس کے حالیہ بیان کی عکاسی کرنے کے لیے کی گئی ہیں۔

    پرنس اینڈریو ملکہ الزبتھ دوم اور شہزادہ فلپ کے تیسرے بچے اور دوسرے بیٹے ہیں، اور برطانوی تخت کی جانشینی کی قطار میں نویں نمبر پر ہیں۔

  • پرنس ہیری کی برطانوی عدالت سے اپیل

    پرنس ہیری کی برطانوی عدالت سے اپیل

    لندن: پرنس ہیری نے برطانوی عدالت سے اپیل کر دی ہے کہ برطانیہ آنے پر انھیں سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پرنس ہیری کے قانونی نمائندوں کا کہنا ہے کہ برطانوی شہزادہ ہیری حکومت کے اس فیصلے کو چیلنج کر رہے ہیں جس میں کہا گیا تھا کہ برطانوی سرزمین پر انھیں پولیس تحفظ نہیں ملنا چاہیے، چاہے وہ خود اخراجات برداشت کر لیں۔

    پرنس ہیری کے وکیل کا کہنا ہے کہ برطانیہ ہیری کا گھر ہے، یہاں آنے پر ان کو بھرپور سیکیورٹی ملنی چاہیے، سیکیورٹی نہ ملنے پر ان کی اہل خانہ کو جان کا خطرہ ہو سکتا ہے۔

    ملکہ الزبتھ کے پوتے ہیری اور ان کی امریکی بیوی میگھن مارکل نے لاس اینجلس میں زندگی نئے سرے سے شروع کرنے کے لیے 2020 میں شاہی فرائض چھوڑ دیے تھے، اس کے بعد سے وہ ایک نجی سیکیورٹی ٹیم پر انحصار کر رہے ہیں۔

    تاہم، ان کے قانونی نمائندوں کا کہنا ہے کہ یہ سیکیورٹی شہزادے کو وہ تحفظ فراہم نہیں کر سکتی جس کی انھیں برطانیہ کے دورے کے دوران ضرورت ہے۔

    قانونی نمائندوں کے مطابق اس طرح کے تحفظ کی عدم موجودگی میں شہزادہ ہیری اور ان کا خاندان اپنے گھر واپس نہیں جا سکتے، جولائی 2021 میں ایک واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا پولیس تحفظ کی کمی کی وجہ سے چیریٹی ایونٹ چھوڑتے وقت ان کی سیکیورٹی پر سمجھوتا کیا گیا تھا۔

  • برطانوی وزیر اعظم نے معافی مانگ لی

    برطانوی وزیر اعظم نے معافی مانگ لی

    لندن: لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے معافی مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے لاک ڈاؤن کے دوران ڈاؤننگ اسٹریٹ پارٹی میں شرکت پر معذرت کر لی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہاؤس میں پارٹی کی ذمہ داری لیتے ہوئے میں معافی مانگتا ہوں۔

    وزیر اعظم کے سوالات کے ہفتہ وار سیشن کے آغاز پر بورس جانسن نے کہا کہ وہ اندر کام پر جانے سے قبل 25 منٹ تک پارٹی میں شریک ہوئے تھے، انھوں نے کہا کہ ان کا خیال تھا کہ یہ کام کے سلسلے کی تقریب ہوگی، تاہم وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ پتا چلنے پر انھیں حاضرین کو بھی واپس اندر بھیج دینا چاہیے تھا۔

    یاد رہے کہ 20 مئی 2020 کو ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کے پائیں باغ میں پارٹی ہوئی تھی، لاک ڈاؤن کی اس خلاف ورزی پر اپوزیشن کی جانب سے بورس جانسن کو شدید تنقید کا سامنا تھا۔

    قائد حزب اختلاف کیئر اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ کے وزیر اعظم کا یہ عذر کہ "انھیں احساس نہ تھا کہ وہ پارٹی میں تھے” ایک "مضحکہ خیز” اور "دل شکن” عذر ہے، لیبر پارٹی کے رہنما نے سوال کیا کہ کیا وزیر اعظم استعفیٰ دیں گے۔

    واضح رہے کہ بورس جانسن نے اس سے قبل ان خبروں کی تردید کی تھی کہ وہ اور ان کی اہلیہ کیری جانسن نے اس تقریب میں شرکت کی ہے۔

  • برطانیہ: بچوں کے لیے فائزر ویکسین کی ایک تہائی ڈوز

    برطانیہ: بچوں کے لیے فائزر ویکسین کی ایک تہائی ڈوز

    لندن: برطانیہ میں بچوں کو فائزربائیو این ٹیک کی تیار کردہ کرونا ویکسین کی کم مقدار کی خصوصی ڈوز لگائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں اومیکرون کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر ویکسین ایڈوائزرز نے چھوٹے بچوں کے لیے ویکسینیشن کی نئی سفارشات مرتب کر لی ہیں، جنھیں منظور کر لیا گیا ہے۔

    سفارشات کے مطابق برطانیہ میں صحت کے خطرے سے دوچار بچوں کو کم ڈوز یعنی کرونا ویکسین کی ایک تہائی ڈوز لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔

    خطرے سے دوچار پانچ سے 11 سال کے بچوں کو فائزر ویکسین بالغوں کے لیے استعمال ہونے والی ڈوز کے ایک تہائی (10 مائیکروگرام) مقدار پر دی جائے گی، یہ سفارش آٹھ ہفتوں کے وقفے پر دی جانے والی دو ڈوز کے پرائمری کورس کے لیے ہے۔

    حکام کی جانب سے بوسٹر پروگرام کی توسیع کی بھی سفارش منظور کی گئی ہے، جس میں مکمل 30 مائیکروگرام فائزر/بائیو این ٹیک بوسٹر اب تین مخصوص گروپس کے لیے مجوزہ ہیں: 16 سے 17 سال کی عمر کے افراد؛ 12 سے 15 سال کی عمر کے بچے جو طبی رسک گروپ میں ہیں، یا جو کسی ایسے شخص کے ساتھ گھر میں رہتے ہیں جس کی قوت مدافعت کمزور ہو؛ اور 12 سے 15 سال کی عمر کے بچے جن کا مدافعتی نظام کمزور ہے اور انھیں پہلے ہی ویکسین کی تیسری بنیادی ڈوز مل چکی ہے، جب کہ بوسٹر ڈوز کو ان کے پرائمری کورس کے آخری شاٹ کے تین ماہ سے پہلے نہیں دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا ایڈوائزری پینل بھی کرونا ویکسین بوسٹر شاٹ لگوانے کی سفارش کر چکا ہے، ڈبلیو ایچ او کے ایڈوائزری پینل کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار سے ظاہر ہے کہ خصوصی طور پر بڑی عمر کےافراد میں ویکسین کی افادیت کم ہورہی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق کمزور قوت مدافعت رکھنے والوں کو بوسٹرشاٹ لگوانا چاہیے۔

  • برطانوی ہاؤس آف کامنز نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ظلم و ستم پر وضاحت طلب کرلی

    برطانوی ہاؤس آف کامنز نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ظلم و ستم پر وضاحت طلب کرلی

    لندن: برطانوی ہاؤس آف کامنز نے بھارتی ہائی کمیشن لندن کو خط لکھ کر مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ظلم و ستم پر وضاحت طلب کرلی، خط میں کہا گیا کہ 2 سال میں ڈھائی ہزار بے گناہ کشمیریوں کو حراست میں لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کا پردہ چاک کرتے ہوئے بھارتی ہائی کمیشن لندن کو خط لکھ دیا۔ خط برطانوی درالعوام کے 28 ارکین کی جانب سے لکھا گیا ہے۔

    برطانوی درالعوام نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سماجی کارکن خرم پرویز کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالا گیا ہے۔

    خط میں کہا گیا کہ خرم پرویز کی گرفتاری کا معاملہ اقوام متحدہ میں بھی اٹھایا گیا ہے، خرم پرویز کی گرفتاری کی وجوہات بتائی جائیں اور معاملے کی شفاف انداز میں تحقیقات کی جائیں۔

    برطانوی درالعوام کا کہنا تھا کہ خرم پرویز دہشت گرد نہیں بلکہ انسانی حقوق کا دفاع کرنے والا ہے۔

    خط میں کہا گیا کہ 2 سال میں ڈھائی ہزار بے گناہ افراد کو حراست میں لیا گیا، مقبوضہ کشمیر میں جعلی مقابلوں کی تشویش ناک اطلاعات ہیں۔ بے گناہ کشمیریوں کو مبینہ دہشت گرد بنا کر مار دیا جاتا ہے جبکہ مرنے والے تمام عام شہری ہوتے ہیں۔

    برطانوی درالعوام نے اپنے خط میں مذکورہ تمام واقعات پر بھارتی ہائی کمیشن سے وضاحت بھی طلب کرلی۔

  • برطانیہ: کرونا اقدامات نے بغاوت کھڑی کر دی

    برطانیہ: کرونا اقدامات نے بغاوت کھڑی کر دی

    لندن: کرونا اقدامات نے برطانوی پارلیمنٹ میں وزیر اعظم کے سامنے بغاوت کھڑی کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو کرونا اقدامات پر پارلیمنٹ میں اپنی ہی پارٹی کے اندر بغاوت کا سامنا ہے۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز کا کہنا ہے کہ بورس جانسن کو منگل کے روز پارلیمانی ووٹنگ میں اپنے کنزرویٹو قانون سازوں کے درمیان ایک بڑی بغاوت کا سامنا ہے، یہ ووٹنگ کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نئی پابندیوں کی منظوری کے لیے کی جا رہی ہے۔

    مذکورہ اقدامات میں ورک فرام ہوم، عوامی مقامات پر ماسک پہننے اور کچھ مقامات پر داخل ہونے کے لیے کرونا پاس استعمال کرنا شامل ہیں، ان اقدامات کی پارلیمنٹ سے منظوری متوقع ہے لیکن پریشانی کی بات یہ ہے کہ وزیر اعظم کو ووٹوں کے لیے اپوزیشن یعنی لیبر پارٹی پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔

    یہ برطانوی وزیر اعظم کے لیے ایک اور دھچکا ہے جو پہلے ہی کئی معاملات میں شدید دباؤ کا شکار ہیں، جن میں ڈاؤننگ اسٹریٹ کے دفتر میں (گزشتہ برس) مبینہ پارٹیوں کا انعقاد، جب کہ اس وقت اس طرح کے اجتماعات پر پابندی عائد تھی، اپنے اپارٹمنٹ کی مہنگی تزئین و آرائش اور افغانستان سے افراتفری میں انخلا جیسے معاملات شامل ہیں۔

    برطانیہ میں ’نفسیاتی مریض‘ نے پولیس کی دوڑیں لگوادیں

    بورس جانسن کے بہت سے قانون سازوں کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں سفاکانہ ہیں، نائٹ کلبز جیسے کچھ مقامات پر داخلے کے لیے ویکسینیشن سرٹیفکیٹس متعارف کرائے جا رہے ہیں جنھیں کووِڈ پاسپورٹ کہا گیا، متعدد قانون ساز اس پر سوال اٹھا رہے ہیں۔

    جب کہ دوسرے قانون ساز بورس جانسن پر اپنا غصہ نکالنے کے لیے ووٹوں کو ایک موقع کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ شخص جس نے کنزرویٹو پارٹی کو 2019 کے انتخابات میں بڑی اکثریت حاصل کرنے میں مدد دلائی تھی، اب وہی اپنی خود ساختہ غلطیوں اور غلط فہمیوں سے پارٹی کی کامیابیوں کو ضائع کر رہا ہے۔

    تاہم عدم اطمینان کی بڑبڑاہٹ کے باوجود، کنزرویٹو پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ جانسن کے خلاف ابھی تک ایسی کافی بنیاد میسر نہیں ہے کہ وہ انھیں ہٹا سکیں، اور ایسا کوئی ممکنہ چیلنجر جو ان کی جگہ لینے کے لیے درکار حمایت حمایت حاصل کر سکے، بھی موجود نہیں ہے۔

  • پرنس ہیری اور میگھن کے آنے والے بچے آرچی سے متعلق پرنس چارلس نے کیا کہا تھا؟

    پرنس ہیری اور میگھن کے آنے والے بچے آرچی سے متعلق پرنس چارلس نے کیا کہا تھا؟

    لندن: ایک نئی کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برطانوی شاہی خاندان کے پرنس چارلس ہی وہ شخص تھے، جنھوں نے پرنس ہیری و میگھن مارکل کے آنے والے بچے آرچی کی جلد کے رنگ کے بارے میں پوچھا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک نئی کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شہزادہ چارلس نے شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل کے مستقبل کے بچوں کی جلد کے رنگ کے بارے میں قیاس آرائیاں کیں، اور نادانستہ طور پر اس جوڑے اور برطانوی شاہی خاندان کے درمیان دراڑ کو جنم دیا۔

    یہ دعویٰ مصنف کرسٹوفر اینڈرسن کی کتاب "برادرز اینڈ وائیوز: ان سائیڈ دی پرائیویٹ لائیوز آف ولیم، کیٹ، ہیری اینڈ میگھن” میں کیا گیا ہے۔

    کتاب کے مطابق ذرائع نے کہا کہ 27 نومبر 2017 کو (اُسی صبح جب پرنس ہیری اور میگھن مارکل کی منگنی کا باضابطہ اعلان کیا گیا تھا) پرنس چارلس نے اپنی اہلیہ کیملا سے کہا "میں حیران ہوں کہ بچہ کس کی طرح ہوگا؟”Amazon.com: Brothers and Wives: Inside the Private Lives of William, Kate,  Harry, and Meghan (Audible Audio Edition): Christopher Andersen, Nicholas  Boulton, Simon & Schuster Audio: Books

    اندرونی ذرائع نے کہا کہ کیملا اس سوال سے "کسی حد تک حیران” ہوگئی تھیں انھوں نے جواب دیا "مجھے یقین ہے بالکل خوبصورت ہوگا۔”

    اپنی آواز دھیمی کرتے ہوئے چارلس نے پوچھا "میرا مطلب ہے، آپ کے خیال میں ان کے بچوں کا رنگ کیا ہو سکتا ہے؟”

    پرنس چارلس کے ترجمان نے میڈیا کو ردِ عمل میں بتایا کہ اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے، اور اس پر مزید تبصرہ نہیں کیا جا سکتا، جب کہ ہیری اور میگھن کے ترجمان نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

    تاہم مصنف کرسٹوفر اینڈرسن نے یہ دعویٰ کرنے سے گریز کیا ہے کہ چارلس ہی وہ بے نام "سینئر شاہی رکن” ہیں، جن پر ہیری اور میگھن ( جن کی والدہ سیاہ فام اور والد سفید فام ہیں) نے اوپرا ونفرے کے ساتھ اپنے چونکا دینے والے انٹرویو کے دوران سنسنی خیز الزام لگایا۔

  • اس نے اپنے بچوں کے لیے ایک ذلت آمیز مقابلے میں حصہ لیا اور جیت گئی

    اس نے اپنے بچوں کے لیے ایک ذلت آمیز مقابلے میں حصہ لیا اور جیت گئی

    یہ ٹھیک ہے کہ دنیا نے خوب صورتی اور بد صورتی کے لیے ظاہری معیار قائم کیے ہوئے ہیں، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بہت خوب صورت دکھائی دینے والی عورت کی بدمزاجی سے جب ہمارا سامنا ہوتا ہے تو پھر ہمیں اس کے حسن میں بھی بدصورتی نظر آنے لگتی ہے، یہی معاملہ ظاہری بدصورتی کا بھی ہے۔

    دنیا میں ایک ایسی عورت بھی گزری ہے جس نے بدصورتی کا باقاعدہ ایوارڈ حاصل کیا، لیکن کیوں؟ یہ جان کر کچھ لوگوں کو چہرے مہرے سے بدصورت دکھائی دینے والی وہ عورت دنیا کی سب سے خوب صورت عورت نظر آنے لگتی ہے۔

    پیشے سے نرس مَیری این بیون کا تعلق برطانیہ سے تھا، وہ مشرقی لندن کے ایک محنت کش گھرانے میں پیدا ہوئی، اس کے 8 بہن بھائی تھے، ایک وقت تھا جب وہ عام زندگی جی رہی تھی، اور پھر دنیا اسے بدصورت ترین عورت کے طور پر پہچاننے لگی، 32 سال کی عمر تک وہ نارمل تھی، پھر اس کی شادی ہو گئی، اور تب ایک دن وہ ایک نہایت کمیاب بیماری ایکرومیگالی (Acromegaly) کا شکار ہو گئی، جس نے اس کے چہرے مہرے کے ساتھ ساتھ اس کی زندگی بھی بگاڑ دی۔

    میری این بیون کی شادی 1903 میں تھامس بیون نامی شخص سے ہوئی، جس سے ان کے 4 بچے ہوئے، بیماری کی وجہ سے رفتہ رفتہ اس کا چہرہ مسخ ہو گیا، شدید سر درد رہنے لگا اور بینائی بھی ختم ہو گئی۔ 1914 میں شوہر کے انتقال کے بعد قرض واپس کرنے اور اپنے چار بچوں کی مالی ضروریات پوری کرنے کے لیے اس نے ذلت آمیز مقابلے میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا اور "دنیا کی بدصورت ترین عورت” کا تلخ ترین خطاب جیت لیا، اسی بدصورتی وجہ سے ایک سرکس نے اسے ملازمت پر رکھ لیا۔

    سرکس شو کے لیے وہ مختلف شہروں کا دورہ کرتی، جہاں لوگ اس پر ہنسنے کے لیے آتے، لیکن اس نے اپنے بچوں کی پرورش اور انھیں بہتر معیار زندگی دینے کے لیے دوسروں کے طنز اور ذلت کو برداشت کیا، اپنی زندگی کا بیش تر حصہ لوگوں کے طنزیہ رویے اور مذاق کا سامنا کرتے کرتے 1933 میں میری این بیون انتقال کر گئی۔

    Acromegaly

    یہ ایک کم یاب حالت ہے جس میں جسم بہت زیادہ گروتھ ہارمون (جسمانی اعضا بڑھانے والے ہارمون) پیدا کرتا ہے، جس کی وجہ سے جسم کے ٹشوز اور ہڈیاں زیادہ تیزی سے نشوونما کرنے لگتی ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ غیر معمولی طور پر بڑے ہاتھ اور پاؤں، اور اسی طرح کی دیگر علامات سامنے آتی ہیں۔ ایکرومیگالی عام طور پر 30 سے 50 سال کی عمر کے بالغوں میں تشخیص کی جاتی ہے، لیکن یہ کسی بھی عمر کے لوگوں کو متاثر کر سکتی ہے۔