Tag: ukraine

  • امریکا نے یوکرین کو فضائی دفاعی نظام کے فروخت کی منظوری

    امریکا نے یوکرین کو فضائی دفاعی نظام کے فروخت کی منظوری

    واشنگٹن: امریکا کی ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرین کو 179 ملین ڈالرکے فضائی دفاعی نظام کی فروخت کی منظوری دے دی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یوکرین کو پیٹریاٹ ائیرڈیفنس سسٹم کی ممکنہ فروخت کی منظوری دی گئی ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ پیٹریاٹ ائیرڈیفنس سسٹم کی لاگت کا تخمینہ 179ملین ڈالر ہے۔

    گزشتہ ماہ امریکی صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکا یوکرین کو پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹمز فراہم کرے گا تاکہ وہ روسی حملوں کو روک سکے۔ یہ ہتھیار ایک نئے معاہدے کے تحت یوکرین کو بھیجے جائیں گے جس کے تحت نیٹو کچھ ہتھیاروں کی قیمت امریکا کو دے گا۔

    اسرائیل اور امریکا ایران کو تباہ اور تقسیم کرنا چاہتے ہیں، ایرانی صدر

    ایرانی صدر نے مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اسرائیل اور امریکا ایران کو تباہ اور تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔

    ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران جنگ نہیں چاہتا لیکن اسرائیل اور امریکا ایران کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، کہ اسرائیل اور امریکا نے ایران پر حملہ کیا تو ایران بھر پور جواب دے گا۔

    ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا کہنا ہے امریکا اور ایران دونوں ممالک ایران کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں لیکن کوئی بھی ایرانی شہری یہ نہیں چاہے گا کہ ایران تقسیم ہو۔

    پیوٹن بھارت کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، مشیر روسی صدر

    دوسری جانب اقوام متحدہ میں برطانیہ، جرمنی اورفر انس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران عالمی جوہری ایجنسی کو رسائی اور یورینیم افزودگی پر خدشات دور کرے۔

    تینوں ممالک نے مطالبہ کیا کہ ایران امریکا کے ساتھ دوبارہ جوہری مذاکرات میں شریک ہو، انہو ں نے ایران کو 3 شرائط پوری کرنے پر پابندیوں میں تاخیرکی پیشکش بھی کی۔

  • نیٹو نے یوکرین کے تحفظ کے لئے کس کی ضمانت مانگ لی ؟

    نیٹو نے یوکرین کے تحفظ کے لئے کس کی ضمانت مانگ لی ؟

    نیٹو سیکریٹری جنرل مارک روٹے کا کہنا ہے کہ یوکرین کے تحفظ کے لیے اہم ضمانتیں درکار ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یوکرین کے دورے پر آنے والے نیٹو سیکریٹری جنرل مارک روٹے کا کہنا تھا کہ روس ناصرف مستقبل میں ہونے والے امن معاہدے پر عمل کرے بلکہ یہ بھی تسلیم کرے کہ آئندہ کبھی یوکرین پر حملہ نہیں کرے گا۔

    یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے اس موقع پر کہا کہ یوکرین جنگ کے خاتمے پر ملنے والی ضمانتوں میں یہ بھی طے ہونا چاہیے کہ اتحادی ممالک یوکرین کو کیا کچھ فراہم کریں گے اور یوکرین کی فوج کیسی ہونی چاہیے۔

    نیٹو سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ابھی مذاکرات کے نتائج کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے، لیکن یہ ضرور ہے کہ امریکا کی بھی اس میں شمولیت ہوگی۔
    روس نے یوکرین میں نیٹو افواج کی ممکنہ تعیناتی کو مسترد کر دیا

    روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین تنازع کے حل کیلیے نیٹو افواج کی تعیناتی قابل عمل نہیں اس حوالے سے برطانیہ کے حالیہ بیانات اشتعال انگیز ہیں۔

    وزارت خارجہ نے کہا کہ برطانوی بیانات روس امریکا امن کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں لندن کے بیانات جامع اور پائیدار امن کی کوششوں کے برعکس ہیں، یوکرین تنازع کے بنیادی اسباب کے حل کی کوششیں جاری ہیں۔

    روس نے نیٹو فوجی تعیناتی کو خطے کے امن کیلیے خطرہ قرار دیا ہے۔

    سی این این کے مطابق یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی آج پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کریں گے، اس سلسلے میں واشنگٹن پہنچ چکے ہیں، اس ملاقات میں اہم یورپی رہنما بھی شامل ہوں گے۔

    ٹرمپ نے اس پیغام پر نظر ثانی کی ہے کہ جو وہ پیش کریں گے کہ اگر جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں تو زیلنسکی کو روس کی کچھ شرائط سے اتفاق کرنا ہوگا، جن میں یوکرین کا کریمیا کو چھوڑنا بھی شامل ہے اور اس بات پر بھی راضی ہوں گے کہ وہ کبھی نیٹو میں شامل نہیں ہوں گے۔

    ’’کریمیا چھوڑ دو اور نیٹو میں کبھی شامل نہ ہونے پر راضی ہو جاؤ‘‘

    دوسری طرف اتوار دیر گئے زیلنسکی نے واشنگٹن ڈی سی پہنچنے کے بعد یوکرین کی سلامتی کی ضمانت کے لیے امید کا اظہار کیا ہے، یوکرین کے صدر نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ یوکرین یورپی رہنماؤں کی حمایت سے سلامتی کی ضمانتیں حاصل کر لے گا۔ زیلنسکی نے ایکس پر لکھا کہ ہم سب اس جنگ کو جلد اور قابل اعتماد طریقے سے ختم کرنے کی شدید خواہش رکھتے ہیں لیکن امن پائیدار ہونا چاہیے۔

  • صورتِ حال مشکل ہونے والی ہے! ٹرمپ کا اہم بیان سامنے آگیا

    صورتِ حال مشکل ہونے والی ہے! ٹرمپ کا اہم بیان سامنے آگیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امید ہے روسی صدر پیوٹن اچھے ثابت ہوں گے، چند ہفتوں میں ہمیں پیوٹن کے بارے میں پتہ چل جائے گا، پیوٹن اچھے ثابت نہ ہوئے تو صورتِ حال مشکل ہونے والی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی میڈیا کو انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے زیلنسکی اور پیوٹن ٹھیک کر رہے ہیں، یوکرین کو نیٹو میں شامل ہونے کی درخواست نہیں کرنی چاہیے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ ممکن ہے کہ روسی صدر کوئی معاہدہ نہیں کرنا چاہیے، یوکرین کو بہت سا علاقہ ملنے والا ہے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ یورپی رہنماؤں کے سامنے صدر پیوٹن کو کال نہیں کی، صدر پیوٹن کے ساتھ گرم جوش تعلقات اچھی چیز ہیں، میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا۔

    امریکی صدر نے کہا کہ یورپ زمینی فوج بھیجنے کے لیے تیار ہے، کسی نہ کسی شکل میں سیکیورٹی ہو گی، لیکن وہ نیٹو نہیں ہو سکتا، ہمیشہ سے میرا خیال تھا کہ یوکرین روس اور یورپ کے درمیان ایک بفر ہے۔

    ٹرمپ نے امریکا میں پوسٹل بیلٹ نظام ختم کرنے کا عندیہ دے دیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک میں پوسٹل بیلٹ کا نظام ختم کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا میں مڈ ٹرم الیکشن سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اہم بیان سامنے آیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ بطور ری پبلکن پارٹی پوسٹل بیلٹ نظام ختم کریں گے۔

    ٹرمپ نے پیر کو کہا کہ وہ 2026 کے مڈ ٹرم انتخابات سے قبل ڈاک کے ذریعے ڈالے جانے والے ووٹوں (Mail-in Ballots) اور ووٹنگ مشینوں کے استعمال کو ختم کرنے کے لیے ایک صدارتی حکم نامہ (ایگزیکٹو آرڈر) جاری کریں گے، اور اس آرڈر کی تیاری کا عمل جاری ہے۔

    روئٹرز کے مطابق امریکا میں وفاقی انتخابات ریاستی سطح پر کرائے جاتے ہیں، اور یہ واضح نہیں ہے کہ صدر کو آئینی طور پر ایسا حکم جاری کرنے کا اختیار حاصل ہے یا نہیں۔ بعض ریاستوں کی جانب سے اس اقدام کو قانونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کیوں کہ اس اقدام سے ان کی ریپبلکن پارٹی کو غیر متناسب طور پر فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

  • امریکی صدر نے زیلنسکی کو یوکرین کا نیا نقشہ تھما دیا

    امریکی صدر نے زیلنسکی کو یوکرین کا نیا نقشہ تھما دیا

    واشنگٹن: وائٹ ہاؤس میں گزشتہ روز یورپی رہنماؤں اور ولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات میں یوکرینی صدر اس وقت حیران رہ گئے جب ٹرمپ نے انھیں یوکرین کا نیا نقشہ تھما دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس یوکرین جنگ بندی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ کی زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں کے ساتھ بڑی بیٹھک ہوئی، جس میں امریکی صدر نے زیلنسکی کو یوکرین کا 20 فی صد چھوٹا نیا نقشہ تھما دیا۔

    نقشے میں وہ علاقے دکھائے گئے تھے جو اس وقت یوکرین میں ہیں، لیکن ان پر کنٹرول روس کا ہے، ان علاقوں کو گلابی رنگ سے نمایاں کیا گیا تھا، روس اب تک یوکرین کے بیس فیصد علاقوں پر قبضہ کر چکا ہے۔

    ٹرمپ زیلینسکی ملاقات، یوکرینی صدر کے لباس پر امریکی صدر نے کیا کہا؟

    وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ ٹرمپ کی جانب سے دکھائے گئے نقشے کا عنوان تھا ’’روس یوکرین تنازع کا نقشہ‘‘ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کتنا فیصد علاقہ روس کے کنٹرول میں ہے یا متنازعہ زمین ہے۔

    بعد ازاں زیلنسکی نے بتایا کہ انھوں نے ٹرمپ کو نقشے پر میدان جنگ کے بارے میں کچھ تفصیلات دکھائیں، اور اس کے لیے ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔ ٹرمپ نے اس موقع پر کہا کہ یہ ایک اچھا نقشہ ہے۔ زیلنسکی نے ان سے کہا کہ میں سوچ رہا ہوں کہ اسے واپس کیسے لیا جائے۔ اس بات پر ٹرمپ نے ہنستے ہوئے جواب دیا کہ ہاں اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس سے جنگ ختم ہوگی لیکن ٹائم فریم نہیں دے سکتا، یوکرینی صدر نے کہا کہ جنگ بندی کے لیے ہمیں بین الاقوامی برادری کی مدد درکار ہے۔

    نیٹو سیکریٹری جنرل مارک روٹے نے کہا کہ یوکرین کی سرحدوں پر آج کوئی بات نہیں ہوئی، جرمن چانسلر نے کہا کہ ٹرمپ سے ملاقات توقعات سے بڑھ کر رہی، یورپ کو یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانتوں میں عملی کردار ادا کرنا ہوگا۔

    خیال رہے کہ روسی صدر نے امن معاہدے پر دستخط کے لیے ڈونباس کے باقی علاقے پر کنٹرول کا مطالبہ کیا ہے۔

  • سہ فریقی مذاکرات، جرمن چانسلر اور صدر زیلنسکی کا ٹرمپ کے اعلان کا خیر مقدم

    سہ فریقی مذاکرات، جرمن چانسلر اور صدر زیلنسکی کا ٹرمپ کے اعلان کا خیر مقدم

    واشنگٹن (19 اگست 2025): یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی اور جرمن چانسلر نے سہ فریقی مذاکرات کے سلسلے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں اس بات پر اہم اجلاس منعقد ہوا کہ روس یوکرین جنگ کا خاتمہ کیسے کیا جائے؟ اجلاس میں یورپی رہنماؤں نے فوری جنگ بندی اور سہ فریقی مذاکرات کے آغاز پر زور دیا۔

    یوکرینی صدر زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں سے ملاقات ختم ہونے کے بعد امریکی صدر نے میڈیا سے گفتگو میں عزم کا اظہار کیا کہ روس یوکرین جنگ رکوا کر رہیں گے، انھوں نے کہا اب تک 6 جنگیں ختم کروا چکا ہوں یہ کوئی آسان کام نہیں، پیوٹن اور زیلنسکی بھی جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، معاملات ٹھیک رہے تو ہم زیلنسکی اور پیوٹن کے ساتھ سہ فریقی میٹنگ کریں گے۔

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ہم ٹرمپ کی سفارتی کوششوں کے حامی ہیں اور سہ ملکی مذاکرات کے لیے تیار ہیں، انھوں نے واضح کیا کہ یوکرین کو سیکیورٹی ضمانتوں کے معاملے پر سب کچھ چاہیے، امریکا سمیت دوست ممالک کی ذمہ داری ہے کہ ہمارا ساتھ دیں۔

    روس یوکرین جنگ رکوا کر رہوں گا، صدر ٹرمپ

    جرمن چانسلر نے کہا کہ ہم یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانتوں پر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں، یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانتوں پر پورے یورپ کو حصہ لینا چاہیے۔ انھوں نے کہا سیکیورٹی ضمانت ضروری ہے، ٹرمپ کے ساتھ یہ ملاقات مددگار ثابت ہوئی لیکن اگلے مرحلے زیادہ پیچیدہ ہیں، سب یوکرین میں جنگ بندی دیکھنا چاہیں گے۔

    فرانسیسی صدر نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے کے خیال کی حمایت کرتے ہیں، برطانوی وزیر اعظم نے کہا سیکیورٹی ضمانتوں پر حقیقی پیش رفت کی جا سکتی ہے۔ یورپی رہنماؤں نے بھی فوری جنگ بندی اور سہ فریقی مذاکرات کے آغاز پر زور دیا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر نے ملاقات کے دوران زیلنسکی کو روس کے زیر قبضہ علاقوں سے دست برداری کا مشورہ دیا لیکن روئٹرز کے مطابق زیلنسکی نے ٹرمپ کا مشورہ مسترد کر دیا۔ اجلاس میں یورپی یونین، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، فن لینڈ اور نیٹو سربراہان شریک ہوئے، گزشتہ ملاقات میں لباس پر تنقید کے باوجود زیلنسکی فوجی طرز کا سوٹ پہن کر آئے۔

    دریں اثنا، یوکرینی صدر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ صدر ٹرمپ سے بہت اچھی بات ہوئی، ہم نے امریکا سے یوکرین کے لیے سیکیورٹی یقین دہانیوں پر زور دیا ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین سوا ارب ڈالر مالیت کا امریکی اسلحہ خریدے گا، اور کیف یوکرینی علاقوں کا کنٹرول نہیں چھوڑے گا، وہ امن معاہدے سے پہلے جنگ بندی چاہتا ہے، اور چاہتا ہے کہ تنازع کا ہرجانہ روس ادا کرے۔

  • یوکرین کے لیے مختص ہتھیاروں کی فراہمی کے حوالے سے پینٹاگون کی پالیسی میں ڈرامائی تبدیلی

    یوکرین کے لیے مختص ہتھیاروں کی فراہمی کے حوالے سے پینٹاگون کی پالیسی میں ڈرامائی تبدیلی

    واشنگٹن: یوکرین کے لیے مختص ہتھیاروں کی فراہمی کے حوالے سے پینٹاگون کی پالیسی میں ڈرامائی تبدیلی آ گئی ہے، یوکرین کے لیے تیار ہتھیار واپس امریکی ذخائر میں بھیجے جا سکتے ہیں۔

    سی این این کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون کے پالیسی چیف کی طرف سے گزشتہ ماہ تحریر کیے گئے ایک میمو میں محکمۂ دفاع کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ یوکرین کے لیے مختص کیے گئے بعض ہتھیار اور جنگی سامان دوبارہ امریکی ذخائر میں منتقل کر سکتا ہے۔

    اسے ایک ڈرامائی تبدیلی قرار دیا گیا ہے، کیوں کہ اس سے ممکنہ طور پر جنگ زدہ یوکرین کے لیے مختص اربوں ڈالر واپس امریکی ذخائر میں جا سکتے ہیں، یوکرین کو امریکی ہتھیاروں کی ترسیل کی صورت حال پہلے ہی غیر واضح ہے، اب اس میمو نے اس میں اور اضافہ کر دیا ہے، ایک ایسے وقت میں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگلے ہفتے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے ممکنہ طور پر ملاقات کرنے والے ہیں۔


    ٹرمپ کا آئندہ جمعے کو روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کا اعلان


    اگرچہ ٹرمپ نے نیٹو کے ذریعے یوکرین کو امریکی ہتھیار فروخت کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، لیکن پینٹاگون میں اس بات پر گہری تشویش پائی جاتی ہے کہ کیف کو روس کے ساتھ جاری جنگ میں ہتھیار دینے سے امریکی ذخائر کو نقصان پہنچے گا۔ یہ تشویش خاص طور پر ان قیمتی ہتھیاروں کے بارے میں ہے جو پہلے ہی قلت کا شکار ہیں، جیسے انٹرسیپٹر میزائل، فضائی دفاعی نظام، اور توپ خانے کا گولہ بارود۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے یوکرین کو بھیجے جانے والے ہتھیاروں کے ایک بڑے پیکج کو روک دیا تھا۔ اس وقت ہیگستھ پینٹاگون کے اس میمو کے مطابق کام کر رہے تھے، جو انڈر سیکریٹری آف ڈیفنس برائے پالیسی ایلبرج کلبی نے تحریر کیا تھا، تاہم اس تعطل کی خبر عام ہونے کے فوراً بعد ٹرمپ نے ہیگستھ کا فیصلہ واپس لے لیا۔

    ٹرمپ نے نیٹو کے ساتھ ایک معاہدے کا بھی اعلان کیا، جس کے تحت ممکنہ طور پر اربوں ڈالر کے مزید امریکی ساختہ ہتھیار یوکرین کو فراہم کیے جائیں گے، جن کی قیمت یورپی اتحادی ادا کریں گے۔ تاہم اب اس نئی پالیسی سے یوکرین اربوں ڈالر کے امریکی ہتھیاروں سے محروم ہو سکتا ہے، اور اس پالیسی پر عمل سے آئندہ یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی غیر یقینی ہو جائے گی۔ خیال رہے کہ پیٹریاٹ میزائل جیسے نایاب ہتھیار بھیجنے کے لیے امریکی وزیر دفاع کی منظوری لازمی ہوتی ہے۔

  • ’’زیلنسکی نے ملک فروخت کر دیا‘‘

    ’’زیلنسکی نے ملک فروخت کر دیا‘‘

    کیف: یوکرین کے سابق وزیر اعظم نکولائی آزاروف نے ایک بیان میں موجودہ قیادت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے ملک کو فروخت کر دیا ہے۔

    رشیا ٹوڈے کے مطابق سابق یوکرینی وزیر اعظم نکولائی آزاروف نے جمعرات کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ یوکرین کی مغربی حمایت یافتہ قیادت نے 2014 کی سول بدامنی کی لہر کے بعد سے ملک کو ’’بیچ دیا‘‘ ہے، اور غیر ملکی امداد کے اربوں ڈالر ضائع کر کے معیشت کو دیوالیہ کر دیا ہے۔

    2010 سے 2014 تک وزیر اعظم رہنے والے آزاروف ’مَیدان بغاوت‘ (Maidan coup) کے بعد روس منتقل ہو گئے تھے، انھوں نے یاد دلایا کہ کیف کے مغربی پشت پناہوں نے گزشتہ 3 برسوں میں یوکرین میں رقوم کا دریا بہا دیا ہے، لیکن زیلنسکی انتظامیہ اس رقم کو ملک کی بہتری کے لیے استعمال کرنے میں ناکام رہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اگر یہ خطیر رقوم درست طریقے سے عوام پر خرچ ہو جاتیں تو یوکرین کی حالت بدل سکتی تھی، مغربی حمایت یافتہ بغاوت کے بعد سے 10 سال سے زیادہ عرصہ گزر گیا ہے لیکن یوکرینی حکومت ایک بھی میٹرو اسٹیشن تعمیر کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔


    یوکرینی صدر زیلنسکی کو بڑا دھچکا


    آزاروف نے مزید کہا کہ کیف کی قیادت نے ملک کی معیشت کو بھی ناقابلِ یقین حد تک نقصان پہنچایا ہے، اس کے قدرتی وسائل بیچے جا رہے ہیں، بلکہ مفت دیے جا رہے ہیں، صنعت بیچ دی گئی، زراعت بیچ دی گئی، سب کچھ ختم ہو گیا، آپ کے پاس کچھ نہیں بچا۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ روس سے جنگ کا مقصد کیا ہے؟ زیلنسکی کے لیے جانیں کیوں قربان کر رہے ہیں؟

    سابق وزیر اعظم نے کہا کیا وولودیمیر زیلنسکی واقعی آپ کو اتنا پیارا ہے کہ اس کے لیے لاکھوں لوگوں کو قبروں میں سلا دو۔ واضح رہے کہ اس سال کے شروع میں واشنگٹن اور کیف نے معدنیات کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جو امریکا کو مسلسل فوجی مدد کے بدلے یوکرین کے قدرتی وسائل تک ترجیحی رسائی فراہم کرتا ہے۔

  • بھارتی پرزے روسی جنگی ڈرونز میں استعمال ہونے کا انکشاف

    بھارتی پرزے روسی جنگی ڈرونز میں استعمال ہونے کا انکشاف

    (7 اگست 2025): یوکرین میں روسی افواج کی جانب سے استعمال ہونے والے جنگی ڈرونز میں بھارتی ساختہ پرزے پائے گئے ہیں۔

    عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ یوکرین میں روسی افواج کی جانب سے استعمال ہونے والے جنگی ڈرونز میں بھارتی ساختہ پرزے پائے گئے ہیں، جس سے مودی حکومت کے غیرجانبداری کے دعوؤں کی حقیقت کھل کر سامنے آ گئی ہے۔

    رائٹرز کے مطابق یوکرین نے روسی ڈرونز میں بھارت سے حاصل کردہ پرزے دریافت کیے ہیں اور یہ ڈرونز فرنٹ لائنز اور شہری آبادی پر حملوں میں استعمال ہوئے۔ یوکرینی حکام بھارتی پرزوں کی موجودگی پر شدید تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔

    روسی جنگی ڈرونز میں بھارتی پرزوں کی موجودگی نے مودی کی نام نہاد غیر جانبداری کا بھانڈا پھوڑ دیا، اس انکشاف سے دنیا کے سامنے بھارت کی دوغلی پالیسی بے نقاب ہو گئی۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ طرزِ عمل بھارت کے غیرجانبدار ملک کے طور پر تاثر کو نقصان پہنچا رہا ہے، عالمی امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ مودی سرکار کی جارحیت پسند خارجہ پالیسی ہے۔

  • عین جنگ کی حالت میں 4 لاکھ سپاہی یوکرینی فوج کو چھوڑ کر گئے، پارلیمنٹ میں انکشاف

    عین جنگ کی حالت میں 4 لاکھ سپاہی یوکرینی فوج کو چھوڑ کر گئے، پارلیمنٹ میں انکشاف

    کیف: یوکرین کی پارلیمنٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ غیر انسانی سلوک سے شاکی لاکھوں سپاہی بغیر اجازت فوج کو چھوڑ کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرینی رکن پارلیمنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ 4 لاکھ سپاہی یوکرینی فوج کو بغیر اجازت چھوڑ چکے ہیں، کئی رضاکار فوج میں غیر انسانی سلوک کی وجہ سے واپس نہیں آئیں گے۔

    رکن پارلیمنٹ آنا سکوروخود نے کہا کہ 3 سال سے لڑنے والوں کو جانوروں کی طرح برتاؤ برداشت نہیں ہے، فوجیوں کو گھر جانے کی اجازت نہ دینا، اور انھیں بیوی بچوں سے دور رکھنا ظلم ہے۔ رکن پارلیمنٹ نے اجلاس کو بتایا کہ 2025 میں 1 لاکھ 7 ہزار سے زائد ڈیسرشن کیسز درج ہوئے ہیں۔


    ٹرمپ نے امریکی ایلچی وٹکوف کے دورہ روس کی تصدیق کر دی


    میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین میں جبری بھرتی مہم کے خلاف کئی شہروں میں عوامی مظاہرے بھی ہوئے ہیں، جب کہ 18 سے 60 سال کے مردوں پر بیرون ملک سفر پر پابندی بھی عائد ہے۔

    یوکرینی میڈیا کا کہنا ہے کہ آنا سکوروخود نے اس سلسلے میں 3 اگست کو یوکرین کے یوٹیوب چینل پولیٹیکا آن لائن کو ایک انٹرویو میں بھی اس بارے میں بات کی، اور بتایا کہ اب تک چار لاکھ فوجی رضاکارانہ طور پر یونٹس چھوڑ چکے ہیں، وہ اپنے ہتھیار اور پوسٹس اسی طرح خالی چھوڑ کر چلے جاتے ہیں، اور یہ تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔

    یوکرینی فوج کے ایک قیدی فوجی نے 26 جولائی کو بتایا کہ کپیانسک کے قریب کمانڈ کو چھوڑ کر جانے والے سپاہیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی تھی، ایسے میں حکام نے بارڈر گارڈ سروس کے اہلکاروں کو یوکرین کی مسلح افواج کی اگلی پوزیشنوں پر بھیجنا شروع کر دیا، جب سے اسکواڈ کمانڈر کی تبدیلی عمل میں آئی ہے تب سے یہ سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ جب کہ پچھلے کمانڈر کو اسی لیے تبدیل کیا گیا تھا کہ سپاہیوں کا چھوڑ کر جانا بہت بڑھ گیا تھا۔

  • امریکا نے یوکرین کے صدر کو جبری ہٹانے کا فیصلہ کر لیا، امریکی صحافی کا دعویٰ

    امریکا نے یوکرین کے صدر کو جبری ہٹانے کا فیصلہ کر لیا، امریکی صحافی کا دعویٰ

    ایک امریکی صحافی نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے یوکرین کے صدر زیلنسکی کو جبری طور پر ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    روسی میڈیا کے مطابق ایوارڈ یافتہ امریکی صحافی سیمئور ہرش نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے عہدہ چھوڑنے سے انکار کیا تو انھیں زبردستی ہٹا دیا جائے گا۔

    امریکی صحافی کے مطابق یوکرینی فوج کے سابق کمانڈر ان چیف اور اس وقت برطانیہ میں یوکرین کے سفیر ویلیئری زالزنی، زیلنسکی کے ممکنہ متبادل ہوں گے اور یہ تبدیلی چند ماہ میں عمل میں لائی جائے گی۔

    صحافی ہرش نے مزید بتایا ہے کہ امریکا اور یوکرین میں بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یوکرین جنگ ختم ہونی چاہیے اور روس کے صدر پیوٹن سے سمجھوتا ممکن ہے۔

    صدر زیلنسکی کے عہدے کی مدت پچھلے مئی کی 20 تاریخ کو ختم ہو گئی تھی تاہم جنگ کو بنیاد بناتے ہوئے 2024 میں صدارتی انتخابات کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔


    یورپی یونین نے روس پر نئی پابندیاں عائد کر دیں


    ادھر یورپی یونین نے روس پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں، تازہ ترین پابندیاں روسی تیل شیڈو فلیٹ اور نورڈاسٹریم پر لگائی گئی ہیں۔ یورپی یونین نے روس کی بھارت میں قائم روسنیفٹ ریفائنری پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ خیال رہے کہ یورپ کی جانب سے یوکرین جنگ کے تناظر میں روس کے خلاف 18 ویں مرتبہ پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔