Tag: Ukraine conflict

  • روس کو شکست دینا ممکن نہیں، جرمن وزیر خارجہ

    روس کو شکست دینا ممکن نہیں، جرمن وزیر خارجہ

    برلن : جرمن وزیر خارجہ جوہان وڈیفول  نے کہا ہے کہ یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کا خاتمہ صرف بات چیت سے ہی ممکن ہے اور میدانِ جنگ سے روس کو مکمل شکست دینا ممکن نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یوکرین کو امن مذاکرات میں ایک "مضبوط پوزیشن” دلانے کے لیے اس کی مدد کرنا ضروری ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ روس جرمنی کے لیے خطرہ بن رہا ہے اور اسی لیے جرمنی اپنی فوج کو مضبوط کر رہا ہے اور دفاعی اخراجات بڑھا رہا ہے۔

    مزید برآں دی مرر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جرمنی کے نئے چانسلر فریڈرش مرز کے اقتدار میں آنے کے بعد روس کے خلاف جرمنی کا رویہ اور سخت ہوگیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق جوہان وڈیفول نے بتایا کہ یوکرین کو دی جانے والی جرمن میزائلوں سے حملے کی حدود ختم کر دی ہیں، یوکرین کو ٹورس میزائل دینے کا اشارہ بھی دیا ہے، جن کی رینج 500 کلومیٹر ہے اور یہ ماسکو تک مار کر سکتے ہیں۔

    جرمنی نے یوکرین کو 5.2 ارب یورو (تقریباً 5.6 ارب ڈالر) کی فوجی امداد کا بھی اعلان کیا ہے، جس کا زیادہ تر حصہ یوکرین میں ہی دور مار ہتھیاروں کی تیاری پر خرچ ہوگا۔

    روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ان اقدامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جرمنی اب جنگ میں براہ راست شامل ہو چکا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جرمنی ماضی میں بھی ایسی ہی پالیسیوں کے باعث تباہی کی طرف گیا تھا۔

    جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ روس کی شکست کا تصور غیر حقیقی تھا، یوکرین نے مزاحمت کی مگر ناکام رہا، یوکرین کو مضبوط پوزیشن دلانا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جرمنی کو روس سے خطرہ ہے، دفاعی اخراجات میں اضافہ ناگزیر ہے، جرمن وزیر خارجہ نے یوکرین کیلئے5.6 ارب ڈالر کے نئے دفاعی پیکج کا بھی اعلان کیا۔

  • روس یوکرین تنازع کو پہلی "ہائبرڈجنگ” کیوں کہا جارہا ہے؟ ہولناک انکشاف سامنے آگیا

    روس یوکرین تنازع کو پہلی "ہائبرڈجنگ” کیوں کہا جارہا ہے؟ ہولناک انکشاف سامنے آگیا

    واشنگٹن: امریکی ٹیکنالوجی کمپنی مائیکرو سافٹ کے صدر بریڈ اسمتھ نے روس یوکرین تنازع کو دنیا کی پہلی ’ ہائبرڈ جنگ ‘ قرار دے دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق لندن میں مائیکرو سافٹ انویژن ایونٹ سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ پہلے جنگوں کی ابتدا زمینی، فضائی اور بحری حملوں سے ہوا کرتی تھی، تاہم اب ہم اس کی نئی اور چوتھی قسم ’ سائبر‘ میں داخل ہوچکے ہیں۔

    انہوں نے دعویٰ کیا کہ یوکرین پر حملے سے قبل ہی سائبر حملے شروع کردیئے گئے تھے، یہ سائبرحملے جنگوں کی نئی قسم کے شروعات کی علامت ہیں۔

    مائیکروسافٹ کے صدر کا کہنا تھا کہ جنگ کی شروعات سے ایک ہفتے قبل تک یوکرینی حکومت مکمل طور پر آن پریمس ( ایسے سافٹ ویئرکسی کلاؤڈ یا سرور کے بجائے جو کسی فرد یا ادارے کے کمپیوٹر یا اسی جگہ پرچلتےہیں) چل رہی تھی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جارحیت بڑھنے کے خدشے کے پیش نظر مائیکروسافٹ نے فوری ایکشن لیتے ہوئے کچھ ہی دنوں میں سترہ میں سے سولہ سرکاری اداروں اور اہم یوکرینی کمپنیوں کو کلاؤڈ پر منتقل کیا یوکرین کے باہر پورے یورپ میں موجود ان ڈیٹا سینٹر کی تعمیر کے لیے مائیکرو سافٹ نے بارہ ارب ڈالر سے زائد رقم خرچ کی۔

    اسمتھ کا کہنا تھا کہ اس ہائبرڈ جنگ سے تحفظ کے لیے ہماری تین ذمے داریاں ہیں، مستحکم حکومت، قوم کادفاع اورلوگوں کا تحفظ۔

    بریڈ اسمتھ کا مزید کہنا تھا کہ ’ جنگ کے موقع ہر اپنے ملک کا تحفظ کرنے کا سب سے بہتر طریقہ یہی ہے کہ اس کے ڈیجیٹل اثاثوں کو محفوظ بنایا جائے، کیوں کہ آپ اس وقت سب سے زیادہ محفوظ ہوتے ہیں جب لوگوں کو نہیں پتا ہوتا کہ آپ کا ڈیٹا کہاں ہے؟

  • یوکرین تنازعہ : امریکہ کی روس کو ایک اور دھمکی

    یوکرین تنازعہ : امریکہ کی روس کو ایک اور دھمکی

    واشنگٹن : امریکہ نے روس کو دھمکی دی ہے کہ یوکرین پر حملہ کرنے کی صورت میں اس پر سخت پابندیاں لگا دی جائیں گی جن میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کو ذاتی طور پر ہدف بنانے کے اقدامات بھی شامل ہوں گے۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ یوکرین پر حملہ کرنے کے خطرناک نتائج ہوں گے جو حتیٰ کہ دنیا کو بھی تبدیل کردیں گے۔ جو بائیڈن نے مزید کہا کہ وہ صدر پوتن پر براہ راست پابندیاں عائد کرنے پر غور کریں گے۔

    یہ دھمکی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مغرب کی طرف جھکاؤ رکھنے والے ملک یوکرین کی سرحد کےقریب روس کی جانب سے جنگی مشقیں کی جا رہی ہیں۔

    جب صحافی کی جانب سے جو بائیڈن سے پوچھا گیا کہ کیا پابندیوں میں روسی صدر کو بھی ہدف بنایا جائے گا، جن پر مخالفین بہت بڑی خفیہ دولت رکھنے کا الزام لگاتے ہیں؟ اس پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جی میں اس کو دیکھوں گا۔

    ایک سینیئر امریکی حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ اگر روس نے یوکرین میں ضم علاقے کریمیا پر حملہ کیا تو اس پر لگائی جانے والی معاشی پابندیاں ان پابندیوں کی نسبت ’بہت دور رس نتائج کی حامل‘ ہوں گی جو 2014 میں روس پر لگائی گئی تھیں۔

    عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ نئے اقدامات میں مصنوعی ذہانت میں استعمال ہونے والے ہائی ٹیک امریکی آلات پر پابندی کے علاوہ کوانٹم کمپیوٹنگ اور سپیس کے شعبوں میں استعمال ہونے والے آلات کی برآمدات پر پابندیاں شامل ہوں گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم ان اہم ٹیکنالوجیز کی بات کر رہے ہیں جن کو ہم ڈیزائن اور تیار کرتے ہیں، ان کوروکنے سے پوتن کے تزویراتی صنعتی معشیت کے عزم کو کافی سخت نقصان پہنچے گا۔

    علاوہ ازیں برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی جانب سے بھی اس سے ملتی جلتی دھمکی دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’پابندیاں ان اقدامات سے بڑھ کر ہوں گی، جو ہم نے ماضی میں کیے۔

    فرانسیسی صدر ایمونیل میخواں نے اس حوالے سے کہا ہے کہ وہ جمعے کے روز پوتن سے ٹیلی فون پر بات کریں گے اور ان کے ’ارادوں‘ کے بارے میں ’وضاحت‘ طلب کریں گے۔

    امریکہ کی جانب سے سامنے آنے والے اس بیان کہ وہ یورپ میں نیٹو کی ممکنہ مدد کے لیے 8500 امریکی فوجیوں کو تیار رکھے ہوئے ہے، کے ایک روز بعد روس نے اعلان کیا کہ وہ یوکرین کے قریب کریمیا کے علاقے میں 6 ہزار فوجیوں پر مشتمل نئی مشقیں کرنے جا رہا ہے۔

    روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ پروگرام میں جہازوں سے بمباری، جہازوں کو نشانہ بنانے والے آلات کی آزمائش سمیت دیگر مشقیں شامل ہیں۔

    مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ روس نے یوکرین کی سرحدوں پر پہلے سے ایک لاکھ سے زائد فوج لگا رکھی ہے جبکہ پورے روس سے مزید فوج بھی وہاں پہنچ رہی ہے۔

    واشنگٹن نے روس کے اتحادی بیلاروس کو بھی خبردار کیا ہے کہ ’اگر اس نے یوکرین پر حملے میں روس کی مدد کی تو اس کے حکام کو تیز اور فیصلہ کن ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اگر بیلاروس سے حملہ کیا جاتا ہے تو نیٹو کو بیلاروس کی سرحد سے متصل ممالک میں اپنی فوجی طاقت کا ازسر نو جائزہ لینا ہو گا۔

    امریکہ اور اس کے یورپی اتحادی ممالک روس پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ یوکرین پر حملے کی دھمکی دے کر یورپ کے استحکام کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔