Tag: Ukraine-Russia war

  • امریکی صدر نے یوکرین میں امن کا راستہ کھولا ہے: پیوٹن

    امریکی صدر نے یوکرین میں امن کا راستہ کھولا ہے: پیوٹن

    روسی صدر ولاد میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین میں امن کے راستے کو کھولا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایس سی او کے چین شہر تیانجن میں خطاب کرتے ہوئے روسی صدر ولادی ولاد میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اس اصول پر قائم ہے کہ کوئی ملک دوسرے کے نقصان پر اپنی سلامتی کو یقینی نہیں بنا سکتا ہے۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے یوکرین کے بحران پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں بحران حملے سے نہیں بلکہ یوکرین میں مغربی اتحادیوں کی حمایت یافتہ بغاوت سے ہوا۔

    پیوٹن کا کہنا تھا کہ یوکرین میں بحران کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا اور سیکیورٹی کا توازن قائم کرنا ضروری ہے، مغرب کی یوکرین کو نیٹو میں شامل کرنے کی کوششیں یوکرین بحران کی وجوہات میں سے ایک ہیں۔

    روسی صدر پیوٹن نے چینی صدر اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ الاسکا میں امریکی صدرٹرمپ کے ساتھ سمٹ کے نتائج پرگفتگو کی۔

    دوسری جانب ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران اور چین عالمی نظام بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے دورہ چین کے موقع پر ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے چینی زبان میں سوشل میڈیا پر ایک پیغام جاری کیا ہے۔

    صدر شی جن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ترقیاتی بینک کے قیام کی تجویز دے دی

    ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ایران اور چین، دونوں قدیم تہذیبی پس منظر رکھنے والے ممالک ہیں جو ایشیا کے دو سروں پر واقع ہیں، انہوں نے ایران اور چین کے درمیان اسٹریٹجک معاہدے کو عملی شکل دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

  • ماسکو کی براہ راست رابطے کی تردید، زیلنسکی امن مذاکرات سے ٹرمپ کے جڑے رہنے کے خواہش مند

    ماسکو کی براہ راست رابطے کی تردید، زیلنسکی امن مذاکرات سے ٹرمپ کے جڑے رہنے کے خواہش مند

    ماسکو: روس نے یوکرین کے ساتھ براہ راست رابطے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی اس کا فیصلہ نہیں ہوا ہے، جب کہ یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی شدت کے ساتھ امن مذاکرات سے ٹرمپ کے جڑے رہنے کے خواہش مند ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کریملن کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ روس یوکرین براہ راست رابطے کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے، اگلے براہ راست رابطے سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

    ترجمان کریملن کا کہنا ہے کہ روس یوکرین معاہدے کی تیاری کی ڈیڈ لائن نہیں دی جا سکتی، مسئلہ بظاہر سادہ لگتا ہے مگر اس میں پیچیدگیاں ہیں، ماسکو کی دل چسپی تنازع کی بنیادی وجوہ ختم کرنے میں ہے۔

    انھوں نے کہا ٹرمپ پیوٹن گفتگو میں ویٹیکن کی تجویز پر خصوصی بات نہیں کی گئی، اور ماسکو ویٹی کن کی یوکرین مذاکرات میں شرکت کی تجویز سے آگاہ ہے۔


    امن معاہدہ، پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کر لیا


    امریکی صدر کی جانب سے پیوٹن کے ساتھ فون گفتگو کو ’’بہترین‘‘ قرار دینے کے فوراً بعد، کریملن کے خارجہ پالیسی کے معاون اور اعلیٰ سفارت کار یوری یوشاکوف نے کہا کہ یوکرین میں جنگ بندی شروع کرنے کے لیے کسی ٹائم فریم کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔

    ادھر یوکرین صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یہ ’’اہم‘‘ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امن مذاکرات سے دست بردار نہ ہوں۔ امریکی صدر سے فون پر گفتگو کے بعد انھوں نے ٹرمپ کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا ’’یہ ہم سب کے لیے بہت اہم ہے کہ امریکا خود کو مذاکرات اور امن کے حصول سے دور نہ کرے، کیوں کہ اس سے فائدہ اٹھانے والے صرف پیوٹن ہوں گے۔‘‘

    زیلنسکی نے کہا کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے یوکرین، روس، امریکا، یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کر سکتے ہیں، اگر روس قتل کو روکنے سے انکار کرتا ہے، جنگی قیدیوں اور یرغمالیوں کو رہا کرنے سے انکار کرتا ہے، اگر پیوٹن غیر حقیقی مطالبات پیش کرتا ہے، تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ روس جنگ کو جاری رکھے گا۔

  • یوکرین جنگ، پیوٹن نے فوج میں کرپشن پر پکڑ اچانک سخت کر دی

    یوکرین جنگ، پیوٹن نے فوج میں کرپشن پر پکڑ اچانک سخت کر دی

    ماسکو: یوکرین کے ساتھ جنگ کے دوران ولادیمیر پیوٹن نے فوج میں کرپشن پر پکڑ اچانک سخت کر دی ہے۔

    دی واشنگٹن پوسٹ کے مطابق حکومتی فنڈز یوکرین میں میدان جنگ تک یقینی طور پر پہنچانے کے لیے صدر ولادیمیر پیوٹن نے وزارت دفاع میں کرپشن سے پاک افسران کی تعیناتی پر توجہ مرکوز کر دی ہے۔

    اخبار نے لکھا ہے کہ یوکرین میں روس کی جنگ خود روس کے اندر بالخصوص وزارت دفاع میں کرپشن کے خلاف ایک جنگ ثابت ہوئی ہے، کیوں کہ اس سے قبل برسوں تک روس اپنی فوج اور وزارت دفاع کے اندر بڑے پیمانے پر بدعنوانی کو برداشت کرتا رہا ہے۔

    روس کی وسیع ہوتی فوج اور بڑھتے اخراجات کو دیکھتے ہوئے ولادیمیر پیوٹن اب اس بات کو یقینی بنانا چاہ رہے ہیں کہ جنگ کے محاذ پر زیادہ سے زیادہ فوجی، ہتھیار اور دیگر ساز و سامان پہنچایا جا سکے، چناں چہ اس کے لیے کریملن نے شاہانہ طرز زندگی اپنانے والے فوجی کمانڈ پر اچانک جارحانہ کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔

    گزشتہ ماہ صدر پیوٹن نے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کو پھر سے روس کی قومی سلامتی کونسل کا سربراہ مقرر کیا، اور ان کی جگہ سابق وزیر اقتصادیات آندرے بیلوسوف کو وزیر دفاع مقرر کیا، تاکہ ملک کے بڑھتے ہوئے دفاعی بجٹ کو ’کم سے کم لیکن مؤثر طریقے سے‘ استعمال کیا جا سکے۔

    دی واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اپریل سے اب تک ایک نائب وزیر دفاع سمیت 5 اعلیٰ عہدے داروں کو اچانک گرفتار کیا جا چکا ہے، اور کریملن نے اس ایکشن کے ذریعے یہ پیغام دیا ہے کہ جنگ کے زمانے میں حد سے تجاوز اور بے وفائی برداشت نہیں کی جائے گی۔ نائب وزیر دفاع تیمور ایوانوف روسی اشرافیہ کی طرح شاہانہ طرز زندگی گزار رہے تھے، جو عوامی تنخواہ پر ناممکن ہے۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نے یوکرین کے قبضہ شدہ شہر ماریوپول میں تعمیر نو کے منصوبوں میں فراڈ کیا اور بڑی بڑی رشوتیں لیں۔

    ایوانوف نے کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف اور دیگر روسی اشرافیہ کے ساتھ پارٹیاں کیں، اپنے لیے پرتعیش گھر بنائے اور انھیں نایاب نوادرات سے بھر دیا، سینٹ ٹروپیز میں اپنے خاندان کے ساتھ موسم گرما کی سالانہ تعطیلات کا لطف اٹھایا، جہاں اس نے مبینہ طور پر 2013 سے 2018 تک لگژری ولاز اور ایک رولز رائس پر تقریباً 1.4 ملین ڈالر خرچ کیے۔

    روسی میڈیا کے مطابق فیڈرل سیکیورٹی سروس (ایف ایس بی) اور روس کے ایک اعلیٰ سطح کے قانون نافذ کرنے والے ادارے ’انویسٹگیٹو کمیٹی‘ نے فوج میں کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ایک اسپیشل انویسٹگیشن فورس قائم کی ہے، جس کی جانب سے مزید گرفتاریوں کا بھی امکان ہے۔

  • یوکرین روس جنگ کو دو برس مکمل، روس پر 500 نئی امریکی پابندیاں

    یوکرین روس جنگ کو دو برس مکمل، روس پر 500 نئی امریکی پابندیاں

    یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کو دو برس ہو گئے، 18 فی صد یوکرینی علاقے روس کے کنٹرول میں آ چکے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کو دو برس ہو گئے ہیں، لیکن دونوں ممالک کے درمیان تنازع حل نہ ہو سکا، اب تک 5 لاکھ سے زیادہ یوکرین فوجی مارے جا چکے ہیں، جب کہ روس اس جنگ میں 45 ہزار فوجی کھو چکا ہے۔

    دو سال سے جاری جنگ میں 18 فی صد یوکرینی علاقے روس کے کنٹرول میں آئے ہیں، یوکرین پر ماسکو کے حملے کی دوسری برسی کے موقع پر امریکی صدر جو بائیڈن نے روسی اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی کی موت کا بدلہ لینے کے لیے جمعہ کو روس پر پانچ سو نئی پابندیاں عائد کیں، جن میں 500 سے زائد افراد اور اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    پابندیوں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے واشنگٹن میں روس کے سفیر اناتولی انتونوف نے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر اپنے سفارت خانے کے چینل پر کہا ’’کیا واشنگٹن کو یہ احساس نہیں ہے کہ پابندیاں ہمیں ختم نہیں کر سکیں گی؟‘‘ ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگ 2025 میں بھی رکنے کا امکان نہیں ہے، جب کہ روس اور یوکرین کے پاس گولہ بارود کا ذخیرہ بھی کم ہو رہا ہے۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن جنگ کے دو سال بعد بھی اندرون اور بیرون ملک اپنے دشمنوں کو شکست دینے کے لیے پراعتماد اور پرعزم دکھائی دے رہے ہیں، انھوں نے امریکا، نیٹو اور یورپی یونین کے خلاف آواز اٹھائی ہے، اور یوکرین میں روس کی جنگ کو انھوں نے ہمیشہ روس کے خلاف ’اجتماعی مغرب‘ کی جنگ کہا، اور اسے روس کی بقا کے لیے ایک وجودی جنگ قرار دیا۔