Tag: ukraine-war

  • روسی صدر نے یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئے شرائط رکھ دیں

    روسی صدر نے یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئے شرائط رکھ دیں

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے سخت شرائط رکھی گئی ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق روسی صدر پیوٹن چاہتے ہیں کہ یوکرین مشرقی سرحدی شہر ڈونباس سے دستبردار ہو جائے اور نیٹو میں شمولیت کا ارادہ ترک کردے۔

    کریملن ذرائع کے مطابق روسی صدر چاہتے ہیں کہ مشرقی سرحد سے نیٹو افواج کو ہٹا دیا جائے، اس کے عوض روس کچھ علاقوں سے پیچھے ہٹنے پر تیار ہے۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ نکات پیوٹن اور امریکی صدر ٹرمپ کی الاسکا میں تین گھنٹے طویل ملاقات میں زیرِ بحث آئے تھے۔

    ذرائع کے مطابق یوکرین اگر ان شرائط کو ماننے سے انکار کرتا ہے تو روس جنگ جاری رکھے گا۔

    روس یوکرین جنگ رکوا کر رہوں گا، صدر ٹرمپ

    امریکی صدر کی یوکرینی صدر اور یورپی رہنماؤں سے ملاقات اختتام پذیر ہوگئی، اس دوران ٹرمپ نے روسی صدر پیوٹن سے ٹیلیفونک گفتگو بھی کی، ان کا کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ رکوا کر رہوں گا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے یورپی رہنماؤں کے ساتھ میٹنگ کے دوران روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو فون بھی کیا، جس کے باعث میٹنگ وقتی طور پر روکنا پڑگئی۔

    عدالت نے ٹرمپ کو خوشخبری سنادی

    خبر رساں اداروں کے مطابق دونوں شخصیات کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو 40 منٹ تک جاری رہی۔

    روسی صدر پیوٹن نے ٹرمپ سے کہا کہ وہ یوکرین کے صدر زیلنسکی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں، ذرائع کے مطابق روس یوکرین صدور کی ملاقات اگست کے آخر تک ہونے کی امید ہے۔

  • یوکرینی صدر کا جنگ کے خاتمے کے لیے پیوٹن سے ون آن ون ملاقات کا مطالبہ

    یوکرینی صدر کا جنگ کے خاتمے کے لیے پیوٹن سے ون آن ون ملاقات کا مطالبہ

    کیف(7 اگست 2025): یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جنگ کے خاتمے کے لیے ولادیمیر پیوٹن سے روبرو ملاقات کا مطالبہ کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی کی ماسکو میں روسی رہنما سے بات چیت کے بعد جمعرات 7 اگست کو یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جنگ کے خاتمے کے لیے ولادیمیر پوتن سے روبرو ملاقات کا مطالبہ کیا۔

    صدر زیلنسکی نے کہا کہ روسی صدر سے ون آن ون ملاقات کرکے جنگ کا خاتمہ چاہتا ہوں، یوکرینی صدر زیلنسکی نے مزید کہا کہ قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح پر بھی بات چیت ہوگی اصل بات یہ ہے کہ روس، جس نے یہ جنگ شروع کی ہے، اپنی جارحیت کو ختم کرنے کے لیے حقیقی اقدامات کرے۔

    دوسری جانب گزشتہ روز امریکی صدر ٹرمپ نے بھی کہا تھا کہ یوکرین اور روسی صدر سے ملاقات کرکے تنازع ختم کروانا چاہتا ہوں، کریملن نے امریکی اور روسی صدر کے درمیان ملاقات پر اتفاق کی تصدیق کی ہے۔

    زیلنسکی کی ٹرمپ سے گفتگو

    یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے منگل کے روز ایک ”مثبت‘‘ گفتگو کی، جس میں جنگ کے خاتمے، روس پر پابندیوں اور امریکا یوکرین ڈرون معاہدے پر تبادلہ خیال ہوا۔

    زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ ٹرمپ کو کییف اور دیگر یوکرینی شہروں پر جاری روسی حملوں کے بارے میں ”مکمل معلومات‘‘ دی گئیں۔

    روس یوکرین جنگ، جو فروری 2014 میں شروع ہوئی، یورپ میں دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے بڑا تنازعہ ہے، فروری 2022 میں روس نے یوکرین پر بھرپور حملہ کیا، جسے صدر ولادیمیر پیوٹن نے "خصوصی فوجی آپریشن” قرار دیا۔ اس حملے میں کیف سمیت متعدد شہروں پر میزائل حملے اور زمینی پیش قدمی شامل تھی۔

    https://urdu.arynews.tv/trump-and-putin-meeting-white-house/

  • روس کا یوکرین کے دارالحکومت کیف پر فضائی حملہ

    روس کا یوکرین کے دارالحکومت کیف پر فضائی حملہ

    روس کی جانب سے یوکرین کے دارالحکومت کیف پر جوابی فضائی حملہ کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جنگ بندی پر آمادگی سے پہلے یوکرین نے پیر کی رات روس پر 300 سے زائد ڈرونز سے بڑا فضائی حملہ کیا تھا جس میں 3 افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوگئے تھے۔

    روسی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے بھیجے گئے 91 ڈرونز ماسکو تک پہنچ گئے تھے جنہیں تباہ کر دیا گیا۔

    تاہم اب روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف پر جوابی فضائی حملہ کیا ہے، میئرکیف کا دعویٰ ہے کہ روس نے رات بھرفضائی حملے کیے۔ حملوں کے نتیجے میں کتنانقصان ہوا، اس حوالے سے اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔

    واضح رہے کہ امریکا کا کہنا ہے کہ یوکرین 30 روزہ جنگ بندی کی تجویز کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔

    امریکی اور یوکرینی حکام کی طرف سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں اعلان کیا گیا ہے کہ یوکرین نے ”فوری طور پر 30 روزہ عبوری جنگ بندی کے لیے امریکی تجویز کو قبول کرنے کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے، جس میں فریقین کے باہمی معاہدے کے ذریعے توسیع کی جا سکتی ہے، اور یہ روسی فیڈریشن کی طرف سے قبولیت اور ہم آہنگی کے نفاذ سے مشروط ہے”۔

    امریکا نے غیر قانونی تارکین وطن کو ایک بار پھر خبردار کردیا

    یہ بیان سعودی عرب کے جدہ میں ایک دن کے مذاکرات کے اختتام پر سامنے آیا ہے۔

    مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا یوکرین کی معیشت کو وسعت دینے اور یوکرین کی طویل مدتی خوشحالی اور سلامتی کی ضمانت کے لیے یوکرین کے اہم معدنی وسائل کی ترقی کے لیے جلد از جلد ایک جامع معاہدہ کریں گے۔

  • یوکرین جنگ : روس نے ایک بار پھر مذاکرات کا عندیہ دے دیا

    یوکرین جنگ : روس نے ایک بار پھر مذاکرات کا عندیہ دے دیا

    ماسکو : روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ روس یوکرین پر مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن اس کیلئے ایک شرط لازمی ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں روسی صدر پیوٹن نے ایک بار پھر اس بات کا عندیہ دیا کہ یوکرین کے حوالے سے باتگ ہوسکتی ہے۔

    روسی صدر نے کہا کہ یوکرین پر بات کے لیے تیار ہیں لیکن صرف اس صورت میں جب بات ‘حقیقت’ پر مبنی ہو، کسی پر بھروسہ نہیں، صرف روس کو دستخط شدہ ضمانتوں کی ضرورت ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اپنی گفتگو میں پوتن نے مغربی ممالک کو خبردار کیا کہ اگر امریکہ نے یوکرین میں اپنی فوج بھیجی تو اسے مداخلت کے طور پر دیکھا جائے گا۔

    میڈیا سے گفتگو میں روسی صدر پیوٹن نے مغرب کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ تکنیکی طور پر روس ایٹمی جنگ کے لیے تیار ہے لیکن فی الحال ایٹمی جنگ کی کوئی جلدی نہیں ہے اور نہ ہی ایسی صورتحال ہے۔

    روسی میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صدر پیوتن نے یوکرین جنگ میں ایٹمی ہتھیار چلانے سے متعلق خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی ایسی کوئی صورتحال نہیں ہے کہ جس سے ایٹمی جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہو لیکن اگر ریاست کے وجود کو خطرہ لاحق ہوا تو روسی افواج ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے لیے ہر طرح سے تیار ہیں۔

    واضح رہے کہ پیوٹن کا جوہری انتباہ یوکرین پر مذاکرات کی ایک اور پیشکش کے ساتھ آیا ہے جبکہ امریکہ کا کہنا ہے کہ پیوٹن یوکرین پر سنجیدہ مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہیں۔

    یوکرین میں جنگ نے 1962 کیوبا کے میزائل بحران کے بعد سے روس کے مغرب کے ساتھ تعلقات میں سب سے گہرے بحران کو جنم دیا ہے اور پوتن نے متعدد بار خبردار کیا ہے کہ اگر مغرب نے یوکرین میں لڑنے کے لیے فوج بھیجی تو وہ جوہری جنگ کو بھڑکا سکتا ہے۔

  • یوکرین جنگ: جرمن فضائیہ سربراہ کی ماتحت افسران سے فون پر گفتگو روس نے ریکارڈ کر کے نشر کر دی

    یوکرین جنگ: جرمن فضائیہ سربراہ کی ماتحت افسران سے فون پر گفتگو روس نے ریکارڈ کر کے نشر کر دی

    یوکرین جنگ کے حوالے سے جرمن فضائیہ سربراہ کی اپنے تین ماتحت افسران سے فون پر کی گئی گفتگو روس نے ریکارڈ کر کے نشر کر دی، امریکا نے اس پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے روس کی مغرب کو تقسیم کرنے کی کوشش قرار دے دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ روس کے سرکاری نشریاتی ادارے آر ٹی کی سربراہ مارگریٹا سائمونیان نے جمعہ کے روز جرمن افسران کے درمیان ہونے والی بات چیت کی 38 منٹ کی آڈیو ریکارڈنگ جاری کی تھی، جس میں یوکرین کو ٹورس کروز میزائل بھیجنے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا، ہفتے کو جرمن وزارت دفاع نے آڈیو کو حقیقی قرار دیا اور کہا کہ یہ بات چیت انٹرسیپٹ کر کے ریکارڈ کی گئی ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا ’’یوکرین اور اس کے اتحادیوں کے درمیان روس عدم اعتماد کے بیج بونے کی کوشش کر رہا ہے، اور یہ ظاہر کر رہا ہے کہ مغرب متحد نہیں ہے۔‘‘

    جرمن حکومت نے پیر کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ہائبرڈ حملہ ہے، جس کا مقصد عدم تحفظ پیدا کرنا اور ہمیں تقسیم کرنا ہے۔ جرمنی نے اپنے فوجی افسران کے درمیان جنگ سے متعلق ہونے والی متنازعہ فون کال کی تحقیقات بھی شروع کر دی ہیں۔

    واضح رہے کہ جرمن چانسلر اولاف شولس عوامی سطح پر یوکرین کو مذکورہ میزائلوں کی ترسیل کے امکانات کو مسترد کر چکے ہیں۔ چوں کہ آڈیو کلپ میں یوکرین کو بھیجے گئے برطانوی اسٹارم شیڈو کروز میزائلوں اور یوکرین میں برطانوی فوجیوں کی موجودگی کا بھی ذکر تھا، اس لیے برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ آڈیو لیک کی تحقیقات جرمنی کا معاملہ ہے تاہم برطانیہ یوکرین کی حمایت کے لیے جرمنی کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

    اس واقعے کے بعد جرمنی میں ہلچل مچ چکی ہے، جرمن وزیر دفاع نے کہا روس انفارمیشن وار چھیڑنا چاہتا ہے، جرمن چانسلر نے اسے سنگین معاملہ قرار دیا، جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر کا کہنا تھا کہ ملک کو روسی جاسوسی سے اپنے دفاع کے لیے مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

  • یوکرین جنگ کے 500 دن مکمل

    یوکرین جنگ کے 500 دن مکمل

    کیف: روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے 500 دن مکمل ہو گئے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق گزشتہ روز 8 جولائی کو یوکرین کی جنگ 500 ویں دن میں داخل ہو گئی، اقوام متحدہ نے اس موقع پر خوف ناک حد تک شہری ہلاکتوں کی شدید مذمت کی۔

    اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 24 فروری 2022 کو روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے اب تک 500 بچوں سمیت 9,000 سے زائد شہری ہلاک ہو چکے ہیں، اقوام متحدہ نے پانچ سو دنوں میں شہریوں کی اتنی جانیں ضائع ہونے پر شدید مذمت کی۔

    یوکرین میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی نگرانی کے مشن (HRMMU) نے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا کہ شہریوں نے اس جنگ کی جو قیمت چکائی ہے وہ ہول ناک ہے، اور اموات کی اصل تعداد نو ہزار سے بھی زائد ہونے کا امکان ہے۔

    مشن نے کہا کہ رواں برس یوکرین میں ہلاکتوں کی تعداد 2022 کے مقابلے میں اوسطاً کم رہی ہے، تاہم یہ تعداد مئی اور جون میں دوبارہ بڑھنا شروع ہوئی۔

    اردوان زیلنسکی ملاقات، روس کا رد عمل

    یوکرین میں اقوام متحدہ کے مانیٹرنگ مشن کے مطابق جب روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسند مشرقی یوکرین میں کریمیا اور دیگر علاقوں پر قبضہ کر رہے تھے تو ان پچھلے 8 سالوں کی جنگ میں جتنے شہری ہلاک ہوئے اس سے 3 گنا زیادہ لوگ اِن 500 دنوں میں مارے گئے ہیں۔

  • یوکرین روس تنازع کا واحد حل سفارت کاری ہے: وزیر خارجہ پاکستان

    ڈیووس: وزیر خارجہ پاکستان بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ یوکرین روس تنازع کا واحد حل سفارت کاری ہے، خطے میں تنازعات کے حل کے لیے مثبت سوچ اپنانا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کا سالانہ اجلاس ختم ہو گیا، فورم میں پاکستان کی نمائندگی وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کی، وزیر مملکت حنا ربانی کھر، وفاقی وزیر شیری رحمان اور سفیر خلیل ہاشمی بھی موجود تھے۔

    وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا یو این سلامتی کونسل کی قراردادیں یورپ اور پورے مغرب کے لیے معنی رکھتی ہیں، لیکن یہ ستم ظریفی ہے کہ یوکرین میں یو این کا اطلاق ہوتا ہے مگر عراق میں نہیں۔

    بلاول بھٹو نے تنقید کرتے ہوئے کہا یو این سلامتی کونسل کی قراردادیں کشمیر کے معاملے پر بھی کاغذ سے زیادہ کچھ نہیں ہیں۔

    پاکستان 5 بڑے خطرات کی زد پر، عالمی اقتصادی فورم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    انھوں دنیا کو درپیش موسمیاتی تبدیلی سمیت کئی چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو فوڈ سیکیورٹی اور توانائی کے مسائل کا سامنا ہے، موسمیاتی تبدیلی، توانائی بحران، اور غربت جیسے مسائل ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔

    اس موقع پر عالمی اقتصادی فورم کے شرکا نے کہا کہ روس اوریوکرین کو امن کے قیام کے لیے بات چیت کا راستہ اپنانا ہوگا۔

  • پیوٹن کا یوکرین کے خلاف جنگ لڑنے والے فوجیوں کے لیے انعام کا اعلان

    پیوٹن کا یوکرین کے خلاف جنگ لڑنے والے فوجیوں کے لیے انعام کا اعلان

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے خلاف جنگ لڑنے والے فوجیوں کے لیے بڑے انعام کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے خلاف جنگ میں فوجیوں کو سرکاری اراضی انعام میں دی جائے گی، فوجیوں کو ماسکو، کریمیا اور سیواستوپول میں مفت زمین دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پیر کو ایک حکم نامے پر دستخط کیے جس میں کہا گیا ہے کہ ماسکو، کریمیا اور سیواستوپول کے مضافاتی علاقوں میں ان نمایاں فوجیوں کو مفت اراضی پلاٹ دیے جائیں گے جنھوں نے یوکرین کی جنگ میں حصہ لیا اور شان دار کارکردگی دکھائی۔

    روس اور چین کی مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز

    اس کے علاوہ، یوکرین کے خلاف جنگ میں زخمی یا بیمار ہونے والے فوجیوں کے ورثا کو بھی سماجی امداد دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    اس صدارتی فیصلے پر عمل درآمد کل سے شروع ہو گیا ہے۔

  • روس یوکرین جنگ کی شدت میں کمی کا امکان ہے، امریکی خفیہ ایجنسی

    روس یوکرین جنگ کی شدت میں کمی کا امکان ہے، امریکی خفیہ ایجنسی

    نیویارک : روس اور یوکرین کی حالیہ جنگ کے بارے میں امریکا کے خفیہ اداروں کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں جنگ کی شدت میں نمایاں کمی آجائے گی۔

    اس حوالے سے امریکی خفیہ ایجنسی کے سربراہ ایورل ہینس نے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ موسم سرما میں یہ لڑائی سست پڑنے والی ہے اور ممکنہ طور پر یہ کمی آنے والے مہینوں میں بھی جاری رہے گی۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق امریکی ڈائریکٹر انٹیلی جنس کا یہ بھی کہنا ہے کہ فی الحال یوکرائنی افواج کی جانب سے مزاحمت کم ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

    US Director of National Intelligence testifying before a Senate committee in March this year

    گزشتہ روز کیلی فورنیا میں ریگن نیشنل ڈیفنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے امریکی نیشنل انٹیلیجنس ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ پیوتن کو معلوم ہے کہ روس کو کس قدر چیلنجز کا سامنا ہے۔‘

    انہوں نے کہا کہ ہم پہلے سے ہی تنازعات میں کچھ کمی دیکھ رہے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ آنے والے مہینوں میں ایسا ہی ہوگا تاہم یوکرین اور روسی افواج سردیوں کے بعد کسی بھی جوابی حملے کے لیے تیار رہیں گے۔

    اس کے علاوہ برطانوی وزارت دفاع نے ایک آزاد روسی میڈیا کے ادارے ’میڈوزا‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی مہم کے حوالے سے روس میں عوامی حمایت میں کمی واقع ہو رہی ہے۔

    میڈوزا کے سروے کے مطابق روس میں 55 فیصد لوگوں نے یوکرین کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کی، ہے جبکہ 25 فیصد نے جنگ جاری رکھنے کا کہا ہے۔

  • روس یوکرین جنگ میں اہم پیش رفت، امریکا کا یوکرین کو روس سے مذاکرات کا مشورہ

    روس یوکرین جنگ میں اہم پیش رفت، امریکا کا یوکرین کو روس سے مذاکرات کا مشورہ

    واشنگٹن: روس یوکرین جنگ میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، امریکا نے یوکرین کو روس سے مذاکرات کا مشورہ دے دیا۔

    امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق بائیدن انتظامیہ نے یوکرین کو روسی صدر پیوٹن سے مذاکرات کا گرین سگنل دے دیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یوکرین جنگ کی وجہ سے افریقی ممالک میں اناج کی قلت اور عالمی معیشت کو بڑے نقصان کا سامنا ہے، مذاکرات کی طرف نہ جانے سے یورپ، افریقہ اور لاطینی امریکی ممالک میں تشویش بڑھ رہی ہے۔

    امریکی اہل کار نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین جنگ نے ہمارے حقیقی شراکت داروں کو تھکا دیا ہے، یوکرین بات چیت کے لیے پیوٹن کے اقتدار سے الگ ہونے کی شرط کو ترک کر دے۔

    ادھر ایران نے روس کو ڈرون فراہم کرنے کا اعتراف کر لیا ہے، ایرانی وزیرِ خارجہ حسین امین کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ سے کئی ماہ قبل روس کو محدود تعداد میں ڈرون فراہم کیے گئے تھے۔

    دوسری طرف امریکا نے یوکرین کے لیے مزید چار سو ملین ڈالر مالیت کی اضافی فوجی امداد فراہم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، ترجمان پینٹاگون کا کہنا ہے کہ اضافی رقم سے 11 سو ڈرون خریدے جائیں گے۔

    ترجمان نے کہا ہم جرمنی میں ایک سیکیورٹی امدادی ہیڈ کوارٹر قائم کر رہے ہیں، جو یوکرین کے لیے تمام ہتھیاروں کی منتقلی اور فوجی تربیت کی نگرانی کرے گا۔