Tag: ukraine-war

  • یوکرین کے علاقے خیرسون پر قبضے کی جنگ نے بڑی اہمیت اختیار کر لی

    یوکرین کے علاقے خیرسون پر قبضے کی جنگ نے بڑی اہمیت اختیار کر لی

    کیف: یوکرین کے علاقے خیرسون پر قبضے کی جنگ نے روس یوکرین جنگ میں بڑی اہمیت اختیار کر لی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین روس جنگ میں خیرسون سے متعلق لڑائی مرکزی حیثیت اختیار کرنے لگی ہے، دونوں متحارب ممالک کی افواج علاقے میں پیش قدمی کے لیے پر تول رہی ہیں۔

    بہ ظاہر اسٹریٹجک لحاظ سے جنوبی یوکرین کے اہم ساحلی شہر خیرسون سے روسی فوجیوں کی پسپائی کے آثار دکھائی دے رہے ہیں، کیف کی افواج مسلسل پیش قدمی کر رہی ہیں، جب کہ روسی صدر پیوٹن نے گزشتہ روز خطرناک علاقوں سے شہریوں کے انخلا کی منظوری دے دی ہے، تاکہ بمباری سے شہری آبادی کو نقصان نہ پہنچے۔

    روسی صدر کے اس اقدام سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ ماسکو کی افواج خیرسون کا دفاع کرنے کی تیاری کر چکی ہیں، اور علاقے میں متحارب افواج میں خوں ریز جنگ کا پارہ مزید چڑھنے والا ہے۔

    پیوٹن نے جنوبی خیرسون سے عام شہریوں کے انخلا کی توثیق کر دی

    تاہم یوکرین کی فوج نے عندیہ دیا ہے کہ وہ عسکری پیش قدمی سے پہلے دشمن کی نقل و حرکت پر بغور نظر رکھے گی، خیرسون کے علاقے میں ایک روس نواز رہنما نے جمعرات کو قوی امکان ظاہر کیا کہ روسی افواج دریائے دونیپرو کے مشرقی کنارے کی طرف روانہ ہوں گی۔

    رہنما کے تبصرے کو اس اشارے کے طور پر لیا گیا ہے کہ روسی افواج شہر کے قریب کے علاقوں سے پیچھے ہٹ سکتی ہیں، رہنما نے جمعہ کو کہا کہ شہر میں 24 گھنٹے کا کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

    واشنگٹن پوسٹ نے جمعہ کے روز مغربی حکام کے حوالے سے کہا کہ روسی افواج پسپائی کے لیے تیار دکھائی دیتی ہیں، اخبار نے اطلاع دی ہے کہ یوکرین کی فوج جلد ہی شہر پر دوبارہ قبضہ کر سکتی ہے۔

  • پیوٹن نے جنوبی خیرسون سے عام شہریوں کے انخلا کی توثیق کر دی

    پیوٹن نے جنوبی خیرسون سے عام شہریوں کے انخلا کی توثیق کر دی

    ماسکو: روسی صدر پیوٹن نے جنوبی خیرسون سے عام شہریوں کے انخلا کی توثیق کر دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے جنوبی یوکرین میں روسی مقبوضہ خیرسون کے کچھ حصوں سے عام شہریوں کے انخلا کی منظوری دے دی ہے۔

    دوسری طرف کیف کی افواج اسٹریٹجک ساحلی شہر میں مسلسل پیش قدمی کر رہی ہیں، جب کہ پیوٹن نے کہا ہے کہ خطرناک علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو وہاں سے نکل جانا چاہیے، کیوں کہ شہری آبادی کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔

    صدر پیوٹن ماسکو ریڈ اسکوائر میں یومِ یک جہتی کے موقع پر لوگوں کے ساتھ گھل مل گئے، اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ خیرسون سے رہائشیوں کو انتہائی خطرناک علاقوں سے نکالنا ضروری ہے، ہم نہیں چاہتے کہ حملوں اور بمباری سے شہری آبادی کو نقصان پہنچے۔

    واضح رہے کہ کم از کم 70 ہزار لوگ خیرسون سے پہلے ہی منتقل ہو چکے ہیں، یہ واحد بڑا شہر ہے جسے ماسکو نے فروری میں فوجیوں کے حملے کے بعد قبضے میں لے لیا تھا۔

    دوسری جانب یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روسی فوجی پیچھے نہیں ہٹیں گے، یوکرین کو کچھ مشکل فیصلے لینا ہوں گے۔ کیف نے روس پر یوکرین کے شہریوں کو زبردستی ملک بدر کرنے کا الزام بھی لگایا، جسے جنگی جرم سمجھا جاتا ہے، تاہم ماسکو نے اس کی تردید کی ہے۔

  • یوکرینی صدر کا روس پر ’’توانائی دہشت گردی‘‘کا الزام

    یوکرینی صدر کا روس پر ’’توانائی دہشت گردی‘‘کا الزام

    کیف : یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس پر ’’توانائی کی دہشت گردی‘‘ کا سہارا لینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے روسی فوجیوں کو مدد ملتی ہے۔

    صدر زیلنسکی کے مطابق گزشتہ ماہ کے دوران یوکرین کے ایک تہائی پاور اسٹیشن مبینہ طور پر تباہ ہو چکے ہیں، اسی وجہ سے یوکرین کی حکومت کو شہریوں سے کم سے کم بجلی استعمال کرنے کی درخواست کرنا پڑی۔

    جمعرات کو اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یوکرین کے توانائی کی تنصیبات پر روسی حملوں کے بعد 4.5 ملین لوگ بجلی کے بغیر اندھیرے میں رہ رہے ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتوں میں روس نے یوکرین میں بجلی کی تنصیبات پر بڑے پیمانے پر میزائل اور ڈرون حملے کیے ہیں۔

    یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب حکام نے بڑے جنوبی شہر کھیرسن سے روسی فوجیوں کے انخلاء کی پیش گوئی کی ہے۔

    صدر زیلنسکی نے مزید کہا کہ آج رات تقریباً 45 لاکھ صارفین کو عارضی طور پر توانائی کی فراہمی سے منقطع کردیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ روسی افواج کا توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانا اس کی ’’کمزوری‘‘کی علامت ہے کیونکہ روسی فوج اگلے مورچوں پر زیادہ زمین پر قبضہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ روس کی جانب سے توانائی کی دہشت گردی کا سہارا لینا ہمارے دشمن کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ’’وہ یوکرین کو میدان جنگ میں نہیں ہرا سکتے، اس لیے وہ ہمارے لوگوں کو اس طرح توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دوسری جانب روس کی وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ وہ یوکرین کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنا رہا ہے۔

  • ایران پر یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں ملوث ہونے کا الزام

    ایران پر یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں ملوث ہونے کا الزام

    برسلز: یورپی یونین نے ایران پر یوکرین کے خلاف روس کی مدد کرنے کا الزام لگا دیا ہے، ایک اعلیٰ یورپی سفارت کار کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جنگ میں ایرانی شمولیت کے ٹھوس ثبوت تلاش کیے جا رہے ہیں۔

    عرب نیوز کے مطابق ایران پر یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں ملوث ہونے کا الزام لگ گیا، یورپی یونین یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں ایران کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت تلاش کر رہی ہے۔

    یورپی بلاک کے ایک اعلیٰ سفارت کار جوزف بوریل نے پیر کو لکسمبرگ میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے موقع پر صحافیوں کو بتایا ’ہم (یوکرین کی جنگ میں ایران کی شمولیت) کے بارے میں ٹھوس شواہد تلاش کر رہے ہیں۔‘

    واضح رہے کہ یوکرین نے حالیہ ہفتوں میں اطلاع دی تھی کہ روسی فوج نے ایرانی ساختہ شاہد 136 ڈرون کے ساتھ حملے کیے ہیں، تاہم دوسری طرف ایران نے روس کو ڈرون فراہم کرنے کی تردید کی، جب کہ کریملن نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

    یورپی یونین نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دیں

    خیال رہے کہ یورپی یونین نے پیر کے روز ایران کی موریلیٹی پولیس، وزیر اطلاعات اور اس کے پاسداران انقلاب کے سائبر ڈویژن پر مہسا امینی کی حراست میں جان لیوا مار پیٹ اور اس کے بعد ہونے والے مظاہروں کو دبانے پر پابندی لگا دی۔

  • کیا یوکرین جنگ ختم ہونے والی ہے؟ روسی صدر نے اشارہ دے دیا

    کیا یوکرین جنگ ختم ہونے والی ہے؟ روسی صدر نے اشارہ دے دیا

    آستانہ: روسی صدر پیوٹن نے قازقستان میں خطاب میں ایک ایسا اشارہ دیا ہے جس سے یوکرین جنگ ختم ہونے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق قازقستان میں سربراہی اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے ولایمیر پیوٹن نے کہا کہ اب یوکرین پر مزید بڑے حملوں کی ضرورت نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا نیٹو افواج کا روس کے ساتھ براہِ راست تصادم عالمی تباہی کا باعث بنے گا، یوکرین کو تباہ کرنا روس کا مقصد نہیں، اگر یوکرین میں کارروائی نہ کرتے تو ہمارا ملک تباہ ہو جاتا۔

    صدر پیوٹن نے کہا کہ حملوں کے دوران یوکرین میں زیادہ تر صرف اہداف کو ہی نشانہ بنایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ فوجیوں کی نقل و حرکت کا عمل جلد ختم ہو جائے گا۔

    دوسری جانب یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس کے تازہ حملے میں مزید 5 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، یوکرینی شہر میکولائیف میں آج صبح حملے کے نتیجے میں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، روسی فوج نے اس علاقے میں تین میزائل داغے۔

  • یوکرین جنگ : پوتن نے روسی ریزرو فوج کی تعداد بڑھانے کا حکم دے دیا

    یوکرین جنگ : پوتن نے روسی ریزرو فوج کی تعداد بڑھانے کا حکم دے دیا

    ماسکو : روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ملک میں فوج کو جزوی تیاری کی حالت میں لانے کا اعلان کردیا ہے، جس کے تحت فوج کی مجموعی تعداد 2.04ملین کردی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادی میر پوتن نے یوکرین میں افواج کی تعداد میں اضافے کے لیے بدھ سے فوج کو جزوی طور پر تیار رہنے کے حکم نامے پر دستخط کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صدر پوتن نے یہ اعلان بدھ ہی کے دن ٹی وی پر نشر کردہ خطاب میں کیا، انہوں نے کہا کہ تیاری کا یہ حکم فوج کی ریزرو اور دیگر یونٹوں میں شامل شہریوں کے لیے ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین میں فوجی کارروائی کا مقصد یوکرین کے مشرقی علاقے دونباس کو آزاد کرانا ہے۔

    واضح رہے کہ روس کی یوکرین کے خلاف اس سال چوبیس فروری کے روز فوجی مداخلت کے ساتھ شروع کردہ جنگ کے ساتویں مہینے میں داخل ہوجانے کے بعد صدر ولادیمیر پوٹن نے ماسکو میں یہ اعلان کیا تھا کہ روس اپنی مسلح افواج کی مجموعی تعداد بڑھا دے گا۔

    ماسکو کی مسلح افواج کی موجودہ مجموعی نفری 1.9ملین بنتی ہے اور صدر پوٹن نے کہا تھا کہ اس تعداد کو تقریباﹰ ڈیڑھ لاکھ کے اضافے کے ساتھ 2.04 ملین کردیا جائے گا۔

    روسی سربراہ مملکت کے اس اعلان کے ردعمل میں مغربی دنیا کی جانب سے اب یہ سوال پوچھا جانے لگا ہے کہ یہ ایک لاکھ چالیس ہزار نئے روسی فوجی آئیں گے کہاں سے؟ اور دوسرے یہ کہ آیا اس اضافے کے بعد یوکرین میں روس کی جنگی صلاحیت میں بھی کوئی نمایاں اضافہ ہوسکے گا؟

  • روس یوکرین جنگ، دنیا پر غذائی قلت کا خطرہ منڈلانے لگا

    روس یوکرین جنگ، دنیا پر غذائی قلت کا خطرہ منڈلانے لگا

    روس یوکرین جنگ سے دنیا بھر میں مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے صرف ایشیا اور افریقہ کے غریب اور ترقی پذیر ممالک ہی نہیں یورپ کے ترقی یافتہ ممالک کے عوام بھی اس پریشانی سے دوچار ہیں۔

    دنیا گزشتہ دو سال تک کورونا جیسی عالمی وبا سے نبرد آزما ہوکر لاک ڈاؤن کے باعث بدترین معاشی بحران کا شکار ہونے کے بعد دوبارہ معاشی استحکام کی طرف لوٹ رہی تھی کہ رواں سال کے آغاز میں روس یوکرین جنگ نے اس معاشی بحران کو دوچند کردیا ہے، دنیا بھر میں بڑھتے مہنگائی کے رجحان نے اس کرہ ارض پر غذائی قلت کا خطرہ بڑھا دیا ہے۔

    روس یوکرین جنگ کے منفی اثرات سے عالمی معیشت بری طرح متزلزل ہوگئی ہے جس کا اثر صرف ایشیا یا افریقہ کے غریب ممالک پر ہی نہیں پڑ رہا ہے جس کی دنیا کے سامنے مثال سری لنکا کے دیوالیہ ہونے کی صورت میں سامنے آچکی ہے بلکہ یورپی ممالک بھی اس سے شدید متاثر ہوئے ہیں جہاں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں 10 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد وہاں کے عوام کی مشکلات بڑھ چکی ہیں اور یورپی شہریوں نے فالتو اخرجات سے بھی ہاتھ کھینچنا شروع کر دیا ہے جس کے بعد اب وہ صرف ضروری اشیا کی خریداری پر ہی اکتفا کر رہے ہیں۔

    افراطِ زر میں بے تحاشہ اضافے کے بعد اب اشیائے خور ونوش کی منڈیوں اور تیل کے ساتھ ساتھ کار سازی اور تعمیرات کے شعبوں میں بھی قیمتوں میں حیرت انگیز اضافہ ہو رہا ہے اور اب امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ رواں برس 27 رکنی یورپی یونین کو مجموعی طور پر 7 فیصد سے زائد افراطِ زر کا سامنا ہو گا۔

    مختلف یورپی ممالک میں مچھیروں اور کسانوں نے مجموعی مہنگائی کے تناظر میں اپنی پیدوار میں اضافہ کر دیا ہے تو دوسری جانب پٹرول کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافے کی وجہ سے مال بردار ریل گاڑیوں اور سامان بردار ٹرکوں کی نقل وحرکت میں بھی کمی آئی ہے۔

    خوراک کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے روزمرہ استعمال کے لیے روٹی کی مختلف اقسام بھی مہنگی ہو چکی ہیں اور خاص طور پر پولینڈ سے بیلجیم تک اشیائے خور ونوش کی دکانوں پر بریڈ مہنگے داموں فروخت کی جا رہی ہے۔

      دوسری جانب، پولینڈ میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں 150 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے جس کے بعد بعض یورپی حکومتوں نے ٹیکسوں کی مد میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کی امداد کے اشارے بھی دیے ہیں۔

  • روسی طیاروں نے میٹرنیٹی اسپتال پر بمباری کر کے قیامت ڈھادی

    روسی طیاروں نے میٹرنیٹی اسپتال پر بمباری کر کے قیامت ڈھادی

    کیف : روس یوکرین میں بمباری میں اندھا ہوگیا، شہر ماریوپول میں میٹرنیٹی اسپتال پر بم برسائے دئیے، بمباری میں 17 افراد زخمی ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی طیاروں نے میٹرنیٹی اپستال پر بمباری کر کے قیامت ڈھادی ، شہرماریوپول میں میٹرنیٹی اسپتال روسی بمباری سے تباہ ہوگیا۔

    جس کے نتیجے میں نومولود سمیت کئی افراد ملبے تلے دب گئے اور حملہ خواتین سمیت سترہ افراد زخمی ہوئے۔

    یوکرین کے صدر نے اسپتال پر حملے کو جنگی جرم قرار دے دیا اور کہا دنیا کب تک اس دہشت کو نظرانداز کرتی رہے گی۔

    یوکرینی صدر نے مغربی ممالک سے اپیل کی فوری طور پر روس کے لیے فضائی حدود بند کریں اور یوکرینی عوام کے قتل کو روکیں۔

    خیال رہے 2 ہفتے سے جاری روسی بمباری نے یوکرینی عوام کیلئے مشکلات کھڑی کردیں اور بیس لاکھ سے زیادہ یوکرینی دربدر ہوگئے ہیں، جن میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔

    امریکا نے یوکرین پر روس کے کیمیائی حملے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس یوکرین پر کیمیائی حملہ کرسکتا ہے ،جس کیلئے تیار رہنا ہوگا۔

    روسی فوج نے کیف، خارکیف، سومی اور ماریوپول سمیت دیگر شہروں کا محاصرہ کر لیا جبکہ روس نے یوکرین کے 146 ہیلی کاپٹرز، 913 ٹینکس، اور 2800 فوجی تنصیبات تباہ کرنے کا دعوی کیا ہے۔

  • یوکرین میں گھمسان کی جنگ جاری ، کئی گھنٹوں کے سکون کے بعد دھماکوں کی گونج

    یوکرین میں گھمسان کی جنگ جاری ، کئی گھنٹوں کے سکون کے بعد دھماکوں کی گونج

    کیئو: یوکرین کے شہر کیف اور خارکیف میں کئی گھنٹوں کے سکون کے بعد دھماکوں گونج اٹھا ، روسی افواج کی تمام اطراف سے گولہ باری جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی افواج کا یوکرین میں فوجی آپریشن کا پانچواں دن ہے ، لڑائی میں کئی گھنٹے تعطل کے بعد کیف اور خارکیف میں دھماکے سنے گئے۔

    دارالحکومت کیف مکمل طور پر روسی فوج کے گھیرے میں ہیں اور شہر کے داخلی ور خارجی راستے بند کردیئے گئے ہیں۔

    میئر کیف نے تصدیق کی ہے کہ روسی افواج شہر پر تمام اطراف سے گولہ باری کر رہی ہیں، یوکرینی فضائیہ نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے روسی فوج کے قافلوں پر ڈرون حملے کئے۔

    یوکرین کی جانب سے روس کے بڑے نقصانات کے دعوے کی روسی وزارتِ خارجہ نے تصدیق کرتے ہوئے پہلی بار جنگ میں جانی اور مالی نقصان کا اعتراف کر لیا لیکن تفصیلات نہیں بتائیں۔

    روس کی لڑائی کے بعد خطے میں ایٹمی جنگ کے بادل منڈلانے لگے ہیں ، صدر پیوٹن نے جوہری فورسز کو ہائی الرٹ کر دیاہے۔

    دوسری جانب روسی کرنسی روبل میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری ہے ، روبل کی قدرر ڈالر کے مقابلے میں اکتالیس فیصد گر گئی۔

    یاد رہے یوکرین بیلاروس کی سرحد پر روس سے مذاکرات کیلئے تیار ہوگیا ہے ، یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یوکرین اور روسی وفود پیشگی شرائط کے بغیر ملاقات کریں گے۔