Tag: ukraine

  • نیدرلینڈز کا یوکرین کو پیٹریاٹ میزائل سسٹم دینے کا اعلان

    روس کا مقابلہ کرنے کے لیے نیدرلینڈز نے بھی یوکرین کو پیٹریاٹ میزائل سسٹم دینے کا اعلان کر دیا۔

    ڈچ میڈیا کے مطابق وزیراعظم مارک روتھ نے یوکرین کو پیٹریاٹ میزائل ڈیفنس سسٹم دینے کا کہا ہے۔

    ڈچ وزیراعظم نے یوکرین کو پیٹریاٹ میزائل سسٹم دینے کا اعلان واشنگٹن میں امریکی صدر بائیڈن سے ملاقات میں کیا، اس سے قبل امریکا بھی یوکرین کو جدید پیٹریاٹ میزائل سسٹم دینے کا کہہ چکا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا اور یورپی ممالک روس کی یوکرین میں جارحیت کے خلاف یوکرین کی فوجی امداد کر رہے ہیں۔

  • برطانیہ نے یوکرین کو چیلنجر 2 ٹینک بھیجنے کی تصدیق کر دی

    لندن: برطانیہ نے یوکرین کو چیلنجر 2 ٹینک بھیجنے کی تصدیق کر دی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق یوکرین میں روسی حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے برطانیہ یوکرین کو چیلنجر ٹو ٹینک بھیج رہا ہے، برطانیہ کی جانب سے جرمنی پر بھی فوجی تعاون بڑھانے کے لیے دباؤ میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

    برطانوی وزیر دفاع بین والیس نے پارلیمنٹ کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ برطانیہ چیلنجر 2 ٹینکوں کا ایک اسکواڈرن یوکرین بھیج رہا ہے تاکہ روس کے حملے کو پسپا کرنے میں یوکرین کو مدد ملے۔

    والیس نے اس فوجی تعاون کو ’’یوکرین کی کامیابی کو تیز کرنے کے لیے جنگی طاقت کا آج تک کا سب سے اہم پیکج‘‘ قرار دیا۔

    اقوامِ متحدہ نے دِنیپرو میں میزائل حملے کو ممکنہ جنگی جرم قرار دے دیا

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے بین والیس، وزیر اعظم رشی سنک اور برطانوی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ظلم کے خلاف ہماری مشترکہ فتح میں زبردست شراکت ہے، یوکرین کو اپنی علاقائی سالمیت بحال کرنے کے لیے انھی ٹینکوں اور توپ خانے کی ضرورت تھی۔

    تاہم دوسری طرف کریملن نے کہا ہے کہ برطانیہ جو ٹینک یوکرین بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے وہ ’جل جائیں گے‘ انھوں نے مغرب کو خبردار کیا کہ یوکرین کو جدید ہتھیاروں کی نئی کھیپ کی فراہمی سے جنگ کا رخ نہیں بدلے گا۔

    واضح رہے کہ یوکرین کو مذکورہ اہم جنگی ٹینکوں کی فراہمی پر برطانیہ پہلی مغربی طاقت بن جائے گی، نیز، برطانیہ کی جانب سے جرمنی پر اس ہفتے یوکرین کو جنگی گاڑیوں کی وسیع تر ترسیل کی منظوری کے لیے مزید دباؤ ڈالا جائے گا۔

    برطانیہ کے وزیر دفاع بین والیس نے جرمنی پر زور دیا کہ وہ یوکرین کو لیوپرڈ ٹینکوں کی فراہمی کی اجازت دے، اور مزید کہا کہ اس اقدام سے دیگر ممالک کی جانب سے بھی حمایت کا دروازہ کھل جائے گا۔

  • روسی افواج نے باخموت شہر کا گھیراؤ شروع کر دیا، مہلک میزائل حملہ

    ماسکو: روسی افواج نے باخموت شہر کا گھیراؤ شروع کر دیا، دِنیپرو شہر پر روس کے میزائل حملے میں 9 منزلہ عمارت ملبے کا ڈھیر بن گئی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس اور یوکرین جنگ میں شدت برقرار ہے، مشرقی یوکرین کے کنٹرول کے لیے روسی اور یوکرینی افواج کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے۔

    یوکرینی شہر سولِدار پر قبضہ کرنے کے بعد روسی افواج نے باخموت شہر کا گھیراؤ شروع کر دیا ہے، تاہم یوکرین نے شہر سولدار پر روسی قبضے کی تردید کر دی ہے، اور کہا ہے کہ محاذ پر زبردست لڑائی جاری ہے۔

    ادھر دِنیپرو شہر پر روس کے میزائل حملے میں 9 منزلہ عمارت ملبے کا ڈھیر بن گئی ہے، میزائل حملے کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہو گئے، زخمی ہونے والوں میں 12 بچے بھی شامل ہیں۔

    یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس نے خارکیف میں بھی متعدد مزائل داغے، مقامی حکام کے مطابق روسی میزائلوں نے حملوں کی تازہ ترین لہر میں یوکرین کے خارکیف اور لویف علاقوں میں اہم انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے۔

    اس وقت یوکرین کے کئی شہر زبردست روسی میزائلوں کی زد پر ہیں، مغرب میں لویف سے ہر طرف میزائل اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، شمال مشرق میں خارکیف، جنوب مشرق میں زپورئیزا اور دنیپرو، جنوب میں میوکالیو دھماکوں سے گونج رہے ہیں۔

    یوکرینی صدر نے مغربی ممالک سے مزید جدید جنگی ہتھیاروں کی اپیل کر تے ہوئے کہا ہے کہ روس کے خلاف جنگ میں ہلاکتوں کو روکنے کے لیے مزید جدید ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔

    صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ موت کا کھیل شروع کرنے والے پیوٹن کو ان کی ہی زبان میں جواب دینا ہوگا۔

  • سرجن نے فوجی کے سینے سے کامیاب آپریشن کے ذریعے سالم گرنیڈ نکال لیا

    کیف: یوکرین کے ایک فوجی کے سینے سے سرجن نے آپریشن کے ذریعے سالم گرنیڈ کامیابی سے نکال لیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے علاقے باخموت میں لڑائی کے دوران ایک فوجی کے سینے میں پھٹے بغیر ایک دستی بم اندر گھس گیا تھا، جسے ایک یوکرینی سرجن نے کامیابی کے ساتھ نکال لیا ہے۔

    تجربہ کار فوجی سرجن اینڈری وربا یہ جاننے کے باوجود سرجری کے لیے تیار ہو گئے کہ دستی بم کسی بھی لمحہ پھٹ سکتا ہے، یوکرینی مسلح افواج نے خبردار کیا تھا کہ یہ گرنیڈ کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔

    مسلح افواج نے مزید کہا کہ آپریشن کامیاب رہا اور زخمی فوجی کو صحت کی بحالی کے لیے ڈاکٹروں کی نگرانی میں دے دیا گیا ہے۔

    یوکرین کی فوج کی جانب سے جاری کردہ ایکسرے کی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سالم دستی بم فوجی کے سینے میں پھیپھڑوں کے پاس موجود ہے، سرجن اینڈری وربا نے فوجی پر الیکٹرو کوایگولیشن کے بغیر آپریشن کیا، یہ ایک عام تکنیک ہے جو سرجری کے دوران خون کو روکنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ ایک اور تصویر میں سرجری کے بعد ڈاکٹر کو گرنیڈ پکڑے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، یوکرین مسلح افواج کے مطابق یہ ’VOG گرنیڈ‘ تھا۔

    رپورٹس کے مطابق یہ دستی بم ایک اسالٹ رائفل سے منسلک گرنیڈ لانچر سے داغا گیا تھا۔

  • جنگ بندی کے لیے یوکرین متحرک، مشروط امن مذاکرات کی پیشکش، مودی کو بھی فون

    کیف: جنگ بندی کے لیے یوکرین کی جانب سے ہلچل کے آثار دکھائی دینے لگے ہیں، کیف کی جانب سے روس کو مشروط امن مذاکرات کی پیشکش کی گئی ہے، جب کہ یوکرینی صدر نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی فون کر کے مدد مانگ لی۔

    عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین نے روس کو مشروط امن مذاکرات کی پیش کش کر دی ہے، یوکرینی وزیر خارجہ نے فروری 2023 میں مشروط امن مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اقوام متحدہ میں سربراہ اجلاس کے ذریعے ثالثی کر سکتے ہیں۔

    یوکرین کے وزیر خارجہ دمیترو کولیبا نے پیر کو ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ان کی حکومت دو ماہ کے اندر اقوام متحدہ میں ایک ’امن‘ سربراہی اجلاس چاہتی ہے، جس میں سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس ثالث ہوں گے، انھوں نے کہا لیکن ہم روس کے اس میں حصہ لینے کی توقع نہیں رکھتے۔

    کولیبا نے کہا کہ اس سے پہلے کہ ان کا ملک ماسکو سے براہ راست بات کرے، روس کو جنگی جرائم کے ٹریبونل کا سامنا کرنا ہوگا۔ تاہم، انھوں نے کہا کہ دوسری اقوام کو بلا جھجھک روسیوں کے ساتھ اپنے معاملات جاری رکھنے چاہیئں، جیسا کہ ترکی اور روس کے درمیان اناج کی ترسیل کا معاہدہ ہوا۔

    تاہم، اقوام متحدہ نے اس پر انتہائی محتاط ردعمل دیا ہے، یو این ایسوسی ایٹ ترجمان فلورنسیا سوٹو نینو مارٹینز نے پیر کو کہا ’’جیسا کہ سیکریٹری جنرل ماضی میں کئی بار کہہ چکے ہیں، وہ صرف اس صورت میں ثالثی کر سکتے ہیں جب تمام فریقین چاہیں کہ وہ ثالثی کریں۔‘‘

    دوسری طرف روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے رد عمل میں کہا کہ آگے بڑھنے کے لیے یوکرین کو اپنے علاقے غیر فوجی بنانے ہوں ہوں گے، اور اپنی زمین سے روس کی سیکیورٹی کو لاحق خطرات کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ماسکو کے مطالبات کیف کو اچھی طرح معلوم ہیں، اور یہ یوکرین کے حکام پر منحصر ہے کہ وہ انھیں پورا کریں، بصورت دیگر روسی فوج اس معاملے کا فیصلہ کرے گی۔

    ادھر الجزیرہ اور روئٹرز کے مطابق یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو فون کال کے ذریعے ’امن فارمولے‘ پر عمل درآمد کے لیے مدد مانگی ہے۔ خیال رہے کہ پیر کو ہونے والی یہ بات چیت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ہندوستان ماسکو کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جب کہ مغربی ممالک یوکرین میں اپنی جنگ کے لیے روس کی فنڈنگ کو محدود کرنے کے لیے نئے اقدامات متعارف کرا رہے ہیں۔

    زیلنسکی نے ٹویٹر پر لکھا ’’میں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے فون پر بات کی، اور جی 20 کی کامیاب صدارت کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا، یہی وہ پلیٹ فارم ہے جس پر میں نے امن فارمولے کا اعلان کیا تھا، اور اب میں اس کے اطلاق کے لیے ہندوستان کی شرکت کے لیے پُر اعتماد ہوں۔‘‘

  • پیوٹن کا یوکرین میں تمام اہداف پورے کرنے کا عزم

    پیوٹن کا یوکرین میں تمام اہداف پورے کرنے کا عزم

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین میں تمام اہداف پورے کرنے کا عزم دہرایا۔

    تفصیلات کے مطابق ماسکو میں روسی وزارتِ دفاع کے ہیڈ کوارٹرز دفاعی سربراہان کے اجلاس سے خطاب کے دوران روسی صدر نے کہا روس یوکرین میں اپنی فوجی مہم کے تمام اہداف کو پورا کرے گا۔

    ہیڈکوارٹرز میں نئے اور جدید ہتھیاروں کی نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا، روسی صدر پیوٹن نے ڈرونز، ایس یو ویز، بکتر بند اور نائٹ وِژن آلات دیکھے۔

    روسی صدر نے کہا کہ نیٹو کے تقریبا تمام ممالک کی فوجی طاقت روس کے خلاف استعمال ہوئی ہے، نیٹو کا فوجی اتحاد روس کے خلاف اپنی پوری صلاحیتوں کا بھر پور استعمال کر رہا ہے۔

    روس جنگی ہتھیاروں کو ایٹمی صلاحیت سے لیس کرے گا۔ پیوتن

    بدھ کے روز انھوں نے کہا کہ روسی فوج کو یوکرین میں درپیش مسائل سے سبق سیکھنا چاہیے اور ان کو حل کرنا چاہیے، پیوٹن نے وعدہ کیا کہ یوکرین جنگ کو دس مہینے پورے ہو رہے ہیں، فوج کو یہ جنگ آگے لے جانے کے لیے جس چیز کی ضرورت ہوگی وہ فراہم کی جائے گی۔

    روسی صدر نے کہا کہ ہمارے پاس فنڈنگ کی کوئی کمی نہیں ہے، ملک اور حکومت وہ سب کچھ فراہم کر رہے ہیں جو فوج مانگتی ہے۔ پیوٹن نے دفاعی سربراہان سے خطاب میں فوج کو درپیش کئی مسائل کے حوالے سے کہا کہ فوج کو تعمیری تنقید پر توجہ دینی چاہیے۔

  • یوکرین کا روس سے کریمیا واپس لینے کے لیے جنگ کا اعلان

    یوکرین کا روس سے کریمیا واپس لینے کے لیے جنگ کا اعلان

    کیف: یوکرین نے روس سے کریمیا واپس لینے کے لیے جنگ کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین جنگ کے شعلے مزید بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا، یوکرینی صدر نے کریمیا واپس لینے کے لیے روس کے خلاف بھرپور جنگی مشن کا اعلان کر دیا۔

    صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ کریمیا کو طاقت کے ذریعے واپس لے کر 2023 میں خطے کا دورہ کریں گے۔

    ادھر روس پر یوکرینی حملوں میں اضافہ ہونے لگا ہے، ایک اور حملے میں ایک روسی شہری ہلاک اور 8 زخمی ہو گئے ہیں، بلگورود کے گورنر نے کہا کہ روس کے بلگورود خطے میں حملے کے نتیجے میں 14 گھر اور انفرا اسٹرکچر تباہ ہو گیا۔ دوسری جانب نیٹو کے یورپی ملک کوسوو میں موجود مشن نے جنگی مشقیں شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    این بی سی نیوز نے جمعہ کو رپورٹ کیا کہ بائیڈن انتظامیہ کے ایک اہل کار نے گزشتہ ماہ کانگریس کے کئی ارکان کو ایک بریفنگ میں بتایا تھا کہ یوکرین کے پاس اب کریمیا کو روس سے چھڑانے کی فوجی صلاحیت ہے۔ اہل کار سے مبینہ طور پر پوچھا گیا کہ کیا یوکرین جزیرہ نما کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کرے گا، جسے روس نے 2014 سے اپنے قبضے میں رکھا ہے، تو جواب دیا گیا کہ اس کے پاس ایسا کرنے کی صلاحیت ہے۔

    تاہم، ایک اور امریکی اہل کار نے خبردار کیا کہ کریمیا میں یوکرین کی کوشش پیوٹن کو جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر مجبور کر سکتی ہے، جیسا کہ وہ پہلے بھی دھمکی دے چکے ہیں۔ ایک اور امریکی اہل کار نے این بی سی کو بتایا کہ انھیں یقین نہیں ہے کہ کریمیا میں یوکرین کا حملہ قریب ہے۔

    روئٹرز کے مطابق صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اتوار کے روز کہا کہ روس اور بیلاروس کے ساتھ ہماری سرحد کی حفاظت کرنا ہماری مستقل ترجیح ہے، اور یوکرین روس اور اس کے اتحادی بیلاروس کے ساتھ تمام ممکنہ دفاعی حالات کے لیے تیار ہے۔

    زیلنسکی نے اپنے خطاب میں مغربی ممالک سے ایک نئی اپیل بھی کی کہ وہ یوکرین کو مؤثر فضائی دفاع فراہم کریں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی فورسز نے مشرقی یوکرین کے قصبے باخموت پر قبضہ کر رکھا ہے، جہاں حال ہی میں شدید ترین لڑائی دیکھی گئی۔

    واضح رہے کہ بیلاروس روس کے قریبی اتحادیوں میں سے ایک ہے، اس نے ماسکو کے 24 فروری کو یوکرین پر حملے کے لیے اپنی سرزمین کو لانچ پیڈ کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دی تھی، تاہم وہ براہ راست لڑائی میں شامل نہیں ہوا، لوکاشینکو بارہا کہہ چکے ہیں کہ ان کا اپنے ملک کی فوجیں یوکرین بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

  • نیٹو سربراہ نے روس کے ساتھ براہ راست بڑی جنگ کا خدشہ ظاہر کر دیا

    نیٹو سربراہ نے روس کے ساتھ براہ راست بڑی جنگ کا خدشہ ظاہر کر دیا

    کیف: نیٹو سربراہ نے روس کے ساتھ براہ راست بڑی جنگ کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے، اس سے قبل پیوٹن نے بھی ایٹمی جنگ کے بڑھتے خطرے سے خبردار کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس اور نیٹو کے درمیان براہ راست بڑی جنگ کا خدشہ بڑھنے لگا ہے، نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ کنٹرول سے باہر ہوتی نظر آ رہی ہے۔

    جمعہ کو جاری کردہ ایک انٹرویو کے مطابق، نیٹو کے سربراہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ یوکرین میں لڑائی قابو سے باہر ہو سکتی ہے اور روس اور نیٹو کے درمیان جنگ بن سکتی ہے۔

    جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے ناروے کے نشریاتی ادارے این آر کے کو ریمارکس میں کہا کہ ’’اگر چیزیں غلط ہوتی ہیں تو وہ بھیانک حد تک غلط ہو سکتی ہیں۔‘‘

    نارے کے سابق وزیر اعظم اسٹولٹن برگ نے کہا یوکرین میں جنگ کا ایک بھیانک محاذ کھل چکا ہے، اور یہ نیٹو اور روس کے درمیان ایک بڑی جنگ میں بدل سکتی ہے، اور ہم اس جنگ سے بچنے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھی خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایٹمی جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے اور اسے چھپانا غلط ہوگا۔

    کریملن نے بارہا نیٹو اتحادیوں پر الزام لگایا ہے کہ وہ یوکرین کو ہتھیار فراہم کر کے، اس کے فوجیوں کو تربیت دے کر اور روسی افواج پر حملہ کرنے کے لیے ملٹری انٹیلیجنس فراہم کر کے مؤثر طریقے سے تنازع کا فریق بن رہے ہیں۔

  • روس کے اندر گھس کر فضائی اڈوں پر یوکرینی حملوں پر امریکا کا فوری رد عمل

    روس کے اندر گھس کر فضائی اڈوں پر یوکرینی حملوں پر امریکا کا فوری رد عمل

    واشنگٹن: امریکا نے کہا ہے کہ وہ روس کے اندر یوکرین کے حملوں کی ’حوصلہ افزائی‘ نہیں کرتا۔

    الجزیرہ کے مطابق یوکرین کی جانب سے سینکڑوں کلومیٹر روسی فضائی حدود کے اندر داخل ہو کر فضائی اڈوں پر حملوں کی واضح نئی صلاحیت کے مظاہرے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا یوکرین کو اپنی سرحدوں سے باہر حملہ کرنے کے قابل نہیں بنا رہا ہے، نہ ہی اس کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔

    نیڈ پرائس نے صحافیوں کو بتایا کہ ’’ہم یوکرین کو اس کی سرحدوں سے باہر حملہ کرنے کے قابل نہیں بنا رہے ہیں، ہم یوکرین کو اس کی سرحدوں سے باہر حملہ کرنے کی ترغیب بھی نہیں دے رہے ہیں۔‘‘

    انھوں نے مزید کہا کہ امریکا یوکرین کو وہ فراہم کر رہا ہے جو اسے اپنے دفاع کے لیے اپنی خود مختار سرزمین پر استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

    روس اور یوکرین نے ڈونیسک میں تباہی مچا دی

    دوسری طرف کیف نے براہ راست حملوں کی ذمہ داری تو قبول نہیں کی، لیکن اس کے باوجود انھوں نے اس کا جشن منایا، نیڈ پرائس نے کہا کہ اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ حملے یوکرین کی طرف سے کیے گئے تھے۔

    ادھر امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے کہا ہے کہ یوکرین میں امن کا تیز ترین راستہ روس کے لیے تعینات فوجیوں کو واپس بلانا ہی ہے، اس لیے وہ ہر حال میں اپنے فوجیوں کو یوکرین سے ہٹائے، انھوں نے مزید کہا کہ مغربی ریاستیں یوکرین کو ماسکو کے ’بلا اشتعال‘ حملے کے خلاف مزاحمت میں مدد کرنے میں کامیاب ہو رہی ہیں۔

  • سردی سے ٹھٹھرتے عوام سے یوکرینی صدر نے کیا کہا؟

    سردی سے ٹھٹھرتے عوام سے یوکرینی صدر نے کیا کہا؟

    کیف: سردی سے ٹھٹھرتے عوام کو یوکرینی صدر نے صبر اور ہمت کی تلقین کر دی۔

    روئٹرز کے مطابق یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ملک میں جاری بجلی کے بحران کے پیشِ نظر شہریوں تلقین کی ہے کہ وہ موسمِ سرما میں صبر اور ہمت کا مظاہرہ کریں۔

    یوکرینی حکام روسی بمباری سے تباہ ہونے والی بجلی کی لائنوں اور دیگر سروسز کی بحالی کی کوششیں کر رہے ہیں۔

    روس نے اکتوبر کے اوائل سے یوکرین میں بجلی کے نظام کو تسلسل کے ساتھ نشانہ بنایا ہے، جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں کو بجلی بندش کا سامنا ہے، اور سخت سردی میں ان کے پاس خود کو گرم رکھنے کا کوئی انتظام نہیں ہے۔

    صدر زیلنسکی نے اتوار کی شب اپنے بیان میں کہا ’یہ موسم سرما گزارنے کے لیے ہمیں پہلے سے زیادہ ہمت اور اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔‘

    انھوں نے کہا کہ ہم کسی بھی قسم کے ایسے داخلی تنازع یا ہڑتال کی اجازت نہیں دے سکتے جو ہمیں کمزور کرنے کا سبب بنے۔

    دوسری جانب مغربی ممالک روس کی جانب سے یوکرین کی بجلی کی تنصیبات پر حملوں کی مذمت کر رہے ہیں، امریکی سیکریٹری برائے سیاسی امور وکٹوریا نولاڈ نے اتوار کو کہا کہ روسی صدر ولایمیر پیوٹن عام شہریوں کی روشنیاں بجھا کر جنگ کو ’بربریت‘ کی اگلی سطح پر لے جا رہے ہیں۔

    موسم سرما کے دوران یوکرین کے مختلف علاقوں میں شدید برف باری کا بھی امکان ہے۔