Tag: ukraine

  • اہم شہر کا محاصرہ، یوکرین نے روسی دعویٰ مسترد کر دیا

    اہم شہر کا محاصرہ، یوکرین نے روسی دعویٰ مسترد کر دیا

    کیف: یوکرین نے اہم مشرقی شہر لیسیچانسک کے محاصرے کا روسی دعویٰ مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کی فوج نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں اور روسی افواج نے اہم مشرقی شہر لیسیچانسک کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

    یوکرین کے نیشنل گارڈ کے ترجمان رسلان موزیچوک نے کہا کہ شہر کے ارد گرد لڑائی جاری ہے، تاہم یہ یوکرین کے کنٹرول میں ہے۔

    روسی شہر دھماکوں سے گونج اٹھا، ہلاکتیں

    واضح رہے کہ روسی میڈیا نے ایسی ویڈیوز دکھائی تھیں جن میں لوہانسک صوبے کی ملیشیا لیسیچانسک کی سڑکوں پر جھنڈے لہراتے اور خوشی کا اظہار کرتے گزر رہی ہے۔

    روس کا یوکرین پر ایک اور بڑا حملہ،21 افراد ہلاک

    ادھر برطانوی انٹیلیجنس کا کہنا ہے کہ روسی افواج کی جانب سے مسلسل فضائی اور توپخانے کے حملوں کے درمیان لیسیچانسک میں ‘معمولی پیش رفت’ ہی جاری ہے۔ برطانیہ کی وزارت دفاع کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق یوکرین کی افواج شہر کے جنوب مشرقی مضافات میں روسی افواج کو روک رہی ہیں۔

  • یوکرین میں پکڑے جانے والے امریکی فوجیوں کی سزائے موت کا امکان

    یوکرین میں پکڑے جانے والے امریکی فوجیوں کی سزائے موت کا امکان

    ماسکو: روسی صدارتی ترجمان نے یوکرین میں پکڑے جانے والے سابق امریکی فوجیوں کی سزائے موت کا عندیہ دے دیا۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے ایک انٹرویو میں کہا کہ روس اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتا کہ یوکرین میں پکڑے گئے سابق امریکی فوجیوں کو سزائے موت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

    روسی صدارتی ترجمان نے کہا کہ میں کسی چیز کی ضمانت نہیں دے سکتا، یہ تحقیقات پر منحصر ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں 2 سابق امریکی فوجی الیگزینڈر ڈروک اور اینڈی ہیون کو خارکیو کے قریب سے پکڑا گیا تھا، امریکی محکمہ خارجہ نے 16 جون کو کہا کہ وہ یوکرین میں جنگ میں حصہ لینے والے امریکی شہریوں کے حوالے سے روس کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

    اس سے قبل یوکرین میں 2 برطانوی اور ایک شامی فوجی کو بھی گرفتار کیا گیا تھا جنہیں عدالت نے سزائے موت سنائی ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بار پھر امریکی شہریوں کو یوکرین جانے کے خلاف سختی سے روکا ہے۔

  • روسی فوج کا بڑا حملہ، یوکرینی فورسز پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئیں

    روسی فوج کا بڑا حملہ، یوکرینی فورسز پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئیں

    کیف: روسی فورسز نے یوکرینی شہر سیویرو ڈونٹسک پر بڑا حملہ کر دیا ہے، جس کے بعد یوکرینی افواج پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق روس یوکرین جنگ میں شدت برقرار ہے، روسی فورسز کی یوکرین کے مختلف شہروں پر گولہ باری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    روسی افواج نے سیویرو ڈونٹسک پر بڑا حملہ کرتے ہوئے یوکرینی فورسز کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا اور شہر کا زیادہ تر علاقہ دوبارہ روس کے قبضے میں چلا گیا ہے۔

    ماسکو نے یوکرین کے خوراک کے ذخیروں کے اڈوں پر بھی حملے تیز کر دیے ہیں، خبر رساں ایجنسی کے مطابق روسی حملوں کا مقصد بحیرہ اسود کو اپنی شرائط پر کھولنا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق روس یوکرین کی بندرگاہوں سے نکلنے والے بحری جہازوں کی حفاظت کی ذمہ داری دینے کو تیار ہے، اس سلسلے میں‌روسی وزیرِ خارجہ نے ترک ہم منصب کو یقین دہانی بھی کرا دی ہے، تاہم یوکرین نے روس کی یقین دہانی کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔

    شہر لوہانسک کے گورنر سیرحی ہیدائی نے میڈیا کو بتایا کہ شہر کا زیادہ تر حصہ اب روس کے قبضے میں ہے اور وہاں پھنسے ہوئے شہریوں کو بچانا اب ممکن نہیں رہا، ہماری افواج کا کنٹرول صرف شہر کے مضافات پر تک محدود ہو گیا ہے، تاہم لڑائی ابھی بھی جاری ہے، ہماری افواج سیویرو ڈونٹسک کا دفاع کر رہی ہیں۔

  • یوکرینی فوج نے ایک اور روسی جنرل کو مار دیا

    یوکرینی فوج نے ایک اور روسی جنرل کو مار دیا

    کیف: مشرقی یوکرین میں یوکرینی فوج نے ایک اور روسی جنرل کو مار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے سرکاری میڈیا نے یوکرین کے مشرقی ڈونباس علاقے میں شدید لڑائی کے دوران ماسکو کے ایک اعلیٰ ترین جنرل کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

    سرکاری ٹی وی روسیا 1 کے ایک رپورٹر نے کہا کہ میجر جنرل رومن کوتوزوف ڈونباس میں ایک یوکرینی بستی پر حملے کی قیادت کرتے ہوئے مارے گئے۔

    رپورٹر الیگزینڈر سلاڈکوف نے کہا کہ جنرل کوتوزوف ڈونیسک کے فوجیوں کی کمانڈ کر رہے تھے۔ تاہم دوسری طرف روس کی وزارت دفاع نے ان رپورٹوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، یوکرین کی فوج نے بھی تفصیلات پیش کیے بغیر جنرل کوتوزوف کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

    اطلاعات کے مطابق میجر جنرل رومن کوتوزوف 29 ویں کمبائنڈ آرمز آرمی کے چیف آف اسٹاف تھے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کی گاڑی پر یوکرینیوں نے گھات لگا کر حملہ کیا۔

    خیال رہے کہ فروری سے جاری یوکرین روس جنگ میں، جہاں یوکرین بظاہر کمزور ہدف دکھائی دیتا تھا، لیکن اس عرصے میں ماسکو کو کئی بڑے دھچکے دینے میں کامیاب ہوا۔

    روسی کمانڈر ڈونباس کے علاقے میں حملے کو آگے بڑھانے کی کوشش میں تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں جب کہ اس دوران ماسکو نے 4 سینئر جنرلوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، دوسری طرف کیف نے 12 جنرلوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    مغربی انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ کم از کم 7 سینئر کمانڈر مارے گئے ہیں، تاہم یوکرینی فورسز نے جن تین جنرلوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا ان کے زندہ ہونے کی اطلاع ہے۔

  • ‘یوکرین کی بندرگاہ کھول دیں’، عالمی رہنماؤں کی روس سے اپیل

    ‘یوکرین کی بندرگاہ کھول دیں’، عالمی رہنماؤں کی روس سے اپیل

    ماسکو: دنیا بھر میں بڑھتے غذائی بحران پر فرانس اور جرمنی نے روس سے بڑا مطالبہ کردیا ہے۔

    فرانسیسی صدر کا کہنا ہے کہ پیرس اور برلن نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے درخواست کی ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق یوکرین کی بندرگاہ اودیسا کا محاصرہ ختم کیا جائے۔

    برسلز میں صحافیوں سے گفتگو میں فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے بتایا کہ ہم نے روسی صدر سے ٹیلی فونک گفتگو میں کہا کہ وہ جتنی جلدی ممکن ہوسکے یوکرینی صدر کے ساتھ براہ راست ملاقات کی تجویز قبول کرلیں ۔

    یورپی ملکوں کا دعویٰ ہے کہ یوکرین کا بحری محاصرہ غلات کی برآمدات میں کمی کی اصل وجہ ہے تاہم روس اس دعوے کو مسترد کرتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: امریکا کی روس یوکرین جنگ سے متعلق بڑی پیشگوئی

    روسی وزیر خارجہ کی ترجمان ماریا خازارووا نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا کہ بحیرہ اسود اور بحیرہ آزوف میں غیر ملکی بحری جہازوں کی آمد روکنے کا مغربی دعویٰ بے بنیاد ہے روس ہر روز انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کوریڈور کھولتا ہے لیکن یوکرینی حکام اس معاملے پر بالکل تعاون نہیں کرتے۔

    دوسری جانب یورپی کونسل کے سربراہ شارل میشل نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک نے روسی تیل کے بڑے حصے کی درآمد پر پابندی عائد کرنے پر اتفاق کیا ہے تازہ ترین پابندیوں کی نفاذ کی وجہ سے یورپی یونین کے لئے روسی گیس کی درآمدعمل طور پر نوے فیصد کم ہوجائے گی۔

    ادھر کروشیا کے صدر نے خبردار کیا ہے کہ روسی آئل سیکٹر پر یورپی یونین کی نئی پابندیوں کی قیمت یورپی شہریوں کو چکانا پڑے گی، انہوں نے کہا کہ اس پابندی سے روسی کرنسی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور روس کو نئے خریدار با آسانی مل جائیں گے۔

  • پاکستان کی جانب سے یوکرین کے لیے امدادی کھیپ روانہ

    پاکستان کی جانب سے یوکرین کے لیے امدادی کھیپ روانہ

    اسلام آباد: پاکستان نے یوکرین کے لیے انسانی بنیادوں پر دوسری امدادی کھیپ روانہ کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق جنگ کی وجہ سے تباہی کا سامنے کرنے والے ملک یوکرین کی مشکل گھڑی میں مدد کے لیے پاکستان کی جانب سے دوسری امدادی کھیپ روانہ کر دی گئی۔

    امداد میں ادویات، الیکٹرو میڈیکل آلات، بستر اور کھانے پینے کی اشیا شامل ہیں، خصوصی سی 139 طیارہ 7.5 ٹن سے زائد امدادی اشیا لے کر یوکرین روانہ ہوا۔

    رپورٹس کے مطابق ایک اور سی 130 طیارہ جون میں مزید 7.5 ٹن امداد کے ساتھ روانہ کیا جائے گا۔

    پاکستان نے یوکرین کی درخواست پر امداد بھیج دی

    پاکستان نے امن پسند قوم کے طور پر تنازعات اور آفات میں ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا، اور بین الاقوامی اپیل پر ہمیشہ عالمی برادری کے شانہ بشانہ کام کیا۔

    یاد رہے کہ 15 ٹن سے زائد پہلی امداد کی کھیپ نور خان بیس سے 2 خصوصی طیاروں کے ذریعے بھیجی گئی تھی۔

  • یوکرینی فوج اہم شہر کو بچاتے ہوئے دفاعی پوزیشن میں چلی گئی

    یوکرینی فوج اہم شہر کو بچاتے ہوئے دفاعی پوزیشن میں چلی گئی

    کیف: یوکرینی فوج اپنے اہم شہر سیویروڈونسک کو بچاتے ہوئے دفاعی پوزیشن میں چلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کی فوج یوکرین میں ڈونباس کے علاقے میں ایک اہم شہر سیویروڈونسک میں داخل ہو چکی ہے اور دونوں ممالک کی افواج کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔

    روئٹرز کے مطابق روسی فوج شہر کے جنوب مشرقی اور شمال مشرقی حصے میں داخل ہوئی تھی، لڑائی میں شیلنگ سے 2 افراد ہلاک، جب کہ 5 زخمی ہو چکے ہیں۔

    مسلسل بمباری سے یوکرینی فوج دفاعی پوزیشن میں چلی گئی ہے، تاہم اس کے علاقہ نہ چھوڑنے سے روسی افواج کو مزاحمت کا سامنا ہے۔

    یوکرین جنگ فیصلہ کن موڑ پر، روس نے اہم یوکرینی علاقے کا محاصرہ کر لیا

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ شہر کی 90 فی صد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں اور ٹیلی کمیونیکیشن کا نظام بھی ختم ہو چکا ہے، شہر پر قبضہ روسی فوج کا اہم ٹاسک تھا، تاہم ہم اسے روکنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ اتوار کو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ ڈونباس کی آزادی ماسکو کے لیے غیر مشروط ترجیح میں شامل ہے۔

    یاد رہے کہ روس نے ہفتے کو مشرقی یوکرین پر اپنے حملوں میں اضافہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے اسٹریٹجک شہر لائمن پر قبضہ کر لیا ہے اور آرکٹک میں ہائپرسونک میزائل کا کامیاب تجربہ بھی کیا ہے۔

    دوسری طرف یورپی یونین کے رہنما پیر اور منگل کو روس کے خلاف تیل سمیت نئی پابندیاں لگانے کے لیے ملاقات کریں گے، تاہم یورپی حکومتیں پابندیوں کے چھٹے پیکج پر اتفاق کرنے میں ناکام رہی ہیں، کیوں کہ ہنگری، سلوواکیا اور چیک رپبلک کے لیے روسی تیل پر مجوزہ پابندی قابل قبول نہیں ہے۔

  • یوکرین کے سابق صدر کی ملک سے فرار کی کوشش

    یوکرین کے سابق صدر کی ملک سے فرار کی کوشش

    کیف: یوکرین کے سابق صدر پیٹرو پوروشنکو نے سرحد پار کر کے پولینڈ میں داخل ہونے کی کوشش کی، تاہم ان کی فرار کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرینی میڈیا نے خبر دی ہے کہ سابق یوکرینی صدر کو اپنی رینج روور ایس یو وی میں لیووف کے علاقے کے مغرب میں ایک کراسنگ پر دیکھا گیا، اسٹیٹ کسٹمز سروس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پوروشنکو ملک سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

    میڈیا کا کہنا ہے کہ پیٹرو پوروشنکو کو یوکرین کے اندر غداری کے الزامات کا سامنا ہے، وہ ملک سے فرار ہو کر پولینڈ میں داخل ہونا چاہتے تھے لیکن سرحدی محافظوں نے انھیں روک لیا۔

    اس سلسلے میں ٹیلی گرام پر کچھ تصاویر سامنے آئی ہیں، جن میں سابق یوکرینی صدر کسٹم حکام سے بات کرتے نظر آتے ہیں۔

    دوسری طرف یوکرین کی سیاست دان ارینا گیراشنکو نے ٹیلی گرام پر لکھا کہ سابق صدر کو روکا جانا ایک ناگوار سیاسی حکم ہے، پوروشنکو کے پاس لتھوانیا میں نیٹو کی پارلیمانی اسمبلی میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ کی جانب سے ملا سفری خط موجود تھا، کیوں کہ ضابطے کے مطابق تو وہ اب بھی یوکرینی پارلیمنٹ کے رکن ہیں۔

    سرحدی محافظوں کا کہنا تھا کہ ان کے پاس ایسا کوئی حکم موجود نہیں ہے کہ آیا سابق صدر کو ملک چھوڑنے دیا جائے یا نہیں۔

    یاد رہے کہ دسمبر 2021 میں موجودہ حکومت نے پوروشنکو پر 2014-15 میں دونباس علیحدگی پسندوں سے کوئلہ خریدنے کی مبینہ اسکیم میں غداری کا الزام لگایا تھا، اس کے بعد وہ وہ ترکی بھی گئے تاہم جنوری میں کیف واپس آ گئے۔

    حکومت کی جانب سے سابق صدر کو جیل بھیجنے یا گھر میں نظر بند رکھنے کی کوشش بھی کی گئی تاہم عدالت نے اس درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔

  • یوکرین میں اسکول پر بمباری، 60 افراد ہلاک

    یوکرین میں اسکول پر بمباری، 60 افراد ہلاک

    کیف: یوکرینی صدر نے کہا ہے کہ روس نے بمباری میں ایک اسکول کو نشانہ بنایا، جس میں 60 افراد ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے صدر صدر ولودیمیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا ہے کہ مشرقی یوکرین کے شہر لوہانسک ریجن کے علاقے بلوہوریوکا میں ایک اسکول میں ہونے والے بم دھماکے میں 60 کے قریب افراد ہلاک ہو گئے۔

    اس سے قبل لوہانسک کے علاقے کے گورنر سیریہی ہیدائی نے کہا تھا کہ بلوہوریوکا میں عمارت میں 90 افراد پناہ لیے ہوئے تھے جن میں سے 30 کو بچا لیا گیا ہے۔

    ہیدائی کے مطابق ہفتے کے روز عمارت پر ایک روسی طیارے نے بم گرایا تھا، تاہم روس نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، خیال رہے کہ لوہانسک میں روسی فوجیوں اور علیحدگی پسند جنگجوؤں نے حکومتی فورسز کو گھیرنے کی کوشش میں شدید لڑائی لڑی ہے، اور اس علاقے کا بیش تر حصہ گزشتہ آٹھ سالوں سے روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے کنٹرول میں ہے۔

    امریکا اور یورپ نے روس کا گھیرا تنگ کر دیا، پابندیوں پر مبنی مختلف اعلانات

    دوسری طرف روسی فورسز نے یوکرین کے مشرقی شہر پوپاسنا پر قبضہ کر لیا ہے، گورنر لوہانسک ریجن کا کہنا ہے کہ یوکرینی فوج نے پسپائی اختیار کر لی ہے۔

    دریں اثنا، کینیڈین اور کروشین وزرائے اعظم نے دارالحکومت کیف کا دورہ کیا ہے، اور اہم ملاقاتیں کیں، امریکی خاتونِ اول بھی غیر اعلانیہ دورے پر یوکرین پہنچیں، انھوں نے یوکرینی خاتونِ اول اولینا زیلنسکی سے ایک اسکول میں ملاقات کی۔

    امریکا روسی آئس کریم خریدنے والا بڑا ملک بن گیا

    جل بائیڈن نے کہا کہ میں ماؤں کے عالمی دن کی مناسبت سے یوکرین آئی ہوں، امریکی عوام یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں، اب اس جنگ کو ختم ہونا چاہیے۔

    ادھر ماریوپول اسٹیل پلانٹ میں محصور یوکرینی فوجیوں کا آخری دم تک لڑنے کا عزم سامنے آیا ہے، کیپٹن سویا ٹو سلادپالما کا کہنا ہے کہ جب تک زندہ ہیں روسی فوج سے لڑیں گے، ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہے، عالمی برادری زخمی فوجیوں کو پلانٹ سے نکالنے میں مدد کرے۔

  • روس کا امریکا اور نیٹو سے بڑا مطالبہ

    روس کا امریکا اور نیٹو سے بڑا مطالبہ

    ماسکو: روس نے امریکا اور نیٹو سے یوکرین کو ہتھیاروں کی سپلائی بند کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے شنہوا نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگر امریکا اور نیٹو بحران کو حل کرنے میں دل چسپی رکھتے ہیں تو یوکرین کو مسلح کرنا بند کر دیں۔

    چین کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ روس کے وزیر خارجہ نے ایک بار پھر امریکا اور نیٹو پر زور دیا ہے کہ اگر وہ ‘واقعی یوکرین کے بحران کو حل کرنے میں دل چسپی رکھتے ہیں’ تو انھیں بیدار ہونا چاہیے اور وہ کیف کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کر دیں۔

    الجزیرہ کے مطابق امریکا اور کئی یورپی ممالک نے روسی جارحیت کے خلاف جنگ میں یوکرین کو اربوں ڈالر کے ہتھیار فراہم کیے ہیں، امریکی صدر جو بائیڈن نے کانگریس سے یوکرین کی مدد کے لیے 33 ارب ڈالر کی درخواست کی ہے۔

    ماسکو نے بارہا واشنگٹن کو کیف کو فوجی امداد جاری رکھنے کے خلاف خبردار کیا ہے، اور امریکا پر جنگ کے ‘شعلوں پر تیل ڈالنے’ کا الزام لگایا ہے۔ کریملن نے اس سے قبل یوکرین کو مغربی ہتھیاروں کی فراہمی کو یورپی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔

    واضح رہے کہ ماسکو کیف پر جلد قبضے کے ہدف میں ناکامی کے بعد اب یوکرین کے مشرقی ڈونباس علاقے میں کارروائیاں تیز کر رہا ہے، تاہم لاوروف نے کہا کہ خصوصی فوجی آپریشن منصوبہ بندی کے مطابق سختی سے جاری ہے۔

    واضح رہے کہ چین نے یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت کرنے سے گریز کیا ہے اور ماسکو کے ساتھ اپنی مضبوط دوستی کا دفاع کیا ہے، سرکاری میڈیا پر اکثر جنگ پر روسی مؤقف کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔