Tag: ukraine

  • یوکرین میں روسی کرنسی استعمال ہونے لگی، پرچم بھی آویزاں

    یوکرین میں روسی کرنسی استعمال ہونے لگی، پرچم بھی آویزاں

    ماسکو : یوکرین کے ریجن ورخوونا رضا کے سابق نائب الیکسی زوراو کو نے آر آئی اے نووستی کو بتایا ہے کہ خیرسن کے علاقے میں پنشنرز اور سرکاری ملازمین کو یوکرینی حکومت کی جانب سے ان کی واجب الادا ادائیگیاں ملنا بند ہوگئی ہیں۔

    یوکرین نے خیرسن ریجن کے باشندوں کے لیے اپنی مالی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چھوڑ دیا ہے۔سرکاری ملازمین کو پنشن اور تنخواہیں اب یوکرین کی طرف سے جاری نہیں کی جارہیں۔

    زوراوکو نے کہا کہ درحقیقت، کیف حکومت نے مقامی آبادی کی نسل کشی کا منصوبہ بنایا تھا انہوں نے مزید کہا کہ کیف اس ریجن کی اقتصادی سرگرمیوں کو مفلوج کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ روسی کرنسی روبل اب اس ریجن میں داخل ہو رہا ہے اور کریمیا کے ساتھ قریبی اقتصادی تعلقات قائم ہونے لگے ہیں۔

    خیرسن اوبلاست ریسکیو کمیٹی کے سربراہ کیرل اسٹریموسوف نے ایک دن پہلے کہا تھا کہ یکم مئی سے اس ریجن میں روبل زون متعارف کرانے کا منصوبہ ہے۔

    بنیادی طور پر پنشنرزآبادی کے سماجی طور پر کمزور طبقے اور لوگوں کی مدد کے لیے روبل کی مکمل منتقلی چار سے پانچ ماہ کے اندر کی جائے گی جس کے بعد اس ریجن میں صرف روسی کرنسی استعمال ہوگی۔

    ان کے مطابق یوکرین کے مالیاتی ڈھانچے اور رقم کی فراہمی میں کمی کی وجہ سے روبل میں منتقلی ضروری ہے۔ اس سے قبل یہ اطلاع ملی تھی کہ روسی فوج نے جنوبی یوکرین کے پورے خیرسن ریجن اور زاپوروزئے علاقے کے ازوف حصے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

    روس کے زیر کنٹرول علاقوں میں سول ملٹری انتظامیہ قائم ہوچکی ہے اور روسی ٹیلی ویژن اور ریڈیو چینلز نے نشریات شروع کردی ہیں۔ ازویسٹیا کے نمائندے ایوان لیتومن نے 9 اپریل کو اطلاع دی کہ خیرسن ریجن میں انتظامیہ کی سرکاری عمارت پر روسی پرچم لہرایا گیا۔

  • یوکرین کی امداد: بائیڈن کانگریس سے مزید 33 ارب ڈالر طلب کریں گے

    یوکرین کی امداد: بائیڈن کانگریس سے مزید 33 ارب ڈالر طلب کریں گے

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن یوکرین کی امداد کے لیے کانگریس سے مزید 33 ارب ڈالر طلب کریں گے، یہ رقم گزشتہ ماہ کانگریس کی جانب سے یوکرین کے لیے منظور کیے گئے 13 ارب 60 کروڑ ڈالر کے پیکج سے دوگنی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے دو اہلکاروں کا کہنا ہے کہ صدر جو بائیڈن روسی حملے کے خلاف یوکرین کی مدد کے لیے کانگریس سے اضافی 33 ارب ڈالر مانگیں گے۔

    یہ امریکا کی کیف کو سہارا دینے کی بہت بڑی کوشش ہے جو ایک ایسی شدید جنگ لڑ رہا ہے جس کے جلد خاتمے کی کوئی امید نہیں ہے۔

    امریکی اہلکاروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ جو بائیڈن کی نئی تجویز (مزید امداد کی) جو پانچ ماہ تک جاری رہنے کی امید ہے، میں 20 ارب ڈالر سے زائد رقم یوکرین کی فوجی امداد اور ہمسایہ ممالک کے دفاع کو مضبوط کرنے کے لیے ہے۔

    اس کے علاوہ 8 ارب 50 کروڑ ڈالر معاشی امداد کے لیے ہے تاکہ یوکرینی صدر ولادی میر زیلنسکی کی حکومت کے معاملات چل سکیں، اور 3 ارب ڈالر خوراک اور شہریوں کی امداد اور دوسرے اخراجات کے لیے ہیں۔

    امداد کی نئی تجویز گزشتہ ماہ کانگریس کی جانب سے یوکرین اور مغربی اتحادیوں کے دفاع اور معاشی مدد کے لیے منظور کیے گئے 13 ارب 60 کروڑ ڈالر کے پیکج سے دوگنی ہے۔

    امریکی صدر ایک ایسے وقت میں درخواست کر رہے ہیں جب روس اور یوکرین کی لڑائی نویں ہفتے میں داخل ہوگئی ہے اور ملک کے مشرقی اور جنوبی حصوں میں جنگ نے شدت اختیار کرلی ہے۔

    روس کی جانب سے دو نیٹو اتحادیوں پولینڈ اور بلغاریہ کو گیس سپلائی بند کرنے سے بھی عالمی تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔

    یوکرین کو روسیوں سے لڑنے کے لیے درکار تمام مدد دینے کے لیے کانگریس میں ڈیمو کریٹس اور ری پبلکنز کے درمیان اتفاق موجود ہے اور اس کی حتمی منظوری یقینی دکھائی دیتی ہے، تاہم جو بائیڈن اور ڈیموکریٹس یہ بھی چاہتے ہیں کہ قانون ساز کرونا وبا سے لڑنے کے لیے مزید اربوں ڈالرز کی منظوری دیں۔

  • یوکرین ایک دہشت گرد ریاست میں تبدیل ہو گیا ہے: روسی اسپیکر پارلیمنٹ

    یوکرین ایک دہشت گرد ریاست میں تبدیل ہو گیا ہے: روسی اسپیکر پارلیمنٹ

    ماسکو: روسی پارلیمنٹ ریاستی دوما کے اسپیکر ویاچسلاو ولوڈن کا کہنا ہے کہ یوکرین ایک دہشت گرد ریاست میں تبدیل ہو گیا ہے اور اس نے اپنی آزادی کھو دی ہے۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق روسی پارلیمنٹ ریاستی دوما کے اسپیکر ویاچسلاو ولوڈن نے کہا ہے کہ یوکرین کو اب ایک دہشت گرد ریاست کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیئے کیونکہ کیف نے روسی صحافیوں کو قتل کرنے کی سازش شروع کر دی ہے۔

    اسپیکر کا کہنا تھا کہ صدر ولادی میر زیلنسکی کا احتساب ہونا چاہیئے۔

    روسی سیاست دان نے اسے نو نازی نظریے کی حمایت کے نتیجے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ہی لوگوں کے خلاف جنگ چھیڑنے کے بعد، کیف اب دوسرے ممالک کے شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یوکرین کو ایک دہشت گرد ریاست کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیئے اور زیلنسکی کو ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیئے۔

    روسی اسپیکر نے زور دے کر کہا کہ روسی صحافیوں کو قتل کرنے کی سازش کرنے والوں کو سزا ملنی چاہیئے، یوکرین ایک دہشت گرد ریاست میں تبدیل ہو گیا ہے اور اس نے اپنی آزادی کھو دی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اب یقیناً عالمی برادری مداخلت کرنے کی پابند ہے، یوکرین کو سب سے پہلے ہتھیاروں کی فراہمی کو روکنا اور وہاں گولہ بارود کو ختم کرنا ہوگا۔

    انہوں نے زور دے کر کہا کہ ناکام دہشت گردی کی سازش کی ذمہ داری پوری طرح سے یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی پر عائد ہوتی ہے۔

  • یوکرین کی مدد پر امریکا کا شکریہ: صدر زیلنسکی

    یوکرین کی مدد پر امریکا کا شکریہ: صدر زیلنسکی

    کیف: امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے یوکرین کا دورہ کیا ہے، جس پر یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے امریکا کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اپنے بیان میں کہا کہ انھوں نے اپنے ملک کے دورے پر آئے امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے ملاقات کی، جس میں روس یوکرین جنگ سمیت موجودہ صورت حال پر گفتگو کی گئی۔

    انھوں نے کہا کہ ملاقات میں امریکا کی جانب سے دی جانے والی امداد اور روس کے خلاف پابندیوں کو مضبوط بنانے پر بھی بات چیت کی گئی ہے۔

    زیلنسکی کا کہنا تھا کہ اس صورت حال میں امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کا دورہ یوکرین قابل قدر اور اہم ہے، ملاقات میں یوکرین کی مدد پر امریکا کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے بلنکن اور آسٹن کے ساتھ یوکرین کے لیے دفاعی امداد، مالی مدد اور سلامتی کی ضمانتوں اور روس کے خلاف پابندیوں کو مضبوط بنانے پر بات چیت کی ہے۔

  • نیدرلینڈز کا بھاری ہتھیاروں سے یوکرین کی مدد کا اعلان

    نیدرلینڈز کا بھاری ہتھیاروں سے یوکرین کی مدد کا اعلان

    ایمسٹرڈیم: نیدرلینڈز نے یوکرین کے شہر لیوف میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول لیا ہے، دوسری طرف ڈچ وزیر اعظم نے یوکرین کو مزید بھاری ہتھیار بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈچ وزیر اعظم مارک روٹے نے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ فون کال کے بعد ٹویٹ کیا ہے کہ نیدرلینڈز پہلے ہی یوکرین کو بکتر بند گاڑیاں بھیج رہا ہے لیکن اب اضافی بھاری ہتھیار بھیجنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    ڈچ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ فون پر ان کی جانب سے وزیر دفاع کاسا اولنگرین کی موجودگی میں یوکرینی صدر کو حمایت کا یقین دلایا گیا۔

    انھوں نے کہا روس نے یوکرین پر نئے سرے سے حملہ شروع کر دیا ہے، نیدرلینڈز یوکرین کو بکتر بند گاڑیوں سمیت بھاری سامان بھیجے گا، اتحادیوں کے ساتھ ہم اضافی بھاری ہتھیار کی فراہمی پر غور کر رہے ہیں۔

    دوسی جانب نیدرلینڈز نے یوکرین کے شہر لیوف میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول لیا ہے، تاہم اس مرتبہ کم اسٹاف کے ساتھ سفارت خانہ بحال کیا گیا ہے۔

    ڈچ وزارت خارجہ کے مطابق صورت حال مزید بہتر ہونے پر سفارت خانے کو لیوف سے کیف منتقل کیا جائے گا، کیف سے روسی افواج کے انخلا کے بعد سے کئی یورپی ملکوں نے اپنے سفارت خانے کیف منتقل کرنا شروع کر دیے ہیں۔

  • ’یوکرین میں پیوٹن کو روکنے کے لیے امریکی فوج بھیجنا ہوگی‘

    ’یوکرین میں پیوٹن کو روکنے کے لیے امریکی فوج بھیجنا ہوگی‘

    واشنگٹن: ایک امریکی سینیٹر نے کہا ہے کہ یوکرین میں پیوٹن کو روکنے کے لیے امریکی فوج بھیجنا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ٹی وی کی میزبان مارگریٹ برینن کے ایک سوال کے جواب میں امریکی سینیٹر کرس کونز نے کہا امریکا کو یوکرین میں پیوٹن کو روکنے کے لیے اپنے فوجی بھیجنا ہوں گے۔

    صدر جو بائیڈن کے قریبی اور سینیٹ کے اتحادی کے طور پر جانے جانے والے سیاست دان کرس کونز نے یوکرین میں روسیوں سے لڑنے کے لیے امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا خیال پیش کیا ہے، اور کہا ہے کہ انھیں خدشہ ہے کہ سابق سوویت جمہوریہ مشرقی یورپ کا شام بن جائے گی۔

    کونز نے سی بی ایس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکی عوام یوکرین کے اس سانحے سے منہ نہیں موڑ سکتے، میرے خیال میں 21 ویں صدی کی تاریخ اس بات پر ایک اہم موڑ لیتی ہے کہ ہم یوکرین میں آزادی کا کتنی شدت سے دفاع کرتے ہیں، اور یہ کہ صدر پیوٹن تب ہی رکیں گے جب ہم انھیں روکیں گے۔

    ’یوکرین نے ہتھیار ڈالنے والے فوجیوں کو گولی مارنے کا حکم دیا‘

    فیس دی نیشن کی میزبان سے گفتگو میں کونز نے کہا کہ امریکی پالیسی سازوں کو روسی افواج کی طرف سے کی جانے والے ‘بربریت’ پر غور کرنا چاہیے۔

    انھوں نے بائیڈن کو روس پر ‘پابندیاں’ لگانے کے لیے مغربی اتحادیوں کو اکٹھا کرنے پر سراہا، لیکن تجویز پیش کی کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو روکنے کے لیے مزید براہ راست کارروائی کی ضرورت پڑ سکتی ہے، جس میں یوکرین میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی بھی شامل ہے۔

  • ’یوکرین نے ہتھیار ڈالنے والے فوجیوں کو گولی مارنے کا حکم دیا‘

    ’یوکرین نے ہتھیار ڈالنے والے فوجیوں کو گولی مارنے کا حکم دیا‘

    ماسکو: روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ یوکرین نے روسی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے والے فوجیوں کو گولی مارنے کا حکم جاری کیا۔

    روسی وزارت دفاع کے نمائندے ایگور کوناشینکوف نے ایک بریفنگ میں کہا کہ ایزوسٹال میٹالرجیکل پلانٹ میں محصور یوکرینی فوجیوں کو ہتھیار ڈالنے کی پیش کش کی گئی تھی، لیکن کیف حکومت نے ہتھیار ڈالنے پر مذاکرات سے منع کر دیا۔

    انھوں نے کہا یوکرینی فوجیوں اور غیر ملکی کرائے کے فوجیوں کو حکم دیا گیا کہ جو بھی یوکرینی فوجی ہتھیار ڈالنا چاہتا ہے اسے گولی مار دی جائے۔

    روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس وقت لوہے کے کارخانے میں 400 کے قریب غیر ملکی فوجی ہیں، جن میں سے زیادہ تر یورپی ممالک کے شہری اور کینیڈا کے شہری بھی ہیں۔

    ایک دن قبل یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا تھا کہ یوکرین کی فوج اور قوم پرست تنظیموں کو ماریوپول میں ختم کرنے کی صورت میں، کیف ماسکو کے ساتھ مذاکرات روک دے گا۔

    روسی وزارت دفاع کے مطابق لڑائی کے نتیجے میں غیر ملکی فوجیوں کی تعداد میں مسلسل کمی آ رہی ہے اور آج یہ تعداد 4,877 ہے، مجموعی طور پر روسی فوج نے یوکرین میں 1,035 کرائے کے فوجیوں کو ختم کیا جب کہ 912 نے لڑنے سے انکار کیا اور ملک سے فرار ہو گئے۔

  • روس کے ہاتھوں ‘کرائے کے فوجی’ قتل، تعلق کس ملک سے تھا؟

    روس کے ہاتھوں ‘کرائے کے فوجی’ قتل، تعلق کس ملک سے تھا؟

    خارکوف: روسی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ خارکوف میں یوکرین جنگ میں حصہ لینے والے پولینڈ کے فوجیوں کو قتل کردیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق روسی وزارت دفاع کے سرکاری نمائندے میجر جنرل ایگور کوناشینکوف نے ایک بیان میں کہا کہ خارکوف کے علاقے آئزمسیکے میں خفیہ آپریشن کے دوران پولینڈ کے تیس فوجیوں کو قتل کردیا گیا ہے جو کہ خفیہ طور پر یوکرین فوجیوں کے ساتھ مل کر روس کے خلاف جنگ میں مصروف تھے۔

    روسی وزارت دفاع کے نمائندے کا کہنا تھا کہ یوکرین کی 221 ویں فوجی تنصیب کو بھی شکست دی گئی جبکہ توپ خانے کی مدد سے دشمن کی افرادی قوت کے علاقوں سمیت بارہ مقامات کو تباہ کردیا گیا، اس کے علاوہ یوکرائنی فضائیہ کا ایک لڑاکا طیارہ اور ایک ہیلی کاپٹر کو گورودنیا کے علاقے میں طیارہ شکن میزائل سسٹم کے ذریعے مار گرایا گیا۔

    ایک روز قبل روسی فوجی جنرل کا کہنا تھا کہ روسی آپریشنل ٹیکٹیکل ایوی ایشن نے ایک دن میں یوکرین کی اڑتالیس فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا، جن میں دو کمانڈ پوسٹیں، ایک ریڈار اسٹیشن، ایک سے زیادہ لانچ راکٹ سسٹم کی دو پوزیشنیں، ایک توپ خانے کی بیٹری، اور راکٹ کے چھ گودام شامل ہیں۔

    اس سے قبل آٹھ اپریل کو اوڈیسا کے شمال مشرق میں باسشن ساحلی کمپلیکس سے روسی میزائلوں نے غیر ملکی کرائے کے فوجیوں کو جمع کرنے اور تربیت دینے کے مرکز کو تباہ کر دیا، اس کے علاوہ یوکرائنی فوجیوں کے پہنچنے والے ذخائر کے ہتھیار اور سازوسامان کو ختم کردیا تھا۔

  • جرمنی یوکرین کو مزید ہتھیار دینے سے پیچھے ہٹ گیا

    جرمنی یوکرین کو مزید ہتھیار دینے سے پیچھے ہٹ گیا

    برلن : جرمنی کی وزیر خارجہ اینالینا بیرباک نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ جرمنی ہتھیاروں کے شعبے میں یوکرین کی حمایت جاری رکھے گا لیکن شاید ہی اپنے فوجی ذخیرے کو مزید استعمال کرسکے گا۔

    میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ یوکرین کو کھیپ بھیجنے کے لیے بونڈیسور کی انوینٹریز میں شاید ہی کچھ اور بچا ہو، یہ وہی بات ہے جس کا ذکر جرمن وزیر دفاع کرسٹین لیمبریچ نے پہلے بھی کیا تھا۔

    تاہم یہ یوکرین کو جرمن دفاعی ٹھیکیداروں سے براہ راست نئے ہتھیار خریدنے سے نہیں روکتا۔ 26 فروری کو جرمن حکومت نے پہلی بار یوکرین کو ہتھیاروں کی ترسیل کی منظوری دی۔

    برلن نے کیف حکومت کو 1,000 ٹینک شکن ہتھیار اور 500 اسٹنگر میزائل بھیجے۔ اس دن کے اوائل میں رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ جرمنی نے نیدرلینڈز اور ایسٹونیا کو جرمن ساختہ پرانے ہتھیار یوکرین بھیجنے کی اجازت دے دی۔

    دومارچ کو یہ خبر آئی کہ برلن نے کیف سے جن ہتھیاروں کا وعدہ کیا تھا وہ یوکرین کے حوالے کر دیے گئے۔ 3 مارچ کو، ڈی پی اے نیوز سروس نے رپورٹ کیا کہ جرمن حکام نے یوکرین کو 2,700 اسٹریلا طیارہ شکن میزائل فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

    یاد رہے کہ 24 فروری کوروسی صدر ولادیمیر پوتن نے دونباس جمہوریہ کے سربراہان کی مدد کی درخواست کے جواب میں ایک خصوصی فوجی آپریشن کا اعلان کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ماسکو یوکرین کے علاقوں پر قبضے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ اس کے بعد امریکہ یورپی یونین، برطانیہ اور کچھ دوسرے ممالک نے روسی افراد اور قانونی اداروں پر پابندیاں عائد کردیں۔

  • روس یوکرین جنگ سے متعلق امریکا کی ایک اور پیش گوئی

    روس یوکرین جنگ سے متعلق امریکا کی ایک اور پیش گوئی

    واشنگٹن: روس یوکرین جنگ سے متعلق امریکا کا نیا مؤقف سامنے آ گیا ہے، امریکی جنرل نے کہا ہے کہ یوکرین میں روسی جنگ برسوں تک چل سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی جنرل مارک ملی کا کہنا ہے کہ یوکرین میں روسی جنگ برسوں تک جاری رہ سکتی ہے، ایسے میں یوکرین کی مدد کرنے والے امریکا اور دیگر ممالک بھی اس جنگ میں کچھ عرصے تک شامل رہیں گے۔ خیال رہے کہ روسی حملے سے بہت قبل امریکا بار بار کہہ رہا تھا کہ روسی افواج یوکرین پر بڑا حملہ کرنے والی ہیں۔

    امریکی محکمہ دفاع کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے امریکی کانگریس میں دیے گئے بیان میں مشورہ دیا کہ امریکا کو مشرقی یورپ میں اپنے مستقل اڈے قائم کرنے چاہئیں۔

    ملی نے کہا مجھے یقین ہے کہ ہمارے بہت سے یورپی اتحادی، خاص طور پر وہ جیسا کہ بالٹکس یا پولینڈ یا رومانیہ یا کسی اور جگہ، مستقل اڈے قائم کرنے کے لیے تیار ہیں، وہ انھیں تعمیر کریں گے، ان کے لیے ادائیگی کریں گے، جہاں ہمارے فوجی ایک سے دوسرے مقام پر منتقل ہوتے رہیں گے۔

    مارک ملی کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوج کو مستقل طور پر کسی ایک جگہ تعینات کرنے کی بجائے انھیں ایک مقام سے دوسرے مقام پر منتقل کرتے رہنا چاہیے۔

    متعدد ریپبلکنز نے ملی اور آسٹن سے پوچھا کہ کیا امریکا روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو یوکرین پر حملہ کرنے سے روکنے کی کوششوں میں ناکام رہا ہے؟ ملی نے جواب دیا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ پیوٹن کو اس وقت تک روکا جا سکتا تھا جب تک کہ یوکرین میں امریکی افواج کی تعیناتی نہ ہوتی، اور یہ ایک ایسی تجویز ہے میں جس کی مخالفت کرتا۔