Tag: ukraine

  • امریکا کا یوکرین کو پیٹریاٹ ائیر ڈیفنس سسٹم دینے کا فیصلہ

    امریکا کا یوکرین کو پیٹریاٹ ائیر ڈیفنس سسٹم دینے کا فیصلہ

    واشنگٹن (14 جولائی 2025) روسی حملوں سے مقابلے کیلئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم دینے کا اعلان کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکا یوکرین کو پیٹریاٹ ائیر ڈیفنس سسٹم فراہم کرے گا تاکہ روسی حملوں سے نمٹا جاسکے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم یوکرین کو پیٹریاٹ دفاعی سسٹم بھیجیں گے، جن کی انہیں اشد ضرورت ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ ہتھیار ایک نئے معاہدے کے تحت یوکرین کو بھیجے جائیں گے، جس کے تحت نیٹو کچھ ہتھیاروں کی قیمت امریکا کو دے گا۔

    تاہم ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ یوکرین کو کتنے سسٹمز فراہم کیے جائیں گے، حالانکہ صرف 2 ہفتے قبل امریکا نے یوکرین کو کچھ اسلحہ فراہمی عارضی طور پر معطل کر دی تھی۔

    اس سے قبل امریکی صدر کا یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق منصوبہ سامنے آیا تھا، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ نیٹو اتحادیوں کو ہتھیار فروخت کریں گے تاکہ وہ آگے یوکرین کو دے سکیں۔

    لندن طیارہ حادثہ، تمام پروازیں منسوخ کردی گئیں

    صدر ٹرمپ اس ہفتے نیٹو کے سکریٹری جنرل مارک روٹے سے ملاقات کرنے والے ہیں جس میں امریکی رہنما نیٹو اتحادیوں کو ہتھیار فروخت کرنے کے منصوبے کا اعلان کر رہے ہیں جو وہ یوکرین کو دے سکتے ہیں۔

    نیٹو نے ایک بیان میں کہا کہ سیکرٹری جنرل روٹے پیر اور منگل کو واشنگٹن میں ہوں گے اور سیکرٹری آف سٹیٹ مارکو روبیو، سیکرٹری دفاع پیٹ ہیگستھ اور کانگریس کے ارکان سے بھی ملاقات کریں گے۔

  • امریکا نے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی بحال کردی

    امریکا نے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی بحال کردی

    امریکا نے روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کو توپوں کے گولے اور موبائل میزائل لانچرز کی فراہمی بحال کردی۔

    امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ رواں ماہ کے آغاز میں یوکرین کو اینٹی ایئرکرافٹ میزائلوں اور دیگر اسلحے کی فراہمی روک دی گئی تھی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اس حوال سے کہنا ہے کہ میں نہیں جانتا کہ یوکرین کی فوجی امداد روکنے کا فیصلہ کس نے کیا تھا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر تنقید کے بعد ماسکو نے یوکرین پر ڈرون کی بارش کر دی ہے۔

    یوکرین کے حکام نے گزشتہ روز کہا کہ اپنے حملے کے آغاز کے بعد سے روس نے یوکرین پر اپنا سب سے بڑا ڈرون حملہ کیا ہے۔

    یوکرین کی فضائیہ نے کہا کہ تین سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں روس نے یوکرین پر گزشتہ رات ریکارڈ 728 شہید اور ڈیکوی ڈرونز اور 13 میزائل داغے۔

    حماس 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی مشروط رہائی پر رضامند

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روسی حملوں سے لوٹسک شہر، جو پولینڈ اور بیلاروس کی سرحد کے ساتھ یوکرین کے شمال مغرب میں واقع ہے، سب سے زیادہ متاثر ہوا، اور 10 دیگر علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

  • یوکرین کو مزید ہتھیار بھیجیں گے، ٹرمپ کا اعلان

    یوکرین کو مزید ہتھیار بھیجیں گے، ٹرمپ کا اعلان

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو مزید ہتھیار بھیجیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پیر کو کہا کہ امریکا یوکرین کو مزید ہتھیار بھیجے گا، یہ دفاعی ہتھیار ہوں گے تاکہ اسے روسی پیش قدمی کے خلاف اپنا دفاع کرنے میں مدد ملے۔

    ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کہا ’’ہم یوکرین کو کچھ اور ہتھیار بھیجنے جا رہے ہیں، انھیں اپنا دفاع کرنے کے قابل ہونا پڑے گا، انھیں بہت زیادہ سختی سے مارا جا رہا ہے۔‘‘

    انھوں نے دہرایا کہ وہ روسی صدر پیوٹن سے بالکل بھی خوش نہیں ہیں، انھوں نے کہا ’’میں بلاشبہ بہت مایوس ہوں، صدر پیوٹن نہیں رکے، میں بھی اس سے خوش نہیں ہوں۔‘‘


    امریکی صدر نے ایران پر ایک اور حملے کا امکان مسترد کر دیا


    واضح رہے کہ واشنگٹن نے جب کیف کو ہتھیاروں کی کچھ ترسیل روکنے کا فیصلہ کیا تھا تو اسی وقت یوکرین نے کہا تھا کہ اس اقدام سے روس کے فضائی حملوں اور میدان جنگ میں اس کی پیش قدمی کو روکنے کی یوکرینی صلاحیت کم ہو جائے گی۔ ڈیموکریٹس اور ٹرمپ کے کچھ ساتھی ریپبلکنز کی جانب سے بھی اس فیصلے پر تنقید کی گئی تھی۔

    ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ عشائیے کے آغاز میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم کچھ اور ہتھیار بھیجنے جا رہے ہیں، یہ ہمیں کرنا ہے۔ انھیں اپنا دفاع کرنے کے قابل ہونا پڑے گا۔‘‘

    ایک بیان میں امریکی محکمہ دفاع نے بعد میں کہا کہ وہ ٹرمپ کی ہدایت پر یوکرین کو اضافی دفاعی ہتھیار بھیجے گا، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ یوکرین کے باشندے اپنا دفاع کر سکیں۔

  • ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے، پیوٹن

    ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے، پیوٹن

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے درمیان دو گھنٹے طویل ٹیلیفونک رابطہ ہوا، اس دوران ایران کے جوہری پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی کے خطے پر اثرات پر بات چیت ہوئی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر میکرون نے گفتگو کے دوران خدشہ ظاہر کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام اور میزائل نظام خطے کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

    اس دوران فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ ایران بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ مکمل تعاون کرے اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنائے۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا ایرانی موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے، اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ایران کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی جوہری توانائی کی ترقی جاری رکھے۔

    روسی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کی خودمختاری اور سلامتی کا احترام کیا جانا چاہیے۔

    فرانسیسی صدر میکرون کا کہنا تھا کہ ایرانی جوہری پروگرام اور میزائل سسٹم سے جڑے خدشات کا سفارتی حل نکالنے کے لیے فرانس پرعزم ہے۔

    دونوں رہنماؤں نے خطے میں امن و استحکام کی ضرورت پر اتفاق کیا اور کہا کہ سفارتی کوششوں کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا ہی بہترین راستہ ہے۔

    اس سے قبل بھی صدر پیوٹن نے اسکائی نیوز عربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کو سویلین جوہری پروگرام تیار کرنے اور جوہری ٹیکنالوجی کو پُرامن مقاصد کیلیے استعمال کرنے کا حق حاصل ہے۔

    پیوٹن نے کہا کہ تہران کو پُرامن مقاصد کیلیے جوہری ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے کا حق حاصل ہے، روس ایران کو پُرامن جوہری توانائی کی ترقی میں ضروری مدد فراہم کرنے کیلیے تیار ہے جو پہلے بھی کر چکے ہیں۔

    غزہ کی جنگ اختتامی مراحل میں ہے، اسرائیلی وزیر دفاع

    انہوں نے مزید کہا کہ میرے خیال میں کچھ مخصوص مسائل ہیں جو مذاکرات کا موضوع ہو سکتے ہیں اور ہونے بھی چاہئیں، ایران اور اسرائیل دونوں کو تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق بحران کو حل کرنے کیلیے مذاکراتی عمل میں شامل ہونا چاہیے۔

  • روسی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ درست قرار دے دیا

    روسی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ درست قرار دے دیا

    سینٹ پیٹرزبرگ: جمعرات کو ایک انٹرویو میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو درست قرار دیا کہ ان کی موجودگی میں یوکرین جنگ نہ چھڑتی۔

    میڈیا نمائندوں کو انٹرویو دیتے ہوئے روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ کہنا درست ہے کہ اگر وہ اُس وقت امریکا کے صدر ہوتے تو یوکرین جنگ کبھی نہ ہوتی۔

    انھوں نے کہا یوکرین کے معاملے پر زیلنسکی سمیت ہر کسی سے ملاقات کے لیے تیار ہوں، پرامن تصفیے کے لیے یوکرین کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، ہماری مذاکراتی ٹیمیں رابطے میں ہیں، اور اگلی ملاقات 22 جون کے بعد ممکن ہے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ روس کی ترجیح ہے کہ پرامن ذرائع سے یوکرین میں جنگ کو ’’جلد از جلد‘‘ ختم کیا جائے، اس لیے مذاکرات جاری رکھنے کے لیے تیار ہے اگر کیف اور اس کے مغربی اتحادی اس میں شامل ہونے کے لیے تیار ہوں۔

    18 جون کو بڑی بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیوں کے اعلیٰ ایڈیٹرز کے ساتھ بات کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا کہ وہ صدر ولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں اور روس کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ مذاکرات میں یوکرین کی نمائندگی کون کرتا ہے، لیکن یہ اصرار ضرور ہے کہ کسی بھی حتمی معاہدے پر قانونی حکام کے دستخط ہوں، تاہم اس بات کو بھی یقینی بنانا ضروری ہے کہ یوکرین کے اگلے صدر معاہدے سے اختلاف نہ کریں۔


    ایران کو فوجی ساز و سامان کی فراہمی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں، صدر پیوٹن


    یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں گے، پیوٹن نے کہا کہ اگر وفاقی چانسلر فون کر کے بات کرنا چاہتے ہیں، تو میں پہلے ہی کئی بار کہہ چکا ہوں ہم کسی بھی رابطے سے انکار نہیں کرتے۔

    تاہم جرمنی کی جانب سے ثالثی کے سوال پر انھوں نے کہا ’’مجھے شک ہے کہ جرمنی یوکرین کے ساتھ ہماری بات چیت میں ثالث کے طور پر امریکا سے زیادہ کردار ادا کر سکتا ہے۔ ایک ثالث کو غیر جانب دار ہونا چاہیے لیکن جب ہم میدان جنگ میں جرمن ٹینک اور لیپرڈ جنگی ٹینکوں کو دیکھتے ہیں اور اب وہ روسی سرزمین پر حملوں کے لیے ٹورس میزائل فراہم کرنے پر بھی غور کر رہا ہے، تو ایسے میں یقیناً بڑے سوالات اٹھتے ہیں۔‘‘

  • ایران اسرائیل کشیدگی: امریکا نے یوکرین کو تنہا چھوڑ دیا

    ایران اسرائیل کشیدگی: امریکا نے یوکرین کو تنہا چھوڑ دیا

    ایران اور اسرائیل کے حملوں کے بعد امریکا نے یوکرین سے بعض میزائل دفاعی نظام مشرق وسطیٰ منتقل کردیے۔

    امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے فاکس نیوز سے انٹرویو میں میزائل دفاعی نظام مشرق وسطیٰ منتقل کرنے کی تصدیق کردی ہے۔

    امریکی وزیر دفاع کا کہنا ہے تمام تروسائل استعمال کررہے ہیں تاکہ اس خطے میں اپنے لوگوں کو بچا سکیں، ہیگستھ نے اس اقدام کو اس خطے میں امریکی فوجی اہلکاروں کی حفاظت کے لیے ضروری قرار دیا۔

    جنگ کی تیزی سے بدلتی ہوئی نوعیت پر تبصرہ کرتے ہوئے ہیگستھ نے صورتحال کو خوفناک لیکن تعینات اہلکاروں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے امریکی افواج کی تیاری پر زور دیا، امریکی وزیردفاع کا کہنا تھا چھوٹے نظاموں سے خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تمام خبریں

    واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی ٹی وی نے دعویٰ کیا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک نے بھی ایران کا حملہ روکنے میں اسرائیل کی مدد کی ہے۔

    جبکہ امریکی صحافی ٹکر کارلسن نے دعویٰ کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر اسرائیل کے حملوں سے پیشگی آگاہ تھے، انہوں نے کہا تھا کہ امریکا نا صرف اس حملے سے واقف تھا بلکہ اس نے حملے میں اسرائیل کی مدد کی۔

    امریکی صحافی نے کہا تھا کہ سالوں سے جاری فوجی امداد، ہتھیاروں کی فراہمی اور رابطے اس بات کی علامت ہیں کہ جو کچھ اس وقت ہورہا ہے اس میں امریکا شامل ہے۔

  • یوکرین کا بڑا دعویٰ، روسی سخوئی Su-35 جنگی طیارہ مار گرا دیا

    یوکرین کا بڑا دعویٰ، روسی سخوئی Su-35 جنگی طیارہ مار گرا دیا

    کیف: یوکرین کی جانب سے بڑا دعویٰ سامنے آیا ہے کہ اس نے روس کا سخوئی Su-35 جنگی طیارہ مار گرایا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق یوکرین کی فوج نے ٹیلیگرام میسنجر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ فضائیہ نے ہفتے کی صبح ایک روسی Su-35 لڑاکا طیارے کو مار گرایا۔

    یوکرینی فوج کے مطابق یہ واقعہ آج صبح 7 جون، 2025 کو کرسک کی طرف پیش آیا، جب فضائیہ نے ایک کامیاب آپریشن کیا، فوج کی جانب سے اس سلسلے میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

    روسی افواج نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، جب کہ روئٹرز آزادانہ طور پر اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔


    رافیل بنانے والی کمپنی نے ہزیمت کے باوجود بھارت پر پھر بھروسہ کرلیا


    یاد رہے کہ یوکرین کی سیکیورٹی ایجنسی ایس بی یو نے گزشتہ ہفتے 40 سے زائد روسی فوجی طیاروں پر ایک بڑا ڈرون حملہ کیا تھا، جس میں دسیوں Tu-95 اور Tu-22 اسٹریٹجک بمبار طیاروں کو نقصان پہنچایا گیا تھا یا انھیں تباہ کر دیا گیا تھا، ان طیاروں کو روس یوکرین پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل داغنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

  • برطانیہ کا یوکرین کو ایک لاکھ ڈرون دینے کا اعلان

    برطانیہ کا یوکرین کو ایک لاکھ ڈرون دینے کا اعلان

    روس اور یوکرین کے درمیان بڑھتے ہوئے سیاسی تناؤ کے باعث برطانیہ نے یوکرین کو اپریل 2026 تک ایک لاکھ ڈرون دینے کا اعلان کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس سے جنگ کے بیچ یوکرین کو ایک لاکھ ڈرون کی مدد کرکے برطانیہ نے اپنا رخ بھی واضح کر دیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق برطانیہ کا کہنا ہے کہ ڈرونز نے جنگ کا رخ ہی بدل دیا ہے اور ان کے ذریعہ یوکرین کو بڑی مدد حاصل ہوسکتی ہے، اس لیے ہم نے ڈرون کی سپلائی میں 10 گنا تک اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    صرف برطانیہ ہی نہیں بلکہ جرمنی کی جانب سے بھی اعلان کیا جاچکا ہے کہ وہ بڑی تعداد میں یوکرین کو لانگ رینج کی میزائلیں فراہم کرے گا۔

    برطانیہ کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے یوکرین کی کھل کر مدد کی ہے۔ اب تک کی توپ، بندوقوں اور گولی باری کی جنگ میں یوکرین کو شکست ملی ہے لیکن ڈرون وارفیئر کی مدد سے اس نے روس کو بڑا دھچکا لگا یا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق یوکرین کے ڈرون حملوں کے بعد سے یہ بحث ہونے لگی ہے کہ مستقبل کا وارفیئر ڈرون سے ہوگا۔ ایسے میں برطانیہ کی مدد نے صاف کر دیا ہے کہ وہ یوکرین کو کھل کر مدد دینا جاری رکھے گا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے سختی سے کہا ہے کہ یوکرین کو فضائی اڈوں پر حملوں کا جواب دیا جائے گا۔

    بدھ کو روسی صدر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 75 منٹ کی طویل ٹیلیفونگ گفتگو ہوئی۔

    امریکی صدر نے روسی ہم منصب سے گفتگو کے بعد سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ روسی صدر پیوٹن سے ایک گھنٹہ پندرہ منٹ تک بات ہوئی۔

    بڑا سائبر حملہ، یوکرین نے روس کے طیارہ ساز ادارے کا خفیہ ڈیٹا چوری کر لیا

    امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن سے روس پر یوکرین کے حملے اور ایران سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا، پیوٹن کی گفتگو مثبت لیکن وہ فوری طور پر امن کی جانب جانے والی نہیں تھی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن نے مجھ سے بہت سختی سے کہا کہ وہ فضائی اڈوں پر یوکرین کے حالیہ حملوں کا جواب ضرور دیں گے۔

  • بڑا سائبر حملہ، یوکرین نے روس کے طیارہ ساز ادارے کا خفیہ ڈیٹا چوری کر لیا

    بڑا سائبر حملہ، یوکرین نے روس کے طیارہ ساز ادارے کا خفیہ ڈیٹا چوری کر لیا

    کیف: روسی ایئر فیلڈز پر بڑے ڈرون حملے کے بعد یوکرین نے اب روس کے بمبار طیارے بنانے والے ادارے ٹوپولیف پر بڑا سائبر حملہ کر کے خفیہ ڈیٹا چوری کر لیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرینی ملٹری انٹیلیجنس نے روسی اسٹریٹیجک طیارہ ساز ادارے ٹوپولیف پر ایک بڑا سائبر حملہ کر دیا ہے، یوکرین کے ہیکرز نے بمبار بنانے والے ادارے کے سرورز کو ہیک کر کے خفیہ ڈیٹا تک رسائی حاصل کر لی۔

    یوکرین نے روس کے طیاروں کی معلومات ہیک کر کے دفاعی سیکٹر کو نقصان پہنچایا، اس سائبر حملے میں اسٹریٹیجک طیاروں سے متعلق 4.4 جی بی سے زیادہ کا خفیہ ڈیٹا چوری کیا گیا ہے۔

    یوکرینی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ چوری شدہ ڈیٹا میں سرکاری مراسلت، ملازمین کا ذاتی ڈیٹا، انجینئر ریزیومے، خریداری کے ریکارڈ، رہائشی پتے اور بند دروازے کی ملاقاتوں کے منٹس شامل ہیں۔


    طیاروں پر حملوں کے بعد روسی صدر کی یوکرین کو بڑی دھمکی


    یوکرینی انٹیلیجنس ذرائع کے حوالے سے مقامی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ چوری شدہ ڈیٹا کو معمولی نہیں سمجھنا چاہیے، یوکرینی انٹیلیجنس کے لیے اب ٹوپولیف کی سرگرمیوں میں کوئی بھی راز باقی نہیں بچا ہے، ایسے افراد کی معلومات حاصل کی گئی ہیں جو روس کی اسٹریٹیجک ایوی ایشن کی سروسز میں براہ راست ملوث ہیں، جس کا نتیجہ ظاہر ہے کہ زمین اور آسمان دونوں جگہ پر نمایاں ہوگا۔

    ہیکرز نے ادارے کی ویب سائٹ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ بھی کی، اور روسی ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی کا لوگو تبدیل کیا، یہ لوگو ایک اُلو ہے جس نے اپنے پنجوں میں خنجر پکڑا ہوا ہے، تاہم ہیکرز نے اس کی بجائے ایسا لوگ ڈالا جس میں خنجر کی جگہ الو نے بمبار طیارے کو پکڑ رکھا ہے۔

  • جنگ بندی مذاکرات سے کوئی نتیجہ نکلتا نظر نہیں آرہا، یوکرینی صدر

    جنگ بندی مذاکرات سے کوئی نتیجہ نکلتا نظر نہیں آرہا، یوکرینی صدر

    یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ استنبول میں ہونے والے جنگ بندی مذاکرات سے کوئی نتیجہ نکلتا نظر نہیں آرہا۔ روس نے جنگ بندی مذاکرات سبوتاژ کرنے کیلئے تمام حربے اختیار کیے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ روس کہہ رہا ہے کہ اس نے مذاکرات کے دوسرے راؤنڈ کیلیے ٹیم بھیج دی ہے، مگر روس کی جانب سے ابھی تک وہ میمو رنڈم پیش نہیں کرسکی جس میں جنگ بندی کے حوالے سے شرائط موجود ہیں۔

    یوکرین کے صدر کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے لیے باضابطہ ایجنڈا ہونا بہت ضروری ہے۔ بد قسمتی سے روس کی جانب سے ہر وہ حربہ استعمال کیا گیا جس کی بدولت مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں رہا۔

    خدشات کا اظہار کرتے ہوئے زیلنسکی کا کہنا تھا کہ روس وہی شرائط دہرائے گا جسے یوکرین پہلے بھی مسترد کرچکا ہے۔

    دوسری جانب روس نے جرمنی کو خبردار کیا ہے کہ وہ یوکرین کو حملوں کے لیے میزائل دینے سے باز رہے جبکہ جرمنی نے یوکرین کو ایک ہزار کلومیٹر رینج کے ٹارس میزائل دینے پر غور شروع کر دیا ہے۔

    روس نے متنبہ کیا ہے کہ یوکرین نے جرمن لانگ رینج میزائل ٹارس کااستعمال کیا تو جوابی کارروائی کریں گے، جرمن میزائل یوکرین کیذریعے استعمال ہوئے تو جرمنی بھی نشانہ بنیگا۔

    روسی وزیرخارجہ نے واضح کیا ہے کہ جرمنی کی جنگ میں براہ راست شمولیت اب واضح ہوچکی ہے جرمنی ایک بار پھر تباہی کی راہ پرگامزن ہے۔

    روسی فوج نے کہا ہے کہ جرمن میزائل کے ڈیٹا سسٹمز مغربی سیٹلائٹ سے منسلک ہیں جرمن میزائل یوکرینی خود نہیں چلا سکتے اسے معاونت کی ضرورت ہوگی۔

    اسرائیل نے اپنے شہریوں کو مصر کے علاقے سیناء کے سفر سے خبردار کر دیا

    رائٹرز کے مطابق جرمنی نے روس کی جانب سے کسی بھی ممکنہ کارروائی کے پیشِ نظر اپنی افواج کو الرٹ کر دیا ہے۔جرمن فوج کو طویل فاصلے تک مار والے ہتھیاروں اور فضائی دفاعی نظام پر توجہ کی ہدایت کی گئی ہے۔